- 2 days ago
اردو ادب کے اس خصوصی سلسلے ”ادب نامہ“ میں
ہم گفتگو کر رہے ہیں ایک ایسے شاعر پر،
جس نے عشق، حریت اور انقلاب — تینوں کو ایک ہی لہجے میں سمو دیا۔
In this special series of “Adab Nama”, we explore the life and works of a poet, who blended love, spirituality, and revolution in a single tone.
جی ہاں، ہم بات کر رہے ہیں مولانا حسرتؔ موہانی کی —
ایک ایسے شاعر کی جنہوں نے
’’چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے‘‘ جیسے نغمے سے دلوں کو نرم کیا،
اور ’’انقلاب زندہ باد‘‘ جیسے نعرے سے پوری قوم کو بیدار کیا۔
Yes, we are talking about Maulana Hasrat Mohani, a poet who softened hearts with romantic ghazals and ignited a nation with the slogan “Inquilab Zindabad"!
اس نشست میں میزبان عمران اے ایم خان
گفتگو کر رہے ہیں اردو کے معروف شاعر، ناقد اور ناظمِ مشاعرہ
جناب معین شاداب صاحب سے۔
In this episode, host Imran A.M. Khan talks to renowned Urdu poet, critic, and mushaira compere Moien Shadab.
گفتگو میں حسرتؔ موہانی کی زندگی، ان کے نظریات، عشق و تصوف،
اور ان کی شاعری کے ان پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے
جو آج کے قاری کے لیے بھی فکر و عمل کا نیا زاویہ پیش کرتے ہیں۔
The discussion highlights Hasrat Mohani’s life, his philosophy, his blend of mysticism and nationalism, and how his poetry continues to inspire new generations.
Category
🗞
NewsTranscript
00:00ادب نامہ
00:30اگرام کی زبان عام فہم ہو ایسی کہ ہر سننے والا چاہے وہ کسی بھی پسے منظر سے ہو اردو کی خوشبو کو اس کے حسن کو دل سے محسوس کر سکے دوستو اس سلسلے کا سب سے مشکل مرحلہ تھا ان شعورہ کا انتخاب جنہوں نے اردو عدب کو اپنے لہو سے سیچا اپنے لفظوں سے قوم کی روح کو جگایا آج کی نششت میں ہم بات کرنے جا رہے ہیں ایک ایسی ہستی کی جن کا نام سنتے ہی ذہن میں
00:58عشق خوریت اور انقلاب تینوں ایک ساتھ جاگٹے ہیں
01:04ہے مشک سخنجاری چکی کی مشقت بھی ایک طرفہ تماشا ہے حضرت کی طبیعت بھی
01:11جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں اردو کے نامور شاعر خوریت وطن کے سچے سپاہی اور عشق و سادگی کے پیکر مولانا حضرت موہانی کی اور اس گفتگو کے لیے ہمارے ساتھ موجود ہیں اردو کی نامور شخصیت ممتاز شاعر اور نہایت مقبول ناظم مشاعرہ جناب مہین شاداب صاحب
01:34شاداب صاحب نہ صرف مشاعروں میں اپنی برجستگی اور خوش بیانی کے لیے جانے جاتے ہیں بلکہ جدید اردو تنقید میں بھی آپ کی آرہ کو خاص اہمیت حاصل ہے
01:45شاداب صاحب عدب نامہ کے اس نئے سلسلے میں آپ کا تہے دل سے استقبال ہے
01:49سب سے پہلے ہم جاننا چاہیں گے حضرت موہانی کا تعلق کس خاندان سے تھا ان کی ابتدائی زندگی کیسی گزری اور ان کے اسکول اور کالج کے ایام کیسے تھے
02:00بہت شکریہ آپ کا عوران صاحب اور جس طرح آپ نے حضرت صاحب کا تعارف کراتے میں کچھ بنیادی باتیں کہیں
