Skip to playerSkip to main content
  • 2 days ago

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:01السلام علیکم ورحمد اللہ وبرکاتہ
00:03مہتم سامین آپ دیکھنے محمد بن قاسم کی بائیوغرافی
00:06عراق کے حاکم حجار بن یوسف سکوی کا شمار
00:10اور مسلمان حکمرانوں میں ہوتا ہے
00:12جنہوں نے منفرد کارنامے سر انجام دیئے ہیں
00:14حجار بن یوسف کا سب سے بڑا کارنامہ جو ہے
00:18وہ قرآن مجید کے الفاظ پر عراق
00:20یعنی زیر زبر اور پیش وغیرہ لگانے کا بھی ہے
00:23اور غیر عرب مسلمانوں کو قرآن مجید پڑھنے میں
00:26جن جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا
00:28ان سے ہمیشہ کے لئے نجات دلا دی
00:30حجار بن یوسف نے
00:33اصول کا وہ اتنا صف آدمی تھا
00:35کہ وہ کسی مجرم کو معاف کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا
00:38حجار بن یوسف کے دربار میں ایک بوڑی خاتون نے آ کر دعائی دی
00:42اس بوڑی خاتون کا ایک لوتا جوان بیٹا بھی
00:45دیبل کے قیدیوں میں شامل تھا
00:47جب وہ بوڑی خاتون حجار بن یوسف کے دربار میں
00:52فریاد کرنے کے لئے پہنچی
00:54تو اس کی فریاد سن کر وہ اپنی نشست سے فوراں کھڑا ہوا
00:57اور کہنے لگا
00:58اے خاتون آپ نے میری بہت بڑی الجن دور کر دی ہے
01:02مجھے کسی نامعلوم مقام سے
01:04کسی نامعلوم بے بس لڑکی نے بھی پیغام بھیجا تھا
01:08کہ ہماری مدد کریں
01:09مگر مقام کا نہیں بتایا تھا
01:12میرا اللہ گواہ ہے
01:13کہ جب سے میں نے وہ پیغام پڑھا ہے
01:15میرا دن کا سکون اور رات کی نیندیں ختم ہو چکی ہیں
01:18مجھے اس فکر نے کھانے پینے سے روک رکھا ہے
01:21حجار بن یوسف نے اسی وقت
01:23اپنے خاص نمائندوں کو
01:24تیز ربطار سواری کے ساتھ
01:26راجہ دھار کے پاس بھیجیا
01:28نمائندی نے
01:30جب راجہ دھار کے پاس جا کر
01:32قیدیوں کو ازاد کرنے
01:33اور ماری نقصان کی تلافی کا مطالبہ کیا
01:36تو اس مکار راجہ نے صاف انکار کر دیا
01:38اور کہا
01:39کہ ان ڈاکوں سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے
01:42میرا ان سے کوئی واسطہ بھی نہیں ہے
01:44میں ان ڈاکوں سے مقابلہ نہیں کر سکتا
01:46حجار بن یوسف کے نمائندے نے
01:49راجہ دھار کا جواب سنا تو کہا
01:51جس حکمران کو
01:52اپنی سلطنت میں پھیلنے والی برائی
01:54کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے
01:56اس کو حکمرانی کرنے کا بھی کوئی حق نہیں ہے
01:59راجہ دھار
02:00یہ بات سن کر غصے میں آ گیا
02:02اور وہ حجار بن یوسف کے ساتھ
02:04پورے عالم اسلام کو
02:06للکارنے لگا
02:07حجار بن یوسف کو
02:10جب ان باتوں کا علم ہوا تو وہ اپنے کمرے میں موجود تھا
02:13اس نے اپنا ذاتی خنجر اٹھایا
