Skip to playerSkip to main content
  • 2 days ago

Category

📚
Learning
Transcript
00:00:00Bismillah ar-Rahman ar-Rahim
00:00:03Allahumma salli wa sallam wa barik ala siyyidina muhammadin wa ala alihi wa ashabihi wa zhwajihi wa zhurihti ajmai
00:00:09Allah Teala Qur'an میں ایک بڑی خوبصورت آیت فرماتے ہیں
00:00:14من يحتی اللہ فهو المحتد ومن يضلل فلن تجد لہو ولی المرشد
00:00:19جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے
00:00:22اور جس کو اللہ گمراہ کر دے
00:00:25پھر تم یہ نہیں دیکھو گئے کہ کوئی اللہ کا ولی اس کا مرشد بنتا ہے
00:00:29یعنی اس کو اللہ گمراہ کر دے پھر کوئی ولی اس کا مرشد نہیں بنتا
00:00:33اور اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ جس کو اللہ ہدایت دینا چاہے
00:00:37پھر اللہ اس کو ایک مرشد کامل عطا فرما دیتا ہے
00:00:41مرشد کامل حقیقی معنوں میں صرف سیدی رسول اللہ ہیں
00:00:49آپ مرد کامل ہیں آپ مرشد کامل ہیں
00:00:53آپ المعلم ہیں
00:00:55آپ سیدی رسول اللہ ہی اس امت کے مرشد ہیں
00:01:00حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ
00:01:07جب آپ خلیفہ بنے
00:01:08تو صحابہ اکرام نے حضرت ابو بکر صدیق کے پاس آ کر مبارک بات دی
00:01:14تو آدیہ کہا کہ مبارک ہو آپ خلیفت اللہ ہو گئے
00:01:18تو سیدنا ابو بکر رونے لگے
00:01:20فرماتے ہیں نہیں مجھے ایسا نہ کہو خلیفت اللہ صرف سیدی رسول اللہ ہیں
00:01:25میں خلیفت الرسول ہوں
00:01:27اور اس کے بعد سے سیدنا ابو بکر صدیق کا خطاب خلیفت الرسول ہی پڑ گیا
00:01:32اور تمام خلفہ راشدین خلیفت الرسول ہیں
00:01:37اور وہ تمام اولیاء اور فقراء
00:01:40کہ جنہوں نے طریقت کے سلاسل پہ
00:01:43سیدی رسول اللہ کی اس محبت اور پیار کے پیغام کو طریقت کو اور معرفت کو پھیلانا شروع کیا
00:01:49وہ سب خلیفت الرسول ہیں
00:01:50جس طرح علماء حق نائب الرسول ہیں
00:01:53تمام علماء حق اپنے آپ کو نائب رسول کہتے ہیں
00:01:57سیدی رسول اللہ مسجد کے جو ممبر ہے اس کو ممبر رسول کہا جاتا ہے
00:02:01کیونکہ یہ سب سیدی رسول اللہ کی ڈیوٹی کر رہے ہیں
00:02:05ایک نائب کی حیثیت سے آپ کے خادم کی حیثیت سے آپ کے ڈپٹیز کی حیثیت سے
00:02:10طریقت کے سلاسل کے اندر
00:02:12اسی لئے اس کو خلافت کا سلسلہ جاری رکھنا کہا جاتا ہے
00:02:18طریقت کے اندر خلافت جاری ہوتی ہے
00:02:20ایک مرشد اپنی خلافت آگے دیتے ہیں
00:02:23جس طرح سیدی رسول اللہ نے اپنی خلافت آگے خلفہ راشدین میں تقسیم کی
00:02:27اور خلفہ راشدین نے آگے جو طریقت کے سلاسل چلا ہے
00:02:30اس میں یہ تواتر کے ساتھ
00:02:33اور تمام طریقت کے سلاسل کے اندر شجرہ موجود ہوتا ہے
00:02:37کہ یہ میرے مرشدی ہیں اور ان کے مرشدی ہیں اور ان کے مرشدی ہیں
00:02:41اور چلتے ہیں
00:02:41یہ جا کے طریق سلسلہ
00:02:43یا سیدن ابو بکر پر رکھتا ہے
00:02:44یا سیدن آلی پر رکھتا ہے
00:02:45پیچھے سیدی رسول اللہ تک پہنچتا ہے یہ
00:02:47مرشد کامل کون ہیں
00:02:53کیسے ہوتے ہیں
00:02:56ان کو کیسے تلاش کیا جاتا ہے
00:02:59یہ ایک ایسا سوال ہے
00:03:04کہ جس کا کوئی آسان جواب نہیں ہے
00:03:09مرشد کامل اس کو ملتا ہے
00:03:15جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا طالب ہوتا ہے
00:03:20جو اللہ اس کے رسول کا طالب ہو
00:03:26اللہ اس کے پاس مرشد کامل بھیجتا ہے
00:03:31جس انسان کی طلب اور تڑپ سچی ہو
00:03:37جو رب کا طالب ہو
00:03:40جو قرآن کے مطابق
00:03:41یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے چہرے کو چاہتے ہیں
00:03:46جہاں تک جنت میں جانے کی بات ہے
00:03:51یہ بات آپ کو پہلے سمجھائی تھی
00:03:53کہ قرآن پاک میں جنتیوں کے دو درچے ہیں
00:03:56ایک اصحاب الیمین ہے
00:03:57اور ایک مقربین ہے
00:03:59اصحاب الیمین وہ ہیں
00:04:01کہ جو اچھے نیک عامال کرنے کی وجہ سے
00:04:03اللہ ان کو اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخل کر دے گا
00:04:06لیکن جو آلہ ترین درجہ ہے
00:04:09جس میں انبیاء صدقین شہدہ اور صالحین آتے ہیں
00:04:12یہ مقربین کا درجہ ہے
00:04:14اللہ کے قرب والوں کا درجہ ہے
00:04:16ان کا سفر مختلف ہے
00:04:18ان لوگوں سے
00:04:19کہ جو صرف اصحاب الیمین ہیں
00:04:21اور عام جنتی ہیں
00:04:27مرشد کامل
00:04:28جب ہم بات کرتے ہیں
00:04:31تو ہماری مراد
00:04:32اس فقیر اور اس وجود سے ہوتی ہے
00:04:34اس خلیفت الرسول سے ہوتی ہے
00:04:36اس اللہ کے ولی سے ہوتی ہے
00:04:38کہ جو آپ کو
00:04:40اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
00:04:42تک لے کر جائے
00:04:43اور آپ کو انبیاء صدقین شہدہ اور صالحین
00:04:45کے درجہ پر فائز کروا سکے
00:04:47ورنہ جنت میں جانے کے لیے
00:04:51آپ کو اتنے مرشد کامل کی ضرورت نہیں ہے
00:04:55اصحاب الیمین کے مقام تک پہنچنے کے لیے
00:04:57عام علماء بھی
00:04:59اور عام شریعت
00:04:59اور عام معاملات جو انسان جانتا ہے
00:05:02ایک اچھے مسلمان کے عاداب جو شریعت اور دین میں بتائے ہیں
00:05:05اس پر بھی آپ عمل کر لیں
00:05:07تو اللہ کے فضل اور کرم سے آپ جنت میں جا سکتے ہیں
00:05:10تو آپ اگر مرشد کامل کو تلاش کرنا چاہتے ہیں
00:05:14تو پہلے اپنی طلب کو صادق کریں
00:05:16آپ چاہتے کیا ہیں
00:05:18سیدنا سلمان فارسی
00:05:27آپ مجوسی تھے
00:05:29آتش پرست تھے
00:05:30ایران میں تھے
00:05:30لیکن آپ کے دل میں اللہ نے تڑک پیدا کر دی
00:05:34کہ میں نے حقیقت جاننا ہے
00:05:35حق کو جاننا ہے
00:05:36رب کو تلاش کرنا ہے
00:05:37اور اس کے بعد ایک طویل سفر ہے
00:05:41وہاں سے آپ نکلے
00:05:43اپنے مذہب کو چھوڑا ماں باپ کے
00:05:45اپنے آپ کو اپنے گھر خاندان
00:05:48عبائی علاقوں سے الگ کیا
00:05:49شام تشریف لے گئے
00:05:51کہ سنا وہاں پہ ایک عیسائی مذہب ہے
00:05:53جو اللہ کے کسی نبی پر نازل ہوا تھا
00:05:56اور اس پہ کتاب بھی ہے
00:05:57اور وہ لوگ اللہ کے دین پر
00:06:00آپ شام تشریف لے گئے
00:06:03عیسائیوں کے پاس
00:06:04پہلے عیسائی ہو گئے
00:06:05ایک عیسائی راہب کے پاس
00:06:07دوسرے کے پاس
00:06:07تیسرے کے پاس
00:06:08سب مشکلیں پریشانیاں دقتیں
00:06:10ایک طویل داستان ہے
00:06:12سیدنا سلمان فارسی کی
00:06:14لیکن دل مطمئن نہیں ہو رہا تھا
00:06:16حقیقت نہیں مل رہی تھی
00:06:18آپ تلاش کرتے رہے
00:06:19ایک راہب عیسائی جو مرنے لگا
00:06:22آخر میں اس سے کہتا ہے
00:06:23سیدنا سلمان سے کہتا ہے
00:06:25کہ آپ اب اگر حقیقت تلاش کرنا چاہتے ہو
00:06:28تو اب عرب کے ریگستانوں میں چلے جاؤ
00:06:31وہاں ایک شہر ہے
00:06:32جس میں نخلستان ہے
00:06:33کجوروں کے باغ ہیں
00:06:34وہاں پر ایک نبی آنے والے ہیں
00:06:35اور ان کی نشانی یہ ہوگی
00:06:38کہ وہ صدقہ قبول نہیں کریں گے
00:06:39وہ توفہ قبول کریں گے
00:06:41اور ان کے پشت کے اوپر مہر نبوت ہوگی
00:06:43سیدنا سلمان فارسی ریگستانوں میں
00:06:47سفر کرتے ہوئے
00:06:48حتیٰ کہ رستے میں آپ کو اغوا کر لیا جاتا ہے
00:06:50آپ غلام بن جاتے ہیں
00:06:52اور غلام بن کر آپ کو مدینے میں بیش دیا جاتا ہے
00:06:54اپنی آزادی بھی گئی
00:06:55سفر کی تکلیف بھی
00:06:57لیکن صرف اس آسرے پہ
00:06:59کہ مجھے یہاں پر شاید
00:07:01وہ نبی مل جائے
00:07:02جن کو میں تلاش کر
00:07:03یہ تڑپ دیکھ رہے ہیں
00:07:08یہ تڑپ ہے
00:07:10اگر ایسی تڑپ ہے وجود میں
00:07:12تو مرشد کامل ملیں گے
00:07:15پھر سیدی تشریف لاتے ہیں
00:07:17سلمان فارسی رضی اللہ ان کے پاس جاتے ہیں
00:07:19پھر وہ بہت
00:07:20تڑپ اور طلب کے بعد
00:07:23جب رسول اللہ آپ کو ملے
00:07:24تو پھر قدموں سے یہ ایسا لپٹے کہ
00:07:26اس کے بعد کبھی سیدی رسول اللہ سے الگ نہیں ہوئے
00:07:30ایک یہودی کے غلام تھے آپ
00:07:32تو یہودی نے شرط لگا دی
00:07:34کہ اگر آزادی چاہتے ہو
00:07:36تو مجھے ایسے درخت لگا کے دو
00:07:37کہ جب یہ درخت پھل دیں گے
00:07:40تو میں تمہیں آزاد کروں گا
00:07:41ظاہر ہے پھل دینے میں کئی سال تھے
00:07:43انہوں نے
00:07:45سیدنا سلمان نے یہ بات آکے
00:07:47سیدی کو بتائی
00:07:48اور سیدی نے پھر صحابہ کے ساتھ
00:07:49خود جا کر
00:07:50وہ سو پودے لگائے وہاں پر
00:07:52اور سیدی کے دست مبارک سے
00:07:54وہ پودے لگے
00:07:54اور فوراں ہی انہوں نے
00:07:55اگلے سال پھل دینا شروع کر دیا
00:07:57اور سیدنا سلمان فارسی
00:07:58ماشاءاللہ آزاد ہو کے
00:07:59سیدی کے پاس آگئے
00:08:00جب
00:08:02ایک عاشق اتنا سچا ہو
00:08:06تو پھر مرشد کامل بھی
00:08:07اس کو لپیٹ کے
00:08:09اپنے سینے سے لگا لیتے ہیں
00:08:10جیسے سیدی نے
00:08:12سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
00:08:13کو سینے سے لگا لیا
00:08:14اگر
00:08:16تڑپ اور طلب صادق ہے
00:08:18تو مرشد کامل
00:08:20ایسے وجود کو
00:08:22کبھی ضائع نہیں کرتے
00:08:24دھون کے تلاش کر کے
00:08:25سینے سے لگا لیتے ہیں
00:08:27آج کے دور میں
00:08:36لوگ کہتے ہیں
00:08:38کہ مرشد کامل
00:08:39کہاں تلاش کریں
00:08:40کون وجود ایسے ہیں
00:08:42حقیقت یہ ہے
00:08:44کہ
00:08:45اس طرح قرآن
00:08:46میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
00:08:48کہ یہ مقربین
00:08:49جو ہیں
00:08:49سلط من الولین ہیں
00:08:50وقلیل من الاخرین ہیں
00:08:52یہ اللہ کے نیک بندے
00:08:54یہ صالحین
00:08:55یہ صدقین
00:08:55یہ علی اللہ
00:08:57پہلے زمانے میں
00:08:58زیادہ ہوا کرتے تھے
00:09:00اور آہستہ آہستہ
00:09:01جیسے زمانہ گزرتا جا رہا ہے
00:09:02یہ لوگ تھوڑے ہوتے جائیں گے
00:09:04اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہے
00:09:08کہ یہ اللہ کے بندے
00:09:09تھوڑے ہو جائیں گے
00:09:10اور دوسرا مفہوم یہ ہے
00:09:11کہ دنیا کے عبادی
00:09:12اتنی بڑھ جائے گی
00:09:13کہ اس میں ان کا تناسب
00:09:14تھوڑا ہو جائے گا
00:09:15لوگوں کو تلاش کرنا
00:09:16زیادہ مشکل ہوگا
00:09:17وہ چھپ جائیں گے
