Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago

Category

🐳
Animals
Transcript
00:00مکہ سے شام گئے
00:30ایک رشتہ دار خاتون نے انہیں کچھ سونا دیا تھا
00:33کہ اسے بیچ کر اس کے لیے کچھ کپڑے وغیرہ لیتے آئیں
00:36انہوں نے اپنے قافلے کے ساتھیوں سے کہا
00:38کہ فلاں عورت کا کام کرنے واپس دمشق جا رہا ہوں
00:42کوشش کروں گا کہ یہ کام کر کے جلدی واپس آ جاؤں
00:45حضرت عمر دمشق واپس گئے
00:47تو بازار بند ہو جکے تھے
00:49مجبوراں وہ ایک مسافر خانے میں ٹھہرے اور سو گئے
00:52تھوڑی دیر کے بعد اللہ کا ایک بندہ مسافر خانے میں آیا
00:55اس نے حضرت عمر کو جگایا
00:57اور اپنے ساتھ اپنے گھر لے آیا
00:59یہ بات واضح نہیں تھی
01:01کہ وہ شخص حضرت عمر کو پہلے سے جانتا تھا
01:04یا ان کے والد خطاب سے ان کی واقفیت تھی
01:07انہوں نے حضرت عمر کی بڑی خاطر و مدارت کی
01:10کھانا کھا کر تو وہ سو گئے
01:12اور ان کا میزبان رات بھر عبادت کرتا رہا
01:16صبح کو حضرت عمر بیدار ہوئے
01:18تو ان کے میزبان نے کہا
01:20کہ اکیلے بازار مک جانا
01:21بازار میں لٹے رے اکثر مسافروں کو لوٹتے رہتے ہیں
01:25میرے ساتھ چلنا
01:26یہ کہہ کر وہ سو گیا
01:28کیونکہ رات بھر جاگ رہا تھا
01:30حضرت عمر نے اسے جگانہ مناسب نہیں سمجھا
01:33اور اکیلے ہی بازار چلے گئے
01:35ابھی بازار کھلا بھی نہیں تھا
01:37وہ بازار کھلنے کا انتظار کرنے لگے
01:39کچھ دیر کے بعد ایک عیسائی پادری
01:42اپنے نوکروں کے ساتھ آیا
01:44اور حضرت عمر کی طرف اشارہ کر کے
01:46اپنے نوکروں کو حکم دیا
01:47کہ اس شخص کو پکڑ لو
01:49یہ گرجے کا کام بہت اچھی طرح سے کر لے گا
01:52اس زمانے میں حضرت عمر بڑے تنوں مند پہلوان تھے
01:55پادری کی نوکروں نے اس کو پکڑ لیا
01:57اور ایک پرانے گرجے میں لے گئے
01:59پادری نے اس کو ایک ہتھوڑا دیا
02:02اور اس کو گرجے کی ایک دیوار توڑنے پر لگا دیا
02:04ایسا معلوم ہوتا تھا
02:06کہ وہ اس جگہ پر ایک نیا گرجہ بنوانا چاہتا تھا
02:09حضرت عمر دن بھر کام کرتے رہے
02:11کہیں شام کو جا کر چھٹی ملی
02:13وہ تھکے ہارے واپس مسافر خانے میں آ کر بیٹھ گئے
02:16پہلے ہی دن والا نیک آدمی پھر آیا
02:19اور اس نے پوچھا کہ آپ کدھر چلے گئے تھے
02:21حضرت عمر نے اسے سارا قصہ بتا دیا
02:23وہ شخص آج بھی ان کو اپنے گھر لے گیا
02:26اور ان کی بڑی خاطروں مدارت کی
02:28اور انہیں تاقید کی
02:29کہ کل بازار جاتے وقت مجھے ساتھ لے جانا
02:32اس کے بعد وہ عبادت میں مشہول ہو گیا
02:35اور حضرت عمر سو گئے
02:37دوسرے دن حضرت عمر بیدار ہوئے
02:39تو اپنے نیک مذبان کو سوتے پایا
