Skip to playerSkip to main content
  • 3 weeks ago
نیشنل ہیرالڈ، نوجیون اور قومی آواز کی اس قسط میں پدم شری گلزار دہلوی
کی شاعری، شخصیت اور دہلی کی مشترکہ تہذیب سے ان کے گہرے رشتے پر گفتگو
کی گئی ہے۔
ہمارے مہمان معین شاداب نے گلزار دہلوی کے ادبی پس منظر، مشاعروں میں ان
کی پیشکش، ان کے مخصوص دہلوی لہجے اور ان خصوصیات پر روشنی ڈالی ، جنہوں
نے ان کے کلام کو ایک الگ مقام دیا۔

Category

🗞
News
Transcript
00:00ادب ناظرین و سامین نیشنل حیرارڈ نف جیون اور قومی آواز کے مشترکہ عدبی پروگرام عدب نامہ میں آپ کا تہہ دل سے استقبال ہے
00:19میں ہوں عمران اے ام خان اور آج کی نششت میں آپ کے ساتھ موجود ہوں
00:24اردو عدب کے ایسے شائر کے ذکر کے لیے جو دلی کی زبان تہذیب اور مشترکہ فضا کے زندہ چلتے پھرتے استیارے تھے
00:34وہ ہستی جن کی موجودگی نے اردو شائری اور دلی کے عدوی ماحول کو ایک خاص آہنگ عطا کیا
00:43جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں پدم شری گلزار دہلوی کی
00:47وہ شائر جن کی گفتگو مسکراہت آواز اور لہجہ دلی کی شناخت کا حصہ سمجھے جاتے ہیں
00:55جن کی غزل میں مٹھاس نظم میں سادگی اور لہجے میں وہ تہذیبی روشنی ہے
01:01جو سننے والے کو قدیم دلی کی یاد میں لے جاتی ہے
01:05آج کی نششت میں بھی ہمارے ساتھ موجود ہیں
01:07اردو تنقید عدبی تاریخ اور برے صغیر کے شہری دبستانوں پر گہری نظر رکھنے والے
01:15باریک بن قاری جناب مہین شاداب صاحب
01:18شاداب صاحب آپ کی موجودگی ہمارے لیے باعث سے اعزاز ہے
01:22خوش آمدید
01:23گلزار دہلوی کے دلی سے تعلق یہاں کی زبان اور فضا سے کریں گے
01:31ہم جاننا چاہیں گے ان سب نے گلزار دہلوی کی زبان شخصیت اور لہزے کو کس طرح تشکیل دیا
01:39گلزار دہلوی کا نام جب ہمارے ذہن میں آتا ہے
01:44تو یقائق جس جانب آپ نے اپنے سوال پر اشارہ کیا
01:49وہ تمام چیزیں ہمارے ذہن میں آ جاتی ہیں
01:52جو دہلوی تحذیب ہے دہلوی زبان ہے دہلی کی ثقافت ہے
01:57دہلی کی عدبی اور سماجی فضا ہے
02:00اس سب کا تصور جو ہے ہمارے ذہن میں فوراں آ جاتا ہے گلزار دہلوی صاحب کے نام سے
02:05بلکہ کچھ لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ گلزار دہلوی صاحب کے جانے کے بعد
02:10دہلی کی جو ایک نمائندہ تحذیب تھی عدب اور ثقافت کے حوالے سے وہ بھی انہی کے ساتھ رخصت ہو گئی ہے
02:17دوسری بات جب ہم گلزار دہلوی صاحب کی بات کرتے ہیں اور دہلوی تحذیب کی بات کرتے ہیں
02:24تو ہمیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جب دہلی کی تحذیب کا ذکر آتا ہے
02:29تو ہم محض وہاں کے گلی اوچے بازار وہاں کے قلعے
02:33اور وہاں کی جو سیاسی اور سماجی سرگرمی ہے وہیں تک محدود نہیں رہ جاتے ہیں
02:39بلکہ دہلی کے لوگوں کا جو اپنا گودوباش تھا
02:41اور جس طرح سے وہاں ادب کا اقدمستان تھا
02:46اور جس طرح سے ادب نے وہاں پرورش پائی
02:49اور ایک نئی تحذیب ایک نئی شائری کا لہجہ
02:53آج اس طرح دہلی نے دیا تھا وہ سب ہمارے ذہن میں ہونا چاہیے
02:56گلزار دہلوی صاحب نے دہلی کی جو مشترکہ تحذیب ہو سکتی ہے
03:01چاہے وہ ادب کے حوالے سے ہو
03:03یا سماج کے حوالے سے ہو
03:05یا اردو تحذیب کے حوالے سے ہو
03:09تمام چیزوں کو گلزار دہلوی صاحب نے