00:09:18نظر نہیں آئیں گے
00:09:19اس طرح ظاہر
00:09:20جس طرح پہلے
00:09:21وہ واضح نظر آئے کرتے تھے
00:09:22چمکتے دمکتے
00:09:23اب ان کو تلاش
00:09:24زیادہ کرنا پڑے گا
00:09:26اور لوگ بھی کم ہو جائیں گے
00:09:28آپ تاریخ اسلام میں
00:09:31خاص طور پر
00:09:32جب ہم ہندوستان
00:09:33اس برے صغیر خطے کی بات کرتے ہیں
00:09:35تو پوری تاریخ میں
00:09:37آپ کو
00:09:37بڑے بڑے چمکتے دمکتے
00:09:40ستارے اور سورج نظر آتے ہیں
00:09:41جو اولیاء اللہ
00:09:43سعیدی رسول اللہ کی
00:09:44امت کی حفاظت کرنے
00:09:46دین کو نافذ
00:09:47اور قائم کرنے کے لئے
00:09:48اس خطے میں تشریف لائے
00:09:49حضرت دادہ گنج بخش لاہور میں
00:09:51نظام الدین
00:09:53اولیاء دہلی میں
00:09:54حضرت مہینی دنچشتی
00:09:56اجمیر شریف میں
00:09:57حضرت بابا فرید
00:09:58پاک پتن میں
00:09:59اور نہ جانے
00:10:00ہزاروں کی تعداد میں
00:10:02کون سا شہر ہے
00:10:02ہندوستان پاکستان کا
00:10:04جہاں اللہ کے ولیوں
00:10:05درویشوں نے آکے
00:10:05اس مشرقین کے گڑھ میں
00:10:08آکر اسلام کو نہ پھیلائے
00:10:09اسلام یہاں پر
00:10:11اللہ کے ولیوں
00:10:12فقراء اور درویشوں
00:10:13اور
00:10:15صاحب طریقت
00:10:16لوگوں نے پھیلائے
00:10:17آج اگر ہم
00:10:20مسلمان ہیں
00:10:21ہندوستان میں
00:10:22تو حضرت مجدد
00:10:23الفیس ثانی کی
00:10:24برکت کی وجہ سے
00:10:24کہ آخر میں
00:10:26اکبر بادشاہ نے آکے
00:10:27جو کفر پھیلانا شروع کیا تھا
00:10:28جو پورے دینِ الہی
00:10:29اجاد کر دیا تھا
00:10:30اس نے
00:10:30اور جس کی وجہ سے
00:10:31سارا
00:10:31پورے ہندوستان میں
00:10:33اسلام کی جڑھ کٹنے لگی تھی
00:10:35وہ حضرت مجدد
00:10:36الفیس ثانی تھے
00:10:37ان کو مجدد
00:10:38الفیس ثانی
00:10:38اسی لئے کہا جاتا ہے
00:10:39کہ دوسرے ہزار سال کے
00:10:40مجدد
00:10:41انہوں نے دین کو
00:10:41زندہ کیا
00:10:42ان کی وجہ سے
00:10:44اسلام قائم ہے
00:10:45تو وہ
00:10:47مرشلینِ کاملین تھے
00:10:48کوئی شخص
00:10:49کر خوش نصیب ہے
00:10:50کہ اس کو
00:10:50حضرت مجدد
00:10:51الفیس ثانی مل جائے
00:10:52اس کو
00:10:53حضرت داتا صاحب
00:10:53مل جائے
00:10:54اس کو
00:10:54حضرت نظام الدین
00:10:55اولیاء مل جائے
00:10:56حضرت مہین الدین
00:10:57چشتی مل جائے
00:10:57یا حضرت شیخ
00:10:58عبدالقادر
00:10:59چلانی مل جائے
00:11:00یا بایزید
00:11:00بستامی مل جائے
00:11:01پوری تاریخ
00:11:03اسلام میں
00:11:04ہزاروں اسلام
00:11:05پھیلایا ہی
00:11:05ان فقرہ اور
00:11:06اولیاء نے
00:11:07پہلے زمانے میں
00:11:09آپ کو یہ زیادہ
00:11:10نظر آتے تھے
00:11:10سلط امین الولی
00:11:11آنے والے وقتوں میں
00:11:13کم ہوتے جا رہے ہیں
00:11:14ان بابوں کی
00:11:18کچھ نشانیاں
00:11:19آپ کو بتاتے ہیں
00:11:20یہ بہت
00:11:22پرسرار وجود ہوتے ہیں
00:11:24اگر آپ کسی
00:11:24واقعی مرشد کامل
00:11:25سے نہیں ملے ہوئے
00:11:26تو
00:11:26اس کے وجود
00:11:28کو سمجھنا
00:11:29مشکل ہوتا ہے
00:11:30کیونکہ آپ نے
00:11:32جس چیز کا
00:11:32تجربہ ہی نہ کیا ہو
00:11:33جس چیز کو
00:11:35آپ نے مشاہدہ ہی
00:11:36نہ کیا ہو
00:11:36جس کو آپ نے
00:11:37حق الیقین سے
00:11:38دیکھا ہی نہ ہو
00:11:39اس کو سمجھنا
00:11:42مشکل ہے
00:11:42یہ بہت
00:11:45پرسرار وجود ہوتے ہیں
00:11:47اقبال بابا
00:11:48ان کو کہتے ہیں
00:11:49یہ غازی ہے
00:11:50تیرے پرسرار
00:11:51بندے
00:11:52بابا اقبال نے بھی
00:11:53ان کو پرسرار ہی کہا ہے
00:11:54جنہیں
00:11:55تو نے بخشا ہے
00:11:56ذوق خدائی
00:11:57ان کا
00:11:59ذوق واقعی
00:12:00ان کا مزاج
00:12:00خدائی ہوتا ہے
00:12:02یہ
00:12:04اللہ تعالیٰ کی
00:12:05برہان ہوتے ہیں
00:12:06اللہ کی نشانیاں ہوتے ہیں
00:12:07قہاری
00:12:08غفاری
00:12:09قدوسی
00:12:10جبروت
00:12:10نرم دمے گفتگو
00:12:13گرم دمے جستجو
00:12:14رزم ہو
00:12:15بزم ہو
00:12:16پاک دل
00:12:16پاک باس
00:12:17آپ ان
00:12:20بابوں کے اگر
00:12:21پاس بیٹھے نا
00:12:22آپ ان کے چہرے
00:12:24کو نہیں دیکھ سکتے
00:12:25اتنا
00:12:27جلال ہوتا ہے
00:12:28ان کے چہروں کے اوپر
00:12:29آپ ان کی
00:12:31آنکھوں میں
00:12:31آنکھیں ملا کر
00:12:32تو دیکھ ہی نہیں سکتے
00:12:34وہ نگاہ
00:12:35اٹھاتے ہیں
00:12:36اور آپ کو
00:12:36اپنے پورے وجود کے اندر
00:12:37کب کبی تاری ہونا
00:12:38محسوس ہو جاتی ہے
00:12:39ایک بات
00:12:43ان سارے بابوں میں
00:12:44کومن ہے
00:12:44انتہائی حسین ہوتے
00:12:46خوبصورت ہوتے
00:12:48اس لئے کہ
00:12:49ان کے چہرے نور
00:12:50مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
00:12:52سے چمک
00:12:52اور دمک رہے ہوتے ہیں
00:12:54یہ سیدی رسول اللہ کے
00:12:56خلیفہ ہوتے ہیں
00:12:57سیدی رسول اللہ کی
00:12:58اجازت سے ٹیوٹی کرتے ہیں
00:13:00ان کے پاس
00:13:01وہی اختیار
00:13:02اور طاقت ہوتا ہے
00:13:03جو سیدی رسول اللہ کے
00:13:04غلاموں کے پاس
00:13:05ہونا چاہیے
00:13:06سیدی رسول اللہ نے فرمایا
00:13:12کہ اللہ نے میری مدد
00:13:13روب اور دب دبے سے کی ہوئی ہے
00:13:15یعنی
00:13:16سینکڑوں ہزاروں میل تک
00:13:18میرے وجود کا روب ہوتا ہے
00:13:21یہ تفہ
00:13:22مرشد کاملین کے پاس بھی
00:13:24سیدی رسول اللہ نے
00:13:26عطا فرمایا ہوتا ہے
00:13:28ایک فقیر
00:13:30اپنی کٹیاں میں
00:13:31اپنی جھونپڑی میں
00:13:32بیٹھا ہوتا ہے
00:13:33اور وقت کا بادشاہ
00:13:34اپنے پوری فوجوں کے ساتھ
00:13:35ان کے سامنے آتا ہے
00:13:36اور خوف سے کامتا ہے
00:13:37بادشاہ کامتا ہے
00:13:39اس بابے کے پاس کیا ہے
00:13:40کس چیز کی وجہ سے
00:13:42بادشاہ وقت خوف سے دا ہے
00:13:43آپ نے
00:13:45حضرت موسیٰ علیہ السلام
00:13:47اور فیرون کا واقعہ سنا
00:13:48ہم نے بیان بھی کیا
00:13:50یہاں پر
00:13:50کہ جب اللہ نے حکم دیا
00:13:52موسیٰ علیہ السلام کو
00:13:53اور ان کے بھائی حارون کو
00:13:54کہ فیرون کے پاس
00:13:55جاؤ وہ بغاوت کر رہا ہے
00:13:56اس کو نصیحت کرو
00:13:57تو اللہ نے ساتھ ان کو یہ کہا
00:14:00کہ ان دی ماں کھم آسمو وارا
00:14:01میں ساتھ ہوں دیکھ رہا
00:14:02فکر نہ کرو جاؤ
00:14:03دیکھو پھر کیا ہوتا ہے
00:14:05اور پھر وہ واقعہ پورا
00:14:06قرآن میں لکھا ہوا ہے
00:14:07کہ اتنا بڑا فیرون
00:14:08اپنے لاو لشکر
00:14:09اور فوج
00:14:09اور پوری اس کی
00:14:10جو
00:14:11ڈیویزنز اس کے پاس
00:14:13فوجوں کے کھڑے ہوئے تھے
00:14:14ان سب کی موجودگی میں
00:14:15وہ دہشت تاری ہو گئی
00:14:16اس فیرون کے اوپر
00:14:17کہ جب موسیٰ علیہ السلام
00:14:18اور ان کے بھائی نے
00:14:19مسکین سے اپنے علیے میں
00:14:20گئے اور چھڑی ڈالی
00:14:21جو انہوں نے کیا
00:14:22یہ جو روحانی مدد ہے
00:14:24روب اور دبدوے سے
00:14:26یہ عقل میں آنے والی چیز نہیں ہے
00:14:28یہ صرف محسوس کی جا سکتی ہے
00:14:30حضرت مہین الدین چشتی
00:14:33جب آپ ہندوستان میں جا کے
00:14:36آپ نے اسلام پھیلانا شروع کیا
00:14:37تو وہاں کوئی اسلام تھائی نہیں
00:14:39پسار علاقہ
00:14:41عجمیر شریف اور آس پاس
00:14:43کٹر ہندو اور ظالم ہندو
00:14:44بادشاہ ان کے
00:14:45پرتوی راج بتاتے خود
00:14:47تا صفاق اور ظالم بادشاہ
00:14:48اس علاقے کا تھا
00:14:50اور پرتوی راج جیسا بادشاہ
00:14:55حضرت مہین الدین چشتی
00:14:56کو وہاں سے ہٹانے کے لیے
00:14:58زور لگا کے بیٹھ گیا
00:14:59لیکن نہیں ہٹا سکا
00:15:01کیوں؟
00:15:02کیونکہ وہ روحانی طاقتیں
00:15:03جو ان بابوں کو دی جاتی ہیں
00:15:05پرتوی راج خود آیا
00:15:08حضرت مہین الدین چشتی کے سامنے
00:15:10امیجن کریں
00:15:11ایک مسلمان چھ بابوں کے ساتھ
00:15:12اپنے جھوپڑی میں بیٹھا ہوا ہے
00:15:13اور ایک ہندو بادشاہ
00:15:14پوری فوج کے ساتھ
00:15:15آ کے سامنے کھڑا ہو گیا
00:15:17اور بابی سے کہتا ہے
00:15:18چلے جاؤ یہاں سے
00:15:19اور بابا اس کو جواب دیتا ہے
00:15:21کہ میں نے تجھے زندہ گرفتار کر کے
00:15:23مسلمان فوج کے حوالے کر دیا
00:15:25اللہ حضرت برولی اللہ
00:15:27مہت برتوی راج پر
00:15:29دہشت تاری ہو جاتی ہے
00:15:30پہلے تو کسیانی ہسی ہستا ہے
00:15:31کہ کون سی مسلمان فوج آئے گی
00:15:33مجھے کون گرفتار کرے گا
00:15:35میں تو اس علاقے کا بادشاہ ہوں
00:15:36لیکن حکم دیتا ہے ان سے
00:15:40اور حکم دیتا ہے
00:15:42کہ ٹھیک ہے
00:15:42دیکھتے ہیں
00:15:44کس کی بات ہوتی
00:15:45اور اس کے بعد
00:15:47حضرت مہیند چشتی شہاب الدین غوری
00:15:49کو خواب میں آتے ہیں
00:15:50اور اس کو حکم دیتے ہیں
00:15:50آؤ ہندوستان لے لو
00:15:51اور جب
00:15:53اس جنگ میں پرچوی راج پکڑا جاتا ہے
00:15:55اسی طرح زندہ گرفتار ہوتا ہے
00:15:57مسلمان فوج کے ہاتھ
00:15:58اس کے بعد
00:16:00ہندوستان کا بادشاہ شہاب الدین غوری
00:16:03فاتح دیلی
00:16:04وہ ہاتھ باندھ کر
00:16:06حضرت مہیند چشتی کے آگے بیٹھتا ہے
00:16:08اور عدب سے
00:16:09اور اس پر خوف تاری ہوتا ہے
00:16:11کہ یہ کون سا بابا ہے
00:16:12چاہے ہندو بادشاہ ہو
00:16:14یا مسلمان بادشاہ
00:16:16ایک مسکین
00:16:17پھٹے پرانے کپڑے پہنے ہوئے
00:16:19زمین پر بیٹھے
00:16:20بابا کے آگے بیٹھ کر کام پر رہے ہیں
00:16:22یہ کیا جلال ہے
00:16:23یہ کون سا روب ہے
00:16:24جب تک آپ نے محسوس نہ کیا ہو
00:16:27اس کی حددت کو
00:16:28اس کی انٹینسٹی کو
00:16:29آپ محسوس ہی نہیں کر سکتے
00:16:31آپ انداز ہی نہیں کی
00:16:31کیا پاور ہے
00:16:32کیا فورسز ہیں
00:16:33یہی معاملہ
00:16:41آپ کو سنایا تھا یہ واقعہ پہلے بھی
00:16:44حضرت نظام الدین اولیاء کا
00:16:46کہ جب
00:16:47سلطان طولک نے ان کو خط لکھ کے بھیجا
00:16:49کہ آپ دیلی سے نکل جائیے
00:16:51تو آپ نے اسی خط کی اوپر لکھ دیا
00:16:52اور پھر وہ سارا واقعہ
00:16:55کہ تقلق ہلاک ہو گیا
00:16:56اور سیدنا نظام الدین اولیاء
00:16:57وہیں بیٹھ رہے ہیں
