Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
#islamic#islamic story#inspiration#motivational#allah

Category

😹
Fun
Transcript
00:00نوجوان تھا اور یتین بھی تھا
00:06شوق پڑھ گیا دین پڑھنے کا
00:09ملے دار علاقے والے کہنے لگے کہاں سے کمائے گا
00:12نہ باپ ہے نہ ماں ہے نہ گھار ہے
00:13تاں سے حضرت رومی کہتے ہیں
00:16نوجوان نے جنگل میں جونپڑی لگا لی
00:18وہاں وہ صبح مدرسے جاتا شام کو جنگل میں رہتا
00:22وہاں اللہ اللہ کرتا سبگ یاد کرتا
00:24ایک دن بادشاہ کی بیٹی رستہ بھول گئی
00:28جنگل میں آئی سیلیوں کے ساتھ
00:30باڈی گار بھی ساتھے پر رستہ بھول گئی
00:32کھوٹی کھوٹی شام ہو گئی ایسی کھوئی ایسی کھوئی
00:36کہ جب رات گہری ہو گئی تو آ کے اس نوجوان کے پاس رکھی
00:40اور چلانے لگی شیر کے دارنے کی آواز آتی ہے
00:43بیریے کے بولنے کی آواز آتی ہے
00:45نوجوان اکیلا سیلیاں بچھڑ گئیں گار بچھڑ گئے
00:48کہنے لگی میں پریشان ہوں
00:51مجھے جگہ مل جائے جنوجوان کرتا
00:52میں نے شہدادی دیکھی اور مجھے بھی پتہ تھا
00:55کہ گھار ایک ہی ہے
00:56اور آگ کو اندر سے دروازہ بھی بند کرنا پڑتا ہے
00:59جنگل چانور بھی آ جاتے
01:01کہتے ہیں میری چوٹی سی کٹیہ میں
01:03جانپڑی میں وہ آئی
01:05رو کے کہنے لگی سارا کوئی نہیں
01:07اگر میں پیچھے نکلوں گی تو بیڑیے کھا جائے گا
01:09کہتے ہیں میں نے اسے جگہ دے بھی
01:11اکیلی عورت
01:12چراغ جار رہا ہے
01:13سبغ یاد کر رہا ہوں
01:15میرے نبی پاک نے فرمایا
01:16جہاں مرد عورت اکیلے
01:18اور تیسرا شیطان ہوتا ہے
01:19اور شہدادی
01:20وہ بچہ کہتا ہے
01:22سبغ یاد کرتا رہا ساری رات
01:23وہ بچی کو کہا سو جا
01:25پر وہ کہتی ہے
01:26نین مجھے بھی کہاں آئی
01:28ایسے موقعوں پر نین
01:29ساری راہ سبغ یاد کرتا
01:31تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد
01:32چراغ جلتا تو اس پر امولی رکھتا
01:33ہاتھ جلتا تو پیچھے کھینجنے
01:36پر دوسری امولی رکھتا تھوڑی دیر کے بعد
01:38جلتا تو کھینجنے
01:39ہاتھ سارا جل گیا
01:40صبح کرنے چمکی
01:42تو کہنے لگا چل نکل جا دھوڑ جا
01:44بس بڑا صبر کا امتحان ہو گیا
01:46چلی جا
01:47شہزادی بار نکلی
01:49سپائی ڈھونڈ رہے تھے
01:51بادشاہ خود جنگل میں نکلا ہوا تھا
01:52میری بیٹی
01:53مل گئی
01:54بادشاہ تنہائی میں جاگے کہنے لگا
02:03بیٹی تو بھول کے بھی رات کہیں رہ پڑے
02:06تو لوگ جینے نہیں دیتے
02:07تو بیٹا مشکل ہو جائے گا میرے لیے
02:10کہاں تھی اس نے کہا نیک نوجوان کے پاس
02:13اس نے کہا بیٹا میں تو تیری بات مانوں گا
02:15پر دنیا نہیں مانے گی
02:17اگر اس نوجوان نے کسی کو بتا دیا
02:19کہ تو اس کے پاس تھی
