Skip to playerSkip to main content
ادب نامہ کی دوسری قسط میں آپ کا خیر مقدم ہے۔ آج کی نشست آنند نارائن ملا کے نام ہے — وہ شاعر جن کے یہاں شائستگی بھی ہے، انسان دوستی بھی، اور تہذیبی ہم آہنگی کی وہ روشنی بھی جس نے اردو کی گنگا–جمنی روایت کو مضبوط کیا۔ معین شاداب صاحب اس گفتگو میں ملا کی زندگی، شخصیت، غزل کے اسلوب، تہذیبی شعور اور ان کے عہد کے ادبی ماحول پر نہایت خوبصورتی سے روشنی ڈالتے ہیں۔
In this second episode of Adab Nama, we explore the life and legacy of Anand Narain Mulla — a poet known for his grace, humanism, and the cultural harmony that enriches Urdu’s Ganga–Jamuni tradition. Moien Shadab offers insightful reflections on Mulla’s personality, poetic style, and the literary ethos of his time
آنند نارائن ملا کی شخصیت اور پس منظر پر گفتگو کرتے ہوئے ان کی داخلی دنیا اور فن کے رشتے ، شائستی، نرم لہجہ، انسان دوستی اور مذہبی ہم آہنگی کو ظاہر کرنے والے کچھ اشعار :
مُلا’ بنا دیا ہے اسے بھی محاذِ جنگ —
ایک صلح کا پیغام تھی اردو زبان کبھی
--
غَمِ حیات شریکِ غَمِ محبت ہے —
ملا دیئے ہیں کچھ آنسو میری شراب کے ساتھ
--
“عِشق کرتا ہے تو پھر عِشق کی توہین نہ کر
یا تو بے ہوش نہ ہو، ہو تو نہ پھر ہوش میں آ”
--
“تم جس کو سمجھتے ہو کہ ہے حُسن تمھارا —
مجھے تو وہ اپنی ہی محبت نظر آئی”

#AdabNama
#AnandNarainMulla
#UrduPoetry
#UrduLiterature
#Ghazal
#GangaJamuniTehzeeb
#MoienShadab
#UrduCulture
#LiteraryTalk
#QaumiAwaz
#UrduProgram
#PoetDiscussion
#UrduGhazal
#IndianLiterature

Category

🗞
News
Transcript
00:00نیشنل حیرارٹ نو جیون قومی آواز کے مشترکہ پروگرام عدب نامہ میں آپ کا تہہ دل سے استقبال ہے
00:19آج کی نششت نام ہے ایک ایسے شائر کے جن کے ہاں شائستگی بھی ہے انسان دوستی بھی اور تہذیبی ہم آہنگی بھی
00:28شیر میرے بھی ہیں کچھ کام کے مگر ملہ زیست کا اصل سرمایہ میرا اخلاق رہا
00:36جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں آنن نارائن ملہ کی وہ شائر جن کی گزل میں کلاسی کی رنگ بھی ہے اور جدید حساسیت بھی
00:47تو آئیے گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہیں اور خوش آمدید کہتے ہیں اردو کے ممتاز شائر ناقد اور مقبول ناظیم مشاعرہ جناب مہین شاداب صاحب کو
01:00شاداب صاحب آپ کا خیر مکتم ہے آنن نارائن ملہ کی پسیت انظر
01:04اور ان کی ابتدائی زندگی کے بارے میں آپ کیا بتانا چاہیں گے
01:12دیکھیں بڑی مشروع شخصیت ہے آنن نارائن ملہ صاحب کی
