Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 7/6/2025

Category

People
Transcript
00:00واجب الاحترام آل مرتبت زی وقار علماء کرام سامین حاضرین و حاضرات شرکائے محفلِ ذکرِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ
00:14السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
00:19ایک فرد کی ناگہانی موت تڑپا کے رکھ دیتی ہے
00:25خاندان کی زندگی غیر مرتب اور غیر منظم ہو جاتی ہے
00:34اور یہاں قربلا میں جو منظر تھا
00:39تاریخ پڑیئے کہ ان کی نمازیں بھی قضا نہیں ہوئیں
00:48خیموں میں آخری ازان فجر کی حضرتِ علی اکبر نے دی ہے
00:54اور باقاعدہ جماعت کے ساتھ فجر کی نماز ادا کی گئی
01:04اور پھر حضرتِ امامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جب سرِ انور کٹا
01:14تو تاریخ بتاتی ہے کہ سر سجدے میں جھکا ہوا تھا
01:20اگر میں کربلا کو دو لفظوں میں بیان کرنا چاہوں
01:25تو کربلا میں ایک قیام ہے اور ایک سجدہ ہے
01:30ظلم کے خلاف جورو جبر کے خلاف
01:34ناانصافی کے خلاف
01:36لا دینیت کے خلاف حضرتِ امامِ حسین نے قیام کیا
01:39اور اللہ کے حضور ان حالات کے اندر بھی جب تیروں پہ تیر برس رہے تھے
01:46اور بدن چلنی ہو گیا تھا
01:48اللہ کا سجدہ قضا نہیں ہونے دی
01:50تو زندگی قیام اور سجدے کے ساتھ عبارت ہے
01:56حضرتِ امامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی
02:00سجدہِ شبیری نے لاج رکھ لی قیامت تک کی عبادتوں کی
02:07اور دنیا کے سامنے
02:09حضرتِ امامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا
02:13قیام بھی بے مثال رہا
02:14اور سجدہ بھی بے مثال رہا
02:17ایسا قیام بھی کسی نے نہیں کیا ہوگا
02:19اور ایسا سجدہ بھی کسی نے نہیں کیا ہوگا
02:23اور کیسے ہو سکتا ہے
02:25اس میدان کے لیے
02:28اس اکھاڑے کے لیے
02:30انہیں پالا تھا حضور کے لعاب نے
02:33آپ جانتے ہیں کہ پہلوانوں کی لڑائیاں ہوتی ہیں
02:38تو اس سے قبل جو ان کے اساتذہ ہوتے ہیں
02:43ان کو دعو پیچ سکھاتے ہیں
02:46ان کو مش کرواتے ہیں
02:48اور ان کو عالی نصب خوراکیں کھلاتے ہیں
02:52کہ کہیں پشت نہ لگ جائے
02:55چونکہ اگر یہ پشت لگ گئی
02:57تو پورے قبیلے کی ذلت ہوگی
02:59اللہ اکبر
03:01دنیا کے تاریخی
03:03اکھاڑے میں اترنے کے لیے
03:05حضور نے تربیت کی تھی
03:07تو اپنے لعاب سے کی تھی
03:08شیرِ بطول تھا اور لعابِ رسول تھا
03:12تو حسین کی پشت لگ کیسے سکتی تھی
03:15اللہ اکبر
03:17اور یہ
03:18تکمیل ہوئی
03:21ہرم کی داستان کی جس کا اقبال نے ذکر کیا تھا
03:25کتنے دل آویز انداز میں
03:28غریب و سادہ و رنگی ہے داستانِ حرم
03:31غریب و سادہ و رنگی ہے داستانِ حرم
03:37رنگین داستانِ حرم
03:40اگر
03:42غریب و سادہ کے لفظ نہ ہوتے
03:44تو رنگینی کا مفہوم اور ہوتا
03:46لیکن غریب
03:48اور سادہ کا لفظ
03:49پہلے لا کر کے
03:51رنگینی کا مفہوم بدل دیا
03:53اقبال نے
03:54تو ذرا
03:56اس شیر کا رنگ دیکھئے
03:58اس شیر کا جمال دیکھئے
03:59مجھے تو اردو عدب میں
04:02اس عنوان سے ایسا کوئی شیر نہیں ملا
04:04غریب و سادہ و رنگی ہے داستانِ حرم
04:08نہائیت اس کی حسین اور ابتداء ہے اسماعیل
04:11تیاری کب سے ہو رہی ہے
04:14اور منزل کی تکمیل کب ہوتی ہے
04:17اور ابباس تابش کا ایک شیر مجھے
04:21اس شیر کی قبیل سے لگا
04:23اور اس نے کلم توڑ دیا
04:25اللہ اکبر
04:28ہمارا سلسلہ طائف سے لے کر
04:30نینوہ تک ہے
04:31ہمارا سلسلہ
04:34طائف سے لے کر نینوہ تک ہے
04:37وہ کربلائے محمد
04:39یہ کربلائے حسین
04:40وہ کربلائے محمد
04:44یہ کربلائے حسین
04:47سب سے زیادہ دکھ
04:48اللہ کے محبوب کو
04:49طائف میں پہنچا تھا
04:50آج بھی
04:53اس مٹی کے
04:54ذروں سے درد بھوٹتا ہے
04:56وہ امگور تو نہیں ہوگا
04:58شاید اس کی
04:59نسل سے
05:01اس باغ میں کچھ
05:03عودے ہوں
05:03اور وہاں
05:05ایک شخص بیٹھا ہوا ہے
05:06جو لوگوں کو
05:07انگور کھلاتا ہے
05:09کبھی آپ حج اور عمرہ کے لیے جائیں
05:11تو طائف کا سفر ہو
05:12تو مسجد اداس کے قرب میں
05:14جہاں حضور علیہ السلام
05:16زخمی ہوئے تھے
05:16اور وہاں
05:18حضور تشریف لائے تھے
05:19تو وہاں کے ذروں سے بھی
05:21آپ کو درد بھوٹتا دکھائی دے گا
05:23ام المومنین
05:25سیدہ عائشہ
05:25رضی اللہ تعالیٰ عنہ
05:26فرماتی ہیں
05:27کہ میں نے ایک دن
05:28حضور سے پوچھا تھا
05:29کہ حضور کیا
05:30اہد کے دن سے
05:31سخت دن بھی زندگی میں آیا
05:32اور ان کا خیال تھا
05:34کہ اس سے
05:35زیادہ
05:36سختی کبھی
05:37اسلام کی تاریخ میں
05:38نہیں دیکھی گئی
05:39کہ ستر لاشیں پڑی ہوئی تھی
