Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
#Sher #DanishtTaimoor #SaraKhan

Sher Drama Episode 24 - Danisht Taimoor - Sara Khan - 7th August 2025 - Har Pal Entertainment

#Sher #DanishtTaimoor #Sarakhan

Some love stories aren't just written in hearts—they're carved through pain, sacrifice, and fire. Enter the world of Sher, where two souls—Sher Zaman and Fajar—dare to love beyond the lines drawn by generations of hate.

Danish Taimoor breathes life into Sher Zaman, a man raised with command in his veins—fierce, proud, and built to lead.
Sarah Khan shines as Fajar, a gentle heart swept into the storm of a family feud, trying to hold on to love and light in a world clouded by old grudges.

Their paths were never meant to cross. But love… had other plans.

Sher is a gripping Pakistani drama packed with raw emotions, intense rivalries, and deep-rooted traditions.
From kidnappings and secret alliances to broken promises and forbidden love, every episode leaves you wanting more.
Featuring a stellar cast and top-tier storytelling from the makers of iconic drama hits.

Cast:
Danish Taimoor as Sher Zaman
Sarah Khan as Fajar
Arjumand Rahim,
Sunita Marshall,
Nadia Afgan,
Yousuf Bashir Qureshi,
Faizan Shaikh,
Atiqa Odho, and more.

Written by: Zanjabeel Asim
Directed by: Aehsun Talish

Airs Wed & Thu at 8:00 PM, only on ARY Digital

Don't miss this emotional rollercoaster of love, loyalty, and legacy.

#Sher #DanishTaimoor #SarahKhan #PakistaniDrama #ARYDigital #DramaSerial #NewDrama2025 #FamilyFeud #LoveStory #RomanticDrama #ZanjabeelAsim #AehsunTalish #SherZaman #Fajar #pakistanitvdrama