01:16اور جہاں تک ان کا خاندانی پس منظر ہے یہ ابتدائی زندگی ہے
01:22تو ان کا تعلق جو ہے ایک لکھنو سے تھا اور لکھنو میں کشمیری برہامنوں کی برادری سے ان کا تعلق تھا
01:30اور وہی انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی اس کے بعد یہ لہباد سے تعلیم حاصل کی
01:36اور وقالت پڑھی انہوں نے اور بنیادی طور پر آپ وکیل تھے اور بعد میں ججبی ہوئے لہباد ہائی کورٹ کے
01:46تو اس حوالے سے اگر ہم بات کریں ان کے تعلیم کے یا ان کے خاندانی پس منظر کے
01:52تو لکھنو سے ان کا تعلق رہا اور وقالت ان کا پیشہ تھا
01:55لیکن ایک شاعر کے علاوہ ایک عدیب ایک مترجم اور ایک بحقیق کے طور پر بھی
02:03آن ان رائم اللہ صاحب پر نام جو ہے بہت احترام کے ساتھ لیا جاتا ہے
02:08تو گوئے تمام چیزیں ان کے پاس منظر میں شامل ہوئی کہ ان کا تو تعلیمی سلسلہ بہت اہم ہے
02:13خاندانی سلسلہ بھی بڑا پروکار ہے اور جو ان کی زندگی ہے عملی زندگی جس میں انہوں نے وقالت
02:21کی اور علاوہ ادھائی کوٹ کے بھی جج رہے جو کہ انصاف کا منصب ہے عدل کا منصب ہے
02:27تو اس اعتبار سے بھی شخصیت بہت اہم ہے اور عدب میں ایک ہمہ چاہش شخصیت کے طور پر
02:33آن ان درینب اللہ کا نام جو ہے وہ لیا جاتا ہے
02:37شخصیت میں جو شائستگی اور نرم لہجہ اور انسان دوستی نظر آتی ہے
02:44اس کی بنیادی وجہ کیا ہے
02:45دیکھئے ان کا جو نرمی کا معاملہ ہے ان کے یہاں وہ دراصل اس کا خاندانی پسمنظر بھی ہے
02:57اور ان کی جو تربیت ہے وہ بھی ہے ان کی اپنی ایک وسیع نظری
03:03یعنی بڑے بڑے براؤڈ مائنڈڈ انسان تھے آن اندرینب اللہ صاحب
03:07جو وسیع نظری ہے یہ بھی ان کی اس نرمی کا حصہ ہے جس کی جانب آپ اشارہ کر رہے ہیں
03:13اور جس کی جانب بہت سے لوگ اشارہ کرتے رہے ہیں
03:17دوسری بات ہے جہاں آن اندرینب اللہ کا ذکر کرتے ہیں
03:21تو سب سے پہلے ہمیں ان کی وہ باتیں یاد آتی ہیں جو انہوں نے انسانیت اور مذہب کے حوالے سے کی دی
03:28مثلاً وہ انہوں نے ہمیشہ مذہب پر انسانیت کو اور انسان کو فوقع دی
03:36یہ ان کے بنیادی اصول در زندگی کا
03:39دوسری بات وہ چاہے ان کی زبان ہو جو خاندانی طور پر ان کو ملی اردو میں
03:46یا انہوں نے جو تعلیم حاصل کی
03:51تو انہوں نے اس خاندانی پس منظر سے بھی اور اس زبان سے بھی اور اس زبان کے عدبی سرمایے سے بھی
03:58جو حلاوت ہوتی ہے جو نربی ہوتی ہے اس کو کہیں نہ کہیں اپنے لیے اختیار کیا
04:05اور ان کا دل ہو ان کی شاعری ہو ان کی شخصیت ہو ان کا مطالعہ ہو ان کا مشاہدہ ہو
04:12یہ سب محبت کے اردگرد گمتا تھا
