Skip to playerSkip to main content
#moralstory
#lessonablestory
#fairytales
#kidsstories
#storyforkids
#shortstory
#bachunkikhani
#urdukhani
#urdustory

Category

😹
Fun
Transcript
00:00Assalamualaikum
00:01Break کی گھنٹی وجی
00:04سر تاریخ کی ہدایت کے مطابق
00:06داؤد اسٹاف روم سے
00:07ریاضی کی کاپیاں لے کر
00:09واپس کمرہ جماعت میں داخل ہوا
00:11تو رشید کینٹین جانے کے لئے
00:13کمرہ جماعت سے نکر رہا تھا
00:15ایک لمحے کے لئے دونوں کی نگاہیں ملیں
00:17داؤد کی نظروں سے سرد مہری
00:19بیگانگی اور لا تعلقی جھلک رہی تھی
00:22جبکہ رشید کی نگاہوں میں
00:24شرمندگی، معذرت
00:25اور معاف کیے جانے کی خاموش درخواست تھی
00:28ان دونوں کے تعلقات میں
00:30آیا خلا کب بھرے گا
00:32اور کیسے بھرے گا
00:33رشید تو اللہ تعالیٰ سے ہی
00:35اپنا حال دل کہتا
00:37اور دوست کا دل اپنے حق میں نرم پڑ جانے کی دعا کیا کرتا
00:40وہ دونوں آٹھویں جماعت کے
00:42طالب علم تھے
00:43رشید کو یوم دفاع پر تقریر کرنا تھی
00:46ابو 15 دن کے لئے
00:48کام کے سلسلے میں شہر سے باہر گئے ہوئے تھے
00:50جس کا مطلب تھا
00:52کہ تقریر رشید کو خود ہی لکھنی تھی
00:54اب یہ اتنا آسان بھی نہ تھا
00:57کہ وہ کاغذ کلم پکڑتا
00:58اور ایک اچھی سی تحریر لکھ ڈالتا
01:00انٹرنیٹ سے مدد چاہی
01:02لیکن وہاں موجود مواد سے
01:04وہ کچھ زیادہ مطمئن نہ ہو سکا
01:06اچانک ہی اسے خیال آیا
01:08کہ بچوں کے رسائل کے پچھلے سال کے
01:11ستمبر کے شماروں سے مدد مل سکتی ہے
01:13اسی سوچ و بچار کے درمیان
01:15اسے دعوت کا خیال آیا
01:17ایک بات تو اس کے متعلق
01:18سب ہی جانتے تھے
01:19کہ وہ مطالعہ کا ازہد شدائی تھا
01:22بہت سے ہفتہ وار اور مہانہ رسائل
01:24باقاعدگی سے خریدتا
01:26اب تو وہ اپنی ایک چھوٹی سی لائبریری بھی
01:28بنا چکا تھا
01:29رشید نے امی کا موبائل فون اٹھایا
01:31اور دعوت کا نمبر ٹائل کیا
01:33دوسری ہی گھنٹی پر فون اٹھا لیا گیا
01:35السلام علیکم
01:37میں رشید بات کر رہا ہوں
01:38والیکم سلام
01:40ہاں وہ تو میں تمہارا نمبر دیکھی چکا ہوں
01:43کہو کیسے فون کیا
01:44یاد دراصل مجھے یوم دفاع کے حوالے سے
01:47ایک تقریر لکھنی ہے
01:48تم مجھے چند دن کے لیے
01:50پچھلے سال کے ستمبر کے کچھ رسائل دے سکتے ہو
01:53جلد لوٹا دوں گا
01:55انشاءاللہ
01:55ٹھیک ہے میں کل لے آوں گا
01:57لیکن دھیان رہے
01:58کوئی رسالہ پھٹنے یا کھونے نہ پائے
02:00رشید کی تقریر ختم ہوتے ہی
02:02حال تعلیوں سے گونج اٹھا
02:04داؤد نے دل سے تسلیم کیا
02:05رشید نے واقعے ایک امدہ تقریر لکھی ہے
02:08اس نے رسائل کے مطالعے سے مدد ضرور لی تھی
02:10لیکن اس کی تقریر کو بہترین
02:12وطن کی محبت میں گنہے
02:14اس کے اپنے الفاظ اور جذبات کی شدت سے
02:16پہنچائے گئے پیغام نے بنایا تھا
02:18رشید نے انفرادی
02:20و استماعی سطح پر چھوٹے موٹے اختلافات
02:23اور غلط فہمیوں کو نظر انداز کر کے
02:25اتحاد اور اتفاق برقرار
02:27رکھنے کا پیغام دیا تھا
02:28جو ہمیں دفاع گزرے بھی تین دن گزر چکے تھے
02:31داؤد اپنے رسائل واپس ملنے کا
