Skip to playerSkip to main content
  • 2 months ago

Category

📚
Learning
Transcript
00:00Bismillah AR comm has
00:04loved all the grund
00:09of Expert
00:11Prophet
00:14Does
00:15bartender
00:17Ass
00:27को हासल किया हुई हैं जिससे लोग आजिस हैं, मगर उनोंने उसको महफूस कर रख हैं।
00:33जब उनको अदूर नभी करीम सेलिखनी की नबोवत की पहनी पहली खबर पह पहुची, तो उनोने इपने भाई
00:38foreign
01:06قبل عبدالغفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس مجمل مجمل بات سے تشفی نہ ہوئی
01:12مطلب جب قبل عبدالغفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس کے بھائی نے بات بتائی
01:16تو انہیں کچھ تسلی نہ ہوئی
01:17تو خود سمان اٹھایا اور سیدھا مکہ پہنچ گئے
01:20اور سیدھے مسجد حرم میں گئے
01:21نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچاندے نہیں تھے
01:24اور کسی سے پوچھنا مسئلت کے خلاف سمجھا
01:26شام تک اسی حال میں بیٹھے رہے
01:29شام کوہردنی رضی اللہ تعالی نے دیکھا کہ ایک پردیسی مسافر ہے
01:32مسافروں کی غریبوں کی پردیسیوں کی خبرگیری ان کی ضرورتوں کا پورا کرنا
01:37ان حضرات کی گھٹھی میں پڑا ہوا تھا
01:40اس لیے یہ ان کو اپنے گھر لے آئے
01:43میزبانی فرمائی لیکن اس کے پوچھنے کی کچھ ضرورت نہ سمجھی
01:46کہ کون ہو کہاں سے آئے ہو
01:48مسافر نے بھی کچھ ظاہر نہ کیا
01:50صبح کو پھر مسجد میں آگے اور دن پر اسی حال میں گزارا
01:54کہ خود پتہ نہ چلا
01:54اور دریاز کسی سے دوبارہ مینی کیا
01:57غالبا اس کی وجہ یہی ہوگی کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ
02:01دشمنی کے قصے بہت مشہور تھے
02:03آپ کو اور آپ کے ملنے والوں کو ہر طرح کی تکلیفیں دی جاتی تھیں
02:07ان کو خیال ہوا کہ صحیح حال معلوم نہیں ہوگا
02:10اور بدگمانی کی وجہ سے مفت کی تکلیف علیہ دا رہے گی
02:13وہ دوسرے دن بھی شام قرری رضی اللہ تعالی نے کو خیال ہوا
02:16کہ یہ دوبارہ پردیسی مسافر ہے
02:18بظاہر جس غرض کے لئے آیا وہ پوری نہیں ہوئی
02:21اس لئے دوسری رات کو اس کو اپنے گھر لے گئے
02:24رات کو کھانا پینا کھلایا سلایا
02:26مگر پوچھنے کی اس رات کو بھی نوبت نہیں آئی
02:28تیسی رات کو بھی یہ صورتحال ہوئی
02:30تو رضی اللہ تعالی نے پوچھا
02:33فرمایا تم کس کام سے آئے ہو کیا غرض ہے
02:35تو حضور نبود و رفعی رضی اللہ تعالی نے پہلے ان کو قسم اور عہد و پیمان دیئے
02:40اس بات کہ وہ صحیح بتائیں گے
02:42اس کے بعد اپنی غرض بدلائیں
02:44عدلی کرم اللہ تعالی نے فرمایا
02:46کہ بے شک ہو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے
02:48اور صبح کو میں جب جاؤں تو میرے ساتھ چلنا
02:51میں وہاں تک تمہیں پہنچا دوں گا
02:53لیکن مخالفت کا زور ہے
02:55اس لئے راستے میں اگر کوئی شخص ایسا ملے
02:57جس سے میرے ساتھ چلنے کی وجہ سے
02:59تم پر کوئی اندیشہ ہو
03:00تو میں الگ ہو جاؤں گا
03:02تم الگ ہو جائنا
03:03جس کی وجہ سے تمہارا میرا ساتھ
03:06ہونا معلوم بھی نہیں ہو پائے گا
03:08چنانچہ صبح کو حرد علی رضی اللہ تعالی
03:10ان کے پیچھے پہ یہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے
03:13وہاں جا کر بات چیت ہوئی
03:15اور اسی وقت وہ مسلمان ہو گئے
