- 1 day ago
Category
📺
TVTranscript
00:00تو یہ عیش ہے
00:02اب سمجھا کہ اتنے اجار میں کوٹھی کیوں نے رکھی ہے
00:09پورے بارہ مسالے
00:12وہ سر کا ہے
00:15میں ان کے لئے کچھ پکا کے لائی تھی
00:18کیا پکا کے لائی تھی آپ ان کے لئے
00:21وہ جیتے رسل میں نے خود نہیں پکایا
00:24میری امی کی سٹوڈن کی شادی تھی
00:26تو میں تو گئی نہیں تھی
00:29وہ خود ہی لائی تھی کھانا
00:31اصل میں رہت کا ولیمہ تھا
00:33تو انہوں نے کھانا بھی ساتھ دے دیا
00:35یہ ہاتھ پوٹ بھی انہی کا ہے
00:38دولہ والوں کا
00:39اتنی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے
00:42آپ پس اتنا بتائیں کہ
00:46اس کے پیٹ میں کیا کچھ ہے کھانے کو
00:49اس میں سٹیم روست بریانی گھورما
00:53انہی انہوں نے شالمی سے مغوایا تھا
00:56آہا پھر تو آئیے نا
00:59اکٹھے بیٹھ کے کھاتے ہیں
01:01نہیں جی تینکیو
01:03وہ باہر میری تیکسی کھڑی ہے نا
01:05لیکن سنی ہے
01:07مجھے تو یہ بھی ٹھیک ہے
01:09یا نہیں جی
01:10یہ کھانا نہیں پکایا تھا
01:12یہ اپنا ہوت پوٹ تو لیتی جائیں
01:15کھانا بے شک نہ کھائیں
01:17بے میں پھر آ جاؤ گی تھی
01:20بیٹھا تا سئی سونیوں
01:22کیا
01:23کیا ہم
01:25اس پوٹے سے اچھے نہیں
01:28ہاں جی
01:30وہ تو ہے
01:32ہاں پلیس انہیں بتا دی تیگا کہ
01:34میں آئی تھی
01:36میں
01:37مومنہ
01:39مومنہ دی
01:41تو رکھو گی نہیں
01:43نہیں جی میں پھر آ جاؤ گی
01:45آپ پلیس اس کا خیال رکھئے گا
01:48دولا والوں کا
01:50اور آپ بھی خیال رکھئے گا کہ
01:54مجھے
01:56زردہ پسند ہے زردہ
01:59ہاں جی وہ تو ہے
02:02آپ
02:04سر کے بیٹے ہیں ابراہیم یا اساق
02:07میں
02:08ندیم ہوں
02:10صرف
02:12آپ کا دوست
02:14ندیم
02:42Therap inappropriate
02:44ندیم
02:46آپ
02:47آپ
02:48آپ
02:49آپ
02:50آپ
02:51ce
02:52آپ
02:55آپ
02:57آپ
02:58آپ
02:59آپ
03:00آپ
03:02آپ
03:03کبل
03:04ندیم یہاں صرف تین منٹ لیٹ ہوئے
03:06بہت
03:09میں تو سیر ہو گیا
03:12اسے رات کے لیے رکھ دو
03:14ڈینر پہ کھاؤں گا
03:16تم سمجھتے ہو گئے
03:26کہ ندیم ابھی تک بھوکا بیٹھا ہو
03:28لیکن میرے بھائی
03:30میرے سارے انتظامات
03:33اوپر والا کرتا ہے
03:35ایسا مزے کا سٹیم روست کھایا
03:38کہ جی خوش ہو گیا
03:40جس کا کوئی نہیں ہوتا
03:43اس کا خدا ہوتا ہے
03:44مائنڈ یو
03:46خوشی کی بات ہے
03:50کہ آپ کو
03:51اوپر والے کا احساس ہو گیا
03:54تم جھوٹے پیر بنے بیٹھے ہو
03:57تو جناب ہم بھی کسی سے کم نہیں
03:59ہمارے لیے من و سلوہ اترتا ہے
04:02خود دیکھ لیا تم نے
04:04بالکل
04:06وہ تو پتھر میں بھی کیڑے کو رزت دیتا ہے
04:10یہ بار بار حضر صاحب
04:12آپ کو کیا مسئیبہ پڑھی ہے
04:14کہ میرے سامنے آپ اللہ کا ذکر کرتے ہیں
04:16کیا خدا کو صرف تم ہی جانتے ہو
04:18تم ہی مسلمان ہو
04:19تم ہی دنیا کو جانتے ہو
04:21زندگی کو تم ہی جانتے ہو
04:23میرا جی پتہ ہے اس وقت کیا چاہتا ہے
04:28کیا چاہتا ہے
04:31میرا جی چاہتا ہے کہ
04:32تمہاری طرح دوسروں کو نیکی کی راہ دکھانے والے جو لوگ ہوتے ہیں
04:37میں ان کا گھر دوا دوں
04:40عام طور پر
04:44ہر ایک کا یہی رد عمل ہوتا ہے
04:47نیکی کی بات سننا
04:51بڑے حوصلے کی بات ہے نگیم
04:54مجھے سرمن دینے والے پریچرز زہر لگتے ہیں
04:58جو اپنے عمال کو دیکھتے نہیں
05:00اور دوسروں کے عمل پر نظر رکھتے ہیں
05:02ہر وقت
05:03کہ ماں باپ استاد ماں سے بڑھے
05:08سب سلیل لگتے ہیں مجھے
05:10تمہارا مشہدہ کوئی ایسا غلط بھی نہیں
05:14تم نے عام طور پر وہی بڑے لوگ دیکھے ہوں گے
05:19جو توفیق کے بغیر
05:22بڑھائی کا اعلان کر بیٹھے
05:24اٹھ جاؤ
05:27اٹھ جاؤ
05:28کچھ تو اپنی عمر کا ہی خیال کر
05:31تم