00:16:59لافیت اور خیر کے ساتھ
00:17:01تو ان بابوں میں اپنا ایک جلال ہوتا ہے
00:17:05امام احمد بن حنبل
00:17:07بہت بڑے مرشد کامل
00:17:10ظاہر ہے
00:17:10فقہ کے امام بھی ہیں
00:17:11لیکن مرشد کامل ہیں
00:17:13بادشاہ وقت نے
00:17:16کوئی فتوہ مانگا آپ سے
00:17:18اپنے حق میں
00:17:19حضرت امام احمد بن حنبل
00:17:21لینکار فرما دیا
00:17:22فتوہ نہیں دے سکتے
00:17:23وہ زمانے کے فتنے تھے
00:17:24وہی فتنے کا فتوہ مانگ رہا تھا
00:17:26تمام کہتے ہیں
00:17:28کہ تمام مسلم دنیا کے علماء
00:17:30انہوں نے بادشاہ کے حق میں
00:17:32فتوہ دے دیا
00:17:32چونکہ بادشاہ قتل کروا دیتا تھا
00:17:34ہر ایک کو جو اس کے فتوے کے خلاف بات کری ہے
00:17:36سزا سخت دیتا تھا
00:17:37اور صرف مسلم
00:17:39امت میں
00:17:40سیدنا احمد بن حنبل رہ گئے تھے
00:17:42جو چٹان کی طرح
00:17:44کھڑے دین کی حفاظت فرما رہے تھے
00:17:46آپ کو بلایا گیا
00:17:47بادشاہ کے وغداد میں
00:17:48بادشاہ کے دربار میں
00:17:49خلیفہ کہتے ہیں
00:17:50ظاہرہ باسی خلافت کا دور تھا
00:17:52ان کو بلایا گیا
00:17:54اور آپ کو کوڑے مارے گئے
00:17:57کہتے ہیں کہ
00:17:58وہ کوڑے ایسے تھے
00:18:00کہ اگر ایک ہاتھی کو بھی بڑھتا
00:18:01تو وہ ہاتھی برداشت نہ کر سکتا
00:18:04اور امام احمد بن حنبل
00:18:08نے تحمد باندھا ہوا تھا
00:18:09ایک نیچے چادر باندھی ہوئی تھی
00:18:11اور جسم اوپر سے کھلا تھا
00:18:12اور اس پر کوڑے پڑھ رہے تھے
00:18:14مگر آپ
00:18:16سیدی رسول اللہ کے دین کی حفاظت
00:18:19کے لیے مستقم تھے
00:18:20جب آپ کو کوڑے پڑھنے لگے
00:18:23تو ایک موقع ایسا آیا
00:18:25کہ آپ کا تحمد کھلنے لگا
00:18:27جسم بیلے باس ہونے کا ہندیشہ ہو گیا
00:18:29لیکن بادشاہ ظالم تھا
00:18:31حکم ہوا کہ کوڑے مارتے رہو
00:18:32مگر جب ان کو کوڑے پڑھنے لگے
00:18:35تو غیب سے دو ہاتھ آئی
00:18:36دو ہاتھ غیب سے آئے رہے
00:18:39انہوں نے استحمد کو مضبوطی سے کس کے پان دیا
00:18:41کہ امام کی بے پردگی نہ ہو
00:18:44یہ منظر پورے دربار نے دیکھا
00:18:46بادشاہ نے بھی اور جلاد نے بھی
00:18:48اور درباریوں نے بھی
00:18:49سب پر خوف اور دہشت تاری ہو گئی
00:18:51کہ یہ کیا ہوا ہے
00:18:52فورا روک دیا گیا
00:18:54کہ اب ان کو نہیں مارو رکو
00:18:55اس وقت تک امام اتنے زخمی ہو چکے تھے
00:18:58کہ آپ صدمے سے انتقال کر گئے
00:18:59لیکن اللہ نے آپ کا پردہ رکھا
00:19:02یہ ہوتے ہیں مرشد کامل
00:19:04یہ مرشد کامل کہاں ملیں گے آپ کو آج
00:19:09ظاہر ہے
00:19:10پہلے زمانے میں بہت تھے
00:19:14اب کم ہوتے جا رہے ہیں
00:19:16حضرت شیخ عبدالقادر جلانی کا واقعہ
00:19:24آپ کو ہم نے سنایا تھا
00:19:25آپ سلطان العولیاء ہیں
00:19:27تمام دنیا کے علیاء
00:19:29آپ کے آگے اپنا سر جھکاتے ہیں
00:19:32اور وہاں بھی یہ امامہ تھا
00:19:34بغداد کے خلیفہ جو تھا
00:19:35آپ سے خطرہ محسوس کرتا تھا
00:19:37لیکن
00:19:38آپ اسی بغداد میں بیٹھ کر
00:19:42جو حق کی بات ہوتی
00:19:44جو اللہ کے دین کو نافذ و غالب
00:19:47اور قائم کرنے کے لئے تربیت
00:19:48نصیحت حکومت کو
00:19:50آپ سب وہیں بیٹھ کر کرتے رہے
00:19:52کسی کی جرت نہیں تھی
00:19:54کہ سیدنا شیخ عبدالقادر جلانی کے خلاف
00:19:57پوری ریاستی طاقت ہونے کے باوجود
00:19:59کوئی قدم اٹھا سکے
00:20:00سیدنا شیخ عبدالقادر جلانی
00:20:03پوری دنیا
00:20:05تسلیم کرتی ہے
00:20:06کہ اللہ تعالیٰ نے جو غیر
00:20:09معمولی طاقتیں اور روحانی مقام
00:20:11آپ کو عطا فرمایا
00:20:12وہ کائنات کے کسی اور ولی کو نہیں نصیب ہوا
00:20:15آپ سلطان والاولیاء ہیں
00:20:18آپ خود فرماتے ہیں
00:20:20کہ تماماولیاء کی گردن پر میرا پاؤں ہیں
00:20:22تماماولیاء آپ کے آگے
00:20:24عدب سے سر جکاتے ہیں
00:20:26یہ مرشد کاملین ہوتے ہیں
00:20:31بہت
00:20:33سارے
00:20:34موقع ایسے ہوتے ہیں
00:20:37کہ جب
00:20:37مرشد خود
00:20:39تلاش کرتے پھرتے ہیں
00:20:41کہ ہمیں کوئی
00:20:43اللہ سے محبت کرنے والا
00:20:45رب کا طالب مل جائے
00:20:46مولانا جلال الدین رومی
00:20:51ایک بہت بڑے عالم دین تھے
00:20:53اور ظاہر بڑی اکڑ بھی تھی
00:20:55اکڑ تھی
00:20:56اور بڑی عزت تھی
00:20:57اور بڑے گھوڑوں اور بگیوں اور
00:20:59لوگوں کے جلوس کے ساتھ
00:21:01آیا جایا کرتے تھے
00:21:02ایک مرتبہ اپنے
00:21:04چشمے کے کنارے
00:21:06یا خوز کے کنارے پانی کے بیٹھ کے
00:21:09اپنی کتابیں پڑھ رہے تھے
00:21:10تو ایک درویش بابا ان کے پاس آیا
00:21:11اور درویش بابا نے
00:21:14ان سے سوال کیا
00:21:16کہ یہ آپ کیا کر رہے ہیں
00:21:19تو مولانا رومی نے
00:21:20سر اٹھائے بغیر بڑے تکبر سے جواب دیا
00:21:22این علم تو نہ دانی
00:21:23یہ ایسا علم ہے جو تم نہیں جانتے
00:21:26وہ بابا مسکرادیا
00:21:28اس نے کیا کیا کتابیں اٹھائیں
00:21:30اور پانی میں پھیک دیں
00:21:31حضرت رومی چیخ پڑے
00:21:34کہ یہ کیا کیا تم نے بے وقوف آدمی
00:21:36یہ تو میری کتابیں تھی قیمتی تھی
00:21:37اس بابے نے دوبارہ پانی میں ہاتھ ڈالا
00:21:40اور وہ کتابیں نکال کے سامنے رکھ دیں
00:21:42سب کتابیں خوشک تھی
00:21:43اب دہشت زدہ ہو گئے مولانا رومی
00:21:47اس بابے سے پوچھتے ہیں
00:21:48یہ کیا ہے
00:21:49اب اس کی باری تھی
00:21:50کہتا ہے این علم تو نہ دانی
00:21:53یہ وہ علم ہے جو تم نہیں جانتے
00:21:55مولانا رومی کے دل کی کیفیت
00:21:58وہیں تبدیل ہو گئی
00:21:59سب کچھ وہیں چھوڑ دیا
00:22:00یہ بابا شمس تبریز تھے
00:22:03اور اس کے بعد مولانا رومی
00:22:05اور حضرت شمس تبریز کا وہ
00:22:07روحانی تعلق قائم ہوا
00:22:09جو قیامت تک کے لئے
00:22:10کہ وہ ایک مولوی
00:22:13مولانا رومی سے وہ مولائے روم بن گئے
00:22:15اور علامہ اقبال ان کو
00:22:17اپنا روحانی مرشد کہتے ہیں
00:22:18وہ روحانی مرشد
00:22:20حضرت شمس تبریز کی
00:22:22ایک نگاہ سے بنے
00:22:24کہ جب آپ نے فرمایا ان کو
00:22:26کہ این علم تو نہ دانی
00:22:27اور وہ نگاہ سے جو پیار کی نگاہ ڈالی
00:22:30حضرت جلال الدین رومی کی
00:22:33کیفیتی تبدیل ہو گئی
00:22:35یہ علم تو نہ دانی
00:22:37یہ لفظ یاد کیجئے آپ کو قرآن میں بھی
00:22:39یہ انفاظ ملتے
00:22:40جب حضرت موسیٰ علیہ السلام
00:22:43حضرت خضر علیہ السلام کے ساتھ گئے
00:22:45تو اللہ نے اس وقت بھی یہی کیا
00:22:47موسیٰ علیہ السلام نے یہی سوال
00:22:48اللہ سے کیا تھا
00:22:49مالک مجھے اپنے کوئی ایسا بندہ دکھا
00:22:50جو زیادہ علم جانتا
00:22:52جس کے پاس وہ علم ہے جو میرے پاس نہیں ہے
00:22:54حضرت موسیٰ علیہ السلام
00:22:55جلیل القدر انبیاء میں سے ہیں
00:22:57صاحب کتاب ہے
00:22:58القدر کا علم ہے آپ کے پاس
00:23:00اس کے باوجود
00:23:01اللہ ان سے فرماتا ہے
00:23:03کہ میرے بندے ہیں
00:23:04جن کے پاس کوئی خاص علم ہے
00:23:06جب وہ موسیٰ علیہ السلام
00:23:08خضر علیہ السلام سے ملتے ہیں
00:23:10تو خضر علیہ السلام یہی ان سے کہتے ہیں
00:23:11کیفت تصبر علام عالم تحید بہی خبرہ
00:23:14آپ ان باتوں پر کیسے صبر کریں گے
00:23:16جن کا آپ کو پتہ ہی کچھ نہیں ہے
00:23:18اور موسیٰ علیہ السلام
00:23:20چونکہ صاحب شریعت نبی ہیں
00:23:22لہٰذا حضرت خضر کے جو عمال تھے
00:23:24ان پر وہ حیران ہوتے گئے
00:23:26ظاہر ہے پھر وہ اپنا پرامس توڑ دیتے تھے
00:23:28کہ میں سوال نہیں کروں گا
00:23:29انہوں نے کشتی توڑ دی
00:23:31انہوں نے بچہ قتل کر دیا
00:23:32انہوں نے دیوار بنا دی
00:23:33اور یہ تینوں کام آپ دیکھیں
00:23:35کہ یہ خلاف شریعت ہیں
00:23:37یہ شریعت کے کام نہیں تھے
00:23:40جب ہی تو موسیٰ علیہ السلام نے سوال کیا
00:23:42کہ یہ آپ نے کیا ظلم کر دیا
00:23:43اور خضر علیہ السلام نے جو اس پر جواب دیئے
00:23:47وہ جواب پرانے پاک نے
00:23:50اتنے حیرت انگیز انداز میں
00:23:52ماشاءاللہ ہم تک پہنچائے ہیں
00:23:53سیدنا خضر علیہ السلام فرماتے ہیں
00:23:57عبدالع الفاظ پر غور کریں
00:23:58فرماتے ہیں کہ
00:24:02فعرد تو نہیں وہاں
00:24:05میں نے ارادہ کیا
00:24:06کہ کشتی میں سراخ کروں
00:24:07کشتی میں عیب پیدا کرتوں
00:24:09دوسرا معاملہ
00:24:12جہاں پر بچہ قتل کیا تھا
00:24:13وہاں پر فرماتے ہیں
00:24:14فعردنا ہم نے ارادہ کیا
00:24:17عبدالع الفاظ پر غور کریں
00:24:19پہلے پر فرما رہے ہیں
00:24:21میں نے ارادہ کیا
00:24:22دوسرے کام پر فرما رہے ہیں
00:24:24ہم نے ارادہ کیا
00:24:25اور جہاں دیوار بنانے کی بات آئی
00:24:28وہاں فرمایا
00:24:29فعرد ربک
00:24:30آپ کے رب نے ارادہ کیا
00:24:32اور پھر چوتھا جملہ بولتے ہیں
00:24:34ما فعل تو انمری
00:24:35میں نے اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کیا
00:24:37اللہم صلی اللہ علیہ وسلم
00:24:40مبارک اللہ سیدنا محمد علیہ وسلم
00:24:42فعرد تو اے فعر
00:24:45میں نے چاہا کہ اے پیدا کروں
00:24:47ہم نے ارادہ کیا
00:24:48آپ کے رب نے ارادہ کیا
00:24:49اور میں نے اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کیا
00:24:52یہ اتنا بڑا راز ہے یہاں پہ
00:24:57تین کام کیے ہیں
00:24:58اور تین سیغے بدل گئے ہیں
00:25:00میں نے کیا
00:25:00ہم نے کیا
00:25:01آپ کے رب نے کیا
00:25:02اور میں نے اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کیا
00:25:04اس کا کیا مطلب ہے
00:25:05یہ کون سا راز ہے
00:25:07یہ کون سا علم ہے
00:25:08یہی وہ علم ہے
00:25:10جس کو سیکھنے موسیٰ علیہ السلام گئے تھے
00:25:12لیکن شکایت کر بیٹھے
00:25:14سوال کر بیٹھے
00:25:15which is the one who said,
00:25:17that they said,
00:25:18that they said,
00:25:19you can't do it,
00:25:20I can't do it.
00:25:21Many of the people of God have said,
00:25:23that they said,
00:25:25that they said,
00:25:27that if God is Allah's Lord,
00:25:29then they said,
00:25:31that they are not allowed.
00:25:33They said,
00:25:35that they had to do it.
