Skip to playerSkip to main content
Watch All the Episode Here ➡️ https://www.youtube.com/playlist?list=PLQ74MR5_8Xif6h5dGYXotwtvLxITnOTsI

Ittehad e Ummat | Host: Dr. Muhammad Tahir Mustafa

Guest: Allama Dr Meer Muhammad Asif Qadri, Doc Muhammad Haseeb Qadri, Hafiz Muhammad Rashid

#Ittehadeummat #DrMuhammadTahirMustafa #aryqtv #islam

Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://www.youtube.com/ARYQtvofficial
Instagram ➡️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Transcript
00:00Alhamdulillahi wahda wa salatu wa salamu alamallah
00:26نبی عبادہ اما بعد فوض باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:32السلام علیکم ناظرین اے آر وائی کیو ٹی وی لاہور سٹوڈیوز میں
00:36پروگرام اتحاد امت لے کر ڈاکٹر محمد طاہر مصطفیٰ آپ کی خدمت میں حاضر
00:41ناظر کرام ہمارے دین اسلام میں نسلی اعتبار سے رنگ کے اعتبار سے
00:49نسب کے اعتبار سے قبائلی اعتبار سے قومی اعتبار سے کسی کا کوئی
00:56امتیاز نہیں ہے کسی کو کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے قرآن کریم کا
01:01فیصلہ ہے کہ اگر کسی کو فضیلت حاصل ہے اگر کسی کو فوقیت حاصل ہے
01:07کہ کون تقوی میں کتنا آگے ہے قرآن کریم کا فیصلہ ہے کہ بے شک
01:22اگر کسی کی تقریم ہے تو وہ محض اس اعتبار سے ہے کہ تقوی میں کون
01:27کتنا آگے ہے لیکن ناظر کرام قرآن کریم کے اس فیصلے سے امیجیٹ پہلے
01:33یہ بھی ارشاد ہے کہ یا ایہا ناس انہا خلقناکم من زکریم و انسا
01:40و جعلناکم شعوبا و قبائل لتعارفو
01:45کہ لوگوں ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا
01:51پھر تمہارے خاندان اور قبائل بنائے
01:54کس لیے لتعارفو تعارف کے لیے شناخت کے لیے
01:59ناظر کرام ہم دیکھتے ہیں
02:02کہ ایک طرف ہمارا دعویٰ ہے
02:05کہ دین اسلام میں کوئی تفاخر نہیں ہے
02:08نسلی اعتبار سے لسانی اعتبار سے
02:11خاندانی اعتبار سے قبائلی اعتبار سے
02:14لیکن اسی کے ساتھ کلام اللہ یہ بھی گواہی دیتا ہے
02:18کہ ہم نے تمہارے خاندان اور قبیلے بنائے
02:21حکمت کیا ہے
02:23ایک تو حکمت قرآن کریم نے خود بتا دی
02:26لتعارفو تاکہ تمہاری شناخت ہو سکے
02:30تعارف کے طور پر تمہاری پہچان ہو سکے
02:34لیکن ناظر کرام آج کا سوال ہمارے پروگرام میں یہ ہے
02:38اتحاد امت میں کہ اس شناخت سے اس پہچان سے مراد کیا ہے
02:44اس تعارف سے مراد کیا ہے
02:47کیونکہ قبائلی شناخت آدمی ہے ہمارے معاشروں میں
02:52خاندانی اعتبار سے بھی شناخت اور تعارف کروایا جاتا ہے
02:56تو کیا قرآن اس کی نفی نہیں کرتا
02:59ایک طرف یہ فیصلہ ہے کہ صرف تقویٰ کے اعتبار سے فضیلت ہے
03:04ناظر کرام یہ حکمت کیا ہے قرآن کریم کے اس فیصلے میں
03:08یہ ہمارے پروگرام کا آج موضوع ہے
03:11اور اس اہم موضوع پر گفتگو کرنے کے لیے
03:14بڑے فاضل مہمان ہیں پروگرام اتحاد امت میں
03:17مریدائی جانب ناظر کرام تشریف رکھتے ہیں
03:19جناب علامہ ڈاکٹر میر محمد آصف قادری
03:23آپ ناظمِ آلہ ہیں
03:25نظام المدارس پاکستان کے
03:28منحاج القرآن میں آپ استاذ بھی ہیں
03:30جید عالمِ دین ہیں
03:32بہت خوبصورت گفتگو کرتے ہیں
03:34السلام علیکم ورحمت اللہ
03:35علیکم ورحمت اللہ
03:36کیسے ہیں ڈاکٹر صاحب
03:37ٹھیک ہے مزاج بخیر
03:38اور ناظر کرام میری بائیں جانب
03:41سب سے پہلے تشریف رکھتے ہیں
03:43جنابِ ڈاکٹر محمد حسیب قادری
03:45آپ مفتی بھی رہے جامعہ نعمیہ میں
03:48اور اب اس وقت آپ گجرات یونیورسٹی میں
03:52شعبہ علومِ اسلامیہ کے استاذ ہیں
03:55جید عالمِ دین ہیں
03:57محقق ہیں
03:58مصنف بھی ہیں
03:58اور ہمارے پروگرام کی اکثر زینت بنتے رہتے ہیں
04:01السلام علیکم ورحمت اللہ
04:03کیسے مزاج بھی
04:04اور ناظر کرام ان کے ساتھ تشریف رکھتے ہیں
04:07جنابِ پروفیسر حافظ محمد راشد
04:10آم ماشاءاللہ عالم ہیں
04:12خطیب ہیں
04:13اور راشد لطیف خان یونیورسٹی میں
04:16شعبہ علومِ اسلامیہ کے استاذ بھی ہیں
04:18آج مارے مہمان ہیں
04:19السلام علیکم ورحمت اللہ
04:20ورحمت اللہ
04:21کیسے مزاج بھی
04:22حریصے ہیں
04:23روکسر باب سے گفتگو کا آغاز کرتے ہیں
04:26بڑا اہم نکتہ ہے
04:29جو ناظرین کے لیے سمجھنا بہت ضروری ہے
04:33ایک طرف جیسے میں نے ارس کیا ہمارا دعویٰ ہے
04:36کہ ہمارے دین اسلام خاندانی اعتبار سے
04:39نسلی اعتبار سے
04:41قبائلی اعتبار سے
04:42کوئی کسی کی فضیلت نہیں ہے
04:43فضیلت ہے تو ایک ہی سٹینڈرڈ ہے
04:46ایک ہی میار ہے
04:47اور وہ تقویٰ ہے
04:48اِنَّا قِرَمَكُمْ اِنْدَ اللَّهِ اَتْقَاكُمْ
04:51لیکن اس قرآن کے فیصلے کے
04:54امیجیٹ پہلے
04:55جو ارشاد ہے
04:57یَا يُحَنَّاسْ اِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكْرِمْ وَأُنْسَا
05:01وَجَالْنَاكُمْ شَعُبٌ وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُ
05:04خود قرآن گواہی دے رہا ہے
05:05کہ ہم نے قبائل بنائے
05:07تمہارے خاندان بنائے
05:08کیا اس سے پھر خاندانوں کا
05:10اور قبائلی نظام کا
05:13یا قبائلی تعارف کا
05:15جواز نہیں نکلتا
05:16ایک طرف ہم نفی کرتے ہیں
05:18ایک طرف یہاں اثبات ہے
05:20حکمت کی آہے درمیان