04:15تو ظاہر ہے کہ محبت تو ہمیشہ نربی کی بات کرتی ہے سختی کی بات ہی نہیں کرتی ہے
04:20اور دوسری بات یہ ہے کہ ان کا اپنا ماننا یہ تھا
04:24ان کا مطمئن نظریت ہے کہ زندگی پہلے ہی کافی سخت ہے
04:28اب اگر شاعری بھی ہم سختی سے کندل لگے شاعری میں ہم کچھ ایسے
04:35سنگ کی طرح ہو جائیں کسی سخت دل انسان کی طرح ہو جائیں
04:40یا ہماری شاعری سخت ہو جائے کٹھور ہو جائے
04:43تو پھر بڑا مشکل ہو جائے گا کہ دنیا تو خود بڑی سخت ہے
04:47جس کو نرب بننے کی ضرورت ہے ملہم کرنے کی ضرورت ہے
04:50دوسری بات تو ان کا یہ بھی نظریہ تھا جو کہیں اگر ان کو عدبی مسئلہ تھا
04:57کہ شاعری جو ہے وہ بنیادی طور پر زخموں کو گہرا نہیں کرتی ہے
05:02بلکہ زخموں کو بھرنے کا کام کرتی ہے
05:04زخم پوریتی نہیں ہے بلکہ زخموں پر مرحم لگانے کا کام کرتی ہے
05:09اور یہی چیزیں ان کی شاعری کو بھی شائستہ بنا دیتی ہے
05:16نرم بنا دیتی ہے
05:17دوسری بات ان کے جو جس طرح میں نے ذکری کیا کہ ان کا تعلق قانون سے تھا
05:21اور بہت سے انہوں نے فیصلے کیے
05:23تو ان کے بہت سے ایسے فیصلے ہیں
05:25مثلا جیسے انہوں نے اردو کے حوالے سے فیصلہ کیا تھا
05:28کہ مجھ سے کوئی میرا مذہب لے سکتا ہے لیکن میری مادری زبان نہیں لے سکتا
05:32اور مادری زبان ان کی اردو تھی
05:35دوسری بات ایک بار جب وہ الہابات ہائی کورٹ کے جج تھے
05:38تو انہوں نے پولیس کے خراف ایک مقدمے
05:41ریمار ایک مقدمے کے دوران تفسرہ کرتے ہوئے ریمار کرتے ہو کہا تھا
05:46کہ پولیس محکمہ جو ہے یا پولیس جو ہے وہ ایک منظم گروہ ہے
05:52یہ بڑا مشہور ہوا انکرم اللہ اس پر تنازہ بھی ہوا
05:57ان پر نکتہ چینی بھی کی گئی
05:59لیکن اس جملے کے پس منظر میں
06:01عمران صاحب آپ غور کریں
06:04کیونکہ ایسے محکمے کو جس سے ہمیشہ لوگوں کو شکایتیں رہی ہیں
06:07اور جہاں سختی کی باتیں ہوتی ہیں
06:09تو وہاں وہ اگر بہت ذمہ داری کے ساتھ
06:13ایک جج کے عوضے پر بیٹھنے کے بعد ہی ریمار دیتے ہیں
06:16کہ پولیس جو ہے وہ ہنڈو کا ایک منظم گروہ ہے
06:21تو ظاہرے کہ یہ ان کے اندر کی نرمی تھی
06:24یہ ان کے اندر کی حلاوت تھی
06:26ایک شگفتگی تھی
06:27جو ان سے اس طرح کے بیانات جو ہے وہ دلوا رہی تھے
06:31اور یہی پھر نرمی جو ہے ان کے شاعریوں ادھر آئی
06:34دوسری پاتہ وکیل بہت حساس ہوتا ہے
06:37کچھ ایسے مخدمات وہ لڑتا ہے
06:39کہ جہاں اسے حساس ہونا پڑتا ہے
06:42وہ ایک باشعور شہری بھی تھے
06:46اور کوئی باشعور شہری ہوتا ہے
06:47وہ بھی نرمی کی بات کرتا ہے
06:49منائمیت کی بات کرتا ہے
06:51دوسری بات کوئی اچھا انسان جو ہوتا ہے وہ بھی
