Dars-e-Bukhari Shareef - Speaker: Mufti Muhammad Akmal
Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D
#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation
Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Watch All the Episodes of Dars e Bukhari | https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8XifqqMqj-CSEsTT2kgVuPG2D
#MuftiMuhammadAkmal #DarseBukhariShareef #IslamicInformation
Collect the pearls of wisdom dormant in Sahih Bukhari, Dars-e-Bukhari Shareef is a 30 min long lecture-based program, in which Mufti Muhammad Akmal will explain Ahadith of Sahih Bukhari- the most Acknowledged and authentic collection of the sayings of Prophet Muhammad (PBUH) by Imam Bukhari.
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Category
🛠️
LifestyleTranscript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:17اللہ تبارک و تعالیٰ کے پاکزہ نام سے آغاز کرتے ہیں
00:21جو بہت مہربان نہایت الرحم والا ہے
00:23درس بخارے کا سلسلہ کتاب الشہادات تک پہنچا تھا
00:27یعنی ایسی حدیثوں کے مجموعے تک جو گواہی سے متعلق ہیں
00:33حدیث نمبر دو ہزار چھ سو اکتالیس آج سے انشاءاللہ بیان ہوگی
00:38حضرت عبداللہ بن عطبہ نے کہا کہ میں نے سنا
00:41حضرت عمر بن فاروق رضی اللہ تعالی عنہ یہ کہہ رہے تھے
00:45کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں
00:48وحیی کے ذریعے لوگوں کا معاخضہ کیا جاتا تھا
00:53یعنی ان کی گریفت کی جاتی تھی
00:55اور بے شک اب وحیی منقطع ہو گئی ہے
00:59یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرما گئے ہیں
01:03تو سلسلہ وحیی رک چکا ہے
01:05اور اب ہم تمہارا معاخضہ تمہارے ظاہر عامال کے سبب سے کریں گے
01:11پس جس نے ہمارے لئے نیک عمل کو ظاہر کیا
01:14ہم اس کو امان میں رکھیں گے
01:17اور اس کو اپنا مقرب کریں گے
01:19اور اس کے باطن کی کوئی چیز ہماری طرف مفود نہیں ہے
01:24یعنی سوپی نہیں گئی ہے
01:26اس کے باطن کا اللہ ہی حساب کرے گا
01:30اور جس نے ہمارے سامنے کسی برے کام کو ظاہر کیا
01:32ہم اس کو امان میں نہیں رکھیں گے
01:36اور نہ اس کی تزدیق کریں گے
01:38خواہ وہ یہ کہے کہ اس کے باطن میں نیکی ہے
01:41تو دیکھیں اس حدیث سے یہ اس کا خلاصہ یہ ہے
01:46کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ یہ ارشاد فرما رہے ہیں
01:50اور یہ آپ امیر المومنین بننے کے بعد ارشاد فرما رہے ہیں
01:53کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دور اقدس تھا
01:58تو اگر کوئی غلط کام کرتا
02:00کوئی اسلام کی خلاف جاتا جسے منافقین تھے
02:03تو اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے آیات نازل ہو جاتی تھی
02:07کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعویٰ نہیں فرماتے تھے
02:11کہ میں تمہارے باطن کو جان چکا ہوں
02:13تم ضرور غلط ہو
02:14میں نے اپنے علم سے جان لیا ہے
02:16بلکہ رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم
02:19اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم سے توقف فرماتے تھے
02:22جیسے بعض اوقات کسی جہاد کی کول دی ہے
02:26اور منافقین پیچھے رہ گئے
02:28تو واپس آ کر سب پر واجب تھا
02:31کہ وہ اپنے اپنے آذار اپنے عذر
02:33وہ اسباب بیان کریں جس کی وجہ سے وہ پیچھے رہ گئے ہیں
02:36تو یہ منافق پہلی سوچ کے رکھتے تھے
02:39کہ ہم نے یہ جھوٹ بولنا ہے
02:40یہ جھوٹ بولنا ہے
02:41تو اللہ تبارک و تعالیٰ
02:43کئی آیات ہیں آپ نے بھی پڑھیں ہوں گی
02:45کہ اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم
02:48کو پہلے بتا دیا کرتا تھا
02:49کہ یا اے حبیب جب آپ واپس جائیں گے
02:51تو یہ آپ کے سامنے آذار لے کر حاضر ہوں گے
02:55جھوٹے جھوٹے عذر پیش کریں گے
03:03علی مردوان انتہائی خوفزدہ رہتے تھے
03:06ماذا اللہ اس وجہ سے نہیں
03:08کہ کوئن کا کوئی ویک پوائنٹ تھا
03:09بلکہ اس وجہ سے
03:10کہ نادانستہ طور پر
03:12ہم سے کسی ایسے فیل کا صدور نہ ہو جائے
03:15کہ اس پر کوئی آیت نازل ہو جائے
03:18اس لئے وہ حد تل امکان
03:19نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے
03:21سوال نہیں کرتے تھے
03:23صحابہ کہتے ہیں ہماری تمنا ہوتی تھی
03:26کہ کوئی آرابی صحابی آئیں
03:28یعنی گاؤں کے دیہاتی صحابی آئیں
03:30اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے
03:32سوال کریں اور رحمت کونین
03:34صلی اللہ علیہ وسلم
03:35ان کے سوالات کے جوابات دیں
03:38تو ہمیں بھی علم سیکھنے کا موقع ملے
03:39تو وہ خود کوئی سن کیوں نہیں کرتے تھے
03:42کہ ایسا نہ ہو کوئی بات غلط نکل جائے
03:44نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
03:46کوئی ناغوار گزرے
03:47اور ہمارے خلاف وحی نازل ہو جائے
03:50حالانکہ دائرہ عدب میں رہ کر
03:52اور صحیح سوال کرنا منہ نہیں تھا
03:54لیکن وہ خوفزدہ رہتے تھے
03:56اور چونکہ عرابی صحابی آداب
03:58مجلس رسول سے اتنے واقف نہیں تھے
04:01تو ان کی نواقفی
04:02ایک عذر بن جائے کرتی تھی
04:04اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
04:05ان کو ڈانٹے ٹپٹتے نہیں تھے
04:06نہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے لئے
04:09کوئی وعید یا کوئی آیت نازل ہوتی
04:11دوسرا اسی طریقے سے
04:12یہ منافقین وغیرہ تھے
04:14جو آ کر غراب کوئی معاملہ کرتے
04:17تو رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم
04:19پر آیت نازل ہوتی
04:21ان کے بارے میں پتہ چل جاتا
04:22اور اسی طرح یہود بعض وقت
04:24ایسا کرتے تھے
04:25تو صحابہ اکرام ڈرتے رہتے تھے
04:27ایسی ایک روایت ہے
04:28کہ صحابہ کہتے ہیں
04:29یہ بخاری کے اندر ہی
04:30کتاب النکاح میں آئی ہے
04:33کہ صحابہ کہتے ہیں
04:35کہ جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
04:38ہمارے سامنے جلوہ افروض رہے
04:40ہم اپنی ازواج سے باتیں کرنے میں
04:43بڑی احتیاط کرتے تھے
04:44اور بے تکلف ہونے میں
04:46بہت ہی ڈرتے تھے
04:48لیکن جب آپ نے دنیا سے پردہ فرمایا
04:51تو پھر ہم باتیں کرنے لگے
04:52بے تکلف ہو کر
04:53اور پھر ہمیں اتنا خوف نہ رہا
04:56اب اس کی وجہ کیا تھی