05:22بسم اللہ الرحمن الرحیم
05:25سب آپ کا ای آر وائی ٹی وی کا
05:28اور کیو ٹی وی کا بہت شکریہ
05:30آج کا یہ عنوان آپ کا
05:33بڑا امپورٹنٹ ہے
05:34اور اس وقت جو اسبیت
05:38اور اس طرح کی
05:40ہماری قبائلی تقسیم ہے
05:42اس کے خاتمے کے لیے
05:45اسلام کی جو حقیقی تعلیمات
05:47ہے اس موضوع سے متعلقہ
05:49وہ ایک ٹی وی چینل کے ذریعے
05:51آمنت الناس تک پہنچانے کی
05:53پہلے کی نسبت زیادہ ضرورت ہے
05:55تو آپ نے جو سورہ حجرات کی
05:57آیہ مبارکہ تلاوت کی
05:59اور اس کے زمن میں جو سوال کیا
06:01دیکھئے اس میں
06:04اللہ رب العزت نے واضح طور پر فرمایا
06:06کہ ہم نے
06:07قوم اور قبیلے
06:09آپ کی پہچان کے لیے پیدا کیے
06:11اس میں یہ نہیں کہا گیا
06:14کہ اس میں آپ کے مراتب
06:16امتیازات
06:17اور تفاہر کے لیے یہ
06:19قوم اور قبیلے ہیں
06:21اب ہمارے ہاں جو
06:24اس وقت
06:24غلط کانسپٹ ہے
06:26وہ یہ ہے
06:27کہ ہم نے اپنے نسب
06:29اپنے قبیلے کو
06:31اپنے فخر
06:32امتیاز اور فضیلت کا
06:34ایک میار بنا لیا ہوا
06:36یہاں سب سے بڑی جو
06:39امپورٹنٹ بات ہے
06:40وہ یہ ہے
06:41کہ اللہ رب العزت نے
06:42واضح طور پر یہ کہہ دیا
06:44کہ یہ تمہارے تعرف کے لیے ہیں
06:46اور کون سا تعرف
06:47یہ معاشرتی تعرف
06:48جس میں
06:50ہماری ایک خاندان کی پہچان ہوتی ہے
06:54ایک وراستی جو معاملات ہیں
06:57جو آئلی
06:58زمینی
06:59یا دیگر جو معاملات ہیں
07:01ان کی پہچان اور تعرف کے لیے
07:03یہ قبیلہ ہوتا ہے
07:05یہ قوم ہوتی ہے
07:06یا نسل ہوتی ہے
07:07اس کو ہرگز آپ
07:09اپنی فضیلت
07:11اور اپنی برطری
07:12اور تقویٰ کے لیے
07:13استعمال نہیں کر سکتے
07:14قرآن مجید
07:15نے اسی آئے مبارکہ کے آخری حصے میں
07:17واضح طور پر فرما دیا
07:18اللہ کے ہاں
07:24جو عزت ہے
07:24جو شرف ہے
07:25جو فضیلت ہے
07:26وہ تقویٰ کی بنیاد کی اوپر ہے
07:28اب تقویٰ کیا ہے
07:30کہ اچھا انسان ہونا
07:32اس میں عبادت گزاری ہونا
07:35وہ اخلاقِ حسنہ کا پیکر ہو
07:37اپنی تنہائیوں میں
07:39اللہ سے ڈھرے ہو
07:40اور اس کے ساتھ ساتھ
07:42لوگوں کا خیر ہوا ہو
07:44صلح ریمی ہو اس کی اندر
07:46اور اسی طرح وہ
07:48انصاف کا علمبردار ہو
07:49کسی کے ساتھ زیادتی
07:51ظلم و نائنصافی نہ کرنے والا ہو
07:53وہ صاحبِ تقویٰ ہوتا ہے
07:55اور وہ اللہ کے ہاں
07:56فضیلت والا ہے
07:57اس کا مرتبہ بھی ہے
07:58اس کا مقام بھی ہے
08:00اور اس کو اللہ تعالیٰ نے
08:01ایک بلند درجہ اور مقام اتا کیا
08:04اب دیکھئے یہاں پہ
08:06کچھ ایسے شری مراتب ہیں
08:09اور کچھ ہیں عرفی
08:11شری مراتب میں تقویٰ ہے
08:14اور اسی طرح نیکی اور خیر کے سارے کام ہیں
08:17حیرون جیسے حضور علیہ السلام نے فرمایا
08:19حیرون ناس مہین فون ناس
08:21کہ تم میں سے بہتر انسان وہ ہے
08:23کہ جو لوگوں کے لیے نافع ہو
08:25نفع بخشو
08:26اور دوسرے عرفی مراتب ہیں
08:28جیسے کسی کے پاس کوئی خاص فن ہے
08:31کوئی صلاحیت ہے
08:32کوئی عوضہ ہے
08:34کوئی مقام اور مرتبہ ہے
08:36تو ظاہر ہے
08:37اس اعتبار سے معاشرے میں
08:39اس کا ایک مقام ہوتا ہے
08:40ایک مرتبہ ہوتا ہے
08:41یہ ایک عرفی اس کا مرتبہ ہے
08:43عرفی ہمارے ناظرین کے لیے
08:46درہ آسان کر دیں
08:47کیونکہ یہ عربی کی اسطلاح ہے
08:48دیکھیں عرف عام میں
08:50جس طرح ہماری سوسائیٹی کے اندر
08:52عرف عام
08:54عرف عام میں
08:55تو یہ جو
08:56دوسرا شریح ہم نے دو اسطلاحیں بیان کی
08:58ایک شریفی دروفہ
08:59عرفی
09:00عرب میں ہم اس کو مرتبہ ضرور کہتے ہیں
09:02لیکن یہ عرفی ہے
09:04ہمارے معاشرتی ایک اسطلاح ہے
09:06دوسری شریح
09:07اس کو شریعت نے
09:09فضیلت اور مرتبہ اور مقام دے دیا
09:12اور اس کے لیے میار تقویٰ رکھا
09:14تقویٰ کی میں نے تعریف کر دی
09:16یہ تقویٰ یہ یہ چیزوں
09:17ان ان چیزوں کا نام ہے
09:18عرفی میں مختلف یہ ساری جب ورنا
09:20دوبارہ آتا ہوں آپ کے پاس
09:21ڈاکٹ صاحب میں اسی پہ آپ کا ورین لینا چاہتا ہوں
09:25کہ مزید ذرا ڈاکٹ صاحب کی بات کو آپ کھولیے گا
09:28کہ لی تعارفو
09:29صرف پہچان اور تعرف کے لیے
09:32اس سے مراد کیا ہے
09:34اور جب یہ آیت نازل ہوئی تھی
09:35کیا پس منظر تھا
09:37کیا شان نزول تھا
09:39جس کی وجہ سے اللہ رب العزت کو یہ فیصلہ
09:41دینا پڑا
09:43کلام اللہ میں
09:44اور قیامت تک کے لیے یہ سبت ہو گیا
09:45میں سمجھنا چاہتا ہوں
09:47کہ اس سے مراد کیا ہے لتعارف
09:49بسم اللہ الرحمن الرحیم
09:52انتہائی اہمیت کا حامل یہ موضوع ہے
09:56اور اس کے ذریعے سے
09:58امت کا اتحاد اور امت کی وحدت
10:02اس کو بروے کار لائے جا سکتا ہے
10:05بشرتے کہ اس کا صحیح مفہوم ہم سمجھ جائیں
10:09اور اس کے تقاضوں پہ پھر عمل پیرا ہو جائیں
10:12ابھی جیسے
10:15آپ نے ڈاکٹر مبیر علامہ عاصف اکبر صاحب سے بات کی
10:19اور آپ نے بھی فرمایا
10:21اور جو بنیادی کوئسچن آپ نے ریز کیا
10:23کہ یہ لتعارفو کیا ہے
10:26جی بالکل
10:26اور بظاہر یہ لگتا ہے
10:29کہ ایک طرف تو کہا جا رہا ہے
10:31کہ تمہیں قوموں قبیلوں میں بانٹا
10:33اور دوسری طرف کہا جا رہا ہے
10:34کہ فضیلت کا جو میار ہے وہ تقویہ ہے
10:37یہ بڑا ہم نکتہ ہے
10:39ڈاکٹر صاحب اس کو سمجھنے کے لیے