06:53اور پھر اس پر وہ شاعر بھی ہو
06:55تو ظاہرے کہ ماں تو صرف نرمی ہوگی
06:57نزاکت ہوگی ریشم ہوگا مخبن ہوگا
06:59اور تیسری بات میں اپنی بات یہ کہہ کر ختم کروں گا
07:02کہ جو لوگ اندر سے مطمئن ہوتے ہیں
07:04وہ لوگ میرے خال سے کبھی سخت لہرہ بھی استعمال نہیں کرتے
07:09ان کی آوازیں کبھی بلند رہی ہوتی ہیں
07:11تو آنند نریان ملہ
07:12اپنی اچھائیوں کی بدولت
07:14اپنی زبان کی بدولت
07:15اپنے پیشے کی ویہا سے
07:16کہ اندر سے مطمئن تھے
07:19تو جو اتمنان تھا ان کا
07:20وہ ان کی نرمی کے شکل میں جو ہے
07:23ظاہر ہوتا تھا ان کی شخصیت میں
07:25ان کی شاعری میں
07:26ان کی عدب میں
07:27اور ان کے فیصلوں میں
07:28جی جی
07:29بہت ہی بہترین انداز میں
07:30آپ نے سمجھایا ہے
07:31ان کی گزل میں
07:33کلاسی کی رنگ
07:35اور جدید حساسیت
07:36ایک ساتھ نظر آتے ہیں
07:37آپ اس توازن کو کس طرح دیکھتے ہیں
07:40دیکھیں یہی توازن
07:43ان کی پہچان تھی
07:46ان کا خاصہ تھا
07:48ان کی شاعری کی خوبی تھی
07:49کیونکہ ان کی کلاسی کی ہنر بھی تھا
07:51لیکن اس کلاسی کی ہنر کے ساتھ ساتھ
07:54وہ جس طرح سے جدید تعلیم سے آرازتہ رہے
07:57تو جو جدید احساس ہو سکتا ہے
07:59کسی معاشرے کا
08:00وکیل بھی رہے
08:01شاعر بھی رہے
08:02تو اس طرح کے شعبوں میں جو احساس ہے
08:04وہ مزید جو ہے
08:06وہ اس میں ایک شدد آ جاتی ہے
08:08تو اس جدید احساس
08:11نے ان کو کلاسی کی شاعری کے ساتھ ساتھ
08:13جو آج کے انسان کے مسائل ہو سکتے ہیں
08:16جو انسانیت کا
08:17مقدمہ ہو سکتا ہے
08:19وہ بھی اپنی شاعری میں
08:20وہ لڑتے رہے
08:21اور ان کی شاعری کے بارے میں
08:23کہا جاتا ہے کہ ان کی شاعری واقعی ایسی تھی
08:24کہ جو نہ نہیں لگتی تھی نہ پرانی لگتی تھی
08:26تو ایک عجب طرح کا توازن تھا ان کی شاعری میں
08:29جس کو کہا جاتا تھا
08:30کہ جس میں
08:30قدیم لوبان کی مہگ بھی تھی
08:33اور ایک جدید جو
08:35انٹیمیٹ ساتھ
08:37آج کلاتے ہیں
08:37پرفیوم ساتھ
08:38تو اس کی
08:39ترکتیوی مہگ بھی تھی
08:41تو یہ سوندھی سوندھی مہگ
08:42اور بڑی شوخ
08:43اور چنچل
08:44خوشموئے جو ہیں
08:46وہ ایک
08:47ان کی شاعری میں ایک امتزاج بن کر داخل ہوتی ہیں
08:50اور یہی ان کی خوبی تھی
08:51ان کی شاعری کی خوبی تھی
08:53کہ انہوں نے حالات حاضرہ کو سمجھا
08:55آج کے مسائل کو سمجھا
08:57ٹکنولوجی کو سمجھا
08:58اور اس سے اپنی شاعری کا انہوں نے
09:00تانا وانا تیار کیا
09:02تو یہ توازن
09:03برخرار رکھنا
09:04بڑا مشکل ہوتا ہے
09:06عبران صاحب کئی مرتبہ
