Skip to playerSkip to main content
#moralstory
#urdukhani
#shortstory
#lessonablestory
#fairytales
#hindikhani
#funnystory
#lionstory
#junglestory

Category

😹
Fun
Transcript
00:00Assalamualaikum
00:30مرزا صاحب ان دنوں پڑوسی ملک میں
00:33ایک ماہ کے دورے پر آئے ہوئے تھے
00:35یہاں پر جس شہر
00:37اور گاؤں میں ان کے عزیز
00:39اور رشتدار موجود تھے
00:40ان سے ملاقاتیں کر رہے تھے
00:43وہ جس گاؤں میں قیام کیے ہوئے تھے
00:45وہاں ایک جنگلی آدمخور شیر
00:47نے گاؤں والوں کو بہت تنگ کیا ہوا تھا
00:49جب انہیں یہ پتا چلا
00:51کہ ان کے ایک عزیز
00:53ملہ حبیبی
00:54اس شیر کو ہلاک کریں گے
00:57مرزا بھی زد کر کے
00:59ان کے ساتھ چل دئیے
01:00ملہ صاحب نے بہت سمجھایا
01:03کہ تم گھر پر ہی رہو
01:05میں شیر کے ہلاک کیے جانے پر
01:08تمہیں بلا لوں گا
01:09مگر وہ نہ مانے
01:11مجبوراں انہیں انکل بدحواس
01:14کو اپنے ساتھ شکار پر لے جانا پڑا
01:16ملہ حبیبی
01:18ایک تجربے کار اور ماہر شکاری
01:20تھے انہوں نے
01:21مچان ایسی جگہ بنائی
01:23جہاں آدمخور شیر کو دیکھا جا سکتا تھا
01:26پتوں پر
01:28کسی جانور کے چلنے کی آواز پر
01:30ملہ حبیبی نے اپنے موہ پر
01:31اونگلی رکھ کے
01:32سب کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا
01:35سب خاموشی سے آواز کے سمت دیکھنے لگے
01:38ایک شیر
01:40درخ سے بندھی بکری کے پاس آیا
01:42ملہ حبیبی نے
01:44رائفل سے شیر کا نشانہ لیا
01:46اور فائر کھول دیا
01:47گولی شیر کے دماغ میں لگی
01:49اور وہ وہیں دھیر ہو گیا
01:51مرزا صاحب نے زندگی میں
01:54پہلی بار شیر کا شکار ہوتے ہوئے دیکھا تھا
01:57وہ حیران رہ گئے
01:58کہ کتنی آسانی سے
02:00ملہ حبیبی نے شیر کو ہلاک کر دیا
02:02سب لوگ مچان سے اتر کر
02:04شیر کو دیکھ رہے تھے
02:05مرزا جی میں ہمت نہیں تھی
02:08کہ وہ شیر کو پاس جا کر دیکھ لیں
02:10جب سب شیر کو دیکھ چکے
02:12تو ان کو شرمندگی محسوس ہوئی
02:15اور وہ بھی دوسروں کی دیکھا دیکھی
02:18مچان سے نیچے اترے
02:19اور ڈرتے ڈرتے شیر کے پاس گئے
02:22وہ حیرت سے شیر کو دیکھنے لگے
02:24انہوں نے اپنی زندگی میں
02:25اتنے قریب سے شیر کو پہلی بار دیکھا تھا
02:28وہ مر چکا تھا
02:30مگر تھا تو شیر ہی نہ
02:32مرزا اس وقت مرے ہوئے شیر سے بھی خوف زدہ تھے
02:35لیکن ملہ حبیبی کے گھر پہنچنے پر
02:38ان کا خوف فتم ہو چکا تھا
02:40اور اپنے چہرے سے خاصے
02:42مطمئن نظر آ رہے تھے
02:43مرزا جی جب زلہ نینی تال کے ایک گاؤں رام نگر پہنچے
02:48وہاں انہوں نے اپنے عزیزوں میں
02:50شکاریات سے متعلق من گھڑت قصے
02:52کہانیاں سنا دئیے
02:54لوگ ان کو حیرت سے دیکھنے لگے
02:56کہ وہ اتنے بہادر شکاری ہیں
02:57کہ دھیروں آدم پور شیروں کو ہلاک کر چکے ہیں
03:00ان کی خوف تعریفیں ہونے لگیں
03:03اور مرزا جی کا سینہ
03:05پخر سے بھولے نہ سماتا تھا
