- 2 days ago
Category
🎥
Short filmTranscript
00:00اے لوگو میری بات سنو اور جلبازی سے کام مت لو
00:06تاکہ میں تمہیں نصیحت کروں جو تمہارا مجھ پر حق ہے
00:10اور تم پر حجت تمام کرتوں
00:13بس اگر تم انصاف سے کام لو تو فلاح پا سکتے ہو
00:17بلا کے غم اٹھائے جا رہے ہیں
00:36بلا کے غم اٹھائے جا رہے ہیں
00:55جفا کے تیر کھائے جا رہے ہیں
01:12بلا کے غم اٹھائے جا رہے ہیں
01:26بیٹھاتے تھے نبی
01:34کاندھوں پہ جن کو
01:40بیٹھاتے تھے نبی
01:48کاندھوں پہ جن کو
01:54وہ نیزوں سے گرائے
02:00جا رہے ہیں
02:10بلا کے غم اٹھائے جا رہے ہیں
02:26کہاں
02:32اس کی جنازے پر
02:36لگتا ہے دھوپ میں دماغ خوشک ہو گیا ہے
02:40کیا کروں
02:41کہتے ہیں جو کچھ ابن سبیخ کے پاس تھا سب سپاہیوں نے لوٹ لیا
02:46اور اس کا گھوڑا وغیرہ
02:49خلیفہ سے خیانت تینے والا کافر ہر بھی ہے اور اس کا مال حلال ہے
02:54یہ لشکر مال حرام سے سیر نہیں ہو رہا
03:04وہ حلال کو چھوڑیں گے
03:10یہاں رکمے سے میرا مسئلہ حل نہیں ہوگا
03:15لوٹ مار کرنا اس لشکر کا شیوہ ہے
03:19شاید اس کے گھر کا پتہ چلے
03:21فضول میں اپنی جان گواں بیٹھو گئے
03:25خدا کی قسم فضول میں نہیں
03:27یہ وراست میری اور میری ماں کی آخری امید ہے
03:31اپنے عقل سے کیوں کام نہیں لیتے
03:35ہمارا کا قتل آیا ہو گیا ہے وہ قاتل کو ڈھوننے میں دیر نہیں کریں گے
03:41میں وہ امانت لیے بغیر نہیں جاؤں
03:45چاہے تمہاری جان بھی چلی جائے
03:49جس تیر انداز کی ترکشت میں تیر ختم ہو جائے
03:52اس نے حدی کو موت سے مت ڈراؤں
03:55لوگ جنگ میں مصروف ہیں اور آپ دونوں بحث میں مصروف ہیں
03:59تم جنگ چھوڑ کر کیوں آگئے ہو
04:03جنگ بس ختم ہی ہونے والی ہے
04:05حسین کے پاس گنتی کے بس چند ساتھی رہ گئے ہیں
04:08وہ بھی ایک ایک کر کے مارے جا رہے ہیں
04:11میں جنگ کے لیے کچھ ضروری سامان لینے کے لیے آیا ہوں
04:19وہ میدان جنگ کے حدات سے باخبر ہے
04:23اس سے ابن سبیح کے بارے میں پوچھو
04:27تم نے تو کہا تا اسے لوٹ لیا گیا
04:32شاید کوئی نئی بات پتا چلے
04:46ابن سبیح کی کوئی خبر ہے
04:48جناب ابن قرزہ نے اسے عبدی نیم سلا دیا
04:52جانتا ہوں
04:53اس کے جنازے کا پوچھ رہا ہوں
04:58کہاں ہے
04:59اس کو نہیں چھوڑا
05:00سب کچھ لوٹ کر لے گا
05:05یہاں نہیں
05:06باہر گھوڑے کے پاس
05:10گھوڑے کے پاس
05:11ان سب کو لے جا رہے ہو
05:24سب کو تو نہیں
05:26کچھ وہاں پر بھی رکھی ہیں
05:28اور اگر ضرورت پڑی تو انہیں بھی لے جاؤں گا
05:30کیا سپاہیوں کیلئے سکھے بھی ہیں
05:34ہاں
05:36اس جنگ میں خلیفہ خرش سے دریغ ہرگس نہیں کریں گے
05:39ہوسین کا کام تمام ہو گیا
05:45تھوڑا سا رکھو ان سب کے سر نیزوں پر دیکھو گے تم