09:08جو کلاسی کے شورہ ہیں
09:10جب وہ جدید ہونے لگتے ہیں
09:11تو
09:11کوئی توازن غائب نہیں کر پاتے
09:17جدت جو ہے غالب رہتی ہے
09:18اور ایک عجیب طرح
09:19کہ چوچو کا مربع ورامد ہوتا ہے شاعری
09:21جو نہ جدید ہوتا ہے
09:23نہ وہ قدیم ہوتا ہے
09:26وہ لفظیات کبھی
09:27خیالی نہ خیالتا
09:29تیزیب بھی با معنی ہوتی ہے
09:30لیکن آنن نرینب اللہ نے
09:33دونوں رویوں کا احترام کرتے ہوئے
09:36اور اس کے توازن سے
09:37جو ایک نئی شاعری
09:38اور ایک نیا لہجہ دیا
09:40وہ ان کی شناخت تھا
09:41اور وہ ان کی پہچانت تھا
09:43جس کی جانب آپ نے اشارہ کیا ہے
09:45جی
09:46ان کے کلام میں
09:48گنگا جمنی تہذیب کی جھلک
09:49بار بار نظر آتی ہے
09:51آپ کے خیال میں
09:52یہ رنگ کس طرح ابرتا ہے
09:54دیکھئے جہاں تک
09:58گنگا جمنی تہذیب کے بات ہے
10:00کہ خود ان کا خانوادہ
10:02جو کشمیری براہمد
10:03ہمیشہ وہ اردو کے رزیق رہے ہیں
10:05اور تہذیبوں کو
10:06بڑی بڑی طبیل فیرست تھے
10:09اگر ہم گنانے پہ جائے
10:10اور اس کا آخری نام آپ نے
10:13خود دیکھا ہوگا
10:13پنڈیت آنن محمد زرشی گلزار دے لی
10:17ان کی شخصیت میں بھی
10:19آپ نے یہ توازن دیکھا ہوگا
10:20ان کی شاعری ہوئے ہیں
10:22ان کی باتوں میں
10:23ان کی تقریروں میں
10:23تو خود جو کشمیری برہمد رہے ہیں
10:26اور اردودہ رہے ہیں
10:28ان کے یہاں اردو کی وہ تہذیب ملتی تھی
10:31کہ جو گنگا جمنی
10:33ہماری علامات کی نمائندگی کرتی ہے
10:36تو ان کا گھرانہ ہی ایسا تھا
10:38دوسرے ان کی مادری زبان اردو تھی
10:41اردو خود
10:42مختلف مذاہیب اور مختلف
10:44زبانوں اور مختلف تہذیبوں
10:47کا ایک سنگم جو ہے
10:48تصور کی جاتی ہے
10:49اور تصور کیا کی جاتی ہے
10:50تو وہ خود اپنے آپ میں
10:52گنگا جمنی کیا
10:53بلکہ تمام طرح ندیاں
10:55جتنی ہو سکتی اندوستان کی
10:56جتنی تہذیبیں ہو سکتی ہیں
10:58ان سب کو یکجہ کیا جائے
11:00تمام دریاؤں کا پانی
11:01ایک ساتھ کر دیا جائے
11:02تو اردو کا فلیور نکل کر آتا ہے
11:05اردو ان کو ظاہر ہے کہ عزیز تھی
11:07مادری زبان تھی
11:08تو اس کا اثر بھی ان کے شاعری پر پڑھا
11:11ان کا ماحول بھی وہی تھا
11:13جو شورہ اکرام ان کے آت پاس تھے
11:16جو وکلا ان کے اردگرد رہتے تھے
11:18عدالتوں میں
11:19وہ سب شاید اسی تہذیب کی
11:22نمائندگی اس وقت رہے تھے
11:23جو ہمارے ہندوستان کا
11:25اس وقت دیکھتے خوبصورت پر رنگ تھا
11:27تو خاندانی پس منظر
11:29ان کے زبان
11:30ان کے تعلیم
11:32اور ان کا ماحول
11:33اور ان کے صحبتیں
11:34یہ سب ملا کر
