Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
تفسیر (وضاحت):

1. سنت فطرَت کی ادائیگی: بالوں اور ناخنوں کی صفائی اور تراشنا اسلام میں فِطرت کی صفائی یعنی “سنتِ فطرَت” کا حصہ ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا کہ فِطرت میں چھ چیزیں ہیں، جن میں ناخن اور بال کا چھَڑوطن (کترانا) شامل ہے۔


2. طہارتِ باطِن و ظاہِر: قربانی کا ارادہ کرنے والا شخص جب صاف‌ ستھرا ہوتا ہے تو اس کی عبادت میں خشوع اور حضورِ قلب میں اضافہ ہوتا ہے۔


3. احرام کی حالت سے مربوط: ذی الحج میں احرام باندھنے سے پہلے طہارت کا اہتمام کرنا جائز اور مستحب ہے، تاکہ نمازِ احرام اور دیگر عبادات بہتر انداز میں ادا ہوں۔


4. تدفینِ بیماریوں و جراثیم: ناخنوں اور بالوں میں جراثیم جمع ہوسکتے ہیں۔ ان کا تراشنا نہ صرف طہارت بلکہ صحتِ عامہ کے لیے بھی مفید ہے۔


5. نفسیاتی سکون: جب انسان جسمانی طور پر بھی صاف ہوتا ہے تو اس کے دل و دماغ کو سکون محسوس ہوتا ہے، جو عبادت میں حاضرِ ذہن رہنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔


6. اجتماعی حسنِ انتظام: عیدالاضحی اور دیگر یومِ عید پر مسلمان مل کر عبادت کرتے ہیں؛ صفائی سے بکھری ہوئی بال‌ گردوں اور ناخنوں کے تراشے جمع نہیں ہوتے، جس سے اجتماعی ماحول بھی پاکیزہ رہتا ہے۔


7. خود احتسابی کا سبق: یہ عمل بندے کو نظم ضبط اور خود احتسابی کی طرف مائل کرتا ہے، کہ وہ اپنی نفسانی و جسمانی ضروریات کا خیال رکھے۔


8. سنت رسول ﷺ کی پیروی: ہر اس عمل میں برکت ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہو؛ ناخن اور بال کترانا بھی ایسی ہی مبارک سنت ہے۔


9. تیاریِ قربانی: جسمانی تیاری کے ساتھ ساتھ دل و عقل میں بھی قربانی کے جذبے کی تیاری ہوتی ہے، کہ انسان ہر طرح سے قربانی کے لیے مکمل طور پر مستعد ہو۔


10. رحمت و مغفرت کی خوشبو: صفائی اور طہارت ایک اسلامی سماج میں رحمت و مغفرت کی خوشبو بکھیرتی ہے، جو انسانوں کے دلوں میں محبت اور رواداری کو فروغ دیتی ہے۔





#hafizmehmood
#سنت_فطرت
#ذیالحج
#قربانی
#طہارت
#صفائی
#اسلام
#احرام
#مسلمان
#حدیث
#عبادات

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:02عنم سلمت رضی اللہ تعالی عنہ قالت
00:05قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
00:08من رآہ لال ذی الحجہ فأراد ان یضاحی فلا یأخذ من شعره ولا من اضفاره حتی یضاحی
00:16رواح النسائی
00:18نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
00:21جو شخص ذو الحج کا چاند دیکھ لے
00:24اور وہ قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو
00:26تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کٹے
00:28حتیٰ کہ وہ قربانی کر لیں
00:30دوستو
00:32جن لوگوں کا قربانی کرنے کا ارادہ ہے
00:36ان کے لیے مستحب عمل یہ ہے
00:39کہ ذو حج کا چاند نظر آنے سے لے کر
00:41قربانی کا جانور زبا ہونے تک
00:44وہ اپنے ناخن اور بال وغیرہ نہ کٹوائیں
00:47بلکہ ذو حج کا چاند نظر آنے سے پہلے
00:50وہ اپنے ناخن اور بال وغیرہ درست کروالیں
00:53یہاں دو باتیں ذہن میں رکھیں
00:55ایک تو یہ عمل ان لوگوں کے لیے ہے
00:58جو قربانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں
01:01حضور نے خود فرمایا
01:04کہ اس کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو
01:07لہذا جو قربانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں
01:10یہ عمل ان کے لیے مستحب ہیں
01:11اور دوسری درخواست یہ ہے
01:14کہ ہر عمل کو اس کی جگہ پر رکھنا چاہیے
01:17یہ مستحب عمل ہے
01:19اس کو کرنا چاہیے
01:21یہ باعث سواب ہے
01:22لیکن اگر کوئی شخص اہتا ہے
01:24جو سفر پر تھا
01:25یا اس کے علم میں نہیں تھا
01:27یا سستی کی وجہ سے
01:28وہ بال ناخن وغیرہ نہیں کٹوا سکا
01:31اور اب زلحج کا چاند نظر آ گیا
01:33اور بال بڑھ رہے ہیں
01:34اور ناخن بڑے بڑے ہو رہے ہیں
01:35تو اب ان کو چاہیے
01:37کہ وہ ناخن اور بال وغیرہ کٹ لیں
01:39کہ زلحج کے دس دنوں کے اندر بھی
01:42بال اور ناخن کٹنا جائز ہے
01:44اگر کسی کے بہت زیادہ بڑھ رہے ہیں
01:46باقی بہتر یہی ہے
01:48جو درخواست کر دی گئی ہے
01:49حضور علیہ السلام نے بقاعدہ فرمایا
01:52کہ زلحج کا چاند نظر آنے سے
01:53پہلے پہلے بال اور ناخن بنوالیں
01:55کہ جب زلحج کا چاند نظر آ جائے
01:57اس وقت سے لے کے
01:59قربانی کا جانور جبا ہونے تک
02:01مستحب یہ ہے
02:02کہ وہ ناخن اور بال وغیرہ نہ کٹوائیں
02:05السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

Recommended