Apne Bhi Khafa Mujh Se Hain, Begane Bhi Na-Khush Main Zehar-e-Halahil Ko Kabhi Keh Na Saka Qand
My own reproach me, the stranger loves me not; Hemlock for honey I could never allot.
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں، بیگانے بھی ناخوش میں زَہرِ ہَلاہِل کو کبھی کہہ نہ سکا قَند
مطلب: میری سچی باتوں کی وجہ سے میرے اپنے بھی ناراض ہیں اور اجنبی لوگ بھی خوش نہیں۔ میں کبھی تلخ کو میٹھا نہیں کہہ سکتا یعنی منافقت، جھوٹ یا خوشامد میرے مزاج میں نہیں۔ میں زہر کو زہر ہی کہتا ہوں، قند نہیں کیونکہ حق بات کہنے سے ڈرتا نہیں، چاہے کسی کو بری لگے۔
Kehta Hun Wohi Baat Samajhta Hun Jise Haq Ne Abla-e-Masjid Hun, Na Tehzeeb Ka Farzand
God-filled, I roam, and speak the truth I see; No blind devotee, nor slave to modernity.
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق نہ اَبلہِ مسجد ہوں، نہ تہذیب کا فرزند
مطلب: میں ہمیشہ وہی بات کہتا ہوں جو میرے نزدیک سچ اور حق پر مبنی ہوتی ہے۔ نہ میں اُن لوگوں میں سے ہوں جو دین کا نام لے کر دنیاوی فائدے حاصل کرتے ہیں، اور نہ ہی اُن میں سے جو مغربی تہذیب کی اندھی تقلید کرتے ہیں۔ یعنی میں نہ رجعت پسند ملا ہوں، نہ جدید تہذیب کا غلام بلکہ میں سچائی اور توازن پر یقین رکھتا ہوں۔
(Bal-e-Jibril-018) Ya Rab ! Ye Jahan-e-Guzran Khoob Hai Lekin (یا رب ! یہ جہاں گزرن خوب ہے لیکن) Lovely, oh Lord, this fleeting world; but
Be the first to comment