05:34تم سمجھ دے ہو کہ
05:36اس طرح میں بدل جاؤں گا
05:39شکریہ
05:40تمہارا خیال ہے کہ تم مجھے شرمندہ کرنے میں کام جا پھو جاؤ گے
05:46میرا ایسا کوئی خیال نہیں ہے
05:49اب میں کوئی کچھی گولیاں نہیں کھیلا ہوا
05:51بھلا نا کون ہوں شاہ صاحب
05:55تم میرا
05:58ٹیسٹ ہو ندیم
06:00جیسے تیز ہوا
06:03ہلکی پتنگ کا ٹیسٹ ہوتا ہے
06:07پوسٹ مین محمد حسین صاحب فرمایا کرتے ہیں
06:12کہ خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے
06:16اللہ کے راستے پہ چلنے والا
06:20ہر انسان
06:21ہر واقعہ
06:23ہر حالات
06:24یا تو دین بن جاتے ہیں
06:27یا آپ کو
06:29دنیا بننے پہ مجبور کر دیتے ہیں
06:32تم نے یہ نہیں پوچھا کہ یہ کان سے آیا
06:38کون ہے
06:41تمہاری محبوبہ لائی ہے اور کون مومنہ
06:47میں نہیں سمجھتا تھا کہ ان ساری چیزوں کے ساتھ ساتھ
06:54تمہیں عورتوں کا بھی شوق ہے اس سنو
06:58اسے چائز اچھی ہے
07:00ساری بن ہے تمہیں
07:30موسیقی
07:35بچئے بچئے بچئے
07:49معاف کیجئے کہ مجھے کچھ دیر ہو
07:57سر مجھے آمیر نے آپ کی طرف پہ جائے
08:03وہ کہتا تھا آپ بہت رحم دل ہیں
08:07جنی سر مجھے پیسوں کی ضرورت نہیں ہے
08:13دالدلیا چل رہا ہے اپنا اللہ کے فضل سے
08:17پھر
08:19سر میں پریشان ہوں بہت پریشان
08:26یہ بیچینی مجھے کہیں بیٹھنے نہیں دیتی
08:30میں کسی کی بات نہیں سن سکتا
08:33نہ اپنے کام کر سکتا ہوں نہ کسی اور کے
08:36ایک چکر ہے جو مجھے گھومائے پھرتا ہے
08:39سر جہاں تک میری پہنچ ہے
08:45جہاں تک ممکن ہوا
08:48میں آپ کی پریشانی رفع کرنے کی کوشش کروں گا
08:53سر یہ ایک لمبی کہانی ہے
08:56وقت ہے آپ کے پاس
08:59وقت
09:01وقت ہی تو حاصل کیا ہے دن نریج ہے
09:04فرمائیے
09:05سر پہلے میری زندگی طلب میں گدری ہے
09:12دولت حاصل کرنے کا شعب
09:15محبت کو پانے کا چنمون
09:18طاقت کا سودا
09:21شہرت کی عرصو
09:24لیکن سر شاید
09:28اب یہ سب کچھ باقی نہیں ہے
09:33اب سر ایک سوال ہے جو مجھے چمٹا ہوا ہے
09:36اور اسی سوال کا جواب
09:39میری سب سے بڑی مشکل ہے
09:41اور اسی سوال کو دل سے نکالنے کے لیے میں آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں
09:45کیا میں آپ سے پوچھ سکتا ہوں کہ کیا سوال ہے
09:51سر اس طرقی پذیر ملک میں جہاں مادہ پرستی مذہب بن گئی ہے
09:59جہاں مقابلہ سخت ہے
10:02جہاں قدم قدم پر انسان اپنی قدروں کو چھوڑے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا
10:10وہاں
10:12اس معاشرے میں
10:15کیا آدمی نیک بن کر رہ سکتا ہے
10:19تقوی ممکن ہے سر
10:22آپ کا دل کیا کہتا ہے
10:27سر میرے خیال میں
10:30چاہے آدمی
10:34جو کچھ بھی کرے اس کے چاہنے کے باوجود وہ نیک نہیں رہ سکتا
10:38کوشش کے باوجود شرافت اختیار نہیں کر سکتا
10:44اس کی وجہ
10:47اس کی وجہ سر مادہ پرستی ہے
10:50ہماری قدروں کا ٹوٹنا
10:52سر آج کے معاشرے میں
10:58اس ترقی افضا مغربی تقلید کے اہد میں
11:02وجہ مادہ پرستی نہیں ہے
11:05بلکہ خواہش کی شدت ہے
11:09انسان نے یہاں بھی
11:13ہمارے دیس میں بھی خواہش کو خدا بنا لیا ہے
11:17پہشان اس کی یہ ہے
11:20کہ خواہش کو خدا بنانے والا
11:24کم نصیب
11:26نفس امارہ کا غلام ہو جاتا ہے
11:29وہ تو شروع
11:31بدخو بدزمان ہوتا ہے
11:34جب بھی بہتا ہے سب سے
11:37جہل محض ہوتا ہے
11:40لیکن سر
11:43یہ باتیں آپ کی کتابی حد تک تو درست ہیں
11:47لیکن اگر خواہشات پوری نہ ہو
11:51تو انسان غصہ ور نہ ہو
11:53تو کیا ہو بیچارہ
11:54لیکن آپ نے یہ بھی دیکھا ہوگا شراع صاحب
11:57کہ جن لوگوں کی زیادہ خواہشات پوری ہو جاتی ہیں
12:02وہ زیادہ تند خو ہوتے ہیں
12:05عموماً وہ لوگ
12:07جو دل کے سہن میں اتری ہوئی
12:10خواہشوں کا روٹی کا ٹکڑا ڈال کر