05:49تم یہاں کیا کر رہے ہو
05:52میں
05:53میں آیا ہوں یہ نال اپنے ساتھ لے جاؤں
05:55اپنے آخری فریضے کے انجام کیلئے
05:57مردوں کی طرح
05:59ہوسین سے تلفار کے ساتھ لڑو
06:02لیشوں پر گھوڑے دھوڑانا
06:05کوئی بہادری نہیں ہے
06:06ہمارا کام حکم ماننا ہے
06:09چاہے وہ تلوار سے ہو
06:10یا پھر چاہے وہ لاشوں پر گھوڑے دھوڑانا ہو
06:15پانی
06:18تھوڑا پانی چاہیے
06:20پانی
06:23پانی
06:25تھوڑا پانی چاہیے
06:26پانی چاہے
06:37تاہم
06:40موسیقی
06:42سپاہیوں کو کتنے سکھے میں لیں گے
07:00سب سکھے نہیں لیں گے
07:04ان میں کچھ ایسے سپاہی بھی موجود ہیں
07:08جو حسین کے قتل کو خدا کی خوشندی کا باعث سمجھتے ہیں
07:12اور باقی کے لوگ
07:14سردار تو لیں گے ہی
07:18اور جو حکومت کے لشکر کا حصہ نہیں
07:22انہیں کوئی نمائی کام کرنا ہوگا
07:24میرا نام اگر فیرس میں لگ دو
07:27اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ میرے بارے میں بھی لگ دو
07:29تو کیا مجھے کچھ سکھے بیل سکتے ہیں
07:32حسین کے مقابلے میں آنا چاہتے ہو
07:38تم کیوں ہر بات کو اسی طرف لے جاتے ہو
07:40میں لشکر کے آخر میں کھڑا ہوں گا
07:44اس ہزانوں کی لشکر میں جو تیر و تلوار سے مسلح ہے
07:47مجھے اکیلے سے کیا فرق پڑے گا
07:48مجھے کون دیکھے گا
07:49خدا حسین بھی نہیں دیکھے گا تمہیں
07:53میں لباس سے جنگ پہنوں گا
07:56تاکہ کوئی سردار مجھے دیکھ لے
07:57اور میرا نام سپاہیوں کی فیرست میں شامل ہو جائے
08:00یہی ابن قرزہ میری تائید کرے
08:02کہ مجھے لباس سے جنگ میں دیکھا تو کافی ہوگا
08:05اس طرح
08:07خالی ہاتھ گھر واپس نہیں لوٹو گے
08:11اس خاندان کی سقاوت اور مہربانی کو کون نہیں جانتا
08:16حسین میری بیچارگی کو دیکھ کر مجھے ماف کر دیں گے
08:20میرا باپ کہتا تھا
08:22کہ ماف کر دینا علی کا شیوہ تھا
08:24ہر کو بھول گئے ہو
08:25خورن نے حق کی خاطر اپنی جان بھی قربان کر دی
08:31اس نے حسین کا راستہ روگا
08:34میں صرف جنگی لباس پہنوں گا
08:36اگر حسین یہ جان لے کے چند سکھوں کے ساتھ
08:39کسی مریضہ کی زندگی بچ سکتی ہے
08:40تو اجازت نہیں دیں گے
08:42تمہارا باپ یہاں ہوتا تو کیا کرتا
08:47ابھی تو نہیں ہے
08:48اس کی آخری نشانی بھی
08:50اپنے سبیخ کے ساتھ ہی نابود ہو گئی
08:52کاتبِ اعظم نے
08:55خلیفہ کے مال پر
08:57ایمان کو ترجیح دی
09:00اس کی وسیعت پر عمل کر رہا ہوں
09:02جو ماں کی خدمت میں کوئی کمی نہیں آنے دیتا
09:04تمہارے
09:06باپ نے مقام و مندلت چھوڑ کر
09:09کم پر کنات کی
09:10مجھے اور میری ماں کو اب وہ کم بھی نصیب نہیں
09:14چاہتے ہو اب وہ کمی
09:16خونِ حسین سے پوری کرو
09:18نہیں خدا کی قسم
09:19میں کبھی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا
09:21کیا کروں
09:24پانی
09:41فراد کی آواز سنائی نہیں دیتی
09:44میں اپنے لیے نہیں مانگ رہا
09:48خیمے میں موجود سردار جو زخمی تھا ابھی تک زندہ ہے
09:53تم نے خود ہی
09:55اس کے زخموں پر مرہم لگایا تھا
09:57کہہ دیں کہ یہاں اور پانی نہیں بچا
10:04کہہ دیں کہ یہاں اور پانی نہیں بچا
10:19میرا نام فیرست میں لکھو گے
10:40یاد کرو میرے باپ کا
10:46تم پر کوئی تو حق ہوگا
10:49بے شک بڑا حق ہے لیکن اس حق کے ادا کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں
10:56کہ ان کے بیٹے کا نام یزید کے سپاہیوں میں لکھوں
10:59میں چاہتا ہوں میرا صرف نام لکھ دو
11:02یہ اتنا آسان نہیں ہے
11:05کسی کو گواہی بھی دینی ہوگی کہ تمہیں دیکھا ہے
11:08جنگی لباس پہنوں گا
11:12ان کی نظروں کے سامنے دلوار ہمائل کروں گا
11:25فرزند علی کے مقابلے میں
11:27صحیح نہیں کر رہے
11:57کیا دیکھ رہے ہو
12:06صندوق یہاں پڑا ہے
12:09اس میں جنگی لباس اور زرہ موجود ہیں پہن لو
12:12جنگ کے لیے جا رہے ہو
12:14اگر حسین تک پہنچو تو
12:20اس پر میری طرف سے
12:24ضرور وار کرنا
12:26حسین کے ساتھ ہی مارے گئے ہیں
12:31میں نے جب میدان کی طرف نگاہ کی
12:34تو مجھے حسین کے ارد گرد مستورات اکٹی ہوئی نظر آئیں
12:39حسین نے اپنے سب بیٹوں کا
12:44نام علی رکھا ہے
12:46جیسے اسے معلوم نہیں کہ
12:50لوگ کس قدر علی سے
12:53بغض و کنہ رکھتے ہیں
12:55علی کا نام
12:58باعث بنا جو یہ سباہی
13:01جوک تر جوک شامل ہوئے
13:04کاش ہی لشکر حق کی خاطر جمع ہوتا
13:07حق ہمیشہ خلیفت المسلمین کے ساتھ ہے
13:10چاہے وہ اب ہو
13:14یا گزشتہ خلفہ کا زمانہ ہو
13:18علی کیا گزشتہ خلفہ میں سے نہیں تھے
13:21آپ
13:25آپ جو کہے سہی
13:28علی سے بغض رکھنا
13:32غلط
13:33لیکن
13:35خلیفہ کا بیٹا تو دین کا منکر ہو سکتا ہے
13:41حسین نے اپنے نانا کی دین کو
13:45چھوڑ دیا ہے
13:47اچھا تم نے خود نماز کے دوران تیر چلانے کا حکم دیا
13:49یہ کیسا مرتد ہے جو دینوں کے سائی میں نماز قائم کرتا ہے
13:53اگر میرے جسم میں طاقت ہوتی
13:56تو یہی پر
13:59تمہارا سر جتا کر دیتا
14:01تم کیسے خلیفہ کے بیچے ہوئے ہو
14:05جو حسین کی
14:07اس طرح سے حمایت کر رہے ہو
14:31علی اکبر حسین کے سامنے اتنا بیتاب کیوں ہے
14:38یقیناً وہ ان سے جنگ کی اجازت طلب کر رہا ہوگا
14:47حسین اس کی زندگی کے لئے فکر مند ہے
14:52وہ ہم شکل پیغمبر ہیں
14:56نظروں سے دور کیسے جانے دیں گے
14:59حسین کا بڑا انتہان ہے
15:04علی اکبر سے چھتائیں
15:06حسین کا بڑا انتہان ہے
15:09موسیقا
15:37موسیقی
16:07کیا علی اکبر مارا گیا
16:16اس نے خوب جنگ کی
16:19کاش میں میدھان میں ہوتا
16:24اور علی اکبر کے خم میں حسین کو
