Dars-e-Bukhari Shareef - Speaker: Mufti Muhammad Akmal
Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D
#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation
Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D
#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation
Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Category
🛠️
LifestyleTranscript
00:00Bismillah ar-Rahman ar-Rahim
00:30اس نے بہت اچھی توبہ کی اور اس نے شادی کر لی اور وہ اس کے بعد بھی آتی تھی اور میں اس کی ضرورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا کرتی تھی اس پر ہم کلام کر رہے تھے کہ چوری کسے کہتے ہیں اور یہ اسلام نے جو چوری کے بدلے میں ہاتھ کاٹنے کے سزا رکھی ہے اس پر ہم نے کلام کیا پیشلہ پوریم اگر آپ دیکھ لیں یوٹیوب پر ڈل جاتا ہے تو انشاءاللہ بہت کچھ آپ کو سیکھنے کا موقع ملے گا
00:58تو ہم چھوڑا سا آگے چلتے ہیں سید آئشہ کہتی ہے اس نے بہت اچھی توبہ کی یعنی اس نے اپنے آپ کو گویا کہ حد جاری کرنے پر پیش کیا وہ حد جاری ہو گئی وہ توبہ کر لی اس نے تو اس کا مطلب ہے کہ پھر وہ گناہوں سے پاک و صاف ہو گئی
01:12ہمارے فقہ حنفی کے اندر اگر حد جاری ہوتی ہے تو اس کو توبہ نہیں کہتے یہ کفارہ بنتا ہے آدمی کے گناہ کا یعنی آخرت میں اب اس چوری پر کوئی سزا نہیں ہوگی
01:23لیکن چونکہ اس نے ایک اللہ کے حق میں کتاہی کی تھی تو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کو توبہ ضرور کرنی ہوگی
01:29توبہ کا مطلب ہوتا ہے کہ سابقہ زندگی میں کیے گئے کسی بھی گناہ پر انسان صحیح ندامت اور شرمندگی محسوس کرے
01:38پھر اللہ تعالیٰ فقط اللہ کے خوف کی وجہ سے یہ ارادہ کرے کہ یہ گناہ آئندہ میں کبھی نہیں کروں گا
01:45جب وہ یہ ارادہ کر لے گا تو یہ گناہ اس کا بالکل معاف ہوگا
01:48تو حد کا اجراء فقہ حنفی کے روشنی میں آدمی کے گناہ کا کفارہ بنتا ہے
01:54اور اللہ کی بارگاہ میں گریف سے بچنے کے لیے کہ آخرت میں اس کی بلکل گریف نہ ہو اس کو توبہ الگ سے کرنی ہوگی
02:01تو کہتی ہیں اس کے بعد اس نے شادی کی اور پھر وہ آتی تھی اور میں سرکار کی بارگاہ میں اس کی ضرورت پیش کر دیا کرتی تھی
02:08اس کا مطلب یہ ہے کہ جب انسان چوری سے کسی بھی گناہ سے توبہ کر لے
02:13تو پھر یہ نہیں کرنا ہے کہ ہم اس پر ٹانٹنگ کریں پھر ہم اس کو حقیر سمجھیں پھر اس کو اپنی صحبت میں بیٹھنے کے قابل نہ سمجھیں
02:21یہ بڑا غلط رویہ ہوتا ہے ہمارے معاشرے میں کہ اگر کسی کا گناہ ظاہر ہو جائے
02:27مثلا کسی نے زنا کر لیا کوئی کسی عورت کے ساتھ پکڑا گیا کوئی عورت غلط کام کرتے ہوئے پکڑی گئی
02:33تو اس کے بعد اس کا معاشرے میں جینا حرام ہے
02:36ٹھیک ہے یہ غلط کام ہیں اور بالکل نہیں ہونے چاہیے
02:39اور شرعی لحاظ سے قانونی اعتبار سے سزاگہ اجرابی ہونا چاہیے
02:43لیکن کیا اس کے بعد ایک شخص سے ہم اس کے جینے کا یا عزت کے ساتھ جینے کا حق سلب کر سکتے ہیں
02:50اس کی شریعت نے ہمیں اجازت نہیں دی ہے