03:12نہ صرف اپنی شخصیت میں ڈھال لیا تھا
03:14بلکہ ان تمام تحذیبوں میں
03:17وہ خود بھی پوری طرح سے ہم آہنگ اور غرق ہو گئے تھے
03:21اور ان کے انداز سے
03:23ان کے لباس سے
03:24ان کے چال چلن سے
03:25ان کی نفاست سے
03:26اور ان کے شائری سے
03:28ان کے پڑھنے کے انداز سے
03:30یعنی ایک مکمل ایک ایسا
03:33ادارہ تھا ان کے شخصیت کے
03:35جس کے ایک ایک عمل سے
03:36ایک ایک قدم سے
03:38اردو تحذیب اور دہلی کی تحذیب
03:39ہمیں محسوس ہوتی تھی
03:43اور دوسری بات یہ کہ
03:44دہلی ہمیشہ گنگا جمنی تحذیب
03:46کے لیے بھی مشہور رہی ہے
03:48گلزار دہلوی صاحب کے بارے میں تو
03:50لوگوں نے یہ کہا کہ
03:51وہ گنگا جمنی تحذیب کے
03:53سالار تھے اور وہاں کی جو تحذیب ہے
03:56اردو تحذیب ہے اس کے
03:57ایک بڑے مبلغ تھے اور اس کی
04:00جو تمدن ہے دہلی کا
04:02دہلی کی تحذیب کا
04:04اس کی ایک بے پناہ
04:06مثال تھے جو ان کی شخصیت سے پوری طرح
04:08واضح ہوتا تھا چاہے وہ
04:10خاندانی ان کے اندر
04:11وزداریاں ہوں یا پھر وہ
04:14صحبتیں جنہوں نے وہاں اٹھائیں
04:16تو وہ بھی ان کی شخصیت
04:18کا کہیں نہ کہیں حصہ بن گئی تھی
04:20میں جواب ذرا لمبا ہو رہا لیکن
04:21میں آپ کو بتاتا ہوں کہ
04:23جب ہم گلزار صاحب کو ذکر کرتے ہیں تو
04:25ان کا جو عدبی معاولے گھر کا
04:27جو پورا پس منظر ہے وہ بھی ہمیں ذہن میں
04:29رکھنا ہوگا اس لئے ان کا پورا
04:31گھرانہ پورا خانوادہ
04:33ان کا ایک طرح سے
04:35ایک پوری مکمل شاعری تھا
04:37اپنے آپ کے پورا عدب تھا پورا ایک
04:39دبستان تھا اگر ہم ان کے
04:41والد کی بات کریں ان کے والد
04:43تھے پنڈت پرگون نات
04:45زشی جو
04:47زاردہلیوی کے نام سے اپنا کلام بکھا کرتے تھے
04:50زاردہلیوی ان کے والد
04:52محترم تھے ان کی والدہ خود شاعرہ
04:53تھی جن کا نام رانی
04:55زشی تھا اور وہ
04:57بیزار تخلص کیا کرتی تھی یعنی
04:59بیزاردہلیوی تھی
05:00اسی طرح ان کے ایک بھائی تھے
05:03جن کا نام تھا رتنات
05:05زشی وہ
05:07خاردہلیوی تخلص کیا کرتے تھے
05:09تو اس طرح سے یہ پورا جو زاردہلیوی
05:11بیزاردہلیوی خاردہلیوی یہ سلسلہ
05:14محترم
05:15گلزاردہلیوی صاحب تک پہنچتا ہے
05:17تو اسی سے اندازہ ہو جاتا کہ اردو
05:19تحزیب ان کے ہر کتنی سمٹی
05:21ہوئی تھی اور جس طرح
05:23دہلیوی ان کے نام
05:26کا حصہ ہے وہ بھی اس جانی
05:28بشارہ کرتا ہے کہ وہ دہلیوی تحزیب
05:30کے ایک نمائندہ شاہر تھے
05:31ایک اور بات اور اٹھکا جب گنگا جمعی تحزیب
05:33پر ذکر آتا ہے تو
05:35اس کی بلکل سچی
05:37مصادت ہے گلزاردہلیوی صاحب اگر ایک طرف
05:40وہ عدبی دبستانوں میں
05:42بیٹھ رہے تھے اور وہاں
05:43جو بڑے ہمارے
05:45شورائق رام ہیں جن سے ان کا
05:47رابطہ تھا جن سے ان کا شغف
05:50تھا جن سے انہوں نے
05:51کچھ شائری بھی سیکھی
05:53اگر ایک طرف وہ تھے مثلہ سائل
05:55دہلیوی صاحب تھے بے خود دہلیوی صاحب تھے
05:58اور دوسرے بہت سے نام تھے
05:59وہیں دوسری طرف اگر ہم
06:02بات کریں مجاہدین آزادی کی
06:05تو ان سے بھی ان کا تعلق تھا
06:07اب الکرام آزاد ان کے بڑے قدرتان تھے
06:09مولانا حفظ الرحمان صفحاردی
06:11جیسا ایک بڑا مجاہد آزادی
06:13اور صاحب تحزیب شخص
06:15جو ہے ان سے ان کی صحبتیں تھی
