Skip to playerSkip to main content
نیشنل ہیرالڈ، نو جیون اور قومی آواز کی اس قسط میں
اردو غزل کے ایک درخشاں نام داغ دہلوی کی شاعری، زبان، تہذیبی شائستگی اور فکری وراثت پر گفتگو کی گئی ہے۔
اس نشست میں داغ دہلوی کے اس منفرد اسلوب کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے جس میں عشق شدت نہیں بنتا بلکہ شائستگی اختیار کرتا ہے، اور زبان محض اظہار کا ذریعہ نہیں بلکہ تہذیب کی علامت بن جاتی ہے۔
مہمانِ خصوصی معین شاداب نے داغ دہلوی کے ادبی پس منظر، دہلی کے دبستانِ شاعری سے ان کے گہرے رشتے، غزل کی روایت میں ان کے مقام، اور مشاعروں میں ان کی مؤثر پیشکش پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے واضح کیا کہ داغ دہلوی نے کس طرح زبان کی صفائی، محاورے کی شائستگی اور فنی توازن کو اردو غزل کا معیار بنا دیا، اور آج کے قاری اور نئے لکھنے والوں کے لیے ان کا مطالعہ کیوں ناگزیر ہے۔
In this episode, we explore the literary legacy of Dagh Dehlvi, one of the most refined voices of classical Urdu ghazal, known for his linguistic elegance, cultural grace, and mastery of expression. Guest Moien Shadab discusses Dagh Dehlvi’s poetic style, his place in the Delhi school of poetry, his command over language, and his lasting relevance for contemporary readers and young poets.
#adabnama #DaghDehlvi #UrduGhazal #MoienShadab #ImranAMKhan

Category

🗞
News
Transcript
00:00Thank you very much.
00:30Thank you very much.
01:00Thank you very much.
01:30Thank you very much.
02:00Thank you very much.
06:18which was that she had a lot of consciousness in front of me?
06:35but that's why he had a lot of consciousness in front of me
06:39which was a lot of consciousness and then the way he had everything
06:43And their studies were tried to Him and that they were killed.
06:48So they had Rotten towards the students.
06:52They had the effect of the services,
06:55the 죽 Raum,
06:58they had a new experience.
07:01They had different experiences
07:03of having them easily into the environment.
07:06foreign
07:36ظاہریں کسی دربار تک پہنچیں
07:40تو وہ جو ذاتی زندگی میں
07:42ان کے کچھ تجربات حاصل ہو رہے تھے
07:45وہ ان کے ہاتھیں
07:46زندگی کا مشاہدہ انہوں نے کیا
07:48تو یہ تمام چیزیں
07:49جو دمستان دہلی کا اثر ہے
07:51ان کی اپنی تخلیقی فکر ہے
07:53تخلیقی سوچ ہے
07:54اس وقت کی جو ایک لسانی روایت تھی
07:57زبان کی وہ موجود تھی
07:59اور ان کا اپنا زندگی کا مشاہدہ تھا
08:01ان کے ذاتی قرب تھے
08:03ذاتی مسائل تھے
08:05تو اس طرح سے انہوں نے