12:13الگ ہو جاتے ہیں
12:14وہ اور کسی مقام پر ہوتے ہیں
12:18وہ کس مقام پر ہوتے ہیں سر
12:20وہ
12:21سبر کے مقام پر ہوتے ہیں
12:25اور سبر کا مقام یہ ایسا اگریٹوے ہے
12:29جہاں پہنچ کر
12:31ہر آدمی
12:33آزاد ہو جاتا ہے
12:35اور آزادی بڑی نعمت ہے شراع صاحب
12:39یہ تو آپ مانیں گے
12:40سبر میں ایک خوبی ہے
12:45کہ وہ خواہش کے پٹے سے آزاد کر دیتا ہے
12:49سبر آزادی عطا کرتا ہے سب
12:54سبر انسان میں غناء اور بے فکری پیدا کرتا ہے
12:58لیکن سبر وہی لوگ اختیار کر سکتے ہیں
13:03جو آزادی سے محبت کرتے ہیں
13:06اور آزاد زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں
13:09جو لوگ فریڈم لیورز ہیں
13:12صرف وہی سابر ہو سکتے ہیں
13:15بے سبر انسان
13:17اپنی ہر خواہش کے
13:19بے شمار زنجیروں میں بندہ ہوا ہوتا ہے
13:24اس کو اپنی بیڑیوں کی جھنکار سنائی نہیں دیتی
13:30وہ حسیر عوض اپنی زنجیروں کے ساتھ ہی قبر میں اتر جاتا ہے
13:36آزادی بڑی نعمت ہے شراج صاحب
13:41لیکن کوئی کوئی آج میں
13:46سبر کا دامن تھام پہ
13:49اس نعمت سے خیضیاب ہوتا ہے
13:52باقی
13:53باقی سب تو آزادی کی برکتوں پر
13:57مضمون نبیسی کر کے
13:59فوت ہو جاتے ہیں
14:18یہ ہے آپ کیا کر رہے ہیں ندی
14:20پسٹول تلاش کر رہا تھا
14:24بلاخر مل گئی
14:26تو کسی بہتر طریقے سے تلاش کر لیتے
14:31تم نے مجھے کہا تھا
14:36کہ میں اس گھر کو
14:37اپنا گھر سمجھو
14:39اور جب تک چاہوں یہاں رہ سکتا ہوں
14:42بلکل
14:43اور تم نے یہ بھی کہا تھا
14:46کہ مجھے اس گھر میں
14:47جس چیز کی بھی ضرورت ہو
14:49جو کچھ مجھے درکار ہو
14:50تو مجھے کسی سے نہیں مانگنا
14:53بلکہ تم سے لینا ہے
14:55اور دورانے قیام
14:57کوئی واردات نہیں کرتی
14:59مجھے
15:00نہ کچھ لوٹنا ہے
15:02اور
15:02نہ ہی کچھ چرانا
15:04بلکل میں اپنے
15:07الفاظ کا پابند ہوں
15:08آپ کو
15:10جس کسی چیز کی ضعوت ہو
15:12میں مہیا کروں گا
15:13کھانا کپڑا
15:15رہائش
15:16میری ضروریات
15:17اتنی معمولی نہیں ہے
15:19یہ تم
15:19کسی دہاتی کو
15:21بے وقوف بنا سکتے ہو
15:22پڑھے لکھے آدمی کی ضروریات
15:26کمپلیکس ہوتی ہیں
15:28یہ روٹی
15:29کپڑا مکان یہ
15:30یہ سب کچھ
15:31میرے لیے کافی نہیں ہے
15:32مومنہ
15:38بھلا دو گنرے لیے
15:40میں نے تم سے پستول مانگا تھا
15:45دیا تم نے
15:46مجھے پتہ نہیں تھا
15:49کہ یہ کہاں ہے
15:50اور کیوں ہے
15:51اگر آپ کہتے
15:53تو میں آپ کو
15:54افتناش کر دیتا
15:55تم نے کہا تھا
15:59کہ
16:00میں اس گھر کو
16:02اپنا گھر سمجھو
16:04ہاں بالکل خواہت ہے
16:07تو پھر جیسے میرا جی چاہا
16:09میں نے پستول تلاش کیا
16:11یہ میرا اپنا گھر ہے
16:14لیکن
16:17اگر آپ
16:19اجازت لے لیتے تو شاید
16:22دیکھا
16:22دیکھا دیکھا تم نے
16:24کس قدر فرق ہے
16:27تمہارے کالو فیل میں
16:28ابھی تم کہتے ہو
16:30کہ میں
16:30میں اس گھر کو
16:31اپنا گھر سمجھوں
16:33لیکن اپنے گھر میں
16:35مجھے
16:35اجازت کی بھی حاجت ہے
16:37یہ
16:38یہ
16:39تم جیسے
16:40سارے نیک لوگوں کی
16:41مصیبت ہوتی ہے
16:42کہ تم
16:42بہت فرق رکھتے ہو
16:45اپنی باتوں میں
16:46زمین آسمان کا فرق
16:47تم لوگ
16:49تم لوگ
16:51کہتے کچھ ہو
16:52اور کرتے کچھ ہو
16:55شاید تم ٹھیک کہتے ہو
16:57اس لیے
17:08مجھے اس کی ضرورت پڑی
17:09ہتھیار کے بغیر
17:12میں اپنے آپ کو
17:13سیف محسوس نہیں کر رہا تھا
17:15اب آپ خوش ہیں
17:19ہتھیار بندے کے پاس ہونا
17:24تو بندہ اپنے آپ کو
17:27سیف محسوس کرتا ہے
17:28محفوظ محسوس کرتا ہے
17:31ایک ہتھیار تو آپ نے ہتھیار لیا
17:33ایک میں پیش کروں
17:36لاؤ
17:39نکالا دو
17:40اللہ پہ اگر توقع لکھو گے