02:41انہوں نے اب کی بار بھی اس کو جگانا مناسب نہیں سمجھا
02:44اور اکیلے ہی بازار چلے گئے
02:46اتفاق سے پھر وہی پادری
02:49اپنے نوکروں کے ساتھ آیا
02:50اور حضرت عمر کو پکڑ کر ساتھ لے گیا
02:53ان کو غصہ تو بہت آیا
02:55لیکن کیا کرتے
02:56غیر ملک میں وہ اکیلے تھے
02:58اور کوئی ہتھیار بھی پاس نہیں تھا
03:00دوسری طرف پادری کے ساتھ ساتھ آٹھ نوکر تھے
03:02اور وہ سب ہتھیار بند تھے
03:04پہلے دن کی طرح ہی حضرت عمر ہتھوڑے کے ساتھ گرجے کی دیوار توڑتے رہے
03:08جب دھوپ تیز ہوئی
03:10تو پادری اور اس کے نوکر
03:11انہیں کام میں مشہول دیکھ کر چلے گئے
03:14اور حضرت عمر دیوار کے سائے میں
03:16دم لینے کے لیے بیٹھ گئے
03:18اتنے میں وہ پادری گھوڑے پر سوار چپکے سے آیا
03:20اور حضرت عمر کے سر پہ ضرب لگائی
03:23اور کہا
03:24کہ ہم سب گھر گئے تو تو نے کامی چھوڑ دیا
03:26اب حضرت عمر کو
03:28سبر کی تاب نہ رہی
03:29انہیں نے ادھر ادھر نظر دڑائی
03:31ہر طرف سناٹا تھا
03:33انہوں نے پادری کو گھوڑے سے کھینچ کر نیچے کر لیا
03:35اور اس کے سر پر ہتھوڑے پر ہتھوڑے مارنا شروع کر دیا
03:38وہ بہت چیخہ چلایا
03:40لیکن اس کی مدد کے لیے کوئی نہیں پہنچا
03:42حضرت عمر نے ٹوٹی ہوئی دیوار کا
03:45ایک بھاری ٹکڑا اٹھا کر
03:46اس کے سر پہ دے مارا
03:47وہ پہلے ہی زخمی تھا
03:49اب اس نے دم دے دیا
03:50اس کو مرتے دیکھ کر
03:52حضرت عمر تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے
03:54اور جس راستے سے دمشک آئے تھے
03:56وہ راستہ چھوڑ کر
03:58ایک دوسرے راستے پر چل پڑے
03:59شہر سے کافی دور
04:01انہیں ایک خچر پر سوار رومی ملا
04:03جو روم سے تعلق رکھتا تھا
04:05وہ ان کے ساتھ چلنے لگا
04:07وہ کچھ باتیں کرنے لگا
04:08لیکن نہ حضرت عمر ان کی زبان سمجھتے تھے
04:11اور نہ وہ ان کی زبان سمجھتا تھا
04:14اس نے یکا یک اپنی تلوار پر ہاتھ ڈالا
04:17حضرت عمر سمجھ گیا
04:18کہ وہ ان پر وار کرنا چاہتا ہے
04:20انہوں نے فوراں ہی خچر سے اسے کھینچ لیا
04:22اور اس سے تلوار چھین کر
04:24ایک ہی وار میں اس کا کام تمام کر دیا
04:26پھر آپ خچر پر سوار ہو کر آگے چلیں
04:29اس کے بعد کیا ہوا
04:30اس کا حال خود حضرت عمر نے
04:32اس طرح بیان کیا ہے
04:33کہ اس جگہ سے روانہ ہو کر
04:36میں ایک گرجے پہنچا
04:37یہاں عیسائیوں کی ایک جماعت رہتی تھی
04:40میں گرجے کے اندر داخل ہوا
04:42تو گرجے میں رہنے والے
04:44سب لوگ میرے اردگرد جماع ہو گئے
04:46اور مجھ سے میرے حالات کے بارے میں پوچھنے لگے
04:48پھر وہ اپنے پادری کی پاس
04:50مجھے لے گئے