08:06ان تمام چیزوں کو
08:08جو روایت سے ان کو حاصل ہی تھی
08:10ان کو عوام سے انہوں نے جوڑا
08:12یہ ان کے سب سے بڑی خوبی تھی
08:13تو ایک طرح سے ہم یہی کہہ سکتے ہیں
08:15کہ ان کی انفرادیت جو تھی وہ یہی تھی
08:17کہ انہوں نے اس روایت کو
08:19عوامی فکر سے ہم آہم کیا
08:21تو دمستانی دہلی کے اثر کے ساتھ
08:23جو ان کی ذاتی کوششیں تھی
08:25اس کا اثر بہت نمیاد کہا جا سکتا ہے
08:28وہی ان کا اصل جو ہے
08:30ایک طرح سے شنات کا وسیلہ ہے
08:32جی بہت امدہ آپ نے روایت اور انفرادیت
08:35کے جس حسین امتزاج کی
08:37نشائندہی کی وہی دراصل
08:39داگ دہلوی کی سب سے بڑی پہچان ہے
08:41اگلا سوال اکثر کہا جاتا ہے
08:43کہ داگ دہلوی نے غزل
08:45کو عوامی مقبولیت بھی دی
08:47اور ساتھ ہی فنی میار
08:49اور زبان کا وقار بھی برقرار
08:51رکھا آپ کے نزدیک
08:53یہ توازن کیسے قائم ہوا
08:55دیکھیں
08:56اس میں تنبیت کے ساتھ
08:59زہارت کا بڑا تخلی ہے
09:00کیونکہ زبان تو
09:02ان کو فساحت کے معاملے میں
09:05لوگ مثال دیتے ہیں
09:07داگ کی
09:07نوار مرزا خان داگ کی مثال دی جاتی ہے
09:11جو لوگ بڑی خراب زمان
09:13آج بھی جو مقتدی شورہ
09:15استعمال کرتے ہیں
09:16تو ان کو مشکلہ دیا جاتا ہے کہ آپ داگ کو ضرور پڑھ لیے گا
09:19خود ہمارے استاد
09:21ہمارا سلسلہ بھی داگ سے ملتا ہے
09:22اگر ہم آپ کو بتائیں تو
09:24وہ طبیل سلسلہ ہے
09:26تو ہمارے استاد بھی یہی کرتے تھے
09:28کہ فساحت جو ہے جس کو
09:30روانی ہے بغیر
09:32جھٹکے کے کوئی شیر آ جاتا ہے
09:34اس میں کوئی رقاوٹ پیدا نہیں ہوتی
09:36زبان کی ساتگی ہے شائشتگی ہے
09:39شستگی ہے
09:40تو یہ وہ ضروری
09:42صاحب اور داگ اس روایت کا
09:44بڑا بضبوط نام ہے
09:46دوسری بات یہ ہے کہ وہ
09:48سمجھ گئے تھے کہ شیر
09:50عام تک تب ہی پہنچ سکتا ہے
09:52تب ہی ان کی فکر کی ترزیر
09:54ہوتی جب وہ سیدھے
09:56سننے والے کے دل سے
09:59ہم آنگ ہو جائے
10:00تو جب دل سے بات نکلتی ہے
10:02زبان اس کی اظہار کا ذریعہ
10:04بنتا ہے
10:04کان یا ہماری سمات
10:06اس کو ریسیو کرتی ہیں
10:08اس کو قبول کرتی ہیں
10:09وصول کرتی ہیں
10:10اور وصول کر کے اس کو
10:12دل تک پہنچا دیتی ہیں
10:14تو یہ جو اظہار
10:16اور جو سمات ہے
10:19اس کے درمیان کا فاصلہ
10:21اتنی جلدی ختم ہو جاتا ہے
10:22آسان زبان سے
10:23دل کی بات دل تک پہنچا دیتی ہے
10:26تو ان کے یہاں جو سادگی ہے
10:28جو اس کے یہاں
10:29خطری بہاؤ ہے
10:30پر ان کا شیر کہنے کا جو
10:33دل نشی طریقہ کار ہے
10:35اظہار ہے
10:35تو یہ چیزیں
10:36ظاہر ہیں کہ فوراں
10:39سننے والوں
10:39سننے والے پر
10:41ایک کیفیت تاریخ کر دیتی ہے
10:43اور
10:43بدنے منٹ
10:44بدنے لمحہ
10:46ایک پل میں
10:47ایک مومنٹ میں
10:48جو ہے
10:49وہ اس کو ریسیو کر لیتا ہے