02:20تو پھر لوگ میرا جینہ محال کر دیں گے
02:23بیٹا میں مر جاؤں گا
02:24میری مجبوری یہ ہے
02:26کہ وہ وہ کہیں راز نہ اگل دے
02:28کہ وہ نوجوان اسے قتل کرنا پڑے گا
02:30عورت میں منت ہے کی اس دیٹی نے کہا
02:32میرے محسن کو مارو گے روئی
02:34اور وہ کہنے لگا میں بادشاہ وہ میرا اپنا وقار ہے
02:36میں اس کو چھوڑ نہیں سکتا
02:38گرفتار کر لائے سپاہی
02:40وقت تیہ ہو گیا سزا کا
02:42اکیلے ایک کارکوشری میں رکھا گیا
02:44جو اس کے خاص اعتبار والے تھے
02:46ان کی ڈیوٹی لگائی
02:47بادشاہ نے بلایا پہلے بلم
02:49آیا
02:50عورت کہنے لگی
02:52بیٹی کہنے لگی
02:52ایک دفعہ تو بلاؤنا
02:54ایک سوال بس پردے میں رہ کے پوچھنا
02:56اور پھر جو آپ کا جی چاہے
02:58میرے محسن کو مارنا تو ہے
02:59تو مرضی آپ کی
03:00سامنے کھڑا کیا
03:02نوجوان پردے کے پیچھے
03:03عورت کھڑی ہو گئی
03:05بادشاہ بیچ بیٹھ گیا
03:06بی بی کہنے لگی
03:08ساری رات بیدار بی بھی رہی
03:10سویا تو بھی نہیں
03:11وہ جو تو چرال کے قریب
03:14ہاتھ لگا کے جلاتا تھا
03:15وہ سمجھ نہیں آئی
03:17نوجوان رو پڑا
03:18کہنے لگا کیا کروں
03:20میں نے رسول اللہ کا دین پڑھا ہے
03:21کیا کروں
03:23میں نے غزور کا دین پڑھا ہے
03:24میں نے پڑھا ہے
03:26کہ زامنی کو
03:27سب سے نیچے
03:28دوگت کے سب سے نیچنے درجے میں
03:30جلایا جائے
03:31اسے جہنمیوں کا پی پر
03:33روشہ پلایا جائے
03:34کند کھلایا جائے
03:36یہ روایتیں پڑی ہوئی تھی
03:38تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد
03:39شیطان مجھے کہتا تھا
03:40بدکاری کر لے
03:42میں اپنا ہاتھ
03:43اسی وقت جب شیطان مشورہ دیتا
03:45تو میں آگ پکرتا
03:46میں کہتا اگر یہ برداشت ہو گئی
03:48تو وہ بھی ہو جائے
03:48جب ہاتھ جلتا
03:50تو میں سمجھ جاتا نہیں
03:51پچھ سے تو یہ نہیں برداشت ہوتی
03:53تو وہ کیسے ہوگی
03:54پھر مجھے شیطان مشورہ دیتا
03:56کوئی دیکھ نہیں رہا
03:57تو بلانے نہیں گیا
03:58خود آئی
03:58میں دوسری انگلی لگا دیتا
04:00میں نے آگ جلایا
04:01اور میں سمجھ گیا
04:02جب چھوٹا سے چراغ کی
04:04اتنی سی شمع کی آگ نے برداشت ہوتی
04:07تو دوزت کیسے برداشت ہوگی
04:08کہتا ہے میں باز آیا
04:10بادشاہ نے یہ کہانی سنی
04:12لفظ سنے تو چیخ مار کے رویا
04:15کہنے لگا
04:16اتطالی بیلم
04:17تو تو میرے ندی کا سچا غلام ہے
04:19اور میرے رسول کے جو سچے غلام ہوتے
04:22انہیں پھنسیاں نہیں دی جاتی
04:23انہیں تخترہ بٹھایا جاتا ہے
04:26اب تجھے صدا نہیں ہوگی
04:27بلکہ میں اپنی بیٹی کا نکاح تیرے ساتھ کروں گا
04:30اور میرے باپ بھی سلطنت کا بارچادی
04:32تو ہی بھلے گا
04:32اب وہ نوجوان وہاں نعرے لگا رہا ہے