04:57کہ چونکہ تمام چیزوں سے
04:58ابھی وہ واقف سمجھتے تھے
05:00کہ شاید کوئی ایسا دین کا پہلو ہو
05:02جو مخفی ہو
05:03ہم کوئی ایسا معاملہ کریں
05:04تو آیتی نازل ہو جائے
05:05لیکن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
05:08نے دنیا سے پردہ فرمایا
05:09تو کلیر ہو گیا
05:10واضح ہو گیا
05:11کہ اب دین مکمل ہو گیا ہے
05:13جتنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
05:15نے سمجھا دیا
05:16اس کے علاوہ
05:17اگر ہم کوئی کام کریں گے بھی
05:18یعنی اس کی خلاف نہیں
05:19لیکن کوئی ایسا کام
05:20جس کے بارے میں
05:21نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
05:22خاموش رہے
05:23قرآن پاک خاموش رہا
05:25تو اس کے جواز کی دلیل ہوگا
05:26تو پھر وہ
05:27تھوڑا سا کھل گئے
05:28اس کا مطلب یہ ہوا
05:29کہ وہ دور ایسا تھا
05:31یا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
05:33اللہ تعالیٰ کے قلب میں
05:35الہام کردہ
05:37معاملات سے
05:37الہام کردہ
05:38کسی بات سے
05:39جان جایا کرتے تھے
05:40اور کئی دفعہ ایسا ہوا ہے
05:41کہ سرکار نے بتا دیا
05:42کہ تم ہی سرادے سے آئے تھے
05:44یا تم نے یہ پہلے
05:46منصوبہ بنایا تھا
05:46پھر میرے سامنے آئے
05:48الخصائص القبرہ میں
05:49ایسی حدیثیں
05:50بہت ساری نقل کی گئی ہیں
05:51آپ دیکھ سکتے ہیں
05:52اور یا پھر آیات نازل ہوتے ہیں
05:54لیکن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
05:56نے پردہ فرما لیا
05:57تو اب
05:57وحیی کا سلسلہ منقطع ہوا
06:00اب کس طریقے سے فیصلہ کریں گے
06:02تو عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ نے فرمایا کرتے تھے
06:07کہ اب ہم لوگوں کے ظاہر کو دیکھیں گے
06:09اگر اس کا ظاہر نیک ہے
06:11وہ پرہزگار ہے
06:12تو پھر ہم اس کے تصدیق بھی کریں گے
06:14اس کو امین بھی مانیں گے
06:15اس کی تعظیم بھی کریں گے
06:18توقیر بھی کریں گے
06:19اور اگر کسی کا ظاہر غلط ہوگا
06:21تو ہم اس کے مطابق
06:22اس کو مقرب نہیں بنائیں گے
06:24اسے قریب نہیں کریں گے
06:25اور اس کے تعظیم نہیں کریں گے
06:27تو بس یہ ایک خلاصہ ہے
06:28جو ذہن میں رکھیں
06:29اب اس کی روشتی میں دوبارہ ایک دفعہ
06:31اس حدیث کو دیکھ لیں
06:32پھر میں چند باتیں
06:33موجودہ دور کے تقاضے کے اعتبار سے
06:35ارز کرتا ہوں
06:36حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ
06:39یہ کہہ رہے تھے
06:40عبداللہ بن عطبہ کہتے ہیں
06:42کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے
06:44احد میں
06:45وحیی کے ذریعے
06:47لوگوں کا
06:47معاغذہ کیا جاتا تھا
06:49اور بے شک اب
06:50وحیی منقطع ہو چکی ہے
06:53اور اب
06:53ہم تمہارا معاغذہ
06:55تمہارے ظاہری آمال
06:57کے سبب کریں گے
07:00پس جس نے ہمارے لئے
07:01نیک عمل کو ظاہر کیا
07:03رکھیں گے
07:04امان کا مطلب اس کو امین مانیں گے
07:06اور اس کو اپنا مقرب کریں گے
07:08یعنی اس کے تعظیم کریں گے
07:10اور اس کے باطن کی کوئی چیز
07:12ہماری طرف مفود نہیں ہے
07:14یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے
07:16اس کے باطن پر متعلق ہونا
07:18اس کا ہمیں مکلف نہیں بنایا گیا
07:20ظاہر کا اعتبار ہوگا
07:22اس شخص کی قول کا
07:23اس کے ظاہری عمل کا
07:24اور اسی طرح اگر وہ گواہ لے آتا ہے
07:26تو گواہ بھی ایک ظاہری چیز ہوتی ہے
07:28کہ اگر وہ شرعی نصاب پورا کر دیتا ہے
07:31اپنے موقف پر گواہ لے آتا ہے
07:32تو گواہوں کو بنیاد بنا کر
07:35اس کے حق میں فیصلہ کیا جائے گا
07:36اب اگر وہ جھوٹے گواہ لے کر آتا ہے
07:39تو وبال اس پر ہے آخرت کا
07:40پتہ چل جائے گا
07:41تو حاکم اسلام اس کی غریف کرے گا
07:43اور پتہ نہیں چلا
07:44تو حاکم اسلام اس بات کا مکلف ہے
07:46اس پر لازم ہے
07:48کہ وہ گواہوں کی بنیاد پر
07:50اس کے حق میں فیصلہ کریں
07:51اگرچہ یہ جھوٹے گواہ لے آئے
07:53اور یہ خود ظالم ہو
07:55بچ جائے اور مظلوم کو فسوا دیں
07:56لیکن حاکم کی غریف نہیں ہوگی
07:58کیونکہ وہ اس بات کا مکلف نہیں ہے
08:01کہ باطن سے چیزوں کو باہر نکالیں
08:03اسی کے روشتی میں جو ججز ہوتے ہیں
08:06بعض اوقات اگر واقع و دیانتداری سے
08:08فیصلہ کر رہے ہیں
08:10تو دونوں وقلع کی وہ
08:12باتیں سنتے ہیں
08:13ان کے دلائل سنتے ہیں
08:14بعض اوقات جو فریق مخالف ہوتا ہے
08:17اس سے دوسرے کا وقیل
08:19جرح کرتا ہے
08:20ان ظاہر چیزوں کو بنیاد بنا کر
08:23پھر گواہ وغیرہ ہوتے ہیں
08:24جج ایک فیصلہ کرتا ہے
08:26اور اس فیصلے میں
08:27بعض اوقات غلطی بھی ہو سکتی ہے
08:29لیکن اس کے اعتبار سے
08:30بلکل ٹھیک اس نے فیصلہ کیا ہے
08:32لیکن اگر آپ حقیقت حال کے اعتبار سے دیکھیں
08:35تو بعض اوقات ایسا ہوتا ہے
08:36کہ مظلوم کے خلافی فیصلہ ہو جاتا ہے
08:39تو کیا اس جج کی آخرت میں گریفت ہوگی
08:41بلکل بھی نہیں ہوگی
08:43حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ
08:44نے یہی کہہ رہے ہیں
08:45کہ لوگوں کے باطن کا معاملہ
08:47ہمیں تفویز نہیں کیا گیا
08:48کیونکہ یہ ہماری قدرت و اختیار سے باہر ہے
08:51کون کس کے باطن پر متعلق ہو سکتا ہے
08:54تو لہٰذا
08:55جج اچھی طریقے سے
08:57دلائل سنے گا
08:59اور وہ کوئسن کرنا چاہے
09:01تو وہ کوئسن بھی کرے گا
09:03گواہوں کو سنے گا
09:04اور پھر وہ فیصلہ کرے گا
09:05وہ اتنے کا ہی مکلف تھا
09:07اللہ تعالیٰ اس کو آخرت میں معاف فرمائے گا
09:09ہاں اگر خود اس کے باطن میں خیانت تھی
09:11ذہن میں خیانت تھی
09:12تو وہ الگ بات ہے
09:13وہ اس کی قریفت پھر آخرت میں ہوگی
09:15اور پھر فرمایا
09:16کہ اس کے باطن کا
09:17اللہ تعالیٰ حساب کرے گا
09:19اور جس نے ہمارے سامنے
09:20کسی برے کام کو ظاہر کیا
09:22ہم اس کو امان میں نہیں رکھیں گے
09:23اور نہ اس کی تزدیق کریں گے
09:25چاہے وہ یہ کہے
09:26کہ اس کے باطن میں نیکی ہے
09:28تو اس کی روشتی میں ذرا غور کریں
09:30کہ آج کل ہمارے گھروں میں بھی
09:32بعض اوقات
09:32میہ بی بی میں جھگڑا ہو جاتا ہے
09:34ایک فریق سچ کہہ رہا ہوتا ہے
09:36ایک جھوٹ کہہ رہا ہوتا ہے
09:37گھر کے بڑے بیٹھ جاتے ہیں
09:39کہ چلو ہم فیصلہ کرتے ہیں
09:40لیکن وہ فیصلے اسی نہیں کر پاتے
09:42کہ باطن تو ظاہر نہیں ہیں
09:44اور دونے ہی بعض اوقات
