- 2 weeks ago
For good mood
Category
📺
TVTranscript
00:00رنجیدہ مت ہو یوسف
00:11آج یہ تمہارے خریدار ہیں
00:14ایک روز تم ان سب کو خرید لوگے
00:18یہ لوگ مجھ سے کیا چاہتے ہیں
00:22یہاں کیوں جمع ہیں
00:23خوبصورتی سب کے وجود میں ہوتی ہے
00:27لیکن آیا نہیں ہوتی
00:28تم میں انشانی وجود کا یہ گوھر متجلی ہوا ہے
00:32یہ سب لوگ خود اپنے اپنے اندر موجود
00:35یوسف کی اصلیت اور حقیقت کو دیکھنے کے لیے
00:38یہاں جمع پوئے
00:39یہ لوگ میری خوبصورتی اور حسن کے خریدار تو ہیں
00:43لیکن اپنے اپنے اندر موجود خوبصورتی کی حقیقت کی طرف
00:47کیوں متوجہ نہیں ہوتے
00:48اپنے اندر موجود خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے
00:52چشم بسیرت چاہیے
00:53لیکن وہ حقیقت جو تمہارے وجود میں متجلی ہوئی
00:57وہ ظاہری آنکھوں سے بھی قابل مشاہدہ ہے
01:00بسیرت ہر ایک کے پاس نہیں ہوتی یوسف
01:03لیکن بسارت سب ہی رکھتے ہیں
01:07اس طرح سے تو اپنے خود بھی انہی کی طرح ہوا
01:09اگر یہ اپنے اندر کی خوبصورتی کی حقیقت جانتے ہوتے
01:13تو یہ سب میرے خریدنے کے مشتاق نہ ہوتے
01:16یہ یوسف کے مشتاق نہیں
01:18بلکہ در حقیقت خلیفہ خدا کے دیدار کے مشتاق نہیں
01:24آدم کی زیارت کے لیے فرشتوں کے اشتیاق کے بارے میں سنا ہے یوسف
01:31دو سو پچاس سکھے
01:34دو سو پچاس سکھے
01:36نہیں جناب یہ قیمت بہت زیادہ کم ہے
01:40بہت زیادہ بولی لگائیے
01:43ہاں آگے بڑھئے
01:48تین سو سکھے میں فرق ہوا جاتا ہے
01:50تین سو سکھے
01:52بولان کی قیمت یہاں ہوگی
01:55نہیں بھائی میں تو
01:58چار سو سکھے
02:00تو اتنی دوں گا
02:01چار سو پچاس سکھے
02:03اس کی قیمت اس سے کہیں یہاں رہا ہے
02:05یہ بہت قوی ہے
02:10اتنا کہ اکیلا سو پر بھاری ہے
02:13یہ بھی لے چلا
02:17کی انتخاب کا جواب نہیں
02:18تین منابوں کے اوے
02:21بولیے ایک ہزار تین سو سکھے
02:22چھ سو سکھے
02:24ہے کوئی قدردان
02:26اس سے بڑھ کر تھی
02:31وطور پر بھارہ سارے
02:32آلی جناب
02:41یہ بڑے ہی کام کے غلام ہے
02:43یہ بھی لے چلیں
02:45یہ تو بہت کم ہے حضور
02:48اس سے بڑھ کر قیمت آرکار رہا ہے
03:15ایک ہزار دس سکھے
03:22ایک ہزار چالیس سکھے
03:37دس سکھے
03:39ایک ہزار چالیس سکھے
03:51اب یہ بھی مقابلے پر اتر آیا ہے
03:53بولو کیا کرے بولو
03:55آج اسے ہرا کر رہیں گے
03:57کوشش کرو ہم سے جیتے نہ پائے
03:59ایک ہزار دو سکھے
04:01ایک ہزار دو سکھے
04:03ایک ہزار دو سکھے
04:05ایک ہزار دو سکھے
04:07ایک ہزار تین سو سکھے
04:09ایک ہزار تین سو سکھے
04:11ایک ہزار تین سو سکھے