02:53جتنے میرے بھائی بہن مجھے سن رہے ہیں خصوصا میری محترم بہنیں
02:57کہ بعض وقت خاندان میں کسی عورت کا کوئی ایسا مسئلہ ہو جاتا ہے
03:01تو اس کے بعد اس کو نہ شادی میں بلاتے ہیں
03:03نہ اس کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں
03:05بلکہ کہیں نظر آ جائے
03:07تو اس پہ تنز کر دیتے ہیں
03:08اور اسے بھری معفل میں ظلیل کر دیتے ہیں
03:11یاد رکھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شاد فرمایا
03:14کہ جس نے کسی ایسے شخص کو
03:17اس کے ایسے گناہ پر شرم دلائی
03:21جس پر وہ توبہ کر چکا ہے
03:22تو اللہ تبارک و تعالی خود اس شرم دلانے والے کو اس میں مبتلا کر دے گا
03:28تو اس لئے ڈرنا چاہیے
03:29کون گناہ گار نہیں ہوتا مجھے یہ بتائیے
03:32بعض وقت جو مو بھر بھر کے بول رہے ہوتے ہیں
03:34ارے بھائی یہ تو ایسا ہے یہ تو ایسا ہے
03:36خود ان کے کارنامے ایسے ہوتے ہیں
03:38اللہ نے بس پردہ رکھا ہوتا ہے
03:40ورنہ یہ کارنامے ظاہر ہو جائیں
03:42تو پھر پتا چلے
03:43تو اس لئے یہ نہ سوچیں
03:45کہ میرا تو کارنامہ ظاہر نہیں ہوا
03:46میرا تو اللہ نے پردہ رکھا ہے
03:47اس کا پردہ فاش ہوا
03:49تو اب میں اس کے ساتھ کیسا بھی
03:50ذلہ تامیز سلوک کروں
03:52بالکل غلط
03:52انہیں سیکھنا چاہیے
03:53سیدہ عائشہ کہتی ہیں
03:54اس کے بعد وہ
03:55اس نے شادی کر لی
03:56پھر وہ آتی تھی
03:57اور میں اس کی کوئی
03:58اس نے
03:58جیسے حاجت پیش کی
04:00تو میں سرکار کی بارگرہ میں
04:01اس کی سفارش کر دیا کرتی تھی
04:02اس کے مطلب
04:03اس کو عزت دی ہے
04:04اس کو احترام دیا ہے
04:06اور ایسا شخص پھر دوبارہ
04:07کبھی گناہ کی طرف نہیں جاتا
04:09جب وہ جانتا ہے
04:10کہ مجھے عزت اور احترام ملا ہے
04:12میرے توبہ کرنے کی وجہ سے
04:14تو پھر وہ ادھر کو نہیں جائے گا
04:15ہم بعد وقت
04:16چور کو چور بنا کر رکھتے ہیں
04:18ڈاکو کو ڈاکو بناتے ہیں
04:20کڈنیپر کو کڈنیپر بناتے ہیں
04:22ڈرگز فروخت کرنے والے کو
04:24اسی کے گناہ کے اوپر قائم رکھتے ہیں
04:26اس کی وجہ کیا ہے
04:27کہ ہم معاشرے میں
04:28ایسا منفی رویہ قائم کرتے ہیں
04:30تو ایک آدمی کہتا ہے
04:31یار اگر میں گناہ چھوڑ کے
04:32اچھا بن بھی گیا
04:33لوگ تو پھر بھی
04:34مجھے جینے نہیں دیں گے
04:35عزت تو ملنی نہیں ہے
04:37اب کرتے ہی رہو
04:38تو یہ آپ نے اس کو غلط کیا ہے نا
04:41اگر کوئی عورت
04:42کوئی خراب قسم کا پیشہ کرتی ہے
04:43بلکل غلط کرتی ہے
04:45لیکن وہ کیوں توبہ کر کے
04:47اس طرف نہیں آتی
04:48کتنی عورتوں کے آپ دیکھ لیجئے
04:50آپ کو اس طرح کی معاملات ملیں گے
04:53کہ وہ کہتی ہیں
04:53کہ اب نہ خاندان میں
04:55ہمیں کوئی قبول کرے گا
04:56نہ لوگ قبول کریں گے
04:58اور ہر طرف تنز اور دیگر چیزیں ہوں گی
05:00تو وہ اسی گندگی کے اندر
05:01پھر زندگی گزارنے پر مجبور ہوتی ہیں
05:03یہ غلط رویہ ہے
05:04ہاں ایک شخص کو آپ موقع دیں
05:06اسپیز دیں
05:07وہ توبہ کرے