17:44تو تمہارا بال بھی بھیگا نہیں ہوگا
17:47اپنے آپ کو ڈھیلا چھوڑو کوئی تو
17:50پانی خود تمہاری حفاظت کرے گا
17:55ستا پر تہنے لگو گے
17:57میں تم جیسے پریچر اور سیلی سرمنائزر کا گھر دھما سکتا ہوں
18:06دور جاؤ
18:08دور جاؤ میری نظر سے
18:09بچی بچی
18:20بچی بچی
18:34سادہ سکھانا ہے
18:42لنگر سمجھ کے کھاری پلیز
18:44میں نے بڑے لنگروں کی روٹیاں توڑی ہیں حضور
18:50لیکن بددل رہا
18:53بڑے پیروں کی صحبت میں رہا
18:57لیکن بیکار
18:59سوفی ملے تو بددین
19:02پیر ملے تو حریس
19:06رہبر ملے تو فاسق
19:09ہر جگہ ایک ہی دستور دیکھا حضور
19:13کہ مرید متی ہو کر چلے
19:17لاتھی سے ہاں کا جائے
19:20اپنی اقل استعمال نہ کرے
19:23اور تم کو اعتاد کی حقیقت نہ بتائی شہرہ صاحب
19:27تمہیں اعتاد کی جھوٹی چابی سے
19:31بڑے سفر کا انجن سٹارٹ نہ کر کے دیا
19:36ایسی تو کوئی بات نہ ملی سر
19:41پورے بیس برس پہلے
19:45اسی راستے میں پڑا تھا
19:48سر میں نے اندرو نے شہر جنم لیا
19:55میری تین پشتیں اسی گلی سے گزرتی ہوئی قبروں میں جا دا سیں
19:59میں نجیب ترفین ہوں
20:02میں نے اشرافوں میں آنکھیں کھولی
20:04ماں نے جب دودھ پلایا وضو کر کے پلایا
20:07ہمارے گھر میں مرد اعلانیاں بدکماش نہ تھے
20:11وہ برے کام کر کے ان پر نہ تو فخر کرتے
20:15نہ ہی شہادتیں اکھٹی کر کے ان سے اپنی بدیوں کا اعلان کرواتے
20:19میرے پرکھوں میں نہ تو بدیتی تھی
20:22نہ ہی بدلدری
20:23یوں سمجھ لیجئے سر
20:25ہم ہوائے زمانہ سے بچے ہوئے تھے
20:28پھر وقت بدل گیا
20:29رزق حلال کافی نہ رہا
20:32کئی سے بدنیتی تر آئی
20:34مرد بدنظری کا بھی شکار ہوئے
20:37آتے جاتے دوسروں پر نظر رہنے لگی
20:40اور اپنا احوال مخفی ہو گیا
20:43گلی کے بہت سے لوگ کھلے علاقوں میں جا بسے
20:46بس سرکار بدنظری کا آغاز ہوا
20:49لوگ کیا پہنتے ہیں کیا کھاتے ہیں کیسے رہتے ہیں
20:54لوگوں کے احوال سے اپنے جامیں تنگ ہو گئے
20:57اپنے لکمیں سر پڑ گئے
21:00اپنی نیدیں حرام ہو گئیں
21:02اپنا چین تباہ ہو گیا
21:04میری تین پشتوں نے ورک کوٹے تھے
21:08اب یہ رزق کافی نہ رہا
21:11میں اندر کی بدنیتی سے بھاگا سر رشاد
21:14میرے لیے کوئی پناہ نہ تھی
21:16میں نے سنا تھا کہ وہ بڑے صوفی ہیں
21:19کرنی والے ہیں
21:20پل میں دکھ دور کر دیتے ہیں
21:23ضرورت نپٹاتے حالات بدل دیتے ہیں
21:26سرکار
21:46بیٹھا رہا ہے
21:48نجس پلی کتے
21:50بیٹھا رہا ہے
21:53تحصیل خوشوع جائز
21:56باطن سے انصری حکمرانی نکال بھائیں
22:01تخم کو پھل بننے میں
22:04فل کو لفلا کل توبہ کا سارا ڈھونڈ
22:08مواہد سلاسہ حادث ہیں
22:11حد اکل لا مکمل
22:14پھر بھی بکواس کرتا ہے
22:17حضور میں کچھ سمجھا نہیں
22:20تعمیل کیا کروں گا
22:22یہاں کر سمجھنے کی شرط میں ہی
22:27حضور جذب میں ہے
22:31جو بولتے ہیں حق ہے
22:34اور ہم جیسوں کو اس کی سمجھ گا
22:38میرا ایک مسئلہ تھا جناب علی
22:42ساکھ مسئلے حل ہو جائیں گے
22:44کیا دینی کیا دنیا بھی
22:48حضور کی بابرگزات پر بھروسہ رکھ
22:51حضوری میں رہے
22:53مو سے قلب سے عطاعت کر
22:58ہر مسئلہ حل ہو جائے گا
23:00قوت القلوب
23:03محافظ
23:06تا تے موقدہ
23:08اسکار منگولہ
23:11حق اللہ
23:13حق اللہ
23:16میں سمجھا نہیں سانی جی کی رمز
23:20بھائی میرے سمجھنا بھوچنا کچھ نہیں
23:24میں دیکھتا ہوں تم میں قبر کی بیماری ہے
23:30لڑکی میرے پاس آ
23:35بیر جی کی پاس جا
23:39ہاو میرے ساتھ اندر چلو
23:47اندر چلو میرے ساتھ
23:51دست خدا ہے پیشوا
24:00ہماری طرف تے ایک
24:05بدنصیب لڑکی
24:09کب را رہی سغرا
24:11شا جی کی طرف دیکھ
24:13یہ نوادرات
24:25چھ پشٹوں سے چلی آ رہی ہیں
24:28شا جی کسی کو نہیں دکھاتے