@arydigital

Category

😹
Fun
Transcript
00:00I am. Your father is still alive.
00:12By the way, someone can take me from my life?
00:16And what happened to you, Saika? Why are you laughing?
00:21I'm a mother.
00:25He doesn't have a relationship for the children.
00:30We have to do this work.
00:31We have to find our own children.
00:34When will the story of the dead of the dead of the dead?
00:36Where is the flood that was going to be the dead?
00:38Where is the death of the dead?
00:42Is the dead of the dead of the dead of the dead?
00:46I'm not sure.
00:47Believe it, father.
00:49I'm gone back.
00:52You are very beautiful.
00:55I don't like it.
01:00I don't like it.
01:05I don't like it.
01:14What are you doing?
01:15I haven't seen you.
01:16If your father saw you, he will kill you.
01:20I'm closing your eyes.
01:23I'm losing my heart.
01:24I'm closing my heart.
01:25And..
01:26..and..
01:27..and..
01:28..and..
01:29..and...
01:30Oh
01:32Yes, I'm sorry
01:34Oh
01:36I'm sorry
01:38I'm sorry
01:40I'm sorry
01:42I'm sorry
01:44Oh
01:50Oh
01:52I'm sorry
01:54Oh
01:56Oh
01:58I'm sorry
02:02I'm proud of you
02:04My love
02:06You're doing
02:08You're doing
02:10You're doing
02:12You're doing
02:14I'm sorry
02:16I'm sorry
02:18I'm sorry
02:20I'm sorry
02:22I'm sorry
02:24I'm sorry
02:26I'm sorry
02:28I'm sorry
02:30I'm sorry
02:32I'm sorry
02:34I'm sorry
02:36I'm sorry
02:38I'm sorry
02:40I'm sorry
02:42I'm sorry
02:44I'm sorry
02:46I'm sorry
02:48I'm sorry
02:50I'm sorry
02:52I'm sorry
02:54I will wait for you to see your eyes.
02:56I will wait for you to see your eyes.
02:58If you are good,
03:00then the purpose will be done.
03:06I will wait for you to see your eyes.
03:24I will wait for you to see your eyes.
03:40What?
03:41Open your eyes?
03:48Washroom?
03:55Okay.
04:03Parrot are you?
04:25Okay.
04:27Let's go.
04:31But good.
04:33Let's be next.
04:35I don't know why mumma has been listening to my leg.
05:00Don't be disappointed.
05:03so
05:05so
05:07so
05:11so
05:13so
05:15so
05:17so
05:19so
05:21so
05:23I'll see you next time.
05:53constantly with this scholarship
05:55an experiment
05:58, the cover with two spices
06:00was written
06:01, theаб Randstad
06:03was made...
06:03she did a cost
06:06and it was introduced
06:08to die
06:09and a good thing
06:14she did not have veda
06:20but she chose
06:22,
06:24,
06:30,
06:36,
06:38,
06:41,
06:42,
06:44,
06:45,
06:46,
06:48,
06:50,
06:51,
06:52प्राइमिक चूपया गर के डाइनमिक केद हो गई लेकिन वक्त उनके दिल से यादे मिटा ना सका पर एक दिन सूपया अब एक स्कूल में फ्रेंसीपल बन चुके ती जब एक तालीमी कांफरस में शरीक होती है तो एक मकरर की ओवास सुनते ही साकत रह जाती है
07:10سوبے کے آه سوپے کے آنکھوں سے بہتیاس و خاموش ہاں
07:30ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
07:32ایسی شروعات جو معاشر کے ڈر سے نہیں دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
07:36If you want to share this video in the comments section, please don't forget to subscribe to our channel and subscribe to our channel.
07:45Thank you for watching. Allah Hafiz.
10:34حسن لاہور سے آیا ہوا ایک ذہین اور گلہ مزاج لڑکا جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شاعرے کا بھی شکین تھا
10:41اسی انورسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا وہ صوفیہ سے پہلی بار لائبریری میں ملا جہاں پر ایک پرانی کتاب دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑھے
10:51وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا پھر ملاقاتیں ہوئی پھر کتابوں کے تبادلے پھر نظموں میں چھپی بات دی اور دلوں میں چھپی جذبات
11:00حسن صوفیہ سے محبت کرنے لگا وہ اسے نہ صرف پڑھتا بلکہ سمجھتا بھی تھا
11:06ویورز صوفیہ کو بھی اس کے خلوص نے جو کر لیا مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
11:12اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن کو صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
11:17کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی صوفیہ کے لیے اپنی محبت کو زبان دینا گناہ جیسا تھا
11:23اور حسن کے لئے چھپی رہنا سزا
11:25جب حسن نے رشتہ بیجا تو صوفیہ کے والد نے بغیر ملے انکار کر دیا
11:30کہ ہم بیٹیوں کو بیچا نہیں کرتے محبت نہیں سنتے
11:34صوفیہ نے چھپ سے آگے بڑے مگر اس کے دل وہی رہ گیا
11:39سال گزر گئے حسن نے ملک چھوڑ دیا
11:42صوفیہ گھر کے دائنمک قید ہو گئی لیکن وقت ان کے دل سے یادیں مٹا نہ سکا
11:48پھر ایک دن صوفیہ اب ایک سکول میں فرینسیپل بن چکے تھی
11:52جب ایک تعلیمی کانفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
11:55تو ایک مقرر کی آواز سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
11:59وہ حسن تھا جو مشہور شاعر اجتاد بن چکا تھا