02:15اور کمرے میں لٹکے ہوئے نقشے پر جہاں ہندوستان تھا
02:19اس کے این دنمیان خنجر پیوست کر دیا
02:21جو اس بات کا ثبوت تھا
02:23کہ حجار بن یوسف نے
02:24اس علاقے کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا ہے
02:27اور حجار بن یوسف نے پورے جوش سے
02:31بلند آواز میں کہا
02:32میں سندھ کے خلاف جہاد کا اعلان کرتا ہوں
02:35حجار بن یوسف نے
02:38اپنے تمام تر ہونار اور قابل سالاروں میں سے
02:41ایک بہت کم عمر سالار کو منتخب کیا
02:44جس کے عمر صرف سترہ سال تھی
02:46جی ہم بہترم شامین
02:47اس عظیم سپہ سالار کا نام تھا
02:50محمد بن قاسم
02:51جو کہ حجار بن یوسف کا بھتیجہ اور اس کا داماد بھی تھا
02:55محمد بن قاسم
02:57695 اسم میں پیدا ہوئے
02:59محمد بن قاسم نے
03:00کام عمری میں ہی
03:01اسکری صلاحیتوں کے جہر دیکھائی دیئے
03:04جب حجار بن یوسف نے
03:06محمد بن قاسم کو
03:07دیبل
03:08جو کہ مجودہ پورٹ قاسم ہے
03:11اس پر حملہ کرنے کے لئے سالار چنا
03:13تو کئی تجربہ کار سالاروں نے
03:16حجار بن یوسف کو
03:17اس فیصلے پر نظر سانی کرنے کو کہا
03:20مگر حجار بن یوسف کی نظریں
03:23اس مارکے کے لئے
03:24محمد بن قاسم کے چناو کا انتخاب کر چکی تھی
03:28یا محمد بن قاسم کا چناو کر چکی تھی
03:30بڑے کہان نامے کے لئے
03:33پختہ عمر کا ہونا ضروری نہیں ہے
03:35بلکہ مضبوط ارادے اور پکے جذبے کی ضرورت ہوتی ہے
03:39حجار بن یوسف نے
03:40اپنے قابل فخر بتیجی اور داماد
03:42محمد بن قاسم سے کہا
03:44محمد
03:45تم آج ہی دمشق روانہ ہو جاؤ
03:47میرا یہ خط امیر و امرین خلیفہ ولید بن عبد الملک کو دکھانا
03:51اور وہ جتنی فوج تمہیں دے
03:53وہ لے کر یہاں آ جانا
03:54میری بات یاد رکھو کہ واپس آنے میں
03:57دیر نہ کرنا
03:57امیر الممنین ولید بن عبد الملک
04:00سندھ کے مظلوم عوام کا دکھ سن کر
04:02تمہیں سندھ روانہ ہونے کی اجازت دے دیں گے
04:05میں نے تمہارے کندوں پر بہت بڑی
04:06ذمہ داری کا بوجھ لادا ہے
04:08محمد بن قاسم
04:15نے حجال بن یوسف کی طرف دیکھا
04:18اور ایک پور اعتماد احساس سے
04:20ان کو سلام کی اور سفر پر روانہ ہو گیا
04:22سفر بہت لمبا تھا
04:24اس لئے حجال بن یوسف نے محمد بن قاسم سے کہا
04:27کہ جہاں اس کا گھوڑا تھک جائے
04:29اس علاقے کی چوکی سے
04:30تازہ دم گھوڑا لے لینا
04:32اور اپنا سفر جاری رکھے
04:34یہ بھی تاقید کی کہ اپنے دوست زبیر کو بھی ساتھ لے لے
04:37تاکہ دونوں مل کر دمشق میں
04:39خلیفت المسلمین ولید بن عبد الملک سے ملاقات کر سکے
04:43کئی روز سفر کر کے
04:47محمد بن قاسم اور زبیر دمشق سے
04:50چند میل دور کے فاصلے پر
04:51ایک چھوٹی سی بستی سے باہر
04:53قائم چوکی پر رکھے
04:54محمد بن قاسم نے
