Skip to playerSkip to main content
  • 2 days ago
مظفر گڑھ کی خواتین کی ہنر مندی کو MARKET تک کیسے پہنچایا جائے؟ یہ سوال ہمیشہ زیر بحث رہتا ہے۔ ہمارا مقصد مظفر گڑھ کی خواتین کے ہنر وexterity کو فروغ دینا ہے تاکہ وہ اپنی پیداوار کو مارکیٹ میں فروخت کر سکیں اور معاشی طور پر خود کفیل ہو سکیں۔ اس ویڈیو میں ہم مظفر گڑھ کی خواتین کی ہنر مندی کو MARKET تک پہنچانے کے لیے موثر حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ خواتین کو اپنی پیداوار کو مارکیٹ میں پیش کرنے کے لیے ضروری وسائل اور معلومات فراہم کی جائیں۔ دیکھیں کہ ہم کس طرح مظفر گڑھ کی خواتین کی ہنر مندی کو MARKET تک پہنچا سکتے ہیں۔

Category

😹
Fun
Transcript
00:00تارکشی، کراسٹچ اور مختلف اقسام کی کڑھائی اور سلائی
00:04ان سب الفاظ میں common کیا ہے؟
00:06اصل میں یہ سب ان خواتین کے ہاتھ کا ہنر ہے
00:09جنہوں نے سادا کپڑوں میں ڈیزائن اور رنگوں سے جان ڈالی
00:13اور یہی خواتین آج بھی ثقافت، ہنر اور محنت کا رشتہ اپس میں جوڑے ہوئے ہیں
00:18ہاتھ کے بنے ہوئے دھبتے، شالے، سوٹ وہ ہم بناتے ہیں
00:23یہ ہمیں نہیں پتہ کہ ہمارا کام کہاں پہ جا رہا ہے
00:25لیکن اگر ہمارا کام کسی کو پسند آ رہا ہے تو ہمیں کام مل رہا ہے
00:29باہر ملکوں میں جا رہا ہے، انہیں پسند آ رہا ہے، وہ پہن رہا ہے
00:32ہمارے لئے خوشی کی بات ہے
00:34یہ کہانی ہے جنوبی پنجاب کے شہر مزفرگھڑ کی
00:39جو گھڑ ہے ہنرمند، محنتی اور دستکار قواتین کا
00:43لیکن ان کے آڑھے آتی ہے ناخواندگی، وسائل کی کمی اور معاشرتی رکاوٹیں
00:49اور پھر ایک وقت آتا ہے جب گھریلو حالات کو بہتر بنانے کے لیے کام کرنا پڑتا ہے
01:13اور اس موڑ پر کام آتا ہے ہاتھ کا ہنر
01:16مزفرگھڑ کے وسط میں قائم سرکاری ادارہ کسر بہبود
01:26جو نہ صرف سولہ سے پچپن سال تک کی خواتین کی سلائی کڑھائی کے ہنر کو نکھارتا ہے
01:31بلکہ انہیں کام بھی مہیا کرتا ہے
01:34یہ ایک ٹریننگ کم پروڈکشن انسٹیٹیشن ہے جس میں ہم بچیوں کو ٹریننگ دیتے ہیں
01:39جنہوں نے اپنا بزنس سٹارٹ کرنا ہے وہ تو اپنا بزنس کرتی ہیں
01:41اور جو ہمارے ساتھ اٹیش ہونا چاہتی ہیں تو ایزا ورکر ہم ان کو ریجسٹر کر لیتے ہیں
01:45مختلف جو ارگنیزیشن سوٹنگ ہیں بوتیکس ہیں
01:48تو ان سے ہم آرڈر لیتے ہیں اور آرڈر لے کے
01:51پیمنٹ کا نائنٹی پرسنٹ ہوتا ہے وہ ہم ورکر کو دے رہے ہوتے ہیں
01:55اگر شہروں میں کام ان کو چاہیے ہوتا ہے
01:58تو ہمیں گھر میں تو پتہ نہیں چلے گا کہ ان کو ہمارا کام اچھا لگ رہے
02:01یا چاہیے ان کو یہاں اداروں میں کسر بہبود میں آئیں گے
02:04تو پتہ چلے گا کہ ان کو کام ہمارا اچھا لگ رہے
02:06میں نے جب یہ کام سٹارٹ لیا میرا تو فائدہ ہو رہا ہے
02:09میرے ساتھ ساتھ جو ہے نا میری کچھ نیبرز ہیں ریلیٹیوز بھی ہیں
02:12ان کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے
02:14کہ وہ مجھ سے میرا کام کرتی ہیں
02:17اور جن کے وجہ سے سسٹم اچھا چل رہے ہیں ان کے گھر کا
02:21صوبے پنجاب کے مختلف ازلا میں چار کسر بہبود اور ہر زلے میں اسی طرز پر سنتظار کام کر رہے ہیں
02:31جہاں سے گزشتہ سال تقریباً بیس ہزار خواتین نے تربیت لی
02:35اور جن میں سے تقریباً تین ہزار نے اپنا کام شروع کیا
02:38لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ سوشل ویلفیر اور بیت المال پنجاب کے تحت
02:42چلنے والی نداروں کی موجود کی کے باوجود ان خواتین کے کام کو ان کا اپنا نام اور پہچان کیوں نہیں ملتی
02:49جو ایک unfortunate gap exist کر رہے ہیں ہم ان کو market سے link نہیں کر پائے
02:53یا ہم ایسی industrial base نہیں بنا پائے کہ ہم ایک massive level پر production کر کے ان کو ایک sport quality پر لے جا سکیں
03:02تو ہماری کوشش ایسے یہ ہوگی کہ ہم ایسے linkages develop کریں
03:05کہ ان کو ہم individually اس قابل کریں کہ وہ as a successful entrepreneur یا as a freelancer وہ کام کریں
03:12اپنے حالات صدارنے کی خواہش من ایسی ہی بچیوں کے لیے
03:15computer classes سے لے کر cooking اور beautician courses بھی کروائے جاتے ہیں
03:20تاکہ empowerment کا سفر کسی مخصوص راستے پر رکے نہیں بلکہ جاری رہے
03:24ہر لڑکی کی اپنی پہچان ہونی چاہیے یہ نہ ہو کہ ہر لڑکی اپنے husband کے طرف دیکھتی رہے
03:30اپنی بابا کی طرف دے گی وہ مجھے دے گا تو میں آگے کچھ کروں گی
03:33میں یہ چاہتی ہوں مظفر گھر میں وہ چیز ہونا چاہیے جو گراچی میں اسلام آباد میں ایسے بڑی سیٹیز میں
03:38تاکہ گاؤں کی بچیاں بھی شہر کی طرح اپنی زندگی کو گزار سکے
03:41مظفر گھر کے ہر گھر ہر گلی اور محلے میں ہمت اور محنت کی یہ داستانیں موجود ہیں
03:50جن کے دم سے ثقافتی ملبوسات آج بھی ڈیمانڈ میں ہیں
03:53لیکن ان کے کام اور ہنر کو پہچان دینے کے لیے جامعہ حکمت عملی کی ضرورت ہے
Be the first to comment
Add your comment

Recommended