03:16حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
03:18نے ان کی تغلیف کے خیال سے فرمایا
03:20کہ اپنی اسلام کو بھی ظاہر نہ کرنا
03:22چھپکے سے اپنی قوم میں چلے جاؤ
03:24جب ہمارا غلپہ ہو جائے گا
03:26تو اس وقت دوبارہ واپس چلے آنا
03:28انہوں نے ارز کیا
03:29یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
03:30اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے
03:33کہ اس قلمہ توحید کو ان بے ایمانوں کے بیچ چلا کے پڑھوں گا
03:38چنانچہ وہ اسی وقت مسجد حرام میں تشریف لے گے
03:40اور بلند آباس سے کہنا لگے
03:42اشہدو اللہ علیہ علیہ اللہ
03:44واشہدو ان محمد عبدہو ورسول
03:47پڑھا پھر کیا تھا
03:48چاروں طرف سے لوگ اٹھے
03:50اور ان کو اس قدر مارا
03:51اس قدر مارا کے زخمی کر دیا
03:53مرنے کے قریب ہو گئے
03:55حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جھچہ حردہ
03:57عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ
03:58جو اس وقت ایک مسلمان بھی نہیں ہوتے
04:00ان کے اوپر بچانے کے لئے لیٹ گئے
04:02اور لوگوں سے کہا
04:03کہ کیا ظلم کرتے ہو
04:05یہ شخص قبیلہ غفار کا ہے
04:07اور یہ قبیلہ ملک شام کے راستے میں بڑھتا ہے
04:09تمہاری تجارت وغیرہ
04:11سب ملک شام کے ساتھ ہے
04:12اگر یہ مر گیا
04:14تو شام میں تمہارا آنا چاہنا بند ہو جائے گا
04:18اس پر ان لوگوں کو بھی خیال ہوا
04:19کہ ملک شام سے ساری ضرورتیں پوری ہوتی ہیں
04:21وہاں کا راستہ بند ہو جانا مسئبت ہے
04:24اس لئے ان کو چھوڑ دیا
04:25دوسرے دن پھر
04:27اسی طرح انہوں نے جا کر بہاواز بلند کلمہ پڑھا
04:30اور لوگ اس کلمے کے سننے کتاب نہ لاسکتے تھے
04:33اس لئے ان پر ٹھوٹ پڑھے
04:34دوسرے دن بھی حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ نے ان کو اسی طرح سمجھا کر ہٹایا
04:39کہ تمہاری تجارت کا راستہ بند ہو جائے گا
04:42داوالہ حکایات سابہ
04:44مہتم سامین
04:45حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے باوجود
04:48کہ اپنے اسلام کو چھپاؤ
04:50ان کا یہ فعل
04:51یہ فعل
04:52حق کے اظہار کا ولولہ اور غلمرہ تھا
04:54کہ جب یہ دین حق ہے
04:57تو کسی کے باپ کی کیا مجال
04:59کہ جس سے ڈر کر چھپا دے
05:01اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا منع فرمانا شفقت کی وجہ سے تھا
05:05کہ ممکن ہے کہ تکالیف کا تحمل نہ ہو
05:07ورنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم کے خلاف صحابہ کی یہ مجال ہی نہ تھی
05:12کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی کام کرنے کا حکم دے
05:16اور صحابہ اس پر عمل نہ کری
05:18یہی ایک چیز تھی
05:19جس کی وجہ سے
05:20ہر قسم کی ترقی دینی اور دنیاوی صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قدم چوب نہیں تھی
05:31اشارت پڑھ کر اسلام کے جنڈے کے نیچے آجتا
05:33بڑی سی بڑی قوت بھی اس کو روک نہ سکتی تھی
05:36اور نہ بڑے سے بڑا ظلم اس کو دین کی اشارت سے ہٹا سکتا تھا
05:40ہم بھی دعا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں
05:43کہ ہمیں بھی صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق ادا فنوائے
05:47آمین
05:48یا رب العالمین
Be the first to comment
Add your comment

Recommended