فاطمہ جناح صرف قائد اعظم کی بہن نہیں تھیں؛ وہ خود ایک تاریخ تھیں۔ ڈاکٹر سے "مادرِ ملت" تک، آمریت کے خلاف جمہوریت کی علمبردار تک – ان کی زندگی حیرت انگیز موڑوں اور غیر متزلزل عزم کی داستان ہے۔ اس کہانی میں جانیے فاطمہ جناح کے کراچی میں جنم سے لے کر کامیاب ڈینٹل پریکٹس، تحریک پاکستان میں کلیدی کردار، قائد کے انتقال کے بعد رفاہی خدمات اور پھر 1965 میں ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن لڑنے کے تاریخی فیصلے تک کے سفر کو۔ دریافت کیجیے پاکستان کی اس عظیم بیٹی کی جدوجہد، قربانیوں اور لازوال ورثے کو، جس نے ہمیشہ حق اور جمہوریت کی راہ پر چلنے کا سبق دیا۔
00:01ستار پاکستان ڈاکٹر، مادن ملت اور جمہوریت کی آواز
00:06انیس سو ساٹھ کی دہائی کے اوائل میں جب فیلڈ مارشل ایوب خان کی فوجی حکومت نے طویل عرصے تک اقتدار سمحالہ اور بنیادی جمہوری حقوق سلب کر لیے تو عوام میں بے چینی پھیلنے لگی
00:19اپوزیشن جماعتیں اور دانشور ایک ایسی باوقار شخصیت کی تلاش میں تھے جو صدارتی انتخابات میں ایوب خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی نمائندگی کر سکے
00:32تمام تر سیاسی اختلافات کو بالائے تاک رکھتے ہوئے اتحادی جماعتوں کے کیمپ کمبائنڈ اپوزیشن پارٹیز سی او پی نے فاطمہ جنا کو اپنا امیدوار منتخب کیا
00:43یہ انتخاب ان کی شہرت، سچائی، قائد آزم سے تعلق اور عوامی مقبولیت کی بنیاد پر تھا
00:51انہوں نے بڑی حمد سے یہ چیلنج قبول کیا
00:55انیس سو پینسٹھ کا صدارتی انتخاب پاکستان کی تاریخ کا ایک نہایت اہم اور متنازہ باب ہے
01:01فاطمہ جنا، مادرن ملت، اپنی عمر بہتر سال اور صحت کے مسائل کے باوجود ملک گیر انتخابی مہم پر نکل پڑی
01:11انہوں نے شہریت کا حق رائٹ آف سٹیزن شپ کے نام سے اپنا منشور پیش کیا
01:18جس میں عامریت کے خاتمے، آئین کی بحالی، بنیادی انسانی حقوق، ازاد عدلیہ اور پارلیمانی جمہوریت کی بحالی پر زور دیا گیا تھا
01:27ان کی تقاریر لاکھوں افراد کو اپنی طرف کھینچتی تھی
01:32انہوں نے خواتین کو خصوصی طور پر خطاب کیا اور انہیں سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دی
01:39ان کا نعرہ جمہوریت ہے ضرورت ہماری عوامی نعرہ بن گیا
01:44وہ عوام خاص طور پر نوجوانوں اور دانشوروں کے لیے جمہوریت اور آئینی حکومت کی بحالی کی امید کی علامت بن گئی
01:53نو جنوری انیسو پیستے کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج انتہائی متنازہ تھے
01:59سرکاری طور پر اعلان کیا گیا کہ فاطمہ جنہ کو اٹھائیس ہزار چھ سو اکانوے ووٹ ملے
02:06جبکہ صدر عیوب خان انچاس ہزار نو سو اکیاون ووٹ لے کر کامیاب ہوئے
02:11تاہم فاطمہ جنہ اور اتحادی جماعتوں نے ووٹوں کی بڑے پیمانے پر دھاند لی
02:17ریجسٹریشن میں گربہ ووٹرز کو دھمکانے اور دباؤ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے نتائج کو مسترد کر دیا
02:25انہوں نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاز درج کر آیا لیکن ان کی اپیل مسترد کر دی گئی
02:32یہ نائنصافی فاطمہ جنہ اور ان کے لاکھوں حامیوں کے لیے بہت بڑا صدمہ تھا
02:37اس شکست نے نہ صرف ان کی صحت پر منفی اثر ڈالا بلکہ اس وقت کی سیاسی ماحول میں مایوسی پھیل گئی
02:44انہوں نے سیاسی سرگرمیوں سے کافی حد تک کنارہ کشی اختیار کر لی
02:49انیسو پیسٹ کے انتخابی مہم کی شدید مشقت اور پھر متنازہ شکست کا صدمہ فاطمہ جنہ کی صحت کے لیے تباکن ثابت ہوا
02:59وہ شدید بیمار پڑ گئی
03:01نو جولائی انیسو ستاستے کو کراچی میں اپنی رہائشگاہ پر ان کا انتقال ہو گیا
03:08ان کی موت پورے مرک میں غم کی لہر دوڑا گئی
03:13لاکھوں افراد نے ان کے جنازے میں شرکت کی جو ان کی عوامی مقبولیت اور عزت کی گواہی تھی
03:19انہیں کراچی میں قائد آزم محمد علی جنہ کے مزار کے احاتے میں سپرد خاک کیا گیا
03:25ان کا انتقال پاکستان کے لیے ایک اور عظیم نقصان تھا
03:29فاطمہ جنہ کا ورثہ بہت وسیع ہے
03:33وہ نہ صرف قائد آزم کی بہن کے طور پر یاد کی جاتی ہیں
03:37بلکہ اپنی ذات میں ایک بہادر، خودمختار، تعلیم یافتہ خاتون، رفاہی کارکن اور جمہوریت کی سرخیل کے طور پر پہچانی جاتی ہے
03:47انہوں نے خواتین کے لیے رحموار کی، تعلیم اور صحت کے شبوں میں نمائی خدمات انجام دیں
03:54اور بالاخر جمہوریت کی بہالی کے لیے آمریت کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوں
03:59ان کی سادگی، استقامت، حمد اور خدمت خلق کا جذبہ آج بھی پاکستانی قوم، خاص طور پر خواتین کے لیے مشل رہا ہے
04:08مادن ملت کا خطاب ان کی عظیم خدمات کا حق دارانہ اعتراف ہے
04:13اگر ہماری ویڈیو آپ کو اچھی لگی ہے تو برائے مہربانی ہمارے چینل کو سبسکراب اور لائک کر کے بیل آئیکن کا بٹن ضرور دبائیں
04:22تاکہ ہر نئی آنے والی ویڈیو آپ کو بروقت مل سکے
04:25تاکہ ہر نئی آنے والی ویڈیو آپ کو بروقت مل سکے