02:10تو حضرت پر جب بھی ہم بات کرتے ہیں ان کا نام ہمارے ذہن میں آتا ہے تو بلکل آپ نے جن لفظوں میں ان کو یاد کیا ان کو یہ خصوصیات بیان کی
02:21تو اس کو میں آگے بڑھاتے ہوئے کہتا ہوں کہ حضرت صرف ایک شعر نہیں تھے بلکہ ایک اہد کا نام تھے
02:28ایک فکر کا نام تھے ایک نظریہ کا نام تھے
02:31تو حضرت کو اگر سمجھنا ہوگا تو ہمیں ان تمام چیزوں کو ان کا اہد ان کے فکر اور ان کے نظریہ کو سمجھنا ہوگا
02:37ابھی باتیں آئیں گی بات میں لیکن جہاں تک آپ نے پہلا سوال کیا کہ ان کا تعلق اس خانوادی سے تھا
02:45تو ظاہر ان کا تعلق موحان سے تھا جو ان کے نام کا لاحقہ بھی ہے جس کی مناسبت سے وہ موحانی لکھتے ہیں
02:54یہ موحان جو ناؤ ظلے میں ہے جو لکنو کے قریب واقع ہے
02:58ان کا خاندان بہت ہی تہذیبی عدبی اور مذہبی خاندان تھا مولانا حسد موحانی صاحب کا
03:06اور انہوں نے جو ان کی شخصیت میں جو تعلیم کے اناثر تھے یا عدب کا جو سلسلہ تھا
03:15یا تہذیبی جو تحریک ان کو حاصل تھی وہ سب ان کے اپنے خانوادے کا اور اس کے پس منظر کا نتیجہ کہا جا سکتا ہے
03:24کہ انہوں نے ایک علمی عدبی تہذیبی اور ایک ایسے خاندان میں آنکھیں کھولی
03:29کہ جہاں جذبہ حریت بھی کہیں نہ کہیں ان کے بزرگوں سے پنا پر رہا تھا
03:36جی اور ان کا سیاسی سفر کیسا تھا اس پر آپ ذرا تھوڑی روشنی ڈالیں گے
03:42دیکھیں سیاسی سفر ان کا جس زمانے میں انہوں نے خوش سمالا تو تحریک آزادی کا زمانہ تھا
03:51بنیادی تعلیم چونکہ انہوں نے گھر پر حاصل کی تھی عربی فارسی کا زوخ ان کو
03:56اپنے گھر پر حاصل ہوا تھا اس کے بعد وہ علیگڑ چلے گئے
04:01تو جب علیگڑ پہنچے تو ظاہریکہ علیگڑ اپنے آپ میں ایک ایسا تعلیمی دارہ ہے
04:06کہ جہاں عدب اور تہذیب اور جو عام علوم ہیں ان کے ساتھ ساتھ مہاں کا جو ایک سیاسی نظریہ ہے
04:14وہاں جس طرح سے ملک اور قوم کی خدمت کا جذبہ پروانچ رکھتا ہے
04:20تو اس حوالے سے وہاں جانے کے بعد وہاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جو ہے
04:25وہ سیاسی جذبہ جاگتا ہے کہیں نہ کہیں ذہن میں اور اس وقت جو سیاسی ماہول تھا
04:31وہ ملک کے آزادی کے لیے تھا یعنی ملک جدوجہد کر رہا تھا اپنے آزادی کے
04:37اصول کے لیے تو بڑی حد تک وہ سیاسی جس کا ذکر آپ نے کیا تھا کہ حریت کا جذبہ
04:41ان کے آج تھا تو ان کی جو سیاست تھی وہ نہ کہیں نہ کہیں اس جذبہ
04:47حریت سے ہی پنپی اور علی گڑھ نے ان کی اس سیاسی شعور کی نیشن نمہ میں
04:53بڑا اہم قدار ادا کیا اور وہاں ہونے والے جلسے وہاں آنے والی بڑی
04:58شخصیات جو سیاسی نظریات کی حامل تھیں یا وہاں کے جو طلابہ تھے ان
05:04سب کے جو سیاسی افکار تھے سیاسی خیال تھے اور خود ان کا جو ایک
05:10سیاسی ذہن تھا ایک عدیب ہونے کے ناتے ایک شاعر ہونے کے ناتے بھی
05:14کیونکہ شاعر اور عدیب بنیادی طور پر سیاست سے اس حوالے سے
05:18وابستہ ہوتا ہے کہ وہ کہیں نہ کہیں زیادتیوں کے خلاف آواز
05:22اٹھاتا ہے تو شاعر تو بنیادی طور پر سیاسی ہی ہوتا ہے یہ
05:26الگ بات اس کا میدان اس طرح عام سیاستدانوں کی طرح نہیں ہوتا ہے
05:29لیکن شیل اور شیلی روئیہ یہ کہیں نہ کہیں ہمارے سماس سے
