یقیناً! یہاں "بغداد کا تاجر" کی ایک مکمل لیکن مختصر کہانی بمعہ سبق اور تفصیل (description) اردو میں پیش کی جا رہی ہے:
---
### **کہانی: بغداد کا تاجر**
بغداد کا ایک نیک دل تاجر تھا جو ہمیشہ سچ بولتا اور ایمانداری سے کاروبار کرتا۔ ایک دن وہ سفر پر نکلا اور اپنا سارا مال ایک دوست کے پاس امانت رکھ کر چلا گیا۔ واپسی پر جب اُس نے امانت واپس مانگی، تو دوست نے انکار کر دیا اور کہا کہ کوئی مال اسے دیا ہی نہیں گیا۔
تاجر عدالت گیا، لیکن ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے جج بھی فیصلہ نہ کر سکا۔ تاجر نے ہار نہیں مانی۔ اُس نے ایک چالاکی سے کام لیا۔ اس نے اپنے ملازم کو اس کے دوست کے پاس بھیجا اور کہا کہ جاؤ، اس سے کہو کہ میں بھی اُسے کچھ مال امانت کے طور پر دینا چاہتا ہوں، لیکن پہلے یہ پوچھو کہ کیا وہ امانت رکھتا ہے یا نہیں۔
جب ملازم نے یہی کیا، تو اُس شخص نے فوراً کہا: "ہاں ہاں، میں بہت امانت دار ہوں۔ ابھی بھی میرے پاس فلاں تاجر کی امانت پڑی ہے!" یہ سن کر تاجر گواہوں کے ساتھ وہاں پہنچا اور اسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ اس نے اپنی امانت واپس لی اور جھوٹے شخص کو سب کے سامنے شرمندہ کیا۔
---
### **سبق:**
سچائی، صبر اور عقل مل کر ناانصافی کو شکست دے سکتے ہیں۔ ہمیشہ ایمانداری سے کام لینا چاہیے، اور مشکل وقت میں ہوشیاری سے کام لینا اہم ہوتا ہے۔
---
### **تفصیل (Description):**
یہ بغداد کے ایک نیک تاجر کی سچی اور سبق آموز کہانی ہے، جو امانت داری اور عقل مندی کے ذریعے اپنی کھوئی ہوئی امانت واپس لیتا ہے۔ کہانی ہمیں سچ، صبر اور ہوشیاری کا درس دیتی ہے۔
---
---
### **کہانی: بغداد کا تاجر**
بغداد کا ایک نیک دل تاجر تھا جو ہمیشہ سچ بولتا اور ایمانداری سے کاروبار کرتا۔ ایک دن وہ سفر پر نکلا اور اپنا سارا مال ایک دوست کے پاس امانت رکھ کر چلا گیا۔ واپسی پر جب اُس نے امانت واپس مانگی، تو دوست نے انکار کر دیا اور کہا کہ کوئی مال اسے دیا ہی نہیں گیا۔
تاجر عدالت گیا، لیکن ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے جج بھی فیصلہ نہ کر سکا۔ تاجر نے ہار نہیں مانی۔ اُس نے ایک چالاکی سے کام لیا۔ اس نے اپنے ملازم کو اس کے دوست کے پاس بھیجا اور کہا کہ جاؤ، اس سے کہو کہ میں بھی اُسے کچھ مال امانت کے طور پر دینا چاہتا ہوں، لیکن پہلے یہ پوچھو کہ کیا وہ امانت رکھتا ہے یا نہیں۔