06:17وہیں تیسری طرف
06:19وہ مجاہدین آزادی کے
06:21ساتھ ساتھ جو ہمارے
06:23مذہبی رہنما ہیں
06:25ملی رہنما ہیں اور جنہوں نے
06:27یہاں کی تحزیب میں اور
06:29جنگ آزادی میں پڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا
06:31ان میں مولانا حسین احمد مدنی صاحب
06:33اور مولانا عبداللہ صندی صاحب
06:36مولانا حفظ الرحمان صفحاردی
06:37جیسی شخصیتیں ان کے تعلق میں تھی
06:39تو گویا کل ملا کر
06:41ان کی تحزیب کا
06:43جو خمیر تیار ہوتا ہے
06:45ایک بلکل پیکیج تھا اپنے آپ میں
06:47تحزیب کا پیکیج اس کو کہہ سکتے ہیں
06:49ایک بات اس میں اور ایڈ کرتا ہوں
06:51کہ وہ اپنے نام کے آگے نام وہ کافی
06:53طویل لکھا کرتے تھے پنڈت
06:55ٹوکٹر پنڈت آنن موہن
06:57زرشیق بلزار دیلوی نظامی
06:59اب یہ نظامی کیا ہے
07:01یہ نظامی ہے کہ ان کا صوفیہ سے
07:03جو ایک عقیدت کا رشتہ تھا
07:05اس کی طرح بشارہ ہے
07:06وہ خود حضرت خواجہ
07:08نظام الدین صاحب کے متقیدین میں
07:11شامل تھے اور وہاں
07:13بلکہ وہ اکثر وہاں پر
07:15جو درگاہ نظام الدین میں ہے وہاں
07:16سو جایا کرتے تھے اور اسی طرح
07:19حسن ثانی نظامی صاحب سے ان کے تعلقات تھے
07:21حسن نظامی سے تعلقات تھے
07:23تو کس طرف ان کا ذکر کروں
07:25چاہے شریعت کے لوگوں چاہے طریقت کے لوگوں
07:27یا اردو کے لوگوں
07:29یا اردو تحزیب کے لوگوں
07:31سب ان کے حلقے میں شامل تھے
07:32اور شاید ان سب سے ہی
07:35گلزار دہلوی صاحب کے تحزیبی
07:36ایک رکھ رکھاؤ تھا وہ ان کے یہاں
07:39موجود تھا
07:40شاداب صاحب گلزار دہلوی کے کلام میں
07:42جو سادگی شاہستگی اور روانی ہیں
07:45کیا وہ ان کے شہری
07:47مزاج کا بنیادی حصہ تھی
07:48یا دلی کی فطری تحزیب کا عقص
07:51دیکھیں اس میں ان کی اپنی شخصیت
07:53کا بھی حصہ تھا جو ان کے
07:54یہاں ایک رکھ رکھاؤ تھا جو ایک تحزیب تھی
07:57جو ایک ان کے
07:59یہاں
08:00زبانوں کا جو لحاظ تھا
08:03زبانوں کو جو انہوں نے حاصل کیا
08:05یعنی اردوی کے علاوہ
08:06وہ کئی زبانوں پر
08:08عبور بھی رکھتے تھے
08:09اور کئی زبانوں
08:10جو انہیں شغفتانگریزی
08:11بہت اچھی جانتے سے
08:12اور فارسی بھی انہوں نے پڑھی تھی
08:15فارسی بھی ان کے عشبی ملتے ہیں
08:16جو تحزیب کا جانتا ہے
08:19ذکر اپنے کالیون دیکھا ہوگا
08:21ان کو آخری ایام میں
08:22کہ وہ ہمیشہ
08:26جو جس طرح کی محفل ہوتی تھی
08:28اسی طرح کا لباد جو ہے وہ
08:30زیبتن کیا کرتے تھے
08:31مثلا وہ
08:32جب اپنے دفتری اپکام میں ہوتے تھے
08:35تو وہ
08:35اوفیشل ڈریس میں ہوتے تھے
08:37جو ایک ہماری فارمل ڈریس ہے
08:38سوڈ بھی پہنا کرتے تھے
08:40لیکن جب وہ مشہروں میں آتے تھے
08:42یا کسی عدبی محفل میں
08:44وہ شرکت کرتے تھے
08:45تو وہاں وہ شیروانی پہنا کرتے تھے
08:47چھوڑی دار پایاوہ پہنتے تھے
08:49ان پر ان کی ٹوپی ہوتی تھی
08:51اور سرخ گلاب ہوتا تھا ان کی جیب میں
08:53گھڑی ہوتی تھی
08:54تو یہ ان کی شخصیت کا حصہ تھا
08:57جو تہذیبی رکھ رکھاو تھا
08:58تو جو تہذیبی رکھ رکھاو
09:00کسی شخص کی شخصیت میں ہوتا ہے
09:03وہ اس کا اثر اس کی شائری پر پڑتا ہے
09:05دوسری جانب آپ
09:07کن لوگے قریب بیٹھ رہے ہیں
09:08کن لوگوں سے استفادہ کر رہے ہیں