24:32پر آپ کے لیے حکوم ہو گیا ہے
24:37ان کی زیارت سے اپنا باطن مزوشن کر لو
24:42ایسا قزینہ کہیں نہیں ملے گا
24:46ایسا موقع پھر ہاتھ نہیں آئے گا
24:48لے لی جے
24:57لے لی جے
24:59غیب سے مدد ہو گئی ہے
25:02لے لی جے
25:04گرم ہو گیا ہے
25:06فضل ہو گیا ہے
25:09شاچی کی
25:10نظر گرم کا صدقہ ہے
25:14لے لی جے
25:15بات ہی ایسی تھی سر
25:27کہ میرے اعتقاد میں مضبوطی ہوتی چلی گئی
25:30جب آپ وہاں پہنچے
25:32تو آپ کے دل میں طلب کیا تھے
25:35بیٹی کی شادی تھی حضور
25:38ہاتھ پھیلانے کی عادت نہ تھی
25:42قرض کہیں سے ملتا نہ تھا
25:46لوگوں نے یہی راستہ دکھایا
25:48شروع شروع میں تو روز درگاہ سے کچھ نہ کچھ مل جاتا تھا
25:54یافت ہونے لگی
25:56پھر ایک واقعہ ہو گیا عرشاہ صاحب
26:01فرمائیے میں سن رہا ہوں
26:04وہ شاہ صاحب اس لڑکی کے ساتھ بھاگ گئے
26:09جو میری طرح حالات کے دلدل سے تنگ تھی
26:12سوالی آہستہ آہستہ کم ہوتے چلے گئے
26:18وہ جگہ سنسان ہو گئی
26:21میں بھی عجیب تزبزب میں گھر گیا
26:26میں دو دن کا سفر کر کے درگاہ پر پہنچا تھا
26:32مجھے پتا چلا تھا کہ وہاں سے ایسا تاویز ملتا ہے
26:37جس سے قرضہ اتر جائے گا
26:39بیٹی کی شادی میں جو قرض میں نے اٹھایا تھا اٹھ شاسہ
26:43اس کے قرض خواہ روز تنگ کرتے تھے
26:46روز حملہ آور ہوتے تھے
26:48لیکن یہ جگہ بھی فراڈ نکلی
26:51یہاں میں ایک رات رہا
26:54اور میرا بٹوہ چوری ہو گیا
26:56خالی ہاتھ گھر لوٹا
26:59پھر توبہ کی کہ کسی درگاہ پر نہ جاؤں گا
27:18اس سفر کی صحبت تو آپ نے فضول اختیار کی
27:31تمہیں کیا کرتا
27:34مشاہد کی تلاش
27:36تو ہر انسان کو اپنی اصلاح کیلئے کرنی چاہیے
27:41جیسے بیمار ڈاکٹر تلاش کرتا ہے
27:45ایک سے آرام نہ آئے
27:47دوسرے کا دروازہ کھٹ کھٹ آتا ہے
27:50لیکن آپ تو ہمیشہ اپنے حالات بدلنے کے لیے ان کے پیچھے بھاگے
27:56مجھ پر لوگوں نے تعویز کیے تھے ان کا حصر ہو گیا تھے
28:01مجھ پر شاہ صاحب کیا اللہ والے دنیا کا کام نہیں کرتے
28:07کرتے ہیں سارے کام کرتے ہیں خلقی کے تو کام آتے ہیں لیکن کام مقصود میں ذات نہیں
28:20مقصود روح کو شفاہ ہے بگڑے وے دل کی اوور ہالنگ ہے لیکن آپ نے تو
28:30روح کی شفاہ طلب ہی نہیں کی
28:33اللہ کی محبت کبھی مانگی ہی نہیں
28:36آپ تو ایسی دکانوں پر پھرتے رہے جہاں روح کا سودا ملتا ہی نہیں
28:44آپ بڑے بھولے ہیں شراشاہ
28:48لا الہ الا اللہ
28:54میں آپ کی ساری بات سمجھ گیا ہوں شراشاہ
29:16لیکن شاید آپ خود ابھی تک اپنا اندیا نہیں سمجھ پائے آپ کو کچھ نہیں
29:23پتا کہ آپ کیا چاہتے ہیں میں اس ترقی کرنے والے ملک میں مادہ پرس لوگوں کے
29:30درمیان رہ کر ایمانداری سے زدگی بذر کرنا چاہتا ہوں اور یہ
29:35مجھ سے نہیں ہوتا جی میں نے کئی درگاہوں پر حاضری تھی بہت سے پیروں کے پاؤں داوے
29:42جن کے گلے میں منکے دیکھے ان کے پیچھے بھاگا مگر کچھ حاصل نہیں ہوا بہت جگہ حاضری تھی
29:49پھر؟ پھر کیا سب نے مجھے لوٹا میری چمڑی ادھر ڈالی مال بنایا
29:57شاید آپ نے ان فقیروں سے اور ان پیروں سے دنیا بہتر کرنے کا
30:03نسکہ لینے گئے تھے آپ کو خود معلوم نہیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں
30:09میں متقی بننا چاہتا تھا میں پریزگار اور ایماندار بن کر زندگی
30:15گزارنا چاہتا تھا اس کے لئے تو کوئی زیادہ دروازہ کھٹ کھٹانے کی ضرورت نہیں ہے
30:22شراع شاوشت کے لئے تو صرف ایک فیصلے کی ضرورت ہے
30:28کہ کھٹا لینا ہے یا میٹھا
30:32طلب سچی ہو اور پیاس جان لیوہ ہو
30:37تو ریور خود و خود آ کر دروازے پہ دستک دیتا ہے
30:42کمال ہے آپ الٹا مجھے ہی قصور وار ٹھہر آ رہے ہیں
30:46کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ سارے شہر میں نیم حکیم بھرے بیٹھے ہیں