جب ملازم نے یہی کیا، تو اُس شخص نے فوراً کہا: "ہاں ہاں، میں بہت امانت دار ہوں۔ ابھی بھی میرے پاس فلاں تاجر کی امانت پڑی ہے!" یہ سن کر تاجر گواہوں کے ساتھ وہاں پہنچا اور اسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ اس نے اپنی امانت واپس لی اور جھوٹے شخص کو سب کے سامنے شرمندہ کیا۔
---
### **سبق:**
سچائی، صبر اور عقل مل کر ناانصافی کو شکست دے سکتے ہیں۔ ہمیشہ ایمانداری سے کام لینا چاہیے، اور مشکل وقت میں ہوشیاری سے کام لینا اہم ہوتا ہے۔
---
### **تفصیل (Description):**
یہ بغداد کے ایک نیک تاجر کی سچی اور سبق آموز کہانی ہے، جو امانت داری اور عقل مندی کے ذریعے اپنی کھوئی ہوئی امانت واپس لیتا ہے۔ کہانی ہمیں سچ، صبر اور ہوشیاری کا درس دیتی ہے۔
---
Category
📚
LearningTranscript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
00:30عرصہ دراز سے زیتون ہمارے گھر میں ختم ہے
00:33خاون نے اپنی چہیتی بیوی سے کہا ہاں ہاں تیری بات سے مجھے یاد آیا
00:38کہ میرے دوست علی مکہ جانے سے پہلے زیتون کا ایک مٹکہ ہمارے گدام میں رکھ گئے تھا
00:43سات سال ہو گئے ہیں لیکن وہ ابھی تک واپس نہیں آیا
00:45پتہ نہیں وہ اتنی طویل مدد سے غائب کیوں ہیں
00:48ابھی تک واپس کیوں نہیں آیا بیوی نے پوچھا شکیل کہنے لگا
00:52ایک تعدیر کے جس نے اس کے ساتھ حج کیا تھا
00:55اس نے بتایا کہ بابا مرسل چلا گیا تھا
00:57اس کے بعد اس کا کوئی پتہ نہیں کہ اس کے ساتھ کیا بھی تھی
01:00اللہ نہ کرے کہ میرے خیال ہے کہ وہ مٹ چکا ہے میری پیاری بیوی
01:04وہ زیتون کا مٹکہ میں تجھے لان دیتا ہوں
01:06جو وہ ہمارے گدام میں بطور امان اٹک گئے تھا
01:09اگر زیتون ابھی تک خراب نہیں ہوا تو ہم اسے مزے لے کر کھاتے ہیں
01:13اچھا اب آپ اس طرح کریں مجھے ایک چراغ دیں
01:17اور ایک پلیٹ تاکہ میں گدام سے آپ کے لئے زیتون لے ہوں
01:20بیوی نے کہا علی بابا کا زیتون
01:22نہ بھی نہ میں یہ زیتون نہیں کھاؤں گی
01:25بلکہ میں تجھے بھی یہ کہتی ہوں کہ زیتون کو ہاتھ نہ لگ رہا
01:28جسے اس نے آپ کے پاس بطور امانت رکھا ہے
01:30آپ نے اگر اس میں سے کچھ زیتون لے لیا تو
01:34یقیناً آپ خیانت کا ارتکاب کریں گے
01:36اور مجھے یہ قطن پسند نہیں کہ آپ خیانت کا ارتکاب کریں
01:39علی اگرٹس سات سال سے غائب ہے
01:42تو اس کا ہرگز بطلب یہ نہیں بنتا کہ وہ مر گیا ہے
01:44آپ کو ایک حاجی نے بتایا تھا کہ علی مصر چلا گیا تھا
01:48علی کے مصر پہنچنے کے بعد بھی
01:50پھر کسی نے آپ کو اس کے بارے بھی کچھ نہیں بتایا
01:53کہ اس کے ساتھ کیا بھی تھی
01:54ہو سکتا ہے کہ وہ تجارت کی غر سے وہاں
01:57ایک ملک سے دوسرے ملک میں چلا گیا ہو
01:59آپ اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے
02:02اور نہ ہی کسی نے اس کی موت کے اطلاع آپ کو دی ہے
02:04میں تو یہ کہتی ہوں کہ آپ اس کے امانت کو ہرگز ہاتھ بھی نہ لگائیں
02:08بلکہ اس کے واپس آنے تک اس کی امانت کی حفاظت کریں
02:10کیا معلوم وہ کل نہ آجائیں
02:13یہ پرسوں آجائے
02:13اگر وہ آگئے اور آپ نے اس کی امانت میں خیانت کا ارتکاب کیا ہوگا
02:17تو آپ اسے کیا جواب دیں گے
02:18جب اس کو آپ کی اس غائش آہستہ حرکت کا علم ہوگا
02:23تو اس کی نظروں میں تمہاری قدلوں کی متختم ہو جائے گی
02:25اور جب لوگوں کو یہ پتا چلے گا
02:27کہ آپ نے اپنے دوست کے امانت میں خیانت کی ہے
02:30تو وہ بھی آپ کے بارے میں کیا کہیں گے
02:32اس طرح یہ کتنا مڑا دھبا اور بدنامی کا داغ ہوگا
02:36جو آپ کے کردار پر اور آپ کے خاندان کی عزت پر لگ جائے گا
02:39اگر آپ نے امانت کو ضائع کر دیا
02:43تو اپنے خالق مالک اللہ کریم کو بھی نراز کر بیٹھیں گے
02:46لوگوں میں رسوا ہو جائیں گے
02:48تاری نیک نامی ختم ہو جائے گی
02:49اور بدنامی کا دور دورہ ہو جائے گا
02:51دیکھئے ایسے منحوس کام کے طرف کبھی قدم نہ بڑھائیے
02:55اگر آپ نے میری بات نہیں مانی اور اس کا زیتون چورا کر لے آئے
02:58تو میں یہ حرام قطر نہیں کھاؤں گی
03:00اس لیے آپ یہ زیتون لانے کی تکلیف نہ ہی کریں
03:03ویسے بھی وہ زیتون اب کھانے کے قابل بھی نہیں رہا ہوگا
03:07اسے ایک جگہ لمبے عرصے تک پڑے رہنے سے وہ خراب بھی ہو جاتا ہے
03:11ویسے بھی آپ کے گناہ پر مبنی چوری کے ارادے دیکھ کر
03:14میری زیتون کے لیے خواہش اور دلی تمنہ بھی ختم ہو گئی ہے
03:17آپ ابھی اسی وقت
03:19اللہ تبارک مسالت ہے
03:21اس شیطانی سوچ پر معافی مانگے
03:22ورنہ اللہ سے نہ ڈننے والوں کا انجام بہت برا ہوتا ہے
03:25اللہ آپ کو بجھا لے
03:27تاجر اپنی بیوی کی نصیت کو ماننے کے لیے تیان نہ ہوا
03:30وہ اسے محض کسی واض اور مولوی کی واض و نصیت اور تقریب سمجھ رہا تھا
03:35اس نے اپنے گدا میں جا کر زیتون کے مٹکے کا مو کھولنے کے ارادہ کر لیا
03:39جب وہ اپنے گدا میں پہنچا
03:41زیتون کے مٹکے کا ڈھکر اٹھایا
03:44زیتون دیکھا تو وہ واقعی خراب ہو چکا تھا
03:46کھانے کے بالکل قابل نہیں تھا
03:49کیونکہ وہ سات سال سے بند مٹکے میں پڑا گل سٹ گیا تھا
03:52تاجر کے دل میں خیال ہے کہ مٹکے کا سارا زیتون دیکھ لیا جائے
03:56کہ سارا خراب ہو چکا ہے
03:57یا اس میں سے کوئی صحیح بچا ہے
03:58خاص طور پر نچلے اسے کو ذرا دیکھ لیا جائے
04:01وہ بھی مٹکے کی بلائی سطح کے زیتون کتنا ظاہر ہو چکا ہے
04:05یا وہ صحیح سالم ہے