04:51پادری مجھے نہایت غور سے دیکھنے لگا
04:54اور اس کے بعد کہنے لگا
04:55کہ ایسا معلوم ہوتا ہے
04:56کہ تمہیں کسی چیز کا خوف ہے
04:59میں نے کہا کہ
05:00تم نے کیسے اندازہ لگا لیا
05:01کہ مجھے کسی چیز کا خوف ہے
05:03اس نے میرے سوال کو ٹال دیا
05:05اور کہا کہ آپ جب تک چاہیں
05:07یہاں ٹھہریں
05:08آپ کو یہاں کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں
05:10آپ ہماری حفاظت میں ہیں
05:12پھر اس پادری نے مجھے
05:14اپنے گھر میں مہمان کی طرح رکھا
05:16اور میری نہایتی خاطر و مدارت کی
05:18اور پھر پوچھا
05:19کہ آپ کون ہیں
05:20میں نے اسے بتایا
05:22کہ میں مکہ کا رہنے والا ہوں
05:23اور قبیلہ کریش سے تعلق رکھتا ہوں
05:26تجارتی کافلے کے ساتھ چھام آیا تھا
05:28تجارت کا مال بیچنے کے بعد
05:30ایک ضروری کام کے لیے
05:31مجھے اپنے کافلے سے جدہ ہو کر
05:33واپس تمشک جانا پڑا
05:35اب میں اپنے وطن واپس جا رہا ہوں
05:37اور راستہ بھٹک کر یہاں آ نکلا ہوں
05:40پادری مجھے غور سے دیکھتا رہا
05:43اور بار بار ترہ ترہ کے سوال کرتا رہا
05:46میں نے ان کے ہاں نہایتی آرام سے رات بسر کی
05:48صبح کو آپ نے پوچھا
05:50کہ آپ کا ارادہ یہاں ٹھہرنے کا ہے
05:52یہاں کے جانے کا
05:53میں نے کہا کہ اب میں آپ سے رخصت ہونا چاہوں گا
05:56یہ سن کر پادری نے اپنا ایک شاندار گدھا
05:59جو بڑا خوبصورت اور نہایتی تیز رفتار تھا
06:02لے آیا
06:02اس گدھے کی پیٹھ پر کھانے کی مزے دار چیزیں
06:05اور قیمتی توفے بھرے ہوئے تھے
06:07اور پھر کہنے لگا
06:09کہ آپ اس گدھے پر سوار ہو جائیں
06:11اور چل پڑیں
06:11راستے میں آپ کا گذر کسی عیسائی کے مکان کے پاس سے ہوگا
06:15تو وہ آپ کو اس گدھے پر سوار دیکھ کر
06:18آپ کی بے حد تعظیم کرے گا
06:20اور آپ کی خاطروں مدارت میں
06:22کوئی کسر نہیں چھوڑے گا
06:24یہ کہہ کر پادری نے میرا ہاتھ پکڑا
06:27اور تنہائی میں لے کر کہنے لگا
06:28کہ اے عمر
06:29آپ پر میرا حق واجب ہو گیا
06:32میں نے کہا بے شک
06:33اس نے کہا آپ کا تعلق ایک موزز قوم سے ہے
06:36میری آپ سے ایک غرض ہے
06:38میں نے کہا کہ آپ بیان کر لے
06:40لیکن حیرت کی بات ہے
06:41کہ آپ جیسا بڑا آدمی
06:43مجھ جیسے پریشان حال مسافر سے
06:45کوئی غرض رکھتا ہو
06:46اس نے بڑے یقین بھرے لہجے میں کہا
06:48کہ سنیں
06:49میں ایک ایسا آدمی ہوں
06:51جس سے اللہ نے آسمانی کتابوں کا علم اتا کیا ہے
06:54میں نے آپ کی ذات میں
06:56بہت سی ایسی نشانیاں دیکھی ہیں
06:58جو یہ ظاہر کرتی ہیں
07:00کہ جب ایک مقررہ مدت پوری ہو جائے گی
07:03تو حالات میں زبردست تبدیلی آئے گی
