Skip to playerSkip to main content
  • 11 years ago
سورت کا تعارف :سورۂ رحمٰن کا آغاز اللہ سبحانہ وتعالی کے صفاتی نام سے ہوتا ہے ، کسی دوسری سورت کا آغاز اللہ کے ذاتی یا صفاتی نام سے نہیں ہوتا ہے۔اللہ رب العزت کے صفاتی نام اور بھی ہیں لیکن خاص اس نام کے انتخاب کی وجہ بظاہر یہ معلوم ہوتی ہے کہ درحقیقت یہ سورت اللہ کے احسانات اور انعامات کی سورت ہے جس میں شروع تا آخر انسانوں پر اللہ کی بے شمار انعامات میں سے اہم ترین کو بطورِ احسان شمار کروایا گیا ہے۔
بیان کردہ ان نعمتوں میں تنوع اور وسعت اس قدر ہے کہ انسان اگر معانی میں تدبر کرتے ہوئے اس سورت کی تلاوت کرلے تو سورت کے اختتام پر وہ بلاشبہ اپنی گردن اللہ کے احسانات تلے دبی ہوئی محسوس کرتا ہے اور اور بے اختیار اس کا دل اُس رحمٰن ذات کے شکر کے جذبات سے معمور ہوجاتا ہے۔
    سورت کا مرکزی موضوع :
   اس نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو اس سورت کا ہدف ''رحمٰن ذات کی نعمتوں کا شعور'' پیدا کرنا ہی نظر آتا ہے کہ روحانی اور مادی نعمتیں، زمینی اور آسمانی نعمتیں، ظاہری اور معنوی نعمتیں، برّی اور بحری نعمتیں، دنیاوی اور اخروی نعمتیں سب کچھ اس مختصر سورت میں سمودیا گیا ہے۔ پھر ان سب کے بعد میدانِ محشر، قیامت اور جہنم کے ہولنا ک احوال کے بیان کے ذریعے مستقبل کے خطرات سے ''پیشگی آگاہی'' کی عظیم نعمت اور آخر میں سب نعمتوں سے لذیذ اور شیریں نعمت یعنی جنت کے حسین مناظر کی حسین منظر کشی کے ذریعے روشن مستقبل کی ''پرکشش پیشکش'' ۔
    سورت کا مرکزی موضوع :
   ان سب باتوں پر غور کیا جائے تو اس سورت کو '' نعمتوں والی سورت'' کہنا بے جا نہ ہوگا۔جس میں رحمٰن ذات نے اپنی رحمتوں کے ذریعے اپنے غافل بندوں کو خوابِ غفلت سے جگانا چاہا ہے اور ان کے دلوں اور ذہنوں میں ان عظیم نعمتوں کامکرّر نقش بٹھا کر شکر گزاری کے بیدار شعور کو پیدا کرنا چاہا ہے۔ اگراس سورت کی متدبّرانہ تلاوت سے یہ احساس اور شعور کسی دل میں پیدا ہوجاتا ہے تو یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔

Category

📚
Learning
Be the first to comment
Add your comment

Recommended