05:41اور حضرت امیر حمزہ
05:43کا مسلح کر دیا گیا
05:44آزائے بدنیاں
05:47کٹ دیا گئے
05:48کہ لہجہ چبایا گیا
05:51آنکھوں میں نیزے
05:53کی نوکیں چبھوئی گئیں
05:55کٹا ہوا بدن
05:57چھدہ ہوا بدن
05:59لہو لہو بدن
06:01آقا کریم علیہ السلام نے جب دیکھا تو
06:03پھر جو حضور کی حالت تھی وہ
06:06لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتی
06:12بس اتنا فرماتے تھے
06:14مَا فَعْلَ أَمِّ
06:15میرے چچا کا کیا ہوا
06:18تو امول مومنین فرماتی ہیں کہ میں نے سمجھا کہ شاید اس سے دن سخت زندگی میں کبھی نہیں آیا ہوگا
06:26تو میں نے ارس کی کہ حضور
06:28کیا اہد کے دن سے سخت بھی زندگی میں کوئی دن آیا
06:33تو فرمایا ہاں آئشہ
06:35جب طائف کے بازاروں میں تیری قوم نے مجھے پتھر مارے
06:39تو یہ دن اہد کے دن سے بھی سخت تھا
06:43آپ جس کی خیر خواہی کر رہے ہوں
06:48وہی آپ کو ضربیں لگا رہا ہو
06:51آپ
06:53جس کی سیرابی کے لیے پانی ڈھونڈ کے لائے ہوں
07:00وہ آپ کو پیاسہ رکھ رہا ہو
07:03تو آپ کی طبیعت کی دکھن کا عالم کیا ہوگا
07:08زخم بھی دکھ دیتے ہیں
07:13لیکن غویے مار کے رکھ دیتے ہیں
07:17حضور ان کے تین سرداروں کے پاس
07:20اللہ کے دین کا پیغام لے کر گئے تھے
07:24ہر نبی نے ہر پیغمبر نے
07:28جس تندہی کے ساتھ
07:31جس خلوص کے ساتھ
07:33لوگوں کے تلخ رویوں کو برداشت کرنے کے باوجود
07:36اللہ کے پیغام قبلہ کیا
07:39یہ پیغمبروں کے ہی حوصلے ہیں
07:41حضور اپنے ایک سفر کا ذکر فرماتے ہیں
07:45کہ میں اور بلال
07:46ایک مہینے کی مسافت پہ تھے
07:49اتنا طویل سفر تھا
07:51کہ ایک مہینہ اس سفر میں لگا
07:53اور بلال کے پاس
07:55صرف اتنا کھانا تھا
07:56جو بلال کی بغل میں دبایا جا سکتا تھا
07:59پورے ایک مہینے کی مسافت
08:01حضرت امام فخر الدین رازی نے لکھا
08:04کہ مکہ سے لے کر
08:05تائف تک
08:06ستر ایسے نبیوں کی قبریں ہیں
08:09جن کی وفات صرف بھوک کی وجہ سے ہوئی ہے
08:13تو یہ ٹریننگ ہوتی آئی ہے
08:15بلکہ اگر آپ
08:16اس تاریخ کور پیچھے لے جائیں
08:18تو جناب آدم علیہ السلام کو
08:21خلیفہ دنیا کے لیے بنایا گیا تھا
08:25زمین کے لیے
08:26لیکن جنت میں ان کو پہلے رکھا گیا
08:29اور پھر جنت سے
08:31وہ زمین پر لائے گئے
08:34اور پھر وہ
08:35تین سو نو سال تک
08:37مسلسل روتے رہے
08:38تو گویا ان کے
08:40دل کو
08:41درد کی لذت سے آشنا کیا گیا
08:44حضرت اسماعیل علیہ السلام
08:47رضا الہی کے لیے
08:50اپنی گردن
08:51چھوڑی تلے رکھ دیتے ہیں
08:53اور کوئی عذر پیش نہیں کرتے
08:56انسان کی
08:59طبیعت پر جو چیزیں شاک ہوں
09:02ان کو قبول بھی کرے
09:04تو سو بہانے پہلے کرتا ہے
09:07وہ کہتا ہے
09:09مجھے مطمئن ہونا چاہیے
09:10مجھے لاجک دو
09:11اس کے بعد میں اس کو تسلیم کروں گا
09:14سارا رولہ ہی یہی ہے
09:17کہ نفس کھڑا ہوتا ہے
09:19تو دلیلیں مانگنے لگ جاتا ہے
09:21اصل نفس پر جو چیز شاک ہوتی ہے
09:24نفس اسے قبول کرنے کے لیے
09:26تیار نہیں ہوتا
09:27کربلا والوں کا
09:29اور کافلہ حرم کے
09:31ہر مسافر کا
09:32یہی تو وطیرہ رہا ہے
09:35کہ جب ادھر سے حکم آتا ہے
09:37تو یہ پوچھتے نہیں ہیں
09:39کہ اس کی حکمت کیا ہے
09:41کہا یار کا حکم ہے
09:42سر تسلیم غم ہے
09:44تو یہ تو شعار ان لوگوں کا رہا
09:47تو حضرت خلیل اللہ
09:48جب اپنے فرزند سے کہتے ہیں
09:50کہ بیٹا
09:51میں نے خواب دیکھا ہے
09:52کہ میں تجھے زبا کرنا چاہتا ہوں
09:54فنزر مازہ ترہ
09:56بتا تیری رائے کیا ہے
09:58تو بیٹا آگے سے
10:00پسو پیش کرنے کی بجائے
10:02چاند لمحے چاند ثانییں
10:04سوچو تفکر میں
10:06ڈوب جانے
10:08اور غور و تدبر کرنے کی بجائے
10:11بغیر کسی
10:12وقفے کے
10:14فوراں
10:15ارض گزار ہوتا ہے
10:16اپنے باپ سے
10:17یا ابتف علماتو مر
10:19اباجان
10:21زبا کیا جو بھی حکم ہے
10:22کر گزریے
10:23رہی بات میری
10:25ستاج دونی
10:26انشاءاللہ من الصابرین
10:28آپ دیکھیں گے
10:29کہ میں صبر کر کے دیکھاؤں گا
10:31اللہ اکبر
10:33یہ ابتدا تھی
10:34اللہ جللہ شانہو نے
10:36حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بچا لیا
10:39کیونکہ ان کی نسل سے
10:41حضور علیہ السلام کا ظہور ہونا تھا
10:44لیکن وہ قربانی
10:46جو مینڈے کی شکل کے اندر
10:48جناب اسماعیل علیہ السلام کے بدل کے طور پہ
10:52وہاں پیش کر دی گئی
10:54اس قربانی
10:56کو باقی تو رکھا گیا تھا
10:59اور زبہ عظیم کی
11:01یہ شکل زمانے نے دیکھنی تھی
11:04اللہ اکبر
11:06اور وہ کب سے تیاری ہو رہی تھی
11:08جبریل امین آکے حضور کو بتا رہے تھے
11:11کہ چھوڑی وہاں سے تو اٹھا لی گئی