12:03سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
12:06جس میں ہر لب سوپیہ کے لئے ہوتا ہے
12:08ہر سطر اس کے خواموشی کو جواب دیتی ہے
12:11سب کے سامنے وہ کہتا ہے کچھ رشتے وقت سے نہیں ارادت سے جیتے ہیں
12:15سوپیہ کے آقوں سے بہتیاسو اور خاموش ہاں
12:19ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
12:22ایسی شروعات جو معاشرے کے ڈر سے نہیں دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
12:25گر آپ اس ڈرامسل کے حوالے سے اپنے ارادت کی زال دینا چاہتے ہیں
12:30تو کمنٹ سیکشن میں دیجئے
12:31اور ساتھ میں ہمارے یوٹیوب کا چینل سبسکرائب کا نمت بولیے
12:34تینس پر واشنگ
12:35اللہ حافظ
12:36ہلو ویورز
12:37سوپیہ پیشار کے ایک پرانی مگر باوکار پشتن پیملی سے تعلق رکھتے تھی
12:42سنجیدہ خاموش اور ہر بات میں
12:44ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
12:47وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
12:50کتابوں سے محبت کرتی تھی
12:52اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
12:55کہ کبھی کوئی اس لبزوں میں جاہے
12:57بنا شرط بنا تقاضے کے
12:59حسن لاہور سے آیا ہوا ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
13:03جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شائرے کا بھی شکین تھا
13:06اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
13:08وہ سوفیہ سے پہلی بار لائبریری میں ملا جہاں پر
13:12ایک پرانی کتاب دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑے
13:15وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا
13:18پھر ملاقاتیں ہوئی پھر کتابوں کے تبادلے
13:21پھر نظموں میں چپی باتیں اور دلوں میں چپی جذبات
13:24حسن سوفیہ سے محبت کرنے لگا
13:27وہ اسے نہ صرف پڑھتا بلکہ سمجھتا بھی تھا
13:31ویورز سوفیہ کو بھی اس کے خلوص نے جو کر لیا
13:35مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
13:37اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن کو صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
13:41کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
13:43سوفیہ کے لیے اپنی محبت کو زبان دینا گناہ جیسا تھا
13:47اور حسن کے لئے چپ رہنا سزا
13:49جب حسن نے رشتہ بیجا تو سوفیہ کے والد نے بغیر ملے انکار کر دیا
13:54کہ ہم بیٹوں کو بیچا نہیں کرتے محبت نہیں سنتے
13:59سوفیہ نے چپ سے آگے بڑے مغیرز کے دل وہی رہ گیا
14:03سال گزر گئے حسن نے ملک چھوڑ دیا
14:07سوفیہ گھر کے دائنمک قید ہو گئی
14:09لیکن وقت ان کے دل سے یادیں مٹا نہ سکا
14:12پھر ایک دن سوفیہ اب ایک سکول میں فرینسیپل بن چکے تھی
14:17جب ایک تعلیمی کانفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
14:20تو ایک مقرر کی آواز سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
14:24وہ حسن تھا جو مشہور شاعر اجتاد بن چکا تھا
14:27سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
14:30جس میں ہر لب سوفیہ کے لئے ہوتا ہے
14:32ہر سطر اس کے خواموشی کو جواب دیتی ہے
14:35سب کے سامنے وہ کہتا ہے
14:37کچھ رشتے وقت سے نہیں ارادت سے جیتے ہیں
14:40سوفیہ کے آنکھوں سے بہتیاسو اور خاموش ہاں
14:45ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
14:46ایسی شروعات جو معاشرے کے ڈر سے نہیں دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
14:50گر آپ اس ڈراما سلک کے حوالے سے اپنے روائے کی زال دینا جاتے ہیں
14:54تو کمنٹ سیکشن میں دیجئے
14:56اور ساتھ میں ہمارے یوٹیوب کا چینل سبسکرائب کرنا
14:58نہ بھولیئے
14:59تینس بار واشنگ
15:00اللہ حافظ
15:00ہیلو ویورز
15:01سوفیہ پیشاور کے ایک پرانی مگر باوکار پشتن پیملی سے تعلق رکھتی تھی
15:06سنجیدہ خاموش اور ہر بات میں
15:09ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
15:11وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
15:14کتابوں سے محبت کرتی تھی
15:16اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
15:19کہ کبھی کوئی اس لبزوں میں چاہے بینا شرط بینا تقاضے کے
15:23حسن لاہور سے آیا ہوا ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
15:27جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شائرے کا بھی شکین تھا
15:30اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
15:33وہ سوفیہ سے پہلی بار لائبریری میں ملا
15:35جہاں پر ایک پرانی کتاب دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑھے
15:40وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا
15:43پھر ملاقاتیں ہوئی پھر کتابوں کے تبادلے
15:46پھر نظموں میں چپی بات تھی اور دلوں میں چپی جذبات
15:49حسن سوفیہ سے محبت کرنے لگا
15:52وہ اسے نہ صرف پڑھتا بلکہ سمجھتا بھی تھا
15:55ویورز سوفیہ کو بھی اس کے خلوص نے جو کر لیا
15:59مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
16:02اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن کو صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
16:06کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
16:08سوفیہ کے لئے اپنی محبت کو زبان دینا گناہ جیسا تھا
16:12اور حسن کے لئے چپرے نہ سزا
16:14جب حسن نے رشتہ بیجا تو سوفیہ کے والد نے
