Skip to playerSkip to main content
Dars e Quran - Surah e Aal-e-Imran Ayat 37 to 39

To watch all the episodes of Dars e Quran ➡️https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XicHmWttOceS6grEiS0XALjI

Tilawat (Recitation): Qari Noman Naeemi

Tafseer (Details): Allama Hafiz Owais

#AllamaHafizOwais #QariNomanNaeemi #DarseQuran

Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://www.youtube.com/ARYQtvofficial
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Transcript
00:00ذَلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينِ
00:15أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْقَانِ الرَّجِيمِ
00:22بِاسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
00:31فَتَقَبَّ لَهَا رَبُّهَا بِقَبُولِ حَسَنٍ
00:44وَأَنْبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا
00:57فَتَقَبَّ لَهَا رَبُّهَا بِقَبُولِ حَسَنٍ
01:12وَأَنْبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَبَّ لَهَا زَكَدِيرًا
01:27كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّ
01:42كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّ
01:46يَلْمِعْرَابَ
01:49وَجَدَ عِنْبَهَا رِزْقَ
01:57كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّ
02:12يَلْمِعْرَابَ
02:16وَأَجَدَ عِنْ ذَهَرِ الْقُدِيرُ
02:25قَالَ يَا مَرْيَمُ وَإِنَّا لَكِ هَذَا
02:46قَالَ يَا رِيَوْا مَا لَكِ هَذَا
03:02قَالَ يَا رِيَوْا مَا لَكِ هَذَا
03:16قَالَ يَا رِيَوْا مَا لَكِ هَذَا
03:32قَالَ هُوَ مِنْ عِنْدِرِ اللَّهِ
03:47قَالَ هُوَ مِنْ عِنْدِرِ اللَّهِ
04:02قَالَ اللَّهِ يَنْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغْيْرِ حِسَابَ
04:24وَدَقَ اللَّهُ الْعَظِيمِ
04:32نحمده نصلي ونسلم على رسوله الكریم
04:35اما بعد فعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
04:37بسم اللہ الرحمن الرحیم
04:39السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاته سامین محترم
04:44درس قرآن کے نئے پروگرام کے ساتھ آپ کے سامنے حاضر ہیں
04:47قاری صاحب نے حسب معمول بڑی خوبصورت آواز
04:51اور بڑی خوبصورت تلاوت فرماتے ہیں یہ
04:53آیت سورہ آل عمران کی 37 کی تلاوت
04:58اس کا ترجمہ اور اس کی تشریح آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں
05:02پہلے ترجمہ سمات فرمائیے
05:03ترجمہ
05:05تو اس کے رب نے اس کو اچھی طرح قبول فرما لیا
05:08اور اس کو امدہ پرورش کے ساتھ پروان چڑھایا
05:11اور زکریہ کو اس کا کفیل بنایا
05:14جب بھی زکریہ اس کے پاس اس کی عبادت کے حجرے میں داخل ہوتے
05:19تو اس کے پاس تازہ رزق موجود پاتے
05:22انہوں نے کہا اے مریم
05:23تمہارے پاس یہ رزق کہاں سے آیا
05:26مریم نے کہا یہ رزق اللہ کے پاس سے آیا ہے
05:30بے شک اللہ جسے چاہے
05:32بے حساب رزق اطاف فرماتا ہے
05:35ہم نے پچھلے درس میں اس بات کا ذکر کیا تھا
05:37آیات کے تحت کہ حضرت مریم کے ہاں
05:41حضرت مریم کی جو ہے وہ ولادت ہو گئی
05:43حضرت حنہ کے ہاں
05:46حضرت عمران کے ہاں
05:47اب وہ چاہتی تھی کہ بیٹا پیدا ہو
05:50اور یہاں بیٹی پیدا ہو گئی
05:52اب ان کو یہ دھڑکا لگا
05:53کہ یہ بیٹی تو قبول نہیں ہوگی
05:56اس کام کے لیے
05:57بیت المقدس کی خدمت کے لیے
05:59معابت کی خدمت کے لیے
06:01تو اللہ پاک نے اس بیٹی کو یہ نوازا
06:04اور بیٹی کو یہ فضیلت اطاف فرمائی
06:08کیونکہ بیٹی اللہ نے پیدا ہی بڑی فضیلت والی فرمائی
