Skip to playerSkip to main content
  • 17 hours ago

Category

📚
Learning
Transcript
00:00Bismillah ar-Rahman ar-Rahim
00:02Assalamualaikum warahmatullahi wabarakatuh
00:04Wattam Sámii Nabi-ul-1
00:052030 کا بابرکت مہینہ شروع ہو چکا ہے
00:08اسی حوالے سے
00:09Nabi Akram sallallahu alayhi wa sallam
00:11کی زندگی کے خوبصورت واقعہ
00:12آپ کے خدمت میں گوشت گزار کرتے ہیں
00:14Halima
00:16اپنے ننے بچے کو گود میں لیے پریشان بیٹھی ہے
00:18بچہ مسلسل روح جا رہا ہے
00:20Halima ہر طرف سے
00:22اپنے ننے بچے کو بہلا رہی تھی
00:23مگر وہ چپ نہیں ہو رہا تھا
00:25ایسا معلوم ہوتا تھا کہ بچے کو کوئی تکلیف ہے
00:27قریب ہی حلیمہ سعیہ
00:29رضی اللہ تعالیٰ انہا کا شوہر
00:31حارس بھی پریشان نظر آیا
00:33حلیمہ ایک نیک دل اور رحم دل عورت تھی
00:35اس کا شور حارس بھی ایک مہنتی
00:37اور ایماندار شخص تھا
00:39یہ لوگ ایک چھوٹے سے کسبے میں رہتے تھے
00:41ایک خوبصورت گاؤں میں رہتے تھے مگر بہت غریب تھے
00:44مہنت مزدوری کر کے جو کچھ حاصل ہوتا تھا
00:47صبر و شکر کر کے گزارہ کر لیتے تھے
00:49کچھ عرصے سے بارش نہیں ہونے کی وجہ سے
00:51درخت اور پودے بھی سوک گئے تھے
00:54جانور بھی پانے سے محروم تھے
00:55ایسے میں نے انہیں خود کھانے کو پانی مر رہا تھا
00:57اور نہ ہی ان کے جانوروں کو پلانے کیلئے پانی مر رہا تھا
01:00اس وقت بھی حلیمہ سعیہ رضی اللہ تعالی عنہ
01:03اور حارس کے پریشان ہونے کی وجہ یہ تھی
01:05کہ ننہ عبداللہ بھوک کی وجہ سے
01:08مسلسل روئے جا رہا تھا
01:09گھر میں جو اونٹنی تھی
01:10بھوکی ہونے کی وجہ سے
01:12اس میں بھی بوند دودھ حاصل نہیں ہو رہا تھا
01:15حارس کو پریشان دے کر
01:17حلیمہ نے کہا کہ فکر نہ کرو
01:18صبح ہم لوگ شہر جائیں گے اور کچھ نہ کچھ
01:20بند بس ہو ہی جائے گا
01:22مطمسامین
01:24دیہات کی روایات کے مطابق دراصل
01:26گاؤں کی خواتین شہر جاتی تھی
01:28اور ایک ایک بچے کو گود لے لیتی تھی
01:30اور اسے اپنے ساتھ گاؤں لے آتی تھی
01:32تاکہ گاؤں کی خالص غزہ
01:34اور تازہ آب و ہوا میں پرورش کے ساتھ
01:36بچہ اپنی زبان پر بھی محالت حاصل کر لے
01:38اگلی صبح صویر
01:40حرد حلیمہ صادیہ رضی اللہ تعالی
01:41انہا نے استفر کے لیے اپنا سامان لیا
01:43اور ننے عبداللہ کو گود میں لے کر
01:46اپنی سرمائی رنگ کی گدی پر سوار ہو گی
01:48دس خواتین اور مردو پر
01:50مجتمع لیے کافلہ شہر کی تفرہانہ ہوا
01:52حرد حلیمہ صادیہ رضی اللہ تعالی
01:55انہوں کی سواری بھوکی انہیں کی وجہ سے
01:56لاغر ہو گئی تھی
01:57اور اتنا آہستہ چل رہی تھی
01:59کہ کافلے والے کافی آگے نکل جاتے
02:01اور روح کر حرد حلیمہ صادیہ
02:03رضی اللہ تعالی انہا کا انتظار کرنے لگ جاتے
02:05حلیمہ اور حالس رضی اللہ تعالی