16:17بغیر ملے انکار کر دیا
16:19کہ ہم بیٹوں کو بیچا نہیں کرتے
16:22محبت نہیں سنتے
16:23سوفیہ نے چپ سے آگے بڑے مغز کے دل وہی رہ گیا
16:28سال گزر گئے حسن نے ملک چھوڑ دیا
16:31سوفیہ گھر کے دائنمک قید ہو گئی
16:34لیکن وقت ان کے دل سے یادیں مٹا نہ سکا
16:37پھر ایک دن سوفیہ اب ایک سکول میں فرینسیپل بن چکے تھی
16:41جب ایک تعلیمی کانفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
16:45تو ایک مقرر کی آواز سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
16:48وہ حسن تھا جو مشہور شاعر اجتاد بن چکا تھا
16:52سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
16:55جس میں ہر لب سوپے کے لئے ہوتا ہے
16:57ہر سطر اس کے خواموشی کو جواب دیتی ہے
17:00سب کے سامنے وہ کہتا ہے
17:02کچھ رشتے وقت سے نہیں ارادت سے جیتے ہیں
17:04سوپے کے آقوں سے بہتیاسو اور خاموش ہا
17:09ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
17:11ایسی شروعات جو معاشر کے ڈھر سے نہیں دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
17:15گر آپ اس ڈراما سلک کے حوالے سے اپنے راکی زال دینا چاہتے ہیں
17:19تو کمنٹ سیکشن میں دیجئے
17:20اور ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل سبسکرائب کرنا
17:23مت بھولیے
17:23تینس پر واشنگ
17:24اللہ حافظ
17:25سوپے پیشار کے ایک پرانی مگر باوکار پشتن پیملی سے تعلق رکھتی تھی
17:31سنجیدہ خاموش اور ہر بات میں
17:33ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
17:36وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
17:39کتابوں سے محبت کرتی تھی
17:41اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
17:44کہ کبھی کوئی اس لبزوں میں چاہے بینا شرط بینا تقاضے کے
17:48حسن لاہور سے آیا ہوا ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
17:52جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شائرے کا بھی شکین تھا
17:55اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
17:57وہ سوپے سے پہلی بار لائبریری میں ملا
18:00جہاں پر ایک پرانی کتاب دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑے
18:04وہ معمولی لمحہ ایک خاموش غاز بن گیا
18:07پھر ملاقاتیں ہوئی پھر کتابوں کے تبادلے
18:10پھر نظموں میں چپی باتیں اور دلوں میں چپی جذبات
18:13حسن سوپے سے محبت کرنے لگا
18:16وہ اسے نہ صرف پڑتا بلکہ سمجھتا بھی تھا
18:19ویورز سوپے کو بھی اس کے خلوص نے جو کر لیا
18:24مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
18:26اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن کو
18:28صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
18:30کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
18:33سوپے کے لیے اپنی محبت کو زبان دینا
18:35گناہ جیسا تھا
18:37اور حسن کے لئے چپرے نہ سزا
18:38جب حسن نے رشتہ بیجا تو سوپے کے والد نے
18:41بغیر ملے انکار کر دیا
18:43کہ ہم بیٹوں کو بیچا نہیں کرتے
18:46محبت نہیں سنتے
18:48سوپے نے چپ سے آگے بڑے
18:51مغیرز کے دل وہی رہ گیا
18:52سال وہ گزر گئے
18:54حسن نے ملک چھوڑ دیا
18:56سوپے گھر کے دائنمک قید ہو گئی
18:58لیکن وقت ان کے دل سے یادیں مٹا نہ سکا
19:01پھر ایک دن سوپے
19:03اب ایک سکول میں فرنسیپل بن چکے تھی
19:06جب ایک تعلیمی کانفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
19:09تو ایک مقرر کی آواز سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
19:13وہ حسن تھا جو مشہور شاعر اجتاد بن چکا تھا
19:16سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
19:19جس میں ہر لب سوپے کے لئے ہوتا ہے
19:22ہر سطر اس کے خاموشی کو جواب دیتی ہے
19:24سب کے سامنے وہ کہتا ہے
19:26کچھ رشتے وقت سے نہیں ارادت سے جیتے ہیں
19:29سوپے کے آقوں سے بہتیاسو اور خاموش ہاں
19:34ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
19:35ایسی شروعات جو معاشر کے دھر سے نہیں دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
19:39گر آپ اس ڈرامسل کے حوالے سے اپنے راکیزال دینا چاہتے ہیں
19:44تو کمنٹ سیکشن میں دیجئے
19:45اور ساتھ میں ہمارے یوٹیوب کا چینل سبسکرائب کا نامت بولیے
19:48تینس بار واشنگ
19:49اللہ حافظ
19:50ہیلو ویورز
19:51سوپیا پیشاور کے ایک پرانی مگر باوکار پشتن پیملی سے تعلق رکھتی تھی
19:55سنجیدہ خاموش اور ہر بات میں
19:58ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
20:01وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
20:03کتابوں سے محبت کرتی تھی
20:05اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
20:08کہ کبھی کوئی اس لبزوں میں جاہے بینا شرط بینا تقاضے کے
20:12حسن لاہور سے آیا ہوا ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
20:17جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شائرے کا بھی شکین تھا
20:19اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
20:22وہ سوپیا سے پہلی بار لائبریری میں ملا
20:24جہاں پر ایک پرانی کتاب دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑے
20:29وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا
20:32پھر ملاقاتیں ہوئی پھر کتابوں کے تبادلے
20:35پھر نظموں میں چپی باتیں اور دلوں میں چپی جذبات
