Skip to playerSkip to main content
  • 2 months ago

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:02السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
00:03مدرم سامین
00:05جب محمد بن قاسم کو اس بات
00:08کا علم ہوا تو اس نے عروض
00:09یعنی منجنی کا نشانہ خود اپنے
00:11ہاتھوں سے جھنڈے پر سیدھا کیا
00:13اور پتھر پھینک کر جھنڈے
00:16کو گرہ دیا
00:16جھنڈہ گرنے سے ہندوں میں حلچل
00:19مش گئی وہ قریر سے باہر نکل
00:22کر مسلمانوں کا مقابلہ کرنے لگے
00:23اب وہ مسلمانوں کو مارنے
00:26had to stop the."
00:29Muhammad bin Qasim tried to see a
00:53He was given to him, and he was given to him.
01:23Raja Dhaar did not even great,
01:26he needed to get ahead of his strength.
01:335, kön didn't give a light for Raja Dhaar before 40 years ago.
01:41Had started doing his work recently near Raja Dhaar before?
01:47Although Raja Dhaarrog tuned for a coloc act,
01:51to be able to do it.
02:21He has got a good idea.
02:51This is the most important part of the world.
03:21foreign
03:43foreign
03:45foreign
03:47سرار نے جب ہندو میں کسی بھی ذات پات اور اونچ نیز کی تمیز کیے بغیر
03:52تمام انسانوں کو برابری کا حق دے دیا
03:54تو کم ذات والے ہندو میں خوشی کی لہر دوڑ گئی
03:59یہ ہندو ہمیشہ سے ظلم کی چکی میں پس رہے تھے
04:02انہوں نے خود کو اونچی ذات کے ہندو کے برابر خود کو محسوس کیا
04:06تو ان کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ دی
04:08انہوں نے اس مسلمان جنرل کو نہایت عزت اور اترام کے ساتھ دیکھنا شروع کر دیا
04:15مہتم سامین محمد بن قاسم نہائیت نیک دل اور پکے سچے مسلمان تھے
04:21انہوں نے شہر کے وسط میں ایک بہت بڑی مسجد تعمیر کروائی
04:26سندھ کے علاقے میں یہ پہلی جامع مسجد ہی
04:29اس علاقے کے لوگوں نے چھوٹے بڑے امیر غریب اور ہر طرح کے مسلمانوں کو اکٹھے ایک صرف میں کھڑے دیکھا
04:36تو انہوں نے دین اسلام کو سب سے بہتر مذہب مانییا
04:41یہ مساوات کا عملی نمونہ تھا
04:43وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دلوں میں سچائی اور مساوات کی روشنی نے اجالہ کر دیا
04:50جس سے وہ خوشی سے دین اسلام میں داخل ہونے لگے تھے
04:54یوں سندھ میں اسلام کی جڑے مذبوط سے مذبوط تر ہوتی چلی گئیں
04:58پھر محمد بن قاسم نے وہاں سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کر لیا
05:02سندھ کے مقامی لوگ اپنے موسن اور ہمدردی سے جدائی کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے
05:08انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ جس نے انہیں کسی بھی ذات پات کی تفریق سے پاک نظام دیا
05:15وہ اس طرح ہمیں چھوڑ کر واپس چلا جائے گا
05:17تمام لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے
05:20گلیوں میں بازاروں میں آ کر محمد بن قاسم کی سواری سے لپٹ لپٹ کر رونے لگے
05:25وہ اسے واپس جانے سے روک رہے تھے
05:28محمد بن قاسم کا اپنا دل بھی یہاں کے لوگوں کے جذبے سے بہت متاثر ہو چکا تھا
05:33انہوں نے تمام لوگوں کو سمجھایا کہ ایک انسان کی ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا
05:40میں تم لوگوں میں دین اسلام کا ایک ایسا نظام چھوڑ کر جا رہا ہوں
05:45جس کا حکم ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ علیہ وسلم نے دیا تھا
05:51تم اس نظام برعمل کرتے رہنا
05:54کیونکہ یہی نظام تمہیں سیدھی راہ دکھائے گا
05:57ڈیبل کے مرکزی شہر اور اس کے آس پاس کے لوگ جمع ہو کر محمد بن قاسم کو رخصت کر رہے تھے
