Skip to playerSkip to main content
  • 1 week ago
Transcript
00:00Welcome back to my channel, my name is Ifra Salim
00:03Bait اپنی business کے سلسلے میں ہونگ کونگ گئی تھی
00:06اور ابھی وہ واپس اپنے گھر آ ہی رہی تھی
00:08اور بیچ میں ہی وہ کچھ ٹائم کا ہول لے کر شکاگو چلی جاتی ہے
00:12اور اس کے بعد وہ اپنے گھر چلی آتی ہے
00:14گھر آنے کے بعد وہ اپنے شہر اور چھوٹے بیٹے سے ملتی ہے
00:17چھے سال کا کلار اس کے پہلے شہر کا بیٹا تھا
00:20ایک دن اچانک بیت بیمار ہو جاتی ہے
00:23اگلے دن اس کو سیزرز آنے لگتے ہیں
00:25اور مچ اسے ہسپیٹل لے کر جاتا ہے
00:27وہاں اس کی دیتھ ہو جاتی ہے
00:29ڈاکٹرز کو اس کی بیماری کی وجہ سمجھ نہیں آتی
00:32پوری دنیا میں لوگ بیمار ہوتے ہوئے نظر آنے لگتے ہیں
00:36یہاں مچ گھر آتا ہے تو اسے پتا چلتا ہے
00:38کہ کلارک کی بھی دیتھ ہو چکی ہے
00:40وہ 911 کو کال کرتا ہے
00:42اور مچ کو وہ آئیسولیشن روم میں لے کر جاتے ہیں
00:45پوری دنیا کے لوگ آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہیں
00:48اور نیوز میں ہم دیکھتے ہیں
00:50کہ کوئی نئی بیماری آئی ہے
00:51US کے CDC دپارٹمنٹ کے ڈاکٹرز کو
00:54ہم اس بیماری کے بارے میں بات کرتے دیکھتے ہیں
00:56ڈاکٹر ایرین کو شہر جانا پڑتا ہے
00:59تاکہ اس انفیکشن کو وہ روکیں
01:01کچھ گھنٹوں کے بعد وہ اس شہر میں پون جاتی ہے
01:04اور مچ سے ملتی ہے
01:05اور وہ بیت کے بارے میں پوچھتی ہے
01:08کہ وہ ہونگ کونگ کیا کام کرنے گئی تھی
01:10وہ مچ سے پوچھتی ہے
01:12کہ وہ شکاگو میں کیوں روکی تھی
01:13اور وہیں سے مچ کو پتا چال جاتا ہے
01:16کہ شاید بیت اپنے پرانے دوست سے ملنے گئی تھی
01:19اور وہ اس پر چیٹ کر رہی تھی
01:21یہاں پر مچ کی بلڈ ٹیسٹ کرتے ہیں
01:23اسے کوئی انفیکشن نہیں ہوتا
01:25کیونکہ اس کا ایمیون سسٹم بہت سٹرونگ تھا
01:28مچ کو گھر بھیج دیا جاتا ہے
01:30مچ کی دوسری شادی بیت سے تھی
01:32پہلی شادی سے اس کی سولہ سال کی
01:34ایک بیٹی بھی تھی جوری نام کی
01:36وہ بھی اپنے بابا سے ملنے
01:37اسی ہسپٹل آتی ہے
01:39مچ کو ٹینشن ہوتی ہے
01:40کہ ابھی یہ اس شہر میں آئی ہے
01:42اس سے بھی انفیکشن ہو سکتا ہے
01:43اسی لئے اپنی بیٹی کو لے کر وہ گھر چلا جاتا ہے
01:47اچانک یہ وائرس یو ایس میں آ گیا ہے
01:49اس کا خطرہ دیکھتے ہوئے
01:51ہوم لینڈ سیکیورٹی کے لوگ
01:52ڈاکٹر ایلیس سے ملنے آتے ہیں
01:54انہیں لگتا ہے کہ یہ
01:56ڈیزیز ایک بائیو ویپن ہے
01:57جو جان بوجھ کر ریلیس کیا گیا ہے
01:59بڑے بڑے ملکوں کو ٹارگٹ کرنے کیلئے
02:02اور کوئی انٹرنیشنل ٹیرریسٹ
02:04اورگینائزیشن اس میں انوالو ہے
02:06اور دوسری طرف
02:07ڈاکٹر اور نیٹ ہونگ کونگ ٹریول کرتی ہے
02:10تاکہ وہ جان سکے کہ بیت
02:11کہاں گئی تھی اور کیسے اس کے ذریعے
02:13یہ وائرس پھیلا ہے
02:14اسی ریسرچ کے دوران پتا چال جاتا ہے
02:17کہ یہ وائرس سور اور چمکادر کی
02:19جینیٹک میٹیریل سے بنا ہے
02:21اور لوگ وائرس پر سٹڈی کر رہے ہیں
02:23تاکہ کوئی ویکسین تیار ہو سکے
02:25پر ابھی تک اس پر کام نہیں ہو پا رہا
02:28کیونکہ جس بھی سیل میں
02:30اس وائرس کو ڈالتے ہیں
02:31وہ کچھ ہی دیر میں مر جاتا ہے
02:33اور ابھی تک آٹھ ملین لوگ انفیکٹ ہوئے تھے
02:35اس وائرس سے
02:36ہر بارہ آدمیوں میں سے ایک کوئی انفیکشن ہونے کا خطرہ تھا