04:13ہے کوئی اور خریدار
04:15ہے کوئی اور خریدار
04:16ہر چنگ کے لگائے گئی قیمت
04:18آٹھ سے دس غلاموں کی قیمت کے برابر ہے
04:21لیکن خیر کوئی پاک
04:22بس کچھ کرو
04:24پوتی فار سے مقامل پیچھے نہ رہ جائے
04:26ایک ہزار پانچ سو سکے
04:33ایک ہزار پانچ سو سکے
04:36کوئی اور قدردان نہیں
04:38ایک ہزار پانچ سو سکے
04:41چنگ کا مقام ہے
04:44جیسے کسی جنس کے خرید و فروض ہو رہی ہو
04:47اگر اس بچے کی آسلے قدروں کی عمد جانتے ہوتے
04:50تو سونے چاندی کے پہاڑ بھی اس کے مقابلے میں کم تھے
04:54دو ہزار سکے
05:03دو گنا
05:05تین ہزار سکے
05:08تین ہزار سکے
05:15تین ہزار سکے
05:17عزیز مصر جناب پوتی فار اور سپہ سالار مصر
05:21تین ہزار سکوں کی پیش کش کرتے ہیں
05:23جناب پوتی فار تین ہزار سکوں کی پیش کش کرتے ہیں
05:27جناب پوتی فار سے مقابلہ کرنے کی جرست کر بھی کون سکتا ہے
05:31مبارک ہو اس غلام کے اب آپ مالک ہیں
05:34میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ نے ایک معدی باکمال اور بڑا لکھا غلام کھریدا ہے
05:43مزید یہ کہ نیاہیتی خوش قدم غلام ہے
05:46یہ غلام جناب پوتی فار کا ہوا
05:48حرکت کرو
06:18یہاں تشریف لائیے
06:23یہاں بہتری غلام پرائے فروب موجود ہے
06:26ہو نہیں لگائیے
06:28آئیے
06:29ہو نہیں لگائیے
06:48موسیقا
07:18موسیقی
07:48موسیقی
08:18موسیقی
08:48موسیقی
09:00موسیقی
09:08موسیقی
09:28موسیقی
09:30موسیقی
09:32موسیقی
09:33موسیقی
09:34موسیقی
09:36موسیقی
09:37موسیقی
09:38موسیقی
09:39موسیقی
09:40موسیقی
09:41موسیقی
09:42موسیقی
09:43موسیقی
09:44موسیقی
09:45موسیقی
09:46موسیقی
09:47موسیقی
09:48موسیقی
09:49موسیقی
09:50ہاتھ آئیں اس احمق بلدہ فروش نے ایسے گوھر نایاب کو بیچ کر کیا حاصل
09:56کیا یہ آپ کا بڑا پن ہے میں غلام سے زیادہ کچھ نہیں قصر پوتفار میں خوش
10:05شام دید برخوردار آپ کا شکر گزار ہوں علی جناب تشریف لاتے ہی ہماری
10:14کیا ستہنے لگی کیا بطور خاص طلب کرنے کا سبب جان سکتی ہو
10:21یہ تو فارم پسند آیا تمہیں
10:26میں نے اس بچے کو پہلی کہیں دیکھا ہے عالم خواب میں یا پھر
10:44نہیں معلوم لیکن آشنا سا لگتا ہے
10:49جناب پوتی فار نتخاب کی دانت دینی چاہیے
10:56یہ بچہ واقعی بہت خوبصورت ہے جناب پوتی فار
11:05لا جواب ہے
11:08کیا نام ہے تمہارا
11:12یوسف
11:14یوسف یہ نام یا تو عرامی ہے یا پھر عبرانی
11:24میں عبرانی ہوں
11:26شام میں واقع شہر کنان کا رہائشی
11:31ان لوگوں کا مشغلہ بھیر بکریاں چرانا ہے
11:36یوسف
11:42ہاں یوسف
11:45نہیں
