Skip to playerSkip to main content
  • 3 months ago

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:02السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
00:03مدم سامین آپ دیکھ رہے ہیں محمد بن قاسم کی بائیوگرافی
00:06آج کی اماری اپیسوڈ نمبر آٹھ ہے اور یہ اپیسوڈ نمبر آخری ہے
00:11لاس اپیسوڈ ہے یہ اماری
00:12شام کے وقت ہر گلی گوچے میں غم اور غصے سے شور مچا ہوا تھا
00:18حجال بن یوسف کے خاندان اور سلمان بن عبد الملک کی دشمنی کی خبر سب کو مل چکی تھی
00:23ہر گھر میں سندھ کے نئے گورنر قیامت اور محمد بن قاسم کی واپسی کی باتیں ہو رہی تھی
00:30شہر کے ہزاروں لوگ جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھی وہ سب شاہی محل کے باہر جمع تھے
00:36اور محمد بن قاسم کی واپسی کا فیصلہ واپس لینے کا کہہ رہے تھے
00:44مغرب کی نماز کے بعد محمد بن قاسم کی فوج کے تمام بڑے عدداروں کو محل کے بڑے کمرے میں جمع کیا گیا
00:51اور محمد بن قاسم کو بھی شرکت پر مجبور کیا گیا
00:54اس موقع پر محمد بن قاسم نے کہا میں صبح دمشق روانہ ہو جاؤں گا
01:00میں اپنے اس فاصلے پر عمل کروں گا
01:02ایک مجاہد اور سپاہی کا سب سے پہلا اور بڑا فرض امیر کی بات ماننا ہے
01:07آپ آج کے واقعے سے پریشان مت ہوں
01:10بلکہ نئے حاکم کے بھرپور ساتھ دیں
01:12شاید امیر و ممنین سلمان یہ دیکھنا چاہتے ہوں
01:16کہ میرے دل میں امیر کا حکم ماننے کا کتنا جذبہ موجود ہے
01:19میں اپنے امیر کا ہر فیصلہ قبول کرتا ہوں
01:23دمشق میں وہ مجھ سے خفا تھے
01:26اس وقت ان پر کوئی اہم ذمہ داری نہیں تھی
01:28مگر اب ان پر عالم اسلام کی بھاری ذمہ داری آگئی ہے
01:32اس لئے ان کے مزاد میں یقیناً تبدیلی آ چکی ہوگی
01:36ہو سکتا ہے کہ وہ مجھے ہندوستان کی طرف دوبارہ بھی بیٹ دے
01:40لیکن اگر ان کی مجھ سے غلط فہمی دور نہ ہوئی
01:43اور انہوں نے مجھے واپس نہ بھیجا
01:45تو بھی آپ سب پر یزید بن ابو کبشا کی اطاعت فرض ہوگی
01:49سندھ کے سرداروں نے محمد بن قاسم سے کہا
01:53ہمیں سلمان کی بدنیتی کا علم ہے
01:55وہ آپ سے اچھا سلوک نہیں کریں گے
01:58ہم آپ کے ارشاد پر آگ میں کوچ سکتی ہیں
02:01مگر آپ کو ہمارے سامنے ہتھکڑیوں اور بیڑگیوں میں جھکڑا جائے
02:04یہ ہمیں قبول نہیں ہے
02:06آپ کے ان کے ساتھیوں کے دل میں نئے خلیفہ کا احترام ضرور ہوگا
02:11مگر ہم آپ کا احترام کرتے ہیں
02:13ہم ایسے خلیفہ کا احترام نہیں کرتے
02:16جو سندھ کو ایک محسن سے محروم کر دے
02:18ہم زندگی اور موت کا وعدہ آپ کے ساتھ کر چکے ہیں
02:22آپ سندھ میں رہیں
02:24اگر آپ کے عرب ساتھی آپ کا ساتھ چھوڑ بھی جائیں
