Skip to playerSkip to main content
اس ویڈیو میں علامہ اقبال کے عظیم فلسفے "خودی" پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
اقبال کے نزدیک خودی انسان کی اصل پہچان، خود اعتمادی، اور اپنی روحانی و عملی طاقت کو پہچاننے کا نام ہے۔
یہ فلسفہ ہمیں سکھاتا ہے کہ انسان جب اپنی صلاحیتوں کو جان لے اور اللہ پر یقین رکھے تو دنیا میں ناممکن کو بھی ممکن بنا سکتا ہے۔


This video explains Allama Iqbal’s great philosophy of "Khudi".
For Iqbal, Khudi means self-identity, confidence, and recognition of one’s spiritual and practical strength.
It teaches us that when a person realizes their potential and places trust in God, even the impossible becomes possible.

#AllamaIqbal #Khudi #Philosophy #IqbalPoetry #Motivation #Inspiration #SelfIdentity

Category

📚
Learning
Transcript
00:00السلام علیکم
00:01آج ہم بات کر رہے ہیں
00:03اللامہ اقبال کے فلسفہ خودی پر
00:06یہ ان کی شائری اور
00:07فکر کا ایک بنیادی نکتہ ہے
00:10ہمارے پاس کچھ مختلف
00:11ذرائع ہیں کچھ گفتگویں
00:13کچھ تحریریں جن سے ہم سمجھنے
00:15کی کوشش کریں گے کہ آخر یہ
00:17خودی ہے کیا اس کا اصل جوہر
00:20کیا ہے پہلا سوال تو
00:21ذہن میں یہی آتا ہے کہ بھائی اقبال
00:23نے یہ تصور لیا کہاں سے
00:25ایک روایت ہے سید نظیر نیازی
00:28کی طرف سے کہ اقبال نے خود
00:30سورت الحشر کے ایک آیت کا
00:31حوالہ دیا تھا آیت نمبر انیس
00:33اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو
00:36جانا جو اللہ کو بھول
00:37بیٹھے پس اللہ نے انہیں
00:39ان کی اپنی جانوں سے غافل کر دیا
00:42یہی لوگ نافرمان ہیں
00:44جی بالکل تو یہ
00:45یہ تھوڑا سمجھنا مشکل لگتا ہے
00:47اللہ کو بھولنے سے اپنی
00:49جان یعنی اپنی روح سے غافل ہونا
00:51یہ کیسے کیا مطلب
00:53ہم اپنے روزمرہ کے کام بھول جاتے ہیں
00:55نہیں نہیں ایسا نہیں ذرائع واضح کرتے ہیں
00:58کہ یہاں مراد
00:59اپنی اصل حقیقت سے غافل ہونا ہے
01:02اپنی روح سے
01:03دیکھیں جب انسان
01:05اللہ کو بھولتا ہے نا
01:07تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی اپنی
01:09ذات کی پہچان سے
01:11اس کی روح کی حقیقت سے آپ کہلیں
01:13کہ بے خبر کر دیتا ہے
01:16اور یہی روح تو ہے
01:17جو ہمیں جانور سے ممتاز کرتی ہے
01:19صحیح؟ شیخ سادی نے کہا تھا نا
01:22کہ انسان وہ فرشتہ اور حیوان کا مرکب ہے
01:25تو جب اللہ سے دوری ہوتی ہے
01:28تو حیوانی پہلو جسے ہم نفس کہتے ہیں
01:30وہ حاوی ہو جاتا ہے
01:32تو یہ روح سے غفلت کی کوئی مثال؟
01:36ذرائع میں ایک کہانی کا ذکراتہ
01:37وہ بڑی دلچسپ ہے
01:39جی جی وہ بادشاہ اور کنیز والی؟
01:41ہاں وہی
01:42ایک بادشاہ ہے
01:43ایک کنیز سے شادی کرتا ہے
01:45وہ ملکہ بن جاتی ہے
01:47لیکن رہتی اداس ہے
01:49پھر ایک حکیم آتا ہے
01:51وہ تشخیص کرتا ہے
01:52کہ یہ تو دمشق کے کسی سنار کی عشق میں مبتلا ہے
01:55اچھا
01:56حکیم اس سنار کو بغداد بلوا لیتا ہے
01:58ملکہ خوش ہو جاتی ہے
02:00مگر پھر حکیم آہستہ آہستہ
02:02وہ زہر ملا شربت پلا کر سنار کو مار دیتا ہے
02:05جی
02:05ملکہ کچھ عرصہ تو ظاہر ہے غم کرتی ہے
02:08مگر پھر بادشاہ کو قبول کر لیتی ہے
02:10بلکل
02:11اور ذرائع اس کی تشریح یوں کرتے ہیں
02:13کہ جیسے ملکہ جو ہے وہ جسم ہے
02:16اچھا
02:17بادشاہ روح ہے
02:18ٹھیک
02:19اور سنار وہ نفس امارہ ہے
02:22یعنی وہ خواہشات جو انسان کو بھٹکاتی ہیں
02:25تو حکیم
02:26حکیم یہاں ایک مرشد ایک رہنما کی طرح ہے
02:30جو اس نفس کو اس سنار کو کابو میں لاتا ہے
02:34اسے ختم کرتا ہے
02:35تاکہ جسم یعنی ملکہ
02:37روح یعنی بادشاہ کی طرف مائل ہو
02:40اس کی اطاعت کرے
02:41اچھا
02:41اچھا
02:42تو یہ کہانی اصل میں خودی کے راستے کے ایک تمثیل ہوئی
02:45جی بالکل