05:33متاثر ہوتے ہیں اور جب ہم ان کے سیاسی سفر پر نظر
05:47ڈالتے ہیں تو ایک سوال لازم ہنگ ذہن میں اٹھتا ہے سیاست میں
05:51حضرت موحانی کو سب سے زیادہ کس شخصیت نے متاثر کیا اور کیا
05:55چیز تھی جو ان کے سیاسی کامیابی کے راستے کی رکاوٹ بنی
05:59دیکھئے بہت اچھا سوال آپ نے کیا اس وقت جو ہمارے ملک کے لیڈران
06:07تھے سبھی لوگ بڑے قابل ذکر تھے جو پوری تحریک چلی آ رہی تھی
06:11چاہے وہ اٹھارہ سو ستہ ان کے غدر کے بعد کا نظریہ ہو یا جو
06:15جنگ آزادی کی دوسری ہماری جنگ تھی اس کی جو بنیادیں مہا پر
06:19پڑا رہی تھی تو وہ تمام لیڈران بہت اہم تھے کسی ایک کا بھی
06:24نام لیجئے تو اس کے اہمیت سے انکار نہیں کر سکتے کوئی
06:27کس حوالے سے اہم تھا کوئی نقلابی جذبے کی وجہ سے اہم تھا
06:30کوئی سیاسی شعور کی وجہ سے بہت اہمیت کا حامل تھا کوئی سماجی
06:35سوجبوش سے اپنی پہچان لگتا تھا لیکن کل ملا کر ان تمام
06:40رہنماؤں کی بھیڑ میں ان کے حجوم میں حسرت موحانی جو متاثر
06:46تھے وہ مہاتمہ گاندھی سے متاثر رہے اور مولانا آزاد سے
06:50مولانا آزاد سے متاثر رہے اور ان دونوں سے متاثر ہونے
06:54کی وجہ خاص یہ تھی کہ ان کے ہاں جو اصول پسندی تھی ان لوگ
06:59یہاں جو دیانت تھی جو صداقت تھی جو ایک جذبہ تھا تو وہ کہیں
07:04نہ کہیں مولانا کی گھٹی میں بھی شامل تھا وہ صداقت کا جذبہ وہ
07:09وطن سے محبت کا جذبہ اور اصول پسندی کا جذبہ تو یہی وہ چیزیں
07:14تھی کہ جو انہیں کہیں نہ کہیں کسی حوالے سے روشنی کے حصول
07:19کا سبب بن نہیں تھی مہاتمہ گاندھی سے اور مولانا ابو
07:22الکلام آزاد صاحب سے تو سیاسی طور پر یا جن کو کہا جا سکتا
07:26کہ جن کو وہ اپنا عادرش مانتے رہے ہوں یا اپنی ایڈیل شخصیت
07:30مانتے رہے ہوں تو اس میں یہ دو نام بہت نمائع ہیں جس میں مہاتمہ
07:36گاندھی کا نام اور مولانا ابو الکلام آزاد صاحب کا نام شامل تھا
07:40جس سے وہ متاثر رہے اور وہی تقریباً ان کے سیاسی نظریات بھی
07:44تھے اور کیا رکاوٹ بنی ان کے سیاسی کامیابی کے راستے کی ان کی
07:51سیاسی کامیابی میں جو رکاوٹ بنی وہ سب سے بڑی رکاوٹ ان کی
07:55اصول پسندی تھی یعنی انہوں نے کبھی کوئی اصول اصولوں کی بنیاد
08:02پر یا اصولوں کو قربان کر کے انہوں نے کبھی کوئی سمجھوتا نہیں
08:07کیا اور یہی ان ان کی خوبی تھی جس کا ذکر ہوا جن جن جذبوں کی
08:12وجہ سے وہ مہاتمہ گاندھی سے متاثر تھے ابو الکلام آزاد سے
08:16متاثر تھے تو اس میں اصول پسندی جو ایک قلیدی رول ادا کر رہی تھی
08:22ان کا ایک ایک ایسا جذبہ تھا جو ان کے اندر ان کے شعور میں ان کے
08:26عدب میں اور ان کی ان کے سیاسی نظری مشامل تھا اور ظاہرے کے اصول
08:30پسند لوگ تو ہمیشہ مسترد کر دی جاتے ہیں یا ان کو وہ مقام نہیں ملتا
08:35ہے آہ یا کچھ لوگوں سے گھبرا جاتے ہیں تو شاید یہی ایک بڑی
08:40رکاوٹ تھی جو ان کی اصول پسندی تھی جو ان کے اصول تھے جو دیانت
08:44تھے جو ان کو ایک سیاسی طور پر آہ اس منصب تک شاید نہیں لے جا سکی
08:50یہ جو ان کی خوبی تھی اور یہی وجہ ان کی سیاست پر رکاوٹ کی سب سے