02:40ان کے بچنے کے چانسز
02:41پچیس سے تیس پرسنٹ ہی تھے
02:43یہاں پر انفیکشن زیادہ بڑھے نہ
02:45اس لیے گورنمنٹ ایک فیصلہ لیتی ہے
02:47جو بھی انفیکٹڈ سیٹی ہیں
02:48ان کو پورا آئیسولیٹ کر دیتی ہے
02:50یعنی کہ کوئی بھی اس شہر سے باہر جا نہیں سکتا
02:5421 دن تھا اور یہاں پر
02:55سی ڈی سی میں ڈاکٹر ایلیس کو ایمیل آتا ہے
02:57جس سے ان کو پتا چلتا ہے
02:59اینی وی وائرس
03:00جو ہے اس کا اوریجن افریقہ سے آیا ہے
03:03اور یہ ایچ آئی وی سے بھی زیادہ ڈیڈلی وائرس ہے
03:05ان کی رشتت چل ہی رہی تھی
03:07الگ الگ سیمپل کی ویکسین وہ بنا رہے تھے
03:10اور بندروں کے اوپر ٹیسٹ کر رہے تھے
03:12مگر یہاں پر ان کو کامیابی نہیں ملتی
03:14آفیسز، سکول، کالیجز، ائرپورٹ
03:16راستے ایک بھی انسان نہیں تھے
03:18سب لوگ ڈر کے مارے اپنے گھر میں بیٹھ رہے تھے
03:21فائنلی 29 دن آتا ہے
03:23جہاں پر سی ڈی سی کے لیب کے ڈاکٹرز تھے
03:25انہیں ایک کامیابی مل جاتی ہے
03:27ابھی بھی انسانوں کے اوپر ٹیسٹ کرنا باقی تھا
03:30یہ پورے پروسس کافی لمبی تھی
03:31کہ جو بھی انفیکٹڈ پیشنٹ ہیں
03:33ان کے پہلے پرمیشن لینی ہوگی
03:35اور پھر پیپر سائن کرنے ہوں گے
03:37اسی لئے ڈاکٹر ایلیس ایک خطرناک طریقہ سوچتی ہے
03:40جس میں ان کی خود کی بھی جان جا سکتی ہے
03:42وہ پہلے تو اس ویکسین کا سیمپل خود کو انجیکٹ کرتی ہے
03:45وہ اپنے فادر کو ملنے جاتی ہے
03:47جو اسی وائرس سے انفیکٹڈ تھے
03:49ماس نکال کر ان سے کافی دیر تک بات کرتی ہیں
03:52اب اس بات کو دو سے تین دن گزر جاتے ہیں
03:55ڈاکٹر ایلی کو اس وائرس کا کوئی بیٹ انفیکشن نہیں ہوتا
03:58یعنی کہ ان کا خود پر ایکسپیرمنٹ سکسس ہوا تھا
04:01یہاں پر WHO اور باقی ارگنائزیشن کو یہ ڈیکلیئر کر دیا جاتا ہے
04:06کہ ہمیں ویکسین سکسسفلی مل گئی ہے
04:08اور پوری دنیا میں یہ نیوز انٹرنیشنل لیول پر بتا دی جاتی ہے
04:13ویکسین کے پروڈکشن میں کافی ٹائم لگ جاتا ہے
04:15اتنے زیادہ لوگ ہوتے ہیں
04:17اسی وجہ اس وائرس گورنمنٹ ایک لارٹری سسٹم نکالتی ہے
04:20کہ جس کا برد دیٹ نمبر اس میں آئے گا
04:22اسی کو وہ ویکسین ملے گی
04:24اور نیکس لارٹری واپس تین ماہ کے بعد آئے گی
04:27ایسے کرتے کرتے آہستہ آہستہ یہ ویکسین لوگوں کو دی جاتی ہے
04:31یا آہستہ آہستہ دنیا واپس اپنی راہ پر آتی ہے
04:33لوگ واپس کام پر جانے لگتے ہیں
04:35آخر میں ہم دیکھتے ہیں کہ یہ وائرس کیسے پھیلا
04:38تو ہانگ کانگ میں ایک بلڈوزر ایک درخت کو غلطی سے توڑ دیتا ہے
04:43جس میں کچھ چمکادر بسٹر ہو جاتے ہیں
04:45پھر وہاں سے وہ چمکادر کیلے کے درخت پر جا کر بیٹ جاتے ہیں
04:49اور کچھ کیلوں کو بائٹ کرتے ہیں
04:51اب وہاں سے چمکادر ایک پگ فارم میں جاتے ہیں
04:54اور ایک چمکادر کیلے کو گرا دیتا ہے
04:56اور ایک پگ اسے کھا لیتا ہے
04:59اب پگ کو اگلے دن کے سینوں میں لے کر جاتے ہیں
05:01اور اسی پگ کو صاف کرتے کرتے
05:03ہاتھ ایک آدمی اپنے اپرنس سے پونچ دیتا ہے
05:06اور کیجولی بیٹ سے جا کر ہاتھ ملا لیتا ہے
05:08اور اسی طرح یہ چمکادر اور پگ کا وائرس
05:11بیٹ کے تھرور پوری دنیا میں پھیل جاتا ہے
05:13اب آپ کو کیا لگتا ہے
05:15کہ کرونا وائرس کے بارے میں کیا سچ ہے
05:17اور کیا جھوٹ ہے
05:18ضرور بتائیے گا
Be the first to comment
Add your comment

Recommended

1:59:03