11:14آپ بھی ابن الزبیہین ہیں
11:16دو زبیہوں کے بیٹے ہیں
11:18آپ کے والدے بزرگوار
11:19کے حلق سے بھی چھوڑی اٹھا لی گئی
11:23چونکہ اگر اسماعیل کی گردن پہ چھوڑی چل جاتی
11:25تو کائنات باغ خلیل کے
11:28اس گلے رانا کو نہ دیکھ پاتے
11:30اور اگر حضرت عبداللہ کی گردن پہ چھوڑی چل جاتی
11:33جو حضرت عبد المطلب نے خواب دیکھا تھا
11:36تو زمانے کو حضور کی صورت کے اندر
11:38حادی اور رہنما کیسے ملتا
11:40اب حضور تو آگے تھے
11:42اب جب چھوڑی آئے گی
11:44تو پھر وہ ٹلنے والی نہیں ہوگی
11:45اور اب جبریل بتاتے ہیں
11:48اور حضور الاسلام کی آنکھیں
11:50بہنیں لگ جاتی ہیں
11:52اور ام سلمہ رضی اللہ تعالی
11:54انہا کو حضور باقاعدہ
11:56مٹی بھی عطا کرتے ہیں
11:58کہ یہ مٹی عرض کربلا کی ہے
12:00اور جب خون بن جائے
12:02تو سمجھ لینا کہ میرا بیٹا شہید کر دیا
12:05اور ادھر حضرت حسین ابن علی سے
12:09غیر معمولی محبت ہے
12:10پیار ہے
12:11حجرہ فاطمہ کے قریب سے
12:15گزرتے ہیں تو جس طرح بچے
12:16بچپن میں رو دیتے ہیں
12:18حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی
12:20اور امام حسین رضی اللہ تعالی
12:23بھی بچپن میں
12:24کبھی روتے تھے
12:26تو حضور علیہ السلام
12:27دل گریفتہ ہو جاتے
12:29اور آپ پیغام بیجتے
12:31فاطمہ حسین کو رونے نہ دو
12:33لِأَنَّا بُقَاعَهُ يُوزِنِ
12:35اس کا رونا مجھے تکلیف دیتا ہے
12:38اللہ اکبر
12:40شہادت کا دولہ بنایا جا رہا ہے
12:43اور لعاب سے حضور علیہ السلام
12:44حضرت امام حسین کی پرورش کر رہے ہیں
12:47پیاس تو شدت کی تھی
12:50کربلا کے اندر زبانِ کانٹا بن چکی تھی
12:54حلق خوشک ہو گئے تھے
12:57اور گرمی تھی کہ
13:00الامان والحفیظ
13:01لیکن اس کے باوجود
13:04کربلاِ حسین میں
13:07زمانے نے حضرت امام حسین کی استقامت کو دیکھا
13:11اور آخری وقت تک
13:15اپنے موقف پہ کھڑے رہے
13:17یہ قیام تھا
13:19اور جب
13:20قیام مکمل ہو گیا
13:22یزید بیعت لینے میں
13:25ناکام ہو گیا
13:26یہی مطالبہ تھا یزید کا
13:29بیعت کیا ہے
13:31بیعت بیع سے ہے
13:34اس کا معنی بک جانا ہے
13:38آپ لغت کی جتنی کتابیں دیکھ لیں
13:41تو آپ کو یہی مفہوم ملے گا
13:44بیعت کا معنی
13:45بک جانا
13:47یزید امام حسین کو کہتا تھا
13:51کہ میرے ہاتھ پہ بک جاؤ
13:53اب ذرا
13:55کربلا کا فیصلہ یہی ہوتا ہے
13:58یزید کیا
14:00کوئی ساش شے پیک یزید بھی ہو
14:02اور حسین کا کوئی غلام ہو
14:04وہ یزید کے ہاتھ پہ
14:05وقت کے یزید کے ہاتھ پہ نہیں بکتا
14:07تو حسین ابن علی
14:10اللہ اکبر
14:11جو حضور کی آغوش میں کھیلتا رہا
14:13یزید کیا کہتا تھا
14:15میرے ہاتھ بک جاؤ
14:17اللہ اکبر
14:19امام حسین نے کہا
14:20میں بازار محمد میں بکا ہوا
14:22کیسے بکوں گا
14:24آپ
14:26علماء بھی تشریف فرما ہیں
14:29ان سے پوچھئے
14:31کہ بیع پر بیع نہیں ہوتی
14:33جو چیز پہلے بک چکی ہو
14:36تو اس پہ بیع نہیں ہوتی
14:39بلکہ عدالتوں میں کیس ہو جاتا ہے
14:43کہ یہ چیز پہلے ہی بک چکی تھی
14:44یار نکاہ پہ نکاہ نہیں ہوتا
14:47بیع پہ بیع نہیں ہوتی
14:50تو حضرت امام حسین
14:53رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور سے بیعت کی تھی
14:55تو بیعت کے مختلف طریقے
14:58پانی میں ہاتھ رکھ کے حضور نے خواتین سے بیعت کی ہے
15:01یعنی ادھر پانی کا ایک برطن تھا انگلی ڈالی
15:04اور دوسری طرف خاتون نے انگلی ڈالی
15:07تو بیعت کا یہ بھی طریقہ ہے
15:09تو لازمی نہیں ہے کہ ہاتھ میں ہاتھ ہی رکھا جائے
15:11بیعت کے مختلف طریقے ہیں
15:14پانی میں انگلی ڈال کر بھی بیعت ہو سکتی ہے
15:17کسی کے پاؤں پہ ہاتھ رکھ کے بیعت ہو سکتی ہے
15:19حضرت امام حسین نے حضور کی بیعت کس طرح کی ہے
15:22حضور کے موں میں زبان ڈال کے بیعت
15:24اب جس نے حضور کی یوں بیعت کی ہے
15:29یزید کہتا ہے میرے ہاتھ پہ بھک جاؤ
15:31کہاں تیرے ہاتھ پہ بھکوں جو محمد عربی کی
15:35زبان پہ بیعت کر چکا ہے
15:36کیسے ہو سکتا ہے
15:38تو یہ تھا یزید کا مطالبہ
15:41لوگ کہتے ہیں امام حسین کیوں گئے تھے
15:44انہوں نے مطالبہ مان لینا چاہیے تھا
15:47میں کہتا ہوں پاگلو اسے پوچھو
15:49حسین سے بیعت کا مطالبہ کرتا ہے
15:52تو ہوتا کون ہے تیری اوقات کیا ہے
15:54کہ فاطمہ کے فرزان سے کہتا ہے
15:56کہ میرے ہاتھ پہ بھکے جنت جن کی ملکیت ہے
15:59جو جنت کا وارث ہے
16:02اس کو کہتا ہے چند ٹگے لے لیں
16:04اور میرے ہاتھ پہ بھک جائے
16:05کمال ہے یار
16:06ہر دو عالم قیمت خود گفتائی
16:09نرخ بالا کن کے ارزانی ہنوز
16:12اللہ اکبر
16:13مالک جنت مالک کوسر
16:16مالک کائنات
16:17مالک کونین