08:55بڑی وجہ آہ میں سمجھتا ہوں بنیوں لوگ اس کا آہ اعتراب بھی کرتے ہیں
09:00اور اس کا ذکر بھی کرتے ہیں کہ شاید یہ اصول پسندی ہی ان کی سب سے بڑی
09:03ان کی سب سے بڑی وجہ جو ہے وہ بنی جی جی جی بہت خوب شاداب
09:07صاحب چلیے اب بات کو ذرا آگے بڑھاتے ہیں وہ کون سا لمحہ وہ کون
09:11سا جذبہ تھا جس نے حسرت کو شائری کی دنیا کی طرف مائل کیا جس کے
09:16نتیجے میں ان کے کلام میں وہ مٹھا سچائی اور پاکیزگی عبری جو
09:21عشق درد سچ کے امتزاج سے جنم لیتی ہے ہاں بڑا اچھا سوال ہے آپ کا اور
09:28دیکھیں ہم نے باتے کی ان کے خاندان کی ان کے نظریات کی ان کے اس
09:36میدان کی جسے الیگر کہا جاتا ہے جہاں ان کا تعلیمی میدان تھا جو
09:41تعلیشگاہ تھی تو یہاں مطلب افتدا سے لے کر موحان سے لے کر الیگر
09:48تک و الیگر کے بعد جہاں جہاں بھی وہ گئے تعلی کے آزادی کے تعلق
09:52سے وہاں ان کا جو احساس تھا جو ان کے ساتھ پیدا ہوا تھا وہ جو ایک
10:00احساس تھا یہ احساس مسلسل ان کی رہنمائی کرتا رہا اور یہی احساس
10:06اور یہی لمحہ جو ہے ان کی شائری کی بنیاد بنا اور اس احساس میں ایک
10:12عزم شامل تھا ایک عشق شامل تھا اور عشق تو ظاہر ایک ایسی چیز
10:16ہے کہ عشق کو حمدود نہیں کر سکتے کہ عشق کسی فرض سے ہو سکتا
10:20ہے عشق تو ایک آفاقی جذبہ ہے عشق فرض سے ہو سکتا ہے افراد سے
10:25ہو سکتا ہے قوم سے ہو سکتا ہے ملت سے ہو سکتا ہے تہذیب سے ہو
10:30سکتا ہے زبان سے ہو سکتا ہے نظریات سے ہو سکتا ہے تو بنیادی طور
10:35پر جو ان کا جذبہ عشق تھا جس اگر ہم فرض کے طور پر دیکھیں جہاں
10:40پر دیکھیں جہاں وہ چپکے چپکے راد دیناسو بہانا یاد ہے جو ایک
10:43ذاتی عشقی بات کرتا ہے لیکن ان کے ان کے شاعری کا جو بنیادی وصف
10:49تھا یا جو ان کا نکتہ آغاز تھا وہ یہی ایک عشقیہ احساس تھا جو
10:55انہیں شاعری تک لائیا اور شاعری کی شکل میں انہوں نے اپنے جذبات
10:59کا اور اپنے احساسات کا اظہار کیا اور دیکھیں جب عشق ہوتا ہے تو
11:04عشق میں صداقت بھی ہوتی ہے عشق میں دیانت بھی ہوتی ہے عشق میں قربانی
11:09بھی ہوتی ہے تو ایسے جو ہمارے بہت ہی مصبت روئی ہو سکتے ہیں
11:13انسانی زندگی کے وہ سب عشق میں کسی نہ کسی حوالے سے عمران صاحب
11:18شامل ہوتے ہیں تو یہ وہ تمام جذبات جب ان کے یہاں احساس کی شکل
11:24میں اور جذبات کی شکل میں سامنے آتے ہیں اور پھر وہ اپنے احساس
11:29کا اظہار کرنا چاہتا ہے کوئی شخص جس طرح حساس صاحب اظہار کرنا
11:33چاہتے تھے اپنے جذبوں کا اپنے احساس کا تو ابن اللہ
11:37محالہ سہارا لینا پڑتا ہے عبارت کا سہارا لینا پڑتا ہے
11:42اصناف کا سہارا لینا پڑتا ہے تو بہت اچھے نصر نگار تو تھے ہی
11:45اردو مولا انہوں نے نکالا آپ واقف ہوں گے اور تو شائری کی
11:50بنیاد ان کے یہی احساسات اور اظہار بنے جس کا وہ جس کو انہوں نے
11:56لفظوں میں ڈھال دیا یعنی اپنے عشق آمیز اور صداقت اور دیانت پر
12:02مبنی اور حریت کے جذبے سے لبریز انہوں نے اپنے جذبوں کی
12:06اظہار کے لیے شائری کا میدان منتخب کیا اور اب ہم چاہیں گے