10:41سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اسلام دین فطرت ہے
10:44اسلام کے جتنے احکامات ہیں
10:47وہ انسانی
10:49اس فطرت کے جس پہ اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کیا ہے
10:52اس کے این موافق ہے
10:54اب سب سے پہلی جو بات سمجھنے کی ضرورت ہے
10:57وہ یہ ہے
10:57کہ انسان اپنے مزاج کے اعتبار سے
11:00اپنی فطرت کے اعتبار سے
11:03مدنیت تباہ بھی ہے
11:05اور دوسروں کا محتاج بھی ہے
11:08اب انسان کے اسی فطرت اور مزاج
11:11اور مدنیت تباہ کو مدنظر رکھتے ہوئے
11:13اللہ تعالی نے انسانوں کو
11:15قبیلوں میں بانٹا
11:17خاندانوں میں بانٹا
11:18قوموں میں تقسیم کیا
11:20تاکہ معاشرتی زندگی گزارنے کے لیے
11:23یہ ایک دوسرے کے معاون بن جائیں
11:25اب ایک انسان تنہا
11:28اپنی وہ ضروریات نہیں پوری کر سکتا
11:30خاص طور پر خوشی میں غمی میں
11:33کسی مصیبت میں
11:35کسی دکھ تکلیف میں
11:36اب اس کو ضرورت ہے ایسے لوگوں کی
11:39کہ جو اس وقت اس کا سہارہ بنیں
11:41اس کی عشق شوئی کریں
11:43اس کی دل جوئی کریں
11:45اس کا غم بانٹیں
11:46اس کے ساتھ معاونت کریں
11:48اور وہ انہی اپنے جیسے
11:51ملتے جلتے لوگوں میں
11:52اپنی زندگی گزارے
11:53اس لیے اللہ تعالی نے
11:55قبیلے بنائے
11:56اسی لیے اللہ تعالی نے
11:57خاندان پیدا کیا
11:58اسی لیے اللہ تعالی نے
12:00قومیں رکھیں
12:01تاکہ یہ انسان اپنی
12:03جو معاشرتی زندگی ہے
12:05اس کو آسانی کے ساتھ گزار سکے
12:07اور انسان کے لیے
12:10یہ زندگی گزارنا آسان ہو جائے
12:12اب اس کے بعد پھر آگے کر دیا
12:14کہ تم نے اس قبیلے کو
12:17اس قوم کو
12:18اس نسل کو
12:19اپنے معبل امتیاز ہونے کا
12:22سبب نہیں بنا لینا
12:23اس کو تفاخر کا سبب نہیں بنا لینا
12:25یہ صرف اور صرف تمہاری
12:27ایک دوسرے کے ساتھ پہچان
12:29تعرف اور اس تعرف کی جو بنیاد ہے وہ کیا ہے
12:32کہ تم آسانی کے ساتھ زندگی گزار سکو
12:35تمہارے لیے مشکلیں نہ آئیں
12:37پریشانیاں نہ آئیں
12:38مل جل کر تم سب جو ہے وہ رہو
12:40لیکن اگر کوئی شخص چاہتا ہے
12:42کہ اس کو فضیلت ملے
12:44تو فضیلت کا جو میار ہے
12:46وہ نسل نہیں
12:47وہ قوم نہیں
12:48وہ قبیلہ نہیں
12:50بلکہ وہ کیا ہے
12:51وہ اللہ تعالی کے ہاں تقویٰ ہے
12:53پرہزگاری ہے
12:54کہ جتنا کسی کے اندر
12:56اللہ تعالی کا خوف زیادہ ہوگا
12:58تو ان دونوں میں کوئی
13:00وہ افتراک نہیں ہے
13:02دونوں کو جدہ جدہ نہیں ہیں
13:04بلکہ ایک ہے
13:05انسان کی ضرورتوں کو مد نظر رکھنے کے لیے
13:08اور انسان کی زندگی کو آسانی سے
13:11پایا تکمیل تک
13:12انسان اپنی زندگی پہنچائے
13:14اور وہ گزار سکے
13:15اس لیے قبیلے بنائے
13:16اس لیے نسلیں بنائیں
13:18اس لیے قومیں بنائیں
13:19اور یہ فطرت انسانی کا انتقاضہ ہے
13:21اور اس میں اللہ تعالی کی حکمت بالغہ ہے
13:24کہ انسان اپنی زندگی آسانی کے ساتھ گزار سکے
13:27اس کے لیے اس کا خاندان موجود ہے
13:29اس کی برادری موجود ہے
13:30اس کا قبیلہ موجود ہے
13:32آپ دیکھئے
13:33کہ ہماری کوئی شادی کا فنکشن ہوتا ہے
13:35تو پوری برادری پارٹی سپیٹ کرتی ہے
13:37ہمارا کوئی غمی ہو جاتی ہے
13:39تو برادری آتی ہے
13:40خاندان آتا ہے
13:41وہ اس وقت جس گھر میں فوتری ہو گئی ہے
13:44ان کے آنکھانا پیش کرتے ہیں
13:46کوئی مل کر اس کی قبر کھوتے ہیں
13:48کوئی کفن دفن کا انتظام کرتے ہیں
13:51تو یہ بنیادی سبب ہے
13:52قبیلوں اور خاندانوں میں بانٹنے کا
13:55اور رہا یہ کہ
13:57تمہیں عزت کس سے ملے گی
13:59تمہارے لیے جو میار ہے وہ کیا ہے
14:01وہ خوف خدا ہے
14:02وہ تقویٰ ہے
14:03وہ پرہزنانی ہے
14:04حافظ راشد صاحب میں آپ کی طرف آتا ہوں
14:07ایک وقفہ ہے
14:07وقفے سے پہلے میں سوال آپ کی خدمت میں ارز کر دیتا ہوں
14:11جو کہ بات کھل رہی ہے
14:13لتعارفو
14:14جب یہ آیت نازل ہوئی تھی
14:17تو اس وقت جو عرب کا معاشرہ تھا
14:19میرے ذہن میں ایک اور بھی الجن ہے
14:21کیا یہ اسی کا جواز ہے
14:24اس آیت میں جو فیصلہ دیا گیا
14:26کہ عرب میں ایک ہی نام کے کئی لوگ ہوا کرتے تھے
14:30مثلا عبداللہ
14:32ہمارے نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد گرامی بھی ہیں
14:35عبداللہ بن عباس بھی ہیں
14:37عبداللہ بن عمر بھی ہیں
14:39تو کیا اس سے یہ بھی نشان دہی کرنا مقصود تھا
14:44اس آیت سے
14:45کہ وہ عبداللہ کون سے قبیلے کے ہیں
14:48وہ عبداللہ کون سے قبیلے کے ہیں
14:50وہ کس خاندان سے ہیں
14:51تاکہ پہچان ہو سکے
14:53یا یہ بھی اس دائرے میں آ سکتی ہے بات
14:56وقفے کے بعد میں آپ خدمت میں حضر ہوئے
14:58ناظر کرام بہت اہم موضوع ہے
15:00اور انہی بنیادوں پر آج ہماری امت تقسیم ہے
15:03جس کو ہم جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں
15:06پروگرام اتحاد امت کے ذریعے سے
15:09وقفہ ہے
15:09اور وقفے میں ہم جایا کرتے ہیں درباری رسالت میں
15:12اور اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات
15:14اکدس پر والیحانہ انداز میں
15:16درود کریم کا نظرانہ پیش کرتے ہیں
15:18اور واپس آتے ہیں
15:18وقفے کے بعد ناظر کرام دوبارہ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں
15:21اے آر وائی کیو ٹی وی لاہور سٹوڈیوز میں
15:23ہمارا پروگرام ہے اتحاد امت
15:25اور آج کفتگو اس نکتے پہ ہے
15:28کہ کلام اللہ نے یہ جو ارشاد فرمایا ہے
15:31کہ ہم نے تمہارے قبائل بنائے
15:32خاندان بنائے
15:34اس سے کیا مراد ہے
15:35لیتعارفو کا اصل مقصد و مدعا کیا ہے
15:38جنابے پروفیسر حافظ راشد صلی اللہ علیہ وسلم
15:41جی سر بہت شکریہ
15:41سوال میں نے آپ کی خدمت میں رکھا
15:42انتہائی خوبصورت پروگرام میں آپ نے مدعو کیا
15:45آپ کا آپ کی ٹیم کا اور اے آر وائی کیو ٹی وی کا شکریہ
15:49بہت شکریہ
15:50سر آپ نے جیسے اپنے انٹروں میں اور باقی دیگر شورکہ نے
15:54بڑے خوبصورت انداز میں
15:56اس حقیقت کو بیان کیا
15:58کہ قرآن مجید کی آیہ مبارکہ
16:00سورہ حجرات کے آیت نمبر تیرہ
16:03اس میں دو جہتیں ہیں
16:05کہ شعوبوں و قبائل
16:07کہ ایک طرف قبیلیں ہیں قومیں ہیں
16:10اور پھر دوسری طرف برطری کا میار بھی یہ نہیں
16:13درمیان میں جو لفظ استعمالو
16:15لتعارفو
16:16تو آپ
16:17اس لفظ کو کھول رہے ہیں
16:19اور تو میں اپنی بات کا آغاز
16:21علامہ اقبال کے اشار سے کرنا چاہوں گا
16:24کہ منفعت ایک ہے
16:26اس قوم کی نقصان بھی ایک
16:28ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک
16:31حرم پاک بھی
16:32اللہ بھی قرآن بھی ایک
16:34کیا بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
16:37فرقبندی ہے کہیں اور کہیں
16:39ذاتیں ہیں
16:40کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
16:43آپ نے جیسے ذکر کیا
16:45کہ اس کی شان نزول کیا ہے
16:47تو دو تین طرح کے واقعات
16:49پیان ہوئے جیسے کہ ایک طرف آپ نے اشارہ کیا
16:52کہ اگر ایک ہی شخص
16:54دو مختلف شخص
16:55مختلف قبیل کے
16:58اور وہ مختلف قبائل سے ہیں
17:00تو پہچان اور ایڈنٹیفائی ہو سکے
17:02کہ یہ کس قبیلے سے ہے
17:04جیسے کہ چونکہ آپ کا یونیورسٹی سے تعلق ہے
17:06تو میں اگر اس دوبان میں سمجھانا چاہوں
17:08تو یونیورسٹی میں مختلف پروگرامز ہوتے ہیں
17:10لاؤ ہے بی بی اے ہے
17:12کوئی بھی ہے
17:13تو سٹوڈنٹ کو ایڈنٹیفائی کرنا کہ آپ کس پروگرام سے ہیں
17:15اس کے بعد پھر ایک ہی پروگرام میں کئی کے سیکشن ہوتے ہیں
17:18سیکشن اے بی سی
17:19تو ایڈنٹیفائی ہوتا ہے
17:21کہ یہ جتنا بھی انتظام ہے سٹوڈنٹ کو ایڈنٹیفائی کرنے کے لیے
17:24تو فرد کو ایڈنٹیفائی کرنے کے لیے
17:27اس کی شنافت کے لیے
17:28کہ وہ کس قبیلے سے ہے
17:29تاکہ اس کی پہچان ہو سکے
17:30اور دوسرا
17:33ایک واقعہ جو ہے
17:35وہ اس کے شان نزول میں یہ بھی ملتا ہے
17:37کہ ایک شہابی تھے
17:38ابو ہند
17:39انہوں نے رشتہ کرنا چاہا
17:41ایک ایسے قبیلے میں
17:43جو کہ قریش کا قبیلہ
17:46مطلب عرب قبیلہ تھا
17:47شہابیہ رسول کا نام ذرا دوبارہ
17:49حضرت ابو ہند
17:49تو انہوں نے جب نکاح کا پیغام بھیجا
17:53تو یہ غلامی سے
17:54آزادی کی طرف آئے تھے
17:56تو وہاں وہ بات دہرائی گئی
17:58کہ جو قبائل یسویت
17:59جو اسلام سے پہلے تھی
18:01کہ جی کیا ہم اپنے غلاموں کے ساتھ رشتہ کریں گے
18:06تو جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارکہ میں
18:08یہ چیز ریپورٹ ہوئی
18:09تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم
18:10نے تب یہ آیہ مبارکہ تلاوت فرمائی
18:12کہ یہ جو تمہارے قبائل ہیں
18:15اور شعوب ہیں
18:16یہ تو صرف پہچان کے لئے ہیں
18:18اللہ کے ہاں جو میار ہے وہ تقویٰ ہے
18:21ایک اور جو ہے وہ شان نزول ملتا ہے
18:23جس کو پیر کرم شاہ صاحب نے بیان کیا
18:25کہ جب مکہ فتح ہوا
18:27تو اس وقت نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم
18:29نے حضرت بلال حبشی کو یہ حکم اشارت فرمایا
18:32کہ آپ بیت اللہ کی چھت پہ چڑ جائیں
18:34اور آزان دیجئے
18:35تو روایات میں آتا ہے تاریخ میں
18:37کہ جو اس وقت قریش کے سردار تھے
18:40انہوں نے یہ کہا
18:41کہ اچھا ہے کہ یہ لمحہ
18:44کہ ایک غلام ہمارا غلام
18:46جو کل ہمارا غلام تھا وہ بیت اللہ کی
18:47چھت پہ چڑ کے آزان دینے لگا ہے
18:49اچھا ہے کہ ہمارے باپ دنیا سے رخصت ہو گئے
18:52اور وہ یہ لمحہ نہیں دیکھ سکے
18:53تو لہٰذا
18:54وہ یہ کہاں برداشت کر سکتے تھے
18:57تو تب نبی باکس صلی اللہ علیہ وسلم
18:59تب یہ آئی مبارکہ نازل ہوئی
19:01کہ انہا کرمکم عند اللہ یتقاکم
19:03یہ ساری پہچانے رنگ نسل
19:05یہ سارا کچھ صرف ایڈنٹیفائی کرنے کے لیے ہے
19:07بہمی تعارف کے لیے ہے
19:10اور دوسری جہد یہ ہے
19:11کہ تعارف کے بعد بہمی تعامل کے لیے
19:14ہر شخص کسی
19:15پسے منظر سے ہے
19:17اور وہ کسی نہ کسی سکل کا حامل ہے
19:19لہٰذا ان کی جو سکلز ہیں
19:22وہ بہمی تعامل ہوگا
19:23وہ آپ کی سکلز
19:24ایک ڈاکٹر ہے
19:26ایک انجنئر ہے
19:27بالکل
19:27مختلف پیشیں ہیں
19:28مختلف پسے منظر ہے
19:29سوچ کے مختلف زاوییں ہیں
19:31تو وہ جب بہم تعامل ہوگا
19:33آپ اس میں ملیں گے
19:34تو ایک
19:35یونیٹی انڈیویسٹی
19:38دیویسٹی میں
19:38ایک تنبو میں ایک وحدت بنے گی
19:41اور معاشرہ جو ہے
19:42وہ آگے بڑھے گا
19:43صحیح
19:43ڈاکٹر صاحب
19:44آپ کی طرف بارہ حاضر ہوں
19:46کہ
19:46ڈاکٹر حسیب صاحب نے
19:48برادریوں کی بات کی
19:49یقیناً
19:51ان کی بڑی اہمیت ہے