16:19عرض و سما کے مالک کو کہتا ہے
16:21یہ ٹگے لے لے اور میرے ہاتھ پہ بھک جا
16:24کہا پوری کائنات تو
16:26ہمارے ہاتھ پہ بھکی ہوئی ہے
16:27اور بے پر بے
16:30نہیں ہوتی
16:31تو یہ بات ذہن میں رکھئے
16:34یزید کا انکار
16:36کرتے ہوئے امام حسین رضی اللہ
16:38تعالیٰ نہوں نے جو لفظ کہے تھے
16:40وہ یہی تھے
16:41میرے جیسا تیرے جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا
16:48حسین یزید کی بیعت کرے یہ تو بڑی دور کی بات ہے
16:52میرے جیسا بھی
16:54تیرے جیسا کوئی اور بھی ہو
16:56اللہ اکبر میرے جیسے سے
16:59مراد یہاں جو ہے وہ
17:01تشبیح من کل الوجود نہیں ہے
17:03یعنی میرا غلام بھی ہو
17:05اور وقت کا
17:07کوئی ساشے پیک یزید بھی آ جائے
17:09تو وہ بھی اس کی بیعت نہیں
17:11کرے گا میں تیری بیعت کروں
17:13مثلی لا یبائیو
17:15مثلہو میرے جیسا تیرے جیسے کی
17:17بیعت کاری نہیں سکتا
17:19اللہ اکبر یہ ابھی شیر
17:21پڑا جا رہا تھا تو اچانک میرے ذہن میں
17:23ایک بات آئی
17:25کہ
17:25جو حضرت
17:27سیدنا مہین الدین چشتی
17:31اجمیری علیہ رحمہ نے کہا
17:32کہ شاہ است حسین
17:34بادشاہ است حسین
17:36دین است حسین دین
17:38پناہ است حسین
17:40سرداد نداد دست دردست
17:42یزید حقہ کے بنائے
17:44لا الہ است حسین
17:46تو یہ ربائی ہے
17:48چار مصرے ہیں
17:50چار مصروں کے اندر
17:52پانچ مرتبہ حضرت امام حسین
17:54کا ذکر آئے ہیں
17:55نام پانچ مرتبہ ہے
17:57شاہ است حسین
17:58بادشاہ است حسین
18:00دین است حسین
18:01دین پناہ است حسین
18:03سرداد نداد دست دردست
18:05یزید حقہ کے بنائے لا الہ
18:08است حسین
18:09پہلے مصرے میں بھی دو مرتبہ حسین ابن علی کا نام
18:12دوسرے مصرے میں بھی دو مرتبہ حسین ابن علی کا نام
18:16آخری مصرے میں ایک مرتبہ حسین ابن علی کا نام
18:20درمیان والے مصرے میں حضرت حسین کا نام نہیں ہے
18:24چونکہ اس مصرے میں یزید کا نام آگیا تھا
18:27کہا جہاں یزید کا نام آئے وہاں حسین کا نام بھی نہیں آئے گا
18:31تم بیعت کی بات کرتے ہو
18:33سرداد نداد دست دردست یزید
18:36فارس کی اس ربائی کا حسن دیکھئے
18:40اس کا جمال دیکھئے
18:42اللہ اکبر
18:43سرداد نداد دست دردست یزید
18:47اللہ سر دے دیا
18:49یزید کے ہاتھ میں ہاتھ نہیں دیا
18:51یہ ہے حضرت امام حسین جدی اللہ
18:53تو بیعت بکنے کو کہتے ہیں
18:55اور جو اہل ایمان ہیں
18:57وہ بک گئے ہیں
18:59کہاں بکے ہیں
19:00اللہ نے ان کو خرید لیا ہے
19:02اور اس کا بدلہ کیا دیا ہے
19:04جنت دی ہے
19:05تو مسلمان کسی کے آگے بکتا نہیں ہے
19:08فروخت نہیں ہوتا
19:09جو خلیفے کی بیعت کرتا ہے
19:12تو لفظ اللہ خلیفے کی بیعت کرتا ہے
19:15خلیفہ اصل نہیں ہوتا
19:17نائب ہوتا ہے
19:18تو خلیفہ تلہ فی الارض ہوتا ہے
19:22خلافت پر جب وہ بیعت کرتا ہے
19:24تو وہ بیعت کسی اور کی کر رہا ہوتا ہے
19:26ماں سے واللہ رہا مسلمہ بندہ نیست
19:30پیش فرعون سرش افگندہ نیست
19:32مسلمان کا سر
19:34اللہ کے علاوہ کسی کے آگے جھکتا ہی نہیں ہے
19:36اور یہ تھا حضرت امام حسین
19:38رضی اللہ تعالیٰ نو کا پیغام
19:40ویسے تو آپ کا ایک طویل خطبہ ہے
19:43جو آپ نے انکار بیعت پر ارشاد فرمایا
19:46محمد بن حنفیہ کو آپ نے جو خط لکھا
19:49وہ تاریخ کے ریکارڈ پر موجود ہے
19:52مختلف منازل پر اور مواقع پر
19:56آپ نے جو خطبہ ترشاد فرمائے
19:58کربلا کے اندر جو آپ نے خطبہ ترشاد فرمائے
20:01دنیا حسین ابن علی کو سمجھنا نہیں چاہتی
20:05اور اس میں خامخوا کی کنفیوجن رکھنا چاہتی ہے
20:09تاکہ ان کا چولہ بھی جلتا رہے
20:13ورنہ اگر حضرت امام حسین کے خطبوں کو پڑھ لیا جائے
20:18تو اس نکتے کو سمجھنے میں دیر نہیں لگتی
20:22کہ حق اور باطل کا یہ مقابلہ
20:25اور اس کے خد و خال کیا تھے
20:27سنیے میں صرف ایک خطبے کے چند اجزاء آپ کے سامنے
20:31رکھنا چاہوں گا
20:33حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے
20:36فرمایا
20:38کہ اے لوگو
20:40میں کیوں
20:42یزید کی بیعت سے انکار کرنا چاہتا ہوں
20:45جو
20:46مدینہ کے دار الامارت میں کہا
20:49مکہ المکرمہ میں مختلف جگہوں پر ارشاد فرمایا
20:52راستوں میں فرمایا
20:54اس کا خلاصہ آپ نے چار چیزیں بھی انفرمی
20:56راجل انفاسکن
20:57یہ فاسق آدمی ہے
20:59اور حسین ابن علی سے بیعت کا مطالبہ کرتا ہے
21:04کھوٹے سکے دے کے سونا خریدنا چاہتا ہے
21:07اس سے جو جنت کا مالک ہے
21:10اللہ اکبر
21:11اور پھر دوسری بات فرمایے
21:14شارب الخمر
21:15شرابی ہے
21:17میں اس کے ہاتھ پہ کیسے بیعت کر سکتا ہوں
21:20تیسری بات
21:21قاتل النفس
21:22انسانی
21:25وجود کا قاتل ہے
21:28انسانیت کا قاتل ہے