20:38حسن سوپیا سے محبت کرنے لگا
20:41وہ اسے نہ صرف پڑتا بلکہ سمجھتا بھی تھا
20:44ویورز سوپیا کو بھی اس کے خلوص نے جو کر لیا
20:48مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
20:51اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن کو صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
20:55کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
20:57سوپیا کے لیے اپنی محبت کو زبان دینا گناہ جیسا تھا
21:01اور حسن کے لئے چپرے نہ سزا
21:03جب حسن نے رشتہ بیجا تو سوپیا کے والد نے
21:06بغیر ملے انکار کر دیا
21:08کہ ہم بیٹوں کو بیچا نہیں کرتے
21:11محبت نہیں سنتے
21:12سوپیا نے چپ سے آگے بڑے
21:15مغیرز کے دل وہی رہ گیا
21:17سال گزر گئے حسن نے ملک چھول دیا
21:20سوپیا گھر کے دائنمک قید ہو گئی
21:23لیکن وقت ان کے دل سے یادیں مٹا نہ سکا
21:26پھر ایک دن سوپیا اب ایک سکول میں فرنسیپل بن چکے تھی
21:31جب ایک تعلیمی کانفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
21:34تو ایک مقرر کی آواز سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
21:38وہ حسن تھا جو مشہور شاعر انستاد بن چکا تھا
21:41سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
21:44جس میں ہر لپس سوپیا کے لئے ہوتا ہے
21:46ہر سطر اس کے خواموشی کو جواب دیتی ہے
21:49سب کے سامنے وہ کہتا ہے
21:51کچھ رشتے وقت سے نہیں ارادت سے جیتے ہیں
21:53سوپے کے آنکھوں سے بہتیاسو اور خاموش ہاں
21:58ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
22:00ایسی شروعات جو معاشر کے ڈھر سے نہیں دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
22:04گر آپ اس ڈرامسل کے حوالے سے اپنے راکی زال دینا چاہتے ہیں
22:08تو کمنٹ سیکشن میں دے جی
22:10اور ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل سبسکرائب کا نامت بولی ہے
22:12تینس پر واشنگ
22:13اللہ حافظ
22:14ہیلو ویورز
22:15سوپیا پیشار کے ایک پرانی مگر باوکار پشتن پیملی سے تعلق رکھتی تھی
22:20سنجیدہ خاموش اور ہر بات میں
22:23ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
22:25وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
22:28کتابوں سے محبت کرتی تھی
22:30اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
22:33کہ کبھی کوئی اس لبزوں میں چاہے بینا شرد بینا تقاضے کے
22:37حسن لاہور سے آیا ہوا ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
22:41جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شائرے کا بھی شکین تھا
22:44اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
22:46وہ سوپیا سے پہلی بار لائبریری میں ملا
22:49جہاں پر ایک پرانی کتاب دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑھے
22:54وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا
22:56پھر ملاقاتیں ہوئی پھر کتابوں کے تبادلے
22:59پھر نظموں میں چپی باتیں اور دلوں میں چپی جذبات
23:02حسن سوپیا سے محبت کرنے لگا
23:05وہ اسے نہ صرف پڑھتا بلکہ سمجھتا بھی تھا
23:09ویورز سوپیا کو بھی اس کے خلوص نے جو کر لیا
23:13مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
23:15اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن کو
23:17صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
23:19کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
23:22سوپیا کے لیے اپنی محبت کو زبان دینا
23:24گناہ جیسا تھا
23:26اور حسن کے لئے چپرے نہ سزا
23:27جب حسن نے رشتہ بیجا تو سوپیا کے والد نے
23:30بغیر ملے انکار کر دیا
23:33کہ ہم بیٹوں کو بیچا نہیں کرتے
23:35محبت نہیں سنتے
23:37سوپیا نے چپ سے آگے بڑے
23:40مگر اس کے دل وہی رہ گیا
23:42سال گزر گئے حسن نے ملک چھوڑ دیا
23:45سوپیا گھر کے دائنمک قید ہو گئی
23:48لیکن وقت ان کے دل سے یادیں مٹا نہ سکا
23:50پھر ایک دن سوپیا اب ایک سکول میں
23:54فرنسیپل بن چکے تھی
23:55جب ایک تعلیمی کانفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
23:58تو ایک مقرر کی آواز سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
24:02وہ حسن تھا جو مشہور شاعر انستاد بن چکا تھا
24:05سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
24:08جس میں ہر لب سوپیا کے لئے ہوتا ہے
24:11ہر سطر اس کے خواموشی کو جواب دیتی ہے
24:14سب کے سامنے وہ کہتا ہے
24:15کچھ رشتے وقت سے نہیں ارادت سے جیتے ہیں
24:18سوپیا کے آنکھوں سے بہتیاسو اور خاموش ہاں
24:23ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
24:25ایسی شروعات جو معاشرے کے ڈر سے نہیں دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
24:28گر آپ اس ڈرامسل کے حوالے سے اپنے راکزال دینا چاہتے ہیں
24:33تو کمنٹ سیکشن میں دیجئے
24:34اور ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل سبسکرائب کرنا
24:36مت بولیئے
24:37تینس پر واشنگ
24:38اللہ حافظ
24:39سوپیا پیشار کے ایک پرانی مگر باوکار پشتن پیملی سے تعلق رکھتی تھی
24:45سنجیدہ خاموش اور ہر بات میں
24:47ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
24:50وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
24:52کتابوں سے محبت کرتی تھی
24:55اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