11:46مجھے یہ سہرہ نشیم بدو قبائل کے نام پسند نہیں
11:50بلکل نہیں
11:53اگر آپ کی اجازت ہو تو اس کی لیے کسی مصری نام کا انتخاب کریں
12:01یہ بچہ تو مہارے لیے میری طرف سے توفہ ہے
12:03سو جس نام سے جاہو پکارو
12:07میں جناب پوتی فار کی نہائیت مشکور ہوں
12:11اگر اجازت مرحمت فرمائے تو بندے کی نظر میں ایک مصری نام ہے
12:17کہو
12:19ایک نام جو یوسف سے ملتا جلتا ہے
12:22یوزار شیف
12:25یوزار شیف
12:28برا نہیں
12:30یوزار شیف
12:35بلکہ بہت ہی اچھا ہے
12:37آج سے تمہیں یوزار شیف کہہ کے بلائیں گے
12:41راضی ہو
12:42اگر آپ کو پسند ہے تو میں بھی راضی ہوں
12:47میں چاہتا ہوں کہ آپ لوگ یوزار شیف کا عزت و اعترام بچا لائیں
12:51شاید یہ ہماری لیے مفید ثابت ہو
12:54اور ممکن ہے کہ مستقبل میں ہم
12:58اس سے بطور اپنا ولی احد انتخاب کر لیں
13:02کیوں نہیں
13:04یوزار شیف سے بہتر اور کون ہوگا
13:07تم نے دیکھا دیکھا کتنا خوبصورت ہے
13:29میں نے اپنی تمام عمر میں اس سے خوبصورت بچا لائیں دیکھا
13:32یعنی
13:32یعنی وہ ایک غلام ہے
13:34جہتے سے تو غلام نہیں لگتا
13:36یہ تمہارا کمرہ ہے
13:43پسند آیا
13:46شکر گزار ہوں مانو
14:12بہت اچھا ہے
14:14اس کے آرام کے لیے تمام اسباب مہیا کرو
14:19موسیقی
14:21موسیقی
14:23موسیقی
14:49موسیقی
14:55موسیقی
14:56پروردگارہ
14:57میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں
15:00تُو نے مجھے غلامی سے نجات دے کر
15:02آرام و اسائش کی زندگی عطا کی
15:04اے یوسف
15:07اس طرح خدا نے تمہیں
15:10عظمت و کرامت اور جاہو مرتبہ آتا کیا
15:13تمہیں کوئے کی گہرائیوں سے اوجِ کمال پر پہنچایا
15:18اور تمہیں علمِ تعبی رفاب اور احادی سطح کیا
15:23کہ اب تم معبران سے زیادہ ان کے علم اور زبان سے واقف ہو
15:28اور کسی بھی استاد کی ضرورت سے بینیاز ہو
15:33موسیقی
15:41تیرا شکر گزار ہوں
15:43اے خدای مہربان تیرا شکر گزار ہوں
15:46موسیقی
16:03تم خسارے میں رہے مالک
16:10اگر تم یوسف کو اس کے وزن کے برابر
16:13سی مزر میں بھی تولتے
16:15تب بھی خسارے میں تھے
16:18بہت بڑے خسارے میں
16:33تمہارے کہنے کا مطلب کیا ہے
16:38توفان میں ہمارا گم ہو جانا تمہیں یاد ہے
16:40اور جانوروں کا اس کوئے کے پاس روک جانا
16:44یہ سب کس لیے تھا
16:46تمہارے ہاتھ لگنے کے لیے
16:48یا یوسف کی نجات کے لیے
16:50میں تو کوئے کے پانی کے میٹھے ہو جانے کو بھی
16:54یوسف کے وجود کی بڑھ کر سمجھنا ہوں
16:59وہ یوسف کو میرا تھپڑ مارنا
17:01جس کی وجہ سے میرا ہاتھ شل ہو گیا تھا
