یہ رہی دو دشمنوں کی ایک مختصر مگر دلچسپ کہانی جو آپ چاہیں تو آگے بڑھا بھی سکتے ہیں:
---
دو دشمن — ایک غیر معمولی ملاقات
پہاڑی علاقے کے ایک دور دراز گاؤں میں احمد اور کاشف دو مشہور دشمن تھے۔ بچپن میں ایک غلط فہمی نے دونوں کے دلوں میں ایسا بیج بو دیا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نفرت بڑھتی رہی۔ گاؤں والے بھی جانتے تھے کہ اگر احمد اور کاشف کا آمنا سامنا ہو جائے تو لڑائی یقینی ہے۔
ایک دن گاؤں کے قریب شدید طوفان آیا۔ آسمان پر بادل گرج رہے تھے، درخت گر رہے تھے، اور ندی کا پانی خطرناک حد تک بڑھ رہا تھا۔ ایسے میں کاشف کی چھوٹی بہن مصیبت میں پھنس گئی۔ وہ بارش کے زور میں ندی کے پاس پھنس گئی اور چیخ رہی تھی۔
کاشف خود وہاں نہیں پہنچ سکتا تھا—راستہ بند تھا۔ اسے مجبوراً مدد چاہیے تھی۔ لیکن گاؤں میں ایک ہی شخص تھا جو اس راستے سے گزر کر جا سکتا تھا… احمد!
گھر کی ضد، دشمنی اور پرانی نفرت سب ایک طرف… کاشف نے ہمت کی اور احمد کے دروازے پر جا پہنچا۔
احمد نے دروازہ کھولا تو سامنے کاشف کو دیکھ کر چونک گیا۔
کاشف نے کہا: "آج دشمنی بھول کر مدد مانگنے آیا ہوں… میری بہن خطرے میں ہے۔"
احمد نے ایک لمحہ بھی نہ سوچا۔ اس نے بارش میں دوڑ لگائی اور جان ہتھیلی پر رکھ کر کاشف کی بہن کو بچا لایا۔ لوٹتے ہوئے دونوں ایک دوسرے کے سامنے کھڑے تھے۔ بارش رک چکی تھی، مگر ان کی آنکھوں میں جذبوں کا طوفان ابھی بھی باقی تھا۔
کاشف نے آہستہ سے کہا: "میں نے تمہیں ہمیشہ دشمن سمجھا… پر آج تم میرے ہیرو ہو۔"
احمد مسکرایا: "شاید کبھی کبھار قسمت بھی چاہتی ہے کہ دشمن دوست بن جائیں۔"
اور یوں برسوں پرانی دشمنی ایک حقیقت بن کر ختم ہوئی—دو دل بدل گئے، دو دشمن دوست بن گئے۔
Be the first to comment