05:08اچھا ہے گناہوں کی دلدل سے باہر نکلے
05:10چلے میں یہ نہیں کہتا ہوں
05:11کہ آپ اسے سب لوگ جانتے
05:13اگر یہ اس طرح کا
05:13تو اس کو بھری معافل میں بلالیں
05:15کہ لوگ بعض وقت تنفر محسوس کرتے ہیں
05:17نفرت محسوس کرتے ہیں
05:19لیکن اکیلے میں
05:21یا ویسے ہی کبھی گھر میں کوئی آ گیا
05:23تو ایسا حقارت والا سلوک تو نہ کریں
05:25کہ جس کی بنا پر
05:27جبکہ وہ تائب ہو چکا ہوں
05:28یہ میں کہہ رہا ہوں
05:29جبکہ تائب ہو چکا ہوں
05:30اگر ابھی گناہ جاری ہے
05:31تو پھر تو بالکل ملنا بھی
05:33منعقتہ تعلق کر لیں
05:34لیکن اگر وہ تائب ہو چکا ہے
05:35تو یہ حقارت والا سلوک نہ کریں
05:37کیونکہ اگر آپ اس کے ساتھ نہیں کرتے
05:39بہرحال کسی اور کے ساتھ کر رہے ہیں
05:41ایسے لوگ جب دیکھتے ہیں
05:42وہ کہتے ہیں
05:42یا اپنی بھی کوئی عزت نہیں رہے گی
05:44یہ آئیں گے نا
05:44تو یہی حال ہوگا
05:46تو شیطان کہتا ہے
05:46کہ پھر تم اسی گناہ کے اندر لگے رہو
05:48یہ غلط چیز ہوتی ہے
05:50ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے
05:51ہماری والدہ سیدہ عیشت صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
05:54نے ایک بہترین اس حدیث میں
05:56ہمیں سبق دیا ہے
05:57یہ دیکھیں
05:59اب اس کی تھوڑی اور شرح سمجھ لیں
06:02یہ جو عورت تھی
06:03علامہ بدر الدین اینی رحمت اللہ علیہ
06:06نے عمدت القاری میں بیان فرمایا
06:08کہ جس عورت نے چوری کی تھی
06:10اس کا نام فاطمہ بنت اسود ہے
06:13جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے
06:16اس کی چوری اپنی شرائط کے ساتھ ثابت ہو گئی
06:18تو آپ نے اس کا ہاتھ کٹنے کا حکم دیا تھا
06:22اور ایک روایت میں آتا ہے
06:25کہ صحابہ نے کہا
06:26کہ یہ بڑے خاندان سے تعلق رکھتی ہے
06:28تو حضرت عسامہ چونکہ
06:30نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں بہت چہیتے تھے
06:33آپ کی سرکار آپ سے بڑی شفقت فرماتے تھے
06:36تو سوچا
06:37کہ حضرت عسامہ سے سفارش کروا دیتے ہیں
06:39کہ کم اس کا ہاتھ نہ کٹیں
06:41ویسی کوئی سزا جاری کر دیں
06:43اور اس کی وجہ یہ تھی کہ
06:44صحابہ کوئی مادلہ ایسا نہیں تھا
06:46کہ کوئی غلط کام میں تعاون کرنا چاہ رہے تھے
06:49ان کے شوچ یہ تھی
06:50کہ اگر یہ بڑے خاندان کی ہے
06:51اگر اس کے ساتھ کوئی نرم رویہ اختیار کیا جائے گا
06:54تو پورے خاندان کی ہمدردی
06:56اسلام کی طرف ہوگی
06:57اور اس سے اسلام کو تقویت ملے گی
06:59یہ پوزیٹیف ان کے سوچ تھی
07:01تو یہ روایت میں آتا ہے
07:03امام بخاری نے اسی روایت کو نقل کیا ہے
07:06کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں
07:10کہ قریش کے لیے یہ بات بہت سنگین تھی
07:13کہ بنو مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی
07:16انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے
07:19اس کی کون سفارش کرے گا
07:21حضرت عسامہ رضی اللہ تعالی عنہ کے لادلے ہیں
07:25ان کے سوا ان کی سفارش کی جرت کون کر سکتا ہے