03:08مرزا نے شکاریات کے موضوعات پر
03:11بہت سی کہانیاں پڑھی ہوئی تھی
03:13انہیں شکار کا کوئی خاص تجربہ تو تھا نہیں
03:15کہانیوں میں انہوں نے یہی پڑھا تھا
03:18کہ شکاری مچان بنا کر بیٹھ گیا
03:20ایک درخ سے جنگلی بھینسہ
03:22یا بکری عبان دی
03:23آدم پور شیر جیسے ہی
03:25اس بندے ہوئے جانور کے پاس آیا
03:27شکاری نے رائیفل سے فائر کھول دیا
03:30شیر کے مر جانے پر
03:32وہ ہیرو بن گیا
03:33مرزا صاحب ملہ حبیبی کے ساتھ
03:35شکار پر کیا گئے
03:36خود کو شکاری ہی سمجھ بیٹھے
03:38وہ شکار کرنے کے منصوبے بنانے لگے
03:41وہ نام ور شکاریوں میں
03:43اپنا نام شامل کرانا چاہتے تھے
03:45مرزا کو اکثر ایسے خواب
03:48نظر آنے لگے تھے
03:48جس میں وہ خود کو
03:50افریقہ کے جنگلات میں پاتے
03:51جہاں وہ خطرناک درندوں کو
03:54منٹوں میں ہلاک کر دیتے
03:55شکار کرنے پر وہ خوشی سے پھولے نہ سماتے تھے
03:59مگر آنکھ کھلنے پر
04:01ان کی خوشی خاک میں مل جاتی
04:03وہ خود کو افریقہ کے جنگلات میں
04:05مچان کے بجائے گھر کی چرپائی پر
04:07پڑا ہوا پاتے تھے
04:08وہ اپنے مستقبل سے پر امید تھے
04:11کہ زندگی میں انہیں شکار کرنے کا موقع
04:13ضرور ملے گا
04:14اور لوگ ان کی بہادری پر
04:16واہ واہ کرے گے
04:17اس گاؤں میں مرزا کے سسرالی رشتہ دار رہتے تھے
04:21وہاں کے رشتہ داروں میں
04:23بہادری دکھانے کا مطلب تھا
04:24کہ ان کی بہادری کے قصے
04:26پاکستان بھر میں پہنچ جاتے
04:28اور ان کے سسرال میں
04:30ان کی عزت بن جاتی
04:32اس علاقے میں ایک آدم خور شیر
04:34نے داؤں میں خوب دھوم مچا رکھی تھی
04:37نہ جانے کتنے لوگوں کو
04:39وہ ہلاک کر چکا تھا
04:40داؤں کے لوگوں نے
04:42مرزا کے فرضی قصے سن کر
04:43انہیں آدم خور شیر کا شکار کرنے پر راضی کر لیا
04:46وہ راضی تو پہلے ہی تھے
04:49بس اپنی خوشامت کرانا چاہتے تھے
04:52وہ اپنی اس عزت افضائی پر
04:54کلے نہیں سما رہے تھے
04:56اس طرح ان کے شکار کرنے کی خواہش پوری ہو جاتی
04:59شیر کا شکار کرنا
05:01وہ ملہ حبیوی سے سیکھ چکے تھے
05:03اس لئے انہیں اب
05:04کسی قسم کی پریشانی نہیں تھی
05:06مرزا نے سب سے پہلے
05:08ان مقامات کو دیکھا
05:10جہاں وہ آدم خور شیر دیکھا گیا تھا
05:12ان مقامات کو اچھی طرح دیکھ لینے پر
05:15ایک جگہ منتخب کر کے
05:17مچان بنا لی گئی
05:18وہاں سے شیر کو آتا آسانی سے دیکھا جا سکتا تھا
05:21رات ہونے سے پہلے پہلے
05:23ایک بکری کو مچان سے کچھ فاصلے پر باندیا گیا
05:27مرزا نے اپنے ساتھ گاؤں کے چند لوگوں کو بھی اپنے پاس بٹھا لیا
05:30تاکہ گاؤں کے لوگ اس کارنامے کو پڑھ چڑھ کر بیان کریں
05:34زیادہ لوگوں کے مچان پر بیٹھنے سے جگہ تنگ ہو گئی
05:38مگر مرزا کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
05:42ان کے ذہن میں یہی بات تھی
05:43کہ شیر بکری کو کھانے ضرور آئے گا
05:45اور وہ اس پر فائر کھول لیں گے