11:35ان کی جو گنگا جبنی فکر ہے
11:37اس کو
11:38بڑا مہمیز کر دیتی ہیں
11:40اس کو مزید اس میں
11:41اس کا رنگ جو ہے
11:42وہ چوکا ہو جاتا ہے
11:44اور یہ سب چیزیں
11:45مشترکہ تحذیب کی نمائندگی کرتی ہیں
11:47اردو ان کی روح تھی
11:48جس طرح میں نے کہا
11:49کہ آپ ان سے
11:50یہ کہتے تھے
11:51کہ میں نے مذہب لے لیجی
11:52لیکن
11:52میرے زبان
11:54اس سے مت لیجی
11:54اگر
11:54کہیں ایسا معاملہ
11:56درپیش ہوا
11:57کہ اگر
11:58مذہب کی بات ہوئی
11:59اور زبان کی بات ہوئی
12:00تو میں
12:00مذہب جو ہے وہ
12:01قربان کرنے پر تیار ہوں
12:04اپنی
12:05زبان کے اوپر
12:06تو یہ ان کا
12:07اسی زبان
12:08سے محبت کا ثبوت تھا
12:09جو خود
12:10گنگا جبنی تحذیب ہے
12:11دوسری بات
12:13یہ ایسی روح ہے
12:15اردو
12:15جس میں
12:16تمام مذہب کا
12:17اور خاص طرح سے
12:18ہندو اور مسلمانوں
12:19کا
12:19ایک
12:21جذبہ
12:23اور ان کا احساس
12:24جو ہے
12:24اس میں
12:24رما دوا ملتا ہے
12:26اور اسی جذبے
12:27اور احساس سے
12:27مل کر ہی
12:28اٹھو
12:28کہ یہ تحذیب پر رکھتی ہے
12:30اور یہ زبان
12:31صدیوں کی تحذیب کا
12:32ایک
12:32صدیوں کی
12:33ملجول کا
12:34اور صدیوں کی
12:35ہمہانگی کا نبیجہ ہے
12:36تو ظاہر ہے
12:38وہ جو زبان کی
12:39نمائندگی کر رہے تھے
12:40تو وہ اس میں
12:40گنگا جبنی تحذیب آنی ہی تھی
12:42لیکن ایک بات
12:43اور ارز کروں گا
12:44کہ گنگا جبنی تحذیب
12:46یا ہندوستان کی
12:48مشترکہ روایات
12:49مشترکہ ثقافت
12:50یہ ان کے یہاں
12:51قول نہیں تھا
12:52یہ ان کے یہاں
12:54صرف دعویٰ نہیں تھا
12:56بلکہ
12:57ان کے یہاں
12:59ان کی
12:59ان کی سانس میں
13:00ان کے برداؤ میں
13:01ان کی لباس میں
13:02ان کی زندگی میں
13:03یہ چیزیں
13:04دیکھنے کو ملتی تھی
13:05ان کی شائری میں
13:07دیکھنے کو ملتی تھی
13:08تو صرف
13:09کوئی زبانی
13:10جمع خرش نہیں تھا یہ
13:11جو گنگا جبنی تحذیب
13:13کا معاملہ تھا
13:13بلکہ وہ ایک
13:14خطری اظہار تھا
13:15ان کے یہاں
13:16اور فطری طور پر
13:17کو ان کے یہاں
13:18یہ تحذیب موجود تھی
13:19شاداب صاحب
13:21آج کے نوجوانوں کے لیے
13:22آنند نارائن مللہ کی
13:23شائری میں
13:24کیا سیکھنے کو ہے
13:25ان کا کلام
13:26آج کے زمانے میں
13:27کیوں اہم ہے
13:28بہت اچھا سوال ہے
13:32آپ کا یہ کیونکہ
13:33وہ زمانہ جو
13:35آنند نارائن مللہ کا
13:36زمانہ تھا
13:36اور آج کا زمانہ
13:37اس میں بڑی تبدیلیاں
13:39بواقع ہو گئی ہیں
13:40اور
13:41جو پیغام تھا
13:43آنند نارائن مللہ کی
13:44شائری کا
