یہ لیجیے ایک خوبصورت اور دلچسپ یونیورسٹی کی کہانی:
---
یونیورسٹی کی ایک یادگار کہانی
لاہور کی ایک معروف یونیورسٹی میں ایک لڑکا پڑھتا تھا، نام تھا حازم۔ وہ نہ بہت زیادہ بات کرنے والا تھا، نہ ہی کلاس میں سب سے نمایاں، لیکن اس کے دل میں ایک خاص جذبہ تھا: اپنے والدین کا نام روشن کرنا۔
پہلا سمسٹر شروع ہوا تو سب کچھ نیا اور تھوڑا خوفناک لگ رہا تھا—بڑی عمارتیں، نئے چہرے، مشکل کورسز۔ حازم اکثر لائبریری میں بیٹھ کر دیر تک پڑھتا رہتا۔ اسی دوران اس کی ملاقات عالیہ سے ہوئی، جو کلاس کی سب سے سمجھدار طالبہ سمجھی جاتی تھی۔ دونوں اکثر ایک ہی میز پر بیٹھ جاتے، پہلے خاموشی میں، پھر آہستہ آہستہ باتوں میں۔
ایک دن یونیورسٹی میں پروجیکٹ پریزنٹیشن تھی۔ حازم ہمیشہ سے پبلک سپیکنگ سے گھبراتا تھا۔ اس نے عالیہ سے کہا:
"مجھے تو لگتا ہے کہ میں سب کے سامنے بول ہی نہیں پاؤں گا۔"
عالیہ مسکرا کر بولی:
"حازم! ڈر سے ایک قدم آگے بڑھنے کا نام ہی کامیابی ہے۔ میں تمہارے ساتھ ہوں۔"
اس دن حازم نے پوری کلاس کے سامنے شاندار پریزنٹیشن دی۔ اس کی آواز کانپتی ضرور تھی، مگر جذبہ مضبوط تھا۔ جب پریزنٹیشن ختم ہوئی تو سب نے تالی بجائی، اور پروفیسر نے اسے سمسٹر کی بہترین پریزنٹیشن قرار دیا۔
وقت گزرتا گیا۔ دونوں نے کئی پروجیکٹ ایک ساتھ کیے، ایک دوسرے کی مدد کی، پڑھائی میں بھی اور زندگی میں بھی۔ آخرکار جب گریجویشن کا دن آیا، اسٹیج پر ڈگری لیتے ہوئے حازم نے دور کھڑے اپنے والدین کو دیکھا، ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔
اس دن حازم کو احساس ہوا کہ یونیورسٹی صرف تعلیم کا نام نہیں، یہ وہ جگہ ہے جہاں انسان خود کو پہچانتا ہے، اپنے ڈر کو ہراتا ہے، اور کبھی کبھار… اپنی زندگی کے سب سے اچھے دوست بھی یہیں ملتے ہیں۔
00:20थोड़ा खुफनाक लग रहा था, बड़ी इमारतें, नए चेहरे, मुश्किल कोर्सिज.
00:25हाजिम अक्सर लाइबरेरी में बैट कर देर तक पढ़ता रहता.
00:29इसी दोरान इसकी मुलाकात आलिया से हुई, जो कलास की सबसे समझदार तालबा समझी जाती थी.
00:35दोनों अक्सर एक ही, मेज पर बैट जाते पहले खामोशी में फिर आहिस्ता आहिस्ता बातों में.
00:42एक दिन युनिवर्सिटी में प्रोजेक्ट प्रेजन्टेशन थी, हाजिम हमेशा से पबलिक सपीकिंग से घबराता था.
00:50इसने आलिया से कहा, मुझे तो लगता है कि मैं सब के सामने बोल ही नहीं पाऊंगा.
00:56आलिया मुस्करा कर बोली, हाजिम, डर से एक कदम आगे बढ़ने का नाम ही कामियाबी है. मैं तुम्हारे साथ हूँ.
01:05इस दिन हाजिम ने पूरी कलास के सामने शांदार प्रेजन्टेशन दी. इसकी आवाज कामती जरूर थी, मगर जजबा मजबूत था. जब प्रेजन्टेशन खत्म हुई तो सब ने तालीब जाई और प्रोफेसर ने इसे समिस्टर की बहतरीन प्रेजन्टेशन करार दिया
01:35और खड़े अपने वालिदेन को देखा, उनकी आखों में खुशी के आंसू थे. इस दिन हाजिम को एहसास हुआ कि युनिवरसिटी सिर्फ तालीम का नाम नहीं, ये वो जगह है जहां इनसान खुद को पहचानता है, अपने डर को हरता है और कभी कभार. अपनी जिन्द�
Be the first to comment