02:46یہ اسی آیت کی طرف اشارہ ہے
02:48کہ اللہ سے غفلت میں
02:50انسان اپنی روح سے غافل ہو کر
02:53نفس کے چنگل میں پھس جاتا ہے
02:55یہ بات مغربی فکر سے کافی مختلف ہے
02:57ہے نا
02:58وہ تو اکثر انسان کو بس ایک
03:00آپ کہیں کہ ترقی آفتہ حیوان سمجھتے ہیں
03:03درست فرمایا
03:04وہ روح کے انصر کو اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں
03:07اقبال اسی پر تو کہتے ہیں
03:09ہے نور تجلی بھی اسی خاک میں پنہا
03:12غافل
03:13تو نرا صاحب ادراک نہیں ہے
03:15واو
03:16یعنی انسان صرف اقل والا جانور نہیں
03:19اس میں خدا کا نور بھی ہے
03:21یقینا
03:21تو پھر خودی کیا ہوئی
03:24ذرائع کے مطابق یہ ہے
03:26سیلف ریالائزیشن
03:27خودشناسی
03:28خودشناسی یعنی اپنی پہچان
03:31جی
03:31اپنی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو جاننا
03:33اور اس سے بھی بڑھ کر
03:35اپنے اندر جو خدای جوہر ہے
03:37جو روح ہے
03:38اسے پہچاننا
03:39رومی کا قول ہے نا
03:41تم سمندر میں ایک قطرہ نہیں ہو
03:43تم ایک قطرے میں پورا سمندر ہو
03:45بہت خوب
03:46قرآن بھی کہتا ہے
03:48لقد خلقنا الانسان فی احسن التقویم
03:51ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا
03:54یہ صرف جسمانی خوبصورتی نہیں
03:56یہ وہ روحانی اور ذہنی صلاحیتیں ہیں
03:58جو اللہ نے ہمیں دی ہیں
03:59خودی اسی خزانے کو پانا ہے
04:02اور پھر اقبال کا وہ شیر
04:04خودی کو کر بلند اتنا
04:07اچھی بات لگتی ہے
04:08کہ ہر تقدیر سے پہلے
04:10خدا بندے سے خود پوچھے
04:12بتا تیری رضا کیا ہے
04:14کیا یہ واقعی مطلب عملی طور پر ممکن ہے
04:17دیکھیں ذرائع اس کے ممکن ہونے کی طرف
04:20اشارہ کرتے ہیں
04:21وہ مثالیں دیتے ہیں
04:22جیسے تحویل قبلہ کا واقعہ
04:24قرآن میں ذکر ہے کہ
04:25اللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش پر
04:28قبلہ بدلا
04:29یا طائف کا واقعہ یاد کریں
04:32اتنی تکلیف کے بعد بھی
04:34جب اللہ نے اختیار دیا
04:35کہ آپ چاہیں تو عذاب آ جائے
04:38مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی
04:42بلکل یہ کیا تھا
04:44یہ اپنی ذات پر اپنی خودی پر
04:46ایک غیر معمولی کنٹرول
04:47اور اللہ سے خاص قربت کی دلیل ہے
04:50تو خودی انسان کو
04:52اللہ کے قریب لاکر ایک طرح کی طاقت دیتی ہے
04:54نگاہ مرد مومن سے
04:56بدل جاتی ہیں تقدیریں
04:58تو یہ تکبر یا گرور نہیں ہے
05:00نہیں ہرگز نہیں
05:02یہ وہ خداگاہی ہے
05:03جو انسان کو اس کی اصل حقیقت
05:05اور اس کی اصل طاقت سے ملواتی ہے
05:07جو اسے اللہ سے جوڑتی ہے
05:09تو خلاصہ یہ ہوا
05:10کہ خودی اپنے اندر جھانکنا ہے
05:12اپنی روح کو پہچان کر
05:14اسے مضبوط کرنا ہے
05:16اپنی صلاحیتوں کو جاننا
05:17اور اللہ سے تعلق قائم کرنا ہے
05:20بلکل یہ اپنی حقیقت کو پانے کا سفر ہے
05:23وہ کہانی کا سبق بھی یہی تھا
05:25کہ نفس یعنی سنار پر قابو پانا ہے
05:28تاکہ روح یعنی بادشاہ رہنما بن سکے
05:30صحیح
05:32اور ایک آخری نکتہ
05:33جو آج کے دور کے لیے بڑا اہم ہے
05:35اور ذرائع سے نکلتا ہے
05:37اکبال کا خیال تھا
05:39کہ جب خودی مضبوط ہو جاتی ہے
05:41تو پھر مادی ہتیاروں کی
05:44ظاہری طاقت کی ضرورت کم رہ جاتی ہے
05:46اچھا؟
05:48جی ان کا شیر ہے
05:49اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
05:53ہو جس کے جوانوں کی خودی
05:55صورت فولات
05:56اب سوال یہ ہے
05:58کہ آج کی دنیا
06:00جو اتنی زیادہ ٹیکنالوجی
06:02مادی طاقت
06:03ہتیاروں پر انحصار کرتی ہے
06:05کیا اس دنیا میں
06:06یہ اندرونی طاقت
06:08یہ پروان چڑھیوی خودی
06:10واقعی افراد اور قوموں کے لیے
06:12حقیقی طاقت اور اثر و رسوک کا ذریعہ بن سکتی ہے؟
06:16واقعی یہ ایک بہت گہرا سوال ہے
06:18سوچنے کے لیے
06:19اس پر غور کرنا چاہیے
06:20موسیقی
Be the first to comment
Add your comment

Recommended