02:27تو ہماری ایک لاکھ تلواریں آپ کے حق میں بلند ہوں گی
02:31بھگوان کے لئے ہمیں اکیلہ چھوڑ کر نہ جائیں
02:34ایک اور سردار نے کہا
02:36آپ کم از کم اس وقت تک یہاں رہیں
02:39جب تک خلیفہ سلیمان کی نیت کا علم نہ ہو جائے
02:42آپ خود فیصلہ کریں کہ یہاں کی ہزاروں لاوارس بیوائیں
02:47آپ کو سہارا
02:48ہزاروں یتیم آپ کو اپنا سر پرست
02:51اور ہزاروں بڑے آپ کو اپنی اولاد سمجھتی ہیں
02:54اگر آپ کو یقین نہ آئے تو آپ ذرا باہر جھانک کر دیکھ لیں
02:59وہ لوگ آپ کی روانگی کے خیال سے تڑپ رہے ہیں
03:02یہ کہہ کر سندھی معزز کی آواز بھر گئی
03:05وہ چہرے کو ہاتھوں میں سسکیاں لے کر بھرنے لگا
03:09محمد بن قاسم نے کہا
03:11میں اپنے ہر سپاہی کو اپنی جان سے زیادہ عزیز سمجھتا ہوں
03:15میرا ہر سپاہی جذبے کے لحاظ سے محمد بن قاسم
03:18مجھے دربار خلافت کے حکم کو ہر حال میں ماننا ہے
03:23آپ سب میرے اشارے پر اپنی جان قربان کرنے کا وعدہ کر چکے ہیں
03:27اس لیے میں آپ سے کہتا ہوں کہ سندھ سے جاتے ہوئے مجھے دکھی نہ کرے
03:32میں ایک مطمئن دل سے یہاں سے جانا چاہتا ہوں
03:35یہاں پر اسلام قبول کرنے والے سب لوگ عظیم ہیں
03:39اب سندھ کا مستقبل کسی محمد بن قاسم کا محتاج نہیں ہوگا
03:43اب اشار کی نماز کا وقت ہو گیا ہے
03:46اور میری حالت کچھ ایسے مسافر جیسی ہے
03:49جس نے ایک طویل سفر کرنا ہو
03:51اور اسے آرام کی ضرورت ہو
03:53بھیم سنگھ جو کہ محمد بن قاسم سے بہت متاثر تھا
03:58اس نے فوراں کلمہ توحید پڑھا اور کہا
04:00میں اگر اسلام کی خوبیوں کو دیکھنا چاہوں
04:02تو وہ آپ پر موجود ہے
04:04میرے نزیق سچا مسلمان وہی ہے جو آپ جیسا مسلمان ہو
04:08محمد بن قاسم نے آگے بڑھ کر بھیم سنگھ کو گلے لگا لیا اور کہا
04:12میرے بھائی مسلمانوں میں تمہیں میرے جیسے ہزاروں انسان ملیں گے
04:18پھر کمرے میں موجود سنگھ کے مزید سرداروں نے بھی کلمہ توحید بلند آواز سے پڑھا
04:22اور سب مسلمان ہو گئے
04:24سب نے مل کر نماز عشاء ادا کی
04:26صبح کے وقت شاہی محل کا دروازہ کئی ہزار لوگوں میں گھرہ ہوا تھا
04:32محمد بن قاسم جب دروازے سے باہر آئے
04:35تو یک دم لوگ راستہ بھنا کر دونوں طرف کھڑے ہو گئے
04:39فوج کے بڑے عوضے داروں نے آگے بڑھ کر ہاتھ ملایا
04:42جب بھیم سنگھ کی بار یہی تو وہ بے اختیار محمد بن قاسم سے لپڑ گیا
04:47اس کی آنکھوں سے آنسوں کا سلاب جاری تھا
04:50اس نے محمد بن قاسم سے کہا
04:52میرے محسن آپ نے میرا اسلامی نام تجویز نہیں کیا
04:56محمد بن قاسم نے مسکرا کر اس کی طرف دیکھا اور کہا
04:59اگر تم کو پسند آئے تو اپنے نام سیف الدین رکھ لینا