13:45وہ میرے خیال سے
13:47بڑا کارگر ثابت ہو سکتا ہے
13:48دیکھیں پہلی بات
13:50تو یہ ہے
13:51کہ آج کی جو نسل ہے
13:52وہ تیز رفتاری کے ساتھ
13:54چل رہی ہے
13:55اس کے یہاں
13:55کوئی وقفہ نہیں ہے
13:56کوئی ٹھہراو نہیں ہے
13:58اور جب وقفہ
13:59یا کوئی ٹھہراو نہیں ہوتا ہے
14:01تو انسان
14:01کا احساد جو ہے
14:03وہ کہیں نہ کہیں
14:04مردہ ہو جاتا ہے
14:04اور اس کو سوچنے کا
14:06موقع نہیں ملتا
14:07کہ وہ کچھ سوچ سکے
14:08کچھ باہر
14:08اپنے بارے میں
14:10معاشرے کے بارے میں
14:11تو رفتار زیادہ ہے
14:12وقفہ کم ہیں
14:13اور احساسات کی
14:15باریکی کو
14:15سمجھنے کا
14:16کوئی وقت جو ہے
14:17وہ نئی نسل کے پاس نہیں ہے
14:18ایک شور ہے
14:19آج کی نسل کے چاروں طرف
14:21وہ خود شور میں
14:22جی رہا ہے
14:23تو اس شور کے بیچ
14:25جو لفظ ہیں
14:26نہ صرف لفظ
14:28اپنے
14:28معنی بدل رہے ہیں
14:30بلکہ
14:31بعض
14:31تو معنی بلکل
14:32کھو گئے ہیں
14:33کم ہو کر رہے گئے ہیں
14:34لفظ معنی
14:35اور الفاظ
14:36جو ہے وہ ختم ہوتے جا رہے ہیں
14:37تیسری بات یہ
14:39یہ نفرتوں کا اہد ہے
14:40اس میں تفرقے کی
14:42سیاست جو ہے
14:42یا تفرقے کی
14:43کا جو سلسلہ ہے
14:45وہ جاری ہے
14:46اور اس نے
14:46عدب کو بھی
14:47کہیں نہ کہیں
14:48اپنی
14:48زد میں لیا ہے
14:49تو ایسے مگر
14:50ہم آنند رہنب اللہ کی
14:51شاعری پڑھتے ہیں
14:52اگر ہم نفرت کی بات کریں
14:53تو ان کی ہاں
14:54محبتوں کے دریئے بہتے ہیں
14:56ایک انسانیت کی روشنی ہے
14:57تھنڈی تھنڈی چھاؤں ہے
14:59جس میں بیٹھ کر
15:00جو ہے
15:00نفرتوں کو
15:01ختم کیا جا سکتا ہے
15:03نفرتیں بھول جاتے ہیں
15:04ہم ان چھاؤں کی روشنی میں بیٹھ کر
15:05تو یہ آن
15:07آج کی نسل کو
15:08آنند رہنب اللہ کی
15:09نہ صرف شاعری پڑھنی چاہیے
15:11بلکہ
15:20ایک بات میں اور عرض کروں گا
15:22آج کی نسل سے
15:23آج آنند رہنب اللہ صاحب کی
15:25شاعری کے حوالے میں
15:26جو ان کا مقوم ہے
15:27وہ یہ ہے کہ
15:29لفظوں کے پیچھے بھاگیے مت
15:30بلکہ احساس کے پیچھے چلیں
15:33احساس کے پیچھے
15:35اپنا سفر کریے
15:36دل سچا ہو
15:38تو شعر بھی اچھا ہو سکتا ہے
15:39ورنہ شعر کو
15:40کوئی دنیا کے شعر اچھا نہیں کر سکتی
15:42شعر وہ نہیں
15:44اسے لکھنا چاہیے
15:45کہ جو دل میں جگہ نہ بنا سکے
15:46بلکہ وہی لکھنا چاہیے
15:48جو لوگوں کے دل میں جگہ بنا ہے
15:50صرف اپنی کمیونٹی نہیں
15:51صرف اپنا دائرہ نہیں
15:53صرف اپنا ماہول نہیں
15:54بلکہ وہ آفاقی
15:55اعتبار سے جو ہے
15:57سب کو محسوس ہو