06:11جس سے اس وقت کے زمانے کی
06:13عورتوں پر فضیلت حاصل ہے
06:15اور نبیوں کے علاوہ جو مرد ہیں
06:18ان پر فضیلت حاصل ہے
06:19تو اللہ پاک نے بڑی عزت والی
06:22کرامت والی بیٹی اطاف فرمائی تھی
06:24تو اس بیٹی کو بھی اللہ پاک نے
06:26بیت المقدس کی خدمت کے لیے قبول فرمائی
06:30تو اس کا ذکر آیت نمبر 37 میں ہے
06:32جو ابھی ہم نے تلاوت کی ترجمہ کیا فرمایا
06:35فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنَ
06:39تو اسے قبول کر لیا اس کے رب نے
06:42بِقَبُولٍ حَسَنَ بڑی خوبصورتی کے ساتھ
06:46بڑے حسن کے ساتھ
06:49بڑے اچھے طریقے سے
06:50یعنی بڑے کرم کے ساتھ
06:53یعنی اللہ پاک کا منشاہ یہی ہے
06:55اللہ پاک کی منشاہ یہی ہے
06:56کہ بیٹی ہو
06:58اور بیٹی بھی مریم ہو
07:00اور مریم بھی اس بیت المقدس کی خدمت کے لیے وقف ہو
07:03یہ خدا کا منصوبہ تھا
07:06یہ خدا کا پلین تھا
07:07تو اس نے اس کو بڑی خوبصورتی سے
07:09اپنی بندی حضرتِ حنہ
07:12زوجہ عمران کی دعا کو قبول کر لیا
07:16فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ
07:19وَأَمْبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنَا
07:22اور اس کو پروان چڑھایا
07:25امدہ پرورش کے ساتھ
07:27یہ بھی اللہ کا ان پر کرم ہے
07:29اللہ کی ان سے محبت ہے
07:30اپنی بندی سے جو اللہ
07:32اللہ کا ان پر کرم ہے
07:34اس کو اللہ پاک نے
07:35اپنی طرف نسبت دی
07:36فرمایا وَأَمْبَتَهَا
07:38اللہ نے مریم کو پروان چڑھایا
07:41یعنی ان کا پروان چڑھنا
07:44نشو نما پانا
07:45ان کا بڑا ہونا
07:46وہ سب اللہ کے ایک ذمہ کرم پہ تھا
07:50وہ اللہ پاک کی ایک خصوصی توجہ کے ساتھ
07:53جو ہے وہ چل رہا تھا
07:56تو اس کو اللہ پاک نے یوں ذکر کیا
07:58وَأَمْبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنَا
08:00وَقَفَّلَهَا ذَكَرِيَا
08:03اور ان کو کفالت میں دے دیا
08:04ذکریہ کے
08:05اب جب حضرتِ مریم کی کچھ عمر
08:08بڑی ہوئی اور کچھ عمر کے بعد
08:11جو ہے وہ وقت آ گیا
08:12کہ اب ان کو وقف کرنا ہے
08:14تو پھر ان کو لائیا گیا بیت المقدس میں
08:16بیت المقدس میں جو
08:18کاہنِ آزم کہلاتے تھے
08:20یعنی جن کا فیصلہ نافذ ہوتا تھا
08:23اور جو اس چیز کو قبول کرتے تھے
08:25وہ تھے حضرتِ ذکریہ
08:27اور ایجٹ تھے
08:28ان کی عمر بھی زیادہ تھی بزرگ تھے
08:31اور پورے خطے کے اندر
08:33ان کو
08:33ایک بلند ترین مقام حاصل تھا
08:37عزت کے اعتبار سے
08:38مقام کے اعتبار سے
08:39تو ان کی کفالت میں یہ آگئے
08:42اب وہ بیت المقدس میں جو ہے
08:44ان کی دیکھ بھال کرتے تھے
08:46ان کے لیے سارے انتظامات کرتے تھے
08:48اور ان کے لیے سارے معاملات کرتے تھے
08:50تو یہ جب تک اپنے گھر رہیں
08:53خدا کی پرورش میں رہیں
08:55اور یہ جب یہاں پر آئیں تو خدا ہی کے انتظام میں تھی
08:59اور وہ انتظام یہ تھا
09:00کہ
09:01ان کو ذکریہ کی کفالت میں دے دیا تھا
09:05قُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا ذَكَرِيَّا الْمِحْرَابِ
09:10جب بھی داخل ہوتے مریم پر
09:12ذکریہ المحراب محراب میں
09:15ہمارے ہاں جب محراب کا لفظ آتا ہے
09:18تو عموماً مسجد کا جو سامنے والا حصہ ہوتا ہے
09:22جس میں امام کھڑے ہو کر سجدہ کرتا ہے
09:26تو اس جگہ کو محراب کہا جاتا ہے
09:29مگر یہاں محراب سے وہ محراب مراد نہیں ہے
09:32محراب جو ہے وہ بیت المقدس کی جو اسطلعہ تھی
09:36اس میں اس حجرے کو کہا جاتا تھا
09:39کہ جس حجرے میں رہ کر
09:41جو ہے وہ عبادت کی جاتی تھی
09:44خلوت نشینی اختیار کی جاتی تھی