09:10کہاں سے آپ فن سیکھ رہے ہیں
09:12اس کا اثر بھی شائری پر
09:14یا ہمارے فن پر آنا
09:15ایک بہت ہی
09:17فطری سا عمل ہے
09:19تو یہ جن شخصیات کا ذکر
09:21میں نے کیا تھا آپ کے پہلے سوال کے جواب میں
09:23چاہے وہ عذبی شخصیات
09:25مذہبی لوگ ہوں
09:26اور مذہب میں بھی مختلف
09:29مسالک اور مکاتیب کے لوگ ہوں
09:31یا سیاسی شخصیتیں ہوں
09:33تو یہ سب ایک ایسی
09:35عالی شخصیتیں ان کے اردگرد تھی
09:37تو وہ اثرات بھی
09:39ان کی شخصیت میں تو تھے ہی
09:41لیکن ان کی شائری کا حصہ بھی تھا
09:43ان کو معلوم تھا ہے کن لوگوں کے درمیان
09:45مجھے شیر پڑھنا ہے
09:46انہیں یہ خبر تھی کہ کن لوگوں کے درمیان
09:49مجھے شیر کہنا ہے
09:50تو یہ تمام شہستگی اور یہ تمام
09:53جو ان کی تحضیب تھی
09:54اور یہ ایک خاص قسم کا رکھ رکھاؤ تھا
09:58یہ ان کی شخصیت کا بھی حصہ تھا
10:01انہوں نے یہ متعلیہ حاصل کیا
10:02اس کا حصہ بھی تھا
10:03اور جو ان کی صحبتیں رہیں
10:05جن لوگوں سے ان کے تعلق رہے
10:07عدبی نویت کے
10:08یا استادی شاگرتی کا رشتہ رہا ہو
10:10یا ان کے گھر کی تحضیب ہو
10:12یہ تمام چیزیں جن کی جانب آپ نے اشارہ کیا
10:15جو شاہستگی سے جڑی ہوئی ہیں
10:16شستگی سے جڑی ہوئی ہیں
10:18یہ سب اسی کل ملا کر
10:20اسی مجبوری کیفیت کا ایک قصہ ہے
10:22شاہداب صاحب ہم جاننا چاہیں گے
10:24کہ گلزار دہلوی کی غزل ہو
10:27یا نظم
10:27ان کی اصل شیری طاقت کہاں تھی
10:30بیان کے انداز میں
10:31یا موضوع کی سچائی اور خلوص میں
10:34آخری حصہ جو آپ کا ہے سوال کا
10:36یہ اس کا پہلا جواب ہے
10:38کہ ان کا جو
10:39موضوع کے طریق خلوص تھا
10:43جو اپنے
10:44ٹاپکس سے ان کا کمیٹمنٹ تھا
10:46یعنی کسی موضوع کو وہ
10:48کس قدر سچائی
10:51اور دیانت داری کے ساتھ
10:52نبھا سکتے ہیں
10:53یہ ان کا ظاہر ہے کہ
10:55ان کی شخصیت میں موجود تھا
10:58اور ان کی جو
10:59یہ خوبیاں تھی جو ان کی یہاں اثر تھا
11:02جو تاثیر تھی
11:02یہ اس بات کی جانبی اشارہ کرتا ہے
11:04دوسری بات جو ہے
11:06کہ ان کا جو اپنا
11:07پیشکش کا انداز تھا
11:08جس کو ہم کہتے ہیں
11:09جب وہ شیر پڑھا کرتے تھے
11:11جب وہ پیش کرتے تھے
11:12جو انداز پیشکش
11:13جس کو کہا جاتا ہے
11:15تو وہ انداز
11:17انہوں ان کا
11:18اپنے اسازہ سیکھا ہوا انداز بھی تھا
11:21جن شورا کے ساتھ
11:23وہ مشاعرے پڑھ لئے تھے
11:24ان کا بھی انہوں نے
11:25لبورجہ دیکھا تھا
11:26پڑھا تھا
11:27تو ان سب کے درمیان سے
11:29انہوں نے
11:29اپنے لئے جو راستہ نکالا تھا
11:31وہ بڑا پرتاثیر تھا
11:33یعنی
11:34وہ موضوع کے اعتبار سے
11:35کئی مرتبہ
11:36بہت کھنگرج کے ساتھ
11:37پڑھا کرتے تھے
11:38جب وہ
11:38انقلابی نظمیں پڑھتے تھے
11:40اور سیاسی جلسوں میں
11:42انقلابی نظمیں بہت پڑھیں ہیں
11:43انہوں نے
11:43جو ان کا آغاز ہوتا ہے
11:45بہت کم عمری میں
11:47جہاں بڑے سیاستدانوں نے
11:48ان کو پسند بھی کیا
11:49تو وہ انقلابی نظمیں ہی پڑھا کرتے تھے
11:52تو انقلابی نظمیں جب وہ پڑھتے تھے
11:54تو اسی جوش
11:55اور اسی خروش کے ساتھ پڑھتے تھے
11:57جو اس موضوع کا تقاضہ تھا
12:00جب وہ غزل پڑھتے تھے
12:01تو غزل کو بڑا لچکدار انداز میں
12:03بڑا