07:06اس وقت آپ ہمارے ملک کے حاکم بن جائیں گے
07:09اور یہاں کے سب شہروں میں
07:11آپ ہی کا حکم چلے گا
07:13اس کے بعد پادری نے اپنی جیب سے
07:15دوات، قلم اور قاغذ نکال کر کہا
07:17کہ میری غرض یہ ہے
07:19کہ آپ اس قاغذ پر لکھتے ہیں
07:21کہ اس گرجے اور اس کی جائداد پر
07:23کسی قسم کا کوئی موصول
07:25لاغو نہیں کیا جائے گا
07:27میں نے حیران ہو کر پادری سے کہا
07:29کہ آپ مجھ سے مزاگ تو نہیں کر رہے
07:31اس نے کہا کہ قسم ہے اس ذات کی
07:33جس نے عیسیٰ علیہ السلام پر انجیل
07:35نازل فرمائی
07:36میں جو کچھ کہہ رہا ہوں وہ بالکل سچ ہے
07:39آپ مہربانی کرے اور میری
07:41درخواست قبول فرمائے
07:43میں نے پادری کی باتوں کو اس کا وہم
07:45سمجھا اور جیسے اس نے کہا
07:47میں نے اسی طرح قاغذ پر اسے لکھ کر دے دیا
07:49اس کے بعد گدھے پر
07:51سوار ہو کر چل پڑا
07:52راستے میں مجھے کئی جگہ پر
07:55عیسائیوں کی جماعتیں ملی
07:57انہوں نے مجھے ایک پادری کے گدھے پر
07:59سوار دیکھ کر میری بڑی خاطروں
08:01مدارت کی
08:02میں اس طرح جگہ جگہ عیسائیوں کا مہمان بنتا
08:05تبوک تک پہنچ گیا
08:06اللہ کی شان جس تجارتی
08:09قافلے کے ساتھ میں گیا تھا
08:11وہ کافی دیر میرا انتظار کرنے کے بعد
08:13اسی جگہ سے چل پڑا تھا
08:15جہاں میں نے اسے چھوڑا تھا
08:17اور اب تبوک میں ایک کوئے کے قریب
08:19دیرہ ڈالے ہوئے تھے
08:20قافلے والے میرے ساتھی
08:22مجھے دیکھ کر میری طرف دوڑ پڑے
08:24اور مجھ سے مل کر بہت خوش ہوئے
08:26اور کہنے لگے کہ ابن خطاب
08:28ہم لوگ تمہارا انتظار کرتے کرتے
08:31بلکل مایوس ہو گئے
08:32تو ہم نے اس مقام کو کوچھ کر دیا
08:34جہاں سے تم واپس تمشک کہتے
08:36مگر تمہارے بارے میں ہم سخت پریشان تھے
08:39یہ تو بتاؤ کہ اتنے دن تم کہا رہے
08:41میں نے وہ تمام حالات بیان کیے
08:44جو مجھے پیش آئے
08:45لیکن پادری سے جو میری گفتگو تنہائی میں ہوئی
08:49وہ بلکل ظاہر نہیں کی
08:50کیونکہ میں پادری کی اس باتوں کو
08:52اس کا وہم سمجھتا تھا
08:53اور اس کے عقیدے کی کمزوری سمجھتا تھا
08:56قریش کے ایک سردار ابو صفیان بھی
08:58اس قافلے میں شامل تھے
08:59انہوں نے مجھے اس شامدار گدھے پر سوار دیکھ کر کہا
09:03ارے تم لوگ اس نوجوان کی اقبال مندی تو دیکھو
09:06اسے کسی ایسے میدان میں چھوڑ دیا جائے
09:09جہاں نہ پانی ہو نہ سبزہ
09:11پھر بھی اسے رزق مل جائے گا
09:13پادری نے رخصت کرتے وقت مجھ سے کہا تھا
09:16کہ جب میں اپنے ساتھیوں کے پاس پہنچ جاؤں
09:18اور گدھے کی ضرورت نہ رہے
09:20تو اس کی رسی کو مضبوطی سے باندھ کر
09:23گدھے کو اسی جگہ پر چھوڑ دو