06:04عورتیں آگے بڑھ کر سپاہیوں کے گلے میں ہار ڈال رہی تھے
06:08مسلمانوں نے سندھ کے لوگوں کو زندگی کا ایک ایسا رخ دے دیا تھا
06:13جس کے ذریعے ان کو انسانیت کا احساس ہو گیا تھا
06:16ابھی محمد بن قاسم اپنے لشکر کے ساتھ واپسی کے لیے مڑے ہی تھے
06:21کہ ان کو پچاس مسلح عرب آتے دکھائی دیئے
06:24محمد بن قاسم اس وقت اپنے گھوڑے پر سوال لشکر کی سفوں کا جائزہ لے رہے تھے
06:29اس نے جب آنے والے عرب باشندوں کو دیکھا تو ان کو بڑا تعجب ہوا
06:34کیونکہ آنے والے نہائیت تیز ربطاری سے ان کی طرف بڑھ رہے تھے
06:39جب عرب باشندے محمد بن قاسم کے قریب پہنچ گئے
06:42تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے ساتھ وہ سالار بھی تھے
06:45تو چند روز پہلے بسرہ روانہ ہو گئے تھی
06:48ایک سوال نے آگے بڑھ کر محمد بن قاسم کو ایک خط پیش کرتے ہوئے کہا
06:53یہ امیر و ممینین سلمان بن عبد الملک کا خط ہے
06:56محمد بن قاسم فوراں چونکہ
06:59کیا؟ کیا امیر و ممین سلمان بن عبد الملک کا خط ہے؟
07:03سوال نے جواب دیا جی ہاں
07:05خلیفہ ولی بن عبد الملک وفات پا چکے ہیں
07:07اب سلمان بن عبد الملک مسلمانوں کے خلیفہ ہے
07:11محمد بن قاسم کا دل یہ خبر سنکا دھڑک نہ بھول گیا
07:14مگر انہوں نے چہرے پر دل کی حالت ظاہر نہ کی
07:18انہوں نے خط کھول کر پڑھا اور گردن جھکا کر کچھ دیر کے لیے سوچا
07:23اور پھر بولے
07:23مجھے سلمان بن عبد الملک سے یہی امید تھی
07:27یزید بن ابو کبشا کون ہے؟
07:31ایک بڑے آدمی نے ایک گھوڑا آگے بڑھاتے ہوئے کہا
07:34میرا نام یزید بن ابو کبشا ہے
07:36محمد بن قاسم نے مسکرا کر ان کو دیکھا اور گھوڑا آگے بڑھا کر
07:41یزید بن ابو کبشا سے ہاتھ میں لائے اور کہا
07:43محترم آپ کو اسلامی لشکر کی قیادت مبارک ہو
07:48میں امیر و ممیدین کی حدکڑیاں اور بیڑیاں پہننے کے لیے حاضر ہوں
07:52آپ کو خلیفہ نے جو حکم دیا ہے آپ اس پر عمل کریں
07:56یزید بن ابو کبشا اس موقع پر محمد بن قاسم کی مسکراہت دے کر بہت متاثر ہوئے
08:02انہوں نے اسلامی لشکر کے سپاہیوں کی درف دیکھا جو کہ محمد بن قاسم کے حکم کے منتظر تھے
08:09پھر انہوں نے دیکھا کہ سلال لشکر جو کہ ولید بن عبد الملک کی وفات
08:15اور سلمان بن عبد الملک کی خلافت کا سن کر محمد بن قاسم کے گرد جمع ہو چکے تھے
08:20اس وقت یزید بن ابو کبشا نے محسوس کیا کہ وہ خود ایک لاکھ سے زیاد سپاہیوں کا لشکر قائد نہیں بلکہ مجرم ہے
08:28اور ان کے اصل قائد کے سامنے مجرم کی طرح کھڑا ہے
08:32مطم سامی محمد بن قاسم کی یہ الفاظ
08:37میں امیر المؤمنین کی حد کڑیاں اور بیڑیاں پہننے کے لیے حاضر ہوں بار بار گونج رہے تھے
08:42ان کی نظریں محمد بن قاسم کی نظروں کا سامنا کرنے سے گھبرا رہی تھی
08:47اس نے کئی برطبہ اپنی نظر اٹھانے کی کوشش کی مگر ان میں اتنی تاب نہیں تھی کہ وہ اٹھی رہتی
08:53آخر اس نے اپنے ساتھیوں کی طرف دیکھا
08:56ان سب کی گردنیں اور نظریں بھی جھکی ہوئی تھی
08:59یزید بن ابو کبشا کی زبان کچھ کہنا چاہتی تھی مگر الفاظ نہیں مل رہتی
09:04آخر اس نے کہا اے میرے دوست قدرت نے یہ زلط میرے نصیب میں لکھی ہوئی تھی
09:10محمد بن قاسم نے اس کی بات ٹوکتے ہوئے کہا نہیں ہرگز نہیں
09:13آپ پریشان نہ ہوں آپ فقط الچی ہیں قاسد ہیں آپ نے خریفہ کا پیغام مجھے دیا ہے
09:19اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں
09:21مہتم سامین یہ تھی محمد بن قاسم کی اپیسوڈ نمبر سیبن
09:26جو کہ یہاں میں مکمل ہوتی ہے انشاءاللہ نیکس اپیسوڈ میں ملتی ہیں
09:30جو کہ آخری ہوگی محمد بن قاسم کی اپیسوڈ
09:33اللہ حافظ
09:34اپنے کے آرکے گا
Be the first to comment
Add your comment

Recommended