09:46قسمیں اٹھا رہے ہوتے ہیں
09:47اور قرآن اٹھا رہے ہوتے ہیں
09:48اب بڑے کیا کریں
09:49تو لہٰذا وہ دلائل کے روشتی میں
09:51اور دیانہ دائری سے
09:53اگر کوئی فیصلہ کرتے ہیں
09:54تو ان کے باطن پر متعلق ہونا
09:57اس کا انہیں مکلف نہیں بنایا گیا
09:59لہٰذا اگر وہ کوئی غلط فیصلہ بھی کرتے ہیں
10:02تو وہ انداللہ انشاءاللہ
10:04قابلِ گریفت نہیں ہوں گے
10:07ہمارا مشورہ اس صورت میں یہ ہی ہوتا ہے
10:09کہ از خود فیصلہ نہ کریں
10:10بلکہ کسی دینی شخصیت سے رابطہ کر کے
10:13ان کو بیچ میں ڈالیں
10:14تاکہ وہ قرآن و حدیث کی روشنی میں
10:16اور انویسٹیگیشن کر سکیں
10:18کیونکہ ہر ایک کے اندر
10:19اتنی صلاحیت نہیں ہوتی
10:20کہ کس سے کیا بات کہلوانی ہے
10:21اور اس کا شرع اعتبار سے کتنا وزن ہے
10:24یہ مفتیان کرام زیادہ بہتر جانتے ہیں
10:26تو ایسے کسی شخص کو درمیان میں رکھیں
10:28ایسی بعض اوقات
10:29ماباپ ایک جج بن جاتے ہیں
10:30مجبوراً کہ بچے دونوں جیسے اولاد ہیں
10:33وہ آ کے امی دیکھیں
10:34اس نے مجھے یہ کہا
10:35دوسرا کہتا ہے یہ کہا
10:36اب ماباپ بچارے کیسے فیصلہ کریں
10:38باتین پہ تو متعلع نہیں ہیں
10:40تو اس میں بعض اوقات ایسا ہوتا ہے
10:42کہ وہ ظاہری دلائل کو سن کر
10:44یا ایموشنل ہو کر
10:45جیسے بیٹی اور بیٹے کا مسئلہ
10:46تو بیٹی رو پڑی
10:47تو مایالان ہو گیا
10:49اور انہوں نے بیٹی کے جھوٹے ہونے کے باوجود
10:52اسی کے حق میں فیصلہ کر دیا
10:53تو اگر انہیں پوری دیانہ داری سے کیا ہے
10:57تو میرا مشورہ یہ ہے
10:59جو ایسے افراد
11:00جن کو کبھی زندگی میں
11:02اس طرح کے غیر منصفانہ فیصلوں کا سامنا کرنا پڑا ہو
11:06کہ اپنے ماباپ کو معاف کر دیں
11:08انہیں کیا پتا
11:09کہ آپ کا باطن ٹھیک ہے
11:11اس کا باطن غلط ہے
11:12انہوں نے ظاہر کا اعتبار کر کے فیصلہ کر دیا
11:15اس میں ایک اولاد بات وقت نراض ہو جاتی ہے
11:17کہ آپ نے کیسے اس کے حق میں فیصلہ کر دیا
11:19آپ یہی کرتے ہیں
11:21کہ کسی ایک کی فیور میں زیادہ بولتے ہیں
11:23اور وہ پھر دور ہو جاتا ہے
11:25کٹ جاتا ہے
11:26بعض اوقات بات چیز چھوڑ دیتا ہے
11:29قطع تعلق کر دیتا ہے
11:31ایسے بچوں سے میری گزارش مجھے بتائیں
11:33ماباپ کے پاس کوئی آلہ ہے
11:35جس سے آپ کے باطن کو جھانک لیں
11:37یا ان کے پاس علم غیب ہے
11:39کہ وہ دلوں کے معاملات کو ٹٹول لیں
11:41جب آپ ماباپ بنیں گے
11:43تو آپ کے ساتھ بھی ایسا مسئلہ ہوگا
11:45کہ جب بچے اپنے مطالبات لے کر آئیں گے
11:47تو آپ پریشان ہو جائیں گے
11:48کہ اس کی مانے یا اس کی مانے
11:50دونوں اپنے جگہ صحیح نظر آتے ہیں
11:51اسی طریقے سے ججز کا تو میں نے بتا دیا
11:54ایسی کلاس میں ٹیچرز ہوتے ہیں
11:56بعض اوقات
11:56اور بچے شکایت لے کر آتے ہیں
11:58کہ اس نے میرے ساتھ ایسا کیا
12:00اس نے ایسا کیا
12:00اور بعض اوقات بچے جھوٹے گواہ بنا لیتے ہیں
12:04اپنے کلاس فیلوس کو کہہ دیتے ہیں
12:05میرے حق میں گواہی دینا
12:06تو پھر ٹیچر تو اسی بات کا مکلف تھا
12:09کہ وہ دونوں کی سنتا اور سننے کے بعد
12:11جس کی بات وزندار محسوس ہو
12:13جس کے حق میں گواہ موجود ہوں
