Skip to playerSkip to main content
Dars e Quran - Ba-Mutaliq Hazrat Shaikh Abdul Qadir Jilani RA

Speaker: Mufti Khurram Iqbal Rehmani

Watch All Episodes here ➡️ https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XidTxmyU0ouHEzuPSW694XN7

#darsequran #ShaikhAbdulQadirJilani #aryqtv

Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Transcript
00:00الحمد لله رب العالمين والعاقبة للمتقین والصلاة والسلام على رسول کریم
00:06محترم ناظرین کرام
00:08QTV ایک مرتبہ پھر اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے
00:13سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ کے عرص مبارک کی مناسبت سے
00:18خصوصی پروگرام درس قرآن آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے
00:22قرآن مجید فرقان حمید کی آیت بینات پر عمل کرنا ہی اللہ کے ولیوں کی شان ہے
00:28بلکہ یوں سمجھیں کہ قرآن کی تعلیمات پر عمل کیسے کرنا ہے
00:32ہر زمانے میں اللہ کے ولی ہمیں اپنے کردار کے ذریعے سکھاتے بھی ہیں اور سمجھاتے بھی ہیں
00:36سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ
00:40جو کہ ولیوں کے سردار ہیں
00:41تو آپ کی صیرت میں یہ جھلک ہمیں بہت اچھے انداز میں نظر آتی ہے
00:45آج کی جو آیت بجینات ہیں
00:47سورہ فرقان کی آیت نمبر 63 اور 64
00:52انشاءاللہ ہم ان آیت بجینات کو پہلے تلاوت کریں گے
00:56اس کا ترجمہ و تفسیر دیکھیں گے
00:58اور پھر اس کے بعد انشاءاللہ
00:59اس کی روشنی میں سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ کی سیرت کا مشاہدہ کریں گے
01:06پہلے اس کی تلاوت سماعت فرمالیں
01:08پھر اس کے بعد انشاءاللہ ترجمہ و تفسیر
01:10اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
01:14بسم اللہ الرحمن الرحیم
01:17وعباد الرحمن الذین يمشون علا الارض هون
01:23واذا خاطبہم الجاہلون قالوا سلاما
01:29والذین يبیتون لربهم سجدا و قیاما
01:35فنا مانگتا ہم اللہ کی شیطان مردود سے
01:39اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان
01:42نہایت رحم فرمانے والا ہے
01:44اور رحمان کے بندے تو وہ ہیں
01:46جو زمین پر آہستگی کے ساتھ چلتے ہیں
01:50اور جب جاہل ان سے کوئی بات کرتے ہیں
01:53تو وہ سلام کہتے ہیں
01:55اور وہ جو اپنی راتیں اپنے رب کے حضور
01:59حالت سجدہ اور حالت قیام میں گزارتے ہیں
02:02ان آیات بیینات میں
02:05اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے محبوب
02:08ولیوں کی کچھ صفات کو بیان فرمایا ہے
02:11سب سے پیارا رمز اور سب سے خوبصورت بات
02:15جو ہمیں نظر آتی ہے آغاز کے اندر ہی وہ یہ
02:17کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے انہیں اپنی طرف نسبت دی ہے
02:21کہ عباد الرحمن رحمان کے بندے
02:24پوری دنیا میں مخلوق اپنی نسبت خالق کی طرف کرتی
02:28کہ ہم اس کے بندے ہیں
02:29ہم اس کے بندے ہیں
02:31وہ ہمارا معبود ہے
02:32ہم اس کی عبادت کرتے ہیں
02:33لیکن یہ ایسے خوشنصیب بندے ہیں
02:36جنہیں خود معبود کہتا ہے
02:38کہ یہ میرے بندے ہیں
02:39رحمان کے بندے
02:41ان کی کتنی پیاری شان ہے
02:42کہ اللہ سبحانہ وتعالی
02:44انہیں اپنی طرف منصوب کر کے کہتا ہے
02:46کہ یہ رحمان کے بندے ہیں
02:48اب جو رحمان کا بندہ ہے
02:50وہ کس کردار کا حامل ہوگا
02:52کس شان کا حامل ہوگا
02:55کس صفات کا حامل ہوگا
02:57اس کا اخلاق کیسا ہوگا
02:58اس ساری کی ساری چیزیں آگے بیان کی جا رہی ہیں
03:02کہ اگر تمہیں پہچان کرنی ہوں
03:04رحمان کی بندوں کی
03:06اتنے سارے لوگوں میں سے اگر پہچاننا ہو
03:09کہ اللہ کے قریب کون ہے
03:10اللہ کا قرب کسے حاصل ہے
03:12اللہ کا محبوب کون ہے
03:14اللہ کا ولی کون ہے
03:15تو اس کی پہچان کیلئے کچھ ذرائع
03:18اللہ پاک نے بیان فرمائے
03:19ہمارا پہمانہ کیا ہے
03:21ہمارا پہمانہ یہ ہے
03:22کہ کرامتوں کا ظہور ہوگا
03:24تم اللہ کا ولی مانیں گے
03:25ہوا میں اڑ کر دکھائے
03:27پانی پہ چل کر دکھائے
03:29اور جنابے والا کئی دن تک
03:31بھوکا رہے کر دکھائے
03:32یا مختلف قسم کی
03:34ایسے کرامات ہمیں کر کر دکھائے
03:36جو عام بننے نہیں کر سکتے
03:37تم سمجھتے یہ اللہ کا ولی ہے
03:38حالانکہ
03:40ہوا میں اڑنا یہ تو پرندوں کا بھی کام ہے
03:42اور پانی کے اندر گزر بسر کرنا
03:45یہ تو مچھلیوں کا بھی کام ہے
03:46تو یہ تو
03:48کوئی خاص پہچان نہ ہوئی
03:50گو کہ یہ
03:51جو اولیاء کرام ہیں اللہ پاک
03:52ان کی عظمتوں کی اظہار کے لیے
03:54کرامتیں بھی ان سے ظاہر کرتا ہے
03:55لیکن اللہ سبحانہ و تعالی
03:57جنہیں اپنا بندہ کہتا ہے
03:59ان سے
04:00اصل میں جو مطلوب ہے
04:02وہ ان کی شخصیت ہے
04:04وہ ان کا کردار ہے
04:05ان کی شخصیت
04:06ان کا کرداری در حقیقت
04:08ان کی پہچان ہے
04:09اس کو اب یوں سمجھ لیجئے
04:12کہ جب ہم کسی
04:14ادارے سے افلیئٹ ہوتے ہیں
04:15تو اس ادارے سے افلیئٹ ہونے کے ساتھ
04:18یوں سمجھیں
04:18ہم کسی انسٹیوٹ میں داخلہ لیتے ہیں
04:20سکول میں ایڈمیشن لیتے ہیں
04:21تو ایک تو ہماری پہچان ہوتی
04:23ہمارا یونیفارم