19:52برادری کی
19:53غمی خوشی پہ
19:55سب اکٹھے ہو جاتے ہیں
19:56اور دکھ بانٹتے ہیں
19:58غم بھی بانٹتے ہیں
19:59دکھ بانٹتے ہیں
20:00خوشیاں بھی بانٹتے ہیں
20:01اچھی روایت ہے
20:02لیکن
20:04کیا
20:04یہ جو برادری ہے
20:06اس میں
20:07ہم یہ
20:08بھی مشاہدہ کرتے ہیں
20:10کہ کئی لوگ
20:11برادریوں سے باہر نہیں جاتے
20:13اپنے رشتوں میں
20:15اپنے ناتوں میں
20:16اپنے تعلقات میں
20:18تفاخر سمجھتے ہیں
20:20ایک برادری
20:21ایک ذات سے ہونا
20:22کیا یہ ذات پات کا نظام
20:24جو ہمارے ہاں
20:25رائج ہے
20:26اس کو بھی ہم
20:28قرآن کے
20:29اس تصور میں
20:30ڈال سکتے ہیں
20:31اس دائرے میں
20:31کہ یہ وہی
20:32خاندان ہیں
20:33وہی قبائل ہیں
20:34جس کا جواز
20:36سورہ الحجرات کی
20:37آیت نمبر تیرہ سے
20:38ثابت ہوتا ہے
20:38دی بالکل لیکھئے
20:41اسلام کا یہ حسن ہے
20:43کہ اسلام کے اندر
20:44کوئی ذات پات نہیں ہے
20:46کوئی
20:48اس پہ فخر بھی نہیں کر سکتا
20:50کہ میری ذات ہے
20:51وہ
20:52بڑی فضیلت والی ہے
20:54رتبے والی ہے
20:55یا عظمت والی ہے
20:56اس بنیاد کی اوپر بھی
20:57وہ فخر
20:58نہیں کر سکتا
21:00وہ سب برابر ہیں
21:01اور مساوات
21:02اور دوسرا
21:03اس میں اہم ترین
21:04پہلو یہ ہے
21:05کہ
21:06احساس کم تر ہی نہیں ہے
21:07ہمارے مقابلے میں
21:10دیکھیں
21:10ہندوستان کے اندر
21:12ہندو ہیں
21:13برہمن ہیں
21:14شدر ہیں
21:14ویش ہیں
21:15اس طرح کے
21:15ان کی ذاتیں ہیں
21:17لیکن جو
21:18نچلی ذات کا ہندو ہے
21:19وہ برہمن کے ساتھ
21:21کھانا نہیں کھا سکتا
21:22وہ رشتے داری نہیں کر سکتا
21:24چونکہ ہمارے لوگ
21:26زیادہ تر
21:27ہندوستان میں
21:28متحدہ ہندوستان میں
21:29ہندووں کے ساتھ رہے
21:30وہ اثرات
21:31ہمارے معاشرے کیوں پر غالب ہیں
21:33یہ اسلام کی
21:34تعلیمات کے بالکل برعکس ہے
21:36اسلام اس کی
21:38ہرگز اجازت نہیں دیتا
21:40تو اسلام میں
21:42کئی بھی ہمیں
21:42کوئی ایسی تعلیم
21:43نہیں ملتی
21:44جس میں یہ ہو
21:45کہ آپ نے
21:45صرف ایک نسل کے اندر
21:47یہ ایک قبیلے کے اندر
21:48ہی رشتے داری کرنی ہے
21:49اور دوسرا قبیلہ
21:51کم تر ہے
21:52کسی اعتبار سے
21:54وہ
21:55کوئی بھی
21:56آپ میار
21:57اپنی طرف سے مقرر کر لیں
21:58اس چیز کی اجازت نہیں ہے
21:59مساوات ہے
22:00کیوں
22:00کہ مسلمان مسلمان کا
22:02بائی ہے
22:03کل جیسا دل واحد
22:04وہ ایک جسم کی مانے دے
22:05اور پھر یہ بھی
22:06حضور علیہ السلام
22:07تسلیم نے فرمایا
22:08کہ کسی کو
22:09جو سفید ہے
22:10اس کو سیاہ کی اوپر
22:11کوئی فضیلت ہے
22:12نہیں ہے
22:13کسی
22:14عربی کو
22:15عجمی پہ کوئی فضیلت نہیں ہے
22:16یہ مساوات ہے
22:18اور مساوات کا
22:19جو نظام ہے
22:20وہ اسلام نے دیا
22:21یہ حسن
22:22کسی اور مذہب میں نہیں
22:23جو اسلام کے اندر ہے
22:25اور اس کے باوجود
22:27اگر ہمارے معاشرے کے اندر
22:29نسبی اسبیت ہے
22:31تو وہ غلط ہے
22:32وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے
22:34اسلامی معاشرے کے خلاف ہے
22:36اسلام ہرگز
22:37اس کی اجازت نہیں دیتا
22:38اور آج کل
22:39ہمارے معاشرے کے اندر
22:40یہ بیماری
22:41زیادہ پھیلتی چلی جا رہی ہے
22:43اگر کوئی آرائی ہے
22:44تو وہ گجر برادری کے ساتھ
22:46رشتہ نہیں کرتا
22:47کوئی گجر ہے
22:47تو وہ مغل کے ساتھ نہیں کرتا
22:49کوئی مغل ہے
22:49تو وہ عوان کے ساتھ نہیں کرتا
22:50یہ بہت بڑا علمیہ ہے
22:51یہ غلط ہے
22:52اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا
22:54یہ اسلامی تعلیمات نہیں ہیں
22:55آرائی باہر نہیں کرتے
22:56یہ کہا جاتا ہے
22:57ہاں جی بلکل
22:58کیا یہ درست ہے
22:59یہ غلط ہے
23:00یہ کوئی اسلامی
23:02ہاں اسلام جب ایک
23:03میار مقرر کر رہا ہے
23:04وہ کیا ہے
23:05کہ آپ کی مالی حیثیت
23:06آپس میں مماثلت ہو
23:08اور ایسی طرح
23:09کوفو ہو
23:10ہم صریح ہاں
23:10کوفو کیا
23:11کمپیٹیمیلیٹی ہو
23:12تو اس میں یہ ہے
23:13کہ مالی
23:15آپ کا حسن و جمال
23:16اس طرح برابری ہو
23:18تھوڑا بہت فرق ہو
23:19اتنا بڑا
23:19نہ ہو
23:20تو اسی طرح
23:21دوسرا آپ دیکھ لیں
23:22اس کے ساتھ
23:23آپ کا جو
23:24سیرت اور کردار ہے
23:26تربیت
23:26تعلیم
23:27دیکھیں بعض فوق آہاں نے
23:29امام
23:30احمد نے
23:31امام محمد نے
23:33اس کے اوپر یہ بھی کہا ہے
23:35کہ تعلیم
23:36تربیت
23:36اور پھر اس کے ساتھ
23:38ان کے معاملات
23:39اور ان کا رہن سے
23:41ان چیزوں کا بھی خیال رکھا جائے گی
23:42لیکن یہ دیکھیں
23:43کہ نصب کے حوالے سے
23:45کوئی نصبی اسبیت کی بات
23:46کسی دن نہیں
23:47صحیح
23:48راکٹر حصیب صاحب
23:49بڑا اہم
23:50سوال میرے ذہن میں آیا ہے
23:52کہ
23:52راکٹر صاحب نے
23:53مساہوات کی بات کی ہے
23:55دیکھیں
23:56ہمارے دین اسلام میں
23:58دو اسطلاحیں ہیں
23:59ایک ہے مساہوات
24:00اور ایک ہے عدل
24:02جہاں انسانی تقریم کی بات آتی ہے
24:06وہاں
24:08نو ڈور
24:09تمام انسان
24:10اِنَّا کرمَكُم
24:11اِنَّا اللَّهِ اَتْقَاكُم
24:12برابر ہیں
24:14اور
24:15بلکت کرمنا بنی آدھا
24:16یہ اس کا ثبوت ہے
24:18قرآن کریم میں
24:20اچھا
24:21تمام انسان
24:21عزت کے اعتبار سے