00:25:37ڈالشکی لہٰذا غلطی کر بیٹھے
00:25:39بہت سے علماء نے یہ تک کہہ دیا
00:25:42کہ حضرت خضر جو ہیں وہ
00:25:43اصل میں فرشتے ہیں وہ نبی اور
00:25:45انسان نہیں ہیں کیونکہ نبی اور انسان
00:25:47کبھی بھی شریعت کے خلاف نہیں جا سکتے
00:25:49اور موسیٰ علیہ السلام صاحب شریعت نبی ہے
00:25:51جب ہی انہوں نے ان پر اعتراض کیا
00:25:52مگر اللہ کہہ رہا ہے خضر علیہ السلام کو
00:25:54عبدان منہ بعد میرے بندوں میں سے خاص بندے
00:25:56میرے بندوں میں سے خاص بندے
00:26:00بات یہی ہے
00:26:02These girlsption of our único forces are
00:26:06Those who have bistrers in Allah
00:26:07The one special duty on God
00:26:37do you know what the person does do or what the person does you know what the person does
00:26:49جو شریعت پہ نہیں ہوتے
00:26:51وہ اللہ کی مشیعت پہ ہوتے ہیں
00:26:53اور direct duty کرتے ہیں
00:26:55مگر حضرت موسیٰ علیہ السلام
00:26:57اور خضر علیہ السلام کے واقعے سے
00:26:58یہ بالکل واضح بات ہو جاتی ہے
00:27:00کہ جو لوگ مشیعت پہ ہوتے ہیں
00:27:03اللہ کی special forces ہوتے ہیں
00:27:04اللہ کی ISI ہوتے ہیں
00:27:07وہ خفیہ کام کرتے ہیں
00:27:09وہ public role میں نہیں ہوتے
00:27:11وہ شریعت پہ اگر نہیں ہیں
00:27:13تو پھر آپ ان کی
00:27:15اتباع بھی نہیں کر سکتے
00:27:16آپ ان کے ساتھ بھی نہیں چل سکتے
00:27:18ان کی ڈیوٹی بھی نہیں کر سکتے
00:27:19حضرت خضر تو
00:27:23اللہ نے قرآن میں
00:27:25مثال دینے کیلئے سمجھایا تھا لیکن
00:27:27حضرت خضر علیہ السلام
00:27:29کے رنگ پر بھی دنیا میں بہت سارے
00:27:31اولیاء ہوتے ہیں
00:27:33ان میں اکثریت مجذوب ہوتی ہے
00:27:35مجذوب کا مطلب ہے کہ
00:27:37ان کا ذہن اللہ تعالیٰ
00:27:38سلب کر لیتا
00:27:40کیونکہ اگر ذہن ہو انسان کے پاس
00:27:42انسان کے پاس عقل ہو تو پھر شریعت کی پابندی ہوتی ہے
00:27:45لیکن مجذوب سے
00:27:47شریعت کی پابندی نہیں ہے
00:27:49اس کو عام طور پر اگر آپ دیکھیں
00:27:51کوئی شخص اگر ذہنی معذور بھی ہے
00:27:53جس کو آپ
00:27:55لیوانہ کہیں اللہ لوگ کہیں پاگل کہیں
00:27:57ذہنی معذور کہیں جس کا دماغ بالکل فارغ ہے
00:28:00اس پر شریعت لاغو نہیں ہوتی
00:28:03اسی طرح روحانی دنیا کے بھی
00:28:05بہت سارے بابیں ہوتے
00:28:06کہ جن کا اللہ ذہن لے لیتا ہے
00:28:09وہ من کو مجذوب کر دیتا ہے
00:28:10مجذوب ایک باقیدہ شریعت میں دین میں استعمال ہوتی
00:28:14اور مجذوب لوگ
00:28:18ان سے اللہ تعالی وہ
00:28:19سپیشل فورسز والے کام لیتا ہے
00:28:20خطرناک کام
00:28:21جیسے خضر علیہ السلام صلی اللہ علیہ
00:28:23آپ کو حضرت نظام الدین
00:28:26اولیاء کا واقعہ سنایا تھا
00:28:28کہ جب انہوں نے بادشاہ تغلق کو حلاق کرنا تھا
00:28:30تو انہوں نے تربوز بھیجا
00:28:31اس کو تربوز دیوار پر مارا
00:28:32اور کبر سرے تغلق
00:28:33اور تغلق کی دیوار گر گئی
00:28:35چھت گر گئی
00:28:35اس طرح بہت سارے
00:28:39اللہ کے بندے ہوتے ہیں
00:28:41جو خفیہ ڈیوٹیز کی اوپر ہوتے ہیں
00:28:44اگر آپ کو کوئی ایسا بابا مل بھی جائے
00:28:47صرف اس کی خدمت کریں
00:28:48لیکن اس کی اتباہ آپ نہیں کر سکتے
00:28:52وہ
00:28:53چلالی لوگ ہوتے ہیں
00:28:55وہ دہکتی ہوئی آگ ہوتے ہیں
00:28:57کیونکہ وہ شریعت پر نہیں ہیں
00:28:58لہذا وہ کچھ بھی کر دیں
00:28:59آپ ان پر شریعت لگائی نہیں سکتے
00:29:02لیکن اللہ تعالیٰ ان سے کام لے رہا ہوتا ہے
00:29:04ان کے وجود کو استعمال کر رہا ہوتا ہے
00:29:06اپنے سگنلز کو
00:29:07اپنی powerful destructive force کو
00:29:10ان کے ذریعے چینل کر رہا ہوتا ہے
00:29:12دنیا کے نظام میں
00:29:13دنیا کے نظام کو چلانے کے لیے
00:29:15جہاں تباہی بچانی ہے
00:29:16جس کو مارنا ہے
00:29:17کشتی تباہ کرنی ہے
00:29:18بچہ مارنا
00:29:19دیوار بنانی ہے
00:29:20جہاز گرانا
00:29:21جو مرضی کام اللہ ان کے ذریعے کروانا چاہے
00:29:24ان کے وجود کے ذریعے کرواتا ہے
00:29:25مگر آپ نے جس مرشد کے پیچھے جانا ہے
00:29:30جس کو تلاش کرنا ہے
00:29:32وہ وہ ہونا چاہیے
00:29:35کہ جو صاحب شریعت ہے
00:29:37یہ لازمی شرط ہے
00:29:40اور ایسا مرید
00:29:45اگر کسی مرشد کو ملے
00:29:46ایسا طالب رب
00:29:49اللہ اس کے رسول کا طالب
00:29:51اگر کسی مرشد کو ملے
00:29:52مرشد اس کو چھوڑتے نہیں ہیں
00:29:54مرشد اس سے زیادہ
00:29:55اس کو تلاش کرتے پھرتے
00:29:57حضرت امیر خسرو
00:30:00حضرت نظام الدین اولیہ سے
00:30:02وابستہ تھے
00:30:04شدید پیار
00:30:06تاریخ میں مطلب یہ
00:30:07ایک ضرب المثل بنی ہوئے
00:30:09ایک مثال دی جاتی ہے
00:30:10کہ اگر ایک مرشد کا
00:30:12اپنے طالب علم سے
00:30:14طالب سے
00:30:14سالک سے
00:30:15اللہ رسول تک سفر کرنے والے سے
00:30:16عشق اور پیار اور محبت ہے
00:30:18تو حضرت امیر خسرو
00:30:19اور حضرت نظام الدین اولیہ کی
00:30:20ایک مرتبہ ایک آدمی
00:30:23حضرت نظام الدین اولیہ کے پاس آیا
00:30:25فرمایا کہ
00:30:26سعیدی بہت غریب ہوں
00:30:27پیسوں کی ضرورت ہے
00:30:28کچھ عطا فرما دیں
00:30:29حضرت نظام الدین اولیہ نے
00:30:31اپنی دو چپلیں
00:30:33پھٹی پرانی
00:30:33اپنی کھڑاویں جو تھیں
00:30:34وہ اس کو دے دیں
00:30:35کہ یہ لے جاؤ
00:30:36اس آدمی نے
00:30:38وہ کھڑاویں اٹھائیں
00:30:39کہ میں اس کھڑاویں کیا کروں گا
00:30:40نہ یہ بک سکتی ہیں
00:30:41بزار میں
00:30:42نہ ان میں کوئی قیمتی چیز ہے
00:30:43یہ میں کیا کروں ان کا
00:30:45اداس ہوا
00:30:48دکھی ہوا
00:30:48سمجھ میں نہیں آئی
00:30:49اس کو بابے کی بات
00:30:50وہ تنگ آگیا
00:30:51اس نے کہا
00:30:51کچھ بھی نہیں ملا
00:30:52یہاں سے
00:30:52اتنا لمبا سفر کر کے
00:30:53میں آیا تھا
00:30:54خیر اس نے وہ
00:30:55کھڑاویں اٹھائیں
00:30:55اپنے سمان میں رکھیں
00:30:56اس نے بداسی میں کہتا
00:30:57اب میں گھر جاتا ہوں
00:30:58گھر پر دور
00:30:59کئی دن کا لمبا سفر تھا
00:31:00اس کا
00:31:00راستے میں ایک سرائے میں
00:31:02رکا جا کے
00:31:03اسی سرائے میں
00:31:04دوسری جانب سے
00:31:05حضرت امیر خسرو کا
00:31:07قافلہ آ رہا تھا
00:31:07آپ تجارت کیا کرتے تھے
00:31:09اور بہت بڑا
00:31:11قافلہ آپ لے کر آ رہے تھے
00:31:12اور جو خزانوں سے
00:31:13بھرا ہوا تھا
00:31:13اشرفیاں تھی
00:31:14خزانے تھے
00:31:15جب آپ بھی
00:31:16اس سرائے میں
00:31:17ٹھہرے آ کے
00:31:17تو اچانک آپ
00:31:18بیچین ہو گئے
00:31:19فرماتے ہیں
00:31:19بوے پیر میں آئے
00:31:20مجھے اپنے
00:31:21مرشد کی خوشبو آ رہی ہے
00:31:22ادھر ادھر
00:31:25بیچین بھاگنے لگے
00:31:26مرشد کی خوشبو آ رہی ہے
00:31:27ہر ایک سے پوچھتے پھر رہے ہیں
00:31:31کہ حضرت نظام الدین
00:31:32اولیاء کے پاس سے
00:31:32تم آ رہی ہے
00:31:33کیا
00:31:34مجھے مرشد کی خوشبو آ رہی ہے
00:31:36تو اس بابے نے کہا
00:31:38کہ ہاں
00:31:38میں
00:31:38حضرت نظام الدین
00:31:40اولیاء کے پاس سے آیا
00:31:41ہوں
00:31:41ضرورت کیلئے گیا تھا
00:31:42اور بابے نے
00:31:43صرف یہ دو چپلیں دے دی
00:31:44مجھے
00:31:44اس سے میرا کیا بنے گا
00:31:45میری ضرورت ہی پوری
00:31:47نہیں ہو سکتی
00:31:47حضرت
00:31:50امیر خسرو نے
00:31:51وہ دونوں چپلیں
00:31:53اس سے لی
00:31:53اور کہا بابے
00:31:54میرا خزانہ رکھا ہوا ہے پیچھے
00:31:57پورا خزانہ لیتے ہو
00:31:58یہ چپلیں مجھے دے دو
00:31:59وہ آدمی سمجھا
00:32:00کہ یہ کوئی پاگل ہے
00:32:01کہ لے کہ
00:32:02تم ان دو چپلوں کے خاطر
00:32:03پورا خزانہ دینا چاہتے
00:32:05انہوں نے کہا
00:32:06یہ پورا خزانہ لے جاؤ
00:32:07یہ چپلیں مجھے دے دو
00:32:09اس کو اور کیا چاہیے تھا
00:32:12اس نے چپلیں ان کو دیں
00:32:13خزانہ لیا
00:32:13اور بڑی خوشی سے گھر چلا گیا
00:32:15انہوں نے یہ چپلیں
00:32:17اپنے امامے میں لگائیں
00:32:18اور
00:32:18بڑی عزت سے مرشد کے پاس آئے
00:32:21اور پیش کر کے کہتے ہیں
00:32:22حضرت آپ کی چپلیں
00:32:23لے کر واپس آ گیا
00:32:23آپ کے نالین مبارک
00:32:25واپس لے آیا
00:32:26امیر خسرو رضی اللہ تعالی
00:32:30اللہ ان سے راضی ہو
00:32:32بڑے پیار سے
00:32:38اپنے مرشد کی خدمت میں
00:32:39حاضر ہوئے پیش کی
00:32:41مرشد نے بڑی پیار کی نگاہ ڈالی
00:32:43اور فرمایا
00:32:44ترک بچے
00:32:45بڑا سستا سودا کر آئے
00:32:47اور اس کے بعد
00:32:52جو نگاہ پڑھی ان پر
00:32:53جو کرم ہوا ان کے اوپر
00:32:56جو حضرت امیر خسرو نے
00:32:57اپنا سب کچھ ان کے اوپر
00:32:59روحانی طور پر فیض ان کو
00:33:01عطا فرمایا
00:33:01تو اس کے بعد
00:33:02حضرت امیر خسرو نے
00:33:03وہ شاعری کی
00:33:04کہ شب جائے کے من بودم
00:33:06خود خدا میرے مجلس بود
00:33:08اندر لا مقام خسرو
00:33:09محمد شم محفل بود
00:33:11شب جائے کے من بودم
00:33:12رات میں جس مقام پر تھا
00:33:14اللہ میرے محفل تھا
00:33:17اللہ میرے محفل تھا
00:33:19شم محفل سیدی رسول اللہ تھے
00:33:21اور میں اس محفل میں موجود تھا
00:33:24یہ شاعری نہیں تھی
00:33:26یہ ان کا مشاہدہ تھا
00:33:28ان کا مقام تھا
00:33:29انہوں نے اس محفل میں شرکت کی تھی
00:33:30کہ جہاں پہ سیدی رسول اللہ
00:33:33تشریف رکھتے تھے
00:33:34خود خدا میرے مجلس بود
00:33:35اللہ تعالیٰ خود اس محفل میں تھے
00:33:37اور سیدی رسول اللہ شم محفل تھے
00:33:38when a priest is so true or a believer or a priest is so true or a priest is so true or a priest's son, then it would be a very intentional.
00:33:49Then it would be like a day.
00:33:51It will be a time and then it would be a time to see the way.
00:33:56But in general, when a priest is taking treatment, when a priest is taking treatment, it would be a very great trip.
00:34:02It is a very clear day, not a day, and a night at night.
00:34:06Today, there is a very beautiful television series, we will see that you can see it.
00:34:15Yunus Emre, in Uruguay, is also published in Pakistan.
00:34:19This is a good idea.
00:34:21They were there.
00:34:22They were there.
00:34:23They had a good idea.
00:34:25He had a good idea.
00:34:27They had a good idea.
00:34:29He was a judge.
00:34:31They had a good respect.
00:34:33They had respect.
00:34:35They had authority.
00:34:42He had a good idea.
00:34:44He had a good idea that,
00:34:45there was a judge on the inside of primarily.
00:34:48He had to make some work together for them while having sociais.
00:34:51Joe is doing Tie德,
00:34:53which are .
00:34:58This kind of work was нужda.
00:35:01. .