04:06تاجر نے جانت پر تار گرنے کی غرصے مٹکے کو ذرا نیچے کی طرف جھکا ہے
04:10جس سے زیتون پلیٹ میں گرا
04:11لیکن یہ کیا
04:13اس کے ساتھ ہی کھن کھناتے ہوئے چند دنہ بھی پلیٹ میں آن گرے
04:16جن سے کھن کھنات کی آواز کمرے میں گونج اٹھی
04:19تاجر نے جب پلیٹ میں دینار گرتے ہوئے دیکھے
04:24اور ان کی آواز سنی تو اس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی
04:27وہ خوشی سے بے کابو ہوتے ہوئے مٹکے کے اندر جھاکنے لگا
04:30وہ یہ دیکھ کر خوشی سے پاگل ہو گیا
04:33کہ علی بابا نے تو مٹکے میں وافن مقدار میں دینار رکھے ہوئے
04:35جبکہ زیتون دوبست انہیں چھپانے کیلئے اوپر ڈالا گیا ہے
04:39تاجر نے جلدی جلدی زیتون اور دینار اٹھا کر دوبارہ مٹکے میں ڈال دیئے
04:45اور پہلے کی طرح اس کا مو اچھی طرح بند کر دیا
04:47پھر کچھ سوڑتا ہوا واپس اپنے گھر آ گیا
04:49آتے ہی اپنی بیوی سے کہیں لگا
04:52تم واقعی سچ کہتی تھی
04:53زیتون بالکل خراب ہو چکا ہے
04:55میں نے مٹکہ اس طرح بند کر دی ہے جس طرح وہ پہلے تھا
04:58علی بابا جب واپس آئے گا
05:00تو میں اس کو اس کے مرد واپس لوٹا دوں گا
05:02البتہ مجھے امید ہے کہ واپس آنے پر اسے پتہ بھی نجھ لے گا
05:05کہ میں نے اس کا مٹکہ اس کے جانے کے بعد کھول کر دیکھا یا نہیں
05:09یہ بات سن کر بیوی نے اپنے سرطات سے کہا
05:13کاش تم میری بات کو سچ مان لیتے
05:14تم مٹکے کو کھولتے ہی نہ
05:16آپ نے مٹکے کو کھول کر بہت بڑی غلطی کی ہے
05:18میں اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ وہ آپ کی اس خطا کو ماف کر دے
05:23یہ بہت برا ہوا
05:24آپ بغیر سوچے سمجھے اس غلطی کا اتقاب کر بٹیں
05:27نہایت افسوس کی بات ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا
05:30تاجر نے اپنی بیوی کی باتوں کی کوئی برواہ نہیں کی
05:34بلکہ علی بابا کے مٹکے میں جو دینار پڑے ہوئے تھے
05:36اب انہیں کابو کرنے کا بودھ ہر طرح سے اس کے ذہن پر سوار تھا
05:40تاجر کی بے پناہ خوشی نے اسے
05:42اس قیانت کے جرم کی قبھات کو فراموش کر دیا تھا
05:45جس کے اتقاب کا اس نے پختہ ارادہ کر رکھا تھا
05:48تاجر رات پر سوچتا رہا کہ وہ دیناروں کو کس طرح ہتھی آئے
05:52کہ علی بابا کو مٹکہ کھولنے کی کانوں کان خبر بھی نہ ہو سکے
05:55ساری رات منصوبے بناتے اور شیطانی ترقیبیں سوچتے گزر گئی
06:00صبح ہوئی تو تاجر اپنے گھر سے جلد جلد نکلا
06:03بازار پہنچا زیتون خریدیا تاکہ علی بابا کا مٹکہ تازہ زیتون سے بھر دی
06:07پھر اپنے گدام میں گیا
06:09مٹکے کے مون کھولا اور اس سے دینان نکال کر محفوظ کر لی