09:47تنہائی مراقبے کی صورت
09:49ذکر اللہ کی صورت اختیار کی جاتی تھی
09:52ان حجروں کو جو ہے محراب کہا جاتا تھا
09:55یہ بیت المقدس مسجد کے ساتھ جو ہے
09:58چند انچائی پر بنے ہوئے کمرے تھے
10:01یا حجرے تھے
10:03جن کو محراب کہا جاتا تھا
10:04تو ان میں سے ایک حجرہ
10:07اور ایک محراب جو تھا وہ وقف تھا
10:09حضرت بی بی مریم کے لئے
10:11بی بی مریم وہاں پر رہتی تھی
10:13اور وہی ان کا قیام تھا
10:16اور یہ جو جملہ ہے
10:19اس سے یہ بات واضح طور پر داخل ہو رہی
10:21سمجھ میں آ رہی ہے
10:22کہ وہ وہاں سے نکلتی نہیں تھی
10:24ہاں ان کے پاس کوئی آتا تھا
10:30تو وہ حضرت زکریہ کی
10:31اور اس سے یہ بھی پتا چلا ہے
10:33کہ وہ ان کی دیکھ بال کے لئے آتے رہتے تھے
10:36کیونکہ اللہ نے ان کی زیرے نگرانی کر دیا تھا
10:39تو بی بی مریم وہاں سے نکلتی نہیں تھی
10:41اور حضرت زکریہ ان کی دیکھ بال کے لئے
10:44ان کے انتظامات کے لئے وہاں پر آتے تھے
10:47یہ دونوں باتیں یہاں سے ثابت ہوئی
10:48جب بھی وہ ان کے پاس وہاں آتے زکریہ محراب میں
10:53تو کیا ہوتا
10:55تو وہ ان کے پاس رزق پاتے
11:00اب وہ بھی ان کے لئے انتظام کرتے
11:03لیکن ایسا بھی ہوتا
11:04کہ ایک دن جب وہ وہاں پر آئے
11:06تو بے موسم جو ہے نا وہ ان کے پاس
11:10پھل موجود تھا
11:11اب وہ پھل اس وقت
11:14نہ ان کے کچن میں تھا
11:17اور نہ وہ پھل اس وقت بازار میں تھا
11:21اس کا موسم ہی نہیں تھا
11:24اور بی بی مریم
11:25اگر بے موسم پھل کہیں
11:27سٹور بھی آپ کر لیتے ہیں
11:29تو وہ آپ کے سامنے آتا ہے
11:30تو آپ دیکھ کے بتا دیتے ہیں
11:31بھئی یہ عام جو ہے نے سٹور کیا ہوا تھا
11:34یہ مالٹا آپ نے سٹور کیا ہوا تھا
11:36یہ سیزنلی فروٹ نہیں ہے
11:39یہ موسمی پھل نہیں ہے
11:40ہم صاف کہہ دیتے ہیں
11:42تو اس طرح کی بھی بات نہیں تھی
11:43کہ جو ہے وہ
11:45کوئی سٹور کی ہوئی چیز ہو
11:47وہ ہوتا بڑا تازہ تھا
11:50اور پڑا شاندار تھا
11:51تو وجدہ اندہا رزقا
11:54تو ان کے ہاں وہ سے رزق ہو پاتے ہیں
11:56اچھا رزق کے یہاں پر
11:58معنی وسیع ہیں
11:59کیونکہ رزق خود ایک وسیع لفظ ہے
12:02یہ صرف روٹی کے لیے
12:04سالن کے لیے پانی کے لیے
12:06پھل کے لیے استعمال نہیں ہوتا
12:08یہ ذہن میں رہے
12:09رزق کا جو لفظ ہے نا
12:11وہ عطا کے معنی میں استعمال ہوتا ہے
12:14وہ رزق جو ظاہری ہے
12:16اس میں وہ بھی شامل ہے
12:18اور وہ رزق جو روحانی ہے
12:21وہ بھی اس میں شامل ہے
12:22یعنی اس کے دونوں معنی ہیں
12:24وہ بے موسمی پھل بھی
12:26حضرت زکریہ دیکھ رہے ہیں
12:28اور وہ کیفیات بھی دیکھ رہے ہیں
12:32جو کیفیت اس عمر میں
12:34کسی بیٹی کو حاصل نہیں ہوتی ہے
12:36وہ کیفیات روحانیہ تھی
12:39ان کی گفتگو
12:41ان کے الفاظ
12:42ان کا مقام
12:44اس غجرے کی روحانیت
12:46اور اس غجرے میں
12:47پوشیدہ اس خاتون کی روحانیت
12:51اور سربلندی
12:52وہ رزق باطن تھا
12:54اور یہ رزق ظاہر تھا
12:57حضرت زکریہ داخل ہوتے
12:59تو رزق ظاہری سے بھی مالا مال پاتے
13:02اور اس بیٹی کو رزق باطنی سے بھی مالا مال پاتے
13:07کیا ان کا کلام
13:08آگے اس کی طرف اشارہ بھی موجود ہے
13:10کیا ان کی گفتگو
13:12کیا ان کی گفتگو کے اسرار
13:14اور کیا ایک مقام جو ایک روحانیت جو ایک نبی محسوس کر رہا ہے
13:20یعنی وہ ایک عام آدمی نہیں تھے وہ
13:22وہ ایک خود صاحب مراقبہ شخص تھی
13:25خود ایک صاحب ذکر شخص تھے
13:28صاحب شکر شخص تھے
13:29اور اللہ کے برگزیدہ نبی تھے
13:32اور نبوت میں ان کو بڑھاپا آ چکا تھا
13:36یعنی ان کی عمر گزر چکی تھی