30:52فیک ڈاکٹرز
30:54جالی وردیوں والے گھوم رہے ہیں
30:56اصل بن کر
30:58بحروپیے پولیسمن بن کر پھرتے ہیں
31:02دو نمبر مال بنانے والے
31:05انپڑ استاد
31:08غیر نمائندہ سیاست دان
31:12ہر جگہ جہال ساز موجود ہے
31:16آپ صرف جہال ساز پیروں کے خلاف کیوں ہیں
31:22اس لئے سر کہ پیر اللہ کی راہ پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں
31:26جہال ساز بحروپیے اور اصل میں فرق رکھنا چاہیے شراج صاحب
31:34اور پھر ہم لوگ تو کبھی کبھی
31:38اصل منزل کو بھی کھوٹی کر دیتے ہیں
31:42وہ کیسے سر؟
31:44جسے حریس
31:46غرص مند حوثکار
31:48پھر پیاد دگنا کرانے والے
31:52ہنامی بھاؤن کا نمبر پتا کرنے والے
31:56ریز کے گھوڑے کا پوچھنے والے
32:00اچھے بھلے صاحب کش کو
32:03اونچے مقام سے کھیج کر
32:06گہرے گھڑے میں پھیک دیتے ہیں
32:09جو آدمی فقیر کے پاس مانگنے ہی دنیا جاتا ہے
32:14وہاں آگے سے اسے دنیا ہی ملے گی
32:18اور جب دونوں کا ٹکرہ ہوگا تو
32:21مانگنے والا اور دینے والے کا
32:25دونوں کا مو ہی کالا ہوگا
32:27میں تو کہتا ہوں اس دنیا میں کوئی اصل آدمی
32:32اصل رہبر اصل حادی ہے ہی نہیں
32:35آپ اپنی طلب درست کیجئے
32:40اصل آدمی آپ کے پاس خود چل کر آ جائے گا
32:44کرایا خرچ کر کر ٹکٹ خرید کر
32:48چلیے تمہیں ٹھیک ہے ارشاد صاحب
32:52میں آجی سے اسی لمحے سے
32:58دنیا سے مو موڑتا ہوں
33:00دکھان چھوڑتا ہوں
33:03اپنے گھر کو چھوڑتا ہوں
33:05آپ مجھے اپنا خلیفہ بنا لیجئے
33:07اپنا خلام بنا لیجئے
33:09ہم یہاں رہیں گے
33:11لوگوں کی مدد کریں گے
33:13یہ ڈیرہ چلائیں گے
33:15مبتدی کیلئی ضروری ہے
33:17کہ وہ رزق کے حلال کمائے
33:20اپنی اور اپنے گھر والوں کی کفالت کریں
33:26آگے چل کر وہ کام تو اسی طرح کرتے رہے گا
33:31لیکن آہستہ آہستہ
33:35اس سے علائے کے دنیا جدا ہوتے جائیں گے
33:40فکرِ اہل و ایال
33:44اندیشہِ مال و ذر
33:46حبِ جان و تمکنت سے چھٹکارہ ہونے لگے گا
33:51جب تعلق اور جگہ ہو جائے گا
33:56تو یہ کام فروئی ہو جائیں گے
33:59اور فروئی کاموں سے ساری عمر کوئی بوجھ نہیں محسوس ہوتا
34:05حضر میں بات یہ عشان صاحب کہ میں کرامت کی تلاش میں آیا تھا
34:13عامر صاحب نے مجھے یہی امپریشن دیا تھا
34:17مگر افسوس میری عرضو پوری نہیں ہوئی
34:21آپ تو مجھے واپس میری دلدل میں بھیج رہے ہیں
34:26گہری گوڑے گوڑے کھوبو دلدل
34:29یا عمر صاحب بھی بڑے بھولے آدمی ہیں
34:35کہتے تھے سارے جالے اتر جائیں گے
34:38بات شیشہ ہو جائے گی عرشاد صاحب سے مل کر
34:41یہاں تو سوا بھی نہیں ہوا
34:45میل جو رکھیے گا آتے جاتے رہیے گا
34:53شاید ہمیں ہی کوئی آپ سے فائدہ پہنچ جائے
34:57ہمیں ہی کوئی راہ سیدھی مل جائے
35:00آرہ صاحب خدا نہ کرے میں اب یہاں قدم رکھوں
35:04یا کبھی واپس آؤں اس طرح وہ تو قصہ ہی ختم ہو گیا
35:08میری تو خواہش تھی آپ مجھے اپنا خلیفہ بناتے
35:13یا ہم ڈیرہ چلاتے لوگوں کی مدد کرتے
35:16ہت ہوگی میں دنیا چھوڑنی چاہ رہا ہوں آپ وہی پکڑا رہے ہیں
35:21میں آپ کو کلہاڑی اور رسی سے زیادہ کیا دے سکتا ہوں شراع صاحب
35:28آرہ صاحب کلہاڑی اور رسی کا مجھے کیا کرنا ہے
35:32سر میں مارنی ہے
35:34ہاں
35:40ہاں دو بھی
35:41ہاں
35:51جاندیز نینٹل من
35:53پیئے گوئے گوئے
35:55پیئے پیئے
35:56پیئے پیئے
35:58کے بعد
35:59تر دوات
36:01اللہ علیہ وسلم
36:31موسیقی
36:59سر بھئی ندیم حمید ولد سردار علی تمہاری ملاقات آئی ہے
37:03میں ہوں ندیم حمید جی
37:09سر آپ اسلام علیکم شاہ صاحب
37:16وآلیکم اسلام یہ تم یعنی یہاں کیسے
37:21تو میں خود بھی نہیں جانتا کیسے
37:26کوئی اتنا بڑا واقعہ بھی نہیں ہوا جس سے میری قائع قلب ہو گئی ہو