00:35:31ndzام کیا جاتا تھا
00:35:32بعد میں یہ سارا ndzام
00:35:35تقریباً ختم ہو کر رہے گئے
00:35:37اقبال بابا نے جو فرمایا تھا کہ
00:35:38اٹھا میں مسجد و منبر و خانکہ سے غمناک
00:35:41نہ محبت نہ معرفت نہ نگا
00:35:42آپ کو آج
00:35:45بابا فرید جیسے
00:35:47اور حضرت اضاف دین اولیاء جیسے بابے
00:35:49اور داتا صاحب علی بابے شیخ عبدالقادر جلانی
00:35:51جیسے بابے کیوں نہیں ملتے
00:35:52ہاں ان کے مزاروں پر آپ کو مجاور
00:35:55پیٹھے ملتے ہیں
00:35:56گدی نشین ملتے ہیں
00:35:58جو اقبال بابا جو کہتے ہیں کہ اپنے بزرگوں
00:36:00کا کفن بیچ کر کھا رہے ہیں
00:36:02لیکن آپ کو مرشد
00:36:04کامل نہیں ملیں گے
00:36:06سلط من الولین
00:36:08و قلیل من الاخرین پہلے والوں میں سے
00:36:10بہت اور بعد والوں میں سے یہ تھوڑے ہوتے جائیں گے
00:36:13ایک زمانہ تھا کہ
00:36:14پاکستان ٹیلیویجن پر بھی اس طرح کے
00:36:16بہت خوبصورے ڈرامے آیا کرتے تھے جہاں
00:36:18عشق اور عدب اور معرفت اور طریقت کی چیزیں
00:36:20سکھائی جاتی تھی عشق صاحب
00:36:22کیونکہ ایک زمانے میں لکھتے تھے
00:36:23منچلے کا سودا
00:36:26بہت اچھی سیریز آیا کرتی تھی
00:36:28ٹیلیویجن پہ
00:36:29ایک سائن اور سائیکیٹرس کے نام سے ایک ڈراما آئے تھا
00:36:32جس کے اندر
00:36:33یہی کہ انسان جو
00:36:35ذہنی دباؤں میں ہیں پریشانیوں میں ہیں
00:36:38ڈاکٹر اس کو صرف دوائیاں دیتے ہیں
00:36:39ایک بابا اس کو کس طرح اللہ کا ذکر دے کے
00:36:42پرسکون کر دیتا ہے یہ بابوں کے کام
00:36:44ہوتے ہیں مرشدوں کے کام یہ ہوتے ہیں
00:36:47یہ
00:36:50آج کل
00:36:53میں جتنے لوگوں سے بھی ملتا ہوں
00:36:56جو لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ ہمیں
00:36:57بابا بتائیں کوئی مرشد کامل بتائیں
00:37:00ہم کیسے تلاش کریں
00:37:01تو ان کو ہم ایک ہی جواب دیتے ہیں
00:37:05کہ اپنی طلب کو پہلے صادق کرو
00:37:07پہلے رب کے اور اللہ کے رسول کے طالب تو بنو
00:37:10پھر تمہیں مرشد کامل ملے گا
00:37:13طلب تمہاری سچی نہیں ہے
00:37:15لوگ جتنے بھی مرشد کامل کو تلاش کرنا چاہتے ہیں
00:37:18وہ رب کے لیے نہیں کرنا چاہتے ہیں
00:37:20وہ اپنی بیماریاں ٹھیک کرانے کے لیے کرنا چاہتے ہیں
00:37:23اپنے مقدمات جتوانے کے لیے کرنا چاہتے ہیں
00:37:25وہ اس لیے چاہتے ہیں کہ ان کا رسک کھل جائے
00:37:28ان کے پاس پیسوں کی فرابانی ہو جائے
00:37:29ان کی بیماریاں دور ہو جائے
00:37:31اور بابے کو وہ استعمال کرتے ہیں
00:37:33صرف اپنے سیکریٹری کے طور پر
00:37:36کہ جو مصیبت پڑے اس پر جا کے
00:37:37وہ جو لٹ دو اور اس سے کہو کہ
00:37:39ہمارا مسئلہ ٹھیک کریں
00:37:40کوئی رب کا طالب نہیں ہوتا
00:37:44اگر کوئی رب کا طالب ملے
00:37:47تو بابا سب کچھ دیتا ہے پھر اس کو
00:37:49صوفی عبدالغنی صاحب ماشاءاللہ
00:37:53جب میں چھوٹا تھا تو میرے والد ان سے بیعت ہوئے تھے
00:37:55پھر میری بھی ان سے جوانی میں ان کے ساتھ بیعت ہوئی
00:37:57میرے پہلے مرشد وہ ہی تھے
00:37:59نقشبندی سلسلے سے آپ کا طالب تھا
00:38:01بات کل رہا اور پنڈی میں ماشاءاللہ
00:38:04ملستان کالونی پلین نمبر ون میں
00:38:06آپ کا مقام ہے
00:38:07میں نے زندگی کوئی پہلے پچھس سال
00:38:10آپ کے ساتھ گزارے
00:38:11میں اکیس سال تقریبا
00:38:16انیس سو پچاسی میں
00:38:18آپ کے انتقال ہوا تھا
00:38:20میں نے ان سے زیادہ جلالی وجود
00:38:23اور جمالی وجود
00:38:24اپنی زندگی میں نہیں دیکھا
00:38:26تقریبا سو سال کی عمر میں
00:38:28آپ نے انتقال فرمایا
00:38:29اتنا خوبصورت چہرہ آپ کا
00:38:32اتنا جلالی کے وہی بات
00:38:33کہ آپ چہرے کو نہیں دیکھ سکتے تھے
00:38:35بالکل گفتگو نہیں کرتے تھے
00:38:38خاموش
00:38:39ایک پتھر کی چھوٹی سی جھوپڑی میں
00:38:44اپٹ آباد میں ان کا ایک ڈیرہ تھا
00:38:46سی ایم ایش کے پیچھے شملہ پہاڑی کی اوپر
00:38:48اور پھر دوسرا یہاں
00:38:50گلستان کالونی میں چند کوٹھڑیاں تھی
00:38:52ان کی یہاں پہ
00:38:53وہ کسی وابستہ نے جگہ دے دی تھی
00:38:55ذکر کی محفلے کرنے کے لئے
00:38:57وہیں پہ آپ قیام کرتے تھے
00:38:58اور وہیں انتقال ہوا
00:38:59وہیں دفن ہوئے
00:39:00اور
00:39:03اتنا حسین و جمیر اور خوبصورت وجود
00:39:08اتنے طویل عرصے تک
00:39:10آپ نے اللہ کی مخلوق کو ذکر دیا
00:39:11خدمت کروائی
00:39:12ان کو محبت اور پیار تقسیم کیا
00:39:16اخوت کی جہاں بھی نہیں
00:39:18محبت کی فرامانی
00:39:20یہی مقصود فطرت ہے
00:39:21یہی رمض مسلمانی
00:39:22بابوں کی یہی ڈیوٹی ہوتی ہے
00:39:24محبت اور پیار اور خیر
00:39:25اور اللہ کا فضل تقسیم کرتے ہیں
00:39:28دعائیں کرتے ہیں
00:39:28لوگوں کی حسانیہ کرتے ہیں
00:39:29ان کو اللہ کی طرف لے کر آتے ہیں
00:39:31کوئی بابا
00:39:33اور انہوں نے ساری زندگی
00:39:34لاکھوں ان کے ہزاروں مرید
00:39:36ان کے پاس آکے لوگ باب بیٹھا کرتے تھے
00:39:37مجال ہے
00:39:38انہوں نے کبھی کسی
00:39:41اہل اقتدار کے ساتھ
00:39:42یا بادشاہ کے ساتھ
00:39:43یا وزیر کے ساتھ
00:39:44کوئی فائدہ لیا
00:39:44کوئی اس سے تعلق بنایا
00:39:46لوگ بڑے بڑے بادشاہ
00:39:48ان کے پاس آکے زمین پر ہی بیٹھتے تھے
00:39:50جس طرح وہ بیٹھتے
00:39:50ڈانٹ
00:39:51محبت اور پیار
00:39:52نصیحت کی
00:39:54اور نکال دیا خاموشی سے
00:39:55اور الفاظ بھی بہت ہی کم
00:39:57استعمال فرماتے ہیں
00:39:59انہوں نے
00:40:03یہ سارا طریقت اور معرفت کا
00:40:06سفر ہمارا شروع کروایا تھا
00:40:08ان سے بہت زیادہ پیار کیا کرتے تھے
00:40:10اور ماشاءاللہ آج بھی ان سے
00:40:11روحانی تعلق قائم ہے
00:40:12ان تمام بابوں میں ایک بات
00:40:17آپ کو اور قدر مشترک نظر آئے گی
00:40:19کہ ان کیا ویل فیر کا
00:40:21بہت بڑا نظام ہوتا ہے
00:40:23آپ ان کے درباروں پہ چلے جائیے
00:40:25جائے حضرت داتا صاحب ہوں
00:40:27یا چشتی ہوں
00:40:28یا نظام ہوتی نہیں آلی آئی
00:40:29کہیں پہ بھی
00:40:30مسکینوں کو
00:40:31کھانا کھلانے کا
00:40:33ایک پورا نظام ان کا چلتا تھا
00:40:35یہ صرف
00:40:36تبلیغ نہیں کرتے تھے
00:40:38لوگوں کی ضروریات بھی پوری کرتے تھے
00:40:41جب آپ غریب مسکین اور تکلیف میں
00:40:43انسانیت کی ضرورت پوری کریں
00:40:44تب وہ آپ کی بات زیادہ سنتے ہیں
00:40:47اور یہ حکم ہے دین کا
00:40:49کیا تم نے اس شخص کو دیکھا
00:40:50آرائیت اللذی یقذبو بالدین
00:40:52فَذَلِكَ الَّذِي يُدْوَ الْيَتِيمَ وَلَا يُحُدُّ وَلَا تَعَوِ الْمِسْكِينَ
00:40:56کیا تم نے اس شخص کو دیکھا
00:40:58جو دین کی حقیقت سے ہی واقف نہیں ہے
00:41:01اس کو پتا ہی نہیں کہ دین کا مقصد کیا
00:41:02وہ دین کے ظاہر میں
00:41:05فس کے رہ گیا وہ سمجھتا ہے کہ دین
00:41:06نمازیں پڑھنا روزے رکھنا حج کرنے کا نام ہے
00:41:08کیا تم نے اس شخص کو دیکھا
00:41:11جو دین کی حقیقت سے ہی واقف نہیں ہے
00:41:12پھر اللہ خود ہی اس کو واضح کرتا ہے
00:41:14فَذَلِكَ الَّذِي يُدْوَ الْيَتِيمَ وَلَا يُحُدُّ وَلَا تَعَوِ الْمِسْكِينَ
00:41:17یہ وہ شخص ہے جو یتیموں کو
00:41:18دھکے دیتا ہے اور مسکین
00:41:20کو کھانا نہیں کھلاتا
00:41:22تو اسی حکمت پر پھر یہ سارے بابیں
00:41:26جو ہے ان کی ہل لنگر چلتے
00:41:28کھانا کھلانے کا نظام ایسا بنا کے
00:41:30چلے گئے کہ خود انتقال ہو گیا
00:41:32ان کا اور صدیوں گزر گئی لیکن ان کے گھر کا لنگر
00:41:34بند نہیں ہوتا
00:41:35وہ مسکین کو نہ یہ یتیم
00:41:38کو دھکے دیتے ہیں نہ یہ مسکین کو
00:41:40کھانا کھلانے سے باز آتے ہیں
00:41:42صدیوں کا زرگیہ آپ دیکھ لیں
00:41:46ان کے لنگر بند نہیں ہوتے
00:41:48یہ عجیب اللہ کی طرف سے قبولیت
00:41:50پر کرم اور فضل ہے
00:41:52نہ کوئی ان کی اولاد ہے نہ کوئی ان کا وارث ہے
00:41:54نہ کوئی ان کے بچے نہ خاندان ہے
00:41:55خود پردہ فرما گئے لیکن نظام ایسا بنا گئے
00:41:58کہ صدیہ گزر گئی ہیں اور کروڑوں انسان
00:42:00ہر روز پوری دنیا میں
00:42:02ان کے درباروں سے کھانا کھاتے ہیں
00:42:04تعامل مسکین کا ایک ایسا نظام
00:42:06ہے جو خود باقود آٹو پہ چل رہا ہے
00:42:08یہ ان بابوں کے
00:42:10ایک الگ خیر ہے جو دنیا میں
00:42:12جاری رہتا ہے اس روحانی فیض کے
00:42:14علاوہ جو ان کے وجود سے نکلے
00:42:16آپ نے
00:42:22پاکستانی قوم نے ارترل راما بھی
00:42:24دیکھا ہے پاکستان میں تو
00:42:26بہت زیادہ مشہور ہوا یہ ہے
00:42:28اس کے اندر آپ کو دو کردار نظر آتے ہیں
00:42:30ایک آپ کو ارترل کا کردار نظر آتا ہے جو ایک
00:42:32مجاہد ہے اور دوسرا کردار
00:42:34آپ کو حضرت ابن عربی
00:42:36کا دکھایا اس کے اندر
00:42:37جو
00:42:38جیسے کہا نا کہ بابیں خود تلاش کرتے
00:42:42پھرتے ہیں کہ ہمیں کوئی ایسا فرد ملے
00:42:44جس پر ہم انویسٹ کریں
00:42:46جس طرح شمس طبریز نے مولانا رومی
00:42:48پر انویسٹ کیا
00:42:49اور وہ ایک روحانی اور علمی
00:42:52کام کے لیے اور مولانا رومی
00:42:54کو مولائے روم بنا گئے
00:42:56جو اقبال جن کو اپنا روحانی مرشد
00:42:58کہتے ہیں اور پھر ان کے ذریعے جو فیض دنیا
00:43:00میں چلا اور آج بابا اقبال کو جو
00:43:02فیض ملا وہ سب
00:43:04اس لیے کہ شمس طبریز
00:43:06تلاش کرتے ہوئے ایک
00:43:08مرش ایک سالک کو ایک مولانا رومی
00:43:11کے پاس پہنچ گئے اور ان کو وہ
00:43:13علم دیا جو تو نہ دانی جو تو نہیں جانتا
00:43:15اسی طرح ابن عربی
00:43:17کا جو کیریکٹر دکھا ہے
00:43:18کہ وہ تلاش کرتے پھر رہے اس وقت مسلم دنیا
00:43:20تکلیف میں تھی چنگیز خان حلاقو خان کی
00:43:23فوجے تھی سلجوخ سلطنت اور
00:43:24مسلمانوں کے عباسی سلطنت وہ سلطنت تباہ ہو
00:43:27چکی تھی مسلمانوں کو ضرورت
00:43:29تھی کہ کوئی صفحہ سلال اٹھے جو عمد کے
00:43:30حفاظت کرے بابیں تلاش کرتے
00:43:33پھرتے تھے انہوں کی نگاہ پھر
00:43:35ارترول پہ پڑھی پھر غازی
00:43:37ارترول کی تربیت کی گئی جو آپ نے خود دیکھا
00:43:39پورے ڈرامے میں ظاہر ہے اس میں ڈرامائی چیزیں
00:43:41ہیں لیکن حقیقت یہی ہوتی ہے
00:43:42کہ حکمران وقت اور جرنیلوں کے
00:43:45پیچھے آپ کو بابیں نظر آتے ہیں
00:43:47جو ان کی تربیت کرتے ہیں
00:43:49خود تلاش کرتے ہیں ان کو ان کو لے
00:43:50خود حفاظت کرتے ہیں ان کی پوری روحانی
00:43:52طاقتوں سے ان کی مدد کی جاتی ہے
00:43:54یہاں تک کہ وہ اللہ کا دین نافذ اور قائم کر لیتا ہے
00:43:57سلطان صلاح الدین ایوبی
00:43:59کے پیچھے بابوں کی ایک جماعت تھی پوری
00:44:01جو ان کی حمایت کرتی ہے
00:44:02ہر بادشاہ یہ ممکن نہیں ہے کہ
00:44:04مسلمان سلطنت کا کوئی بادشاہ ہو
00:44:06چاہے ظالم ہو یا نیک ہو