12:05ایک طرح سے جو ان کی بوڈی لینگویز تھی
12:07جو ان کے فیس ایکسپریشنز تھے
12:10وہ پوری طرح غزل میں ڈھل جاتے ہیں
12:12مثلا جب وہ ایک شیر پڑھا کرتے تھے
12:14کہ وہ کہتے ہیں
12:15یہ میرا تیر ہے
12:17جا لے کے نکلے گا
12:19وہ کہتے ہیں یہ میرا تیر ہے
12:21جا لے کے نکلے گا
12:23میں کہتا ہوں یہ میری جان ہے
12:25مشکل سے نکلے گا
12:26تو بڑا بڑے ڈرامائی انداز میں پڑھتے تھے
12:29وہ کہتے ہیں یہ میرا تیر ہے
12:31جا لے کے نکلے گا
12:32میں کہتا ہوں یہ میری جان ہے
12:35مشکل سے نکلے گی
12:36تو ان کے آنکھوں کے ایکسپریشنز
12:37ان کے ان کے چہرے کے ایکسپریشنس ان کے ہاتھ پاؤں کا چلنا اور یہ
12:43سب اس شیر میں ڈھل جاتا تھا اس کے افیت میں ڈھل جاتا تھا اور بلکل
12:47لگتا تھا کہ غزل کا شیر غزل کی زبان میں عدا ہو رہا ہے اور ایک
12:51عاشق کی زبان سے عدا ہو رہا ہے تو یہ ان کی عدا تھی وہ مجلس
12:55ساز انسان تھے کیونکہ تقریریں بھی جانتے تھے کیونکہ وہ ان کو
12:59بہت سے علوم پر انہیں جو ہے ایک طرح سے دسترس حاصل تھی سائنس
13:04کے آدمی بھی تھے سائنس کے میکزین میں تو جو سرکاری میکزین نکلتا
13:08تھا سائنس کی دنیا غالباً اس میں وہ ایڈیٹر تھے اور اس کے بلکہ
13:13بانی مدیروں میں ان کا شمار ہوتا ہے تو یہ ان کے علم ان کا رکھ
13:18رکھاؤ ان کا مشاہدہ ان کا تجربہ ان کا متعلیہ سب ان کی پیش
13:23پیش میں ایک طرح سے ڈھل جایا کرتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ شاعری
13:27کے جو کئی مرتبہ کیا ہوتا ہے عمران صاحب کے بہت اچھا شیر ہوتا
13:33ہے لیکن شہر اس کو پیش نہیں کر پاتا سلیخے سے تو اس میں
13:37کمیونکیشن گیپ ہو جاتا ہے اس کو ترسیل کا علمیہ کہتے ہیں کئی
13:41مرتبہ شیر کے قوماز ہیں کہاں پر رکھنا ہے کہاں پر ٹھیرنا ہے
13:46کہاں آواز بلند کرنی ہے جو نششت برخواست ہے لفاظ کی تو اس کا
13:51ایک بڑا خاص خیال اور بڑا خاص بقار ان کی شہری میں بلتا تھا اور کئی
13:56مرتبہ تو لگتا تھا کہ یہ شخ تھیٹر بھی کر سکتا ہے اداکاری بھی کر
14:00سکتا ہے تو یہ ان کو کمال حاصل تھا اور یہی وجہ ہے کہ ان کی
14:05شاعری جو پرتاثیر تھی اور اس کا پڑھنے کا انداز بڑا اثر انداز
14:10ہوتا تھا اس سے ایک ایسی کیفشت نکل کر سامنے آتی تھی کہ دل کی بات
14:15دل تک پہنچتی تھی آنکھوں سے کہی بھی زبان آنکھوں تک پہنچتی تھی
14:20اور دماغ سے کہی باتیں دماغ تک پہنچتی تھی یہ ان کا فن تھا اور
14:24موضوعات انہوں نے بلکل عوامی انداز کے اختیار کیے نظر میں انہوں
14:29نے بہت لکھی روایات بہت لکھی اور روایات میں خاص رضم ہوتا ہے جب
14:33وہ پڑھتے تھے روای تو اس میں ایک پڑھنے بڑا ایک خاص ان کا ایک اس میں
14:38روانی تھی ایک بہاؤ تھا جیسے کوئی دریہ ارتا چڑھاؤ کے ساتھ بے رہا
14:42ہے تو یہ دونوں چیزیں ان کے یہاں تھی جن کے جانب وہاں پر اشارہ کر رہے ہیں
14:47اور اسی وجہ سے ان کی شائعیں اثر کر دیتی بہت خوب اگلا سوال یہ
14:51کہ غلزار دہلوی نے اپنی آواز پیشکش اور اس مخصوص دہلوی لہجے سے
14:57اردو مچائرے کی روایت کو کیا دیا یعنی انہوں نے اس روایت میں کیا
15:02نیا رنگ شامل کیا دیکھئے میں نے جس طرح ذکر کیا کہ وہ اپنے
15:07اساززا کو بھی سن رہے تھے اپنے معاصلین کو بھی سن رہے تھے تو اسی طرح