02:08انہوں مہت خاموشی سے سفر کر رہے تھے
02:11اسی طرح سفر کرتے کرتے وہ لوگ شہر پہنچئے
02:13ہر کسی کی خواہش تھی
02:15کہ وہ کسی بڑے گھرانے کے بچے کو گودھ لے
02:17مگر ہوا یوں کہ پہلے پہنچانے کے وجہ سے
02:19ساتھی عورتوں نے اپنے اپنے مطلب کے گھر
02:21تلاش کر لیے تھے
02:22حلیمہ کے پہنچنے پہنچے صرف ایک بچہ رہ گیا تھا
02:26وہ ایک یتیم بچہ تھا
02:28جسے تمام ساتھی خواتین نے نظر انداز کر دیا تھا
02:31کیونکہ بچے کا باپ وفات پاتھ شکا تھا
02:33بوڑے دادا
02:34عمر کے اس حصے میں تھے
02:36جب زیادہ زندہ رہنے کی امید نہیں تھی
02:38اور جہاں تک والدہ کا تعلق تھا
02:41تو وہ بھی کچھ زیادہ مالدار نہیں تھی
02:43اس بچے کی وراثت میں
02:45کوئی بہت مالدولت بھی نہیں تھا
02:47غرض یہ کہ ایک طرف یہ غریب ترین بچہ تھا
02:50اور دوسری طرف غریب ترین دائی بھی موجود تھی
02:52تمام عورتوں کو بچے مل گئے
02:55اور وہ روانگی کے لیے تیاریں کرنے لگیں
02:57ایسے میں حدہ علیمہ سادیہ
02:59رضی اللہ عنہ نے اپنے شوہر سے مشہورہ کیا
03:01کہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ
03:03بچہ لیے بغیر واپس چاہنا
03:04مناسب نہیں ہے
03:05اس لئے سیتیم بچے کو گود میں لے آتی ہوں
03:08شوہر نے جواب دیا جیسا چاہو کرو
03:11کیا معلوم کہ اللہ تبارک و تعالی
03:13اس کے ذریعے ہم پر رحمت نازل کر دے
03:15حلیمہ سادیہ رضی اللہ عنہ
03:17اسی وقت واپس بچے کے دادا کے پاس گئی
03:19اور ان سے ان کے بچے کو مانگا
03:21دادا نے بچے کی والدہ کے پاس
03:24حلیمہ کو بھی دیا
03:25حلیمہ نے جو بچہ کو دیکھا
03:27تو وہ عام بچوں میں بہت زیادہ خوبصورت تھا
03:29انہوں نے بچے کو گود میں لے کر
03:31اسے پیار کیا
03:32اور گود میں لیے اسے اپنی سواری کے پاس لیے
03:35واپسی کا سفر شروع کیا
03:37ابھی کچھ ہی دور چلے تھے
03:39کہ ساری عورتوں کی آوازیں آئیں
03:40ذرا آہستہ چلو
03:42ہمارا بھی خیال کرو
03:44اے حلیمہ کیا یہ وہی سواری نہیں تھی
03:45جس پر تم شہر آئی تھی
03:46اور جسے ایک قدم چلنا بھی مشکل لگ رہا تھا
03:49حلیمہ صادیہ رضی اللہ تعالی نے جواب دیا
03:53ہاں یہ وہی سواری ہے
03:54جس کے لیے ایک قدم چلنا بھی مشکل لگ رہا تھا
03:57یوں یہ لوگ اپنے علاقہ بنی سعاد میں واپس آ پہنچے
04:00حلیمہ صادیہ رضی اللہ تعالی انہا کے شہر نے
04:03جب اپنی اونٹنی کو دیکھا
04:04تو اس کے تھن دودھ سے بھر ہوئے ہیں
04:06انہوں نے اس کا دودھ دویا
04:07اسے خود بھی پیا
04:15مگر بارش نہ ہونے کی وجہ سے
04:18ہر جگہ سوکھی پڑی تھی
04:19نہ گئی سبزہ نہ گئی پانی کی ایک بوم تھی
04:22جانوروں کو ٹھیک طرح سے چرہ نہ ملنے کی وجہ سے
04:25وہ سالے کے سالے بیچارے لاغ روج رہے تھے
04:27ان میں سے کوئی بھی ایک کترہ دودھ نہیں دے رہا تھا
04:31مگر یہ کیا