37:32کوئی اتنی خاص تبدیلی بھی اپنے اندر میں نے محسوس نہیں کی
37:37لیکن لیکن سر
37:39تو پھر تم نے یہ فیصلہ کیا
37:42یہ اچانک سر بلکل اچانک
37:46میں آپ کے پاسپورٹ پڑ پڑے آرام اور سہولت سے سفر کر رہا تھا سر
37:52آپ کے چرائے ہوئے ٹریوریس چیک بھی میرے لئے کافی تھے
37:56لندن میں میرے لئے پولیٹیکل اسائلم کا بطمس بھی ہو گیا تھا سر
38:00جب یہ ساری سہولتیں موجود تھی ندیم
38:04پھر تم نے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کیوں کیا
38:08لندن کا چانس کیوں نہیں لیا
38:10سر آپ کو تو پتہ ہے میں نے آپ کا پاسپورٹ بڑی دھونس سے لیا تھا
38:17اور آپ کو تو یہ بھی معلوم تھا سر کہ آپ کی ٹریوریس چیک میرے پاس تھی
38:22پھر آپ نے پولیس کو ریپورٹ کیوں نہ دی کیوں نہ پکڑوایا مجھے سر
38:27اس کا کوئی معقول جواب میرے پاس بھی نہیں ہے
38:31یہ تو ہو سکتا ہے کہ وہ میری جانب سے غفلت ہو
38:35نہیں سر غفلت نہیں
38:37آپ نے آپ نے میں سے چانس دیا تھا سر
38:41میں میں دبائی ائرپورٹ پر بڑے آرام اور سہولت سے پہنچ گیا تھا سر
38:48وہاں مختصر سٹاپ کے دوران میں میں ٹیوٹی فری شاپ پر کھوم رہا تھا سر
38:54کہ اچانک ایک پرفیوم کے شوکیس کے پاس مجھے یوں لگا
38:58جیسے جیسے سر کوئی خوشبو میرے پاس سے گزر گئی ہو
39:04میں سمجھا شاید شاید کچھ پرفیوم کی شیشی کھولی رہ گئی ہے
39:10میں دوسری طرف کتابوں والی سائٹ پر چلا گیا سر
39:15لیکن خوشبو خوشبو میرے ساتھ تھی سر
39:18جیسے جیسے تنباکوں میں مٹی کا اتر ملا ہو
39:26بارش کے پہلے قطر میں کوئی چلتا سگرٹ پھینکے ہو سر
39:32پھر؟
39:34جیسے مجھے پتا چلا آپ دبائی میں تھے گفٹ شاپر
39:38گئی گئی
39:40میرے ساتھ ساتھ
39:44اور پھر
39:46سر آپ نے میرے لیے دونوں دروازے کھول دیئے
39:52سندگی کا دروازہ بھی اور آقیبت کا گیٹ بھی
39:58نہیں نہیں
40:00میں ایسی کارامات نہیں کر سکتا
40:02اس کے لیے اور لوگ ہوتی ہے
40:06سر آپ نے اپنا پاسپورٹ بھی مجھے دے دیا
40:12اپنے ٹریورز چیک بھی مجھے انایت کر دیا
40:15اور اس کے ساتھ ساتھ
40:19پھر مرتا دل کو بھی چکا دیا
40:23اور پھر فیصلہ مجھے کرنا تھا سندگی
40:27آپ نے تو دونوں دروازے کھول دیئے دینا
40:31پھر تم نے یہ فیصلہ دیا
40:34جی سر
40:36ایک راستے سے میں لندن جا سکتا تھا
40:38بڑی آسانی سے پولیٹیکل حسالم لے سکتا تھا سر
40:42لیکن
40:44لیکن دوسری طرف
40:47دوسری طرف سر
40:49سر میں
40:51میں اپنے آپ کو قانون کے حوالے کر کے
40:53اپنے
40:55میں اندر کی سزا سے بچ سکتا تھا
40:57اور میں
40:59میں اپنے اندر کی سزا سے بچنے کا فیصلہ کر لی
41:03سر
41:05آپ
41:07آپ مانیں گے نہیں سر
41:09لیکن
41:11یقین کیجئے سر
41:13میں بہت خوش ہوں
41:15بہت خوش سر
41:17یہ سب کچھ
41:19آپ کی وجہ سے ہوا سر
41:21سب کچھ آپ کی وجہ سے ہوا سر
41:23نہیں نہیں ندی یہ تو
41:25تمہاری شرافت ہے
41:27کہ تم اتنے بڑے قدم کا کریٹ مجھے دے رہے
41:31ورنہ یہ تمہاری اپنی چوئیس تھی
41:33اپنی قوت فیصلہ
41:35سر
41:37وہاں گفت شاپ پر آئے تھے
41:39دوبائی ائرپورٹ پر
41:41آپ نے
41:42آپ نے میرا ہاتھ تھاما تھا سر
41:44تھاما تھا
41:46سر
41:48آپ
41:51آپ مجھ سے ہاتھ نہیں ملائیں گے
41:53ضرور ضرور کیوں
41:55سر
41:57سر
41:59سر
42:00پلیز دعا کیجئے
42:02میں
42:04کہیں
42:06پھر نہ بدل جاؤں
42:08موکر نہ جاؤں
42:11سر
42:14پلیز میرے لئے دعا کیجئے
42:16میں
42:17میں
42:18ایک مدد کے بعد
42:20زندہ ہوں
42:21کہیں
42:23کہیں
42:24کہیں
42:25پھر
42:26مر نہ جاؤں سر
42:28پلیز سر
42:29پلیز
42:30میرے لئے دعا کیجئے
42:32کہیں
42:33کہیں
42:34میری
42:35ماں میرا فیصلہ نہ بدل دے
42:37دعا کریں گے نا سر
42:39دعا کریں گے نا سر
42:41دعا کریں گے نا سر