13:38تو ان کی فیلنگ ان کا احساس
13:40یہ سب اس میں داخل ہیں
13:42وجہ دا میں
13:43وجہ دا
13:45جو انہیں وہاں پر وجد آتا
13:47یعنی وج سے مراد جس کو وہ فیل کرتے
13:50اس کو پاتے
13:51محسوس کرتے
13:53یہ سب اس میں شامل ہیں
13:54یہ کیسا اللہ پاک نے ان کا مقام ذکر کیا
13:58بی بی مریم کا
13:59اگر آپ اس کو ذرا سا ڈیپ لی اور
14:01غور سے دیکھیں گے اور پڑھیں گے
14:03سب آپ کو احساس ہوگا
14:04تو کل ما دخل علیہ
14:08میں پھر اس کا ترجمہ کرتا ہوں
14:09آپ اس کو محسوس کریں
14:10کل ما جب بھی دخل داخل ہوتے علیہ
14:13ان پر زکریہ
14:15زکریہ المحراب اس محراب میں
14:17وجہ دا تو وہ پا لیتے
14:19اندہا مریم کے پاس
14:22رزقا رزق
14:24اچھا
14:26کہنے لگے اے مریم
14:29یہ تمہارے پاس
14:32کہاں سے آتا ہے
14:33اگر رزق ظاہر کو دیکھیں
14:35تو یہ پھل تو باہر نہیں ہے
14:37تمہارے پاس کہاں سے آیا
14:39اور رزق باطنی کا بھی
14:41اگر وہ پوچھتے ہیں
14:42تمہیں یہ باتیں کون سکھاتا ہے
14:46یہ کیفیات
14:48کیسے ملتی ہے
14:49یعنی ایک بندہ جب
14:50کسی کی تحسین کر رہا ہوتا ہے
14:52یا تعجب کا اظہار کر رہا ہوتا ہے
14:54تو یہ اس مرحلے کی بات
14:55اب جب انہوں نے یہ سوال کیا
14:58تو جواب بھی ایک جملہ ہے
15:01اللہ اکبر
15:02لیکن جتنی میں نے گفتگو کی
15:04ان کے مقام پر روحانی پر
15:06آپ اس کا عقس دیکھیں گے
15:08اس کا جواب دیکھیں گے
15:10کہ حضرت زکریہ جو متعجب ہوئے
15:13یا جو تحسین کرنے والے بنے
15:16تو وہ بلا وجہ نہیں تھا
15:18ان کا ایک جملہ آپ دیکھیں
15:20کہ کوئی لمبی بات
15:22کوئی لمبی کہانی
15:24کوئی لمبا فلسفہ
15:25کوئی چیز انہوں نے بیان نہیں کی
15:27انہوں نے چھوٹتے ہی جو جواب دیا
15:29وہ کیا تھا
15:30قالت ہوا من عند اللہ
15:33وہ کہنے لگیں
15:34یہ سب میرے رب کی جانب سے
15:36سب اللہ کی طرف سے ہے
15:39یہ سب اللہ کی طرف سے ہے
15:41یہ مقام شکر آپ دیکھیں
15:44یہ آپ مقام حقیقت دیکھیں
15:46یہ آپ ان کی آجزی دیکھیں
15:48یہ آپ ان کی بندگی کا لیول دیکھیں
15:51عمر کیا ہے
15:52مقام کیا ہے
15:54آجزی کیا ہے
15:55مرتبہ کیا ہے
15:56قالت ہوا من عند اللہ
15:58ان اللہ یرزق من یشاء بغیر حساب
16:03یہ آخر میں اللہ پاک نے اس آیت کو جب ختم کیا
16:06تو اس آیت میں اللہ پاک نے ایک اعلان فرما دیا
16:09یہ صرف ان تک محدود نہیں ہے
16:13اے خوشا چینو
16:16اے طالبو
16:18اے تشنگان
16:20نے
16:21علم و روحانیت
16:23اے تشنگان زاہر و باطن
16:25سن لو
16:27ان اللہ یرزق من یشاء بغیر حساب
16:31اللہ جسے چاہتا ہے
16:32بغیر حساب کے
16:34رزق عطا فرماتا ہے
16:36اور رزق ظاہری بھی ہے اور باطنی بھی
16:38اس کی کوئی حد نہیں ہے
16:40اللہ جس کو چاہتا ہے
16:41بغیر حساب کے
16:43کوئی پھر بیٹھ کے گن نہیں سکتا
16:45دولت کسی کو اتنی مل جاتی ہے
16:47کہ وہ خود بھی گن نہیں سکتا پھر
16:49ہیں جی اندازے ہی لگ رہے ہوتے ہیں
16:51تو
16:52اور باطنی جس کو اللہ پاک نواز دے
16:55اس کو بھی پھر
16:55ماپا نہیں جا سکتا
16:57تولہ نہیں جا سکتا
16:58کہ روحانیت کتنی اللہ نے
17:00کسی کو اتا فرما
17:01تو یہ وہ نتیجہ تھا
17:03کہ جو
17:03حضرت بی بی مریم
17:05کو وہ چاہتی تھی
17:07کہ وہ وقف کر دیں
17:08وہ وقف مقبول ہو گیا
17:10وہ بیت المقدس میں پہنچ گئیں
17:12اور بیت المقدس میں
17:13ان پر کرم ہو گیا
17:15اتا ہو گئی
17:16اب اس کرم اور اتا کو
17:17حضرت زکریہ نے دیکھ لیا
17:19اب حضرت زکریہ کا جو جی
17:22مائل ہوا
17:23جو ان کی طبیعت مائل ہوئی
17:26ایک چیز کی طرف وہ کیا ہے