17:03بھول گئے
17:04کیا یوسف کی دعا کرنے
17:07اور اس کے ہاتھ پھیرنے سے
17:08مجھے شفاہ نہیں ملی تھی
17:09جنات بیماری
17:12اگر آپ کو یاد ہو تو
17:14یوسف نے مجھے بھی
17:17موت سے نجات دلائی تھی
17:18میں یوسف کی دعا سے شفاہ آب ہوا تھا
17:21ہاں
17:22یوسف کی دعا سے
17:24یوسف کے وجود سے
17:26جہاں دیگر فائدے ہوئے
17:28وہیں مال و ذرگی تمہارے ہاتھ آیا
17:30یوسف پہ معمولی انسان نہیں تھا
17:33یہ سب تو موجزے ہیں
17:36جو صرف انبیاء الہی سے
17:40سادر ہوتے ہیں
17:42میں کیوں متوجہ نہیں ہوا
17:46اصل میں یہ یوسف کون تھا
17:51کیوں اس نے اپنا حسب نظم
17:55نہیں بتایا
17:56لانت ہے تم پر فلی کے جس نے
18:00میرا چین چھین لیا
18:02اب تک مجھے یہی لگ رہا تھا
18:03کہ مجھے نفع حاصل ہوا ہے
18:05لیکن یہ تو میں سراسر خسارے میں رہا ہوں
18:07افسوس فلی
18:12میں نے غلام نہیں
18:15بلکہ دہاقی کا دیکھ آزاد منش فلی
18:19یا شاید نبی خدا کو بھیج جانا
18:21ایسی مہدبانا و حکیمانا گفتگو
18:25اور بزرگانا اطفال پر غور کیوں نہیں کیا
18:28بغض و عطاوت سے پاک دل
18:31اور آئینے کی طرح شفاہ روح کیوں دکھائیں نہ دی مجھے
18:38میں نے آج سے اپنے سابقہ خداوں کو
18:40واصل جہنم کر کے
18:42اس کے خدا کا انتخاب کر لیا
18:44میں اس خسارے کا ازالہ کروں گا
18:49مجھے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا
18:51کہاں
18:56اس وقت تو کچھ نہیں ہو سکتا
18:59صبح تک انتظار کرو
19:14جناب پوتیفار کا قصر کس طرف ہے
19:26سیدھے چلے جاؤ
19:27اس طرف آخر میں
19:29چا دیگس
19:31کچھ شکریel
19:41چا دیگس
19:47چا دیگس
19:51پت زAA
19:53چا دیگس
19:55اے یہاں کیا کر رہے ہو
20:01آلی جناب پودی فار سے کام ہے
20:05پہلے جناب رو دامن سے اجازت لینی پڑے گی
20:08اوپر آ جائے
20:10جناب رو دامن یہ لوگ آلی جناب پودی فار سے ملنا چاہتے ہیں
20:26عزیز مصر جناب پودی فار سے آپ کو کیا کام ہے
20:35ہم نے انہیں غلام بیچا تھا
20:37انہیں بتائیے کہ مالک جس سے کلے غلام خریدہ تھا وہ آیا ہے
20:41میں نے پوچھا کام کیا ہے
20:47کچھ سکے ان کی طرف سے اضافی آ گئے ہیں
20:51وہ ہم صرف انہیں ہی دیں گے
21:00آپ لوگ یہیں رکے ہیں
21:01کیا ہوا رودامون
21:18ایک تاظر جس نے آپ کو کلے غلام بیچاتا شرف باریا بھی چاہتا ہے
21:24لگتا ہے تم خوش نہیں ہوئے برانی
21:45میں یہاں ہونے سے خوش ہوں لیکن
21:51غلام ہونے سے نہیں
21:54کیا تمہارے ساتھ ہمارا سلوک غلاموں جیسا ہے
22:01آپ کا سلوک آپ کی عظمت کے شایان شان ہے
22:06اور میرا یہ احساس غلامی سے عبارت ہے
