00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
00:04ابھی اسلام کا آغاز تھا
00:08صرف اٹھتیس آدمی مسلمان ہوئے تھے
00:11مکہ کی بستی کافروں سے بھری ہوئی تھی
00:13حضرت ابوبکت صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے
00:16حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے سرشار تھے
00:20آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے التجاہ کی
00:22کہ مجھے اجازت دیجئے
00:24کہ میں لوگوں کو اعلانیاں
00:27آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دے دوں
00:29اور دعویٰ دے دوں
00:31اور لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے
00:34فیضیاب ہونے کی سہولت میسر آجائے
00:37رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
00:42ابوبکر ابھی وہ وقت نہیں آیا
00:45کہ جب اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ حکم دیا ہو
00:48ابھی ذرا صبر سے کام لو
00:50ابھی ہم تعداد میں بہت کم ہیں
00:52حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے پر
00:56غلب ایک حال تاری تھا
00:58انہوں نے پھر اسرار کیا
00:59حضرت ابھی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اب اجازت دے دی
01:02حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے
01:05بلا خوف و خطر لوگوں کو
01:07اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت دی
01:10حضرت ابن کسی لکھتے ہیں کہ حضرت ابھی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے پہلے خطیب ہیں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوگوں کو بلایا اور دعوت دی
01:23مشرقین مکہ نے جب یہ بحث سنی تو وہ آپ پر ٹوٹ پڑے
01:27آپ کو بے تہاشا مارا پیٹا گیا
01:30عطمہ بن ربیہ نے صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہرے پر بے تہاشا ظلم و ستم کیا
01:36حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تعلق قبیلہ برو تمیم سے تھا
01:41آپ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قبیلے کے لوگوں کو جب خبر ہوئی
01:46تو دوڑتے ہوئے آئے مشرقین سے انہیں چھوڑا کر ان کے گھر چھوڑا ہے
01:49حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بے ہوش ہو گئے تھے
01:53اور لوگوں کا خیال یہ تھا کہ وہ دوبارہ اٹھنا پائیں گے
01:57وہ دن بھر بھی ہوش رہے جب شام ہوئی تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہوش آیا
02:02آپ کے والد ابو قحافہ اور آپ ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قبیلے کے لوگ
02:09صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس کھڑے تھے
02:11ہوش آتے ہی پہلی بات انہوں نے یہی کہی
02:14کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں
02:18ان کے قبیلے کے لوگ سب برہم ہوئے
02:20اور انہیں ملامت کی کہ جس کی وجہ سے یہ ذلت اور رسوائی تجھے اٹھانی پڑی
02:25اور یہ مار پیٹ تجھے برداشت کرنی پڑی
02:27ہوش آتے ہی تو پھر اس کا حال پوچھتے ہو
02:30یہ حرد ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے الفاظ تھے
02:34ان ظالموں کو اور ان کے قبیلوں کو یہ کیا پتا تھا
02:39کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر جو سختیاں جھیلنے میں جو لذت ہے
02:44وہ دنیا داروں کو پھولوں کی سیج اور بستر پر حاصل نہیں ہوتی
02:48ان کے قبیلے کے لوگ مایوس ہو کر اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے
02:53اور حرد ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ
02:56ام الخیر وہ آپ سے کہنے لگی کہ جب تک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے آپ باز نہیں آگے
03:03میں آپ کا بائیکارٹ کر دوں گی
03:05کھانا پینا کچھ بھی نہیں دوں گی
03:07ماں کی ممتہ تھی جی بھار آیا کھانا لاکر سامنے رکھ دیا
03:11اور کہا دن بھر کے بھوکے ہو کچھ کھا لو
03:14ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے پھر کہا
03:17ماں خدا کی قسم میں کھانا نہیں کھاؤں گا
03:20اور پانی کا گھونٹ تک نہیں پیوں گا
03:23جب تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نہ کر لو
03:25حضور اگر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے زخموں سے چور چلنے کے قابل بھی نہ تھے
03:31ماں کا سہارہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں چلے گئے
03:35حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی
03:38اس کے بعد باپس آئے کھانا بھی کھایا
03:41اور اپنے کام کو دعا نہ جاری بھی لکھا
03:44مہتم سامین
03:45نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اللہ سے محبت کی خاطر انسان کو
03:49جان تو کیا مال تو کیا
03:51اولاد تو کیا
03:53ساری کی ساری چیزوں کو بھی قربان کر دینا پڑے
03:55تو ہمیں پیچھے نہیں اٹھنا چاہیے
03:57یہ آپ حضور اکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ انہوں کی محبت سے دیکھ سکتی ہیں
04:02کہ آپ کس قدر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت فرمائے کرتے تھے
04:05اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو بھی
04:07ایسے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت نصیب فرمائے
Be the first to comment