04:24کہ ہر سکول کا اپنا ایک یونیفارم ہوتا ہے
04:26اس یونیفارم کو دیکھ کر
04:28ہم پہچان جاتے ہیں
04:29کہ بھئی یہ
04:29فلا فلا
04:30اسکول سے تعلق رکھتا ہے
04:31اسی طرح وہ افراد جو
04:33فورسز سے تعلق رکھتے ہیں
04:35ان کا یونیفارم ہمیں بتا دیتا ہے
04:37کہ فلا فلا فورسز سے
04:39تعلق رکھتے ہیں
04:40لیکن جب ہم کسی کو
04:42یونیفارم میں دیکھتے ہیں
04:43تو ہماری اس کے ساتھ
04:44توقعات کچھ بڑھ جاتی ہیں
04:46ہم اسے عام لوگوں سے
04:47مختلف سمجھتے ہیں
04:49کہ جو شخص یونیفارم پہنا ہوا ہے
04:51وہ نظم و ضبط کا پابند ہوگا
04:53وہ اچھے کردار کا مالک ہوگا
04:55وہ سچ بلنے والا ہوگا
04:56وہ محب وطن ہوگا
04:58وہ ہمارے پریشانی کو دور کرنے والا ہوگا
05:01بالکل اسی طریق سے
05:02جب کوئی اللہ کا ولی ہے
05:03تو اللہ کا ولی ہونے کے ساتھ
05:06اس کی شخصیت میں
05:07کون کون سے عصاف ہونے چاہیے
05:09ان عصاف کی ذریعے
05:11معاشرے میں
05:12کیا کیا بہتری پیدا ہو سکتی ہے
05:14اور مزید معاشرے کے افراد
05:16اس سے کیسے روشنی حاصل کر سکتے ہیں
05:18وہ ان آیات بجینات کا سمجھے
05:20کہ مرکزی خلاصہ ہے
05:21قرآن مجید فرقان حمید کے
05:23مختلف مقامات پہ
05:25اللہ پاک نے
05:25اپنے ولیوں کی شان
05:28ان کے عصاف کو بیان فرمایا
05:30یعنی ویسے تو
05:31یہ اہل ایمان کے عصاف ہیں
05:33کہ ہر مومن کو
05:33ان عصاف سے متصف ہونا ہی چاہیے
05:36لیکن جو متصف ہو جاتے ہیں
05:38جو ان چیزوں کو اختیار کر لیتے ہیں
05:40پھر وہ کس مقام پر پہنچتے ہیں
05:42تو اللہ نے پہلے یہ تعرف کروا دیا
05:45کہ جو ان عصاف سے متصف ہو جاتے ہیں
05:47پھر وہ ایسے بندے ہوتے ہیں
05:49کہ رحمان خود انہیں اپنا بندہ کہہ کر
05:51بیان بھی کرتا ہے
05:52اور ان کو شمار بھی کرتا ہے
05:54بہت خوب کسی نے کہا
05:56کہ عبد دیگر
05:57عبدہو چیزے دیگر
05:59عبد ہونا ایک الگ باد ہے
06:01اور عبدہو ہونا ایک الگ باد ہے
06:03یعنی ہم سب
06:05جیسے میں نے کہا نا
06:06اپتدام میں کہ ہم سب دعویٰ کرتے ہیں
06:07اللہ کے بندے ہیں
06:08لیکن کوئی ایسا بھی محبوب ہے
06:11جیسے اللہ کہتا ہے
06:12کہ یہ میرا بندہ ہے
06:13بھئی ہم دوسرا کلمہ پڑھیں
06:16دوسرا کلمہ میں کیا ہے
06:17اشہدو اللہ الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لا
06:20و اشہدو انہ محمدن عبدہو ورسول
06:25اس کے بندے
06:26تو جس طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم
06:29اللہ کے خاص بندے ہیں
06:30سورہ بنی اسرائیل پڑھیں پہلی آیت مبارکہ
06:34سبحان اللذی اسرا بعبدی ہی
06:38پاک ہے وہ ذات جو لے گئی
06:39اپنے بندے خاص کو
06:41تو بندے تو وہ ہوتے ہیں
06:42مگر اپنا بندہ ہر کوئی نہیں ہوتا ہے
06:45تو اپنا بندہ وہ ہوتا ہے
06:47جو مرضی منشاہ
06:50اپنی چھوڑ کر
06:51رب کی مرضی و منشاہ پہ چلنا شروع کر دے
06:53جس کا چلنا پھرنا اٹھنا بیٹھنا
06:56زندگی کا ہر لمحہ
06:57رب کی مرضی کے
06:58مطابق اور موافق ہو جائے
07:01رب کی مرضی اور منشاہ کے مطابق ہو جائے
07:04تو پھر وہ ہو جاتا ہے
07:05عبدوہو
07:06اللہ کا بندہ خاص
07:08اور یہ اتنا خاص ہوتا ہے
07:10اتنا خاص ہوتا ہے
07:11کہ جو اس کے پاس آ جاتا ہے
07:13اللہ اس کو بھی اپنا خاص بنا لیا کرتا ہے
07:16اللہ اس کو بھی اپنے قریب کر لیا کرتا ہے
07:19تو سیدونا شیخ عبدالقادر جلانی
07:21رضی اللہ تعالی کیسے
07:22اللہ کے خاص بندے ہیں
07:23کہ جو ان سے جڑتا گیا
07:26وہ اللہ سے جڑتا چلا گیا
07:27جو مشرق تھے
07:29سیدونا شیخ عبدالقادر کی صحبت میں آئے
07:31مواحد ہوتے چلے گئے
07:33جو بے نمازی تھے
07:34سجدہ نہیں کرتے تھے
07:37شیخ عبدالقادر کی صحبت میں آئے
07:39وہ نمازی بن گئے
07:40سجدہ کرنے والے بن گئے
07:42قرآن پڑھنے والے بن گئے
07:43وہ جو رہزن تھے
07:45لوگوں کا مال روٹا کرتے تھے
07:47چوریاں کیا کرتے تھے
07:48شیخ عبدالقادر کی صحبت میں آئے
07:50وہ بھی اللہ کے محبوب اور ولی بن گئے
07:52لوگوں کو ایمان کی نعمت دینے والے بن گئے
07:54تو یہ جو کیفیت ہے
07:56عباد الرحمن والی
07:57یہ اتنی خاص اور اتنی پیاری نسبت رکھتی ہے
08:00کہ ان میں اللہ ایسی صلاحیت پیدا کر دیتا ہے
08:03کہ جو پھر ان کے قریب ہوتا ہے
08:05وہ بھی رحمان کے قریب ہوتا ہے
08:06وہ بھی عباد الرحمن کی فیرس میں شامل ہونا
08:09شروع ہو جاتا ہے
08:10تو پہلے ہی تعارف کیا کرایا
08:12عباد الرحمن
08:13یہ عباد الرحمن ہیں
08:15رحمان کے بندے
08:17اب ان میں اوصاف کیا ہے
08:19پہلی چیز جو بیان فرمائی وہ یہ ہے
08:22جو زمین پر چلتے ہیں
08:29نرمی اور آہستگی کے ساتھ
08:32اب یہاں ایک بات
08:34اگر ہم اس کو تناظر میں یوں دیکھیں
08:36کہ جب میرا حوالہ دے دیے جائے
08:38میں فلاں کا بندہ ہوں
08:39تو میں تو اکڑنا شروع ہو جاتا ہوں
08:42میں تو اترانا شروع ہو جاتا ہوں
08:44میرے تو مزاج ہی نہیں ملتے
08:45میں جہاں سے جائے گاڑی لے کر چلا جاؤں
08:48جہاں سے چاہے میں گزر جاؤں
08:49کوئی مجھے روکنے والا نہیں
08:50تو میں پتہ نہیں ہی کس کا بندہ ہوں
08:52یہ فلاں کا بندہ ہوں
08:53بھائی اچھا اچھا بھائی
08:55سارے قانون توڑنے کی اجازت ہے
08:57لیکن فرما جو رحمان کی بندے ہیں