06:12ہم مٹکے کا سارا خراب زیتون نکال دیا اور بازار سے خریدہ ہوا
06:17تازہ زیتون اس میں ڈال دیا
06:20اس سے فارغ ہو کر پہلے کی طرح مٹکے کے مون بند کریا
06:23اور اسے اس جگہ پر رکھ دیا جہاں علی بابا رکھ کر گئے تھا
06:27تاجر نے اس مکر و خیانت کے انجام کے بارے میں سوچا ہی نہ تھا
06:32وہ شیطان کے پیچھے ایسا رگا کہ اللہ کے غزب لوگوں کی نرازگی
06:35اور معاشرے میں بدنام ہو جانے سے بلکل خوف زدہ نہ ہوا
06:38اس جنرم میں انتقاب کیے ہوئے ابھی تقریباً ایک مہینہ ہی گزرا تھا
06:42کہ طویر عرصے کے بعد ایک دن علی بابا اچانے اپنے سفر سے واپس بغداد پہنچ گیا
06:47علی نے مکہ معظمہ جانے سے پہلے اپنے گھر قرائے پر دے دیا تھا
06:52جب علی بابا نے اپنے سفر سے واپس آیا تو اپنے گھر رات نہیں گزار سکتا تھا
06:56کیونکہ وہاں قرائے دار رہیش پذیر تھے
06:58علی نے مکان خالی ہونے تک ہوتل میں ایک کمنہ قرائے پر لیا
07:02دوسرے دن علی اپنے دوست تاجہ شکیل سے ملنے گیا
07:05دب تاجہ نے علی بابا کو دیکھا تو مسنوی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے آگے بڑھا
07:09اور کہا مرحبہ اور اسے بغل گیر ہوا
07:12طویر صفر سے صحیح سائل میں واپس آنے پر مبارک بات دیتے ہوئے کہیں لگا خوش رامدی
07:17ہم آپ کے طویر عرصے تک غیب رہنے سے پریشان ہو گئے تھے
07:21آپ کو دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی ہو گئی ہیں
07:23آپ صحت مند بھی ہیں
07:25ہم تو خطرے محسوس کر رہے تھے کہ نصیب و دشمنہ کہیں آپ کو اس طویل سفر میں کوئی خطرہ ہی نلائک ہو گیا ہو
07:31الحمدللہ آپ تو ٹھیک تھاک ہیں
07:33ماشاءاللہ اور ہمارے درمہ میں بیٹھے بھی ہیں
07:34جب علی اپنے دوست تاجہ سے ملا تو اس کے والہنہ انداز میں خوش آمدید کہنے اور استقبال کہنے اور اس کا شکریہ ادا کیا
07:41اور دونوں کی اپس میں اس طرح سے گفتگو ہونے لگی
07:44علی شاید آپ کو زیتون کا وہ مٹکہ یاد ہوگا جو سفر پر جانے سے پہلے میں آپ کے ہاں چھوڑ گئے تھا
07:51تاجر شکین مسکراتے ہوئے ہاں کیوں نہیں مجھے اچھی طرح سے یاد ہے
07:54علی کیا آپ وہ مٹکہ مجھے واپس کر کے شکریہ کرنا کا موقع ضرور دیں گے بلکل
08:00میں زندگی بھر آپ کے حسن سلوک اور نیکی کو نہیں بھولوں گا
08:03میں یہ چاہتا ہوں کہ مزید آپ پر بوجھنا بڑوں
08:05پہلے ہی میں نے آپ کو بہت تکلیف دیا
08:07تاجر
08:08نہیں نہیں آپ نے مجھے کوئی تنگی نہیں دی
08:11آپ کا مٹکہ بلکل اسی جگہ پڑا ہے جہاں آپ سفر پر جانے سے پہلے اپنے ہاتھوں سے رکھے گئے تھے
08:16کسی نے اسے ہاتھ تک نہیں لگایا
08:18میرے دوست یہ چاہوی لیجئے