22:08آفرین
22:10نہائیتی مناسب اور برجستہ جواب دیا ہے
22:13میں اس سے کافی پر امید ہوں
22:16یہ پڑھنا اور لکھنا بھی جانتا ہے آلی جناب
22:18فیسے تو اس کی تمام خوبیاں ٹھیک ہیں
22:21بس اس کی زبان کو تھوڑا لکام دینا ہوگی
22:25بانو اتمنان رکھیں میری زبان کو فضول گوئی کی عادت نہیں
22:29اور جناب پوتیفار اور آپ کی اجازت کے بغیر کوئی بات نہیں کروں گا
22:34آفرین یہی مناسب ہے
22:37تمہارا تعلق کہاں سے ہے
22:39تمہارے ماں باپ کا نام کیا ہے
22:42آپ کو کیا فرق پڑتا ہے بانو
22:45سہراندشین پیشاور چرواؤں کے پاس بتانے کو رکھا ہی کیا ہے
22:52کسی نے آپ سے مشروع مانگا
22:56لیکن چہرہ یزا صیف اس کے عالی حسب و نصب کی اکاسی کرتا ہے
23:03کیا ہوا تاجر
23:13کہیں پشیمان تو نہیں ہو گئے
23:16جی نہیں نہیں
23:18اس سے پہلے کہ اپنے آنے کا سبب
23:22ارز کروں
23:23اجازت چاہتا ہوں
23:25خلوت میں چند ہمیں یوسف کے ساتھ
23:29آخری بار ودا کرلوں
23:31سمجھتا ہوں
23:33یزا صیف کے ساتھ رہ کر ایک دلی تعلق پیدا ہو جاتا ہے
23:37ساتھ والے کمرے تک ان کی رہنمائی کرو
23:41دیکھ رہی ہیں آپ
24:06جزار صیف سے دزبردار ہونا اس کے لیے کتنا مشکل ہے
24:09میں آیا ہوں تاکہ تمہارا نام و نشاہ معلوم کروں
24:11میں آیا ہوں تاکہ تمہارا نام و نشاہ معلوم کروں
24:13میں آیا ہوں تاکہ تمہارا نام و نشاہ معلوم کروں
24:15میں آیا ہوں تاکہ تمہارا نام و نشاہ معلوم کروں
24:19میں آیا ہوں تاکہ تمہارا نام و نشاہ معلوم کروں
24:37جب تک بتا نہیں دیتے میں لوٹوں گا نہیں
24:39بتایا تو میں فرزن دے
24:41نہیں
24:43یہ تو پہلے بھی سن چکا ہوں
24:45تمہیں خدا یکتہ کی قسم
24:47اپنے نام و نشاہ بتا کر
24:49میری بے قراری کو دور کرو
24:51پھر آپ کو خداون کے حضور ایک احد کرنا ہوگا
24:57کہ جو کچھ میں بتانے جا رہا ہوں
24:59کسی سے نہیں کہیں گے
25:01میں احد کرتا ہوں
25:03اور ابراہیم کے خدا کی قسم کہاتا ہوں
25:05میں یوسف ابن یعقوب ابن اسحاق ابن ابراہیم ہوں
25:13ہائے افسوس
25:19وائے ہو مجھ پر
25:23ہم چچا ذات ہیں
25:29تم اسحاق کے پوتے
25:33اور میں اسماعیل ضبی اللہ کا پوتا ہوں
25:37خدا مجھے کبھی نہ بخشے
25:41میں نے یہ کہا کر ڈالا
25:45کیوں تمہیں فروض کیا
25:47میں جانتا تھا ہم چچا ذات ہیں
25:51اور مجھے اپنے بیچے جانے پر کسی سے کوئی شکوا نہیں
25:55مجھے تو مصر میں آنا اور بکنا ہی تھا
26:01یہ تمام واقعات ارادہ خدا بندی اور ایک عظیم واقعے کی تمہید ہیں
26:07مجھے ان موت جو سے ہی
26:09سمجھ لینا چاہیئے تھا
26:11کہ تم معمولی انسان نہیں