08:59جو احکم الحاکمین کی بندے ہیں
09:02جو رب العالمین کے بندے ہیں
09:04اتنی بڑی نسبت ملنے کے بعد
09:06وہ اتراتے نہیں ہیں
09:07وہ اکڑتے نہیں ہیں
09:09وہ تکبر نہیں کرتے
09:10بلکہ وہ کیا کرتے ہیں
09:11مزید آجزی اختیار کرتے ہوئے
09:14جب زمین پر چلتے ہیں
09:15تو نرمی اور آہستگی کے ساتھ چلتے ہیں
09:18وہ کسی کو یہ کہتے بھی نہیں سنے
09:21تمہیں پاتا نہیں ہم کون ہیں
09:22ہم جو چاہے کر لیں
09:23فرما نہیں
09:24بلکہ وہ تو وہ ہوتے ہیں
09:25جو ہمیشہ آجزی
09:26ان کے ساری کا پیکر بنے ہوئے ہوتے ہیں
09:28حتیٰ کہ زمین پر چلنا
09:31اس کے اندر بھی ان کی معمول ہوتا ہے
09:33ان کا طرز عمل
09:35اور ان کا طریقہ یہ ہوتا ہے
09:36آہستگی کے ساتھ
09:38اور نرمی کے ساتھ
09:39زمین پر چلا کرتے ہیں
09:40اس کے برعکس
09:42کفار کا طریقہ
09:43اللہ نے قرآن کے اندر بیان فرمایا
09:44کہ کافر جنہیں تھوڑی سی دولت مل جائے
09:47جنہیں تھوڑی سی شہرت مل جائے
09:49کوئی چھوٹا سا مرتبہ مل جائے
09:51دنیا کا
09:51ان کی عادت کیا ہوتی ہے
09:54فرمایا کہ وہ زمین پر اکڑ کر چلتے ہیں
09:57انہیں فرما
09:58لا تمشی فی الارض مرحا
10:00زمین پر اکڑ کر
10:01مت چلو
10:02زمین پر اترا کر
10:03مت چلو
10:04انک لن تخرق الارض
10:07ولن تبلغ الجبال طولہ
10:08یہ جو تم اکڑ کر چل رہے ہو
10:10جو پاؤں تم زمین پر زور سے پٹا کر رہے ہو
10:12تم زمین کو پھار سکتے ہو
10:14فرما نہیں
10:14لن تخرق الارض
10:16تم زمین کو بھی نہیں پھار سکتے
10:17اور جو تم نے گردہ نکڑ آئی ہوئی ہے
10:19تو کیا تم پہاڑوں کی بلندیوں کو پہنچ جاؤ گے
10:21فرما
10:21ولن تبلغ الجبال طولہ
10:23تم ان پہاڑوں کی چوٹیوں کو بھی
10:24نہیں پہنچ سکتے
10:26لیکن جو اللہ کے محبوب ہیں
10:27جو اللہ کے پیارے ہیں
10:28وہ زمین پر آہستگی
10:30اور نرمی سے جب چلتے ہیں
10:32تو یہ زمین بھی
10:33اللہ کی بارگاہ میں
10:34ان کی توصیف بیان کر رہی ہوتی ہے
10:37ان کی شان بیان کر رہی ہوتی ہے
10:39اور اللہ کی بارگاہ میں
10:40ان کی تعریف کر رہی ہوتی ہے
10:42کہ پروردگارِ عالم
10:43جن کے لئے
10:44تم نے مجھے بچھونا بنایا ہے
10:45جن کے لئے
10:46تم نے مجھے مسکن بنایا
10:48جن کے لئے
10:49تم نے مجھے رہنے کی جگہ بنایا
10:51باقی سب لوگ
10:52تو میری بے حرمتی کر رہے ہیں
10:54کہیں قتل و غارتگری
10:56ہو رہی ہے
10:57کہیں رہزنی ہو رہی ہے
10:58مگر یہ جو تیرے محبوب بندے ہیں
11:00یہ میرا تقدس کر رہے ہیں
11:02انہیں پتا ہے کہ اللہ کی کتنی بڑی نعمت ہے
11:04یہ زمین
11:04تو جب زمین پر چلتے ہیں
11:06تو کہتے چلتے ہیں
11:06آہستگی اور نرمی کے ساتھ
11:09تو پہلی چیز
11:11جو اللہ سبحانہ وتعالی نے
11:13رحمان کے بندوں کی شان بیان فرمائی
11:15وہ کیا بیان فرمائی
11:18کہ ان کے چلنے کا انداز کیسا ہے
11:19آہستگی اور نرمی کے ساتھ
11:22ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم
11:24کے چلنے کا معمول
11:25اللہ کے حبیب
11:27ان کے تو جو قدمیں شریفین ہیں
11:31وہ اتنے نرم و نازک
11:32اور اتنے پیارے ہیں
11:34کہ جب آپ زمین پر چلا کرتے ہیں
11:36تو زمین کے اکثر مقامات ایسے ہیں
11:40کہ فرت محبت میں
11:41حضور کے قدموں کے نشان
11:43کو اپنے سینے پر محفوظ کر لیا کرتے ہیں
11:45پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم
11:48کے قدمیں شریفین کے نشانات
11:50اللہ سبحانہ وتعالی نے محفوظ فرمائے
11:52سیدنا ابراہیم علیہ السلام
11:54کے قدموں کے نشانات
11:55اللہ نے مقام ابراہیم پر
11:56محفوظ فرمائے
11:58گو کہ وہ نرمی سے چلنے والے
12:01لیکن اللہ نے ان کے لئے
12:02زمین کو اتنا نرم کر دیا ہے
12:04کہ زمین نے ان کے قدموں کے نشانوں کو
12:06محفوظ کر لیا ہے
12:07تو یہ رحمان کے مندے جب چلتے ہیں
12:09تو چلنے کا انداز اکڑنے والا
12:11تکبر والا نہیں ہوتا
12:14بلکہ جب یہ چلتے ہیں
12:15تو آہستگی اور دھرمی کے ساتھ
12:17چلا کرتے ہیں
12:18تو پہلے تو ان کا بتایا
12:20کہ اگر تمہیں رحمان کے بندوں کو پہچاننا ہے
12:21تو چلنے کا انداز دیکھ لو
12:23اگر کسی کے چلنے میں
12:25تمہیں نخر نظر آ رہے ہو
12:27اکڑ نظر آ رہی ہو
12:29تکبر نظر آ رہا ہو
12:31اور کترہ کترہ کر نکل رہا ہو
12:33تو اس کا مطبعہ سمجھ جاؤ
12:34جو لوگوں کو روندتا ہوا چلا جائے
12:39وہ رحمان کا بندہ نہیں ہے
12:41اس لیے اللہ پاک نے ایسی ظاہر نشانییں بتائیں
12:44کہ ان نشانیوں پورا کرنا
12:46بڑا مشکل کام ہے
12:47ہوا میں بڑھونا شاید آسان کام ہوگا
12:49لیکن ان نشانیوں کو پورا کرنا
12:51انتہائی مشکل ترین کام ہے
12:53تو پہلی چیز جو اشارت فرمائی وہ یہ ہے
12:55کہ اللہ کے بندے
12:57رحمان کے بندے
12:58جب زمین پر چلتے ہیں
13:00تو اتنے بڑے شرف
13:02اور اتنے بڑے مقام حاصل ہونے کے باوجود
13:04وہ انتہائی آہستگی اور
13:06نرمی کے ساتھ چلا کرتے ہیں
13:08اچھا ایک بات سمجھانے کے لیے
13:10ارس کر دوں
13:11کہ کبھی کبھی ہم تو نرمی سے چلتے ہیں
13:13مگر جو ہمارے جوتیں
13:14وہ شور مچانا شروع کر دیتے ہیں
13:16تو وہ تکبر میں شامل نہیں ہے
13:19کبھی کبھی ایسے جوتیں پہن لیتے ہیں
13:21یا اس طرح کی چپلے پہننے میں آ جاتی ہیں