16:28ٹوٹتے ہوئے دیکھتا
16:30بہت اچھا ہوا کہ ٹوٹتے نہیں دیکھا
16:37جب وہ ٹھہر ٹھہر کر
16:39علی اکبر کو میدان جنگ سے لے جا رہا تھا
16:44خریفہ سے جنگ کا انجام
16:52کامیابے مومنوں سے خدا کا وعدہ ہے
17:01تو جنگ کے عہد میں
17:03اس کی بات الگ ہے
17:07مومنوں سے خدا کا آخری کامیابی کا وعدہ ہے
17:11ہر فاتح لشکر ضروری نہیں
17:15کہ ہمیشہ وہ حق پر ہی ہو
17:17جو بھی ہے
17:18خدا کفار کے لشکر کو
17:22کبھی غالب نہیں ہونے دیتا
17:26کبھی نہیں
17:28اس بیعبان میں کفر کس طرف ہے
17:31تمہارے لیے واضح نہیں ہے
17:34حسین
17:37خدا کی دین سے خارج ہو گیا
17:42دین سے خارج شدہ کافر ہے
17:49حسین نے فقط خلیفہ کی بیعت نہیں کی
17:51اسے کافر مت کہو
17:54تم اپنی زبان سے
17:56خلیفہ کا ساتھ دو
18:00زبان تو عقل کی ماتحد ہوتی ہے
18:02بات چہور میں پیدا ہوتی ہے
18:07اور زبان سے جاری ہوتی ہے
18:08تمہارے دل میں خلیفہ کے لیے محل ہے
18:12جھوٹ بولتے ہو کہ خلیفہ نے یہاں
18:18بیجا ہے
18:19آج میرا دل اختیار سے باہر ہے
18:22جب میرے ہاتھ میں آئے گا تو
18:25مار پیٹ کر اسے صاف کر لوں گا میں
18:27زخم کھل گیا ہے
18:36یہی زخم میری جان لے گا
18:39اسی لڑکی کو بلاتا ہوں
18:44جس نے پہلے زخم پر پٹی کی تھی
18:47اٹھو
18:49کچھ کرو تھا کہ میں حسین کی
18:51موت کو دیکھنے تک زندہ رہوں
18:54زندگی سے دل بھر گیا ہے
19:05یہ عقل کے اندھے کیوں نہیں
19:07سمجھتے کہ حسین دین سے خارج نہیں
19:08اس مکار سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں
19:11بہت چالاک آدمی ہے
19:14اگر تم نے اس مکار آدمی سے
19:17اور زیادہ بحث کی تو وہ تمہیں
19:18آشکار کر دے گا
19:21اور تمہارا راز فاش کر دے گا
19:23فضول باتیں بد کرو یہاں
19:25فضول نہیں ہے
19:26اگر انہیں پتا چل گیا
19:28کہ تم کس کی طرف ہو
19:29تو تمہارا خون مباہ ہے
19:31اگرچہ ابن قرزہ
19:34کچھ سمجھدار لگتا ہے
19:36بس یہ دعا کرو
19:38کہ وہ زندہ نہ بچے
19:39اگر وہ بچ گیا
19:42تو تمہیں زندہ نہیں چھوڑے گا
19:43کہا
19:45ابن قرزہ کی پٹی کے لیے
19:50اس کی علاج کیلئے
19:52ایمان جسے چھوڑ کر بھی نہیں گزرا
19:54اور تمہارے اپنے مطابق
19:55اگر زندہ بچ گیا تو
19:57مجھے ماں ڈالے گا
19:58یا میرا راز فاش کر دے گا
19:59اگر اس کی پٹی نہیں ہوئی
20:02تو اور برا ہوگا
20:04اگر بچ گیا تو
20:06کوئی دوسری راہ نکالیں گے
20:10امی سعید
20:16امی سعید
20:20مرہم پٹی کرنے والی لڑکی کو بلاؤ
20:27نہیں پتہ کہاں ہے
20:30یہی خیمے میں وہ
20:31گریہ زاری کٹی رہی
20:33اور پھر کہیں چلی گئی
20:34وہ یہاں نہیں ہے
20:36تم بھی یہاں سے جا رہی ہو امی سعید
20:38میں یہاں سے کہیں نہیں جا سکتی
20:42کیونکہ کوفہ کے سپائیوں کا خوف