12:11شادہ آپ صاحب کے حسرت مہانی کی دو منتخب غزل عدب نامہ کے
12:16سامین کے لیے پیش کریں وہ غزلیں جن میں حسرت کا جذبہ عشق بھی
12:20جھلگتا ہو اور ان کی فکری بلندی بھی جی اب دیکھیں حسرت صاحب کا
12:27معاملہ یہ ہے کہ حسرت ان شورہ میں شامل ہیں کہ جن کے بہت سے
12:31اشار مقبول عوام و خواس ہے یعنی آپ جو مقبول ترین اشار ہیں
12:38لوگوں کے ابتدا سے لے کر ولی سے لے کر آج تک کے شاعر تک تو آپ یہ
12:44پائیں گے کہ جو اشار ضرب المثل بن جاتے ہیں جس کو ہم حوانہ بنا
12:50سکتے ہیں جن کو ہم ریفرینز بنا سکتے ہیں جن کو موقع بموقع ہم پیش کر
12:54سکتے ہیں وہ شاعری حسرت کے یہاں بھی پوری طرح ملتی ہے ان کا جو
13:00بھی کلام ہے اس میں شاید ہی کوئی غزل ایسی ہو کہ جس میں کوئی شعر ایسا
13:05نہ ہو کہ جس کو ہم انتخاب کر سکتے ہیں اس کو حوالہ بنا سکتے ہیں میں
13:09کچھ شعر پہلے پڑھتا ہوں گی غزلوں سے پہلے تو اندازہ ہوگا کہ
13:13حسرت کی مقبولیت کا کیا عالم تھا یا حسرت نے جو شاعری کی وہ کس طرح
13:19سے مثال بن گئی حوالہ بن گیا جو غزل ان کے بہت مشہور ہے آج
13:25اس کے وجہ سے حسرت پہچانے جاتے ہیں وہ غزل ان کے تعریف کا پہلا
13:29حوالہ ہے اور وہ پہلا حوالہ اس لیے بنا کہ اس کو گلوکاروں نے کھایا
13:34ہے اور وہ سینیما میں شامل ہے وہ غزل کنسٹ میں شامل ہوتی ہے
13:39البم اس پر آئے ہے چپکے چپکے رات دن آنسو بہانہ یاد ہے جی جی
13:44کئی گلوکاروں نے اپنی آواز دی ہے مشہور عظیم گلوکاروں نے چپکے
13:49چپکے رات دن آنسو بہانہ یاد ہے بلکل آپ نے صحیح کہا گلوکاروں نے
13:53اس کو آواز دی چپکے چپکے رات دن آنسو بہانہ یاد ہے ہم کو اب
13:57تک آشقی کا وہ زمانہ یاد ہے تو یہ غزل بھی مشہور ہے اس کے بہت سے
14:01اشاعر ہیں جو بہت مشہور ہیں کچھ اور شعر میں ان کو ایک دو جو مجھے
14:07یاد آ رہے ہیں سناتا ہوں ان کا یہ بڑا مشہور شعر ہے اور لوگ کوٹ
14:10کرتے ہیں ہم نے اپنے بچپن میں بھی سنا تھا کہ نہیں آتی تو یاد ان کی
14:14مہینوں تک نہیں آتی نہیں آتی تو یاد ان کی مہینوں تک نہیں آتی
14:20مگر جب یاد آتے ہیں تو اکثر یاد آتے ہیں تو یہ شعر ان کا بہت
14:27مقبول ہے جس کو پڑھا جاتا ہے جس کا ذکر کیا جاتا ہے اور یہ شعر
14:31بھی ان کا مشہور ہے کہ آرزو تیری برقرار رہے آرزو تیری
14:36برقرار رہے دل کا کیا ہے رہا رہا نہ رہا یہ بھی ان کے مقبول
14:43شعر میں شامل ہے اور یہ شعر بھی بہت مشہور ہے جو اپنا لوگ استعمال
14:47کرتے ہیں جو اشکیہ جذبات سے معمول لوگ ہیں نوجوان نسل ہے آج کی
14:52جو نسل ہے شعر ان کے قریب آتی ہے کہ تیری محفل سے اٹھاتا غیر مجھ
14:57کو کیا مجال تیری محفل سے اٹھاتا غیر مجھ کو کیا مجال دیکھتا تھا
15:04میں کہ تُو نے بھی اشارہ کر دیا اب تکی بلکل آج کا شعر ہے جو یہ چلا
15:10آ رہا ہے جاہد ظاہرے کے جذبات جو کبھی بدلتے نہیں وہی رہتے ہیں
15:13تو یہ شعر آج کے نوجوانوں کو متاثر کر رہا ہے اپیل کر رہا ہے آئینے
15:18میں وہ دیکھ رہے تھے بہارِ حسن آیا میرا خیال تو شرمہ کے رہے گئی
15:22یا ان کی غزل بہت مشہور ہے روشن جمالِ یار سے ہے انجمن تمام دہکا