05:03بھیم سنگھ نے اونچی آواز میں کھا ہے لوگوں سن لو
05:06میرا نام آج سے سیف الدین ہے
05:09تم گواہ رہے نا کہ یہ نام مجھے محمد بن قاسم نے دیا ہے
05:13محل کی سیڑھیوں پر ایک سپاہی سفید گھوڑا لیے کھڑے تھا
05:18محمد بن قاسم سیڑھیوں اتر کر گھوڑے پر سوار ہونے لگے
05:22تو یزیب بن ابو کبشہ فوراں آگے بڑھے
05:24اور گھوڑے کی باگ تھان کر کھڑے ہو گئے
05:27محمد بن قاسم کے منہ کرنے کے باوجود
05:30لوگ آپ کی ٹانگو اور پاؤں کو ہاتھ لگا کر چوم رہے تھے
05:34آپ نے کئی مرتبہ ان کو ایسا کرنے سے روکا
05:37بگر دب ان کو بتا چلا کہ یہاں کی روایت ہے
05:40کہ کسی دیوتا نمہ انسان کو عزت دینی ہو تو ایسا کیا جاتا ہے
05:44تو وہ ان کی عقیدت دیکھ کر خاموش ہو گئے
05:48محمد بن قاسم نے لوگوں کے حجوم کی طرف دیکھا
05:50تو ہر آنکھ عشقبار تھی
05:52لوگ بھی چین کھڑے تھے
05:54جیسے ان کا کوئی قریبی عزیز ان سے دور جا رہا ہے
05:57عورتیں حسرت سے اسے دیکھ رہی تھی
06:00کہ ان کی عزت کا رکھوالہ انہیں چھوڑ کر جا رہا ہے
06:03بوڑے اپنے آپ کو لا وارث محسوس کر رہے تھے
06:06لوگوں نے محمد بن قاسم کے راستے کو پھولوں سے بھر دیا تھا
06:11وہ علاقہ جس میں وہ لوگ رہ رہے تھے
06:15وہ بوڑے بتا رہے تھے کہ انہوں نے یہ منظر کسی بادشاہ کی آمد پر بھی نہیں دیکھا تھا
06:20وہ جس کو اپنا دشمن سمجھتے تھے وہی ان کا سچا ہمدرد بنا تھا
06:24سیف الدین یعنی بھیم سنگھ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک اونچے ٹیلے پر کھڑا
06:29محمد بن قاسم کو جاتے ہوئے دیکھ رہا تھا
06:32اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا
06:34تم سب لوگ دیکھ لو کسی کا آفتاب آج دوپہر کے وقت غروب ہو رہا ہے
06:38یہ کہہ کر وہ ایک بار پھر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے
06:42مسجد نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں نماز زور پڑھ کر
06:45جب عمر بن عبدالعزیز باہر تشریف لائے
06:47تو انہوں نے دیکھا کہ ایک گھڑ سوار نہائی تیزی سے ان کے پاس آ کر روکا ہے
06:52گھڑ سوار کا چہرہ گھڑ سے اٹا ہوا تھا
06:55بھوک پیاس اور تھکاور سے چہرہ بھی مرچایا ہوا ہے
06:59عمر بن عبدالعزیز کے قریب جا کر اس سوار نے کچھ کہنا چاہا
07:03مگر آواز نہ نکل سکی
07:04آخر اس نے ہاتھ سے انہیں رکنے کا اشارہ کیا
07:08اور گھوڑے سے اتر کر ان کی طرف بڑھا
07:09مگر چند قدم چل کر وہ لڑکھڑا کر زمین پر گر گیا
07:14اتنی دیر میں گھوڑے نے بھی ایک جھجری لی
07:17اور نیچے گر کر وہ بھی مر گیا
07:19لوگوں نے گھڑ سوار کو اٹھایا اور مسجد کے حجرے میں لے آئے