24:22برابر ہیں
24:23عدل کہاں شروع ہوتا ہے
24:25جی ڈاک صاحب
24:28ایک تو
24:30یہ جو پہلا
24:31کوئسٹن جی تربیر صاحب نے کہا
24:33میں
24:33اس پہ
24:34دو تین جملے
24:35عرض کرنا چاہتا ہوں
24:36صحیح
24:36بنیادی طور پر
24:39ہماری سوسائٹی کو
24:40کف کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے
24:43بلکل
24:43ہمارے ہاں فقہاں نے
24:45جو نکاح کے لیے
24:46رکھا کہ
24:47کف میں نکاح ہونا چاہیے
24:49صحیح
24:49اچھا
24:50یہ عام لوگوں کو نہیں پتا
24:52کف کیا ہوتا ہے
24:53اس کی جو بنیاد ہے
24:54اب کف میں
24:55ہمارے ہاں
24:56چھے چیزیں
24:57ہمارے فقہاں نے ذکر کی ہیں
24:58لیکن ان میں
25:00سب سے پہلی
25:01میں ایک بریک لے لوں
25:02اور پھر یہی سے
25:03سلسلہ کلام شروع کریں
25:04ناظرین کرام بہت
25:06اہم نکتے پہ
25:07ہماری بریک ہے
25:08پروگرام اتحاد امت ہے
25:09اور بات ابھی جاری ہے
25:11ڈاکٹر مکتی حسیب قادری کی
25:13وقفے کے بعد
25:14انشاءاللہ دوبارہ
25:14ان سے ہم کلام ہوتے ہیں
25:15وقفے میں
25:16ناظرین کرام ہم چلتے ہیں
25:18ایک مرتبہ پھر
25:18دربارے رسالت میں
25:19اور اپنے نبیہ کریم
25:20صلی اللہ علیہ وسلم
25:21حضرت اکدس پر
25:22والیہانہ انداز میں
25:23ایک مرتبہ پھر
25:24درود کریم کا نظرانہ
25:26پیش کرتے ہیں
25:26وقفے کے بعد
25:28ناظرین کرام دوبارہ
25:29آپ کی خدمت میں حاضر ہیں
25:30اے آر وائی کیو ٹی وی
25:31لاہور سٹوڈیوز ہے
25:32اور ہمارا پروگرام ہے
25:33اتحاد امت
25:34اور گفتگو فرما رہے ہیں
25:36جناب مفتی ڈاکٹر
25:38محمد حسیب قادری
25:39جی ڈاکٹر صاحب
25:40کف کو سمجھنے کی ضرورت ہے
25:42بیسے کلی
25:43جو فقہاں نے
25:45نکاح میں رکھا کے
25:47کف ہونا چاہیے
25:48یعنی برابری
25:49مرد اور عورت کے درمیان
25:51اس کی جو حکمت ہے
25:53فلسفہ ہے
25:54وہ ہے
25:54تاکہ ان کی اگلی زندگی
25:56آسان گزرے
25:57ان میں اتنا تفاوت نہ ہو
26:00رین سین میں
26:01آدات میں
26:02رویوں میں
26:03معاملات میں
26:04جیسے برادریوں کے ہاں
26:06خاندانوں میں ہاں
26:07اپنی اپنی ویلیوز ہوتی ہیں
26:09اب وہ ویلیوز کا
26:10اگر بہت زیادہ تفاوت ہوگا
26:12تو زندگی جہنم بن جائے گی
26:13بلکل ہے
26:13اور وہ زندگی
26:14گزار ہی نہیں سکیں گے
26:15اس لیے
26:16کف رکھا
26:16کہ ملتے جلتے
26:18برابر ایسی یہ سہے
26:19تاکہ ان کی زندگی
26:20آسانی سے گزر جائے
26:21لیکن کف میں بھی
26:22جس کو سب سے مقدم رکھا
26:24وہ دین کو رکھا
26:25بلکل
26:26اور آج اگر
26:27امت مسلمہ
26:28اپنی نکاح کی
26:29بنیاد کو درست کر لے
26:31وہ کیا ہے
26:32وہ دین ہے
26:32مثلا
26:33عورتوں کے رشتوں کے حوالے سے
26:35نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
26:36اشارت فرمایا
26:37تُنکا المرات والا
26:38آرباتِ خسال
26:39ایک مسلمان عورت کی
26:41کے ساتھ
26:42جو نکاح کیا جاتا ہے
26:43چار بجوں سے
26:44نمبر ایک
26:45اس کا عصب و نصب دیکھ کر
26:46نمبر دو
26:47اس کی خوبصورتی دیکھ کر
26:48نمبر تین
26:49اس کا مال دیکھ کر
26:50اور نمبر چان
26:51اس کا دین دیکھ کر
26:52اس کی شرافت دیکھ کر
26:53اس کا کردار دیکھ کر
26:55اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
26:56فرمایا
26:57فض فر بزات دین
26:59اگر کامیاب ہونا چاہتے ہو
27:01دنیا کی زندگی جنت
27:03بنانا چاہتے ہو
27:04تو ایک
27:04نیک دیندار عورت سے
27:06نکاح کرو
27:07تو ترجیح دین کو دی گئی ہے
27:09باقی چیزیں بھی
27:10دنیا میں مدر نظر
27:11رکھی جاتی ہیں
27:12لیکن فوقیت کس کو ہے
27:13فوقیت دین کو ہے
27:14اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
27:16اشارت فرمایا
27:17ایک بات
27:17رکس صاحب جہاں
27:18بڑی اہم ہے
27:19کیا کفو میں
27:20کمپیٹیبیلٹی میں
27:21جو آپ اشارت فرما رہے ہیں
27:23بہت اہم نکتہ ہے
27:24کیا اس میں
27:25عمر میں جو تفابت ہوتا ہے
27:27کم یا زیادہ
27:28وہ بھی کفو میں شامل ہے
27:29ایک اعتبار سے شامل ہے
27:30اس لیے کہ
27:31اگر اس کا لحاظ نہ رکھا جائے گا
27:34تو خدا نہ خواستہ
27:35میاں بیوی میں
27:37کوئی فوت ہو جاتا ہے
27:38تو اب
27:40ایک جیون ساتھی
27:41اور ایک
27:42اس
27:43بندن کا
27:44ایک حصہ
27:45وہ دنیا سے چلا گیا
27:46اب دوسرے کے لیے
27:48مشکلات پیدا ہوتی ہیں
27:49اور پھر اسی طریقے سے
27:51جو عمر کا تفاوت ہے
27:53اس کی وجہ سے بھی
27:54آپ کا مزاج
27:55آپ کی آتیں
27:56آپ کے روئے
27:57اس میں کافی
27:58ڈیفرنس ہوتا ہے
27:58لیکن یہاں
27:59مثال دی جاتی ہے
28:00نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
28:02کہ آپ نے پہلا نکاح
28:03حضرت خدیجہ
28:04ام المومنین
28:05رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا
28:07ان کی عمر زیادہ تھی
28:08چالیس پرس تھی
28:09آپ کی پچیس پرس تھی
28:10پھر اس عائشہ سے کیا
28:11تو ان کی عمر کم تھی
28:12آپ کی زیادہ تھی
28:14تو یہ جو ہے
28:15اسی لیے میں عرض کر رہا ہوں
28:16کہ دین نے
28:17اس کو کوئی
28:19ضروری
28:19یا لازمی چیز
28:21نہیں قرار دیا
28:21ٹھیک ہے
28:21یہ ہے صرف
28:22آپ پر
28:24ڈیپینڈ کرتا ہے
28:25کہ آپ سروائیو کر سکتے ہیں
28:27آپ اچھے طریقے سے
28:28زندگی گزار سکتے ہیں