15:29ہوا ہے آتشِ گل سے چمن تمام آخر میں ایک شیر سنا دوں بڑا طویل سلسلہ
15:34ان کے اشار کا جو بہت مقبول شیر ہو سکتے ہیں عمران صاحب شیر در اصل
15:41ہیں وہی حسرت شیر در اصل ہیں وہی حسرت سنتے ہی دل میں جو اتر جائے
15:49اب دیکھئے حسرت یہاں ایک شائری کی اور اچھی شائری کی تحریف بیان کر دیتے
15:57ہیں کہ اگر کوئی پوچھے کہ اچھی شائری کیا ہوتی ہے کسی اچھی شائری کے حوالے
16:02کوئی مضمون لکھنا ہو کسی شائر پر بات کرنی ہو تو آپ دو مصروں میں مختصر
16:08انداز میں کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ شیر در اصل ہیں وہی حسرت سنتے ہی
16:12دل میں جو اتر جائے یہ شائری کا پورا ایک ایجنڈا ہے شائری کا پورا ایک
16:17سنوپسس آپ اس کو کہہ سکتے ہیں اب میں ایک غزل کے کوئی شیر سنا رہا
16:22ہوں یہ غزل تو ان کی بہت مشہور ہے ہے طرفہ تماشا حسرت کی طبیعت
16:27بھی تو یہ تو مشہور غزل ہے اور ان کو ان کے سیاسی جذبے سے جوڑی
16:31جاتی ہے ایک غزل من کی آپ کو سنا راؤں جو ان دونوں غزلوں سے
16:35الگ ہٹکے ہیں اور بڑا اس کا ذکر ہوتا ہے نگاہ یار جسے آشنائے
16:41راز کرے نگاہ یار جسے آشنائے راز کرے وہ اپنی خوبی قسمت پہ کیوں
16:51نہ ناز کرے وہ اپنی خوبی قسمت پہ کیوں نہ ناز کرے اور دلوں کو فکرے
17:00دو عالم سے کر دیا آزاد دلوں کو فکرے دو عالم سے کر دیا آزاد
17:07تیرے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے تیرے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے
17:15اب دیکھیں یہ یہ شیر ہر موقع پر استعمال ہو سکتا ہے غزل کا
17:18ملپ پورے دو عالم سے بینیاز کر دیا ہے اور یہ چیز کوئی دیوانہ
17:22کر سکتا ہے کوئی جنون میں ہی کوئی شرس کر سکتا ہے اور یہاں فرض
17:27سے عشق بھی ہے اور وطن سے عشق بھی شامل ہے اور یہ شیر تو بہت
17:31مشہور ہے ان کا اس غزل کا اس کا انتخاب میں نے سیلی کیا اس کا دوسرا
17:35مصرہ کوٹ کیا جاتا ہے اور جو آوارہ گرد اشعار کہے جاتے ہیں یا وہ اشعار
17:39جن کا ایک مشہور ہو جاتا ہے پھر ان کے دوسرے مصرے تلاش کیے
17:44جاتے ہیں یہ شیر بڑا اچھا شیر ہے کہ خیرت کا نام جنو رکھ دیا جنو
17:49کا خیرت خیرت کا نام جنو رکھ دیا جنو کا خیرت جو چاہے آپ کا
17:56حسن کرشمہ ساز کرے یہ شیر بہت ہی مثالوں میں آتا ہے خیرت کا جب
18:03کوئی کئی بھی ہم اس کو استعمال کر سکتے ہیں جب کسی کو ہم اجازت دیتے ہیں
18:07کسی کام کی یا کوئی ایسا کوئی کام ایسا کر چکا ہوتا ہے کہ اس کو
18:11ہم غلط ہونے کے بعد بھی ہم اس کو ٹوکتے نہیں ہیں روکتے نہیں ہیں کہ
18:15ٹھیک ہے تمہیں جو کر دیا کر دیا تو خیرت کا نام جنو پڑ گیا جنو کا
18:19خیرت جو چاہے آپ کا اس نے کرشمہ ساز کرے تیرے ستم سے میں خوش ہوں
18:25کہ غالباً یوں بھی تیرے ستم سے میں خوش ہوں کہ غالباً یوں بھی مجھے وہ
18:31شاملے عرباب اشتیاز کرے طرح مشکل شیر ہے کیونکہ آج کا نہیں ہے
18:36اشتیاز بغیرہ یہ الفاظ کا استعمال لیکن اس غلط میں شامل
18:39ہے تو میں نے اس کو پڑھا اور غم جہاں سے جسے ہو فراغ کی خواہش
18:44غم جہاں سے ہو جس کو فراغ کی خواہش وہ ان کے درد محبت سے ساز باز