26:13تم میں ایک پیغمبر ہو
26:17لانت ہو مجھ پر کہ ایک پیغمبر کو بطور غلام بیچ ڈالا
26:21میں اس ذلت کے ساتھ کہا جاؤں
26:23یہ کیا کر رہے ہیں اٹھئے
26:25اٹھئے
26:27ان واقعات کو رونما ہونا ہی تھا
26:31مجھے تو اپنی رسالت کی انجام دہی کے لیے مصر آنا ہی تھا
26:35آپ تو صرف وسیلہ بنے ہیں
26:37میں تو آپ کا شکر گزار ہوں
26:39میں اس غلطی کا آزالہ کروں گا
26:41یہ لو
26:47یہ تمہاری سند غلامی ہے
26:49جس پہ تمہارے مالکوں نے دستخط کیا تھے
26:51اسے چھپا لو
26:53آپ یہیں رکیں
26:55میں نہیں چاہتا آپ ہماری بحثوں گفتو گفتو سنیں
26:57میں نہیں چاہتا آپ ہماری بحثوں گفتو گفتو سنیں
27:16میں عالی جناب بوتیفار عزیز مصر سے
27:19نہایت معذرت چاہتا ہوں
27:21اور مجبوروں کے عالی جناب سے
27:23تنسیخ ہے معاملہ کروں
27:25بندہ یوسف کو نہیں بیچ رہا
27:35آفرین آفرین
27:37ابھی کچھ دیر پہلے تک
27:39میں تمہیں احمق سمجھ رہا تھا
27:41کہ جس نے یزار شیف جیسے گوھر
27:43نایاب کے قدر نہیں جانی
27:45لیکن دیکھ رہا ہوں کہ ایسا نہیں ہے
27:47تم نے بھی اس گوھر کے جوہر
27:49کو پہچان لیا
27:51لیکن تمہیں نہیں لگتا تم نے ذرا دیر کر دی
27:53یہ تو تمہیں بیچے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا
27:55اب بہت دیر ہو چکی ہے
27:57آلی جناب
27:59میں اپنی تمام در جمع پونجی
28:01یوسف کا عوض دینے کو تیار ہوں
28:03یوسف کا عوض دینے کو تیار ہوں
28:05التجا کرتا ہوں کہ یوسف مجھے لوٹا دیں
28:08سنا نہیں
28:09جناب بودی فار نے کیا فرمایا
28:11یزار شیف کسی بھی قیمت پر واپس نہیں لوٹایا جائے گا
28:15بندہ بھی ارز کر چکا ہے کہ وہ اس معاملے پر راضی نہیں
28:18ہم یوسف کو نہیں بیچ رہے
28:20اور اس کا بغیر یہاں سے واپس نہیں جائیں گے
28:22اب اگر تم نے مزید کوئی گستاگی کی تو
28:25تم دونوں کو داخلی زندان کر دوں گا
28:28یہاں سے چلے جاؤ
28:29ہم نے کہا لے جاؤ
28:30یوسف کو لیے بغیر ہم نہیں جائیں گے
28:33حالی جناب یوسف کو لے جانے کی اجازت دے دیجئے
28:35رہ دے موڑ
28:36سپاہیوں
28:39انہیں زندان میں ڈال جو
28:40مجھے یوسف واپس چاہدیئے
28:43میں یوسف کو لے کر انکی جاؤں گا
28:45وہ مجھے واپس لوٹا دیں
28:47انہیں لے جا کر قیب کر دوں
28:50مجھے واپس نہیں یوسف
28:52اور میں۔
28:53زندان
28:56یوسف ہمیں لوٹا دیں
28:57مجھے واپس نہیں
28:58یوسف اپنا خیال رکھنا ہو
29:00میں یوسف کو میکن جاؤں گا
29:02مجھے یوسف واپس ڈوٹا دے
29:11آئری جناب انہیں ماف کر دیں
29:14انہوں نے میری خاطر خود کو خطرے میں ڈالا ہے
29:17ان کا حق ہے کہ ان کو سخت سزا ملے