10:51اور اس کا فوراں ریاکشن آتا ہے
10:52لیکن دیوانا تاکیتی دولتا
10:54لوگ مطلب
10:55وہ
10:55یا آہ کے اٹھتے ہیں
10:57یا اس کو محسوس کرتے ہیں
10:58کہ افیت
10:59دوسری پر عشقیہ جذبات جو
11:00بڑی کومنٹ شہر ہے
11:02جو ختم ہی نہیں ہو رہا ہے
11:03ابتداء سے لے کر آج تک جو عشق تھا
11:07انسانی زندگی کا حصہ
11:08وہ آج بھی چلنا ہے
11:09نئی نسل میں بھی ہے
11:10اس کے طریقے بدلتے رہتے ہیں
11:12کہ آپ اپنے عشقیہ جذبے کو
11:14کتنا صلیقہ دے سکتے ہیں
11:15کتنا اس کو وقار عطا کر سکتے ہیں
11:18تو ان کیا جو عشقیہ جذبات تھے
11:21اور عشقیہ جذبات کے ساسات
11:24جو احساسات ہوتے ہیں
11:26اس کی ترجمانی
11:27انہوں نے بڑی سادگی کے ساتھ
11:29لیکن فنی پفتگی کے ساتھ
11:31یہ بات ہمیں یہاں یاد رکھنی ہوگی
11:32کہ تمام سادگی
11:34یہ شائستگی
11:35اس وقت دیکار ہو جاتی ہے
11:36جب آپ فن سے ناواقع ہو
11:38تو فنی پفتگی
11:40جس کو فساد کہا جاتا ہے
11:42وہ داک کی بہت بڑی خوبی تھی
11:45اور وہی ان کو
11:46ان کی شائری کو مقبول بناتی تھی
11:48ان کے شیروں کو محبوب بناتی تھی
11:50آج بھی ان کے شیر
11:52جب پڑھی ہے
11:52آپ تو لگتا کہ
11:54جیسے آج کا شیر ہے
11:55تو یہ ان کی خوبی تھی
11:58خاطر سے یا لحاظ سے
11:59میں مانتو گیا
12:00چھوٹی خسم سے آپ کا ایمانتو گیا
12:03یہ غدر بہت لوگوں نے گائی
12:05تو یہ بلکہ دیکھیں
12:06سامنے کی بات ہو رہی ہے
12:07اس میں ایک محورہ بن جاتا ہے شیر
12:09تو یہی داک کی جو شیری بصیرت تھی
12:12یہ ان کی پہچانکی
12:14اور یہی ان کو مقبول بناتی تھی
12:16کیا خوب بات کہی
12:18آپ نے داک کی مقبولیت اور میعار
12:20دونوں کو ایک ساتھ سمجھانے کا
12:21پورا حق ادا کر دیا
12:23اگلا سوال یہ کہ
12:24داک دہلوی مشاعروں میں بھی
12:26غیر معمولی اثر رکھتے تھے
12:27ہم جاننا چاہیں گے
12:28کہ ان کی آواز
12:30ادائیگی
12:30یا انداز پیشکش میں
12:32وہ کون سا انصر تھا
12:34جو انہیں
12:35اپنے ہم اثروں سے
12:36ممتاز کرتا تھا
12:38دیکھیں جس طرح ذکر ہوا
12:40پچھلے سوال میں بھی
12:41تو جو کلام ان کا
12:43فوراً سمیم آ جاتا تھا
12:44یہ سب سے بڑی
12:45ضرورت ہے
12:46مشاعروں کے لئے خاص طور سے
12:48قاری کے لئے چاہے
12:49اس کی ضرورت ہو
12:50یا نہ ہو
12:51اس کے پاس وقت ہے
12:52سوچنے کا
12:53لیکن
12:54اگر کوئی مشاعرہ ہوتا ہے
12:56کوئی عدبی محفیل ہوتی ہے
12:58یا نشست ہوتی ہے
12:59تو کلام کا فوراً
13:01سمجھ میں آنا
13:01بہت ضروری ہے
13:02یعنی کہ ترسیل کا
13:03کوئی مسئلہ
13:04نہیں ہونا چاہیے
13:06اس پر پوری بحثیں
13:07ملتی ہیں
13:07ہماری گردو تنقید میں
13:09خات اور
13:10جو مغربی تنقید ہے
13:12اس میں بھی
13:12کہ ایک
13:13کمیونکیشن
13:14کے جو ہیں
13:15وہ ایشیوز ہوتے ہیں