18:51کرے واہ بہتی اشکیہ شیر ہو سکتا ہے اور اس اشک کو ہم اس کا
18:56کتنا وسیع کینوس ہے کہ اگر ہم ان کے درد محبت سے ساز باز کرے
19:01یعنی ہمارا تعلق درد سے ہو محبت سے ہو تو یہ قومی جذبہ
19:05بھی ہے وطنی جذبہ بھی ہے یہ ان کا اپنا ذاتی عشق بھی ہو سکتا
19:09ہے غم جہاں سے جسے ہو فراغ کی خواہش وہ ان کے درد محبت سے ساز
19:14باز کرے یعنی پوری دنیا کے غم سے اس کے ہٹ جائیں گے امیدوار ہیں
19:18ہر سمت عاشقوں کے عاشقوں کے گروہ امیدوار ہیں ہر سمت عاشقوں کے
19:25گروہ تیری نگاہ کو اللہ دل نواز کرے واہ بہت ہی خوب امیدوار ہیں
19:32ہر سمت عاشقوں کے گروہ تیری نگاہ کو اللہ دل نواز کرے تیرے
19:36کرم کا سزاوار تو نہیں حسرت تیرے کرم کا سزاوار تو نہیں حسرت
19:42ہم آگے تیری خوشی ہے جو سرفراز کرے گا یہ حمدیہ شیر بھی ہے اور یہ
19:47ظاہر اس کو کہیں بھی استعمال کیا سکتا غزل کا شیر بھی ہے اب وہ شیر میں
19:52وہ غزل میں اجازت چاہتا ہوں پڑھنے کی وہ ہے مشک سخن جاری چکی کے
19:56مشکت کی جزبہ حریت کا آپ نے ذکر کیا اور بات کا آغاز بھی یہی سے ہوا
20:02اور چپکے چپکے تو بہت ہو چکا ہے اب تو بہت کھل کے ہو چکا ہے چپکے
20:06چپکے تو یہ غزل کے میں کوئی شیر پیش کرتا ہوں آپ کے ناظری خدمت
20:11میں آپ سب کی خدمت میں ہے مشک سخن جاری ہے مشک سخن جاری چکی کی
20:18مشکت بھی ایک طرفہ تماشا ہے حسدت کی طبیعت بھی اب یہ حسدت کی پوری
20:24شخصت کو بیان کر دیتا ہے یہ یہ جو مطلع ہے یعنی جس طرح سے انہوں نے
20:29شائری کی جس طرح سے عشق کیا اور جس طرح سے انہوں نے صوبتیں اٹھائیں
20:34آزادی کی یہ مطلع میں مقتے کا بھی رنگ مطلع میں ہی دے دیا ہے انہوں
20:38نے جی بلکل صحیح صحیح کہہ رہے ہیں آپ یہ مطلع کا رنگ بھی مقتے میں
20:43شامل ہو گئے یہ تقنی کی طور پر یہ بھی ایک سنت ہے یہ ہے مشک سخن
20:47جاری چکی کی مشقت بھی ایک طرفہ تماشا ہے حسدت کی طبیعت بھی جو چاہو
20:53سزا دے لو تم اور بھی کھل کھیلو جو چاہے سزا دے لو تم اور بھی کھل
21:00کھیلو پر ہم سے قسم لے لو کی ہو جو شکایت بھی
21:03دشوار ہے رندوں پر انکار کرم یک سر دشوار ہے رندوں پر انکار
21:19کرم یک سر اے ساقیے جا پرور کچھ لطف و عنایت بھی دل بس کے ہے دیوانا
21:30اس حسنِ گلابی کا دیوانا اس حسنِ گلابی کا دیوانا اس حسنِ گلابی کا
21:38رنگی ہے اسی رو سے شاید غمِ فرقد بھی بڑا رنگین شعر ہے یہ بھی اور پوری
21:46غزل کی قیفت وہی ہے عشقیہ ان کی خود عشق کی گستاخی سب تجھ کو سکھا دے گی
21:52خود عشق کی گستاخی سب تجھ کو سکھا دے گی اے حسنِ حیاء پرور شوخی
22:00بھی شرارت بھی اب دیکھیں عشق کی جو گستاخیہ ہوتی ہیں پھر حسنِ کس طرح سے
22:06اس کا عادی ہوتا چلا جاتا ہے اس سے شوخی اور شرارت پیدا ہوتی ہے کہ
22:10آپ پیارا شہر ہے خود عشق کی گستاخی سب تجھ کو سکھا دے گی اے حسنِ حیاء پرور شوخی بھی شرارت بھی
22:18بر سات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی ام unlimited جو نظر آئے بدلی مرینیت
22:29faudلی مری نہیں need МУЗЫКАNow ڈھی آر