21:30اور چوتھی چیز ارشاد فرمایے
21:31مولنن بالفسق
21:33اعلانیہ فسق کرنے والا ہے
21:35یعنی فسق کا تذکرہ دو مرتبہ فرمایا
21:37ایک تو فاسق ہے
21:38اس کے
21:39وہ فسق ہیں
21:40جو اس تک محدود ہیں
21:42لوگ نہیں جانتے
21:43لیکن اس کے
21:44فسق و فجور کی کہانی
21:45زبان زدہ عام ہے
21:46دنیا بھی جانتی ہے
21:48کہ وہ فاسق ہے
21:49اور قرآن مجید میں
21:51پچاس سے زائد مرتبہ
21:52فاسقوں کی مضمت آئی ہے
21:54مختلف سیغوں کے ساتھ
21:55اور
21:57خلاصہ یہ ہے
21:58کہ اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا
22:01فاسق بدترین
22:03اس دھرتی پر
22:05مخلوق ہے
22:06اور یہ جانوروں سے بھی بدتر لوگ ہیں
22:09اور یہ تقاضہ بیعت
22:11حضرت امام حسین سے کرتا ہے
22:13شرم نہیں آتی
22:13اللہ اکبر
22:15تو حضرت امام حسین
22:19رضی اللہ تعالیٰ نے
22:19جو طویل خطبہ دیا
22:21وہ یہ تھا
22:22من رآ منکم
22:23سلطانا جائرا
22:24مستحلا لہورا ملہ
22:26کہ
22:29جو فرمایا گیا ہے
22:31کہ جو ایسے
22:32بادشاہ کو دیکھے
22:33جو ظالم ہو
22:35اور اللہ کی حرام کردہ
22:38چیزوں کو حلال قرار دے
22:39ناکسن لیحد اللہ
22:41اور اللہ
22:42کے اہد توڑے
22:43مخالفن لسنت رسول اللہ
22:46صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
22:48اور حضور کی سنت کو
22:49بدلے
22:51اور اس کی مخالفت کرے
22:52یا ملو فی
22:55عباد اللہ
22:56بالاسم والو دوان
22:57اور لوگوں کے اندر
22:59بدی اور بدکاری
23:01کے ساتھ
23:02حکومت چلائے
23:03فلم یغیر علیہ
23:06بے فیلن
23:07ولا قولن
23:08اور جو شخص
23:09کسی
23:10قول کے ساتھ
23:11یا فیل کے ساتھ
23:12عمل کے ساتھ
23:13اس کی مخالفت نہیں کرتا
23:14کہ اللہ تعالیٰ جللہ شانہو
23:21پھر اس کے اس ٹکانے تک پہنچائے گا
23:23جو اس کے ساتھ
23:26اس کے ظلم اور اس کے جبر کے خلاف
23:28کھڑا نہیں ہوتا
23:28یا کم از کم زبان سے نہیں بولتا
23:30اور حضرت سحل بن سعاد السعادی
23:33رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
23:34وہ معروف روایت ہے
23:35جو اس کے مفہوم کے قریب ہے
23:36اب یہ ساری بیان
23:47چیزیں کرنے کے بعد
23:48حضرت امام لوگوں کو
23:49کھڑے ہو کے خطبہ دے رہے ہیں
23:51اور فرمایا
23:51یہ خطبے میں ارشاد فرما رہے ہیں
23:59اور یہ لفظ
24:00یہ کچھ چیز چھپی ہوئی نہیں ہے
24:06یزید کے کرتوتوں کا
24:07تم علم ہے
24:08کہ اس شخص نے
24:10اس قوم نے
24:11اور یزید
24:12اس کے حواریوں نے
24:13قد لازمو
24:14تاعت الشیطان
24:16شیطان کی فرما برداری
24:18کو لازم کر لیا
24:18اپنے اوپر
24:19شیطان کی غلامی کا
24:21پٹہ پہن لیا ہے
24:22وَتَوَلُّوْاَن تَعْتِ الرَّحْمَان
24:24اور انہوں نے
24:25اللہ جللہ شانہو کی
24:27عطاعت سے
24:29رخ پھیر لیا ہے
24:30وَعَظَهَرُ
24:31فساد اور فساد بپا کے رکھا ہے
24:33وَعَطَلُ الْحُدُود
24:35اور حدود کو
24:36مُوطل کر دیا ہے
24:37وَاسْتَاثَرُ بِالْفَحْ
24:40اور حکومت کا
24:41مال کھانا شروع کر دیا ہے
24:42سرکاری خزانے
24:44کو لوٹنے لگیں
24:45وَحَلُّوْ حَرَامَ اللَّهِ
24:47اور اللہ کی حرام کردہ
24:49چیزوں کو انہوں نے
24:50اپنے اوپر حلال کر لیا ہے
24:51وَحَرَّمُ حَلَالَهُ
24:53اور اللہ کی جو حلال ہیں
24:55ان کو اپنے اوپر
24:56انہوں نے حرام کر لیا
24:57اور جو حرام ہیں
24:58ان کو اپنے اوپر حلال کر لیا
24:59یہ سب کچھ بیان کرنے کے بعد
25:01لوگوں کو باور کروانے کے بعد
25:03سرمایا
25:03وَإِنِّ
25:04یہ لفظ سنیئے
25:05وَإِنِّ
25:06اَحَقُّ بِحَازَ الْحَمَرُ
25:09لہٰذا میرا حق بنتا ہے
25:11کہ میں کھڑا ہوں
25:12وَإِنِّ اَحَقُّ
25:14سب سے زیادہ میرا حق بنتا ہے
25:16کہ میں اس جبر کے خلاف
25:19اس ظلم کے خلاف
25:20اس جور و زیادتی کے خلاف
25:22اس نائنصافی کے خلاف
25:23اس لا دینیت کے خلاف
25:25شیطانی قوتوں کے خلاف
25:28ان باغیانہ
25:29روشوں کے خلاف
25:30میرا حق سب سے زیادہ ہے
25:32کہ میں کھڑا ہوں
25:33کیوں
25:34فرمایا
25:35لِقَرَابَتِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ
25:38اس لیے کہ میں نے
25:40حضور علیہ السلام کے لعاب کو چاٹ کر کے
25:43حضور کی زبان چوس کر کے
25:45اللہ کے محبوب کی گود میں کھیل کر کے
25:48اللہ کے محبوب کی آغوش میں
25:50تربیت پا کے دین سیکھا ہے
25:52اگر آج حسین نہیں کھڑا ہوتا
25:55تو کون کھڑا ہوگا
25:56تو مشکل کے اس وقت میں
25:58میرے اوپر لازم ہے
26:00کہ میں میدان عمل میں
26:02کھڑا ہو جاؤں
26:03تو حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے
26:06پھر یزید کے خلاف قیام کیا
26:08اور قیام