20:45مجھے فرار نہیں ہونے دیتا یہاں سے
20:47مجھ سے زخمیوں کے خیمے میں جانے کو کہا گیا ہے
20:52وہاں ان کے لئے کھانا بنانا ہے مجھے
21:00مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ زخمیوں کی تعداد پڑ گئی ہے
21:03اس لیے اسے وہاں کے لئے بلایا ہے
21:05امیر ابن سعید کے سپائیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے
21:13کچھ لوگوں کی کمی سے فرق نہیں پڑتا
21:18تمہیں مار ڈالوں گی
21:36تمہیں مار ڈالوں گی میں
21:38تم یہ خنجر نہیں دیکھ رہے
21:41یہ لڑکی یہاں کیا کر رہی ہے
21:46یہ سپاہی اگر یہاں نہ ہوتا
21:48تو اپنے ہی لشکر کے آتوں مارا جاتا ہوں
21:51یہ تیزدھار خنجر
21:53خصاص لینے آئی تھی
21:56تم
21:57مجھ سے خصاص لوگی
22:00اپنے باپ کا خصاص لینے آئی تھی
22:03تمہارے باپ کو کیا اس نے قتل کیا ہے
22:06کون خبیص تھا تیرا باپ
22:09تمہاری زبان بھی تمہارے ہاتھ کی طرح پہ لگا میں
22:13مو بند کرو اپنا
22:14نہیں جانتی کس سے بات کر رہی ہو
22:16اپنے باپ کے قاتل سے
22:18کس جنگ میں
22:19آج
22:22اسی جنگ کے لشکر میں
22:25تم
22:29کیا
22:32ابن سبیغ کی بیٹی ہو
22:35تو وہ تمہاری خاطر مرتے وقت زندگی کی بھیگ مانگ رہا تھا
22:44اب دن آباد مو بن رکھو
22:47خاموش
22:48یہاں چلاؤ مت لڑکی
22:51خائن کی نسل بھی خائن ہی ہوتی ہے
22:57کافی نرمی برتنی
23:01لشکر کے ایک سردار کی
23:05جان لینے کی کوشش کی
23:07سزا موت ہے
23:09میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گی
23:14یہاں اس کا خون کیوں بہاتے ہو
23:17خیمے کے باہر اس کا سر جتا کر دو
23:23شاید اس حملے کے پیچھے حقیقت کچھ اور ہو
23:25تم خیمے کے باہر اسے باندھو
23:30تمہارا باپ علی کا پیروکار تھا
23:33میں بھی علی کے جانے والوں میں سے ہوں
23:35میں بھی علی کے جانے والوں میں سے ہوں
23:38جلدی اپنے انجام کو ہو جو گیا
23:41چھوڑ دا مجھے
23:43چھوڑ دا
23:44چھوڑ دا مجھے
23:46چھوڑ دا
23:48چھوڑ دا
23:49کچھ سے کے ہیں تمہارے پاس
24:17بس یہی ہیں میرے پاس
24:18مجھے نہیں لگتا کہ تمہارا باپ ابن سعید کے لشکر میں ہوگا
24:46مجبوری میں آیا تھا
24:50اور تم
24:53اپنے باپ کا خیال رکھنے کے لیے
24:57اس جنگ میں کوئی مقام مصیبت سے خالی نہیں
25:01میرا باپ لڑنے نہیں آیا تھا
25:04پھر کیوں وہ
25:08جنگ کی اگلی صفوں میں گیا
25:12جب سے ہم یہاں آئے بہت پریشان تھا
25:16پریشان تھا
25:18پریشانی حسین کے لیے
25:20وہ حسین کا عاشق تھا
25:24حسین کی نصرت کے لیے موقع کی تلاش میں تھا
25:28براست میں اس نے کچھ چھوڑا
25:34لوٹنے آئے ہو
25:37تمہارا باپ اس کو جانتا تھا
25:42اس کا خلیفہ کے جاسوسوں سے کوئی سروکار نہیں تھا
25:46یہ جاسوس نہیں ہے
25:49یہ کاتب آزم کا بیٹا ہے