00:44:08اس کے پیچھے بابوں کی ایک ٹیم ہوگی
00:44:11جو اس کو نصیحت کر رہی
00:44:12کوشش کرے گی کام کرے گی انویسٹ کرے گی
00:44:14اس کی اوپر
00:44:15اکبر بادشاہ اور مغلوں کے پاس
00:44:17حضرت مجدد الفشتانی تھے
00:44:20جب فساد پیدا کر دیا تو مجدد الفشتانی تھے
00:44:22اس سے پہلے جتنے ہزار سال مسلمانوں نے
00:44:24حکومت کی ہندوستان کے اوپر
00:44:25آپ کو ہر دور میں اللہ کے ولی اور درویش اور فقیر
00:44:28جیسے کہا کہ بڑے بڑے نام
00:44:30خواجگاہ نے چشت کہے
00:44:31ان کو آپ فرید کہے
00:44:32نظام الدین اولیاء کہے
00:44:34شارک نے عالم کہے
00:44:35حضرت داتا صاحب یہ سارے بابیں
00:44:38ان علاقوں میں اپنی ڈیوٹی کر رہے ہوتے
00:44:42امت کی حفاظت اور اس کو سنبھالنے کا کام کرنے کے لیے
00:44:45پاکستان میں بھی
00:44:50اللہ تعالیٰ نے
00:44:51ان بابوں کو خالی نہیں کیا
00:44:56پاکستان میں ہیں
00:44:57آپ کو
00:44:59لیکن ان کے روپ بدل گئے ہیں
00:45:01ان کے یونیفارم بدل گئے ہیں
00:45:03ان میں اکثریت سپیشل ڈیوٹیز کی اوپر ہیں
00:45:05آپ کو ظاہر میں نظر نہیں آئے گا
00:45:07کہ یہ مرشد کامل ہے یہ بابا ہے
00:45:09قدرت اللہ شہاب ایک بہت بڑا وجود تھے
00:45:13لوگ مزاق اڑاتے ہیں ان کا
00:45:14سیکلورل لبرل لوگ پاکستان کیسے نہیں
00:45:17وہ پورا ایک نظام تھا اللہ تعالیٰ کا
00:45:18قدرت اللہ شہاب ایوب خان کے سیکٹری تھے
00:45:21پرنسپل سیکٹری تھے ان کے ساتھ لگے ہوئے تھے
00:45:23اور ظاہر ہے کہ پھر بادشاہ وقت کو نصیحت کرنا
00:45:25ایوب کو سنبھالنا
00:45:26اس کو نصیحت کرنا
00:45:29یہ بتانا اور پھر قدرت اللہ شہاب
00:45:31کو پیچھے سے ہدایات ملا کرتی تھی
00:45:33بڑے بڑے باپے جو دنیا کے جن کے نظام میں
00:45:35دخل دینے کی ڈیوٹیز تھی
00:45:36وہ ان کو نصیحت کرتے اور وہ آگے جا کے
00:45:38اور یہ سارے واقعات منتاز مفتی نے
00:45:41اپنی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں
00:45:42الک نگری میں بھی لکھے ہیں
00:45:44لبیک میں بھی لکھے ہیں
00:45:46بانو قدسیہ نے بڑی خوبصورت کتاب لکھی ہے
00:45:49مرد عبرشم
00:45:50یہ قدرت اللہ شہاب کا تعرف کروایا ہے
00:45:53شہاب صاحب کے انتقال کے بعد
00:45:55ان کی زندگی میں اجازت نہیں تھی ان کو بیان کرنے کی
00:45:57اشفاق صاحب کو پوری دنیا جانتی ہے
00:46:00کتنا بڑا ماشاءاللہ مقام روئی
00:46:02لوگ ان کو بابا کہتے ہیں
00:46:04اشفاق صاحب ہر ہفتے
00:46:06لاہور سے راولپنڈی آتے تھے
00:46:09قدرت اللہ شہاب کے پاؤں کے ناخن
00:46:11کٹنے کے لئے
00:46:11ناخن میں ذرا خرابی تھی تو خود نہیں کٹتا تھا
00:46:14سوچئے
00:46:15یہ قدرت اللہ شہاب جن کو پوری دنیا
00:46:18اتنی عزت اور رسپیکٹ دیتی ہے
00:46:19وہ
00:46:20اشفاق احمد صاحب جن کو دنیا اتنی عزت دیتی ہے
00:46:24وہ قدرت اللہ شہاب کے پاؤں کے
00:46:27ناخن کٹنے آتے تھے
00:46:28شہاب صاحب کا مقام دیکھئے کیا تھا
00:46:31کہانا کہ
00:46:33ابابے کیموفلاجڈ ہوتے ہیں
00:46:34چھپے ہوئے ہوتے ہیں
00:46:37ہمارے ایک بہت پیارے دوست
00:46:38وکیل تھے ایڈوکیٹ تھے
00:46:41میاہ حمید الدین قصوری صاحب
00:46:43لاہور ہائی کورٹ کے ایڈوکیٹ
00:46:44بہت مشہور ہوئے ہیں
00:46:45وہاں پہ لاہور ہائی کورٹ کے اندر
00:46:47ایک ہال بھی ان کے نام سے منصوب ہیں
00:46:48میرا تیس سال پرانا تعلق ان کے ساتھ تھا
00:46:53ماشاءاللہ ایک روحانی دنیا کے
00:46:56بہت بڑے باپ ہیں
00:46:59جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ اس پاکستان کی حفاظت کا کام لیتا تھا
00:47:04لیکن ظاہرم ایک وکیل
00:47:07دنیا نہیں جانتی تھی یہ کون ہے
00:47:08بہت تھوڑے لوگ ان کے راز سے واقع تھے
00:47:10لوگ عدب کرتے تھے لحاظ کرتے تھے
00:47:13وہ ایک وکیل تھے لیکن سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز اور جسٹسز
00:47:17ان سے ملنے کے لیے سفارشیں کرواتے تھے
00:47:19کہ ہمیں ذرا ان میاں صاحب سے ایک ملاقات کرواتے ہیں
00:47:22میاں صاحب نہیں ملتے
00:47:23یہ بھی
00:47:26ایک حیرت انگیز معاملات راز ہیں
00:47:31میں ذاتی طور پر
00:47:35ایک بابے کو جانتا ہوں
00:47:36ماشاءاللہ تقریباً سو سال کی عمر ہے ان کی
00:47:38ایوب خان ان کے پاس حاضری دیا کرتا تھا
00:47:42ایوب خان
00:47:43اور آج تک
00:47:46بیچ میں چنلزیاں بھی ان کے پاس جاتے تھے
00:47:48اور بھی کتنے بھی پاکستان کے حق پر آنے حتی
00:47:51کہ آج کی بھی جتنے وزیر منسٹر اور آگے پیچھے کے لوگ ہیں
00:47:54وہ سب
00:47:54اور وہ بابا پچھلے ستر اسی سال سے
00:47:56اپنی کوٹھڑی کے باہر چرپائی ڈال کے
00:48:00زمین باہر ہی بیٹھا ہوتا ہے دھوک میں
00:48:01وہی اس کا لائف سٹائل ہے پچھلے ستر سال سے جیسا تھا
00:48:05اور آج بھی ویسے ہی ہے
00:48:06بڑے بڑے بادشاہوں کو میں نے
00:48:09بابے کے دربار پر دیکھا ہے
00:48:10ہاتھ باندھ کے دیکھا ہے اور سر جکا کے دیکھا ہے
00:48:12اور بابا بینیازی سے بیٹھ کے اپنا
00:48:14اس بابے کے پاس ایک مجذوب ہوا کرتے تھے
00:48:18وہ ان کے دوست تھے
00:48:19وہی جس طرح حضرت نظام الدین اولیاء کے پاس
00:48:21ایک مجذوب تھے جن سے وہ خطرناک کام کرواتے تھے
00:48:23آفیسر آن سپیشل ڈیوٹی
00:48:25جو آئی ایس آئی تھی
00:48:26ان بابے کے پاس میں نے ایک مجذوب دیکھے وہاں پہ
00:48:29اور ان مجذوب کا اتنا بڑا مقام تھا
00:48:32اور وہ مجذوب تھے لہذا وہ
00:48:33اتنا صفائی سترائی کا احتوام نہیں تھا
00:48:36اور وہ نہ ہاتھیں تھے نہ غسل کرتے تھے
00:48:38وہ ظاہر شریعت پر تھے ہی نہیں بیچاری کے عقل ہی نہیں تھی
00:48:40ظاہری عقل تو بلکل لیکن اندر جو مقام تھا
00:48:42ان کا وہ تھا وہ صرف ان کے مقام
00:48:44کو صرف ہمارے یہ دوست
00:48:45ہمیں پیار سے خان صاحب کہتے ہیں خان صاحب ہی جانتے تھے
00:48:49اور بڑے بڑے بادشاہ
00:48:50بشک وزراء اور حکماء اور بڑے بڑے
00:48:52عہددار وہاں بیٹھے ہوتے
00:48:53اگر وہ مجذوب کہتے ان سے کہ میں نے جانا آئے
00:48:56تو خان صاحب خود ان کو اپنی گاڑی میں
00:48:58بٹھا کر گھر تک چھوڑ کر آتے
00:48:59سب لوگ دنیا انتظار کرے
00:49:01مجذوب کو پرائرٹی دی جاتی تھی
00:49:03اور دنیا حیران ہوتی تھی
00:49:05جو نئے آنے والے تھے
00:49:06کہ اس گندے سے مجذوب میں ایسی کون سی بات ہے
00:49:09کہ میاں صاحب اور پوری دنیا کے
00:49:11بڑے بڑے وزراء اور حکماء اور عرب پتی
00:49:12لوگ ان سے ملنے آئے ہوئے ہیں
00:49:13اور سب کو انتظار کرا کے
00:49:15وہ اپنی گاڑ خود گاڑی میں بٹھا
00:49:16کسی اور ڈرائیور کے ہاتھ بھی نہیں بھیجتے تھے
00:49:18اتنا پروٹوکال تھا
00:49:19کہ خود لے کے جاتے تھے
00:49:21یہ بڑی رازوں کی دنیا ہوتی ہے
00:49:24یہ بڑی
00:49:25پرسرار دنیا ہے
00:49:29اگر
00:49:30رگڑا کھانے کے لیے آپ تیار نہیں ہیں
00:49:34تو پھر اس سفر پہ مت آئیں
00:49:37اشواق احمد صاحب ایک مرتبہ واقعہ اپنا بیان کرتے ہیں
00:49:41کہتے ہیں مجھ میں تکبر بہت تھا
00:49:43اپنے بارے میں ذکر کر رہے ہیں
00:49:44میں بڑا افسر تھا
00:49:45باہر سے پڑھ کر آیا تھا
00:49:46بڑی نوکری لگ گئی تھی میری
00:49:47اور بڑا میرا نام تھا ٹی وی میں
00:49:48اور دنیا میں
00:49:49اور پروفیسر تھا میں کالج میں
00:49:50اور بڑے سوٹ فوٹ پہنتا تھا
00:49:52تو میرے ان کے مرشد تھے
00:49:54تو مرشد نے ایک دن ان سے کہا
00:49:56کہ تو ایک میں تکبر بہت ہے
00:49:57تو کل سے تو ٹاٹ کا کپڑا پہنے گا
00:49:59تو ٹاٹ کی قمیز پہنے گا
00:50:01بوری کا
00:50:01تو کہتے ہیں
00:50:03میں نے اتنی بات تو مان لی ان کی
00:50:05کہ میں نے
00:50:05ایک بوری سے اپنی قمیز سلوا لی
00:50:08اب بوری سے قمیز سلوا
00:50:10کہ میں نے پہنی
00:50:11اور اپنے کمرے میں آئینے کے سامنے میں
00:50:13کھڑا ہو گیا
00:50:13اور میں نے پہن کے دیکھی
00:50:14اور
00:50:14میں نے کہہ رکھی
00:50:16کہ یہاں تک تو میں کر سکتا ہوں
00:50:18لیکن اب یہ تو نہیں کر سکتا
00:50:20کہ میں پہن کے اس کو سڑک پہ
00:50:21اور انارکلی میں چلا جاؤں
00:50:22نہور میں
00:50:23کہ آخر میری بڑی عزت ہے
00:50:24معاشر میں
00:50:24اب یہ تو میں نہیں کر سکتا
00:50:25کہ دنیا کے سامنے
00:50:26اشفاق احمد ٹاٹ
00:50:27اور بوری پہن کے سڑک پہ گمے گا
00:50:28یہ مسئلہ
00:50:30اشفاق صاحب تفقیص
00:50:31یہ صرف ہمیں سکھانے کے لیے
00:50:33یہ بات کر رہے تھے
00:50:33وہ ان ساری منزلوں سے گزر چکے تھے
00:50:35یہ ہوتا ہے
00:50:36مسئلہ اصل میں
00:50:37کہ مرشد جب یہ دیکھتا ہے
00:50:39کہ آپ کے اندر
00:50:40کوئی روحانی بیماری ہے
00:50:41پھر وہ اس کو ٹھیک کرتا ہے
00:50:43اگر آپ کے اندر تکبر ہے
00:50:45تو تکبر ایسے توڑا جاتا ہے
00:50:47اگر کنجوسی ہے
00:50:47تو کنجوسی میں آپ کو
00:50:48صدقہ اور خیرات کروایا جاتا ہے
00:50:50آپ کے ساتھ
00:50:50آپ جہاں پر اکڑتے ہیں
00:50:52اسی اکڑ کو توڑ دے گا وہ
00:50:53اب یہ کام ہر کوئی برداشت نہیں کرتا
00:50:56لوگ تو بابے اس لیے تلاش کرتے ہیں
00:50:58جیسے کہا ہے
00:50:59کہ بابے ان کی مرضی پر چلیں
00:51:00یہ بابوں کی مرضی پر نہیں چلنا چاہتے
00:51:02بابوں کو اپنی مرضی پر چلانا چاہتے ہیں
00:51:04ہمارے ایک دوست اللہ اور میں
00:51:05ما شاء اللہ بہت
00:51:07اللہ فضل اور کرم ان کے اوپر ہے
00:51:09رازدار دوست ہیں ہمارے
00:51:11ان سے بابے ملتے رہتے ہیں
00:51:14وہ ایسی دنیا میں گھومتے ہیں
00:51:15یہاں ان سے بابوں کی بڑی ملتے آتے ہیں
00:51:17تو ان کی دکان پہ جب کوئی بابے آتے ہیں
00:51:20ان کا تعلق ہے ان کے ساتھ
00:51:22بابا کوئی آ جاتا ہے
00:51:23محبت اور پیار کے ان کے پاس آ کے
00:51:24کھانا کھا لیتا ہے
00:51:25چاہے پی لیتا ہے
00:51:26تو جو دکان پہ کام کرنے والے لڑکے ہیں
00:51:29وہ اس بابے کے پاس جا کے
00:51:30کیا طلب کرتے ہیں
00:51:32کوئی رب نہیں مانگتا
00:51:34سارے بابے سے یہ کہتے ہیں
00:51:35بابا لوٹری کا نمبر نکلوا دے
00:51:37تو کوئی پرائز بارنڈ کا نمبر دیتے ہیں
00:51:38تو ہمیں بیماری ٹھیک کر دیں
00:51:40تو مقدمہ ٹھیک کر دیں
00:51:41تو یہ ہو جاتا ہے
00:51:42تو مجھے پیسے مل جائے
00:51:43بابا مڑ کے چلا جاتا ہے
00:51:45رب کا طالب تو کوئی بھی نہیں
00:51:47میں نے اپنے بابا صوفی عبدالغانی صاحب کا
00:51:50آپ سے ذکر کیا آپ نے
00:51:51جو ہمارے مرشد
00:51:52اور انہیں سو سال تقریباً
00:51:54لوگوں کی خدمت کی
00:51:55لیکن کوئی اپنا نائب اور خلیفہ
00:51:57چھوڑ کر نہیں گئے
00:51:58کہتے ہیں
00:51:58فرماتے تھے
00:51:59مجھے رب کا طالب نہیں ملا
00:52:00لوگ اپنی بیماریاں
00:52:02مصیبتیں پریشانیاں
00:52:03دور کرانے آتے تھے
00:52:04اللہ کے رحم سے
00:52:05اللہ کرم کر دیتا تھا