24:57کہ کبھی کوئی اس لبزوں میں چاہے
25:00بینا شرط بینا تقاضے کے
25:02حسن لاہور سے آیا ہوا ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
25:06جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شائرے کا بھی شکین تھا
25:09اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
25:11وہ سوپیا سے پہلی بار لائبریری میں ملا
25:14جہاں پر ایک پرانی کتاب دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑھے
25:18وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا
25:21پھر ملاقاتیں ہوئی پھر کتابوں کے تبادلے
25:24پھر نظموں میں چپی باتیں اور دلوں میں چپی جذبات
25:27حسن سوپیا سے محبت کرنے لگا
25:30وہ اسے نہ صرف پڑھتا بلکہ سمجھتا بھی تھا
25:33ویورز سوپیا کو بھی اس کے خلوص نے جو کر لیا
25:38مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
25:40اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن کو صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
25:44کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
25:46سوپیا کے لیے اپنی محبت کو زبان دینا گناہ جیسا تھا
25:50اور حسن کے لئے چپ رہنا سزا
25:52جب حسن نے رشتہ بیجا تو سوپیا کے والد نے
25:55بغیر ملے انکار کر دیا
25:57کہ ہم بیٹوں کو بیچا نہیں کرتے
26:00محبت نہیں سنتے
26:01سوپیا نے چپ سے آگے بڑے
26:05مگر اس کے دل وہی رہ گیا
26:06سال گزر گئے حسن نے ملک چھوڑ دیا
26:09سوپیا گھر کے دائنمک قید ہو گئی
26:12لیکن وقت ان کے دل سے یادیں مٹا نہ سکا
26:15پھر ایک دن سوپیا اب ایک سکول میں فرینسیپل بن چکے تھی
26:20جب ایک تعلیمی کانفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
26:23تو ایک مقرر کی آواز سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
26:27وہ حسن تھا جو مشہور شاعر انستاد بن چکا تھا
26:30سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
26:33جس میں ہر لب سوپیا کے لئے ہوتا ہے
26:35ہر سطر اس کے خواموشی کو جواب دیتی ہے
26:38سب کے سامنے وہ کہتا ہے
26:40کچھ رشتے وقت سے نہیں ارادت سے جیتے ہیں
26:43سوپے کے آقوں سے بہتیاسو اور خاموش ہاں
26:47ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
26:49ایسی شروعات جو معاشر کے در سے نہیں دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
26:53گر آپ اس ڈرامسل کے حوالے سے اپنے اراد کی زال دینا چاہتے ہیں
26:57تو کمنٹ سیکشن میں دے جی
26:59اور ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل سبسکرائب کا نامت بولی ہے
27:02تینس پر واشنگ
27:02اللہ حافظ
27:03سوپے پیشار کے ایک پرانی مگر باوکار پشتن پیملی سے تعلق رکھتی تھی
27:09سنجیدہ خاموش اور ہر بات میں
27:12ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
27:14وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
27:17کتابوں سے محبت کرتی تھی
27:19اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
27:22کہ کبھی کوئی اس لبزوں میں چاہے بینا شرط بینا تقاضے کے
27:26حسن لاہور سے آیا ہوا ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
27:30جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شائرے کا بھی شکین تھا
27:33اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
27:36وہ سوپے سے پہلی بار لائبریری میں ملا
27:38جہاں پر ایک پرانی کتاب دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑھے
27:43وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا
27:45پھر ملاقاتیں ہوئی پھر کتابوں کے تبادلے
27:49پھر نظموں میں چپی بات دی اور دلوں میں چپی جذبات
27:52حسن سوپے سے محبت کرنے لگا
27:54وہ اسے نہ صرف پڑھتا بلکہ سمجھتا بھی تھا
27:58ویورز سوپے کو بھی اس کے خلوص نے جو کر لیا
28:02مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
28:05اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن کو
28:07صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
28:09کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
28:11سوپے کے لیے اپنی محبت کو زبان دینا
28:13گناہ جیسا تھا
28:15اور حسن کے لئے چپرے نہ سزا
28:17جب حسن نے رشتہ بیجا تو سوپے کے والد نے
28:20بغیر ملے انکار کر دیا
28:22کہ ہم بیٹوں کو بیچا نہیں کرتے
28:25محبت نہیں سنتے
28:26سوپے نے چپ سے آگے بڑے
28:29مگر اس کے دل وہی رہ گیا
28:31سال گزر گئے حسن نے ملک چھوڑ دیا
28:34سوپے گھر کے دائنمک قید ہو گئی
28:37لیکن وقت ان کے دل سے یادیں مٹا نہ سکا
28:40پھر ایک دن سوپے اب ایک سکول میں
28:43فرنسیپل بن چکے تھی
28:44جب ایک تعلیمی کانفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
28:47تو ایک مقرر کی آواز سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
28:51وہ حسن تھا جو مشہور شاعر انستاد بن چکا تھا
28:55سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
28:58جس میں ہر لب سوپے کے لئے ہوتا ہے
29:00ہر سطر اس کے خواموشی کو جواب دیتی ہے
29:03سب کے سامنے وہ کہتا ہے
29:04کچھ رشتے وقت سے نہیں ارادت سے جیتے ہیں
29:07سوپے کے آقوں سے بہتیاسو اور خاموش ہاں
29:12ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
29:14ایسی شروعات جو معاشرے کے ڈر سے نہیں دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