15:11انہوں نے جہاں جو محسوس کیا کہ کس طرح سے شیر پہنچ سکتا ہے
15:17اس کی ترسیل ہو سکتی ہے چاہے اس کے لئے خلوص استعمال کیا جائے
15:22چاہے اس کے لئے سادگی اظہار کیا جائے یا اس کے لئے اگر ضروری ہے
15:28تو ٹرامائی کیفت اختیار کی جائے یہ تو ان کے پڑھنے کی بات ہوئی
15:32لیکن یہاں تک کل ملا کے جو انہوں نے مشاہرے ہو دیا یا ہماری
15:37تحذیب ہو دیا وہ یہ ہے کہ بزرگوں سے جو تحذیب ہم تک پہنچی تھی
15:42لباس کی تحذیب گفتوب کی تحذیب حفظ مراتب کی تحذیب چھوڑوں سے کس طرح
15:48پیش آیا جا سکتا ہے بڑوں سے کس طرح ملنا چاہیے یہ تمام چیزیں جو آج
15:54شاید ہمارے اسٹریس سے ناپید ہو گئی ہیں اور دھیرے دھیرے زبان پذیر ہوئی ہیں
15:59اور اب تو تقریباً ختم ہو چکی ہیں تو یہ تحذیب انہوں نے
16:04ہمارے مشاہروں کو دی تھی یہ تحذیب انہوں نے ہماری عدبی
16:07محفلوں کو دی تھی جن کے جانے میں اشارہ بھی کیا کہ جب وہ جس
16:11محفل میں جاتے تھے اسی انداز سے بات کرتے تھے شاعروں میں ہیں شاعر
16:15ہیں عالموں میں ہیں عالم ہیں عدیبوں میں ہیں عدیبوں کی طرح
16:19برطاو ہے مشاعرے میں ہیں تو مشاعروں جیسا سلوک ہے اور مشاعروں میں
16:25بھی کون سی نششتیں ہیں کون سے بڑے مشاعریں ہیں کہاں ہنگامہ
16:29مچانا ہے کہاں آہستگی سے پڑھنا ہے یہ سب چیزیں وہ جانتے تھے
16:33یعنی زمانہ شناس انسان تھے نباز تھے حالات پر ان کی ان حالات
16:38کی نفس پر ان کی مولیہ رہتی تھی تو یہ تحضیب انہوں نے دی ہے
16:42کہ ہمیں موقع محل دیکھ کر چاہے وہ شاعری ہو چاہے شاعری کا
16:47اظہار ہو یا پھر شاعری سے اور اردو تحضی سے جڑے ہوئے جو لبازمات
16:52ہیں وہ موقع اور محل کے اعتبار سنو چاہیے یعنی موقع محل کے
16:55حساب سے وہ کام کرنے جانتے تھے جی شاداب صاحب اب وہ لمحہ جس
17:00کا ناظرین کو انتظار رہتا ہے ہم چاہیں گے کہ آپ گلزار دہلوی
17:04کے چند منتقب اشعار اپنی آواز میں پیش کریں اور یہ بھی بتائیں
17:09کہ ان کے لہجے میں وہ کون سی بات تھی جو سننے والے کو اپنی طرف
17:14کھینچ لیتی تھی یہ تو ان کا جو اردو تحضیب سے جو ان کا لگاؤ
17:19تھا یعنی جنون کے حد تک ان عشق تھا اور پوری اردو تحضیب ان کے
17:24شخصت میں ڈھلی ہوئی تھی تو وہ لوگ بہت متاثر کرتا تھا ایک جذباتی
17:29موضوع بھی ہے اور جب اردو زوال پذیر ہو رہی تھی اردو کا کوئی نام
17:33لیوا نہیں تھا جب وہ اردو کا پرچم بلند کیے ہوئے تھے انہوں نے
17:38بڑی لڑائیاں بھی لڑی تو وہ موضوع لوگ بہت سوٹ کرتا تھا دوسرا موضوع ان کا
17:44احترام آدمیت تھا مذہب کو قریب لانے کا ایک سلسلہ تھا وہ بھی
17:49ہمارے عہد کی ضرورت رہی ہے اور ہمیشہ اس کی ضرورت رہی ہے اب جیسے اردو
17:54پہ انہوں نے بہت سے اشار کہے اور وہ سجبی تھا جو ان پر صادق بھی
17:58آتا تھا وہ کہتے ہیں کہ درس اردو زبان دیتا ہوں اہل ایمان پہ جان دیتا ہوں
18:03درس اردو زبان دیتا ہوں اہل ایمان پہ جان دیتا ہوں میں عجب ہوں امام
18:11اردو کا بدقدوں میں ازان دیتا ہوں بہت خوب تو یہ یہ سیدھا مطلب سیدھا
18:18اثر کرتی ہے شہری چونکہ اردو کے بارے میں جو کہہ رہے تھے اس میں سج بھی
18:22تھا اس میں خلوز بھی تھا وہ واقعی بدقدوں میں اردو کی ازان دے رہے تھے اور
18:27اردو کیا ان کو مجاہد کہا گیا اردو کا مولد کہا گیا اس کو بھی انہوں