26:10کا حق ادا کر گیا
26:12اللہ اکبر
26:14مشکل وقت میں
26:15انسان اپنے بچوں سے مجبور ہو جاتا ہے
26:19خواتین سے مجبور ہو جاتا ہے
26:23بوڑوں سے مجبور ہو جاتا ہے
26:25بھوک کمر توڑ دیتی ہے
26:27پیاس سے انسان نڈھال ہو جاتا ہے
26:30خوف توڑ کے رکھ دیتا ہے
26:32ہم نے
26:32مضبوط سے مضبوط ترین لوگوں کے نظریے
26:36بہت کم قیمت پر تبدیل ہوتے دیکھیں
26:39اور تھوڑی سی سختیوں اور تکلیفوں سے
26:43لوگوں کو راستے تبدیل کرتا ہم نے دیکھا ہے
26:46ایسی بہت ساری کہانیاں آپ کے ذہن میں
26:49آپ کی سوچوں میں
26:50آپ کی خیالوں میں
26:51بھی گردش کرنے لگ گئی ہوں گی
26:53لیکن
26:55چھے ماہ کے علی اسغر سے لے کر کے
26:57حضرت امام حسین تک
27:00خواتین سے لے کر
27:02مخدرات اسلام سے لے کر کے
27:04زخمیوں اور بیماروں تک
27:06حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ نہوں کا
27:09ہر ساتھی
27:10اس قیام میں
27:11آپ کے سامنے اس طرح کھڑا ہے
27:13کہ جب نو کی شب کو چراغ بجا دیتے ہیں
27:16کہ لوگوں اگر تم جانا بھی چاہو
27:18تو ایک دوسرے سے جھجک کر کے
27:20تم شاید نہ جا رہے ہو
27:23تو اندھیرے میں چلے جاؤ
27:24میں تم سے معاخضہ بھی نہیں کروں گا
27:26تم سے ناراض بھی نہیں ہوں
27:28لیکن حالات کا رخ ایسا ہے
27:30کہ یہ میری جان کے درپے ہیں
27:32اور میری جان کے بعد یہ کسی سے
27:34ان کو سروکار بھی نہیں ہوگا
27:36لہٰذا تم جاؤ اور اپنے خاندانوں اور قبیلوں سے
27:39جا کے مل جاؤ
27:40میں تمہارے لیے خیر خواہوں گا
27:43اور تمہارے لیے نہ کوئی نراضگی کے آثار
27:45میرے دل میں ہوں گے
27:47اور نہ میں تمہارے لیے کوئی اس طرح کی کوئی سوچ رکھتا ہوں
27:50اور چراغ بجھا دیتے ہیں
27:52اور تھوڑی دیر بعد جب چراغ جلایا ہوتا ہے
27:55تو لوگ حضرت امام حسین کے سامنے
27:57اسی طرح موجود بیٹے ہیں
27:58تو یہ استقامت کے کوہ گرانتے ہیں
28:01تو حضرت امام حسین
28:02رضی اللہ تعالیٰ نے قیام کیا ہے
28:05تو ان مشکل حالات کے اندر
28:08بائیس ہزار کا لشکر
28:09یہ تو کم روایت ہے
28:10ستر ہزار تک کے لشکر کی
28:12ایک لاکھ بیس ہزار تک کے لشکر کی روایات بھی
28:15بہت صیرت نگاروں نے لکھی
28:16تیس ہزار کے لشکر کی روایت
28:19تو بہت زیادہ لوگوں نے لکھی ہے
28:20لیکن بائیس ہزار کے لشکر کی
28:23جو تعداد ہے
28:25یہ سب سے محتاط ہے
28:26بائیس ہزار کے مقابلے میں
28:30بہتر افراد
28:31شہید ہوئے
28:33ٹوٹل خاندان اہلِ بیعت اور دیگر آیان و انصار
28:36کو شامل کر لیں
28:37تو ایک سو پنتالیس افراد بنتے ہیں
28:39جو کربلا میں پہنچے
28:40اور ڈٹے رہے
28:42کچھ شہید کر دیئے گئے
28:44کچھ قیدی بنا لیئے گئے
28:45تو ایک سو پنتالیس کے مقابلے میں
28:48بائیس ہزار کا لشکر جرار
28:52اور وہ تیغ و تفنگ سے
28:54آلاتِ حرب و زرب سے لیس ہے
28:57اور ادھر
28:58کئی دن سے نہ پانی میسر ہے
29:00اور کئی دن سے نہ کھانے کو کچھ میسر ہے
29:04وہ مشکلات
29:06مسائب آلام تکلیف ہیں
29:08لیکن
29:09قیام ایسا کیا کہ زمانے نے دیکھا
29:12اور حضرت امام سرخور ہوئے
29:14کامیاب ہوئے
29:15اللہ اکبر
29:17آپ جانتے ہیں کہ شہادت گواہی کو کہتے ہیں
29:20گواہی
29:22زبان سے دی جاتی ہے
29:23لیکن جب
29:25مقدمہ بہت بڑا ہو
29:27اور
29:28حق اور سچائی کو دبانے والا
29:31بہت بڑا ظالم ہو
29:32تو پھر زبان سے نہیں
29:34خون سے گواہی دینی پڑتا ہے
29:36اور شہید کو شہید
29:37اس لیے کہا جاتا ہے
29:38کہ وہ اپنے خون سے حق کی گواہی دیتا ہے
29:40حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ نے کہا
29:43کہ اب گواہی زبان سے نہیں
29:46زبان سے تو دے چکے تھے
29:47یزید کو للکار چکے تھے
29:49اس کی بیعت کا
29:50ڈنکے کی چوٹ پہ انکار کر چکے تھے
29:53حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ نے
29:55کا اتنا قیام ہی کافی تھا
29:57کہ جو کہہ دیا
29:58مثلی لا یبائیو مثلہ ہو
30:00میں نہیں بیعت کروں گا
30:02اور دار الامارت کے اندر
30:04مدینے میں بھی یہی کہا
30:05مکہ میں بھی یہی کہا
30:06اس کے بعد
30:08حضرت امام حسین
30:09کربلا نہ جاتے
30:10کسی اور سمت بھی چلے جاتے
30:13اور زمانہ آپ کو
30:14ڈونڈ بھی نہ پاتا
30:15حضرت امام حسین پھر بھی کامیاب تھے
30:17چونکہ وقت کے یزید کے سامنے
30:20انکار کیا تھا
30:22یہ حضرت امام حسین کا قردات
30:23تو اس کے ہاتھ پہ بیعت نہیں کی
30:25لیکن اسلام کو
30:26صرف اتنی گواہی کی ضرورت نہیں تھی
30:28اسلام کو شہادت خونی کی ضرورت تھی
30:31اور حضرت امام حسین کا قیام
30:33منتج ہوا
30:34اس شہادت پر
30:35اور پھر
30:36وہ شہادت صرف امام حسین کی نہیں