25:56وہی جو کچھ عرصے پہلے مارا گیا
26:01کیا کاتب آزم کی کوئی امانت
26:08تمہارے باپ کے پاس تھی
26:11اسی لیے جب سے آئے ہوئے
26:13اپنے سبیخ کو ڈھونڈ رہے ہو
26:15اس امانت کے بارے میں کچھ جانتی ہو
26:20وہ اس امانت کو ہمیشہ اپنے پاس رکھتا تھا
26:26اور کل جب وہ پانی لینے کے لیے آیا تھا
26:28تو اس نے امانت میرے حوالے کر دی
26:31کہاں ایک دن کاتب آزم کا بیٹا
26:35وہ امانت لینے آئے گا
26:36اب وہ کہاں ہے
26:40خاش سمجھ جاتی کہ امانت کو
26:45امانت کو کچھ سے دور کرنے کا مطلب تھا
26:47کہ اب وہ سندہ نہیں رہے گا
26:49وہ امانت اب کہاں ہے
26:52اس نشان کو پہچانتی ہو
26:57اس نے کہا تھا کہ نشانے کاتب آزم وہ اپنے ساتھ لائے گا
27:01میرے باپ کی آخری نشانی
27:03اس نشان کو پہچانتی ہو
27:09اس نے کہا تھا کہ نشانے کاتب آزم وہ اپنے ساتھ لائے گا
27:14میرے باپ کی آخری نشانی
27:17اور میرے باپ کی وسیعت
27:19اس قیمے کے کنارے پر جہاں پر امی حسن کو باندھا تھا
27:27وہاں ایک بڑا سا پتھر پڑھا ہے
27:31اس پتھر کو اٹھا کر دیکھو
27:33تمہاری امانت میں ہی بردفن کی ہے
27:51تم ہو بڑا
27:53اب تمہاری باری ہے
27:56تقدیر نے فیصلہ کیا ہے
27:59اور اب تمہیں موقع ملا ہے بڑا
28:01آج دنیا کا آخری دن ہے
28:07آج سب آئیں گے
28:11آسمان اور زمین ایک ہو جائیں گے
28:15زمین میں بیچینی محسوس نہیں کر رہے بڑا حسن
28:21یہ نظریں دکھائی نہیں دے رہی جو تاریکی میں گم ہے
28:29دن رات ہم پر دھیان رکھے ہوئے ہیں
28:33قیامت کا دن ہے
28:35کچھ ڈھون رہے ہو گیا
28:39ہانیا کو جب قید کیا تو اسے باہر نکالا پھر
28:47تاکہ کسی اور کے ہاتھ نہ لگ جائے
28:49بیٹا تم مجھے دیکھتی ہے
28:51مجھ پر بڑا احسان کیا ہے
28:53اگر تمہاری امانت میں کوئی خیانت نہیں ہوئی تو یہ سب ہانیا کی بدالت ہے
28:59اس میں کوئی شک نہیں
29:01کاتب آزم کا بیٹا کیوں اس خطرناک جنگ میں یہ امانت لینے آیا ہے
29:07مجھے پہچان گئے ہو
29:09اسی وقت جب تم نے امارا کا کام تمام کیا
29:13ڈرو مت
29:15کسی کو نہیں بتایا یہی وجہ ہے کہ تم ابھی تک زندہ ہو
29:19کیا چاہتے ہو
29:25میں چاہتا ہوں کہ ہانیا کو نجات دلاؤ تو
29:31اس خیمے کے سپائیوں کا کیا کروں
29:34ہانیا جب یہاں آئی تھی تو
29:38یہ تیہ ہوا تھا کہ وہ اور اس کے بابا حسین کے پاس جائیں گے
29:42یہ غیرت کا تقاضہ نہیں ہے
29:45میرا اس لڑائی سے کوئی سروکہ نہیں
29:46میں آیا تھا کہ اپنے باپ کی امانت لے کر اپنی ماں تک پہنچا دوں
29:49اور میرے یہاں آنے کا مقصد یہ ہے
29:51کہ ہانیا کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے
29:53اگر اسے نجات دلانا چاہتے ہو تو میں مدد کر سکتا ہوں
29:59میں تمہاری مدد پر کیسے اعتماد کروں ہاں