07:28پس انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی سفارش کی
07:32یعنی حضرت عسامہ نے سفارش کی
07:34تو سرکار نے فرمایا
07:35کہ تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے متعلق سفارش کر رہے ہو
07:40پھر آپ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا اور فرمایا
07:43کہ اے لوگو
07:43تم سے پہلے لوگ اس لیے گمراہ ہو گئے تھے
07:48کہ جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا
07:51تو وہ اس کو چھوڑ دیتے تھے
07:52اور جب کوئی غریب آدمی چوری کرتا
07:54تو وہ اس پر حد جاری کر دیتے تھے
07:57یہ تو فاطمہ بنتِ اسود ہے
07:59اللہ کی قسم
08:00اگر فاطمہ بنتِ محمد بھی چوری کرتی
08:04تو ضرور محمد اس کا ہاتھ کار دیتے
08:07یہ صحیح بخاری کی روایت ہے
08:09چھ ہزار سات سو اٹھاسی
08:11نمبر حدیث پاک ہے
08:12اس کا مطلب ہے دیکھیں
08:14نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
08:15نے ایک بہترین مثال قائم کی
08:17اور فرمایا
08:18کہ اگر میری سگی بیٹی بھی ایسا کرتی
08:20تو میں اس کے لیے بھی یہ حکم جاری کرتا
08:22یعنی فرض کرلے گا
08:23اگر ایسا ہوتا
08:24ویسے تو یہ محال ہے
08:25کہ بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ
08:27جگرگوش ہے
08:28رسول سے اس طرح کا کوئی معاملہ ہو
08:29لیکن یہ ہمیں سمجھایا گیا
08:31کہ جب حد جاری ہو
08:33جب اللہ تعالیٰ کا قانون نافذ کرنا ہو
08:35اللہ تعالیٰ کے حکم کا اجرہ مقصود ہو
08:38پھر وہاں تعلقات نہیں چلتے ہیں
08:40پھر وہاں پر تقاضی یہ ہے
08:42کہ انسان اپنے دل کو سخت کر کے
08:44اور وہی حکم جاری کرے
08:46جو غیر کے لیے کرتا ہے
08:48چاہے اپنا سگاہی کیوں نہ ہو
08:50تو اگر یہ ہماری چیزیں رائج ہو جائیں
08:53معاشرے کے اندر
08:54پھر دیکھیں
08:55کیسے برائیاں دور ہوتی ہیں
08:57لیکن ہمارے ہاں صورتحال یہ ہے
08:59کہ اپنے گناہ سے بجھ جاتے ہیں
09:01خطاؤں سے بجھ جاتے ہیں
09:03سزاؤں سے بجھ جاتے ہیں
09:04اور کوئی بھی جارہ غریب ہوتا ہے
09:06ایک دو روپے کی منپھلی چورا لے گا
09:08ایک بھٹا چورا لے گا
09:10تو اس کو سزا مل جائے گی
09:11اور اب باقی معاملہ آپ کے سامنے ہیں
09:13دو ہزار چھ سو نانچاس نمبر
09:16اگلی حدیث ہے
09:17حضرت زید بن خالد رضی اللہ تعالیٰ
09:20انہوں اس کے راوی ہیں
09:21یہ کہتے ہیں
09:22کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
09:23سے روایت کر رہے ہیں
09:25کہ آپ نے یہ حکم دیا
09:26کہ جس نے زنا کیا
09:28اور وہ شادی شدہ نہیں تھا
09:31تو اس کو سو کڑے مارے جائیں گے
09:33اور اس کو ایک سال کیلئے
09:35شہر بدر کیا جائے گا
09:37جلا وطنی کی جائے گی
09:40تو یہاں پر بھی
09:40دیکھیں وہی ہے
09:42یہ پہلے حدیث گزر چکی ہے
09:43یہ دو ہزار تین سو چودہ نمبر حدیث پاک تھی
09:47جو میں پہلے بیان کر چکا ہوں
09:48کہ اللہ تعالیٰ نے جو قرآن عظیم میں
09:51زانی شادی شدہ مرد
09:53اور زانی اور زانیاں