05:47رات خاصی گزر جانے پر درختوں کے پتوں پر چلنے کی آواز آنے لگی
05:52اس کا مطلب تھا شیر یا کوئی اور جانور آ رہا ہے
05:55اور آواز آہستہ آہستہ ان کے قریب ہوتی جا رہی تھی
05:58اور پھر مچان کے نزدیک آواز محسوس ہوئی اور خاموشی چھا گئی
06:03کوئی جانور وہاں دکھائی نہ دے سکا
06:05سب حیران تھے کہ آواز آنے کے باودود جانور کیوں نہیں دکھائی دیا
06:09کہیں یہاں آسیب کا سایا نہ ہو
06:12ایک شخص بولا مجھے بھی ایسا لگ رہا ہے
06:15دوسرا شخص بھی بولا
06:16کیا یہاں آسیب بھی ہوتا ہے
06:19مرزا نے خوف زدہ ہوتے ہوئے پوچھا
06:21ارے صاحب جنگلوں میں آسیب نہیں ہوگا
06:24تو کیا انسان ہوں گے
06:26تیسر آدمی بولا
06:27جنگل میں ایسے خطرناک آسیب ہوتے ہیں
06:31کہ انسانوں کو کہیں سے کہیں اٹھا کر پھینک دیتے ہیں
06:34پہلے آدمی نے سنسنی پھیلا دی
06:36کیا یہ ممکن ہے
06:37کہ اس مچان کے ارد گرد بھی آسیب ہو
06:40مرزا نے پوچھا
06:41بلکل یہاں آسیب ہے
06:43دیکھا نہیں
06:44جانور کے پتوں پر چلنے کی آوازیں آ رہی ہیں
06:46اور جانور دکھائی نہیں دے رہا
06:48دوسرا آدمی بھی بولا
06:50آسیب کا سن کر
06:52مرزا بری طرح خوف زدہ ہو گئے
06:54اور ان کا دل چاہ رہا تھا
06:55کہ وہ فوراں مچان سے چھلانگ لگا کر بھاگ جائے
06:58اور وہ ایسا کر بھی لے دے
07:00مگر وہ یہ سوچ کر خاموشی سے مچان پر بیٹھے رہے
07:02کہ مچان سے کوت کر بھاگنے میں
07:04ان کا سامنا آدم خور شیر سے ہو سکتا ہے
07:07آسیب سے تو وہ بچ سکتے ہیں
07:09مگر آدم خور شیر
07:11انہیں زندہ نہیں چھوڑے گا
07:12کچھ دیر خاموشی رہی
07:14اور پھر دوبارہ پتوں پر
07:15کسی جانور کے چلنے کی آواز سنائی دی
07:18آواز پر وہ چونکے
07:20تھوڑی دیر تک پتوں پر جانور کے چلنے کی آواز آتی رہی
07:23اور ایک شیرنی جھاڑیوں کے پاس سے برامت ہوئی
07:26یہ تو شیرنی ہے
07:28ایک آدمی بولا
07:29خاموش کوئی بھی ہو
07:30اب اس کا وچنا مشکل ہے
07:32مرزا نے موہ پر انگلی رکھ کر
07:34سب کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا
07:35مرزا پر آسیب کا خوف پہلے ہی تھا
07:38اب شیرنی کو دیکھ کر
07:39ان کے خوف میں اضافہ ہو گیا تھا
07:41شیرنی کا نشانہ لگانے کو جب انہوں نے
07:43رائفل سمالی
07:44تو ان کے ہاتھ کام رہے تھے
07:46کامتے ہاتھوں سے انہوں نے شیرنی کا نشانہ لیا
07:48اور گولی چلا دی
07:50ان کا نشانہ خطا گیا
07:51اور شیرنی بھاگ گئی
07:53مرزا ابھی شیرنی پر فائر کر کے
07:55سنبھلے بھی نہ تھے
07:56کہ مچان کی لکڑیاں
07:57ان سب کا وزن برداشت نہ کر پائیں
07:59اور کئی لکڑیاں ٹوک نہیں
08:00سب سے پہلے مرزا جی نیچے گرے
08:03رائفل ان کے ہاتھ سے کہیں دور گر پڑی
08:05مرزا کی خوش نصیبی تھی
08:07کہ وہ کسی نرم چیز پر گرے تھے
08:10اچانک اس چیز نے بھاگنا شروع کر دیا
08:12مرزا صاحب بھی گھبرا گئے
08:14کہ یہ کیا چیز ہے
08:15دراصل مچان کے نیچے
08:17چاند کی روشنی نہیں پہنچ پا رہی تھی