12:14انہی کے حق میں فیصلہ کریں
12:16اس میں دوسرا جو سٹڈنٹ ہے
12:17وہ نراد ہو جاتا ہے
12:19کہ دیکھیں کتنا غلط فیصلہ کیا ہے
12:20میں ٹھیک ہوں پھر بھی ان کے حق میں کر لیا
12:22لیکن آپ ذرا
12:24ایک لمحے کے لیے
12:27اس ٹیچر کے جگہ خود بیٹھ کر دیکھیں
12:29پھر آپ کو کیسے پتا چلے گا
12:31کہ یہ صحیح کہہ رہا ہے یہ صحیح کہہ رہا ہے
12:33ان کے بعد گواہ بھی موجود ہے
12:34آپ بھی ہے ہی فیصلہ کریں گے
12:36اور وہ ٹیچر اگر واقعی دیانہ دارانہ فیصلہ کر رہا ہے
12:39تو میں نے آپ کو پہلے بتایا
12:40کہ آخرت میں ان کی کوئی گریف نہیں ہے
12:42کیونکہ باطن کا حال
12:44اللہ ہی بہتر جانتا ہے
12:45اللہ تعالیٰ ہی اس کے باطن پر پکڑے گا
12:48اسی طرح جھگڑوں کے مسائل ہوتے ہیں
12:49بعض اوقات دیگر اور چیزیں ہوتی ہیں
12:51تو جو بھی ایسا کوئی ہے
12:53کہ منصف بنے اور دیانہ دارانہ فیصلہ کرے
12:55تو وہ اسی بات کا مکلف ہے
12:57کہ دونوں کی باتیں سنیں
12:58ان کے ظاہر کو دیکھیں
13:00گواہوں کو دیکھیں اور فیصلہ کریں
13:02کس کے باطن میں کیا ہے
13:04اس کے جاننے کا اسے مکلف نہیں بنایا گیا
13:06لیکن میں یہی مشورہ دیتا ہوں
13:08عام لوگوں کو کہ آپ خود منصف نہ بنے
13:10جج نہ بنے
13:12ہر چیز میں علماء کے پاس بھی نہیں جایا جاتا
13:14چھوٹی موٹی چیزوں میں تو کر لیں
13:15لیکن جیسے جھگڑوں کے مسائل ہوتے ہیں
13:17طلاق کے مسائل ہو جاتے ہیں
13:19اور وراست کے مسائل ہوتے ہیں
13:21اسی طرح مال کے لینے دینے کے مسئلے ہوتے ہیں
13:24بڑے بڑے قرضے لیے ہوتے ہیں
13:25اس پہ جھگڑا پڑ جاتا ہے
13:27امانت دبانے کے واقعات ہوتے ہیں
13:29اس میں بہتر یہ ہے کہ
13:30از خود فیصلہ کرنے کے بجائے
13:32کسی صاحب علم اور صاحب تقوی سے
13:35اس کا حل نکلوایا جائے
13:36اگلے باپ کی طرف آتے ہیں
13:39بابو تعادیلی کم یجوز
13:41کم از کم کتنے آدمیوں کی
13:44تعادیل جائز ہے
13:46تعادیل معنی آدل قرار دینا
13:48اور آدل کیسے کہتے ہیں
13:51آدل اس آقل بالغ
13:53مسلمان کو کہتے ہیں
13:55کہ جو صاحب علم ہو
13:56صاحب تقوی ہو
13:57اس کے زبان سے کبھی جھوٹ جاری نہ ہوا ہو
14:00اس کا ظاہر بلکل
14:03شریعت کے مطابق ہو
14:04اور جب ہم کچھ
14:06پوشیدہ
14:08انویسٹیگیشن کریں
14:10مثلا چپ چاپ اس سے گھر پہ جا کے معلوم کریں
14:12دوستوں سے جہاں وہ مارکیٹ میں ہے
14:15وہاں پر یا جہاں کاروبار کرتا ہے
14:17دیگر
14:17ہر جگہ
14:18لوگوں کے رائے لیں
14:19سب کی پوزیٹیف رائے
14:21اس کے بارے میں آئے
14:22اور کبھی اس پر کوئی حد وغیرہ جاری نہ ہوئی ہو
14:24جیسے حد قضف کہتے ہیں
14:26کسی میں جھوٹا
14:26زنہ کے الزام لگا دیا
14:28حد جاری ہوئی
14:29تو یہ تو
14:29گواہی کے قابل
14:31عادل نہیں کلائے گا
14:32لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا
14:34تو ہم اس سے کہیں گے
14:35یہ عادل ہے
14:36اب یہ عادل
14:37اگر کسی اور کو عادل قرار دے
14:39کہ میں گواہی دیتا ہوں
14:40کہ یہ بالکل
14:40صحیح آدمی ہے
14:41تو اس کی گواہی دوسرے کے حق میں
14:43قبول کی جائے گی
14:45تو یہ جو
14:45کسی کو عادل قرار دینا ہے
14:48تو کتنے لوگ ہوں