28:29تو پھر عمر کا
28:30جو ڈیفرنس ہے
28:31یہ ایج ڈیفرنس کو
28:32مانا نہیں رکھتا
28:33نہیں یہ شامل نہیں
28:35کوف میں عمر کی
28:36کوئی حیثیت نہیں ہے
28:37اچھا اب
28:38اس کے بعد
28:39نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
28:40کہ جب تمہارے پاس
28:42ایسے لوگوں کے رشتے آئیں
28:43یعنی مردوں کے
28:44کہ جن کے دین اور اخلاق
28:46پر تم راضی ہو
28:47اور اگر پھر بھی
28:49تم اپنی عورتوں کے
28:50یعنی اپنے
28:51زیر کفالت بچیوں کے
28:52عورتوں کے رشتے
28:53ان کے ساتھ نہ کرو
28:54تو فرمایا
28:55تکن فت دنیا
28:57فتنہ تن و فساد
28:58ان عریض
28:58تو دنیا میں
29:00بہت بڑا فتنہ ہوگا
29:01اور بہت بڑا فساد ہوگا
29:03تو بنیاد کیا ہے
29:05بنیاد دینداری ہے
29:06بنیاد شرافت ہے
29:07بنیاد کردار ہے
29:09اسے آج چھوڑ دیا گیا
29:10اور آج
29:11اسمیت کا بت
29:12برادری کا بت
29:13خاندان کا بت
29:15اور مال کا بت
29:16دنیاوی حیثیت کا بت
29:18اس کی پرستش جو ہے
29:19وہ شروع کر دی گئی
29:20تو یہ ہمارے دین کی
29:21بنیاد نہیں ہے
29:22بنیاد کیا ہے
29:23دینداری
29:24تقوی اور پرہیزگاری
29:25اب اگلی بات
29:27جس کوئی طرف
29:27اس کی طرف دوبارہ آتا ہوں
29:28آپ کے پاس پھر
29:29پروفیسر راشد صاحب
29:31ہمارے معاشرے میں
29:33ہم دیکھتے ہیں
29:35ایک تعرف
29:36کی بنیاد یہ بھی ہے
29:38پنجابی
29:39بلوچی
29:40سندھی
29:42تختون
29:43یہ بھی
29:45شناخت کے
29:46ایک دائرے ہیں
29:48کیا یہ قرآن کے
29:50اس فیصلے کے دائرے میں
29:51آ سکتے ہیں
29:52کہ ہم نے تمہاری
29:53قبائل بنائے
29:54تمہاری شناخت کے لیے
29:55وہ پنجابی ہے
29:56وہ سندھی ہے
29:57وہ بلوچی ہے
29:58جی
29:58سر پھر بنیادی
29:59بات وہیں آئے گی
30:01کہ اگر یہ ساری شناختیں
30:02جو لسانی ہیں
30:04قومی ہیں
30:05رنگو نسل کی بنیاد پر
30:06یا جگرافیہ کی بنیاد پر
30:07اگر یہ
30:08باہم تفرقہ پیدا کر رہی ہیں
30:10تفاخر پیدا کر رہی ہیں
30:12اور معاشرے میں
30:13اونچ نیچ پیدا کر رہی ہیں
30:15تو پھر تو یہ
30:16اس زمن میں نہیں آئیں گی
30:17ہاں
30:18قرآن مجید ان کو
30:19چونکہ یہ گراؤنڈ ریالیٹی ہے
30:21ان کو تسلیم کرتا ہے
30:22لیکن اس حد تک
30:23جہاں یہ برطری کا میار نہ بنے
30:25اگر یہ برطری کا میار
30:27تسلیم کرتا ہے
30:28لیکن اس کو
30:29وہ برطری کا میار
30:31قرار نہیں دیتا
30:32لیکن چونکہ
30:33شناختیں ہیں
30:34ایڈنٹیٹیز ہیں
30:35اس کو وہ
30:36اس حد تک تسلیم کرتا ہے
30:37کہ صرف شناخت
30:38اس کی تقریم اس لیے نہیں ہوگی
30:40اس کی تقریم اس لیے نہیں ہوگی
30:42کہ برطری کا میار
30:43بڑھتری کا میار تو تقوی ہی ہے
30:45دوسرا ابھی بات ہو رہی تھی
30:47کف میں شادی کی
30:48تو میرے ذہن میں ایک مثال
30:51نبی وقص علیہ وسلم کے اپنے دورے مبارک سے آئی
30:53کہ آپ کی پھوپی ذات بہن ہے
30:55حضرت زینب بنت جہش
30:57تو ان کا جو نکاح کا پیغام ہے
30:59اپنے غلام جو
31:00ازادگردہ غلام تھے حضرت زید
31:02تو حضور نے خود نکاح کا پیغام ان کے لئے بھیجا
31:05حالانکہ وہ قریشی خاتون ہیں
31:06تو لہٰذا یہ اقزام پر
31:08لہذا وہ شادی حضور نے خود کروائی
31:13اور اسی طرح سے دیگر حضرت بلال حبشی کی شادیاں بھی ملتی ہیں
31:16حضرت صحیب رومی کی ملتی ہیں
31:17سلمان فارسی کی ملتی ہیں
31:19تو یہ صحابی وہ ہیں
31:20جو عرب نہیں تھے
31:22جیسے کہ عرب نون عرب کو
31:24جو ہے وہ عجم کو گونگا تصور کرتے تھے
31:26اپنے غلام اور موالی کے ساتھ
31:28اچھا برطاوت پہلے نہیں تھا
31:29اسلام سے پہلے نہیں تھا
31:31لیکن اسلام نے اس بات کو چیلنج کیا
31:34اور یک سر اس معاشرت کو اسلام نے تبدیل کر دیا
31:36لب صاحب
31:38پھر اس ذات پات کے نظام کو
31:41یا
31:42جس معاشر میں ہم رہتے ہیں
31:45اور ذات برادری کا بھی ہے
31:47اور تفاخر تو سمجھتے ہیں ہم
31:49اس کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے
31:51کونسی تعلیمات ہیں جن کو
31:53نس کے اعتبار سے ہم آج پیش کر سکتے ہیں
31:56کہ دیکھیں
31:56اس سے تدارک ہو سکتا ہے
31:59دیکھئے قرآن مجید نے جب واضح طور پر
32:02اپنی آیت مبارکہ کے ذریعے
32:06ہمیں سمجھا دیا
32:08بتا دیا
32:09اس کے بعد کسی اور چیز کی گنجائش
32:11یا ضرورت تو نہیں رہتی
32:12اور پھر حدیث مبارکہ میں بھی واضح طور پر
32:15اس کی تعلیمات ہمیں ملتی ہیں
32:17اب ہمیں یہ دیکھنا ہوگا
32:20کہ یہ غلط رسوم اور رواج
32:23کیوں پھیلتے چلے جا رہے ہیں
32:25اس کی اسباب اور اس کی وجوہات کیا ہیں
32:28ہمیں انہیں جاننا ہوگا
32:30اور پھر اس کے بعد ان کے خاتمے
32:33کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا
32:35اس میں پہلے بھی میں نے ایک بات کہی
32:38کہ چونکہ ہمارے اس خطے کے لوگ
32:41زیادہ تر ہندووں کے ساتھ رہے ہیں
32:42ان کے رسم و رواجہ اپس میں ملتے تھے
32:45تو ان کا معاشرتی غلبہ
32:47ہمارے اسلامی معاشرے کے اوپر زیادہ ہے
32:49اور آج تک اس کے اثرات
32:51ہماری سوسائٹی کے اوپر
32:52اسی طرح باقی ہے
32:54علماء کرام کو کردار ادا کرنا ہوگا
32:58مساجد کے اندر
32:59عقائد
33:00عبادات
33:01ان معاملات سے ہٹ کے
33:03معاشرتی ان اشوز کی اوپر بھی گفتگو کرنی ہوگی
33:06خطبات جمعہ کے اندر