30:03جو محض چند سکھوں کے لیے اپنا نام یزید کے لشکر میں لکھوانا چاہتا ہے
30:07تم بھی اسی لشکر کی سپائی ہو
30:11میں نے یہ جنگی لباس اس لیے پہنا تھا کہ ہانیا اور اس کے بابا کو حسین تک پہنچا سکوں
30:17اب تو وہ نہیں رہے خود حسین کے پاس چلے جاؤ
30:23فیلحال میرا مقصد صرف ہانیا کی جان بچانا ہے جس کی خاطر میں یہاں تک پہنچا ہوں
30:31یعنی تمہارا حسین سے کوئی تعلق نہیں
30:37اور تم
30:39تمہارا تعلق ہے
30:41ہانیا اپنی امانت داری پر قائم رہی
30:49اور مجھے تمہاری مدد کی ضرورت نہیں
30:53سوار ابن منم کہاں ہے
31:09ابو شجا اسے لے گیا
31:11جنگ سے کوئی خبر
31:13علی کے بیٹے اب جنگ کیلئے آنے والے ہیں
31:15ابباس
31:16نہیں اس کے بھائی
31:17وہ بھی مرد میدان ہے
31:19مگر ابباس جیسے نہیں
31:20حسین جب آئے
31:22مجھے ضرور بتانا
31:24حدی اکبر کو دیکھا تھا
31:26حسن کے بیٹے کو بھی
31:28تلوار ہمائل کروا کے جنگ میں بھیجا
31:30قاسم
31:32حسین جنگ میں بھیجنے کیلئے راضی نہیں تھا
31:34قاسم کے پاس اپنے والد کی کوئی تحریر تھی
31:38حسین نے اسے پڑھنے کے بعد اجازت دی
31:40اس کے چہرے پر تو
31:42ابھی داری بھی نہیں نکلی
31:44اسے جنگ کا کیا علم
31:46لشکر والے بھی یہی کہہ رہے تھے
31:48اس نے بہادری سے مد مقابل کو
31:52للکا رہا
31:54اس تحریر میں کیا تھا
31:56آج کی دن کیلئے
31:58حسن کی طرف سے اپنے بیٹے کیلئے
32:00کوئی پیغام تھا
32:02کوئی بھی سپاہی آسانی سے
32:04اس کا کام تمام کر سکتا تھا
32:08عزرہ کے شامی کا بھی یہی خیال تھا
32:10کیا وہ خود گھوڑے پر سوار ہوا
32:12پہلے اس کی بیٹے جنگ کیلئے آئے
32:14اس کی بیٹے جنگ کیلئے آئے
32:16مگر قاسم نے بہادری سے
32:18ایک ایک کر کے سب کو شکست دے دی
32:20لانت ہو
32:22اپنے بچوں کی ایسی تربیت کرنے پر
32:26اب خود
32:28قاسم سے لڑنے کی تیاری کر رہا ہے
32:30قاسم میدان میں ہے ابھی
32:32پوری بہادری کے ساتھ
32:34للکارتے ہوئے
32:36میدان میں اپنے چچا حسین کی
32:38ایک نگاہ سے اس کا جوش و ولولہ بڑھ جاتا ہے
32:42قاسم کی لڑائی کو تحریر کرنا ضروری ہے
32:44اُج جاؤں
32:46پہلے دواد بھڑ لو پھر میں بھی آ رہا ہوں
32:48موسیقی
33:12تمہارے باپ کی وجاست کہاں ہے؟
33:16کہاں گم ہو؟
33:20میں سنجا شاید باپ کا خزانہ دے کر واپس چلے گئے ہوگی
33:24سندوق چاہ خالی تھا
33:30خیانت کی ہے؟
33:36میرے باپ نے
33:38خالی ہی دیا تھا
33:42مجھے خود اندازہ ہونا چاہیے تھا
33:46کہ قاطب کی وراست
33:48تحریر ہے
33:50نہ کہ
33:52مال و ذر
33:54یہی چند جملے
34:00چند جملے
34:04وراست ہے میری
34:06موسیقی
34:16موسیقی
34:18موسیقی
34:20موسیقی
34:30موسیقی
34:32موسیقی
Recommended
32:02
25:52
32:12
0:46
2:11
2:55
11:13
1:00
2:50