17:27یہ واقعہ دیکھنے کے بعد
17:30یہ فیلنگ
17:32حاصل کرنے کے بعد
17:33احساس ہونے کے بعد
17:35اب انہوں نے کیا اللہ سے مانگا
17:37یہ آگے کی آیات میں آ رہا ہے
17:39اس وقت یہاں
17:40وقفے کا وقت ہو گیا
17:42جو درمیان میں ہائل ہوگا
17:43لیکن آپ نے جانا نہیں ہے
17:45ساتھ رہنا ہے
17:46اگلی آیات میں
17:47اس کیفیت اور اس دعا کو
17:49جو حضرت زکریہ کی ہے
17:51ہم بیان کریں گے
17:52ہمارے ساتھ رہے گئے
17:54اعوذ باللہی الشیطان الرجیم
18:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
18:10ہنالک دعا زکریہ
18:16یا ربہ
18:20ہنالک دعا زکریہ
18:30یا ربہ
18:32ہنالک دعا زکریہ
18:44یا ربہ
18:48میں reviewers
18:50یا ربہ
18:54ہمارے
18:58مز peaks
19:00یا ربہ
19:04یا ربہ
19:06یا ربہ
19:08یا ربہ
19:10ساتھ وقت
19:16Lord, in order for you to come from your heart,
19:24your heart, your heart, your heart,
19:34إِنَّكَ سَبِيرُ الدُّعَاءَ
19:51إِنَّكَ سَبِيرُ الدُّعَاءَ
20:10إِنَّكَ سَبِيرُ الدُّعُاءَ
20:38إِنَّكَ سَمِيعٌ دُعَاءً
20:52إِنَّكَ سَمِيعٌ دُعَاءً
21:11فَنَادَهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُ الْوَطَاءِ مُنْ يُصُلُ لِي فِي الْمِحْرَابِ
21:33إِنَّ اللَّهِ يُبَشِّرُكَ بِهِيَا مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ
21:51مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِنَ اللَّهِ
22:09إِنَّ اللَّهِ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَا مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ
22:26إِنَّ مِنَ اللَّهِ وَسَيِّدَهُ وَحَسُورًا وَنَبِيَا مِنَا وَصَالِحِينَ
22:46إِنَّ صَدَقًا اللَّهُ الْعَظِينَ
22:54خوش آمدین سامین و ناظرین قاری صاحب نے بڑی خوبصورت آواز نے حسب معمول سورہ آل عمران آیات 38-39 کی علاوت کی ان کا ترجمہ ہم دیکھ لیتے ہیں
23:06پھر تفسیر کی طرف بڑھیں گے اللہ پاک نے ارشاد فرمایا
23:10اس جگہ زکریہ نے اپنے رب سے دعا کی
23:13کہا اے میرے رب مجھے اپنی طرف سے پاکیزہ اولاد عطا فرما
23:18بے شک تو ہی دعا سننے والا ہے
23:21تو جس وقت وہ عبادت کے حجرے میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے
23:27سے رشتوں نے انہیں پکار کر کہا
23:29کہ اے زکریہ بے شک اللہ آپ کو یہیہ کی خوش خبری دیتا ہے
23:35جو عیسیٰ کلمت اللہ کی تصدیق کرنے والے ہوں گے
23:39سردار اور عورتوں سے بہت بچنے والے ہوں گے
23:43اور نبی ہوں گے اور ہمارے نیک بندوں میں سے ہوں
23:47وقفے سے پہلے ہم نے آپ سے عرض کیا تھا
23:51کہ پچھلی آیات میں حضرت زکریہ علیہ السلام
23:54مہراب مریم میں پہنچتے ہیں
23:56بے موسم پھل دیکھتے ہیں
23:58اب وہاں ان کے دل میں ایک خیال جگہ لیتا ہے
24:03اور مضبوط ہوتا چلا جاتا ہے
24:05وہ خیال یہ ہے
24:06کہ جب اللہ پاک بے موسم پھل دے رہا ہے
24:10اور دیتا بھی بے حساب ہے
24:13تو جس کے عطا کرنے کا کوئی حساب ہی نہیں ہے
24:18یعنی یہ وہ اب اپنے ذہن میں مقدمات جوڑ رہے ہیں
24:22اور ایک نتیجے تک پہنچ رہے ہیں
24:24تو وہ نتیجہ ان کے ذہن میں یہ آیا
24:26کہ میں بھی اپنے رب سے بے موسم پھل مانگا
24:30میرا جوانی کا موسم گزر گیا
24:33اولاد ہونے کا موسم گزر گیا
24:36میری بیوی کا وہ موسم گزر گیا
24:38کیونکہ وہ بھی بانج ہیں
24:39بوڑی ہیں
24:40میں بھی بوڑا ہوں
24:41اب ہمارے ہم بظاہر اولاد نہیں ہو سکتی
24:43لیکن جس طرح یہ بے موسم پھل
24:46اللہ نے عطا فرمایا ہے
24:47تو مجھے بھی بے موسم پھل عطا ہو جائے
24:50اللہ
24:51تو اللہ پاک فرماتا ہے