13:16کمیونکیشن کا ایشیوز ہوتا ہے
13:18جس کو ترسیل کا
13:19مسئلہ کہا جاتا ہے
13:20تو
13:21دار کے یہاں
13:22ترسیل کا کوئی
13:23ایسا مسئلہ نہیں ہے
13:25کہ وہ
13:25علمیہ بن جائے
13:26تو یہ تو
13:27بنیادی بات ہے
13:28دوسری پاس
13:29جہان تک آپ نے
13:30ان کے انداز کا ذکر کیا
13:31ان کی آواز میں
13:32لوگ بتاتے ہیں
13:33کہ نرمی کی تھی
13:34ہم نے پڑھا بھی یہ کریں
13:35تو یہ آواز کی نرمی
13:36تو
13:37بہت
13:38معنی رکھتی ہے
13:40تو
13:41کلام نرم نازم
13:42جو ہے
13:43وہ بہت اثر کرتا ہے
13:44جس طرح پھول کی پتی سے
13:45کٹ سکتا ہے
13:46ہیرے کا جگہ
13:46تو وہ نرمی جو ہے
13:49وہ جلد متاثر کرتی ہے
13:51ان کی اجائیگی میں
13:52اعتماد تھا
13:52وہ درباری فضا تھی
13:53وہاں کے جو
13:55آداب تھے
13:56وہاں جو
13:56ذابطے تھے
13:58وہ
13:58ہم
13:58کسی بھی شاعر کے لیے
14:00جو ہے
14:00ایک اعتماد کی
14:02فضا پیدا کر دیتے ہیں
14:03جو کسی بھی
14:04مشاعرے کے لیے
14:05یا محفل کے لیے
14:06وہ ضروری ہے
14:07تلفظ میں سپائی تھی
14:09اشار میں روانی تھی
14:10اور دوسری
14:11سب سے بڑی بات یہ تھی
14:12نمران صاحب
14:13کہ وہ سامہین کے
14:15مزاج کو سمجھتے تھے
14:16آج بھی
14:17وہ اسے شورہ ایسے
14:18کہ وہ
14:19اپنے کلام کا
14:20انتخاب نہیں کر پاتے ہیں
14:21کہ ہمیں کیا پڑھنا ہے
14:22یعنی ان کے سامہین
14:24کو مزاج کو
14:24نہیں سمجھتے
14:25اس لیے ان کی بات
14:26نہیں سلی جاتی
14:27تو جب تک
14:28آپ
14:29اپنی سماعتوں کو
14:30نہیں سمجھیں گے
14:31اپنے سامہین کا
14:32مزاج نہیں سمجھیں گے
14:33اور ان کی گہراہی
14:34نہیں سمجھیں گے
14:35ان کا وقار نہیں
14:36سمجھیں گے
14:37تو ظاہر ہے کہ
14:38فوری ردعمل نہیں ہوگا
14:40تو وہ سمجھتے تھے
14:41اس لیے فوری ردعمل
14:42ہوتا تھا
14:43اور ایک
14:43قویق ریاکشن
14:44سامنے آتا تھا
14:45تو ان کی جو
14:46زبان کی دلاویزی تھی
14:48اور یہ زبان کی
14:49دلاویزی
14:50جذبے کی صداقت
14:51سے پیدا ہوتی ہے
14:52اگر شاعر بھی
14:54کوئی اگر کامیاب ہے
14:55یا کسی کے شعر میں
14:56فوراں
14:57ایک ایسی خوت
14:57نظر آتی ہے
14:58تو اس کی وجہ یہ
14:59کہ یہ جذبہ
15:00اگر صادق ہو
15:01ایسا ساد آپ کے
15:03سچے ہو
15:03تو سچی بات زیادہ
15:05جلدی
15:06اثر کرتی ہے
15:07تو اسی زبان کی
15:08دلاویزی
15:09اور ان کے جذبے کی
15:10صداقت کا
15:11نتیجہ تھا
15:11کہ ان کی شاعری
15:12ریزیو کی جاتی تھی
15:13سنی جاتی تھی
15:14قبول کی جاتی تھی
15:15کمال شاداب صاحب
15:17آپ نے اس اہد کے
15:18مشاعروں کی پوری
15:19فضا کو زندہ کر دیا
15:20اور اب وہ لمحہ
15:21جس کا ناظرین
15:22کو ہمیشہ انتظار
15:23رہتا ہے شاداب صاحب
15:24ہم چاہیں گے
15:25کہ آپ داگ دہلوی
15:26کے چند منتخب
15:27اشعار
15:28اور ساتھ