00:52:06مسئلے ان کے حلو جاتے تھے
00:52:07لیکن کوئی اس قابل نہیں تھا
00:52:08کہ اس کو اپنی جگہ میں
00:52:09بٹھا کے جاؤں
00:52:10کہ وہ آگے ڈیوٹی کریں
00:52:11یہ پرابلم ہے
00:52:13کہ آپ کو رب کا طالب نہیں ملتا
00:52:16لوگ بیماریاں
00:52:17ٹھیک کروانے والے ملتے ہیں
00:52:18اپنے مسئلے مسائلے
00:52:19مصیبتیں اور پریشانیاں والے ملتے ہیں
00:52:21اگر آپ
00:52:23سچے طالب ہیں رب کے
00:52:25اگر آپ رب کے
00:52:28سچے طالب ہیں
00:52:29تو پھر آپ کو رگڑا لگے گا
00:52:31عاشق ہویا
00:52:32رب داتے ہوئی
00:52:33ملامت لاک
00:52:34تینو کافر کافر آکھ دے دو
00:52:36آہو آہو آکھ
00:52:38مجھے بابے نے کہا
00:52:39کہ رب کا طالب ہونا
00:52:41پھر اس کا سفر بڑا مشکل ہوتا ہے
00:52:43اوکے پینڈے
00:52:45لمیا نراما عشق دیاں
00:52:47یہ تو عام
00:52:48اوکے پینڈے ہیں
00:52:52یہ جلدبازی کا کام نہیں ہے
00:52:54یہاں پر موسیٰ علیہ السلام سوال کر بیٹھتے ہیں
00:52:56کہ آپ نے یہ کیا کیا
00:52:57اور ان کو جواب ملتا ہے
00:52:59کہ اِفَتَصْفُرْ عَلَمْ عَلَمْ تُحِدْ بِهِ خُبْرَا
00:53:01آپ ان باتوں پر کیسے صبر کریں گے
00:53:02جس کا آپ کو پتہ ہی نہیں ہے
00:53:04ظاہر ہے جیسے کہا کہ
00:53:07اس طرح مسلمانوں کی درجات ہیں
00:53:10مسلمان، مومن، متقی، موسن، صولح شہید سے دیکھ
00:53:12اسی طرح دربابوں کی دربیت کا انداز بھی
00:53:15رزق تقسیم کرنے کا انداز بھی
00:53:17اسی لیول سے ہوتا ہے
00:53:18اگر کوئی عام مسلمان ہے
00:53:19تو اس کو معرفت کی بڑی بڑی باتیں نہیں بتا جاتی ہیں
00:53:21اس کو صرف دعا کر دی جاتی ہے
00:53:23حرام حلال کی تمہیز سکھا دی جاتی ہے
00:53:25اس کو نماز روزہ حریف کا حکم دے دیا جاتا ہے
00:53:27جو جتنا طالب ہو
00:53:29جس میں جتنی کپیسٹی ہو
00:53:30اسی لئے اردو کا لفظ ظرف نکلا ہے
00:53:32ظرف کا مطلب ہے برتن
00:53:33جس کا برتن جتنی کپیسٹی والا ہو
00:53:36اس کو اتنا نور دیا جاتا ہے
00:53:37ورنہ ظرف سے بعد انڈل جائے
00:53:39زیادہ بھر دے اس کو
00:53:42آپ تو وہ کلٹ جاتی ہے
00:53:43انڈل جاتی ہے
00:53:44انڈل دے تھا
00:53:46پھر فساد ہو جاتا ہے
00:53:48تاریخ میں ہمیں ایسی مثالیں بھی ملتی
00:53:52کہ کسی کو
00:53:54اس کے کپیسٹی سے زیادہ مل گیا
00:53:59نتیجتا
00:54:01فساد پھیل گیا
00:54:03منصور حلاج کا واقعہ
00:54:06پوری تاریخ اسلام جانتی ہے
00:54:08وہ اپنے مرشد کے پاس ویٹھ کے
00:54:10اسی فقر اور طریقت کے علم حاصل کرتے تھے
00:54:14تو کچھ انہوں نے زد کر کے
00:54:15کوئی درورت سے زیادہ علم لے لیا
00:54:17جو ان کی کپیسٹی سے زیادہ تھا
00:54:20نتیجتا پکار اٹھے
00:54:21انالحق
00:54:22ظاہر جب ایک دفعہ آپ ایسی کوئی بات کریں گے
00:54:25جو شریعت کے خلاف ہے
00:54:26تو پھر آپ
00:54:27لوگ تو تلاش کر رہے ہوتے ہیں
00:54:29موقع
00:54:29ہر دور میں آپ کو ایسے لوگ ملیں گے
00:54:31کہ جو
00:54:31اصل بات کا مفہوم سمجھنے کے بجائے
00:54:33صرف انتقام لینا چاہتے ہیں
00:54:35تو ان کی اس مجذوبیت کی کیفیت میں
00:54:37جو الفاظ ان کے موں سے نکلے
00:54:38انالحق کے
00:54:39ان پر شریعت لگی
00:54:40فتوہ لگا
00:54:40ظاہر ہے پھر ان کو سزا دی گئی
00:54:42ان کو سولی چڑھا دیا گیا
00:54:43تو سب لوگوں نے پتھر مارے
00:54:45تو منصور خاموش رہے
00:54:47لیکن جب شبلی نے پھول مارا
00:54:48تو رونے لگے
00:54:49شبلی نے پوچھا کیوں
00:54:50تو کہتے ہیں
00:54:50تم تو رازدار تھے
00:54:51اسی طرح
00:54:53سرمت دہلی میں تھے
00:54:55انہوں نے بھی اسی طرح
00:54:57کہ کوئی باتیں کر بیٹھیں
00:54:58اور ان کا بھی پھر شریعت کی طریقہ
00:54:59تو ان پر فتوہ لگا
00:55:00اور بات چاہے وقت نے ان کا سر کٹوا دیا
00:55:02منصور طلی خان کی مشہور
00:55:03وہ ایک قوالی بھی ہے
00:55:05کوئی دہلی میں سر اپنا کٹوا گیا
00:55:08کوئی بغداد آ کے سولی چڑھا
00:55:09عشق رسوا ہوا
00:55:11اور پردے میں
00:55:11تو اللہ ہو
00:55:12تو یہ معاملات ہوتے ہیں
00:55:15اس طریقت کے سفر میں
00:55:16کیونکہ
00:55:17بھاری علم ہے یہ
00:55:18بعض لوگ سنبھال نہیں پاتے
00:55:20وہ
00:55:21ان سے
00:55:23لڑت جاتا ہے
00:55:24یہ
00:55:24قابو میں نہیں رہتا
00:55:26جو ان کا ذہن
00:55:26ان کا دماغ
00:55:27برداشت نہیں کر سکتا
00:55:28اس لئے مرشب
00:55:29اس پر بہت
00:55:30کھیچ کے لے کے چلتے ہیں
00:55:31احتیاط سے
00:55:32آہستہ آہستہ
00:55:32اور دھیمے لے کے چلتے ہیں
00:55:34سخت ہی کر کے جاتے ہیں
00:55:35تاکہ اس بندے کا
00:55:35اس سالک کا
00:55:37سفر پر چلنے والی
00:55:38کے ذرف کو بھی
00:55:39بڑھایا جائے
00:55:39تاکہ وہ
00:55:40کپیسٹی اس میں
00:55:40اتنی ہو
00:55:41کہ وہ برداشت کر سکے
00:55:42جیسے آپ کو بتایا تھا
00:55:43کہ سب کچھ
00:55:44صاحبہ کرام کے پاس
00:55:45یہ علم موجود تھا
00:55:46سیدنا عمر کے پاس
00:55:48بزاری شریعت میں
00:55:49جہاں اتنے سخت ہیں
00:55:50لیکن ایک وقت
00:55:51جب جذبات ایسی ہوئے
00:55:52ایمرجنسی ایسی تھی
00:55:53جب سپیشل فورسز
00:55:54کی ضرورت تھی
00:55:54تو وہ
00:55:55یا ساریہ تل جبل
00:56:07اگر کوئی کہا ہے
00:56:07کہ مسلمان بادشاہ
00:56:08جو ہے وہ دریائے سندھ
00:56:09پہ خط ڈالنے لگا
00:56:10کہ دریائے سندھ
00:56:10چل پڑھ
00:56:11لوگ مزاق پڑھائیں
00:56:11اس زمانے میں
00:56:13تو امت مسلمہ میں
00:56:13کسی نے سیدنا عمر کا
00:56:14مزاق نہیں اڑھایا
00:56:15کیونکہ سب عدب سے چھپ ہو گئے
00:56:16جانتے تھے کہ
00:56:17اگر یہ کر رہے ہیں
00:56:18یقیناً یہ بہت بڑا مقام ہے
00:56:19یہ بھی راز ہے نا
00:56:23تو مرشد کامل
00:56:27کا جہاں تک ماملہ ہے
00:56:28آج کل
00:56:30سچی بات میں بتا ہوں
00:56:32ذاتی طور پر
00:56:33کہ پاکستان میں
00:56:37جتنے بھی مزارات ہیں
00:56:38جتنے بھی دربار ہیں
00:56:39جتنے بھی گدی نشین ہیں
00:56:40یہ وہ اقبال بابا والی بات ہے
00:56:44اٹھا میں مسجد و منبر
00:56:45خان کا سیقم نہ
00:56:46نہ محبت نہ معرفت نہ لگا
00:56:48اللہ کے بندے ہیں
00:56:51ڈیوٹیز پہ ہیں
00:56:52اکثریت چھپے ہوئے ہیں
00:56:54اور آپ کو ان کو
00:56:57تلاش کرنا پڑے گا
00:56:58اگر آپ کی طلب سچی ہے
00:57:00سلمان علیہ السلام
00:57:01سلمان علیہ السلام کی طرح
00:57:03سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح
00:57:05تو اللہ آپ کو گھما پڑا کے
00:57:07مرشد تک لے آئے گا
00:57:09یا آپ خود اس قابل ہوں
00:57:10یا اتنے شاندار وجود ہوں
00:57:11آپ اتنے قیمتی وجود ہوں
00:57:13امت کے لیے
00:57:13کہ آپ کی حفاظت ضروری ہو
00:57:15جیسے ارترل کی ضرورت تھی
00:57:16یا مولانا رومی کی ضرورت تھی
00:57:17تو مرشد خود ڈھونڈتا
00:57:19وہ آپ تک آ جائے گا
00:57:20یہ دونوں طریقے ہیں
00:57:22اور جب تک آپ کو
00:57:24ظاہری مرشد نہیں ملتے
00:57:26اس وقت تک آپ یہ نیت ضرور کر لیں
00:57:29کہ سیدی رسول اللہ ہمیرے مرشد ہے
00:57:31اصل مرشد تو سیدی رسول اللہ ہوتے ہیں
00:57:33جتنے بھی مرشد دنیا میں ہوں گے
00:57:35وہ آپ کو سیدی رسول اللہ کی جانب لے کر جائیں گے
00:57:38اپنی جانب نہیں لائے گے
00:57:40وہ سیدی کے پاس لے کر جائیں گے
00:57:41وہ سیدی کی جانب سے بیعت
00:57:43ان کے نائب کی حیثیت سے
00:57:45آپ سے بیعت لیں گے
00:57:46بیعت سیدی کی ہوگی
00:57:47کہ میں سیدی رسول اللہ کے ہاتھ پہ بیعت کرتا ہوں
00:57:50تو جب تک آپ کو نہیں ملت
00:57:52حضرت عویس کرنے
00:57:53رضی اللہ تعالی عنہ
00:57:54آپ کی سیدی رسول اللہ سے
00:57:58ظاہری وہ لقات تو نہیں ہو
00:57:59لیکن سیدی رسول اللہ سے
00:58:02آپ کو جو روحانی تعلق اور فیض ملا
00:58:05وہ اتنا
00:58:06حیرت انگیز ہے
00:58:09کہ پورا ایک سلسلہ طریقت کا
00:58:11سلسلہ عویسیہ اس سے جاری ہو گیا
00:58:12حضرت عویس کرنی
00:58:15سیدی کے پردہ فرمانے کے بعد
00:58:18سیدی نے
00:58:18اپنے دو صحابہ کو
00:58:20اپنا کرتا دے کر
00:58:21میں آخر سیدی کے حیات مبارک میں
00:58:25اپنا کرتا دیا سیدی نے
00:58:29کہ جا کے سیدنا عویس کرنے کے پاس
00:58:30ان کو توفہ دے کر آؤ
00:58:32اب حضرت عمر اور حضرت علی
00:58:34سیدی رسول اللہ کا کرتا لے کر
00:58:37حضرت عویس کرنے کے پاس جائے
00:58:38جمن میں
00:58:40آپ کی رہائش تھی
00:58:41اور دونوں حیران تھے
00:58:44کہ یہ ان بابے کا اتنا بڑا
00:58:46مقام ہے
00:58:47کہ جو کبھی سیدی سے ملے نہیں
00:58:49اور سیدی نے اپنا کرتا ان کے لیے
00:58:51بچوا آئے تو ظاہر ایک
00:58:52نجسوس بھی تھا ہے
00:58:52کھرانی بھی تھی
00:58:53کہ یہ کیا وجود ہیں
00:58:54حضرت عویس کرنے کے پاس جب پہنچے
00:58:57تو تھوڑا سا مذاب کر دیا
00:58:58یا ان کے ساتھ
00:59:00تھوڑے شکوائت
00:59:00چکوا کر دیا
00:59:01کہ آپ سیدی رسول اللہ سے
00:59:03ملنے نہیں آئے
00:59:03اب ظاہر ہے یہ پڑی ناسک بات تھی
00:59:06سیدی
00:59:07سیدینا عویس کرنی تڑپ گئے
00:59:08اور یہ سیدینا عویس کرنی
00:59:10وہ وجود ہے
00:59:11آپ نے تاریخ میں یہ پڑھا ہوا ہے
00:59:13کہ جب غزوہ اہد پہ
00:59:14سیدی رسول اللہ کے دندان
00:59:15مبارک شہید ہوئے
00:59:16تو سیدینا عویس کرنی
00:59:19نے صرف اس لیے
00:59:20اپنے سارے دانت توڑ لیے
00:59:21کہ شاید یہ دانت شہید ہو
00:59:22یا یہ ہو
00:59:23یا یہ ہو
00:59:24یا یہ شہید ہو
00:59:24آپ نے اس عشق میں
00:59:26اس پیار میں
00:59:26اس عدب پہ
00:59:27اس محبت میں
00:59:28اپنے سارے دانت توڑ لیے
00:59:29اب ظاہر ہے یہ جو کام
00:59:31آپ نے کیا
00:59:31یہ کوئی شریعت کے مطابق نہیں ہے
00:59:33کوئی حکم نہیں ہے
00:59:33کسی اور صحابی نے نہیں کیا
00:59:35مگر یہ جو عشق اور عدب
00:59:37کے جو معاملے ہوتے ہیں
00:59:38ان پر فتوے نہیں ہوتے
00:59:39کسی صحابی نے ان پر
00:59:40فتوہ نہیں لگایا
00:59:41مگر ان کی تقلید بھی نہیں کی
00:59:43ان کی کاپی بھی نہیں کی جاتی
00:59:44کہ انہوں نے کیا ہے
00:59:45تو میں بھی یہ کروں
00:59:45یہ ہر ایک کا اپنا سفر ہوتا ہے
00:59:47اس سفر میں
00:59:48کسی کی نقل نہیں کی جاتی
00:59:49یہ ہر ایک کا اپنا رزق ہے
00:59:50اپنا سفر ہے
00:59:51مگر اس پہ کوئی فتوہ بھی نہیں لگتا
00:59:54حضرت عویس کرنی
00:59:55یہ وہ مقام تھے
00:59:56اسی لئے سیدی نے
00:59:57اپنا کرتہ بھیجوایا آپ کو
00:59:59تو جب
01:00:00یہ سوال ان سے کر دیا
01:00:01ان دونوں
01:00:02عظیم صاحب آنے کے
01:00:03آپ ملنے نہیں آئے
01:00:05تو حضرت عویس کرنی
01:00:07تڑپ گئے
01:00:08فرماتے ہیں
01:00:10کہ آپ لوگ تو
01:00:11سیدی کے ساتھ رہے ہو
01:00:12کیا آپ نے
01:00:14سیدی رسول اللہ کو دیکھا ہے
01:00:15اب ظاہر یہ سوال
01:00:17ایسا عجیب و غریب تھا
01:00:18کہ دونوں صحابہ