18:32نے اپنے ایک قطے میں بیان کیا ہے قطاز زیادہ پڑھتے تھے نظمے بھی تھی
18:37غزلے بھی کہتے تھے جیسے ایک شیر میں نے سنایا تھا تیر والا غزل کا شیر
18:40تھا وہ کہتے کہ اردو کے نگے داشت کے خالد ہیں ہم تاریخ میں تہذیب کی
18:46واحد ہیں ہم اور واقعی واحد شخصیت تھے وہ آخری زبانے وکیلی شما تھی اپنے
18:51انداز کے اردو کے نگے داشت کے خالد ہیں ہم تاریخ میں تہذیب کی واحد
18:56ہیں ہم آؤ ہمیں دیکھو نئے اردو والوں اردو زادوں بھی کبھی پڑھتے تھے
19:02وہ آؤ ہمیں دیکھو نئے اردو زادوں اردو کے مبلغ ہیں مجاہد ہیں
19:07تو یہ اردو سے اس طرح کے ان کے بہت سے اشار ہیں وہ بتاتے بھی تھے اور وہ
19:14اشارہ کرتے تھے وہ اکثر کہتے تھے خاص طور سے مسلم قوم کو اردو
19:19براندھی کو کہ آپ کو یہ نہیں معلوم کہ آپ کے اسلاف نے اس ملک
19:24کے لیے کیا قربانیاں دی ہیں وہ یہ بھی بتاتے تھے کہ آپ کے اسلاف
19:28نے اردو کے لیے کیا کیا کیا ہے ملک کے لیے کیا کیا کیا ہے تو اس کی
19:32ذائبہ اشارہ کرتے تھے وہ کہتے تھے کہ خود ہم اپنے دشمن ہیں یعنی
19:35اردو والے ایک انہوں نے کہا بھی تھا اپنے چار بیسوں میں کہ زبا ہماری
19:39حریفوں سے رد نہیں ہوگی زبا ہماری حریفوں سے رد نہیں ہوگی جو
19:45خود زبان کو بھولے تو حد نہیں ہوگی ہر ایک لفظ کو لہجے کو غور سے
19:53سن لو ہمارے بعد زبان کی سرد نہیں ہوگی اب دیکھیں یہ ہاں میں دو لائنیں
19:59کہنے کی اجازت چاہوں گا اس پر ہمارے بعد زبان کی سرد نہیں ہوگی ہم
20:04نے اکثر دیکھا میں خود بھی اس میں شامل لاؤں تجربے میں اردو یا
20:09کوئی بھی زبان یا کوئی بھی لٹریچر صرف کتابوں سے نہیں آ سکتا ہے
20:13اس کے لئے مجلسی علم بھی ضرورت اور اردو کے لئے تو خاص طور سے جہاں
20:18تک اس کے تلفز کا معاملہ ہے یہ پڑھنے سے کیونکہ اعراب نہیں ہوتے
20:23تمام لفظوں پر تو ہم جو بزرگ بول رہے ہوتے ہیں ان کو دیکھ کر سیکھتے
20:27ہم اکثر ڈکشنری دیکھنے کی ضرورت اس لئے پیش نہیں آتی تھے ہم دیکھتے
20:31تھے گلزار صاحب اس لفظ کو کس طرح آدھا کر رہے ہیں اس کا تلفز کیا
20:34ہے تو وہی انہوں نے بیان کیا حالکہ تعلی کا شیر ہے لیکن سچ ہے ہر
20:39ایک لفظ کو لہجے کو غور سے سن لو ہمارے بعد زوا کی سند نہیں ہو اور وہ
20:46شیر جس طرح سے ان کے خوبی یہ تھی کہ لوگ انہیں مسلمان سمجھتے تھے
20:50اور کچھ لوگ ان کو ہندو سمجھتے تھے لیکن وہ انسان تھے ان کا لباس
20:56سے تو اگر ان کا پورا نام نہ بتایا جائے پندیت آن مہن سرشین کا نام
21:01ہے تو ان کو لوگ مسلمان ہی سمجھتے تھے اور جو جو وہ تو اس کا انہوں نے
21:07اشارہ بھی کیا کہ مجھے تو کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ کہتا ہے میں تو
21:11انسان ہوں اب وہ کہتے ہیں انہوں نے ایک شیر بھی کہا تھا جوش کے
21:14مصرے سے استفادہ کرتے ہو کہ میں وہ ہندو ہوں کے نازا ہے مسلمہ جس
21:18پر میں وہ ہندو ہوں کے نازا ہے مسلمہ جس پر دل میں کعبہ ہے میرے دل
21:24ہے سنم خانوں میں جوش کا قول ہے اور اپنا عقیدہ گلزار ہم سا کافر نہ
21:30اٹھا کوئی مسلمان تو دیکھیں یہ جو صورتیں تھیں کہ جہاں پہچانی نہ ہو
21:36کے کس مذہب سے تعلق ہے تو یہ سب چیزیں تھی دوسری بات یہ ہے کہ انسانیت
21:43کا میں نے ذکر کیا تھا کہ احترام آدمیت ان کے ہم بہت ملتا ہے اس کو