08:19جیسے ہی وہ چیز چاند کی روشنی میں آئی
08:22انکل بدحواز کے ہاتھوں کے توتے اڑ گئے
08:25جس چیز پر وہ سوار تھے
08:27وہ آدم خور شیر تھا
08:28پہلی دفعہ درختوں کے پتوں پر
08:30دراصل شیر کے چلنے سے ہی آواز پیدا ہوئی تھی
08:33وہ پیچھے کی جانب سے آیا تھا
08:35اور مچان پر بیٹھے ہوئے
08:36سب لوگوں کی نظر سامنے تھی
08:38اس لئے اسے دیکھنا پائے
08:40شیر کا پیٹ بھرا ہوا تھا
08:42اس لئے شیر بکری پر حملہ کرنے کے وجہ
08:44مچان کے نیچے ہی بیٹھ گیا
08:45پائر کی آواز اور اس پر انکل بدحواز کے گرنے پر
08:49شیر نے گھبرا کر دوڑ لگا دی
08:51شیر خوف زدہ تھا
08:53کہ اس پر کیا بلا آ کر گر پڑی ہے
08:55وہ تیز تیز دوڑتا ہوا
08:57دریا کے کنارے اپنی کچھاڑ میں جانا چاہتا تھا
09:00مرزا بھی شیر کو دیکھ کر
09:01بری طرح غوف زدہ تھے
09:03انہوں نے شیر کے بالوں کو مضبوطی سے پکڑ لیا تھا
09:06کیونکہ ان کے بال چھوڑ دینے پر خطرہ تھا
09:08شیر ان کو گرا کر ہلاک کر سکتا تھا
09:11موت کے تصور سے ہی وہ گھبرا گئے تھے
09:13اور اس دن کو کوس رہے تھے
09:15جب انہوں نے شکاری بننے کا سوچا تھا
09:17شکاری بننے کے خپ نے ان کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا تھا
09:21وہ دل ہی دل میں آئندہ شکار نہ کرنے کا عزم کرنے لگے تھے
09:25اور اللہ تعالیٰ سے دعا کر رہے تھے
09:28کہ اب اگر زندگی بچ گئی
09:29تو وہ پھر کبھی کسی چوزے کا بھی شکار نہیں کریں گے
09:32اب سامنے دریا نظر آنے لگا تھا
09:35اچانک چاروں طرف سے گاؤں کے لوگ
09:37گھنڈے لے کر نکل آئے
09:38یہ گاؤں کے وہ لوگ تھے جو جنگل میں چھپے ہوئے تھے
09:41ان کا خیال تھا
09:43اگر شیر شکار ہونے سے بچ گیا
09:45تو زخمی ہو جانے پر دریا کا رخ کرے گا
09:48پھر وہ شیر کو گھیر کر ہلاک کر دیں گے
09:51ان لوگوں نے جو مرزا کو شیر پر سوار دیکھا
09:53تو وہ حیران رہ گئے
09:55کہ وہ اتنے بہادر ہیں
09:56جو شیر کو زندہ کابو کرنا چاہتے ہیں
09:58لوگوں کو دیکھ کر مرزا کی حمد بدھی
10:00اور اسی دوران شیر کے جسم کے بالوں پر
10:04ان کی ہاتھوں کی گرفت تمزور پڑ گئی
10:06یہ اتفاق تھا
10:07کہ جہاں وہ گرے وہاں نرم گھاس تھی
10:09شیر نے خود کون لوگوں کے گھیرے سے نکالنے کی بہت کوشش کی
10:13مگر اسے کامیابی نہ ہو سکی
10:15گاؤں کے لوگ سخت غصے میں تھے
10:18اس شیر نے گاؤں کے کئی لوگوں کو اپنا شکار بنایا تھا
10:21شیر کے فرار کی کوشش ناکام ثابت ہوئی
10:24گاؤں والوں نے ڈنڈوں اور کلھاڑیوں کے وار سے
10:26شیر کو ہلاک کر دیا
10:28شیر کے ہلاک ہونے پر
10:29گاؤں کے لوگوں نے مرزا کو اپنے کندھوں پر بٹھا لیا
10:32گاؤں میں ان کی بہادری کی دھوم مچ گئی
10:35اور مرزا اپنے دل میں جان بچ جانے پر خوش تھے
10:37ان کی بیگم کو تو بڑی حیرت ہو رہی تھی
10:40کہ وہ اتنے بہادر کب سے ہو گئے
10:42اس بہادری کا راز صرف مرزا جی کو ہی معلوم تھا
Be the first to comment
Add your comment