04:56چوکی کے حاکم کو
04:57حجال بن یوسف کا حکم نامہ دیا
04:59اور کہا
05:00ہمیں دو عدد تازہ دم گھوڑے دی دے
05:02ہم نے دمشق پہنچنا ہے
05:04چوکی کے حاکم نے کہا
05:06آپ کچھ دیر آرام کر کے کھانا کھانے
05:08کھانا بالکل تیار ہے
05:09لیکن فیلحال آپ کو گھوڑے نہیں ملے گے
05:12کیونکہ آج ہمارے پاس صرف پانچ گھوڑے ہیں
05:14محمد بن قاسم نے حیران ہو کر کہا
05:17مگر ہمیں تو صرف دو گھوڑے چاہیے
05:19چوکی کے حاکم نے کہا
05:21کہ انہوں نے ان گھوڑوں کو
05:22امیر اندین کے بھائی سلمان بن عبد الملک
05:25نے لے کر جانا ہے
05:26کیونکہ انہوں نے اور ان کے چار ساتھیوں نے
05:29دمشق میں ہونے والی ہتھیانوں کی
05:31نمائش میں جانا ہے
05:32وہاں جنگی ہتھیانوں سے لڑنے کا مقابلہ بھی ہوگا
05:35اس لئے انہوں نے آج شام تک
05:38دمشق لازمی پہنچنا ہے
05:39میں نہ تو حجاج بن یوسف کا حکم
05:41مانے سے انکار کر رہا ہوں
05:43اور نہ ہی سلمان بن عبد الملک کو نراز کر رہا ہوں
05:46آپ کو علم ہوگا کہ وہ بہت سخت
05:48مزاج کی ہیں
05:49محمد بن قاسم نے پوچھا
05:51وہ اس وقت کہاں ہیں میں خود جا کر ان سے بات کرتا ہوں
05:54چوکی کا حاکم مولا
05:56وہ اندر آرام کر رہے ہیں
05:58انہوں نے دوپیر کا کھانا کھا لیا ہے
06:00اور تھوڑی دیر آرام کر کے
06:02وہ یہاں سے روانہ ہوں گے
06:03اگر آپ کو بہت ضروری کام ہے اور جلدی بھی ہے
06:06تو آپ ان سے ملنے اور اجازت بھی لے لیں
06:08دوپیر تک ان کے اپنے گھوڑے بھی تازہ دم ہو جائیں گے
06:12میں آپ کو دو گھوڑے دینے سے انکار نہیں کر رہا
06:15مگر ان کو پانچ گھوڑے نہ ملے
06:17تو وہ مجھ سے بہت سخت نراز ہوں گے
06:19اور نراز ہو کر بہت جنونی ہو جاتی ہیں وہ
06:21یہ کہہ کر
06:23چوکی کا حاکم محمد بن قاسم اور زبیر کے لیے
06:26کھانے لانے کا انتظام کرنے کے لیے چلا گیا
06:29زبیر نے محمد بن قاسم سے کہا
06:33عالم اسلام میں شاید سلمان بن عبد الملک سے زیادہ خود پسند اور مغرور
06:37آدمی دنیا میں میں نے کوئی دیکھا ہی نہیں ہے
06:39اس لیے ہمیں اس سے کسی اچھے جواب کی امید نہ رکھنی چاہیے
06:43محمد بن قاسم نے مسکرا کر زبیر سے کہا
06:47میں ان کی اجازت کے بغیر گھوڑی لی جا سکتا ہوں
06:49مگر ہمارے بعد چوکی کے محافظوں کی شامت آ جائے گی
06:54اس لیے ان سے ملاقات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے
06:57زبیر نے کہا جیسا آپ بہتر سمجھیں کر لیں
06:59تب تک میں سبر سے دو گھوڑے کھول کر لاتا ہوں
07:02مہتم سامین اس کے بعد کیا ہوا
07:05وہ انشاءاللہم آپ کو نیکس اپیسوڈ میں بتائیں گے
07:08اپنا خیار رکھے گا
07:09ہمارے ساتھ جڑے رہی گا
07:11اللہ حافظ
Be the first to comment
Add your comment

Recommended