13:22جب اس کو پہن کے چلو
13:24تو وہ کھڑ کھڑ کھڑ کی آوازیں آنا شروع ہو جاتی ہیں
13:26تو ایسے لگتے ہیں کہ بھئی بڑا شور مچا رہا ہے یہ
13:27شاید یہ اترا رہا ہے یہ کس انداز میں چل رہا ہے
13:30تو اس کا اس چیز سے کوئی تعلق نہیں ہے
13:34یہ تو اصل میں اندر کی کیفیت ہے
13:35بات ہی نہیں کیفیت ہے
13:36تو ہو سکتا ہے کوئی نرم و نازف چپل پہن کر بھی
13:39لوگوں کو رونتا وہ چلا جائے
13:40تو اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے
13:43دوسری نشانی کے بیان فرمائی
13:45یہ بھی بڑی عالی و صاف علی بات ہے
13:52یہ بھی ہر کسی کو وصف حاصل نہیں ہوتا
13:55یہاں تو بڑی بڑی علمی شخصیات
13:58بڑے بڑے بردبار کہلانے والی شخصیات
14:02جب کوئی جاہل آ کر دو چار جملے بول دے
14:04تو ان کا سارا علم ختم ہو جاتا ہے
14:07اور وہ جب زبان کھولتے ہیں
14:09تو ان سے بھی بڑے جاہل لگ رہے ہوتے ہیں
14:11اور اللہ پاک نے فرمایا کہ
14:13رحمان کے بندوں کی شان کیا ہے
14:15کہ وہ کبھی جاہلوں کا مقابلہ
14:17یعنی انہیں علم
14:19اس لیے نہیں دیا گیا
14:22کہ وہ اپنا علم کا اظہار جاہلوں کے سامنے کر کر
14:25اپنے آپ کو فضول بحثوں کے اندر ملوث کریں
14:28بلکہ علم تو اس لیے دیا گیا ہے
14:31کہ سب سے پہلے ان کے اندر توازو آ جائے
14:33انکساری آ جائے
14:35اور پھر اس علم کا فیضان اتنا ہونا چاہیے
14:38کہ وہ جو جاہل ہے
14:39اب تک جسے علم کا نور نہیں ملا
14:41وہ آپ کے کردار سے اتنا متاثر ہو
14:44کہ آپ اسے سلامتی کی دعا دے دیں
14:46آپ اسے وہ آپ سے بحث کر رہا ہے
14:50آپ کو گالی بک رہا ہے
14:52آپ کو نیچہ دکھانے کی کوشش کر رہا ہے
14:54آپ کی کردار کوشش کر رہا ہے
14:55اور آپ کیا کہیں
14:56السلام علیکم
14:57جب آپ اسے سلامتی کی دعا دیں گے
15:03تو سلامتی کا دوسرا سٹیپ کیا ہے
15:05وہ اللہ سبحانہ وطالعہ کی رحمت
15:07جب اس کی حق میں قبول ہو گئی سلامتی کی دعا
15:09تو یقیناً اسے علم کی نعمت بھی ملنا شروع ہو جائے گی
15:12اب متاثر کون کرے گا
15:15متاثر وہ کر رہا ہے
15:17جو کیا کر رہا ہے
15:18سلام کر رہا ہے
15:19تو فرما ہے
15:20جاہلوں کے ساتھ
15:21اللہ والوں کا طرز عمل
15:23بحث و تمحیز کا
15:24نہیں ہوتا
15:25بلکہ ان کے ساتھ کے طرز عمل ہوتا ہے
15:27اگر وہ نہیں سمجھ رہے
15:29تو بحث کرنے کی ضرورت نہیں
15:31بلکہ
15:31السلام علیکم
15:32سلام کہیں
15:34اگر وہ
15:35قریب آنا چاہتے ہیں
15:37اگر وہ ہدایت حاصل کرنا چاہتے ہیں
15:40تو بیٹھیں گے
15:40نہیں
15:41تو آپ راستہ جدہ کر لیجئے
15:43ان سے الجھیں نہیں
15:44کہیں ایسا نہ ہو
15:45کہ الجھنے کی وجہ سے
15:47آپ جس منزل کی طرف
15:48گامزن ہیں
15:49آپ کی منزل
15:50اور آپ کا رستہ رک جائے
15:52آپ ان کے ساتھ
15:54مشغول اگر ہو جائیں گے
15:55تو آپ کا رستہ
15:55رک جائے گا
15:56تو آپ سلام کر کر
15:58اپنی منزل کی طرف
15:59روانہ ہو جائیے
16:00حضور جاند و عالم
16:01صلی اللہ علیہ وسلم
16:04آپ کا طرح سے عمل دیکھیں
16:06کہ مکہ مکرمہ میں
16:08جو حضور نے
16:09اعلان نبوت فرمایا
16:11تو وہاں تو
16:12حضور سے پہلے
16:13علم پہنچانے والا
16:14کوئی تھا ہی نہیں
16:15آپ صلی اللہ علیہ وسلم
16:18حضرت اسماعیل علیہ السلام
16:20کے بعد
16:20ہمارے پیارے آقا
16:21صلی اللہ علیہ وسلم
16:22نبی آئے تھے
16:23اس دوران کوئی اور نبی
16:24تو جہالت
16:27کوٹ کوٹ کر
16:28بھری ہوئی تھی
16:29ان لوگوں کے اندر
16:30یہی وجہ ہے کہ
16:31جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم
16:33نے اعلان نبوت فرمایا
16:34تو انہوں نے
16:34accept نہیں کیا
16:35بلکہ حضور کی
16:36مخالفت میں آگئے
16:37بدترین مخالفت کی
16:39غیر تو غیر
16:40اپنوں نے مخالفت کی ہے
16:42حضور کا چچہ
16:44ابو لہب
16:44وہ حضور کی مخالف ہو گیا
16:46اسی طرح
16:47بدترین کافر
16:48ابو جہل
16:50جیسے اس زمانے میں
16:51ابو الحکم کہا جاتا تھا
16:52کہ بڑا دانہ ہے
16:54اور یہ بڑا
16:55سمجھدار آدمی ہے
16:56اور اس کے فیصلے
17:01تو وہ جو ابو الحکم تھا
17:04حکمت والا آدمی تھا
17:05وہ کیا بن گیا
17:06ابو جہل
17:07بولا سب سے بڑا جاہل اب یہ ہے
17:09جو حق کو قبول نہ کر سکے
17:11جو حق کو پہچان نہ سکے
17:13جو حق کے راستے بڑھنا چل سکے
17:15جسے اتنا واضح حق نظر نہ آ رہا ہو
17:18اس کے پاس کون سا علم ہے
17:19اتنی شدید مخالفت کے باوجود
17:22رسول اللہ کا طرز عمل کیا تھا
17:24وہ آپ پر اوجڑیاں پھیک رہے ہیں
17:26آپ کے راستوں میں کانٹے بچھا رہے ہیں
17:28آپ کی گردن میں پھندہ ڈال کر
17:30اس کو بند کر رہے ہیں
17:32آپ کو شاعر کہہ رہے ہیں
17:33مجرون کہہ رہے ہیں
17:34دیوانہ کہہ رہے ہیں
17:35معادلہ جو جو تحمد لگا سکتے تھے لگائی
17:37لیکن رسول اللہ کا طرز عمل کیا تھا
17:39رسول اللہ کا طرز عمل سلامتی تھا
17:43آپ نے صرف سلامتی ہی بھیجی
17:44پھر اسی طرح تائف میں دیکھیں
17:46حضور کے ساتھ کیا ہوا
17:47جب سرکار تائف پہنچے
17:51اور تائف آنوں کو دین کی دعوت دی
17:53تو انہوں نے کیا طرز عمل اختیار کیا
17:55بجائے اس کے
17:56کہ جنت کی طرف بلا رہے ہیں
17:59رسول اللہ تو حضور کی دعوت تو قبول کریں