02:33منتظر تھا لیکن خود
02:35اپنے مو سے کہنا بھی نہیں چاہتا تھا
02:37جب پورا ایک ہفتہ بیٹ گیا
02:38تو اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا
02:41رشید تم نے ابھی تک
02:43میرے رسائل واپس نہیں کیے
02:44وہ کچھ نہ کہہ سکا اور
02:47نظریں جھکا لی کیا بات ہے رشید
02:49چھپ کیوں ہو گئے
02:50یار وہ دراصل گزشتہ پانچ دن سے
02:53میں گھر میں تمہارے رسائل
02:55تلاش کر رہا ہوں لیکن مل ہی نہیں رہے
02:57تم پھر سے ڈھونڈو
02:58اچھی طرح سے ہر جگہ ہر کمرے میں
03:01بھلا یہ کیا بات ہوئی کہ مل ہی نہیں رہے
03:03داؤد کا لہجہ قدرے جارہانہ تھا
03:05داؤد
03:07میں واقعی بہت شرمندہ ہوں
03:08تم مجھے ان کی قیمت بتاؤ میں ادا کر دوں گا
03:11لیکن پلیس ناراض نہ ہونا
03:13قیمت نہیں لینی مجھے
03:15مجھے اپنے رسالے کسی بھی طرح واپس چاہئے
03:17چند دن اور گزر گئے
03:19بھلا آخر رشید نے ہی اس خلیج کو پاتنا چاہا
03:21لیکن داؤد نے اس کے سلام کا جواب تک نہ دیا
03:24رشید نے پھر بھی منانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا
03:27دیکھو داؤد میری پوزیشن کو سمجھو
03:29میں نے جان بوجھ کر غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا
03:32میں بے انتہا شرمندہ ہوں
03:33تم یوں سرد مہوری نہ دکھاؤ پلیس
03:35مجھ سے آئندہ بات کرنے کی کوشش نہ کرنا
03:38تمہاری شکل دیکھ کر ہی مجھے غصہ آنے لگتا ہے
03:40داؤد غصہ میں کہتے ہوئے وہاں سے چلا گیا
03:42داؤد نے سانیہ اپی کو اکیڈمی سے لینے جانا تھا
03:45اس کی بائیک نے این وقت پر سٹارٹ ہونے سے انکار کر دیا
03:48تو ساتھ پالے انکل سے درخواست کر بیٹا
03:51وہ پہلے ہی اپنی بد مزاجی کی وجہ سے کالونی بھر میں مشہور تھے
03:55داؤد کا خیال تھا کہ پانچ منٹ کا تو راستہ ہے
03:58یوں گیا اور یوں آیا
03:59لیکن موٹر سائیکل کا ایکسیڈنٹ ہو گیا
04:01انکل مو سے تو کچھ نہیں بولے
04:03لیکن ان کی شولہ بار نکاہیں
04:05داؤد کے وجود کے آر پار ہو رہی تھی
04:07انکل پلیز ناراض نہ ہو
04:10میں اپنی ٹانگ پر پٹی کروالوں
04:11پھر مکینک کے پاس لے جا کر اسے ٹھیک کروالاتا ہوں
04:15بس برخوردار ایک مہربانی اور کر دو مجھ پر
04:18یہ چاوی ادھر دو اور اپنی شکل گم کرو یہاں سے
04:20انہوں نے موٹر سائیکل اندر کرنے کے لئے
04:23گیٹ پورا کھلتے ہوئے کھا
04:24داؤد کو بہت دکھ ہوا
04:27وہ پٹی کروائے بنا ہی کمرے میں جا کر لیٹ گیا
04:30پلتی کس سے نہیں ہو جاتی
04:31درگزر بھی کوئی چیز ہوتی ہے
04:33اب یہ ابو کو بھی بڑھا چڑھا کر بتائیں گے
04:36اور مجھے مزید نارٹ پڑے گی
04:37انہی سب سوچوں کے درمیان
04:39اس کے دماغ کے پردے پر ایک چہرے کی شبیہ اگری
04:41داؤد ایک دم اٹھ کر بیٹھ گیا
04:43رشید نے بھی تو جان بوچ کر
04:45میرے رسالے گم نہیں کیے ہوں گے
04:47کچھ چیزیں انسان کے اختیار سے باہر ہوتی ہیں
04:49اوف میرا رویہ اس کے ساتھ
04:52کتنا سخت تھا
04:53وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہو گیا
04:55اور پھر سے لیٹ گیا
04:56دو آنسو اس کی آنکھوں سے بہ کر
04:59اس کے گالوں پر پھیل گئے
Be the first to comment
Add your comment