21:47بھی وہ اپنے شیر میں بیان کرتے ہیں کہتے ہیں فلاحِ آدمیت میں سعوبت
21:51سے کہ مر جانا یہ انسانی اس کا احترام ہے انسانیت کا آدمیت کا اور اس میں
21:57ایک وقار ہے ایک ڈگریٹی ہے ان دو شیروں میں یہ فلاحِ آدمیت میں سعوبت
22:02سے کہ مر جانا یہی ہے کام کر جانا یہی ہے نام کر جانا جہاں انسانیت
22:07وحشت کے ہاتھوں زبا ہوتی ہو دیکھئے بلکل یہ شیر ہر اہد میں ساتھ
22:11کہ جہاں انسانیت وحشت کے ہاتھوں زبا ہوتی ہو جہاں تضریل ہے چینہ
22:17محبت طرح مر جانا تو یہ انسانی غیرت غیور انسان کیا سوچ سکتا ہے یہ
22:25اس ساری بشارہ کرتا ہے اور آخر میں میں دلی کے حوالے سے دلی والے تھے
22:31اور دلی کی تیزیب سے آپ نے بھی کئی جانے بھی کئی مرتبہ اشارہ کیا
22:35تو انہوں نے کہا تھا اور اس سے ان کے ان کی جانے کے بعد جو نقصان ہوا
22:41اس کا بھی اندازہ ہوتا ہے عمران بھائیوں کہتے ہیں کہ مٹی ہوئی دلی کا
22:45نشان ہے ہم لوگ مٹی ہوئی دلی کا نشان ہے ہم لوگ ڈھونڈو گے کوئی دن کے کہاں
22:53کہاں ہیں ہم لوگ ڈھونڈو گے کوئی دن کے کہاں ہیں لوگ کہاں ہیں ہم لوگ جلتی
22:59ہوئی شموں کے ساہر کے آنسو بجھتی ہوئی لپڑی کا دھواں ہیں ہم لوگ تو
23:05گلزار صاحب کو جب انتقال ہوا تو وہ واقعی ان کو ڈھونڈا جا رہا ہے
23:09وہ تلاش کیا جا رہا ہے اے آر یہ شخص کہاں چلا گیا آخری یہ چار بس لئے اور
23:14سناتا ہوں کہ پوچھے کوئی یہ روح زفر سے جو زوخ ہو پوچھے کوئی
23:20یہ روح زفر سے جو زوخ ہو یا دیکھیں زفر اور زوخ کی بھی ایک
23:23ریایت پیدا ہو رہی ہے آہ زفر جو زوخ زوخ کے شاگر تھے آہ زوخ ان
23:28کے استاد تھے بہت دوشہ زفر کے پوچھے کوئی یہ روح زفر سے جو
23:32زوخ ہو مومن کہاں ہیں میر کہاں برہمن کہاں گلزار آب روح زبا اب
23:40ہمی سے ہے ڈلی میں اپنے بادی لطف سبحان کہاں بہت خوب اب وہ خراج
23:46عقیدت پیش کر رہے ہیں زفر کو زوخ کو مومن کو میر کو لیکن
23:50یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اب ان لوگوں کے جانے کے بعد جو یہ لطف
23:54ہے زبان کا یہ ہمارے بات کہاں ہیں اور یہ شعر واقعی بڑا سچا ثابت
24:00ہوا ڈلی سے ان کی محبت اور عقیدت کا ایک اور میں واقعی سناتا ہوں جو
24:04آخر میں جب کورونا کے دوران ان کے انتقال ہوا کونہ جا رہے تھے ان
24:08کو لے جانا چاہتے ہیں ان کا دل نہیں مان رہا تھا کہ کونہ جائے تو بہرحال
24:11پھر کورونا آگیا اور کورونا میں بالکل راستہ بند ہو گئے تو ان کا انہوں
24:15آخر ساتھ دلی ملی اور یہیں کی مٹی میں وہ دفن ہو گئے یہیں کے خاک
24:19پیوند ہو گئے یہ ان کا سچا جذبہ تھا بہت شکریہ ساداب صاحب آپ نے
24:24جس وضاحت محبت اور گہرائی سے گلزار دہلوی کی شخصیت اور شائری پر
24:29روشنی ڈالی وہ یقینا ہمارے ناظرین کے لیے نہایت مفید ثابت ہوگی
24:34ناظرین اگر آپ کو یہ قسط پسند آئی تو ویڈیو کو لائک کریں چینل کو
24:39سبسکرائب کریں اور نئے قسطوں کے لیے بیل آئیکن ضرور دبائیں اپنی
24:44رائے اور تجاویز ہمیں ضرور لکھیں کیونکہ آپ کی رائے ہی ہماری
24:48رہنمائی ہے اگلی نششت میں ایک نئے شاعر اور ایک نئی گفتگو کے ساتھ
24:53دوبارہ حاضر ہوں گے اپنا خیال رکھئے گا پھر ملاقات ہوگی
Be the first to comment
Add your comment

Recommended