Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 3 months ago
موضوع: ہمیشہ اجلا اور صاف ستھرا لباس پہننے کی اہمیت

ترجمہ:
"ہمیشہ اجلا اور صاف ستھرا لباس پہننا چاہیے"


---

تفصیل:

اسلام میں صفائی اور طہارت کو بہت بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"اَلطُّهُوْرُ شَطْرُ الْإِيْمَانِ"
(مسلم)
یعنی "صفائی نصف ایمان ہے"۔

لباس کا صاف ستھرا ہونا ایک مسلمان کی پہچان ہے۔ اجلا، ستھرا اور خوشبو دار لباس پہننا سنت ہے اور اس سے انسان کی شخصیت میں وقار آتا ہے۔ گندے اور میلے کپڑے پہننے سے نہ صرف دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے بلکہ خود انسان کے اعتماد پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔

اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں فرماتے ہیں:
"يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ"
(الأعراف: 31)
"اے آدم کے بیٹو! ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔"

زینت کا مطلب ہے صاف ستھرا، موزوں اور اچھا لباس۔
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ خاص طور پر عبادت کے وقت تو پاکیزہ لباس پہننا اور ظاہری صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔


---

خلاصہ:

صاف ستھرا لباس پہننا سنت ہے۔

یہ نصف ایمان کا حصہ ہے۔

صاف لباس سے دوسروں کو اچھا تاثر ملتا ہے۔

میلا لباس سستی اور لاپرواہی کی علامت ہے۔



#hafizmehmood
#صفائی_نصف_ایمان


#اجلا_لباس


#اسلامی_آداب


#سنت_نبوی


#ظاہری_صفائی


#خوشبو_کا_استعمال

#باوقار_شخصیت


#نماز_کے_آداب


#اچھا_تاثر


#صاف_لباس_کی_اہمیت

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم عن جابر رضی اللہ تعالی عنہو قال
00:05قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم في الحدید
00:10اما كان يجید هذا ما يغسل به ثیابہ
00:14رواہ احمد
00:16حضرت جابر رضی اللہ تعالی نے بیان فرماتے ہیں
00:19اتانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زائراً في منزلنا
00:24ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ایک ہر تشریف لائے
00:28ایک آدمی کو دیکھا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے
00:33آپ نے فرمایا
00:34اما كان يجید هذا ما يسکن به رأسا
00:38کیا یہ شخص کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جس کے ذریعہ سے اپنے سر کو سکون دے
00:43یعنی بال بکھرے ہوئے ہیں تو کوکنگی وغیرہ نہیں ہے
00:46اس کے پاس کے بالوں کو جو بکھرے ہوئے بال ہیں
00:48ان کو کنگی کر کے درست کر لیں
00:50پھر حضرت نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے میلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے تھے
00:58نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بات ارشاد فرمائی جو آج ہم نے عبارت میں پڑھی
01:03اما كان يجید هذا ما يغسل به ثیابا
01:06کیا یہ شخص کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جس کے ذریعہ سے اپنے کپڑوں کو دھولے اور صاف ستھرہ کر لیں
01:12تو دوستو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ناراضگی کا انداز ہے
01:18کہ حضور نے اگر کسی کو بکھرے ہوئے بال دیکھا
01:21تو حضور نے فرمایا ان بالوں کو سمیٹا کیوں نہیں ہیں
01:24کنگی کر کے کیوں نہیں رکھا
01:28تو حضور نے اس پہ ناراضگی کا اظہار کیا ہے
01:31کہ کپڑے اجلے اور صاف ستھرے ہونے چاہئے
01:34نئے پرانے کا مسئلہ نہیں ہے
01:35لیکن جو لباس پہنا ہوا ہے
01:37وہ صاف ستھرا اور اجلہ لباس ہونا چاہیے
01:40اور ہمیں ایسا ہی لباس پہننے کی کوشش کرنی چاہیے
01:43و السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

Recommended