Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ الہامی شخصیت تھے - تفصیل:

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام کی وہ عظیم ہستی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی بصیرت اور حق گوئی عطا فرمائی تھی۔ آپ کی رائے اکثر قرآن کی آیات کے نزول کے مطابق ہوا کرتی تھی، جسے علماء نے "موافقاتِ عمر" کہا ہے۔

الہامی شخصیت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے دل میں اللہ تعالیٰ حق بات ڈال دیا کرتا تھا، اور ان کی زبان پر جو الفاظ آتے تھے، وہ اکثر وحی کی تائید پاتے تھے۔ کئی ایسے مواقع آئے جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو رائے دی، بعد میں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اسی بات کو وحی فرما دیا۔

چند مثالیں:

پردے کا حکم:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے گزارش کی کہ آپ کی ازواج مطہرات کے لئے پردے کا باقاعدہ حکم ہونا چاہیے، تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب میں پردے کی آیت نازل فرمائی۔

شراب کی حرمت:
حضرت عمر بار بار دعا کرتے کہ یا اللہ! شراب کے بارے میں واضح حکم نازل فرما۔ آخرکار سورۃ المائدہ میں شراب کی حرمت کی قطعی آیت نازل ہوئی۔

اذان کے الفاظ:
اذان کے الفاظ کا مشورہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خواب میں دیا گیا اور بعد میں یہ عمل سنت بن گیا۔

قیدیوں کے متعلق رائے:
بدر کے قیدیوں کے معاملے میں حضرت عمر کی سخت رائے تھی کہ ان کو سزا دی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے بعد میں حضرت عمر کی رائے کی تائید فرمائی۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں احادیث:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"اگر کوئی نبی میرے بعد ہوتا تو وہ عمر ہوتا۔"
(ترمذی: 3686)

ایک اور حدیث میں ہے:
"بیشک اللہ نے عمر کی زبان اور دل پر حق جاری کر دیا ہے۔"
(مسند احمد)

خلاصہ:

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا الہامی ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی سوچ، رائے، اور عمل اکثر اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق ہوتے تھے۔ ان کی بصیرت، حق گوئی، اور عدل کی مثال آج تک دنیا دیتی ہے۔


#hafizmehmood
#حضرت_عمر_فاروق #الہامی_شخصیت #موافقات_عمر #اسلامی_تاریخ #حق_گوئی #عدل #خلافت #صحابہ #پردے_کا_حکم #شراب_کی_حرمت

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:01عن نبی حریرت رضی اللہ تعالی عنہ قال
00:04قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
00:07لَقَدْ كَانَ فِي مَا قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ مُحَدَّثُونَ فَإِنَّكُ فِي أُمَّتِ أَحَدٌ فَإِنَّهُ عُمَرَ
00:15رواح البخاری
00:16نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
00:20پکی بات ہے کہ تم سے پہلی امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے
00:24وعنی وہ لوگ جن کو الہام ہوتا تھا
00:30تو وہ عمر ہے رضی اللہ تعالی عنہ
00:33دوستو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی شخصیت
00:36الہامی شخصیت تھی
00:37اس لیے بارہا ایسا ہوا
00:40کہ کسی معاملے میں جو رائے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی ہوتی تھی
00:44قرآن کریم بھی اسی رائے کے مطابق اترتا ہے
00:47یعنی قرآن کریم حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی رائے کی تائید کرتا تھا
00:51اور اسی الہمی صفت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اس طرح بھی بیان فرمایا
00:57لو کانا بعدی نبی لکانا عمر
00:59حضور نے فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا ہے
01:03یعنی نبوت کا سلسلہ اور دروازہ تو بالکل بند ہے
01:06لیکن جو الہمی کیفیات اور صفات چاہیے ہوتی ہیں
01:10اللہ تعالی نے وہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں رکھی ہیں
01:13نبوت کا دروازہ بالاتفاق بالکل بند ہے
01:16لیکن الہمی کیفیات حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں موجود ہیں
01:20حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں
01:22مَا نُبِعِدُ أَنَّ السَّكِينَةَ تَمْتِقُ عَلَى لِسَانِ عُمر
01:26ہمارے ہاں یہ بات کوئی بعید نہیں تھی
01:29کہ سکینہ وقار یا قول فیصل
01:32وہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبان پر جاری ہوگا
01:36تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کیفیات وہ الہمی کیفیات تھی
01:40اور وہ جو بات فرماتے تھے وہ فیصلہ کن ہوتی تھی
01:43یعنی ان کی بات اللہ رب العزت اس کی تائید نازل فرماتے تھے
01:47اور وہ فیصلہ کن بات ہوتی تھی
01:50اس لئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت عقیدت
01:53تمام صحابہ اور حالِ بیعت سے محبت رکھنا
01:55اور صحابہ اکرام کی صفات
01:57یعنی مختلف صحابہ میں مختلف صفات دوسروں سے زیادہ ہوا کرتی تھی
02:03تو الہامی صفات ہونے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوسرے صحابہ سے منفرد ہیں
02:08و السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

Recommended