01:00:19ذرا اوفینٹ سے ہوئے
01:00:19کیا بات آپ کر رہے ہیں
01:00:21ہم تو سیدی کے ساتھ ہی رہتے ہیں
01:00:23تو انہوں نے فرمایا
01:00:23اچھا یہ بتا دیں گے
01:00:24کہ سیدی کی جو بھویں ہیں
01:00:25آپس میں یہ ملی ہوئی تھی
01:00:26یا الگ تھی
01:00:27اب دونوں کنفیوز ہو گئے
01:00:29سوچ رہے ہیں
01:00:29کہ ہم نے تو اور ہی نہیں کیا
01:00:30پھر انہوں نے کہا
01:00:32اچھا یہ بتا دیں
01:00:33کہ سیدی کے قد مبارک کتنا تھا
01:00:34اب دونوں ایسے ایسے کرنے لگے
01:00:36کس شک ہو
01:00:36کسی کو کہا
01:00:36اتنے تھے اتنے تھے
01:00:38اس پر حضرت عویس کرنی نے
01:00:40پھر ان کو اپنے دانت دکھائے
01:00:43کہ دیکھو میری
01:00:43یہ سارے دانت
01:00:44سیدی کے پیار میں ٹوٹ گئے
01:00:45اب ان دونوں کو احساس ہوا
01:00:47کہ یہ بڑا مقام
01:00:49اس باپے کا سمجھ آئی
01:00:50کہ باپ کیوں
01:00:50پھر حضرت عویس کرنی نے
01:00:52وہ کرتہ پہنا
01:00:53اور سیدے میں چلے گئے
01:00:54اور آپ نے پھر وہ
01:00:54امت کی اتنی بخشش کروا ہی
01:00:56اور فرمایا ہے
01:00:56کہ اگر آپ
01:00:57مجھے نہ اٹھا دیں
01:00:58سیدے میں اتنے طویل چلے گئے
01:01:00کہ یہ سمجھے
01:01:00کہ شاید انتقال ہو گیا
01:01:01انہوں نے ہلا کے اٹھا دیا
01:01:02انہوں نے کہا
01:01:04آپ مجھے نہ اٹھا دیں
01:01:04تو میں امت کی اور بخشش کروا لیتا
01:01:06یہ جو حضرت عویس کرنی
01:01:08والا طریقہ ہے
01:01:09کہ سیدی سے عشق اور تعلق
01:01:11اور محبت بغیر محلقات کیے
01:01:12یہ پورا ایک سلسلہ ہے
01:01:13ہمیں اسی آج بھی چلتا ہے
01:01:15اگر ظاہری مرشد آپ کو نہیں ملتا
01:01:17تو آپ
01:01:18سیدی رسول اللہ کے دربار میں
01:01:20خود حاضری دے کے
01:01:20درخواست پیش کر سکتے ہیں
01:01:22کہ یہ سیدی مجھے
01:01:22اپنی بیعت میں قبول فرما لیجئے
01:01:24آپ میرے نبی اور رسول تو ہیں
01:01:26لیکن میں شغلی طور پر
01:01:27آپ کی بیعت بھی کرنا چاہتا ہوں
01:01:28بیعت سیدی کی ہوتی ہے
01:01:29کسی پیر کی بیعت نہیں ہوتی کبھی
01:01:31اور آج کے دور میں
01:01:34تاریخ اسلام گواہ ہے اس بات کی
01:01:37کہ جو بھی وقت کے مرشدیں کامل ہوں گے
01:01:40آپ ان کو
01:01:41اسی طرح پائیں گے
01:01:42جیسے سیدی رسول اللہ
01:01:43پیٹ پہ پتھر بھی ہوں گے ان کے
01:01:45وہ تکلیفیں بھی اٹھائیں گے
01:01:47دو دو مہینے گھر میں کھانا نہیں ہوگا
01:01:49چولہ نہیں جلے گا
01:01:51آپ
01:01:51ایک فقیری کی زندگی گزاریں گے
01:01:55جیسے سیدی رسول اللہ
01:01:56صحابہ کرام نہیں گزاریں گے
01:01:57اگر بیس بیس کروڑ کی لینڈ کروزز میں
01:02:00اور پوری دنیا میں جائد آتے ہیں
01:02:02اور آپ نے لاکھوں مرید بنائے ہوئے ہیں
01:02:05اور ان سے آپ نظرانے کے طور پر
01:02:07کروڑوں اربوں روپیہ وصول کرتے ہیں
01:02:08اور اپنی گرمیوں کے چھٹیاں
01:02:09یوروپ میں گزارتے ہیں
01:02:10تو آپ سب کچھ ہو سکتے ہیں
01:02:13مرشد کامل نہیں ہو سکتے ہیں
01:02:15یہ ممکن نہیں ہے
01:02:16کہ امت اتنی تکلیف میں ہو
01:02:18مشکل میں ہو
01:02:19پریشانی میں ہو
01:02:20اور کوئی شخص خلیفت الرسول ہونے کا دعویٰ کرے
01:02:23اور اس کی زندگی گزارنے کا انداز ایسا ہو
01:02:25بدنصیبی سے
01:02:29جیسے اقبال نے کہا
01:02:33کہ زاغوں کے تصرف میں ہیں
01:02:34عقابوں کے نشیمن
01:02:35جہاں پہ عقاب رہا کرتے تھے
01:02:37وہاں پہ قوے بستے ہیں
01:02:39بدنصیبی
01:02:40جیسے قہت الرجال کا دور ہے
01:02:44آپ کو اللہ کے ولی درویش
01:02:45اور فقیر اور علماء حق
01:02:46اتنے نظر نہیں آتی
01:02:47کوئی نیک اچھا سمجھدار بندہ نظر نہیں آتا
01:02:50یہ قہت الرجال کا دور چند رہا
01:02:52تو آج آپ کو تھوڑا سا مرشد کامل کے حوالے سے بتایا تھا
01:02:57مرشد کامل طلب اور طرب کا نام ہے
01:03:00آپ طلب کریں اللہ سے
01:03:02سعیدی رسول اللہ کے راگے درخواست پیش کریں
01:03:04وہ اپنے کسی خلیفہ کو نمائندے کو حکم دیں گے
01:03:06کہ آپ کے پاس آکھیں
01:03:07آپ کی رہنمائی کر دیں
01:03:09پھر اپنے ذرف کو دیکھیں
01:03:10کہ آپ چاہتے کیوں
01:03:10مرشد کامل کیوں چاہیے آپ
01:03:12کیا آپ راستے کی وہ مشکلات برداشت کرنے کے قابل ہیں
01:03:16کرنا چاہتے ہیں
01:03:17صحابہ اکرام نے شکائب کی سعیدی رسول اللہ سے
01:03:20کہ سعیدی بڑی مشکلیں ہیں
01:03:21بڑی پریشانیاں ہمارے اوپر ہیں
01:03:22کبھی شہب ہے بھی طالب
01:03:23کبھی ہجرت
01:03:24کبھی گھاٹیاں
01:03:24کبھی تکلیف
01:03:25کبھی کفار پکڑ کے
01:03:26ہمیں زندہ
01:03:26گسیٹتے ہیں ریت کے اوپر
01:03:28سعیدی نے فرمایا
01:03:29تم لوگوں کے ساتھ تو کچھ ہوا ہی نہیں
01:03:31جو تم سے پہلے والے تھے
01:03:33ان کو زندہ آگ میں پھیکا جاتا تھا
01:03:35اور ان کے ہڈیاں اور گوشت
01:03:37لوہے کے کنگیوں سے
01:03:38الگ کر دیا جاتا تھا
01:03:39خال اتاری جاتی تھی
01:03:40جسم کے گوشت اتارا جاتا تھا
01:03:42ہڈیوں سے زندہ
01:03:43تم لوگوں کے ساتھ تو کچھ ہوا ہی نہیں
01:03:45یہ آکھیں پہنڈے ہیں
01:03:48لمیہ راوہ ہیں
01:03:49مشکل سفر ہیں
01:03:50آسان نہیں ہوتا
01:03:52پتھر کھانے پڑتے ہیں
01:03:53گالیاں پڑتی ہیں
01:03:59حکومت وقت خلاف ہو جاتی ہے
01:04:01دشمنیاں بن جاتی ہیں
01:04:03لوگ ملنا بن کر دیتے ہیں
01:04:04یہ سب ہوتا ہے
01:04:05اگر یہ برداشت کرنے کی حمد ہے
01:04:07تو پھر مرشد کامل تلاش کریں
01:04:09ورنہ کوئی بھی بابا کام کر دے گا
01:04:11آپ کا کوئی اچھا عالم
01:04:12کوئی اچھا عالم دین
01:04:13کوئی اچھا ذکر دینے والے
01:04:15آج کل نوملی جنرلی پاکستانی معاشرے میں
01:04:17جو بہت اچھے اچھے اہل طریقت
01:04:19آپ کو نظر آتے ہیں
01:04:20وہ میڈ لیول ہیں
01:04:21میڈ لیول کا مطلب
01:04:22ظاہر ہے فوج میں
01:04:23سارے جنرلز تو نہیں ہوتا ہے
01:04:24کوئی سپاہی بھی ہوتا ہے
01:04:25کیپٹن بھی ہوتا ہے
01:04:26کہ میجر کرنل رینک پریگیڈی
01:04:27جنرل آرمی چیف تو ایک ہی
01:04:29تو روحانی دنیا کے آرمی چیف
01:04:31تو سعیدی رسول اللہ ہے
01:04:32اور باقی جو نیچے ہیں
01:04:34وہ سارے آپ کے نائبین ہیں
01:04:35اسی لئے یہ درجات بتائے گئے ہیں
01:04:38خود سعیدی کے حدیث مبارکہ میں
01:04:39اور طریقت کے سلاسل میں
01:04:40کوئی قطب ہے
01:04:41کوئی عبدال ہے
01:04:42کوئی غوث ہے
01:04:42کوئی قطب العطاب ہے
01:04:43یہ یہ رینکس ہیں
01:04:44سپریچل دنیا کے
01:04:45جن کی ڈیوٹیز ہوتی ہیں
01:04:46کام کرنے کی مختلف علاقوں میں
01:04:48اللہ کی ڈیوٹی سے یہ کبھی خالی نہیں ہوگی
01:04:52لیکن صرف یہ لوگ
01:04:53سلط من الوین وقلیل من الاخرین
01:04:55پہلے والوں میں آپ کو زیادہ نظر آتے ہوں گے
01:04:56بعد میں یہ تھوڑے ہوتے جائیں
01:04:58تو آپ کو تلاش کرنا پڑے گا
01:05:01آپ رب سے طلب کریں
01:05:04اللہ اس کے رسول کے آگے
01:05:05درخواست پیش کریں
01:05:06دعا کریں
01:05:07اپنی طلب کو سچا کریں
01:05:09جو آپ کی طلب ہوگی
01:05:11اس کے مطابق آپ کو
01:05:12ایک استاد مرشد بابا مل جائے گا
01:05:19اللہم صلی اللہ علیہ وسلم
01:05:21مبارک اللہ سیدنا محمد علیہ وسلم
01:05:23تو یہ آج آپ کو
01:05:25مرشد کامل اور
01:05:26اولیاء اللہ کی حقیقت کے حوالے سے بتایا ہے
01:05:28اپنی طلب کو سچا کریں
01:05:30آپ کی طلب میں اگر
01:05:32دنیا ملی بھی ہے
01:05:33جسے اقبال فرماتے ہیں
01:05:34کہ حویس چھپ چھپ کے بنا لیتی ہے
01:05:36سینوں میں تصویریں
01:05:36اگر آپ کے دل کے اندر
01:05:37ایک ٹھیک ہے بابا ملے گا
01:05:39تو میں
01:05:39مجھے
01:05:40یا آپ فیسنیٹ ہو رہے ہیں
01:05:41صرف اس بات سے
01:05:42کہ سوپر پاوز جو ہیں
01:05:43بابے کے پاس
01:05:44وہ مجھے مل جائیں گی
01:05:44لو ساتھ ساتھ پر اس سے
01:05:45میں اپنا مقدمہ بھی جیت لوں گا
01:05:47تو ایسے بھی کر لوں گا
01:05:47ایکچولی لوگوں کے ذہنوں میں
01:05:49یہ خیال ہوتا ہے
01:05:50اس وجہ سے
01:05:51ان کو اللہ تعالیٰ
01:05:52یہ اختیارات اور طاقت نہیں دیتا
01:05:53جن کو دیا جاتا ہے
01:05:54ان کا ظرف اتنا ہوتا ہے
01:05:55کہ کائنات
01:05:56ادھر سے ادھر ہو جائیں
01:05:57وہ اپنی طاقت کا اظہار نہیں کرتے
01:05:59جب تک اللہ کا حکم نہ ہو
01:06:00لوگ مذاق اڑاتے ہیں
01:06:01تو کیا مسلمان تباہ ہو رہے ہیں
01:06:03تو بابے ایسے کیوں نہیں کر لیتے
01:06:04کہ انڈیا کو ختم کر دیں
01:06:06تو بابے ایسے کیوں نہیں کر لیتے
01:06:07کہ روس کو
01:06:08کہ امریکہ کو ختم کر دیں
01:06:10تو مسلمانوں کے مسئلہ ہی حل ہو جائے
01:06:11بابے ایسے کبھی بھی نہیں کریں گے
01:06:13اس لیے نہیں کریں گے
01:06:14کہ وہی کریں گے
01:06:15جو خضر علیہ السلام نے جواب دیا تھا
01:06:16موسیٰ کو
01:06:17معافہ التون امری
01:06:17میں نے اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کیا
01:06:19جو میرے مالک نے حکم دیا
01:06:20میں نے کیا
01:06:21بابے اپنی مرضی نہیں کرتے
01:06:22اللہ نے ایک نظام بنایا ہوا
01:06:24بابے اللہ کے اس نظام میں دخل نہیں دیتے
01:06:26جب تک اللہ حکم نہ دے
01:06:27کہ یہ کام کرو
01:06:28اور وہ کام کرو
01:06:28جیسے ملائکہ کا حکم دیتا ہے
01:06:30وہی تکوینی نظام
01:06:31یہ پورا سسٹم ہے
01:06:31اللہ کے بندے ہیں یہاں پہ
01:06:33جو اللہ تعالیٰ کے حکم پر
01:06:35اس نظام کو چلا دیں
01:06:36جیسے خضر علیہ السلام چلا رہے تھے
01:06:38وہ پورا نظام
01:06:40پوری تقدیر تبدیل ہو گئی
01:06:41خضر علیہ السلام کے انعامال کی وجہ سے
01:06:43اور موسیٰ علیہ السلام بھی حیران تھے
01:06:45اس علم پہ جو ان کے پاس ہے
01:06:46تو یہ نظام ہے
01:06:48اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا
01:06:49صرف اس لیے کہ آپ اس نظام کا حصہ نہیں ہیں
01:06:51آپ انکار کر دیں
01:06:52کہ یہ وجود نہیں
01:06:53وہی بات قرآن کہتا ہے
01:06:53کہ انہوں نے حقیقت کا صرف
01:06:54اس لیے انکار کیا
01:06:55کہ ان کی عقل میں بات نہیں آ رہی
01:06:57ایسے نہیں
01:06:58قرآن گوائی دیتا ہے
01:06:59پوری اسلامی تاریخ
01:07:00ہمارے تہذیب
01:07:02ہمارا دین
01:07:02سب اس بات کی تصدیق کرتے ہیں
01:07:04کہ اللہ نے یہ ایک نظام رکھا ہوا
01:07:05اور انسانوں کی ہدایت کا نظام
01:07:10اللہ نے کبھی بند تو نہیں کیا
01:07:11علماء حق بھی ہیں
01:07:12اور فقراء کاملین بھی ہیں
01:07:13مرشد کاملین بھی ہیں
01:07:16آپ تلاش کریں گے
01:07:17تو اللہ آپ کو دے گا
01:07:19وہ کہتے ہیں کہ اللہ تلاش کرے
01:07:20انسان تو رب بھی مل جاتا ہے
01:07:22مرشد کامل کیوں نہیں ملیں گے آپ کو
01:07:24تلاش کریں
01:07:26نیت صاف کریں
01:07:27اللہ حمد صلی اللہ علیہ وسلم
01:07:28مبارک اللہ سیدنا محمد علیہ وسلم

Recommended