24:53ہُنَا لِكَ دَعَا ذَكَرِيَّا رَبَّا
24:56اسی جگہ دعا مانگی ہُنَا لِكَا کا لفظ آیا اس آیت میں
25:01آیت نمبر 38 میں
25:03اسی جگہ
25:05آری صاحب
25:06توجہ ہے
25:08ہُنَا لِكَا
25:10اسی جگہ پر
25:12انہوں نے جو ہے وہ دعا مانگی
25:14اپنے رب سے
25:15مفسرین نے فرمایا
25:17ہُنَا لِكَا کا مطلب یہ ہے
25:20اور اشارہ یہ ہے
25:21کہ جہاں وہ بی بی مریم پر رحمتیں اترتے دیکھ رہے تھے
25:26انہوں نے کہا دعا بھی یہی مانگنی چاہیے
25:29تو جہاں رحمتیں اتر رہی ہونا
25:32اس جگہ کو پکڑ لیں
25:35وہاں ملے گا آپ کو
25:36ہم بیت اللہ میں جاتے ہیں
25:39ہمیں ایک یقین ہوتا ہے
25:40کہ یہاں
25:43اللہ کی برکت رحمت ضرور ہے
25:45یہاں ضرور ملے گا
25:46بارگاہ مصطفیٰ میں حاضر ہوتے ہیں
25:49جہاں کبھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازیں پڑھی
25:52دعائیں مانگیں
25:54آج بھی وہ اپنی امت کے لئے دعا مانگ رہے ہیں
25:57تو رضی رسول پر ایک یقین ہوتا ہے
25:59کہ اللہ سے جو مانگیں گے
26:01حضور کے وسیلے میں رضی رسول پر مل جائے گا
26:04تو جہاں پر نیک لوگوں کا بصیرہ ہو
26:07جہاں نیک لوگ رہتے ہوں
26:09ان کے انعلا افغان ہوں
26:12جہاں پر ان کی دعائیں ہوں
26:14ان کا گڑ گڑانہ ہو
26:16وہاں پر اللہ کی رحمت ضرور اترکی ہے
26:19تو ایک خوبصورت اشارہ ہے
26:21یہ ہنالی کا
26:22اسی جگہ پر دعا
26:24دعا کی ذکریہ
26:25ذکریہ نے ربہ اپنے رب سے
26:27سورہ مریم میں اللہ پاک فرماتا ہے
26:29کافہ یا عین صاد
26:31ذکر رحمت رب کا عبدہو ذکریہ
26:35اذ نادا ربہو نداء خفیہ
26:39انہوں نے بڑی خفی نداء کی اپنے رب سے
26:42قَالَ رَبِّ اِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُمْ بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا
26:52ہڈیاں کمزور ہو گئی
26:54بال سفید ہو گئے
26:55مگر میرا تجربہ تو یہ ہے
26:58میں نے جب بھی تجھ سے دعا کی
27:00میں کبھی بھی شقی نہیں لٹایا گیا
27:02تو یہ انہوں نے اللہ کی بارگاہ میں
27:06اب یہاں پر دعا کی
27:08وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِنْ وَرَائِي وَكَانَتِمْ رَأَتِعَاقِرًا
27:13فَحَبْلِ مِنْ لَدُنْكَ وَلِيَّ
27:15میں جو ہے اب آگے کوئی جانشین نہیں پاتا
27:20تو بیوی بھی میری بانج ہے
27:23تو مجھے ایک ولی عطا کر دے
27:25ایک بیٹا عطا کر دے
27:26یری سنی وَيَرِسُ مِنْ آلِي يَاقُوب
27:29جو میرا وارث ہو
27:31آلِي يَاقُوب کا وارث ہو
27:33وَجْعَلْهُ رَبِّ رَدِيَّ
27:36بیٹا تو مانگ رہا ہوں
27:38مگر دینا اپنی پسند کا
27:40جو تیرا ہو
27:43تیری مرضی پہ چلے
27:44تیری مریم میں ذکر کیا
27:46ان آیات میں
27:47اس آیت میں بھی اللہ پاک نے
27:49اسی دعا کا ذکر کیا
27:51ہُنَالِكَ دَعَا ذَكَرِيَّ رَبَّ
27:53یہاں دعا کی ذکریا نے اپنے رب سے
27:56قَالَ کہنے لگے ربی حبلی
27:59اے مرے رب مجھے عطا کر دے
28:01ہبا کر دے
28:02گفٹ کر دے
28:03مِلَّا دُنْكَ
28:04خاص اپنی جناب سے
28:07قرآنِ کریم میں یہ جہاں جہاں
28:09مِلَّا دُنْكَ لَوزَاتَ
28:11یہ لدہ اور لدن
28:14یہ اس میں اشارہ ہوتا ہے
28:17کہ ظاہری سبب کوئی نہیں ہے
28:19ظاہری سبب کوئی نہیں ہے
28:23بس یہ خاص لدنی کام ہوا ہے
28:25خاص جانبِ خدا سے کام ہوا ہے
28:29یہ مِلَّا دُنَّا آپ کو
28:31حضرتِ خضر علیہ السلام کے واقعے میں بھی ملے گا
28:33مِلَّا دُنَّا عِلْمَا
28:35ہم نے ان کو مِلَّا دُنَّا اپنی خصوصی جانب سے علم اطا فرمایا تھا
28:42خضر کے علم میں کوئی ظاہری اسباب نہیں تھے
28:46کسی استاذ کے سامنے تلمز نہیں تھا
28:49بس ان کے رب نے انہیں کن کہہ کی عطا کر دیا