07:22تھوڑی دیر بعد جب گھڑ سوار کو ہوش آیا
07:25تو عمر بن عبدالعزیز اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹیں مار رہے گئے
07:29اس نے پانی کا پیالہ دیکھا
07:31اور پہلے کی طرح موں کر کے جلدی جلدی پینے پانی پینے کا کہا
07:35وہ جلدی جلدی پانی پینے لگا
07:37عمر بن عبدالعزیز نے اس کے ماتے پر ہاتھ پھرتے ہوئے کہا
07:41بیٹا تھوڑی دیر صبر کر کے پانی پیو
07:43تم بے ہوشی میں پہلے ہی بہت پانی پی چکے ہو
07:47اب ذرا کچھ بھی کہا لو کچھ بھی پیرو
07:50میرے خیال میں تم بہت لمبا سفر تائے کر کے آئے ہو
07:53کیونکہ تمہارا گھوڑا یہاں پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکا تھا
07:57پھر محمد عمر بن عبدالعزیز نے ایک خادم کو کھانا لانے کا حکم لیا
08:02مگر نوجوان نے کہا مجھے پانی پلا دیں
08:05مجھے سخ پیاس پیسے ہو سو رہی ہے
08:06اس کے ساتھ ہی یوں لگا جیسے اس کو کچھ یاد آ گیا ہو
08:10اس نے فوراں اپنی جیم میں ہاتھ ڈالا اور کہا
08:13میں پہلے ہی بہت وقت زیر کر چکا ہوں
08:15آپ کو یہ خط دینا تھا
08:17مگر اس کے آگے کہ وہ کچھ بول سکا وہ بول نہ سکا
08:21اس کی آنکھیں حیرت سے کھلی کی کھلی رہ گئی
08:24عمر بن عبدالعزیز نے کہا نوجوان
08:26میں نے تمہارا خط پڑھ لیا ہے
08:29تمہارا گھوڑا ہلاک ہو گیا
08:31تو میں سمت گیا کہ تم کہیں دور سے کوئی اہم پیغام لائے ہو
08:34جب تم بہوش ہو گئے
08:37تو خط تمہاری جیب سے گر کر میرے ہاتھ میں آ گیا تھا
08:39جس کو میں نے پڑھ لیا تھا
08:42نوجوان نے کہا محترم
08:43پھر محمد بن قاسم کے لیے کچھ کرے
08:46ورنہ
08:47انہوں نے حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ حوصلہ رکھو
08:50میں خود ابھی اور اسی وقت دمشق جا رہا ہوں
08:53میرا گھوڑا بلکل تیار ہے
08:55پھر انہوں نے اپنے ساتھی کی طرف دیکھا اور پوچھا
08:57کیا میرا گھوڑا تیار ہے
08:59خادم نے کہا جی ہاں آپ کا گھوڑا بلکل تیار ہے
09:02آنے والے نوجوان نے کہا
09:05میرا نام زبیر ہے
09:06کیا میں بھی آپ کے ساتھ چلوں
09:08عمر بن عبدالعزیز نے کہا
09:11نہیں بیٹا تم آرام کرو
09:13تم پہلے ہی سفر کی وجہ سے نڈھال ہو جکے ہو
09:16زبیر نے کہا محترم
09:17میں بالکل ٹھیک ہو
09:18میرے چہرے پر تھکاوٹ کے نہیں بلکہ میرے دل کی
09:21بیچینی کے اثار ہیں
09:22اگر میں یہی انتظار میں رہا
09:25تو انتظار کی مجھے زیادہ تکریف ہوگی
09:27مہتم سامین یہ تھی اپیسوڈ
09:29نمبر آٹھ جو کہ یہاں پر مکمر ہوتی ہے
09:31ملتی ہیں جلدی
09:32نئی اپیسوڈ کے ساتھ
09:33اللہ حافظ
Be the first to comment
Add your comment

Recommended