42:43موسیقی
42:44موسیقی
42:45موسیقی
42:49موسیقی
42:51موسیقی
42:52موسیقی
42:53موسیقی
42:54موسیقی
42:55موسیقی
42:56موسیقی
42:57موسیقی
42:58موسیقی
42:59موسیقی
43:00موسیقی
43:01موسیقی
43:02موسیقی
43:03موسیقی
43:04موسیقی
43:05موسیقی
43:06موسیقی
43:07موسیقی
43:08موسیقی
43:09موسیقی
43:10موسیقی
43:11موسیقی
43:12موسیقی
43:13موسیقی
43:14موسیقی
43:15موسیقی
43:16موسیقی
43:17موسیقی
43:18موسیقی
43:19موسیقی
43:20موسیقی
43:21موسیقی
43:22موسیقی
43:23موسیقی
43:24موسیقی
43:25موسیقی
43:26موسیقی
43:27موسیقی
43:28موسیقی
43:29موسیقی
43:30موسیقی
43:31موسیقی
43:32سیرت اور بیجدان کی نعمت سے مو موڑ لیا ہے اور سائنس دانوں نے
43:39اسے پکڑ لیا ہے اب وہ جب اپنی تھیوری بانانے لگتے ہیں
43:44سپیکولیشن کرنے لگتے ہیں کچھ دسکورگ کرنے کی تیاری کرنے لگتے ہیں
43:50تو ان کا سارا دار و مدار ایک یقین اور ایک فیت پر ہوتا ہے
43:58اپنی تھیوری کے اعتقاد پر
44:02تھیوری کے اعتقاد پر
44:04سائنس دان کسی ایک مفروضے پر کسی ایک ہنچ پر سالہ سال رشاست کر سکتے ہیں
44:12اعتماد کے ساتھ یقین کے ساتھ اور ان کا فیت مضبوط نہ ہو
44:19تو ڈسکوریز کے سلسلے بند ہو جائیں
44:22ناغہانی دریافتوں کے سلسلے منقطع ہو جائیں
44:27آپ سائنس دانوں کو ڈیفینڈ تو کر رہے ہیں
44:30مگر ایک عجیب طریقے پر
44:35آج کے اہد میں انسانوں کے سوال اور تقاضے بدل گئے ہیں پروفیسر صاحب
44:42اسی لئے سائنس دانوں کے رویے کو بڑے غور سے دیکھنا پڑتا ہے
44:47لیکن ڈاکٹر جونس سال اگر اس بات کا پختہ یقین نہ ہوتا
44:55کہ کہیں نہ کہیں کسی نامعلوم میں اور کسی اور معلوم میں پولیو کا نسخہ موجود ہے
45:05تو وہ پولیو ویکسین کے نسخے کی تلاش میں یوں نہ نکلتا
45:11ڈاکٹر سال کو بھی کسی پرانے باب کے پختہ یقین اور کامل اعتماد کے ساتھ
45:21اس نے اپنی ریسرچ کو اعتقاد کے حوالے کر دیا
45:25سوال ٹیڑا تھا لیکن یقین کامل نے جواب صحیح نکال دیا
45:31اب یہ ایک ڈاکٹر سالک پر ہی موقوف کیا
45:36سائنس کی بھری بری دنیا میں
45:39شاہد صاحب
45:40آج ہمیں جن سوالوں نے کھی رکھا ہے
45:44ان کے جواب یہ بابے نہیں دے سکتے
45:48ان کے جواب ڈاکٹرز
45:52سیکیٹریس
45:53پولیٹیشنز
45:55کنسلٹینٹس
45:57یا پھر ایکونومس دے سکتے ہیں
45:59جو دو اور دو کو چار کر کے بتا سکیں
46:03وہ ہمارے ساتھ ہمارے سارے مسائل کو ڈسکس کر سکیں
46:08اول سے آخر تک
46:10عجیب بات ہے
46:12کہ جب مرشد بات منواتا تھا
46:17گرو سر جھکواتا تھا
46:20اسی طرح اب سائنس دان
46:22ایک تھیوری کے آگے
46:24ایک یقین کے آگے
46:27ایک اعتماد کے آگے
46:30خود بھی جھکتا ہے
46:33اور اپنے چیلے کو بھی جھکاتا ہے
46:36اکل سے بھی بصیرت سے بھی بجدان سے بھی
46:41صحیح
46:43پھر اہمیت کس کو ہوئی
46:46جسم کو
46:48روح کو
46:49یا پھر دماغ کو
46:51حال کرتی ہے بیگم صاحب آپ
46:53سٹول کی تینوں ٹانگوں کے بارے میں پوچھ رہی ہے
46:57کہ اس میں سے کونسی اہم ترین ہے جو سٹول گرنے بھی نہ پائے
47:02اپنا توازن بھی قائم رکھے
47:04تینوں ہی اہم ہیں میسیس سلمان
47:07ایک جیسی اہم
47:08اللہ
47:11بھئی مجھے تو
47:13سمجھ نہیں آتی بیلکل
47:15میں تو قدم قدم پر غلطیاں کرتی
47:19اور
47:20قدم قدم پر گرتے
47:22انسان گرتا بھی ہے
47:26غلطی بھی کرتا ہے
47:28ناکام بھی ہوتا ہے
47:31انسان جو گوا
47:32اس کائنات پر صرف
47:36ایک ذات ایشی ہے
47:38جو نہ کبھی گرتی ہے
47:40اور نہ کبھی ناکام ہوتی ہے
47:42وہ خدا کی ذات ہے
47:45جو لوگ اپنی غلطیوں پر
47:49اپنی کمزوریوں پر
47:50کڑتے رہتے ہیں
47:52ان میں سے کیڑے نکالتے رہتے ہیں
47:55وہ نعوذ باللہ
47:57اپنے آپ کو خدا سمجھنے لگتے ہیں
Be the first to comment