28:53اصحابِ قحف کے واقعے میں بھی مِلَّا دُنَّا کا لفظ آپ کو ملے گا
28:58اَرَبَّنَا آتِنَا مِلَّا دُنَّا رَحْمَا وَحَيِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا
29:06یہ مِلَّا دُنَّا کا لفظ جو ہے نا یہ خاص اشارہ ہوتا ہے
29:10تو اب انہوں نے کتنا خوبصورتی سے مانگا
29:13کہ میرے مولا اسباب تو ختم ہو گئے
29:15بال سفید ہو گئے
29:17ہڈیاں کمزور پڑ گئیں
29:19تیری رحمت کا کرشمہ باپی ہے
29:23تو کرم کرے تو کوئی کمی نہیں
29:25اسباب کا تو محتاج نہیں ہے
29:29جیسے آج دنیا میں لوگ یہ کہتے ہیں
29:33کہ اس کے پیچھے یہ ریزن تھا
29:34بغیر ریزن کے کچھ نہیں ہو سکتا
29:36بغیر سبب کے کچھ نہیں ہو سکتا
29:38ہوتا ہے
29:39کیونکہ وہ مسبب الاسباب ہے
29:42سببوں کا محتاج نہیں ہے
29:45سارے سبب اس کے محتاج ہیں
29:48کسی کو میراج پر اعتراض سوجتا ہے
29:52کسی کو اصحاب فیل کے واقعے پر اعتراض سوجتا ہے
29:56اور کچھ تو فرشتوں پر اعتراض کرتے ہیں
29:59کچھ قیامت پر اعتراض کرتے ہیں
30:02کوئی کس پہ
30:02نہیں جی سمجھ نہیں آتا
30:04پیچھے کوئی ریزن نہیں ہے
30:06کوئی سبب نہیں ہے
30:07کوئی لوجک نہیں ہے
30:08یہ نہیں ہے وہ نہیں ہے
30:10اللہ نے ان کی ساری جو لوجکس ہیں
30:12ان کو حوالے کر دیں
30:14اپنے پاس رکھو
30:16تمہارا رب یہ بتاتا ہے
30:18کہ زکریہ کی اولاد کے لئے
30:20کوئی ظاہری سبب نہیں تھا
30:22اس نے اولاد اتا کی
30:24جو سببوں کا موتاج نہیں
30:25بلکہ خود سبب بنانے والا
30:27ربی حبلی ملدن کا ذریتن طیبہ
30:32اولاد بھی طیب مانگی
30:33اللہ سے
30:34دیکھیں ابھی اولاد پیدا نہیں ہوئی ہے
30:36مگر اولاد کی فکر ہے
30:38کہ وہ کوئی بگڑا ون نہ ہو
30:41نافرمان نہ ہو مولا
30:43پھر وقت وہ آ جاتا ہے
30:45کہ باپ ہی دعا کر رہا ہوتا ہے
30:47کہ یا اللہ
30:47اس اولاد کو غرق کر
30:49اس نے مجھے یہ کر دیا
30:50اس نے تیری نافرمانی
30:51کہ اس نے یہ کر دیا وہ کر دیا
30:53تو آزمائش بن جاتی ہے
30:55تو اولاد ایسی ہو جو آزمائش نہ بنے
30:58رحمت بن جائے
30:59طیب ہو جائے
31:01ہیں جی
31:02تو فرمایا کہ
31:03ملدن کا ذریتن طیبہ
31:05انکا سمیع الدعا
31:07دعا سننے والا
31:09تو ہی ہے
31:10دعا اسی سے ہے
31:12اسی سے مانگا جائے گا
31:14نبی بھی اسی سے مانگتے ہیں
31:16ولی بھی اسی سے مانگتے ہیں
31:18دعا اللہ ہی سے ہے
31:20انکا سمیع الدعا
31:22اگلی آیت میں فرمایا
31:23فنادت الملائکة
31:24وَهُوَا قَائِمُ يُسَلِّ فِي الْمِحْرَابِ
31:26یہ محراب میں ہی اب کھڑے ہوئے ہیں
31:29اپنے محراب میں
31:29اور اللہ کی بارگاہ میں
31:31عبادت میں ہیں
31:33قائم
31:35وَهُوَا قَائِمُ يُسَلِّ
31:38اور نماز پڑھ رہے ہیں
31:40یہ بڑی خاص بات ہے
31:42اچھا یہ چونکہ
31:43سب سے بڑے متولی ہیں
31:44ان کے حکم کے بغیر
31:45نہ بیت المقدس کے دروازے کھلتے تھے
31:48نہ کوئی بندہ اندر آ سکتا تھا
31:50تو یہ ہر طرف سے دروازے بند ہیں
31:52اور یہ اپنے محراب میں کھڑے ہیں
31:55رات کا وقت ہے
31:56اور باہر سے بھی جو لوگ آئیں گے
31:59وہ اجازت طلب کریں گے
32:01پھر اندر داخل ہوں گے ان کی اجازت سے
32:03ابھی کسی کو اجازت نہیں ملی ہے
32:05یہ نماز پڑھ رہے ہیں اپنی
32:06ایسے وقت میں ایک بندہ ان کے پاس آتا ہے
32:10جو ان کو بشارت دینے کے لیے آیا
32:13اب یہ سمجھ گئے
32:14کہ اس وقت میں یہاں کسی کا آنا
32:16اس طرح میرے محراب میں داخل ہو جانا
32:19میری اجازت کے بغیر
32:21یہ کوئی میرے خدام میں سے نہیں آیا
32:25یہ کوئی خدا کے لشکر میں سے آیا ہے
32:27دوسری بات خاص یہ ہے
32:30کہ اللہ پاک کہتا ہے