14:49کہ سامنے والا عادل بنے گا
14:50دو یا ایک
14:52تو ہمارے امام آزم
14:53ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک
14:56اس سلسلے میں
14:57ایک شخص کی گواہی بھی کافی ہے
14:59سرطہ ہے کہ وہ خود
15:01اس کا احل ہو
15:02کہ وہ گواہی دے سکے
15:04اس پر یہ حدیث لے کر آئیں
15:07دو ہزار
15:08چھ سو بیالیس
15:10نمبر حدیث پاک ہے
15:11حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ
15:13بیان کرتے ہیں
15:14کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
15:15کے پاس سے ایک جنازہ گزرا
15:17تو لوگوں نے
15:19اس کی اچھائی بیان کی
15:20آپ نے فرمایا
15:22واجب ہو گئی
15:23پھر دوسرا جنازہ گزرا
15:25پھر لوگوں نے
15:26اس کی برائی بیان کی
15:27یا پہلی والی بات کے علاوہ
15:29کوئی اور بات بیان کی
15:32پس عرض کی گئی
15:34یا رسول اللہ
15:35آپ نے
15:36اس کے لئے بھی کہا
15:37واجب ہو گئی
15:38اس کے لئے بھی کہا
15:39واجب ہو گئی
15:40یعنی کیا راز ہے اس میں
15:41تو آپ نے فرمایا
15:42کہ مومن
15:43لوگوں
15:44مومن لوگوں کی گواہی
15:46اللہ تعالی کے نزدیک مقبول ہے
15:48یہ زمین میں
15:49اللہ کے گواہ ہیں
15:51تو مراد یہ ہے
15:53کہ سرکار نے جو فرمایا
15:54پہلے کی تعریف سن کر کے
15:55واجب ہو گئی
15:56اس سے مراد تھا
15:57جنت واجب ہو گئی
15:58اور جس کی برائی اور خرابی بیان کی
16:00اس کے بارے میں فرمایا
16:01واجب ہو گئی
16:02یعنی
16:02جہنم واجب ہو گئی
16:04اور استفسار پر جو جواب دیا
16:06وہ یہ تھا
16:06کہ تم زمین پر
16:07اللہ کے گواہ ہو
16:08کسی کے بارے میں
16:10تمہاری زبان پر
16:11اچھی رائے قائم ہونا
16:13یہ اس بات کی دلیل ہے
16:14کہ اللہ بھی اس سے راضی ہے
16:15اور جس سے اللہ راضی ہے
16:16وہ جنت میں جائے گا
16:17اور اگر تم نے
16:18کسی کے خلاف گواہ ہی دی
16:20تو تم اس کے
16:21برے فیل پر بھی گواہ ہو
16:23اس کا مطلب ہے
16:24اللہ اس سے راضی نہیں ہے
16:25وہ جہنم میں جائے گا
16:27تو یہ ایک
16:28وہی گواہی دینا
16:30کہ کسی کے بارے میں
16:31گواہی دینا
16:32پہلے جنازے کے بارے میں
16:33گواہی دی گئی
16:35کہ وہ اچھا ہے
16:35تو سرکار نے گواہی کو
16:37گویا کہ قبول بھی کر لیا
16:38اور اس کے بارے میں
16:39جنت کی بشارت بھی
16:40عطا فرمائی
16:41لیکن میں پہلے بھی ایک دفعہ
16:43غالباً فضاحت کر چکا ہوں
16:45کہ وہ صحابہ اکرام
16:46علم و رضوان تھے
16:47وہ سارے کے سارے
16:48صاحب علم تھے
16:50صاحب تقوی تھے
16:51خوف خدا رکھنے والے تھے
16:53نبی کریم کے صحبتی آفتہ تھے
16:55آپی کے پاس رہ کر
16:57ان کی تربیت ہوئی تھی
16:58ان کے پاس قرآن و حدیث
17:00کا علم موجود تھا
17:02اس وقت
17:02اب انہوں نے کوئی گواہی دی
17:04تو یہ موتبر ہے
17:05اب یہ نہیں ہے
17:06کہ ہمارے محلے کے اندر
17:07کچھ لوگ گواہی دے دیں
17:08تو ہم ان کی گواہی قبول کر لیں
17:10نہ وہ نماز پڑھیں
17:11نہ روزہ رکھیں
17:12بعد بعد پہ جھوٹ بولیں
17:14اور
17:14ذاتی مفادات ملنے
17:17یا نقصانات کا شکار ہونے سے
17:19اپنے رائے بدل دیں
17:20کہ ایک آدمی ان کو پیسہ دیتے رہے
17:22تو یہ سب سے بڑا سخی یہ ہے