18:01اور ہدایت کے رستے کو قبول کریں
18:03انہوں نے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر
18:06پتھر برسائے
18:07اتنے پتھر برسائے
18:09کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قدمیں شریفیں
18:11لہو لوہان ہو گئے
18:13آپ کی جو نعلین تھی وہ خون سے بھر گئیں
18:16اور سیدونا زید بن حارسہ رضی اللہ تعالی عنہ
18:19حضور کے ساتھ موجود ہیں
18:20وہ حضور کی حفاظت کی کوشش کرنے
18:22وہ بھی زخموں سے چور چور ہیں
18:24اتنی تکلیف کے اندر
18:26سیدونا جبریل امین
18:28وہ حضور کے پاس آئے
18:31اور عرض کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
18:33یہ پہاڑوں کا فرشتہ اللہ نے بھیجا ہے
18:36اور حضور یہ آپ کی حکم پر معمور ہے
18:39اگر آپ اس کو حکم دیں
18:41تو یہ بسی کے دونوں جانب
18:43جو بڑے بڑے پہاڑ ہیں
18:46ابھی ختم ہو جائے گی
18:47نیز تو نابود ہو جائے گی
18:49ان کا ہم نام و نشان تک مٹا دیں گے
18:52اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم
18:54کا طرز عمل کیا تھا
18:55سرکار نے فرمایا
18:56اے جبریل میں زحمت نہیں
18:59رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں
19:00یہ مجھے نہیں پہچانے
19:02لیکن ان کی آنے والی نسلیں
19:04ضرور مجھے پہچانیں گی
19:06اور مجھ پر ایمان لے کر آئیں گی
19:08تو یہ سلامتی کا طرز عمل
19:10جاہلوں کے ساتھ رسول اللہ نے کیا کیا
19:12سلامتی کا طریقہ اختیار کیا
19:14اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
19:17کی امت کے اولیاء کا طریقہ ہے
19:19سیدنا شیخ عبدالقادر جلانی
19:21رضی اللہ تعالی عنہ
19:23آپ کے زمانے کے اندر
19:24کئی ایسے مقام آتا ہے
19:26کہ آپ کو بدترین مخالفت کا سامنا کرنا بڑا
19:29لوگوں نے آپ پر تانو تشنی بھی کی
19:31بہتان ترازی بھی کی
19:33لوگوں نے آپ کی کردار
19:35کشی کرنے کی کوشش کی
19:36اس بدترین مخالفت کے باوجود
19:39غص عادم رضی اللہ تعالی عنہ
19:41جاہلوں کے ساتھ کبھی بحث و مباحث
19:43نہیں کیا بلکہ
19:45اللہ کی اسی فرمان کو اختیار کیا
19:47قالو سلامہ
19:48اے عبدالقادر
19:51یہ آج تمہارے مقام
19:53کو نہیں پہچان رہے
19:54لیکن ایک وقت آئے گا یہ بھی پہچانیں گے
19:57اور دنیا کے بڑے بڑے لوگ
19:59تمہارے مقام کو پہچانیں گے
20:00جب تم یہ کہو گے کہ میرا یہ قدم
20:03تمام علیہ کی گردن پر ہے
20:04تو زمانے کا ہر ولی تمہارے سامنے
20:07اپنی گردن کو چھکا دے گا
20:09تو آپ کو جاہلوں کے ساتھ
20:10بحث و تمہیز کرنے کی ضرورت
20:12لوگ سمجھتے اگر میں نے
20:15جواب نہیں دیا تو شاید میں چھوٹا ہو جاؤں گا
20:17اگر ان کو جواب دیا
20:19تو آپ چھوٹے ہو جاؤں گے
20:20ایسے لوگوں کو جواب دینے کی ضرورت
20:22جواب کیا ہونا چاہیے
20:24جواب سلامتی سے بھرا ہوا ہونا چاہیے
20:26چونکہ اللہ کے محبوبوں کی شان
20:29لوگوں کو ختم کرنا
20:30فنا کرنا نہیں
20:31بلکہ اللہ کے قریب کرنا ہے
20:33لوگوں کو سلامتی کے دائرے میں لے کر آنا ہے
20:36لوگوں کو اللہ کیا قربتہ کرنا ہے
20:38اللہ کا بندہ بنانا ہے
20:40اللہ کی عبادت کی طرف لے کر آنا ہے
20:42نہ کہ اللہ سے دور کرنا
20:43یعنی اللہ کے ولی کا طرز عمل
20:46یہ نہیں ہوگا
20:47کہ میں باقی لوگوں کو بولو
20:49بس میں اللہ کا ولی ہوں
20:50تم سب بھاگ جاؤ
20:50میں کسی اور کو اللہ کا ولی نہیں بننے دوں گا
20:53نہیں
20:53بلکہ اللہ کے ولی کا طرز عمل کیا ہوگا
20:55کہ بھائی تم سب اللہ کے ولی بنو
20:57تم سب اس راستے پر چلنا شروع ہو جاؤ
21:00تم سب کو اللہ کا قرب ملنا چاہیے
21:02تم سب کو معرفتِ الٰہی کا ثمرہ ملنا چاہیے
21:05تو باقی نعمتوں میں
21:07تو ایسا ہوتا ہے کہ میں کہتا
21:08یہ نعمت مجھے مل گئی
21:09بس یہ نعمت میری کسی اور کو نہیں ملنی چاہیے
21:11مگر ولایت ایک ایسی نعمت ہے
21:14اللہ کا قرب ایک ایسی نعمت ہے
21:16جس کو میسر آ جائے
21:17وہ اس نعمت کو اپنی ذات تک
21:20محدود نہیں رکھتا بلکہ
21:21اس نعمت کو عام کرنے کی فکر میں لگ جاتا ہے
21:24کہ جس طرح میں جے اللہ کا قرب
21:26نصیب ہوا مجھے معرفت نصیب ہوئی
21:28مجھے عبادتوں کا ذوق مل گیا ہے
21:30تب یہ ذوق یہ شوق اور یہ فراوانی
21:32دوسروں کو بھی بیسر ہونا
21:33چاہیے اسی وجہ سے
21:35ان کا حلق احباب بڑھنا شروع
21:38ہو جاتا ہے سیدنا غوثِ عادم
21:40رضی اللہ تعالی عنہ
21:42ایک وقت ایسا بھی ہے
21:43کہ آپ خطاب نہیں کرتے ہیں
21:46آواز نہیں کرتے
21:47کہ پیارے آقا صل اللہ تعالی
21:50علیہ وسلم کی خواب میں زیارت ہوچی ہے
21:52اور حضور فرماتے ہیں
21:54اے عبدالقادر تم وعث کیوں
21:56نہیں کرتے وعث کیا کرو
21:58تمہارے وعث سے خلق کی خدا کو فائدہ پہنچے گا
22:00تو سیدنا شیخ عبدالقادر
22:02جلانی فرماتے ہیں کہ میرے
22:04نانا جان یہ سارے
22:06کے سارے عرب ہیں اور میں
22:08عجمی ہوں میں ان کے سامنے
22:10کیسے گفتگو کروں کیسے خطاب کروں
22:12تو پیارے آقا
22:14صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
22:15اے عبدالقادر اپنا موں کھولو
22:17آپ نے اپنا موں کھولا
22:19تو پیارے آقا صل اللہ علیہ وسلم
22:21نے سات مرتبہ اپنا لعاب دہن