04:31لوگوں نے حیرہ سے دیکھا کہ حارس کی بکریاں بھی
04:34انہی جانوروں کے ساتھ گئی تھی
04:36اور انہی میدانوں میں گئی تھی
04:38جہاں دوسرے جانور گئے تھے
04:40لیکن دوسرے جانوروں کے برعکس
04:41ان بکریوں کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے
04:44پیٹ چارے اور پانی سے بھرے ہوئے تھے
04:46یہ ایک دن نہیں ہوا
04:48دوسرے دن بھی یہ ہی ہوا
04:49آخر تیسے دن یہ لوگ ایک دوسرے سے بول پڑے
04:51کہ تم اپنے جانوروں کو اسی جگہ کیوں نہیں بھیجتے
04:54جہاں پر حضرت علیمہ سعادیہ
04:56رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حارس کے جانور جاتے ہیں
04:58مگر انہیں یہ معلوم نہیں تھا
05:01کہ یہ چراغہ کا کمال نہیں ہے
05:02یہ بچہ عام بچوں کی نسبت
05:04اچھی صحت اور مضبو جسم کا مالک بھی تھا
05:07نو ماہ میں ہی
05:08بہت صاف گفتگو کرنے لگا تھا
05:10مردم سامین
05:13جب دو سال مکمل ہو گئے
05:15تو بچے کو وہاں کے قائدے کے مطابق
05:17حریمہ اور حارس اس کی والدہ کے پاس لے گئے
05:20اور خواہے ظاہر کیے
05:21کہ یہ بچہ کچھ اور عرصہ ہمارے ساتھ رہنے دیجئے
05:24تاکہ شہر کی بیماریوں
05:25اور وہاں بلاؤں سے محفوظ رہے سکے
05:27دراصل دونوں میاں بیوی بچے سے محبت تو کرتے ہی تھے
05:31ساتھ ہی اپنی سالی خوشحالی کا سبب
05:33اس بچے کو سمجھتے تھے
05:34بچے کی والدہ پہلے تو راضی نہیں ہوئی تھی
05:37مگر بار بار اشراع کرنے پر وہ راضی ہوگی
05:39اور وہ دونوں میاں بیوی بچے کو واپس لے کر
05:42اپنے قبیلہ بنی ساتھ میں واپس آگئے
05:44مگر کچھ ایسا واقعہ پیش آیا
05:46کہ حلیمہ اور حارس ایک دم گھبر آگئے
05:48انہوں نے فیصلہ کیا
05:50کہ بچے کو جتنی جلدی ممکن ہو سکے
05:52اس کی والدہ تک پہنچا دیے جائے
05:54بچے کو ماں کے پاس لائے
05:56تو حلیمہ نے بہانہ کر کے بچے کو والدہ کے پاس کرنا چاہا
05:59لیکن انہیں اس بہانے سے تسلی نہ ہوئی پائی
06:01اور اصل وجہ حلیمہ کو بتانی ہی پڑی
06:04ابھی بچہ اپنی ماں
06:06چچاؤں اور پھوپیوں کے درمیان رہ رہا تھا
06:09چند سال بعد
06:10والدہ کا سایہ بھی اٹھ گیا
06:12اب دادہ اس کا اور بھی زیادہ خیار رکھنے لگے
06:15اور ان کی محبت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی تھی
06:18مگر دادہ دن بدن کمزور ہو رہے تھے
06:21اور جائیفی بھی بڑھ گئی تھی
06:22اور یوں ایک دن دادہ بھی اپنے لالے پوتلے کو چھوڑ کر
06:25اس دنیا سے ہمیشہ انکیلے چلے گئے
06:28اب اس معظوم بچے کو اس کے چچا جان
06:31اپنے بچوں سے زیادہ محبت کرنے لگے
06:33چچا جان کی عاملی تو بہت تھوڑی تھی
06:36وہ بکنیاں پال کر
06:37وقت گزار کر
06:39گزارہ کیا کرتے تھے
06:40بچے کو بکنیوں کے نگرانی کے لیے ساتھ لے جاتے
06:43اور یوں ننہ بچہ اب نو سال کا ہو گیا تھا