29:18گر آپ اس ڈرامسل کے حوالے سے اپنے راکیزال دینا جاتے ہیں
29:22تو کمنٹ سیکشن میں دیجئے
29:23اور ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل سبسکرائب کرنا
29:26مت بولیئے
29:26تینس پر واشنگ
29:27اللہ حافظ
29:28سوپے پیشار کے ایک پرانی مگر باوکار پشتن پیملی سے تعلق رکھتی تھی
29:34سنجیدہ خاموش اور ہر بات میں
29:36ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
29:39وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
29:42کتابوں سے محبت کرتی تھی
29:44اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
29:47کہ کبھی کوئی اس لبزوں میں چاہے
29:49بینا شرط بینا تقاضے کے
29:51حسن لاہور سے آیا ہوا ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
29:55جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شائرے کا بھی شکین تھا
29:58اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
30:00وہ سوپے سے پہلی بار لائبریری میں ملا
30:03جہاں پر ایک پرانی کتاب دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑھے
30:07وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا
30:10پھر ملاقاتیں ہوئی پھر کتابوں کے تبادلے
30:13پھر نظموں میں چپی بات تھی اور دلوں میں چپی جذبات
30:16حسن سوپے سے محبت کرنے لگا
30:19وہ اسے نہ صرف پڑھتا بلکہ سمجھتا بھی تھا
30:22ویورز سوپے کو بھی اس کے خلوص نے جو کر لیا
30:27مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
30:29اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن کو صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
30:33کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
30:35سوپے کے لیے اپنی محبت کو زبان دینا گناہ جیسا تھا
30:39اور حسن کے لئے چپرے نہ سزا
30:41جب حسن نے رشتہ بیجا تو سوپے کے والد نے بغیر ملے انکار کر دیا
30:46کہ ہم بیٹیوں کو بیچا نہیں کرتے محبت نہیں سنتے
30:51سوپے نے چپ سے آگے بڑے مگر اس کے دل وہی رہ گیا
30:55سال گزر گئے حسن نے ملک چھوڑ دیا
30:59سوپے گھر کے دائنمک قید ہو گئی
31:01لیکن وقت ان کے دل سے یادیں مٹا نہ سکا
31:04پھر ایک دن سوپے اب ایک سکول میں فرینسیپل بن چکے تھی
31:09جب ایک تعلیمی کانفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
31:12تو ایک مقرر کی آواز سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
31:16وہ حسن تھا جو مشہور شاعر اجتاد بن چکا تھا
31:19سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
31:22جس میں ہر لب سوپے کے لئے ہوتا ہے
31:25ہر سطر اس کے خواموشی کو جواب دیتی ہے
31:27سب کے سامنے وہ کہتا ہے
31:29کچھ رشتے وقت سے نہیں ارادت سے جیتے ہیں
31:32سوپے کے آقوں سے بہتیاسو اور خاموش ہا
31:36ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
31:38ایسی شروعات جو معاشرے کے ڈھر سے نہیں
31:40دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
31:42گر آپ اس ڈرامسل کے حوالے سے
31:45اپنے ارادت کی زال دینا چاہتے ہیں
31:47تو کمنٹ سیکشن میں دیجئے
31:48اور ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل
31:49سبسکرائب کا نامت بولیے
31:51تینس پر واشنگ
31:52اللہ حافظ
31:52ہیلو ویورز
31:54سوپیا پیشار کے ایک پرانی مگر باوکار
31:56پشتون پیملی سے تعلق رکھتی تھی
31:58سنجیدہ
31:59خاموش اور ہر بات میں
32:01ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
32:03وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
32:06کتابوں سے محبت کرتی تھی
32:08اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
32:11کہ کبھی کوئی اس لبزوں میں چاہے
32:13بینا شرط بینا تقاضے کے
32:15حسن لاہور سے آیا ہوا
32:17ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
32:19جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شائرے کا بھی شکین تھا
32:22اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
32:25وہ سوفیہ سے پہلی بار لائبریری میں ملا
32:27جہاں پر ایک پرانی کتاب
32:30دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑھے
32:32وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا
32:35پھر ملاقاتیں ہوئی
32:36پھر کتابوں کے تبادلے
32:38پھر نظموں میں چپی بات دی
32:39اور دلوں میں چپی جذبات
32:41حسن سوفیہ سے محبت کرنے لگا
32:44وہ اسے نہ صرف پڑھتا
32:46بلکہ سمجھتا بھی تھا
32:47ویورز سوفیہ کو بھی
32:50اس کے خلوص نے جو کر لیا
32:51مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
32:54اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن
32:56کو صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
32:58کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
33:00سوفیہ کے لیے اپنی محبت کو
33:02زبان دینا گناہ جیسا تھا
33:04اور حسن کے لئے چپ رہنا سزا
33:06جب حسن نے رشتہ بیجا
33:07تو سوفیہ کے والد نے
33:09بغیر ملے انکار کر دیا
33:11کہ ہم بیٹوں کو بیچا نہیں کرتے
33:17سے آگے بڑے مغیرز کے دل وہی رہ گیا
33:20سال گزر گئے
33:21حسن نے ملک چھوڑ دیا
33:23سوفیہ گھر کے دائنمک قید ہو گئی
33:26لیکن وقت ان کے دل سے
33:28یاد مٹا نہ سکا
33:29ایک دن سوفیہ اب
33:30ایک سکول میں فرنسیپل بن چکے تھی