30:38چھے ماہ کے علی اصغر کی بھی ہوئی
30:40علی اکبر کی جوانی بھی لوٹی ہے
30:42اور خاندان کے آیان و انصار
30:45نے بڑھ بڑھ کے جانے واری ہیں
30:46اور دنیا کے سامنے بتایا
30:48کہ یزید اپنی تمام تر
30:51کوششوں کے باوجود
30:52حضرت امام حسین سے بیعت نہیں لے سکا
30:54اللہ اکبر
30:56یزید نے
30:58ابن زیاد کو متعین کیا
31:00نومان بن بشیر
31:01ان کو وہاں سے معذول کر دیا
31:04اور کہا کہ
31:06یہ کام تم کر سکو گے
31:07اور یہ بہت ظالم اور جابر
31:10اور سخت تھا
31:11پھر اتنا بڑا لالچ دیا گیا
31:13عمر بن سعد کو
31:14تہران کی حکومت
31:16اور تخت و تاج کا لالچ دے کر
31:18کہ اس کو پیغمبر رسول کے سامنے کھڑا گیا
31:20ان کو قیمت بڑی دی گئی
31:22ان کو پیسے بہت دیے گئے
31:24لیکن یہ چند روزہ
31:26اس زندگی کی عشوشرت کے بدلے میں
31:29عبدی لانتیں خرید چکے
31:30اور اسواہی اپنا مقدر بنا لیا
31:33آج کہنے والے یہ بھی کہتے ہیں
31:35کہ یہ تو سارا کیا دھرا ابن زیاد کا تھا
31:39یزید نے تو کچھ نہیں کیا
31:40میں کہتا ہوں کبھی کسی دور کا یزید
31:43خود بھی میدان میں آیا ہے
31:44یزید تو پیچھے کھڑے ہوتے
31:46اپنے ابن زیاد آگے بھیجتے ہیں
31:48جب اس نے مدینہ المنورہ پر
31:51حملہ کرنے کے لیے
31:52ابن زیاد کو دوبارہ کہا
31:54کہ تُو نے یہاں کربلا کے اندر
31:56جو ڈیوٹی لگائی تھی
31:57اس کو نبھا دیا
31:58اب یہاں بھی تیرا ہی حق بنتا ہے
32:01کہ تُو کرے چونکہ تُو بہت دلیر ثابت ہوا
32:03تو ابن زیاد نے کہا
32:05کہ میں ایک گناہ اپنے ذمہ تیرے کہنے پہ لے چکا ہوں
32:08دوسرا کبھی نہیں لوں گا
32:09یہ خود اس کی گواہی ہے
32:11کہ میں یزید کے کہنے پہ یہ سب کچھ کیا ہے
32:13اب یزید کا تعصف
32:15اور یزید کی پریشانی
32:16وہ اس کی اپنی حکومت کے ڈولنے کی تھی
32:19کہ یہ کیا کر بیٹھا
32:20اور یزید کا پھر تخت و تاج بچ نہیں سکا
32:23صرف تین سال
32:25اور چار ماہ اور چند دن
32:27اس کا تخت رہا
32:29اور پھر کہ اس کے بعد وہ
32:31جو ہے وہ درد کلنج سے
32:33یا ایک بری موت سے مرا
32:34اور اس کے بعد اس کا بیٹا
32:37معاویہ بن یزید اس کو تخت پہ
32:39پکڑ کے بٹھایا گیا
32:40اس نے کہا میں لاندت کرتا ہوں اس تخت پہ
32:43جس تخت کی بنیادوں میں
32:45اہلِ بیعت کا خون ہے
32:46اور اس نے کہا نہیں بیٹھوں گا
32:48اور پھر آپ کو پتہ ہے پھر اس کا دوسرا بیٹا بیٹھا
32:51اور اس کے بعد یہ پھر
32:53جو ہے وہ مروان کی طرف
32:55یہ سارا سلسلہ بنو
32:57یا کچھ شاخ کی طرف منتقل ہو گیا
32:59یزید نے رسوائیاں خرید لی
33:01اور ذلت و رسوائی
33:03اپنے نام کر لی
33:04اور امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے
33:07میں ایک بات
33:08آج سے کئی سال قبل کہی تھی
33:11کہ جب ہم بچپن میں
33:13واقعہ کربلا پڑتے تھے
33:15اور امام حسین کی شہادت
33:16اور پھر وہاں سے ایسے مڑ جانا
33:18پھر حر بن یزید ریاہی کا
33:20گھیر کر کے لے آنا
33:22بعد میں اس کا بھی
33:23امام حسین کے ساتھ آ جانا
33:24تو وہ ایک دل میں عجیب تھی
33:27کہ حر بن یزید ریاہی
33:29اللہ اسے پہلے ہی سمجھ دیتا
33:31تو وہاں سے امام حسین
33:33کہیں اور چلے جاتے
33:34اس طرح بہت ساری چیزیں
33:36ذہن میں آتی تھی
33:37لیکن میں نے
33:38کہا کہ اگر امام حسین
33:40واقعہ کربلا میں شہید نہ ہوتے
33:42تو کیا آج ہمارے اندر موجود ہوتے
33:45ظاہر ہے موت تو برحق ہے
33:47موت نے تو آنا ہی ہے
33:49لیکن حضرت امام حسین
33:51رضی اللہ تعالی عنہ
33:52واقعہ کربلا میں
33:54شہید ہو کر
33:55کہ آج بھی ہمارے اندر موجود
33:57ہماری روحوں میں بچتے ہیں
34:01ہمارے دلوں میں
34:02دھڑکن کی طرح رہتے ہیں
34:04ان کا ذکر
34:05ہماری روحوں کو تازگی دیتا ہے
34:09اور ہمارے بدن کی حرارت کا سبب بہت ذریع ہے
34:11اور ہمارے نظریوں کو قوت دیتا ہے
34:14اور ظلم کے خلاف
34:15اور جبر اور جور کے خلاف
34:16جو طاقت
34:17توانائی
34:18ہمت
34:19جسارت
34:20اور طاقت پیدا ہوتی ہے
34:22وہ حضرت امام حسین
34:23رضی اللہ تعالی عنہ کا عمل ہے
34:25تو قوموں کی رہنمائی کے فریض سر انجام دینے والے
34:29قربانیاں دیا کرتے ہیں
34:31تو حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی قربانی
34:34صرف اس دور کے
34:36یزید کے
34:37مکرو چہرے کو
34:39برہنا اور
34:41بے نقاب کرنے کا ذریعہ
34:42ثابت نہیں ہوئی
34:44بلکہ قیامت تک کہ
34:45یزیدوں کے چہرے کو بے نقاب کر دیا
34:47اور سرخرو کامیاب اور بامراد ہوئے
34:50آج بھی حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کا قیام
34:53ہمیں کمزوروں کو بھی
34:55ہمت اور طوانائی بخشتا ہے
34:57تو