06:46ایک دن صدا کروں کا ایک کافلہ شام جا رہا تھا
06:49چچا اور ان کا یہ معصوم بھتیجہ بھی
06:51اسی کافلے کے ساتھ چلے گئے
06:52راستے میں جہاں کافلے کے کچھ لوگ
06:55آرام کرنے لگے
06:56ٹھیک اسی جگہ ایک عیسائی عبادتگاہ بھی تھی
06:59جہاں ایک عیسائی عبادتگاہ کا نگران بھی موجود تھا
07:02جسے راہب کہتے ہیں
07:03جو ان تمام دستاویز کا محافظ بھی ہوتا تھا
07:06جو نسل در نسل اس عبادتگاہ میں چلی آ رہی تھی
07:09یہ راہب بھی ان دستاویز میں
07:11اور ان کی بیان کی گئی باتوں سے بخوبی واقع تھا
07:14اب جب یہ کافلہ
07:15جس میں یہ دونوں بچچہ بھتیجہ بھی موجود تھے
07:18عبادتگاہ سے ذرا فاصلے پر آ کر
07:19ٹھہرے تو راہب نے کافلے پر ایک نظر ڈالی
07:22اور ایک دم ہی چونک پڑا
07:23کیونکہ جب وہ دور سے کافلے کو آتا دیکھ رہا تھا
07:26تو اسے ایک بادل کا چھوٹا سا ٹھکڑا
07:29اس کافلے کے اوپر سایا کی ہوا نظر آنے لگا
07:32اس نے ماد اسے اتفاق سمجھا
07:34مگر اب کافلہ بلکو روپ چکا تھا
07:36اور مختلف درختوں کے سائے میں
07:38کافلے کے لوگ آرام کر رہے تھے
07:40ایسے میں ایک درخت کے اوپر
07:42بادل کا ٹھکڑا بھی ٹھہر گیا تھا
07:44یہ دیکھ کر راہب جو پہلے ہی
07:45بڑی دلچسپی سے کافلے کو آتا دیکھ رہا تھا
07:48اب ایک دم ہی چونک پڑا
07:49اور پھر اس عیسائی راہب کے تجسس
07:52نے مزید اس کو پکڑا جو کہ
07:53اس کے ذن میں ایک تجویز بھی دے گیا
07:55راہب نے کافلے والوں کو
07:57کھانے کی دعوت پر بلائیا اور کہلوایا
08:00میری خواہش ہے کہ تم میں سے
08:01ایک جوان ایک بڑا یا غلام
08:03ازاد میرے یہاں کھانے کیلئے آئے
08:05سب کافلے والے دعوت میں شرکت کے لئے
08:08عیسائی راہب کے ہاں چلے گئے
08:09جیسے جیسے لوگ عباد گاہ کے اندر
08:12داخل ہو رہے تھے عیسائی راہب
08:13ہر ایک کے چہرے کو غور سے دیکھتا
08:15لیکن جو بات وہ ان لوگوں میں
08:17تلاش کرنا چاہ رہا تھا وہ اسے نہیں مل رہی تھی
08:19غالباً تمام لوگ نہیں آئے تھے
08:22راہب کو خیال آیا
08:23میں نے کہا تھا کہ کسی کو چھوڑ کر مت آنا
08:25راہب نے کافلے والوں سے کہا
08:27کیا ایسا یہاں پہ کوئی موجود ہے
08:29جو یہاں پہ نہ آیا ہو جسے تم نے پیچھے چھوڑ دیا ہو
08:31تو لوگوں نے کہا
08:34کہ ایک لڑکے کو جو ہم میں سب سے چھوٹا ہے
08:36کافلے والوں نے جواب دیا
08:38کہ اس کو ہم نے چھوڑ دیا ہے
08:39اس کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہ کرو اور اسے بلاؤ
08:42اس کا یہاں آنا بہت ضروری ہے
08:44راہب نے قدر نرازگی کا اظہار کیا
08:46جس پر کافلے والوں کو شرمنگی کا احساس ہوا
08:49اور وہ لڑکے کو دعوت میں بھلا لائے
08:51لڑکے کے چہرے پر ایک نظر ڈال کر
08:53راہب کو اسی
08:54جو اس نے تلاش کرنا تھا وہ اس کو مل گیا
08:57کھانے کا سلسلہ شروع ہوا
08:58راہب لڑکے کے چہرے کا جائزہ لے رہا تھا