08:19جس طرح اپنے ہاتھوں سے رکھا ویسے اٹھا لیجئے
08:22علی
08:23اللہ کریم آپ کو جزائے خیار دے بہت شکریہ
08:26علی نے اپنا مٹکہ اٹھایا
08:28اور اسے ہوتل کی طرف لے کر چل پڑا
08:30اس نے دوبارہ نویدہ کہتے ہوئے
08:32اپنے تاجر دوست کا شکریہ دا کیا
08:34علی نے ہوتل پہنچ کر
08:36اپنے کمنے کا دروادہ بند کیا
08:37مٹکے کا موں کھولا
08:38اس سے تھوڑا سا زیتون نکالنے کے بعد دیکھا
08:41تو اسے اپنے دیدار دکھائی نہ دیئے
08:44علی نے زیتون قدر زیادہ مقدار میں نکالا
08:46مگر اس میں تو زیتون ہی زیتون تھا
08:48دیناروں کا کوئی نام و نشان بھی نہیں تھا
08:50علی حیران پریشان
08:52اسے صبر نہ ہو سکا
08:53تو اس نے سارا مٹکہ پلڑ دیا
08:54جس سے مٹکے کا سارا زیتون زمین پر آ گیا
08:57لیکن اسے ایک بھی دینار نہیں دکھائی دیا
08:59علی بہت زیادہ غمگین ہوا
09:02اس نے اپنے دوست تادر کی خیال پر
09:04بڑا تاجب کیے
09:05اور اپنے دل میں کہا
09:06مجھے کے شخص میں بہت بڑا دھوکہ دیا ہے
09:08میں تو اسے دیانے دار سمجھا تھا
09:10یہ تو چور اور خائن نکلا
09:11اسے تو امانت کے حق کا خیال تک نہیں رہا
09:14علی اپنے ساتھی تادر کے پاس فوری طور پر پہنچا
09:18اسے اس کی حرکت پر بڑا دکھ تھا
09:21باما کو اپنے دیناروں کے ضائع ہونے کا بھرپور خطرہ لائک ہو گیا
09:24لیکن اس نے دلدی سے تاجر سے کہا
09:26میں نے بھائی
09:27اتنی جلدی میرے آپ کے پاس آنے سے آپ گبرائیں ہی
09:31دراصل جو میں نے مشاہدہ کیا
09:33مجھے اس کی تبقہ نہیں تھی
09:34جیتون کا مٹکہ تو بالکل وہی تھا
09:36جو میں نے اپنے ہاتھوں سے آپ کے گودام میں رکھا تھا
09:39لیکن میں نے اسے پوری طرح زیتون سے نہیں بھرہ تھا
09:42بلکہ میں نے آپ کو سفر پر جانے سے پہلے بتایا تھا
09:45اس میں ایک ہزار سونے کے دینار میں نے اس میں رکھے دیں
09:48باقی زیتون ڈالکہ میں نے اس کو بھر دیا تھا
09:52جب میں نے مٹکہ آپ کے گودام سے لے جا کر
09:53اُلڑ کر دیکھا تو مجھے اس میں ایک دینار بھی نہ ملا
09:56میں نے اپنے دل میں سوچا
10:00شاید میرے بعد میرے دوست کو کوئی اشعر ضرورت پڑ گئی ہوگی
10:02اور اس نے مٹکے سے وہ دینار لے لیے ہوں
10:05اگر کوئی ایسی بات ہوئی ہے تو آپ مجھے بتا دیں
10:07آپ میرے دوست ہیں میں برا نہیں مناؤں گا
10:09بلکہ مجھے خوشی ہوگی کہ میں مصیبت کے وقت
10:11اپنے دوست کے کامے ہوں
10:12یہ میرے لیے سعادت کی بات ہوگی
10:15اب میرا آپ سے صرف یہ مطالبہ ہے
10:18کہ آپ مجھے حقیقت حال بتانے
10:20تاکہ میرا دل مطمئن ہو جائے
10:21اور میرے ذہن سے شک و شبہ نکل دے
10:23میں آپ سے ان دیناروں کا مطالبہ نہیں کروں گا