32:32کہ زکریہ پہ عطا تب ہوئی
32:35جب وہ نماز پڑھ رہے تھے
32:37اس کا مطلب یہ ہوا
32:38کہ جس وقت آپ نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں
32:40وہ آپ کا بڑا خاص ٹائم ہوتا ہے
32:43ہمارے ہاں لوگ یہ کہتے ہیں
32:45کہ نماز کے بعد بھی دعا قبول ہوتی ہے
32:48اور ہم سارا فوکس اس پہ نہ کر دیں
32:50کہ جی میں جلدی سے جلدی جلدی
32:52اٹھک بیٹھک
32:54یا جیسے چونچ مارتا ہے کوئی پرندہ
32:57اس طرح کر کے جلدی جلدی
32:58دو نفل پڑھ کے میں دعا کر لو
33:00ٹھیک ہے
33:02نماز کے بعد بھی دعا قبول ہوتی ہے
33:04لیکن اصل دعا وہ ہوتی ہے
33:06جو نماز کے دوران قبول ہوتی ہے
33:09اور رب کی عطا
33:10اصل وہ ہوتی ہے جو آپ پر
33:12نماز کے دوران آتی ہے
33:14کہنے کا مطلب یہ ہے
33:16کہ نماز کے دوران
33:17اپنی کیفیات کو مجتمع رکھیں
33:19اس وقت ایک کنیکشن بننا چاہے
33:22یہ کنیکشن بنا ہوا
33:24تو حضرت زکریہ کا
33:25کہ وہ کس کیفیت میں کھڑے تھے
33:27اپنے رب کی بارگاہ میں
33:29اللہ نے یہ
33:30یسلی کہہ کے اشارہ کر دیا
33:32اس طرح
33:33کہ تیرا نماز پڑھنے کا جو دورانیاں ہے
33:36وہ بڑا خاص ہے
33:38اس وقت عطا ہوگی تجھ پہ
33:40تو توجہ تو کر
33:41وہ متوجہ ہے
33:44وہ عطا کرنے والا ہے
33:45تو
33:46یسلی فی المحراب
33:47تو وہ محراب میں کھڑے تھے
33:49تو فرشتے نے آ کر
33:50ان کو ندہ دی
33:51کیا ندہ دی
33:53اَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ
33:55بے شک اللہ آپ کو
33:57بشارت دیتا ہے
33:58بِيَحْيَا يَحْيَا کی
34:00بیٹے کی بشارت بھی
34:02رب کی طرف سے آ رہی ہے
34:04اور بیٹے کا نام بھی
34:06رب کی طرف سے آ رہا
34:07کیا بات ہے
34:09یحیَا کی
34:09سلام ہے آپ کو
34:11اے ذکریہ
34:12او یحیَا
34:13کہ آپ نے یہ مقام پایا
34:15اللہ کی طرف سے
34:16اچھا ان کی صفتیں بیان کی
34:18نمبر ایک
34:20مُسَدِّق
34:21بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهُ
34:22اللہ کے کلمے کی تصدیق کرنے والے
34:25ہوں گے یہ یحیَا
34:25یہ یحیَا
34:27عیسیٰ علیہ السلام کی
34:29یہ
34:31چھے مہینے کا فرق ہے
34:32ان میں عمروں میں
34:33حضرت عیسیٰ علیہ السلام
34:35اور حضرت یحیَا
34:36تو حضرت یحیَا
34:37تصدیق کرنے والے ہوں گے
34:39حضرت عیسیٰ کی
34:40ان کے ساتھ چلنے والے ہوں گے
34:42ان کی کتاب کو
34:43آگے بڑھانے والے ہوں گے
34:45مُسَدِّقَمْ بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهُ
34:47وَسَيِّد
34:47اور سردار
34:49سید ان کو قرآن نے کہا ہے
34:51مُعزز
34:52عزت والے
34:53اپنے قبیلے میں
34:54اپنے کمبے میں
34:56وَحَسُورًا
34:57اور عورتوں سے بچنے والے
34:58پاکیزہ کردار کے
35:01حصور کے معنی ہوتے ہیں
35:02طاقت کے باوجود
35:03جو عورتوں سے دور رہے
35:05مجتنب رہے
35:06اس کو حصور کہتے ہیں
35:07اور یہ اللہ نے
35:08یہاں ان کی صفت کے طور پر ذکر کیا
35:10تو کیسے وہ پاکیزہ لو
35:12وَنَبِيًا
35:13اور نبی
35:14بِنَ السَّالِحِين
35:15اور سَالِحِين
35:17تو اب یہ بشارت ان کو مل گئی
35:19اور اب انہوں نے
35:20اللہ سے آگے کیسے بات کی
35:22اگلی آیات میں وہ بھی آ رہا ہے
35:24اب لیکن پروگرام کا وقت ختم ہو گیا
35:27ان آیات کی تفسیر میں
35:28اور نیکس پروگرام کے ساتھ
35:31درست قرآن کے ساتھ
35:32آپ کے سامنے
35:32ہم پھر حاضر ہوں گے
35:34آپ اپنا خیال رکھئے گا
35:36اللہ حافظ و ناصر
35:37ذَلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ غُدًا لِلْمُتَّقِينَ
Be the first to comment
Add your comment

Recommended