17:24اور متقی یہ ہے
17:24اور اگر وہ اب احسانات کو روک لے
17:26تو سب سے برا یہ ہے
17:28یا جو ان کو فائدہ نہ پہنچائے
17:30وہ برا
17:30اور جو فائدہ پہنچائے
17:32وہ سب سے اچھا
17:33ایسے لوگوں کی گواہی کا
17:34کوئی اعتبار نہیں ہوتا
17:35وہ چاہے گھر والے ہوں
17:37چاہے وہ محلے والے ہوں
17:39ہاں ان کی اس گواہی کا اعتبار ہوگا
17:41کہ جو اعلانیہ طور پر آدمی پہلے کر رہا ہے
17:43مثلا ایک آدمی شراب پی رہا
17:45اسے کوئی پروہ نہیں ہے
17:46اب اگر محلے والے بھی گواہی دیں
17:48کہ یہ شراب پی رہا ہے
17:49تو وہ تو ٹھیک ہے
17:50قبول کی جائے گی
17:50کہ وہ گواہی نہ بھی ہوتی
17:52تب بھی اس کا ظاہری عمل
17:53اس کی اس برائی کو
17:55واضح کرنے کے لئے کافی تھا
17:58لیکن جو اس کے پوشیدہ معاملات ہیں
17:59اس میں اس طرح کے
18:01فسف الساق و فجار کی گواہی کا
18:03کوئی اعتبار نہیں ہوتا
18:05اس لئے میں آپ سے گزارش کرتا ہوں
18:07کہ بعض وقت سوشل میڈیا پر
18:09کسی شخص کے خلاف کچھ لوگ بول رہے ہوتے ہیں
18:11کہ ہاں ہاں وہ تو ایسا ہے
18:12فلان ایسا ہے
18:13اب آپ کہتے ہیں
18:14کہ کتنے لوگ اس کے بارے خلاف بول رہے ہیں
18:17تو یقین وہ ایسے ہی ہوگا
18:19ان کی اگر یہ سارے کے سارے گواہی دینے والے
18:22فاسق و فاجر ہیں
18:23جھوڑ بولنے والے ہیں
18:24ان میں سے چاہے لاکھوں جمع ہو جائیں
18:26ان کی گواہی کا اعتبار نہیں ہوگا
18:28کیونکہ یہ
18:29مطلب گواہی کے اہل ہی نہیں ہے حقیقتا
18:31کسی کے بارے میں رائے قائم کرنے کے
18:33اس پہ بھی بعض لوگ نراض ہو جائیں گے
18:35لیکن اس نراض ہونے کے ضرورت نہیں ہے
18:37آپ نے اپنا
18:38ایک شخصی مایار
18:40ایک شخصی وقار خود گرایا ہوا ہے
18:43اللہ تعالیٰ اس کے رسول کی مخالفت کر کر کے
18:46قرآن و حدیث کو اگنور کر کے
18:48اللہ تعالیٰ اس کے رسول کی تعلیمات کو پسے پش پھینک کر
18:51نفس و شیطان کی اطاعت میں بالکل جمع ہوئے
18:54اور اللہ اور رسول کی اطاعت میں بالکل مرے ہوئے
18:58کہ ہمیں نصیحت کی بات سن کر
19:00ہمارے چہرے کے زاویے بگڑ جاتے ہیں
19:02جیسے ماد اللہ سممہ ماد اللہ کوئی گالی دے دی ہو
19:05ایسے سے لوگ بھی آپ کو ملیں گے
19:06جو لڑنا شروع کر دیتے ہیں
19:08انہیں آپ قرآن حدیث سنائیں
19:09وہ لڑنے لگیں گے
19:10وہ الٹاپ وہ گالیاں بکنے لگیں گے
19:12ایک بہن نے مجھے کہا
19:13کہ میں نے اپنے شہر کو کہا
19:15کہ جی ایک مفتی صاحب یہ کہہ رہے ہیں
19:16جو ان کے خلاف بات جا رہی تھی
19:18شہر کے
19:19تو وہ بہن کہنے لگی
19:20میرے شہر وہ انہیں مفتی صاحب کو گالیاں بکنا شروع ہو گیا
19:23یہ تو حالت ہے
19:24اب یہ کسی کے بارے میں گواہی دے
19:26ان کی گواہی کا کیسے اعتبار ہوگا
19:28تو ناراض ہونے کے بات نہیں
19:29ناراض وہی ہوگا
19:30کہ جو بیچارہ
19:31مطلب اس کا باطن خراب ہوتا ہے
19:33ورنہ حقیقتا یہ اصول ہے
19:34جو میں نے آپ کی خدمت میں ذکر کیا
19:36اللہ تعالی ہمیں سمجھنے کی
19:37توفیق تا فرمائے
19:38وآخر دعوانا
19:39ان الحمدللہ رب العالمين
19:41اللہ حمد صلی اللہ محمد والا آنہی و صحبہی و صلی اللہ
Recommended
18:42
|
Up next
Be the first to comment