09:01کھانے کا سلسلہ ختم ہوا
09:03تو راہب کم عمر میمان کے پاس بیٹھ گیا
09:05اور مختلف سوالات کرتا رہا
09:07نو عمر لڑکا
09:09بڑے مناسب اور صاحب گوئی سے جواب دیتا رہا
09:11اور کسی قسم کی جھجک
09:13محسوس نہ کی
09:14اس نے اس کے بعد گانے
09:16اس نے اس کے بعد کندے سے اتا کر
09:21پیٹ دیکھنی کی خواہش کی
09:22اسے بچوں کی باتوں سے یقین تو آ گئے تھا
09:25مگر مطمئن ہونا چاہتا تھا
09:27بچے کی پیٹ پر نشان دیکھنے کے بعد
09:29راہب نے اس کے چچا سے سوال کیا
09:31بچے سے تمہارا کیا رشتہ ہے
09:33چچا نے
09:34چونکہ اپنی اولاد سے بھی بڑھ کر اس کی پرورش کی تھی
09:37اس لئے اس نے جواب دی یہ میرا بیٹا ہے
09:39یہ تمہارا بیٹا نہیں ہے
09:41راہب نے پورے یقین سے کہا
09:43یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اس کا باپ زندہ ہو
09:45یہ میرے بھائی کا بیٹا ہے چچا نے جواب دیا
09:47پھر اس کا باپ کہاں گیا
09:49راہب نے ایک اور سوال چچا سے کیا
09:51وہ انتقال فرما گئے تھے
09:53جب اس کے پیداشت نہیں ہوئی تھی
09:55یہ بالکل سچ ہے
09:56راہب نے فوراں تصدیق کی
09:58اپنے بھائی کے بیٹے کو فوراں اپنے ملک سے دور لے جاؤ
10:01اور یہودیوں سے بچا کر رکھو
10:03میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں
10:05کہ اگر وہ اسے دیکھ لیں گے
10:07اور جو کچھ میرے علم میں ہے وہ بھی جان لیں
10:09تو اس کو نقصان پہنچ سکتا ہے
10:11تمہارے بھائی کے اس بیٹے کے لئے قدرت نے
10:13اپنے خزانے میں بڑی عظمت سمال کر رکھی ہوئی ہے
10:15راہب نے اپنی تعلیمات کے مطابق
10:18صاحب صاحب تمام باتیں چچا جان کو بتائیں
10:20پھر وہ وقت بھی آیا
10:22جب اس لڑکے کو اللہ تبارک پتلا نے
10:24اپنے آخی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیثے سے منتخب کیا
10:28جی ہاں
10:29مطم صامی یہ تمام باتیں ہم بیان کر رہے تھے
10:32جس میں ایک بچے کے بارے میں ہم بات کر رہے تھے
10:35جس کو حرد حلیم صادی رضی اللہ تعالیٰ انہ
10:37یتیم بچہ سمجھ کر اپنے پاس لے جئی تھی
10:39جب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
10:42ہمارے پہلے نبی تھے
10:44جنہوں نے اپنی تمام زندگی
10:45اس فرض کو انجام دینے میں لگا دی
10:46جس کے لئے اللہ تبارک پتلا نے انہیں بھیجا تھا
10:49اور اب یہ ذمہ داری ہمارے قدم پر موجود ہے
10:51کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
10:54کے اس مشن کو آگے بڑھانا
10:55اور آگے پھیلانا ہے
10:57مطم صامین
10:58ماہ ربی اللہ وال کا مبارک مہینہ شروع ہو چکا ہے
11:01زیادہ سے زیادہ اس مہینے میں
11:02حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صیرت کو پڑھیں
11:06سمجھنے کی کوشش کریں
11:07آمین
Be the first to comment
Add your comment

Recommended