15:29اپنی آواز میں
15:30پیش کریں
15:30اور ساتھ ہی
15:31یہ بھی بتائیں
15:31کہ ان اشعار میں
15:32سادگی کس طرح
15:33اثر اور وقار
15:34میں ڈل جاتی ہے
15:35دیکھیں
15:37غزل کے لیے
15:38بہت مشہور تھے
15:39داگ
15:39اور غزل کی
15:42سبائی کے لیے
15:43روانی کے لیے
15:43لیکن انہوں نے
15:45مقدس کلام بھی
15:46کہا ہے
15:46جو ملتا ہے
15:47تو اس میں بھی
15:48ان کی وہی خوبیاں
15:50پائی جاتی تھی
15:51جو غزل کے شیر میں
15:52ہو سکتی ہے
15:52تو میں ان کے
15:54خمد کے شیر سے
15:54آغاز کرنا چاہتا ہوں
15:56آج جو ان کے اشعار
15:57اپنے قارعین کی
15:59خدمت میں پیش کر جائیں گے
16:00نوزیمان حرارڈ
16:01اور قومی آواز کے
16:02جو ہمارے ناظرین ہیں
16:04سامعین ہیں
16:05یا قارعین ہیں
16:06کیونکہ اب اس کو
16:06پرنٹ بھی کرتے ہیں
16:07تو مطلع دیکھیں
16:09انہوں نے کہا تھا
16:09کہ یہاں بھی
16:10تو وہاں بھی تو
16:13زمیں تیری فلک دیرا
16:15یہاں بھی تو
16:17وہاں بھی تو
16:19زمیں تیری فلک دیرا
16:22کہیں ہم نے پتا پایا
16:25نہ ہرگز آج تک دیرا
16:26کہیں ہم نے پتا پایا
16:29نہ ہرگز آج تک دیرا
16:31کیا خوبصورت مطلع ہے
16:33بڑی سادہ سی بات ہے
16:34لیکن بڑی سچی بات ہے
16:35صداقت ہے
16:36وہ کہتے ہیں
16:38کہ تُو جو اللہ کا
16:39محبوب وحفوب
16:40ہم یہ دہت کشے رہے
16:41تُو جو اللہ کا
16:43محبوب ہوا
16:44خوب ہوا
16:45یا نبی خوب ہوا
16:48خوب ہوا
16:49خوب ہوا
16:49اب دیکھیں جو
16:50یہاں پر تقرار ہے
16:51اس کا ایک اپنا
16:52لگ لطف ہے
16:53تُو جو اللہ کا
16:54محبوب ہوا
16:54خوب ہوا
16:55محبوب ہوا
16:56خوب ہوا
16:57یہ جو
16:58ایک طرح سے
16:59اس کو
17:00ذل القافیتین
17:01کہا جاتا تھا
17:02کہ دو قافی استعمال کریں
17:04اس میں ریدم پیدا ہو رہا ہے
17:05ایک اس میں
17:06میوزک کی کیفت پیدا ہو رہی ہے
17:08تُو جو اللہ کا
17:09mehbubhua, khubhua
17:10ya nabiy khubhua, khubhua
17:13khubhua
17:14اب unka o shayr to zarur wa sunaunga
17:16joh bhoht maşhur hai
17:17joh hemne bhoht bata ki
17:20zaban ki, saadgi ki
17:23uski khubhi ki, lekin
17:25goh zaban, joh sada
17:26haem ko lagti hai, joh zaban haem ko
17:28bhoht asan lagti hai, usko
17:30haasil karna boh muskil kama hai
17:32kaitai daag ke nai khayl
17:34ey daag, yaaru se kihdo
17:37tunao daag nabiy shayr
17:38nahi khayl ey daag
17:41nahi khayl ey daag
17:43yaaru se kihdo, ke ati hai
17:45urdu zaban, ati ati
17:47bhoht buhye, yeh pura
17:49yeh sadagi
17:51joh hai, puti, ati ati ho sakti hai
17:53ek shayr, apne bhi
17:55pahata bhoht accha ke
17:56phir kalijja raktiya, dil laktiya, sar raktiya
17:59to yeh joh
18:00unke haiak zaban ki khubhi milti hai