10:27جب آپ چاہے مجھے واپس کر دینا
10:29تاکہ شاکیل خوب اچھی طرح جانتا تھا
10:31کہ جب اس کا ساتھی علی بابا مٹکہ کھولے گا
10:34تو اسے اپنے دینار نہیں ملیں گے
10:35تو وہ فوری طور پر اس کے پاس آئے گا
10:38اس نے خوب اچھی طرح سوچ لیا تھا
10:40کہ علی بابا کو تسلی دنانے کیلئے
10:41اس نے کیا جواب دینا ہے
10:43شاکیل کا خیال تھا
10:45کہ اس کا چکر چل جائے گا
10:46اور وہ رسوائی اور جگھنسائی سے بھی بچ جائے گا
10:48جب علی تادر کے پاس آیا
10:51اور اس نے دینار طلب کیے
10:53تو تادر شاکیل نے اس کی طرف غور سے دیکھا
10:55اور کہا محترم میرے سوال کا جواب دیں
10:57جب آپ اپنا مٹکہ میرے پاس لائے تھے
11:00کیا میں نے مٹکے کو ہاتھ لگایا تھا
11:01میرے دوست
11:02کیا میں نے اپنے گودام کچا بھی تیرے سپود نہیں کر دی تھی
11:05آپ جس جگہ چاہے
11:07اپنے ہاتھ سے وہاں یہ مٹکہ رکھ دیں
11:08پھر جب تم سفر سے واپس آئے
11:11تو کیا میں نے آپ سے یہ نہیں پوچھا
11:12کہ تمہیں اپنا مٹکہ کہاں سے ملا
11:14کہ آپ کو اسی حالت میں مٹکہ وہاں سے نہیں ملا
11:17کہ جس حالت میں آپ وہاں پہ رکھ گئے تھے
11:19اس مٹکے کو کسی انسان ہاتھ تک نہیں لگایا
11:22میرے دوست
11:22مجھے یہ بتائیں
11:23کیا مٹکہ اپنی جگہ سے نہیں ملا
11:25کیا اس کا ڈھکن تبدیل ہوا
11:28جب ان باتوں میں سے کوئی بھی نہیں
11:30تو پھر آپ کو شکایت کیسی
11:32اگر تم نے اس میں سونا رکھا ہوتا
11:35جس طرح کہ تم آج یہ بات کہہ رہے ہو
11:37تو بینا شبہ آپ کو اس سے سونا ہی ملتا
11:40لیکن آپ نے سفر پر جانے سے پہلے
11:42مجھے بتایا تھا کہ اس میں
11:44زیتون ہے اور میں نے آپ کی بات کو سچ مان لیا
11:47میں نے تو اسے کھولا بھی نہیں
11:49کہ یہ معلوم کر سکوں
11:51کہ اس کے اندر کیا ہے
11:52جب سے آپ نے یہ مٹکہ میرے گدام میں رکھا ہے
11:54اللہ کی قسم میں نے اسے ہاتھ بھی نہیں لگایا
11:56سسمانی مجھے معلوم بھی نہیں
11:58کہ تیر مٹکے میں کیا ہے
11:59میں نے تو کبھی تیرے مٹکے کو کھولنے کا سوچہ تک نہیں
12:02نا تیرے سفر پر جانے سے پہلے
12:06اور نہ ہی بعد نہیں
12:06میں نے جان اللہ کو دینی ہے
12:08اور اللہ کا خوف ہے مجھ پر
12:09مجھ پر الزام نہیں لگائیے
12:11میری خدمات کا یہ سیرہ تو مت دیں
12:13مطمسامین
12:15آج کی ویڈو ہم یہی میں مکمل کرتے ہیں
12:17ملتے ہیں اسی سیریز کی ایک اور اپیسوڈ کے ساتھ
12:19عدالت کی روبرو ہم حاضر ہوتی ہیں
12:21یعنی بابا اور اس کے دوست کی
12:22کاروائی کو سنیں گے اور دیکھیں گے
12:25کہ اس کا کیا بنا ہے
12:26بہت شکریہ اللہ حافظ