34:58کربلا کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی
35:01جب تک کوفے والوں کا ذکر نہ ہو
35:03پھر ضرب المسل بن گئی
35:05الکوفی لا یوفی
35:06یزید صرف دمشق میں ہی نہیں بیٹھتا
35:09وہ دنیا کے ہر
35:10خطے اور ہر کونے میں موجود ہوتا ہے
35:13اس لیے کوفہ بھی صرف
35:15عراق میں ہی نہیں ہے
35:16دنیا کے ہر گوشے میں کوفہ پایا جاتا ہے
35:18جہاں بھی ظالم کو سپورٹ کرنے والے
35:21اور خاموشی اختیار کرنے والے
35:23اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے نہ ہو
35:25اور اپنے مفاد کے لیے
35:27چند ٹگوں سے سودا کرنے والے موجود ہوں
35:29تو وہ کوفہ ہی ہوا کرتا ہے
35:31تو زمانے نے آج بھی کوفہ
35:33اور آج بھی فرات
35:34اور آج بھی دمشق کے منظر
35:36اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں
35:37لیکن میں دیکھتا ہوں
35:39کہ آج وہ ملبے کی اوپر بیٹھے ہوئے بچے
35:43میرے مصطفیٰ پہ درود پڑھ رہے ہیں
35:45اللہ اکبر
35:46وہ خواتین
35:47جن کی گودوں سے بچے چھیل لیے گئے
35:50اور وہ بمبوں کی نظر ہو گئے
35:53وہ ان ملبوں کی اوپر بیٹھ کر کے
35:55درود میرے مصطفیٰ پہ پڑھ رہے ہیں
35:58تو یہ کربلاء اصر کی
35:59زینب کا یہ جذبہ ہے
36:01کربلاء اصر کے
36:02علی اصغر کا یہ جذبہ ہے
36:04تو پھر زینب مدینے کی طرح مو کر کے
36:06کیوں نہیں کہے گی
36:07اے محمد تمہارے اوپر فرشتوں کا درود نازل ہو
36:10اللہ اکبر
36:11پھر وہ چھے چھے ماہ کے بچے
36:14استقامت کے کوہ گرانچوں نہیں بنیں گے
36:17تو آج ان سے حرارت لے کر کے
36:19یہ طاقت اور طوانائی
36:21اس دور کے بچوں کے اندر پیدا ہو گئی
36:23اور اگر دنیا کے سامنے
36:24حسین ابن علی کی مثال نہ ہوتی
36:26تو ظلم اور جور اور جبر
36:29اور زیادتی کے مقابلے میں
36:30کھڑا ہونے کی کہیں کوئی حمد نہ کرتا
36:33حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قیام
36:36قیامت تک کے لیے
36:38لوگوں کو کھڑا کرنے کا
36:40ایک سبب اور ذریعہ بنا
36:41اور آپ کا سجدہ
36:43اللہ کے حضور
36:44بندگی کا سلیکہ سکھا گیا
36:47کہ دیکھئے کہ برست تیروں کے اندر بھی
36:50سجدہ قضا نہیں ہوتا ہے
36:51اور آج حسین ابن علی کے ماننے والے
36:54اپنے اللہ کے حضور
36:56سربس اجود ہو کر
36:58اپنی نیازمندیوں کا اظہار کریں
37:00مسلمان اللہ کا نیازمند ہے
37:02اس کا غلام ہے
37:03اور اس کا نوکر ہے
37:04اور کسی ظالم
37:06کسی جابر
37:07اور کسی یزید
37:08اور کسی فاسق
37:09اور ابن زیاد
37:10اور کسی شیمر
37:10اور کسی خولی کے آگے
37:12سر نگو ہونے والا نہیں ہے
37:14تو حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ
37:17انہو کا
37:18یہ سفر
37:20اور یہ قیام
37:21اور یہ سجدہ
37:22ہمارے لئے خزرہ بن کے
37:24کائنات کے اوپر ایسا چھایا
37:26کہ صدیان گزرنے کے باوجود بھی
37:28ان کی یادوں کے چراغ
37:30کبھی بجنے نہیں پائیں گے
37:32حضرت امام حسین
37:33رضی اللہ تعالیٰ انہو کے لئے
37:35ہماری عقیدتیں
37:37ہماری محبتیں
37:38ہمارا سب کچھ قربان
37:39اللہ اکبر
37:40جو جوان بیٹے کی
37:42میت پر نہ رویا
37:43وہ حسین
37:43جس نے سب کچھ کھو
37:46کے کچھ نہ کھویا
37:47وہ حسین
37:47مرتبہ اسلام کا
37:49جس نے دوبالہ کر دیا
37:50خون نے
37:52جس کے دو عالم میں
37:53اجالہ کر دیا
37:54جو محافظ تھا
37:55خدا کے آخری پیغام کا
37:57جس کی نبزوں میں
37:59مچلتا تھا
38:00لہو اسلام کا
38:01وہ کے سوز غم
38:03کو سانچے میں
38:04خوشی کے ڈھال کے
38:05مسکر آیا
38:06موت کی آنکھوں میں
38:07آنکھیں ڈال گئے
38:08یہ حسین ابن علی تھے
38:11کہ موت کو دیکھ کر
38:12بھی حسین ابن علی
38:13میدان عمل میں موجود ہے
38:14تیغے برہن علیہ
38:16ایک قضاء کہتی ہے
38:16حسین میں توڑ کے رکھ دوں گا
38:18اللہ اکبر
38:19میرے سامنے جو آتا ہے
38:21پھر وہ اپنا دفاع
38:22نہیں کر پاتا
38:23لیکن حسین نے کہا
38:24میں عمر ہو جاؤں گا
38:25زمانہ
38:26حسین ابن علی کے
38:27جو ہے وہ
38:28اس قیام کو
38:29یاد رکھے گا
38:30اور اس سجدے کو
38:31یاد رکھے گا
38:31آج ظالم کا
38:33ظلم اور جبر
38:34دنیا
38:34جو ہے وہ
38:35اس کو
38:36لانو نفری کے
38:37انداز میں دیکھنے لگی
38:38اور حضرت امام حسین
38:40کا قیام اور سجدہ
38:41آج دنیا کے لیے
38:42روشن مثال بن گیا
38:43اللہ تعالیٰ
38:44حضرت امام حسین
38:46رضی اللہ تعالیٰ عنہ
38:47کی برکتیں
38:48آپ کے
38:49سینے کی حرارتیں
38:50آپ کے
38:51قیام کے وہ
38:52جذبے
38:52اور آپ کے
38:53سجدے کا وہ
38:54جمال اور نور
38:55ہمیں نصیب فرمائے
38:56وآخر دعوانا
38:57ان الحمدللہ
38:58رب العالمين

Recommended