09:55غیر شادی شدہ مرد و عورت کی سزا بیان کی ہے
09:58وہ
09:59اس میں جلا وطنی کی قید نہیں ہے
10:02اور یہ ہے خبر واحد
10:04اور خبر واحد سے قرآن پاک پر
10:05زیادتی کرنا جائز نہیں ہوتا
10:08لیکن چونکہ یہ حدیث میں آیا
10:09تو اب کیا کرنا ہوگا
10:11تو اصل یہ ہے کہ اگر
10:13کوئی شادی شدہ مرد یا عورت زنا کرتے ہیں
10:15تو ان کو رجم کرنے کا
10:18حکم ہوتا ہے شرع لحاظ سے
10:19یعنی پتھر مار کر ہلاک کر دینا
10:21اور یہ پہلے بھی میں آپ کو
10:23سمجھا چکا ہوں کہ پہلے تو زنا کا
10:25ثبوت ہی بہت مشکل ہے
10:26یا تو گناہگار خود ہی قرار کرے کہ میں نے زنا کیا ہے
10:29اور یا پھر کم از کم چار
10:31گواہ جو چار مرد ہوں
10:33اور وہ آ کر ایک جیسا بیان دیں
10:35کہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا
10:37کہ یہ دونوں زنا کر رہے تھے
10:38اور ٹائم بھی بتائیں الگ الگ ان سے
10:40انٹرویو کیا جائے گا یہ انویسٹیگیشن کی جائے گی
10:43جرہ کی جائے گی
10:45اگر سب ایک جیسا منظر بتائیں
10:46ایک جیسا وقت بتائیں ایک جیسا دن بتائیں
10:49تو پھر یہ کہ وہ سزا جاری ہوگی
10:51تو اب اقرار
10:52کوئی واجب نہیں ہوتا آ کر اگر اللہ نے پردہ رکھا ہے
10:55تو آدمی پردہ رکھے اور ٹائم ہو جائے
10:57اور چار گواہ ملنا تو
10:59بہت ہی مشکل ہے جن کے بیان ایک جیسے ہوں
11:02تو پھر حد سزا جاری نہیں ہوگی
11:03لیکن بہرحال اگر خود اقرار کر لے
11:06آکے مجرم تو پھر پتھر مار کر
11:08حلا کرنے کا حکم ہوتا ہے
11:09یہ بظاہر سزا بڑی سخت لگتی ہے
11:11لیکن زنا کوئی عام بات نہیں ہوتی
11:13یہ بہت ہی سخت جرم ہے
11:15اس سے نصب مشتبہ ہوتا ہے اور شریعت نے
11:17اسی لئے زانی کے لئے اتنی سخت سزا رکھی ہے
11:20اس کا مطلب ہے نگاہ شرعہ میں
11:22یہ ایک بہت بڑا گناہ ہے
11:23بہت بڑا جرم ہے اور اس سے بچنا لازم ہے
11:26تو لہٰذا سزاؤں کی شدت اور سختی پر نہ جائیں
11:29اگر کوئی ہمارے گھر والوں کے ساتھ
11:31ایسا کرے کوئی ہماری بیٹی کے ساتھ
11:32ہماری بہن کے ساتھ
11:33تو کوئی پسند نہیں کرے گا
11:36تو اس کا مطلب یہ ہوا
11:37کہ دوسروں کا جب معاملہ ہو
11:40اور بعض وقت بڑا ہمدردی کا اظہار کیا جارہا ہوتا ہے
11:43اپنے اس پر بھی دیکھ لیں
11:45کہ یہی معاملہ ہمارے گھر کے اندر ہوتا
11:47تو کیا ہم نرمی کا سلوک کرتے
11:48یا ہم یہ چاہتے ہیں
11:49کہ سامنے والے مرد کو بالکل چھوڑ دیا جائے
11:51نہیں
11:52بلکہ ہم کہتے ہیں اس کو اور سزا دو
11:53بلکہ بعض تو خود گولی مار دیتے ہیں
11:56اس لئے
11:57مذہب کی جتنی بھی سزائیں ہیں
12:00جتنے بھی
12:01اللہ تعالیٰ اس کے رسول نے حدود بیان کی ہیں
12:04وہ ہزار ہا حکمت پر مشتمل ہیں
12:06ایک دفعہ ایک زانی پر سزا جاری ہو جائے
12:09اس کے بعد یہ گناہ کوئی بھی نہیں کرے گا
12:12تو بہرحال
12:13اور اگر غیر شادی شدہ ہیں
12:14تو سو کڑوں کی سزا ہوتی ہے
12:16اور وہ بھی سرعام لگانے ہوتے ہیں
12:18سو کڑے
12:19تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ
12:21یہ دو سزائیں ہیں