33:33جب ایک تعلیمی کانفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
33:37تو ایک مقرر کی آواز
33:39سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
33:41وہ حسن تھا جو مشہور شائر
33:43انستاد بن چکا تھا
33:44سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
33:47جس میں ہر لفظ سوفیہ کے لئے ہوتا ہے
33:49ہر سطر اس کے خواموشی کو جواب دیتی ہے
33:52سب کے سامنے وہ کہتا ہے
33:54کچھ رشتے وقت سے نہیں
33:55ارادت سے جیتے ہیں
33:56سوفیہ کے آنکھوں سے بہتیاسو
33:59اور خاموش ہا
34:01ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
34:03ایسی شروعات جو معاشرے کے دھر سے نہیں
34:05دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
34:07گر آپ اس ڈراما سلک کے حوالے سے
34:09اپنے راکی زال دینا جاتے ہیں
34:11تو کمینٹ سیکشن میں دیجئے
34:12اور ساتھ میں ہمارے یوٹیوب کا چینل
34:14سبسکرائب کا نہ بھولیے
34:15تینس بار واشنگ
34:16اللہ حافظ
34:17ہلو ویورز
34:18سوپیہ پیشار کے ایک پرانی
34:20مگر باوکار پشتون پیملی سے تعلق رکھتی تھی
34:23سنجیدہ خاموش اور ہر بات میں
34:25ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
34:28وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
34:31کتابوں سے محبت کرتی تھی
34:33اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
34:36کہ کبھی کوئی اس لبزوں میں جاہے
34:38بینا شرط بینا تقاضے کے
34:40حسن لاہور سے آیا ہوا
34:42ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
34:44جو انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ شاعرے کا بھی شکین تھا
34:47اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
34:49وہ سوپیہ سے پہلی بار لائبریری میں ملا
34:52جہاں پر ایک پرانی کتاب
34:54دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑھے
34:56وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا
34:59پھر ملاقاتیں ہوئی
35:01پھر کتابوں کے تبادلے
35:02پھر نظموں میں چپی باتیں
35:04اور دلوں میں چپی جذبات
35:05حسن سوپیہ سے محبت کرنے لگا
35:08وہ اسے نہ صرف پڑھتا
35:10بلکہ سمجھتا بھی تھا
35:12ویورز سوپیہ کو بھی
35:14اس کے خلوص نے جو کر لیا
35:16مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
35:18اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن
35:20کو صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
35:22کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
35:25سوپیہ کے لئے اپنی محبت کو زبان دینا
35:27گناہ جیسا تھا
35:29اور حسن کے لئے چپ رہنا سزا
35:30جب حسن نے رشتہ بیجا
35:32تو سوپیہ کے والد نے
35:33بغیر ملے انکار کر دیا
35:35کہ ہم بیٹوں کو بیچا نہیں کرتے
35:38محبت نہیں سنتے
35:40سوپیہ نے چپ سے آگے بڑے
35:43مغیرز کے دل وہی رہ گیا
35:44سال گزر گئے
35:46حسن نے ملک چھول دیا
35:48سوپیہ گھر کے دائنمک قید ہو گئی
35:50لیکن وقت ان کے دل سے یادیں مٹا نہ سکا
35:53پھر ایک دن سوپیہ
35:55اب ایک سکول میں فرنسیپل بن چکے تھی
35:58جب ایک تعلیمی کامفرنس میں شریک ہوئی تھی ہے
36:01تو ایک مقرر کی آواز سنتے ہی ساکت رہ جاتی ہے
36:05وہ حسن تھا جو مشہور شاعر اُسطاد بن چکا تھا
36:08سٹیج پر کڑے ہو کر وہ اپنی نظم پڑھتا ہے
36:11جس میں ہر لپس ہو کے اکیلے ہوتا ہے
36:14ہر سطر اس کے خاموشی کو جواب دیتی ہے
36:16سب کے سامنے وہ کہتا ہے
36:18کچھ رشتے وقت سے نہیں ارادت سے جیتے ہیں
36:21سوپیہ کے آنکھوں سے بہتیاسو اور خاموشیہ
36:25ایک نئی شروعات بن کی جاتی ہے
36:27ایسی شروعات جو معاشرے کے ڈر سے نہیں
36:30دل کے حوصلے سے ہوتی ہے
36:31گر آپ اس ڈرامسل کے حوالے سے
36:34اپنے ارادت کی زال دینا چاہتے ہیں
36:36تو کمنٹ سیکشن میں دیجئے
36:37اور ساتھ میں ہمارے یوٹیوب کا چینل
36:38سبسکرائب کا نامت بولی ہے
36:40تینس پر واشنگ
36:41اللہ حافظ
36:42ہیلو ویورز
36:43سوپیہ پیشاور کے ایک پرانی
36:45مگر باوقار پشتن پیملی سے
36:47تعلق رکھتی تھی
36:48سنجیدہ خاموش اور ہر بات میں
36:50ماں باپ کی عزت کو مقدم رکھنے والی
36:53وہ انویسٹی میں اردو عدب کے طالبہ تھی
36:55کتابوں سے محبت کرتی تھی
36:57اور دل میں چپی ہوئی خواہش رکھتی
37:00کہ کبھی کوئی سے لبزوں میں چاہے
37:03بینہ شرد بینہ تقاضی کے
37:04حسن لاہور سے آیا ہوا
37:06ایک ذہین اور کلہ مزاج لڑکا
37:09جو انجینئرنگ کے ساتھ
37:10ساتھ شائرے کا بھی شکین تھا
37:12اسی انویسٹی میں سکالرشپ پر آیا تھا
37:14وہ سوپیہ سے پہلی بار لائبریری میں ملا
37:16جہاں پر ایک پرانی کتاب
37:19دونوں کے نظرے ایک ساتھ پڑھے
37:21وہ معمولی لمحہ ایک خاموش آغاز بن گیا
37:24پھر ملاقاتیں ہوئی
37:25پھر کتابوں کے تبادلے
37:27پھر نظموں میں چھپی باتیں
37:29اور دلوں میں چھپے جذبات
37:30حسن سوپیہ سے محبت کرنے لگا
37:33وہ اسے نہ صرف پڑھتا
37:35بلکہ سمجھتا بھی تھا
37:37ویورز سوپیہ کو بھی
37:39اس کے خلوص نے جو کر لیا
37:40مگر وہ ایک خوف کے ساتھ جیتی تھی
37:43اپنے والد جنہوں نے اس کے بڑے بہن
37:45کو صرف اس لئے گھر سے نکال دیا تھا
37:47کہ اس نے اپنے پسند سے شادی کی تھی
37:49سوپیہ کے لئے اپنی محبت
37:51کو زبان دینا گناہ جیسا تھا
37:53اور حسن کے لئے چھپ رہنا سزا
37:55جب حسن نے رشتہ بھیجا

Recommended