22:23شیخ عبدالقادر جلانی کے موں کے اندر ڈالا
22:25رضوالغوصفاق فرماتے ہیں
22:28کہ جب وہ لعاب دہن
22:29میرے حلق سے نیچے اترا ہے
22:31تو علم اور معرفت کے سمندر
22:33میرے سینی کے اندر موجزن ہو گئے
22:35اور پھر فوراں ہی
22:37حضور جاندعالم صل اللہ علیہ وسلم
22:40کی زیارت کے بعد
22:41پھر دوبارہ سیدنا علی
22:43شیرِ خدا
22:44حیدرِ کررار
22:45باب العلم
22:46ان کی زیارت نصیب ہوئی
22:48اور انہیں کہا
22:49بیٹے عبدالقادر
22:50تم خطاب کیوں نہیں کرتے
22:51واز کیوں نہیں کرتے
22:52واز کہا کرو
22:53تمہارے واز سے خلقِ خدا کو
22:55فائدہ پہنچے گا
22:56تو یہی بات ان کے سامنے بھی کی
22:58کہ اے میرے دادا جان
23:00یہ سارے کے سارے عرب لوگ ہیں
23:05اور میں جیران کا عجمی
23:07میں ان کے سامنے کیسے گفتگو کروں
23:09تو آپ نے فرمایا
23:10کہ اپنا موں کھولو
23:11سیدنا شیخ عبدالقادر جلین نے
23:13اپنا موں کھولا
23:13تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ
23:16نے تبرکاً
23:17چھ مرتب اپنا لعاب دھن
23:18ان کے موں میں ڈالا
23:19تو انہیں ارس کی
23:21کہ نانا جان نے سات مرتبہ ڈالا تھا
23:23آپ نے سات مرتبہ کیوں نہیں ڈالا
23:25تو مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ
23:27نے فرمایا کہ ہم کبھی بھی
23:28رسول اللہ کی برابری نہیں کر سکتے
23:30تو ایک کیفیت وہ ہے
23:32کہ آپ خطاب کرتے ہی نہیں ہیں
23:33اور اب جب آپ نے وعث فرمانا شروع کیا
23:36تو آپ کے وعث کا عالم یہ ہے
23:38کہ جب سیدنا شیخ عبدالقادر جلانی
23:41وعث فرماتے تھے
23:42پہلے مسجد میں ممبر لگا کرتا تھا
23:44مسجد فل ہونا شروع ہوئی
23:46عیدگاہ ممبر لگنا شروع ہو
23:47وہ فل ہو گئی
23:48پھر بغداش شریف سے باہر
23:50مضافات میں سیدنا شیخ عبدالقادر جلانی
23:52کے ممبر لگتا تھا
23:53اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ
23:55کے ایک ایک مجلس وعاظ میں
23:57ستر ستر ہزار افراد شریک ہوا کرتے تھے
24:00تو یہ جو قالو سلامہ کی برکت ہے نا
24:04یہ ہے
24:04کہ جب آپ قالو سلامہ کہنا شروع کرتے ہیں
24:07تو پھر نفرتیں نہیں پھیلاتے
24:08پھر آپ محبتیں عام کرتے ہیں
24:10اور ایک وقت آتا ہے
24:11کہ آپ کی وہ سلامتی کی دعا
24:12اس کے حق میں ضرور قبول ہوتی ہے
24:14اور پھر وہ سلامتی کے رستے پر
24:16آنا شروع ہو جاتا ہے
24:18تو پھر آپ کو جاہلوں سے خطاب کرنے کی وجہ
24:20آپ اہل علم کے سامنے گفتگو کرنا شروع کرتے ہیں
24:23اور اس کی برکات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہے
24:26تو یہ دوسری صفت ہو گئی
24:28پہلے کیا تھی زمین پر آئیستگی سے چلنا
24:30اور دوسرا کہ جاہل اگر کوئی گفتگو کرے
24:32کوئی کلام کرے
24:33بتتمیدی کرے
24:34تو بدلے میں کوئی جواب
24:35بلکہ سلام کرنا ہے
24:37اسے بھی سلامتی کی دعا سے نوازنا ہے
24:40ٹھیک ہے
24:41تیسری صفت جو آج ہمارے درس کا موضوع اور انوان بنی ہوئی آیت مبارکہ
24:45اس میں اللہ سبحانہ وتعالی
24:47اپنے ان ولیوں کے شب و روز گزارنے کا طریقہ بتاتا ہے
24:52اور بالخصوص ہمارے لیے
24:53آج کی نوجوان کے لیے
24:55اور ہر ایک مسلمان کے لیے
24:57یہ لمحہ فکریہ ہے
24:58کہ ہماری راتیں کیسے گزر رہی ہیں
25:01ہمارے دن کیسے گزر رہی ہیں
25:03جب تک ہمارے زندگی میں
25:05جدید ٹیکنالوجی شامل نہیں ہوئی تھی
25:08تو کہیں ہاتھوں میں تذبیح نظر آتی تھی
25:11کہیں قرآن پاک نظر آتا تھا
25:13کہیں زبان پہ
25:14کلمہ طیبہ کا ورد نظر آتا تھا
25:16لیکن جب سے جدید ٹیکنالوجی
25:18ہمارے ہاتھ میں آئی ہے
25:19تو اب ذکر الہی ختم
25:22عبادات ختم
25:23تلاوت ختم
25:25اب صرف اور صرف ہماری مشغولیت کس میں ہے
25:28موبائل فونز کے اندر
25:29ٹیبلٹس کے اندر
25:30یا جدید ٹیکنالوجی
25:32اپنا وقت برباد کر رہے ہوتے ہیں
25:35آدھی آدھی رات کو جاگ رہے ہیں کیوں
25:36بس سکرولنگ کر رہے ہیں
25:38اوپر سے نیچے نیچے سوپر
25:39اوپر سے نیچے نیچے سوپر
25:40آدھی آدھی راز آیا کر دی
25:42پوری پوری راز آیا کر دی
25:43فجر تک جاگ رہے ہیں
25:44فجر کا ٹائم ہوا تو سو گئے
25:46فجر بھی نہیں پڑی
25:47لیکن جو عباد الرحمن ہیں
25:49جو اللہ کے بندے ہیں
25:50ان کا عالم کیا ہے
25:52فرما
25:52ان کی راتوں کا عالم یہ ہے
25:59یا تو رب کے حضور قیام کی حالت میں ہوتے ہیں
26:02یا رب کے حضور سجدے کی حالت میں ہوتے ہیں
26:05یعنی ان کی راتیں
26:07اللہ سبحانہ وتعالی کی عبادت میں گزرا کرتی ہیں
26:10قیام کی حالت میں عبادت ہو
26:12یا سجدے کی حالت میں ہو
26:14ان کی شبروز اللہ سبحانہ وتعالی کی عبادت میں گزر رہے ہوتے ہیں
26:19اور سیدون شیخ عبدالقادر جلانی
26:21رضی اللہ تعالی
26:22آپ کی عبادات کا عالم کیا ہے
26:24خود آپ فرماتے ہیں
26:25کہ
26:2715 سال
26:2915 سال
26:30شیخ عبدالقادر جنانی
26:32کا معامل یہ رہا
26:33کہ آپ
26:34روزانہ
26:35ایک رات میں
26:36ایک
26:37قرآن مجید
26:38تلاوت کیا کرتے تھے
26:39مکمل قرآن پاک
26:40پندرہ سال تک
26:42روزانہ
26:43ایک رات میں
26:44ایک قرآن پاک
26:45اور
26:4640 سال تک
26:47آپ کا یہ معمول
26:48فرماتے ہیں
26:49کہ 40 سال تک
26:50عشاء کی
26:51وضو سے