12:23یہ قرآن میں رجم کا ذکر تو نہیں ہے
12:26آیت یہ کہتے ہیں
12:27کہ آیت ضرور نازل ہوئی تھی
12:29تلاوت منسوخ ہو گئی
12:30لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
12:32صحیح حدیثوں کے اندر ہے
12:33اور اس کا حکم باقی رکھا
12:35اور باقی کڑے تو قرآن عظیم سے ثابت ہیں
12:37اب یہ خبر واحد ہے
12:39تو جلہ وطنی کی زیادتی
12:41قرآن پاک پر نہیں کی جائے گی
12:43لیکن اب اس حدیث کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے
12:46تو علمہ نے فرمایا
12:47کہ اصل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
12:49جلہ وطن کرنے کا حکم
12:51سیاستاً دیا ہے
12:53حکمتاً دیا ہے
12:54یعنی صرف اتنا ہی کافی ہے
12:56کہ حد جاری کر دیں
12:57لیکن اگر کسی کو یہ دیکھیں
12:58کہ وہ اپنے گناہ پر دلیر ہے
13:00سزا جاری ہونے کے باوجود باز نہیں آتا
13:02تو پھر اس کو ایک سال کے لیے
13:04جلہ وطن کر دیا جائے
13:06ورنہ اگر وہ صرف
13:07کوڑے مار جیسے غیر شادی شدہ ہے
13:10کوڑے لگنے سے ہی وہ گناہ سے بچ جاتا ہے
13:12اور توبہ کر لیتا ہے
13:13تو پھر جلہ وطن کرنے کی ضرورت نہیں ہے
13:16اگلے باپ کی طرف آتے ہیں
13:18بابن لا يشدو علی شہادتی جورن
13:21اذا شہیدہ
13:22اگر لوگ کسی ظلم پر گواہ بنانا چاہیں
13:26تو وہ گواہ نہ بنے
13:28اس کا باپ
13:29دو ہزار چھ سو پچاس نمبر حدیث پاک ہے
13:32حضرت نعمان بن مشیر
13:33بیان کرتے ہیں
13:35کہ میری والدہ نے میرے والد سے یہ سوال کیا
13:38کہ وہ مجھے اپنے مال سے
13:40کچھ ہبا کر دیں
13:42توفہ دے دیں
13:42پہلے انہوں نے انکار کیا
13:44پھر ان کو خیال آیا تو انہوں نے ہبا کر دیا
13:47میری والدہ نے کہا
13:48کہ میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی
13:50حتیٰ کہ آپ اس ہبا پر
13:53نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو
13:55گواہ بنائیں
13:56پس میرے والد میرے والد نے میرے ہاتھ پکڑا
14:00اور مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے
14:04اور میں اس وقت لڑکا تھا
14:07یعنی نو عمر تھا
14:08بالغ نہیں تھے
14:09پس میرے والد نے کہا
14:10کہ اس کی ماں بنت رواحہ نے مجھ سے سوال کیا ہے
14:13کہ میں اس لڑکے کو کچھ
14:15توفہ دے دوں
14:16رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا
14:19کیا اس لڑکے کے علاوہ تمہاری اور بھی
14:22اولاد ہے
14:23میرے والد نے کہا
14:25پس میرا گمان ہے کہ آپ نے فرمائے
14:27نے ابھی راوی کہتے ہیں
14:28کہ میرا گمان ہے کہ سرکار نے اس کے جواب میں یوں فرمایا تھا
14:32مجھے ظلم پر گواہ نہ بناو
14:34یہاں حدیث اتنی ہے
14:37لیکن پہلے آپ کو یاد ہو
14:38یہ ہم بیان کر چکے ہیں
14:39کہ پہلے سرکار نے پوچھا
14:41کہ آپ اس کو کیا دیں گے
14:42کہاں میں غلام دینا چاہتا ہوں
14:44سرکار نے فرمایا
14:45آپ کے اور بھی اولاد ہیں
14:46عرض کی جی ہاں
14:47فرمایا کہ ان کو بھی غلام دیں گے
14:49عرض کی نہیں
14:50تو پھر سرکار نے فرمایا