09:25لہٰذا میں نے ایسا ہی کیا
09:27یہ دیکھ کر ابو صفیان نے کہا
09:29کہ ارے تم نے کیا کر دیا
09:30گدھے کو اسی جگہ پر چھوڑ دیا
09:33جہاں پر چورچکے اور درندے اکثر
09:35گزرتے رہتے ہیں
09:36میں نے کہا اس کے مالک نے مجھے ایسا ہی کرنے کی
09:39ہدایت کی تھی وہ اس کی عادتوں سے
09:41زیادہ واقف ہے
09:42اب وہ جگہ گدھے والا کونہ کے نام سے
09:45مشہور ہے وہاں سے روانہ ہو کر
09:47ہمارا قافلہ مکہ پہنچا
09:48میری اور پادری کے درمیان جو گفتگو ہوئی تھی
09:51وہ مجھے بھلائے نہ بھولتی تھی
09:53پہلے تو کئی دن تک
09:55میں نے اسے اپنے دل میں ہی رکھا
09:56پھر مجھ سے ضبط نہیں ہوا
09:58اور یہ راز میں نے اپنے رشتدار خاتون کے سامنے
10:01ظاہر کیا جس نے مجھے سونا دیا تھا
10:03وہ بڑی اقل مند خاتون تھی
10:05اس نے مجھ سے کہا کہ ابن خطاب
10:07میں تمہارے بچپن ہی سے
10:09تم میں اچھی نشانیاں دیکھ رہی ہوں
10:11جب تم بہت چھوٹے بچے تھے
10:12تو میں نے ایک دفعہ خواب میں دیکھا
10:14کہ تم لمبے ہوتے جا رہے ہو
10:16اور تمہارا قد اتنا لمبا ہو گیا ہے
10:18کہ اس نے آسمان کو چھو لیا ہے
10:20یہ دیکھ کر میں نے خواب میں کہا
10:22کہ ارے یہ میرے بچے کی کیا حالت ہو گئی ہے
10:24کسی نے کہا کہ یہ لڑکا دنیا اور آخرت میں
10:27بھلائی پانے والا بنے گا
10:29جاہلیت کے زمانے میں
10:31اس قسم کی بابتوں کا مطلب
10:32میرے سمجھ میں نہیں آتا تھا
10:34مکہ میں ایک شخص اہل کتاب
10:36یعنی یہود و نصارہ میں سے تھا
10:38جو بہت گمنام تھا
10:40عام لوگ تو اس سے واقف بھی نہیں تھے
10:42لیکن قریش کے کچھ سردار اسے پہچانتے تھے
10:45اور اس کی بہت عزت کرتے تھے
10:47ایک دن دوپہر کے وقت
10:48میں اس کے ہان گیا اور اس سے جا کر کہا
10:51کہ میں آپ سے چند باتیں کرنا چاہتا ہوں
10:53اور چاہتا ہوں کہ آپ ان کو
10:55اپنے دل میں راز بنا کر رکھیں
10:56اور کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں
10:59اس نے ایسا کرنے کا وعدہ کیا
11:01تو میں نے اپنے سفر کے تمام واقعات
11:03اس کے سامنے بیان کر دیئے
11:05اور اپنے رشتدار خاتون کے خواب کا بھی ذکر کیا
11:08جب میں اپنی گفتگو ختم کر چکا
11:10تو اس نے کہا
11:11کہ اے ابنی خطاب
11:12جس کو تم نے محصول کی معافی کا وعدہ لکھ کر دیا ہے
11:16وہ اس زمانے میں
11:17عیسائیوں کا سب سے بڑا عالم ہے
11:20جو کچھ اس نے کہا
11:21وہ سب سچ ہے
11:22اور جلد ہی وہ سچ تمہارے سامنے آ جائے گا
11:26جہاں تک تمہاری رشتدار خاتون کے خواب کا تعلق ہے
11:29تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے
11:31کہ مکہ میں ایک بہت بڑا انقلاب آئے گا