18:02yeh eek boda bilčasf
18:04maamla hai, unka
18:06aur, eek or shayr sunnye
18:08ke, tumhara dil
18:09mirhe dil ke berabar ho naihi sakta
18:11tumhara dil mirhe dil ke berabar ho naihi sakta
18:15wo shisha ho naihi sakta
18:18yeh puthar ho naihi sakta
18:19so yeh joh unke hai, zaban ki sato ki thi
18:21yeh unko khub bi nati thi
18:23aur, aur kus shayr sunnatao ki, budd ko budd, aur khuda ko joh khuda
18:28ke huda ko joh khuda ke huda ke hindi hai, hum bhi dhekhen
18:36to usse dhek ke kya ke
18:37ke
18:37heke ke kya ke kya ke
18:41ke kya ke
18:41ke joh bholi
18:43hai, wo bero'o ko bhi bhala
18:45ke hai, kya akhlaa ki shayr hai
18:47ke kya, eek moral values
18:49isna nazer arheen
18:49ki, joh bhali hai, wo bero'o ko bhi bhala ke
18:51ke kya ke
18:52ke joh bhali hai, wo bero'o ko bhi bhala ke
18:55ke te
18:56not bad listen to you
18:58or not bad listen to you
19:02not bad listen to you
19:04quibe ki sumt ja ke
19:05miradhyan khar gaya
19:07qui sumt ja ke
19:09miradhyan khar gaya
19:11us buddh ko dhekthi
19:13he was iman khar gaya
19:14what a shirish ke hai jazabas se
19:17labrish shir hai
19:19or isi silsile ka eke share word
19:22praktao ki hazaf kiya
19:23tiare wajah ka itawar kiya
19:26It's been a long time, it's been a long time.
19:56of this.
19:59And this is a question.
20:02This is a question.
20:07This is a question.
20:12This is a question.
20:15I don't think that this is a question.
20:20it was a woman's work which was a very good.
20:24I've heard a woman than me,
20:26they said don't listen to her.
20:27She said you know it's a thing,
20:29she's got a message.
20:30I'm so sorry to hear that,
20:33one I said she said don't listen to her.
20:37That's right, myClass No.
20:39What do you say?
20:41It's the mentality of the book that I've seen,
20:45about the meaning of the book and the book that I've seen.
20:48or
20:55a
20:57a
20:59a
21:03a
21:05a
21:07a
21:08a
21:09a
21:11a
21:12a
21:13a
21:14a
21:15a
21:16a
21:17a
21:44a
21:46Very good.
22:16Very good.
22:46Very good.
23:16Very good.
23:18Very good.
23:20Very good.
23:22Very good.
23:24Very good.
23:26Very good.
23:56Very good.
23:58Very good.
24:00Very good.
24:02Very good.
24:04Very good.
24:06Very good.
24:08Very good.
24:10Very good.
24:12Very good.
24:14Very good.
24:16Very good.
24:18Very good.
24:20Very good.
24:22Very good.