26:51فجر کی نماز پڑیئے
26:52کیونکہ
26:54سونے چود
26:55ڈوجو ٹوٹ جاتا ہے
26:55اس کا مطلب وہ
26:56رات بر سوتے ہی نہیں تھے
26:58رات بر عبادت میں
26:59مجھول رہتے تھے
27:01مختلف قسم کی عبادات
27:02کیا کرتے تھے
27:03اس طرح اپنی راتوں کو
27:04زندہ کیا کرتے تھے
27:06اتنی محنت کی
27:07اتنا عبادت کی
27:09اتنی ریاضت کی
27:11جب یہ تو اللہ نے
27:11ولیوں کا سردار بنایا
27:13جب یہ تو عباد الرحمن
27:14کا منصف ملا ہے
27:15تو آج
27:16اس درست قرآن کے اندر
27:18ہمارے لئے کیا رہنمائی ہے
27:19ہمارے لئے بھی رہنمائی ہے
27:21کہ عباد الرحمن کی صفح میں شامل ہونا ہے
27:23تو یہ اوصاف ہمیں اختیار کرنے ہوں گے
27:26سب سے پہلے ہمارے چلنے کا انداز
27:28کیسا ہونا چاہیے
27:29آجزی والا
27:30سمین پر چلیں
27:32تو نرمی اور آہستگی کے ساتھ چلیں
27:33اکڑ کر اور تکبر والے انداز میں
27:35نہیں چلنا
27:36دوسرا
27:37اگر ہم سے کوئی لاعلم شخص
27:40ایتا شخص جس کے پاس علم نہ ہو
27:42بحث کرنے لگ جائے
27:43تو ہم اس کے ساتھ بحث میں
27:44بلکہ کیا کرنا ہے
27:46سلامتی کی دعا دینی
27:48بھائی آپ کا موقف
27:51آپ کو مبارک
27:52میں اس بحث میں پڑنا نہیں چاہتا
27:54اور تیسرا کیا
27:57کہ کوشش کرنی ہے
27:59کہ رات عبادت میں گزاریں
28:00اب کوئی یہ کہہ سکتا ہے
28:02کہ بھائی وہ تو اللہ کے ولی تھے
28:03انہوں نے تو کر لیا تھے
28:04تو ہمارے جیسے انسان بظاہر
28:06انہوں نے اپنے نفس کو کچلا
28:08اس نفس کو کچلنے کی وجہ سے
28:10یہ مقام حاصل کیا
28:12خیر ہم کیا کر سکتے ہیں
28:13ایک آسان طریقہ حضور کی سنت
28:15اور حضور کی حدیث کی روشنی میں بتاؤں
28:18پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
28:20کہ جو عشاء کی نماز با جماعت پڑے
28:23عشاء کی نماز
28:25با جماعت پڑے اور سو جائے
28:27اور صبح کی نماز
28:30فجر کی با جماعت پڑے
28:31تو حضور فرماتے ہیں
28:33اسے پوری رات عبادت کرنے کا سواب ملے گا
28:35یعنی عشاء پڑھ کر سونا ہے
28:38موبائل میں نہیں لگنا
28:39گناہوں کا دفتر نہیں کھولنے
28:41عشاء کی نماز پڑھیں اور ذکر و اذکار کریں
28:44اور سو جائیں اور پھر اس کے بعد
28:46صبح فجر کی نماز با جماعت پڑھیں
28:47تو پوری رات عبادت کرنے کا سواب ملے گا
28:50اللہ پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائیں
28:52آج کے درس قرآن کا یہ جو ہمارا موضوع تھا
28:55یہاں اختتام پذیر ہوتا ہے
28:57آپ کے ذہن میں اس موضوع کی مناسبت سے
28:59اگر کوئی سوال تو ضرور شامل کرتے ہیں
29:02السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
29:04وعلیکم السلام
29:11سوال یہ تھا کافی سارے لوگ نیاز کرتے ہیں
29:14سب کے عقائد الگیں کوئی یہ سمجھ کے کرتا ہے
29:16کہ ہمیں سواب ملے گا
29:17کوئی یہ سمجھتا ہے کہ جس کو ہم کر رہے ہیں
29:19جس کے لئے نیاز انہیں سواب ملے گا
29:21درست عقید ہے نیت کیا رکھنی چاہیے ہمیں نیاز کے لئے
29:23بہت اچھا آپ نے سوال کیا
29:25اصل میں سب سے پہلی بات تو سمجھنا چاہیے
29:28یہ ہے عیسال سواب
29:29عیسال سواب کا مطلب یہ ہے
29:32کہ کسی نیک عمل کا سواب
29:34یعنی نیک عمل میں نے کیا ہے
29:35اس پر جو سواب اللہ کی بارگاہ سے مجھے ملا
29:38وہ سواب میں کسی کو ہدیعہ کر دوں
29:40یہ ہے عیسال سواب
29:41تو نیاز جو ہے وہ اسی کا مترادف ہے
29:44اصل جیس کیا ہے عیسال سواب
29:46اچھا اب جو ہم نیکی کرتے ہیں
29:49اس نیکی کا سواب اگر کسی کو دیتے ہیں
29:51تو کیا وہ سواب میرے حصے سے مائنس ہو جاتا ہے
29:54ویسے اگر دنیاوی مال کی حیثیت میں دیکھا جائے
29:57تو ایسی ہونا چاہیے کہ میں نے پیسے کمائے
29:58اور پھر میں نے آپ کو دے دیئے
29:59تو میرے پاس کیا ہوا
30:00کچھ بھی نہیں بچا
30:01لیکن یہ جب ہم عیسال سواب کرتے ہیں
30:04تو در حقیقت یہ عیسار ہوتا ہے
30:06کیا ہوتا ہے
30:06عیسار
30:07یعنی محنت مہنے کی
30:09نیکی مہنے کی
30:10مشقت مہنے برداشت کی
30:11جب سواب ملا تو میں آپ کو دے رہا ہوں
30:13یہ جو عیسار ہی اللہ کی بارگاہ میں
30:15اتنا محبوب اور پسندید عمل ہے
30:17کہ رسول اللہ نے فرمایا
30:19کہ جب تم عیسال سواب کرتے ہو
30:21تو تمہارا سواب کم نہیں ہوتا
30:23تمہارا سواب اپنی جگہ
30:25اسی طرح رہتا ہے
30:26اور اتنا ہی سواب
30:27اللہ اس کو بھی عطا فرما دیتا ہے
30:29جس کیلئے عیسال سواب کیا جاتا ہے
30:31تو ہمارے سواب میں کوئی کمی
30:33نہیں آتی
30:34اس عبادت کا سواب
30:35ہمارے لئے اسی طرح رہتا ہے
30:36اور جن کو ہم عیسال سواب کر رہے ہوتے ہیں
30:38ان کے بھی نام اعمال میں
30:40اس عبادت کا سواب شامل ہو جاتا ہے
30:42السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
30:44ورحمت اللہ وبرکاتہ
30:44ماشاء اللہ
30:46گیاروی شریف کے موقع پر
30:49جشنے
30:49گیاروی شریف کے موقع پر
30:51حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جلانی
30:53رحمت اللہ تعالیٰ علیہ کا
30:54بہت خوبصورت پروگرام سجا ہوا ہے
30:56موسیٰب وہ کیا لمحات تھے
30:59وہ کیا معاملہ تھا
31:00کہ جناب سیدنا شیخ عبدالقادر جلانی
31:03رحمت اللہ تعالیٰ علیہ نے
31:04یہ کلمات
31:05ادا کیے