11:33زمانہ ایک نئی صورت اختیار کرے گا
11:36اور آنے والے زمانے کے آسمان و زمین بدل جائیں گے
11:40میں وہاں سے گھر چلا آیا
11:42اور اس کی ساری باتیں اپنے دل میں لیے رہا
11:44تھوڑے ہی عرصے کے بعد
11:47قریش کی مجلسوں میں
11:48آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر ہونے لگا
11:51یہ لوگ اس بات پر چڑتے تھے
11:53کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
11:55اپنے آپ کو اللہ کا رسول کہتے ہیں
11:57لوگوں کو بتو کی پوجہ کرنے سے منع کرتے ہیں
12:00اور ایک اللہ کو ماننے پر زور دیتے ہیں
12:03جلدی اللہ تعالیٰ نے اسلام کو ظاہر کر دیا
12:05اور مجھے یقین ہو گیا
12:07کہ حالات وہی صورت اختیار کر رہے ہیں
12:10جس کی طرف آسمانی کتابوں کے
12:11عالم شام کے پادری نے اشارہ کیا تھا
12:14نبوت کے چھٹے سال
12:16حضرت عمر نے اسلام قبول کر لیا
12:18اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
12:20جان نسار ساتھی بن گئے
12:22گیارہ ہجری میں
12:24آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
12:26اس دنیا سے پردہ فرمایا
12:27تو حضرت ابو بکر مسلمانوں کے پہلے خلیفہ بنے
12:30تیرہ ہجری میں انہوں نے وفات پائی
12:32تو حضرت عمر خلیفہ بنے
12:34ان کے سفر نامے کی روایت
12:36کرنے والے راوی کا بیان ہے
12:38کہ حضرت عمر فاروق اپنے خلافت
12:40کے زمانے میں شام تشریف لے گئے تھے
12:42تو ایک بہت بڑھا آدمی
12:45جس کے بال برف کی طرح
12:46سفید ہو چکے تھے
12:47عیسائیوں کی ایک جماعت کے ساتھ ان کی خدمت میں
12:50حاضر ہوا اور عرض کیا
12:52کہ اے امیر المومنین کیا آپ مجھے جانتے ہیں
12:55حضرت عمر نے فرمایا
12:57کہ اگر آپ شام کے فلا نگر کے پادری ہیں
12:59تو میں آپ کو پہچانتا ہوں
13:01اس نے کہا کہ جی ہاں میں وہی پادری ہوں
13:03حضرت عمر فاروق
13:05رضی اللہ عنہ نے فرمایا
13:06کہ میں نے آپ سے لکھ کر جو احد کیا تھا
13:09وہ آج بھی قائم ہے
13:10اللہ تعالی نے اپنے رسول
13:12صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے
13:14ہمیں عزت بخشی
13:16انہوں نے ہمیں اللہ تعالی کی پسندیدہ دین
13:18اسلام کی طرف دعوت دی
13:20اور ہم نے یہ قبول کی
13:21آپ ہی نے مجھے ان باتوں سے آگاہ کیا تھا
13:25اب آپ کو کونسی چیز
13:26اسلام سے قبول کرنے سے روکتی ہے
13:28بوڑھے پادری نے حضرت عمر کی باتیں سن کر
13:31اسی وقت اپنے ساتھیوں سمیت
13:33کلمہ پڑھ کر
13:34اسلام کی دولت حاصل کر لی
13:36اللہ تعالی ہم سب کو
13:39قلب سلیم اتا فرمائے
13:40اور قرآن اور حدیث پر چلنے کی
13:42توفیق اتا فرمائے
13:43آمین

Recommended