24:24Very good.
24:26Very good.
24:28Very good.
24:30Very good.
24:32Very good.
24:34Very good.
24:36Very good.
24:38Very good.
24:40Very good.
24:42Very good.
24:44Very good.
24:46Very good.
24:48Very good.
24:50Very good.
24:52Very good.
24:54Very good.
24:56Very good.
24:58Very good.
25:00Very good.
25:02Very good.
25:04Very good.
25:06Very good.
25:08Very good.
25:09Very good.
25:11Very good.
25:13Very good.
25:15Very good.
25:17ہوتے ہیں مسئلہتے ہوتی ہیں عام زندگی میں
25:20تو اس کا کیا اچھا
25:22اس کا اظہار ہے کہ افشاہ راز عشق میں
25:24وہ ذلتیں ہوئی
25:26لیکن اسے جتا تو دیا
25:28جان تو گیا
25:29بالکل بہت خوب
25:31جتنا مسئلہ اظہار کا ہوتا ہے
25:34جتنا
25:35ایک بڑی محنت ہوتی ہے
25:38ایک ثبت ہوتا ہے
25:39یا دشواری ہوتی ہے تو اتنا ہی
25:41کرب یہ ہوتا کہ کاش ہم کہہ دیتے
25:44اس سے
25:44اس کا نتیجہ کچھ بھی ہوتا
25:46رد عمل کچھ بھی ہوتا مضبط ہوتا
25:49یا منفی ہوتا لیکن دل کی جو بڑا سے
25:51وہ نکل جاتی ہے اور ہمیں یہ کبھی
25:53ملال نہیں ہوتا
25:55کوئی یہ نہیں رہتا ہماری زندگی میں
25:58کہ ہم کہہ نہیں پائے
26:00افشاہ راز عشق میں وہ
26:02ذلتیں ہوئی لیکن اسے
26:04جتا تو دیا جان تو گیا
26:05تو کیا خوب مقتہ ہے
26:07ہوش و حواس تابو تمہ
26:09تاغ جا چکے
26:11ہوش و حواس تابو تمہ
26:14تاغ جا چکے
26:15اب ہم بھی جانے والے ہیں
26:17سامانت ہو گیا
26:18سامانت ہو گیا
26:19بہت خوب
26:20بہت ہی مشہور
26:21آخر عمر ہے انسان کی
26:23اس سے بہتر کچھ نہیں ہو سکتا
26:25کہ انسان کا
26:26تمام جو آزاں ہیں
26:28اس سب کچھ جو ہے
26:29اس زوال کی طرف چلے جاتے ہیں
26:31اور پھر لگنے لگتا ہے انسان کو
26:33بس اب ہم بھی
26:34مکمل ہوا چاہتے ہیں
26:36ہمارے زندگی جو ہے
26:37وہ سلام کرنا چاہتی ہے
26:39خیرباد کہنا چاہتی ہے
26:40یہ ایک فلوسفی بھی ہے
26:43بہت خوب شاداب صاحب
26:46ہم آپ کے بہت شدر گزار ہیں
26:48کہ آپ نے داگ دیلوی جیسے بڑے شاعر پر
26:50اتنی سنجیدہ
26:51متوازن اور بامانی
26:53گفتگو کی
26:54ناظرین اگر آپ کو
26:55عدب نامہ کی یہ قسط پر آئی ہو
26:57تو ویڈیو کو لائک کریں
26:59چینل کو سبسکرائب کریں
27:00اور آئندہ قسطوں کے لیے
27:01بیل آئیکن ضرور دبائیں
27:03کمنٹس میں اپنی رائے ضرور لکھیں
27:05آپ کی رائے ہی ہماری رہنمائی ہے
27:07اگلی نششت میں
27:09کسی اور شاعر
27:10اور ایک نئی گفتگو کے ساتھ
27:11دوبارہ حضر ہوں گے
27:13اپنا خیال رکھیے گا
27:14پھر ملاقات ہوگی
Be the first to comment
Add your comment

Recommended