15:59کہ یہ شخص جو ہے
16:00ہماری شاعری کر رہا ہے
16:01ایک اور چیز میں
16:03یہاں عرض کروں گا
16:05آپ نے جو بات کی ہے
16:07کہ نئی نسل
16:08کس طرح سے
16:08ان سے استفادہ کر سکتی ہے
16:10یا کس طرح سے
16:11آج میں جو خامیہ طرح
16:13ایک چیز اور ہے
16:14آج کی نسل میں
16:15تحمل نہیں ہے
16:16برداش ختم ہو رہی ہے
16:18صبر ختم ہو رہا ہے
16:20اور یہ جدید
16:21ٹیکنولوجی کی برکت ہے
16:22یا زہمت ہے
16:24آپ سمجھ لیجی
16:25کہ جو
16:26ایک طرح سے
16:27صبر و تحمل
16:28اور پیشنس
16:29جسے کہتے ہیں
16:29وہ ختم ہوتا جا رہا ہے
16:30ہر انسان جو ہے
16:31وہ برنگیختہ ہو جاتا ہے
16:33چھوٹے چھوٹے بات
16:34اپر غصہ
16:34اس کو آنے لگتا ہے
16:35تو نئی نسل
16:36جو نرمی
16:37اور برداشت
16:38کا مادہ
16:38ہو رہی ہے
16:39اگر وہ کہیں
16:40جڑتی ہے
16:41ملہ کے صاحب کے
16:42بیغام سے
16:42تو شاید اس کی
16:43وہ نرمی
16:44وہ تحمل
16:45وہ برداشت
16:46وہ سینشیلتا
16:46ادارتا
16:47دھیرتا
16:49یہ سب واپس آ سکتا ہے
16:51اور جو بہت
16:52خوبصورت بنا سکتا ہے
16:53ہمارے
16:53معاشرے کو
16:54اور سب کہتے ہیں
16:56بڑے بڑے فنکار
16:57کے لفظ
16:57تب ہی خوبصورت
16:59ہو سکتے ہیں
16:59جب دل خوبصورت
17:00ہے انسان
17:00تو معاشرے
17:02کے دل میں
17:02جگہ بنانی
17:03انسانیت کے
17:04دل میں
17:04جگہ بنانی
17:05ہے تو
17:05آنن نرم اللہ
17:06کا جو پیغام
17:06انسانیت
17:07ہے جو پیغام
17:07محبت
17:08ہے اس کو
17:09ہمیں
17:10نہ صرف
17:11سامنے
17:12رکھنا ہوگا
17:12بلکہ
17:12بروع کار
17:13لانا ہوگا
17:13اس پر عمل
17:14کرنا ہوگا
17:15جی
17:17شاداب صاحب
17:18آپ کا بہت
17:18شکریہ
17:19آج آپ نے
17:20بہت جس
17:20سادگی
17:21اور گہرائی
17:21سے آنن نارا
17:22ملہ کی
17:23شائری پر
17:24روشنی
17:24ڈالی
17:24وہ یقینا
17:25ہمارے ناظرین
17:26کے لیے
17:26فائدے مند
17:27رہی
17:27ناظرین
17:28اگر آپ
17:29کو یہ
17:30قسط پسند
17:30آئی
17:31تو ویڈیو
17:32کو لائک
17:32کریں
17:33چینل
17:33کو سبسکرائب
17:34کریں
17:34اور نئی
17:35ویڈیو
17:35کے لیے
17:35بیل آئیکن
17:36کو پریس
17:37کریں
17:37اپنی رائے
17:38اور تجاویز
17:39ہمارے ساتھ
17:40ضرور شیئر
17:41کریں
17:41کیونکہ
17:42آپ کی
17:42رائے ہی
17:43ہماری
17:43رہنمائی
17:44ہے
17:44اگلی
17:44نششت میں
17:45ہم کسی
17:46دوسرے
17:46اہم شاعر
17:47کے ساتھ
17:48دوبارہ
17:48ملیں گے
17:49اپنا خیال
17:49رکھئے گا
17:50پھر ملاقات
17:51ہوگی
Be the first to comment
Add your comment

Recommended