33:08بالخصوص اسے موضوع بنانا ہوگا
33:10اور لوگوں کو بتانا ہوگا
33:12جو آپ نے اپنا
33:13یہ معاشرتی دین بنایا ہوا ہے
33:17یہ دین نہیں ہے
33:18نہ یہ دین کی تعلیمات ہیں
33:20دین کی تعلیمات اس کے بلکل برعکس ہیں
33:23قرآن مجید کی آئے مبارکہ
33:25اور حدیث مبارکہ سے
33:27لوگوں کی ذہن سازی کرنی ہوگی
33:29جب تک ذہن سازی نہیں کی جائے گی
33:31جب تک معاشرے کے لوگوں کو
33:33اسلام کا حقیقی جو تصور ہے
33:36معاشرتی وہ نہیں دیا جائے گا
33:38تب تک ہم اس برائی کا خاتمہ نہیں کر سکتے
33:41درکس صاحب کوئی عملی طور پر
33:43اس میں آپ مثال پیش کریں
33:45کہ ہم اس سے کیسے چھٹکارہ حاصل کر سکتے ہیں
33:48اس نسلی قبائلی خاندانی تفاوت سے
33:51درکس صاحب بنیادی طور پر
33:53اپنی سب سے پہلے فکر کو درست کریں
33:56کہ جو قرآن عزیز نے فکر دے دی
34:00سورہ الحجرات کی سایہ طیبہ میں
34:02کہ ہم نے تمہیں پیدا کیا
34:04خالق ایک ہے
34:05اور کس سے پیدا کیا
34:08مرد اور عورت سے پیدا کیا
34:09تمہاری اصل ایک ہیں
34:10تو جب خالق بھی ایک ہے
34:12اصل بھی ایک ہے
34:13اور پیدائش کا سارا پروسیجر بھی ایک ہے
34:16اور پھر جو مٹی سے تم بنے ہوئے ہو
34:20مٹی میں تم نے جو ہے وہ جانا ہے
34:22تو تو اللہ کے بندے اپنا
34:24کہاں غرور لے کے بیٹھا ہوا ہے
34:25تو یہ ایک تو فکر کو درست کرنے کی ضرورت ہے
34:29اور دوسرا وہ ساری چیزیں
34:31کہ جس کی وجہ سے
34:33لوگ
34:34اس نسبی تفاخر میں
34:37عصبیت میں
34:38علاقائی بنیاد پر
34:40لسانی بنیاد پر
34:41یا کسی بھی حوالے سے جو ہے وہ موجود ہیں
34:44ریاست کو
34:45اسی طریقے سے علماء کو
34:48اسی طریقے سے اسادزہ کو
34:49اور اسی طریقے سے برادریوں کے وہ افراد
34:53جو دین کو سمجھ سکتے ہیں
34:55اور آگے پھر
34:56دین کے نفاس کے لیے
34:58وہ اپنا مؤثر کردار
35:00اپنی اس حیثیت کی وجہ سے ادا کر سکتے ہیں
35:03ہر خاندان میں دو تین لوگ
35:05یہ کردار ادا کرنا شروع کر دیں
35:06اس کے اثرات مرتب ہونا جو ہے وہ شروع ہو جائیں گے
35:09حافظ راشد صاحب کیا پیغام دیں گے
35:12سر علامہ اقبال کی زبان میں
35:14اگر پیغام ہم سمجھیں تو
35:15ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و آیاز
35:18نہ کوئی بندہ رہا
35:19نہ بندہ نواز
35:20بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے
35:24تیری سرکار میں پہنچے
35:25تو سبھی ایک ہوئے
35:27اس معاشرت کا مظہر
35:29مسلمان معاشروں میں دن میں پانچ مرتبہ دیکھنے کو ملتا ہے
35:32مسجد میں ابھی مسجد و محراب و ممبر کی بات ہوئی
35:35تو وہاں جا کے نہ رنگ ہے نہ ذات ہے نہ نسل ہے
35:38سب یکسو ہو کے
35:39اس پروردگار کے بارگاہ میں
35:41اپنی پیشانیاں جھکاتے ہیں
35:43اور پھر جب حرامین شریفین کی حاضری
35:45آپ کو
35:46اللہ نے شرف بخشا
35:49تو وہاں جا کے
35:50اب اپنی شناختیں اپنا لباس
35:52سب کچھ چھوڑ کے اپنی زبانیں بھی چھوڑ کے
35:54ایک کلمہ اللہ ہوتی لبائک اللہ ہم لبائک
35:57مختلف قومیں
35:59یہ مثالیں ہمارے دین میں موجود ہیں
36:02بس ہمیں اسے مسجد سے
36:04اور بیت اللہ سے نکال کے
36:06معاشرے میں عام کرنے کے ضرور
36:07کیا بات بہت خوبصور
36:09پروک صاحب آپ کی آمد کا بہت شکریہ ہے
36:11بڑی اہم رہنمائی ہوئی
36:12پروک صاحب آپ کی آمد کا بہت شکریہ ہے
36:14پروفیس صاحب آپ کی آمد کا بہت شکریہ ہے
36:16ناظرین کرام ہم نے جو تفاخر کی بنیادیں
36:19اٹھا رکھی ہیں
36:20وہ بہت ناپائیدار ہیں
36:23ہم فخر کرتے ہیں مال پہ
36:27ہم فخر کرتے ہیں جمال پہ
36:30اور ہم فخر کرتے ہیں کمال پہ
36:33مال ختم ہونے والا ہے
36:36جمال ختم ہونے والا ہے
36:39آج جوانی ہے
36:40خوبصورتی ہے
36:42حسن ہے
36:43ایک وقت آتا ہے
36:45کہ پھر انسان کہتا ہے
36:47تجھ سے پوچھا ہے
36:48تیرے کوچے میں تیرا ہی پتا
36:51دیکھ حالات نے کیسی تیری صورت کر دی
36:53وہ جمال کہاں گیا
36:55ناظرین کرام یہ جمال
36:57یہ کمال
36:57اور یہ مال
36:59برف کی مانند ہیں
37:00جو ہر وقت پگلتی ہے
37:03جو باقی رہنے والی چیز ہے
37:05جس پہ تفاخر کیا جا سکتا ہے
37:07جس پہ فخر کیا جا سکتا ہے
37:08تمام
37:10نسلیں کوئی بھی ہوں
37:12خاندان کوئی بھی ہوں
37:13لیکن
37:14فخر کے لائق
37:16نہ مال ہے
37:17نہ جمال ہے
37:18نہ کمال ہے
37:18کمال آتولٹی کو کہتے ہیں
37:20وہ کیا ہے
37:21آمال ہے
37:23جس کی
37:24کلام اللہ میں
37:25ہماری رہنمائی کی گئی ہے
37:26ان اکرمکم
37:27انداللہی اتقاکم
37:28وہ آمال
37:30جو تقوی کے دائرے میں آتے ہیں
37:32اپنی تنہائیوں میں
37:33اللہ سے
37:34در اور خوف کے دائرے میں آتے ہیں
37:36اور یہی
37:37ہمیشہ رہنے والی چیز ہے
37:39ناظرین کرام
37:39اگر یہ
37:40فکر ہماری درست ہو جائے
37:42تو کوئی تفاوت نہیں رہے گا
37:43اتحاد امت کی
37:44فضاء قائم ہوگی
37:45ناظرین کرام
37:46اسی کے ساتھ
37:47ہمارے آج کے پروگرام
37:48کا وقت
37:48اپنے اختتام کو پہنچتا ہے
37:50اپنے میز بان
37:50ڈاکٹر محمد طاہر مصطفیٰ
37:52کو اجازت دیجئے
37:53اپنا بہت کالک ہے
37:53اللہ حافظ
38:13کالا باہت کالا بہت کی
38:15ساتھ
38:26اپنے اپنے اپنے اپنے اپنے اپنے اپنے اپنے اپنے اپنے.
38:32ہا.
Be the first to comment
Add your comment

Recommended