14:51مجھے ظلم پر گواہ نہ بناو
14:53اس کا مطلب ہے کہ ظلم کی صورت کیا بن رہی ہے
14:56کہ اپنی ایک اولاد کو کچھ دینا
14:58اور دور سی اولاد کو بالکل لیا محروم کر دینا
15:01یہ شرعان جائز نہیں ہوتا
15:04یہ پہلے بھی کتاب الحبہ کے اندر ہماری بات گزر چکی ہے
15:07یہ ذہن میں ایک دفعہ یادہ کر دیتا ہوں
15:09کچھ مسائل کا
15:10کہ اگر ماباپ اپنی زندگی میں اپنی اولاد کو کچھ دینا چاہیں
15:14تو یہ ان کی مرضی ہے
15:15اور نہ دینا چاہیں
15:17تو کچھ بھی نہ دیں
15:18اولاد مطالبے کا حق نہیں رکھتی
15:20وہ بچے ذرا غور سے سنیں
15:23یہ جو ارادہ رکھے ہوئے ہیں
15:25یا مطالبہ کر رہے ہیں
15:26بعض بچے کہتے ہیں
15:27جی ہماری وراست ابھی ہمیں دے دیں بس
15:29یہ ہمارا حق ہے
15:30نہیں آپ کا حق تو بنتا ہی نہیں ہے
15:32ماباپ کے مال پر
15:33یہ اس وقت بنتا ہے
15:34جب والدہ فوت ہوں گی
15:36تو ان کے مال پر آپ کا حق بنے گا
15:37یا والد صاحب فوت ہوں گے
15:39تب ان کے مال سے آپ کا حق وابستہ ہوگا
15:41جب تک ماباپ زندہ ہیں
15:43ان کے مال میں آپ کا کوئی حق نہیں ہے
15:46ہاں اگر وہ اپنی مرضی سے دینا چاہیں
15:49تو الگ بات ہے
15:49دوسری بات یہ ہے
15:51کہ جب ماباپ اپنی زندگی میں
15:52اپنے اولاد کو کچھ دینا چاہیں
15:54تو افضل صورت یہ ہے
15:55کہ سب بچوں کو برابر برابر دیں
15:58اس میں لڑکا لڑکی کی کوئی تمیز نہیں ہے
16:01چار کروڑ چار بچوں میں تقسیم کرنا ہے
16:03دو لڑکے ہیں دو لڑکیاں
16:05تو ایک کروڑ سب کو دے دیں
16:07یہ افضل ترین صورت ہے
16:09اس سے کم افضل صورت یہ ہے
16:11جس کو مفضول صورت کہہ لیں
16:13کہ جیسے وراست کی تقسیم ہوتی ہے
16:15اس طرح تقسیم کر لیں
16:16کہ لڑکے کو دو گناہ
16:18اور لڑکی کو اس کا آدھا
16:20مثلا دو کروڑ بیٹے کو
16:22اور ایک کروڑ بیٹی کو
16:23یہ اس سے کم کی صورت ہے
16:25تیسرا یہ ہوتا ہے
16:27کہ کسی دینی فضیلت کی وجہ سے
16:29ایک بچے کو دوسرے پر فوقیت دے سکتے ہیں
16:32جیسے ایک بیٹا عالم دین ہے
16:34یا بہتی خدمت گزار ہے
16:36اتعاد گزار ہے
16:38دوسرا نافرمان ہے
16:39غیر عالم ہے
16:40تو اس کو زیادہ دے دیا
16:41اس کو کم
16:42یہ بالکل چلے گا
16:43اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے
16:44چوتھی ایک صورت یہ بنتی ہے
16:46کہ اگر اولاد
16:47آپ کے پیسے کو
16:49غلط اور گندے کاموں میں استعمال کرے گی
16:52بیٹا جواری ہے
16:53روینچی ہے
16:55عورتوں پر پیسہ اڑاتا ہے
16:56وہ ایسے ہی کھا پی کے ختم کر دے گا
16:59آوار اگر دوستوں پر خرچ کرتا ہے
17:01تو اگر ماں باپ چاہیں
17:03تو ایک پیسہ بھی اس کو نہ دیں
17:05ایسی صورت میں
17:06بالکل گناہگار نہیں ہوں گے
17:07کیونکہ اس نے خود اپنے آپ کو
17:09اس محرومی پر پیش کیا ہے
17:11تو یہ تھوڑا سا ذہن میں رکھیں
17:13اللہ تعالیٰ سے دعا ہے
17:14کہ رب کریم ہم نے جو کوئی سنا
17:16اس پر عمل کرنے سمجھنے کی توفیق تفرمائیں
17:18آمین
17:19وآخر دعوانا
17:20ان الحمدللہ رب العالمین
Be the first to comment