22:32بادلی یہ اس میں صنعت ہے یہ بادل وروا بدلی جس طرح سے ایک ہی اس کی ریایت سے
22:36ڈھی آر بدل جو نظر آئے بدلی مری نیت ڈھی اور بدلی آر کا ایک
22:41چھوٹا ٹکڑا بھی کہا جاتا ہے ، تو یہ اس میں ایک صنعت ہے ایک ہے ڈیوٹی ہے خوبصورتی ہے
22:46اس شعر کی اشاق کے دل نازک اس شوق کی خون نازک اشاق کے دل نازک اس شوق کی خون
22:56نازک نازک اسی نسبت سے ہے کار محبت محبت نزاکت والا کام انہوں نے قرار
23:06دیا ہے اس کے سلسلے کہاں سے جوڑے ہیں کہ عاشق کا دل بھی نازک ہوتا ہے اور
23:11جو معشوق ہے وہ بھی نزاکت آمیز ہوتی ہے اور اسی نسبت سے عشق کے بڑا نازک
23:17کام بن جاتا ہے عشقی نزاکت کو آپ محسوس کر سکتے ہیں اس شعر کے دل نازک اس
23:23شوق کی خون نازک نازک اسی نسبت سے ہے کار محبت بھی رکھتے ہیں میرے دل پر کیوں
23:32تحمت بیتابی رکھتے ہیں میرے دل پر کیوں تحمت بیتابی یا نالے مستر کی جب مجھ میں
23:40ہو خووت بھی واہ یا نالے مستر کی جب مجھ میں ہو خووت بھی اے شوق کی
23:49بیبا کی وہ کیا تری خواہش تھی اے شوق کی بیبا کی وہ کیا تری خواہش تھی جس
23:55پر انہیں غصہ ہے انکار بھی حیرت بھی واہ اے شوق کی بیبا کی وہ کیا تری
24:02خواہش تھی نہیں کیا ایسی خواہش کا اظہار کر دیا جس پر انہیں غصہ ہے انکار بھی
24:06حیرت بھی
24:07ہر چند ہے دل شیدہ
24:10ہریت کامل کا
24:14مکمل آزادی یہاں ایک بات میں اور عرض کر دوں
24:16مولانا
24:18حسد مہانی نے مکمل
24:20آزادی کا نعرہ برند کیا تھا جس طرح
24:22انقلاب زندہ بات کا نعرہ بھی انہوں نے
24:24دیا تھا اسی طرح
24:26مکمل آزادی یہ نعرہ بھی
24:28حسد مہانی
24:30صاحب کا تھا اس کا ذکر دیکھیں ان کے شاعر ہم آیا
24:32ہر چند ہے دل شیدہ
24:34حریت کامل کا
24:36منظور دعا لیکن
24:38ہے قید محبت بھی
24:40اور آخری شعر میں وہ کچھ شورا کو جو
24:44زمانے کے تھے وہ خراج عقیدت
24:46پیش کر رہے ہیں خراج تحسین
24:48پیش کر رہے ہیں اپنے مختے میں
24:49ہیں شاد و صفی شاعر
24:51یا شوق و وفا حسرت
24:53پھر زامین و محشر ہیں
24:56اقبال بھی وحشت بھی
24:58یہ زمانے کے شاعروں کے
24:59بیان کیا ہے
25:01تو یہ غزل ان کی
25:03بڑی مارکت دلارہ
25:05غزل ہے جو
25:06ظاہر ہے کہ اس کا ذکر بھی ہوتا ہے
25:08ہمارے نسام میں پڑھائی بھی جاتی ہے
25:10اس غزل کے بارے حسرت پر بات کرنا
25:13تقریباً
25:14ناممکن سا ہے
25:16عمران صاحب
25:17بہت خوب
25:18ناظرین وقت نے اجازت نہیں دی
25:21ورنہ حسرت پر
25:23گفتگو کا سلسلہ بہت وسیع ہے
25:25ہم اگلی کشت میں
25:27ایک اور عظیم شاعر کی زندگی کے
25:29کچھ جانے اور کچھ ان جانے
25:31پہلوں پر بات کریں گے
25:32تب تک کے لیے ہم دعا گو ہیں
25:34کہ اللہ آپ کی حفاظت کرے
25:36اور آپ اس سفر میں
25:38ہمارے ساتھ جوڑے رہیں
25:39نیشنل ہیرالڈ نوجیبن اور قومی آواز کی
25:43اس عدبی کاوش کے لیے
25:45آپ کی رائے ہمارے لیے بہت قیمتی ہیں
25:48اپنی رائے ضرور دیجئے گا
25:49کیونکہ آپ کی آواز ہی ہماری رہنمائی ہے
25:52یہ تھی آج کی عدب نامہ کی نششت
25:54اب میں عمران خان آپ سے اجازت چاہتا ہوں
Recommended
2:05
23:53
Be the first to comment