29:33میں التجا کرتا ہوں
29:37لیکن صرف یوسف کی خاطر ماف کیا
29:42کہو انہیں ازاد کر دیں
29:44قید کرنے کی ضرورت نہیں
29:55یوسف ارسیب
29:56تمہارے پاس ایسا کیا ہے جو یہ بردہ فروش
29:59اپنی تمام زندگی تم پر نچھاور کرنے کو تیار ہے
30:03کیا بتاؤں بانو
30:05میرے پاس اپنا تو کچھ نہیں ہے
30:07یوسف جیسے ناچار کے پاس اور ہو بھی کیا سکتا ہے
30:10اس حضاب سے تو اب یوسف سی پر ہمارا کوئی احسان نہیں رہا
30:16کیونکہ ہم نے اس کی جو بھی کی مددہ کی تھی
30:20وہ ہمیں واپس مل گئی
30:25میں احسان فراموش نہیں ہوں
30:27میں آپ کی محبتوں کو درہم و دینار کے پیمانے میں نہیں دولوں گا
30:31میں اس پیش قیمت حدیعے کیلئے آپ کی شکر گزار ہوں
30:38کاری ماما
30:40یوسف سیف کو نہلا دھولا کر اور لباس نوزے بیتن کرا کے میرے پاس لے آئے
30:46اتان مانو مادرہ
30:48آپ نے توجہ کی کہ یہ دوسروں کے برعکس ہماری تعظیم کے لئے بلکل نہیں جھکتا
31:00کوئی بات نہیں
31:03ایستہ ایستہ سیکھ جائے گا
31:06میرا خیال ہے کہ اس کا عدم تعظیم ارادتن ہے
31:10موسیقی
31:40تمہاری قسمت اچھی تھی
31:53جو یوسف کی خاطر چھوٹ گئے ورنہ زندان تمہارا مقدر تھا
31:56اب یہاں اطراف میں دکھائی نہ دینا
31:58میں یوسف سے دست بردار نہیں ہوں گا
32:01دیکھ لیں گے
32:02اپنی جان بچاؤ اور جاؤ یہاں سے
32:04کیوں اپنی جان کے دشمن ہوئے ہو
32:06اوٹی فارو ان کی بانوں میری طرح احمق نہیں
32:25کہ یوسف جیسے گوہر انہیاب کو
32:26اتنی آسانی سے اپنے ہاتھ سے جانے دیں
32:28ہم خسارے میں رہے فلی
32:31تم خسارے میں رہے میں نہیں
32:33خدا کے کرم سے مجھے منافع ہوا ہے
32:35میری زندگی کا سب سے بڑا منافع
32:37منافع ہوا ہے وہ کیسے
32:40تم نے یوسف کو گوا دیا بغیر کچھ منافع حاصل کیا
32:43لیکن میں نے یوسف کو کھونے کے بدلے میں
32:45یوسف کے خدا کو پا لیا
32:48گودشتہ شب کاروان سرا میں
32:50میں نے پتھر کے خداوں کو چھوڑ کر
32:53یوسف سے یکتہ پرستی کے انمول گوہر کو پا لیا
32:57ہاں
32:59خدا کی قسم فلی
33:02اگرچہ میں نے پیغمبر خدا کو بیچا نہیں
33:04لیکن مرتے دن تک میں خود کو کبھی معاف نہیں کروں گا
33:08میں تو اپنی سرزمین واپس جا کر
33:10آج کے بعد سے یکتہ پرستی کی ترویج کروں گا
33:13جب تک یوسف یہاں ہے
33:28میں اس شہر کو ترخ نہیں کر سکتا
33:30چلو کاروان سرا چلتے ہیں
Recommended
34:21
|
Up next
32:37
34:35
34:32
34:19
34:20
34:17
33:41
33:59
34:30
33:50
35:43
34:09
34:30
34:25
36:18
34:31
33:45
35:15
36:11
35:19
33:52
37:00
34:42
34:14