31:06کہ نظرتو الہ بلاد اللہ
31:07ہی جمعان
31:08کاخرد اللہ تعالیٰ علیہ حکم اتصال
31:10تو وہ کیا کیفیات تھی
31:12وہ کیا معاملہ تھا
31:13آپ اس حوالے سے کچھ
31:14ہماری رہنمائی فرمائیے
31:15اصل میں بات یہ ہے
31:18کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے جو محبوب بندے ہیں
31:20وہ اللہ ہی کے حکم سے
31:22اپنے مقامات کا اظہار بھی کرتے ہیں
31:24جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے
31:25کہ بندوں پر ان مقامات کو ظاہر کیا جائے
31:27تو اللہ کا حکم سے وہ ظاہر کرتے ہیں
31:29کہ اللہ کے قرب کے بعد
31:31ہم اس اس مقام پر پہنچ چکے ہیں
31:33اب سیدنا غوث آدم رضی اللہ تعالیٰ
31:35اس شعر کے اندر
31:37اپنی ایک شان کو بیان کرتے ہیں
31:39جو در حقیقت اللہ ہی کی جانب سے ملی
31:40اور وہ کیا ہے
31:41کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے
31:43آپ کی نگاہوں سے پردے ہٹا دیئے ہیں
31:46اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے
31:48آپ کو نگاہ ولایت میں
31:49یہ شان عطا فرمائی ہے
31:51کہ آپ اگر اللہ کی روح زمین کو
31:54اگر دیکھنا چاہیں
31:55تو آپ ایک ہی ٹکٹکی میں
31:58ایک ہی لمحے میں
31:59ایک ہی وقت میں
32:00پوری زمین کو دیکھ سکتے ہیں
32:02اور کس طرح دیکھتے ہیں
32:03فرماتے ہیں
32:04جس طرح ہٹیلی پر
32:05رائی کا دانہ
32:07اگر رکھ دیا جائے
32:08تو اس کا کوئی حصہ پوشید نہیں رہتا
32:10اتنی بڑی ہٹیلی
32:10اس پر یوں دیکھ لو آپ
32:11تو فرمائے
32:12اسی طرح ہی جو بلاد اللہ ہیں
32:14جو اللہ کے شہر ہیں
32:15یہ ہمارے سامنے
32:16اسی طرح حاضر رہتے ہیں
32:18اسی طرح موجود رہتے ہیں
32:20جس طرح ہٹیلی پر رائی کے
32:22دانے کو دیکھا جا سکتا ہے
32:23اور یہ ایک لمحے کی بات نہیں
32:25علا حکم اتصال
32:26کہ ہم مسلسل اس کو دیکھ رہے ہیں
32:28تو اس میں سیدنہ غوث آدم نے
32:30اپنی ایک شان اور اپنی ایک مقام
32:32کو اللہ کی حکم سے
32:33بیان فرمایا ہے
32:35اور یہ ہمارے ایمان کی
32:36تازگی کیلئے بھی ہے
32:37کہ جب ہم غوث آدم
32:39رضی اللہ تعالیٰ انہوں کا
32:40ذکر کر رہے ہیں
32:41تو ہم یہ نہ سنجھے
32:42کہ ہم یہاں موجود ہیں
32:43اور ہمارے ذکر کا شاید
32:44غوث پاک کو نہیں بتا
32:45وہ تو فرما رہے ہیں
32:46میں تمہیں دیکھ رہا ہوں
32:48تو جہاں جہاں
32:49ذکر کی محافل سجی ہیں
32:50غوث پاک ان محافل کو بھی
32:51ملاحظہ فرما رہے ہیں
32:53سلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
32:56علیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ
32:58مفتی صاحب آپ سے میرا یہ سوال ہے
33:00کہ
33:00حضرت غوث پاک رضی اللہ عنہ کا
33:04تعلیمی سفر کیسا رہا
33:05ماشاءاللہ
33:07ماشاءاللہ
33:08بہت ہی خوصورت سوال
33:09اور یوں سمجھیں
33:10کہ دور حاضر کی اہمیت ہے
33:12اس سوال کے اندر
33:14وہ یوں کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں
33:16کہ ولایت جہاں
33:17وہ کچھ خاص
33:18اوراد و وظائف پڑھنے کا نام ہے
33:20کچھ خاص اوراد و وظائف
33:22یا کچھ خاص عبادات کرنی
33:24تو اللہ کی ولی بن گئے
33:25جبکہ ولیوں کے ولی
33:27ولیوں کے سردار
33:28سیدونہ شیخ عبدالقادر جلانی
33:29رضی اللہ تعالی عنہ
33:31آپ خود فرماتے ہیں
33:32کہ پہلے میں نے علم دین حاصل کیا ہے
33:35درست العلم
33:36سب سے پہلے میں نے علم دین حاصل کیا
33:40اور علم دین حاصل کرنے کے لئے
33:41آپ نے باقاعدہ سفر اختیار کیا ہے
33:44آپ دیکھیں پیدائش کہاں کیا آپ کی
33:46گیلان کی
33:47اور سیدونہ غوث آدم کا مدار کہاں پر ہے
33:49بغداد میں
33:50کتنا طویل سفر ہے
33:52تو غوث آدم بغداد کیا کرنے آئے تھے
33:55غوث آدم بغداد میں کاروبار کرنے تھوڑی آئے
33:57غوث آدم بغداد میں تجارت کرنے تھوڑی آئے
34:00غوث آدم رضی اللہ تعالی عنہ
34:02تو بغداد میں حصول علم کیلئے آئے تھے
34:04چونکہ شہر بغداد
34:06اس زمانے میں مدینہ الاولیاء
34:07اور مدینہ العلماء تھا
34:09دنیا بھر کے علماء
34:10اور بڑے پائے کے علماء وہاں پر موجود رہتے تھے
34:13تو سیدونہ غوث آدم نے
34:15رضی اللہ تعالی باقاعدہ علم دین حاصل کیا
34:17اور زندگی کے تمام
34:19لمحے علم دین کو فروغ بھی دیا ہے
34:21آپ نہ صرف طالب علم رہے
34:23بلکہ آپ بہترین مدرز بھی تھے
34:25تفسیر بھی پڑھاتے تھے حدیث بھی پڑھاتے تھے
34:28فقہ بھی پڑھاتے تھے
34:29قراءات بھی پڑھاتے تھے اور باقاعدہ فتاوہ بھی دیا کرتے تھے
34:32تو غوث آدم اپنے زمانے کے
34:33بہت بڑے عالم دین تھے
34:35الحمدللہ
34:36سیدنا شیخ عبدالقادر جلانی
34:39رضی اللہ تعالی عنہ کی سیرت مبارکہ
34:41سے کچھ روشنی لیتے ہوئے
34:43قرآن مجید فرقان عمید کی نایت بجینا
34:45سے روشنی لیتے ہوئے جب نے گفتگو کی
34:47اللہ کریم کی بارگاہ ملتے جا کرتے ہیں
34:49کہ ہمارے اس گفتگو کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے
34:51اور حضرت سیدنا شیخ
34:53عبدالقادر جلانی رضی اللہ تعالی عنہ کی
34:56سیرت اور آپ کی تعلیمات پر
34:58ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
35:00آمین
Be the first to comment
Add your comment

Recommended