04:35کہتا ہے لوگو
04:35تم مجھے کہتے تھے دین سے کیا ملتا ہے
04:38دین سے تو اللہ پخت و تال بھی عطا فرما دیتا ہے
04:41اگر نوجوان شرم و حیاء والے بھن کے رہے
04:44اللہ ساری عزتیں دے دے گا
04:46دیکھیں نا
04:47اللہ کے فضل سے عزت ملتی ہے
04:49اور جب کوئی عزت داروں جیسا کام ہی نہ کرے
04:51ایک بات اور رض کرنی ہے
04:52پر وقت تھوڑا رہ گیا
04:53جوانوں
04:55میں نا
04:56جب کبھی پریشان ہوتا ہوں نا
04:58تو میں یہ والی بات کھول کے پڑھتا ہوں
05:00اللہ
05:00یہ بات دھارس بنداتی ہے
05:03دھارس
05:03توانائی دیتی ہے
05:05پورا مضمون بندہ ہے
05:06اللہ حضرت کہتے ہیں
05:07بیروپیہ تھا مداری
05:09روح بدل بدل کے دکھایا کرتا تھا
05:11بادشاہوں سے انعام لیتا تھا
05:13ایک دن اورنگ زیب عالمگیر کے پاس آ گیا
05:15کہنے لگا میں روح بدلوں گا
05:17اگر آپ پہچان نہ سکے تو میں انعام لوں گا
05:20آپ نے فرمایا میں کوئی ایسے ویسا بادشاہ نہیں
05:23کہا مجھے دھوکہ دینا مشکل ہے
05:25کہا نہیں میں روح بدلوں گا
05:26حضرت اورنگ زیب عالمگیر بڑے نیک پانچھاں گزرے
05:29بڑے پریش گھار آٹھ
05:31وہ بیروپیہ کہنے لگا میں روح بدلوں گا
05:33آپ نہیں پہچان سکے گے
05:34فرمایا چل جتنا دنے اندر زہر ہے لگا لے
05:36حضرت نے اعلان کیا
05:38کہ میں نے فوجی برتی کر دیں
05:40دو ماہ کے بعد ٹیسٹ ہوگا
05:42وہ دو مہینے دوڑتا رہا رنگ روح بناتا رہا
05:44آیا ٹیسٹ دینے
05:45دو تین سپانیوں کا امتحان لیا
05:48اس کی باری آئی تو داس اربے دیئے
05:49کہنے لگے تیرے آنے جانے کا کرایا
05:52میں نے تجھے پیچان لیا ہے
05:53کچھ دنوں کے بعد جانے لگے
05:55سفر پر تو بیکاری آگئے
05:58خیرات مانگنے
05:59اس نے بھی سارے مو پرسیائی مال لی
06:01کپڑے پھاڑ لیے
06:02سارے کے بال مڈا لیے
06:04بھوے تک کٹا لی
06:05پدرنگ ہو کے آیا
06:06کاس آگے کیا
06:08تو حضرت نے داس اربے ڈالے
06:10کہنے لگے تیرے آنے جانے کا کرایا
06:11میں نے بہچان لیا ہے
06:12کچھ دن گزرے تو ٹیچر کی ضرورت تھی
06:15اس نے موچے بڑی کر لی
06:17داڑی نکلی لگا لی
06:18سار پہ جناہ کیپ پہل لی
06:20ایک شیروانی لے لی
06:21اور ہاتھ میں چھڑی پکڑ کے آیا
06:23کہنے لگا میں استاد ہوں
06:25دو چار بندوں کا امتحال لیا
06:26اس کی باری آئی
06:27دو پانچ اربے دیئے
06:28دا سربے دیئے
06:29کب تیرا کرایا میں نے پیچان لیا
06:31دو سال گزر گئے
06:33وہ جب بھی آتا
06:34حضرت پیچان لیتے
06:35اکنے سفر پہ جا رہے تھے
06:37بہت بڑا نشکر تھا
06:38جہاد کرنے جا رہے تھے
06:39اور انجزے بالمگی
06:40تو دیکھا ایک پاڑی ہے
06:42پاڑی پہ لوگ جا بھی رہے ہیں
06:44ہاں بھی رہے
06:44اور انجزے بالمگی
06:46پوچھتے لگے یہاں کیا ہے
06:47کہنے لگے بابا جی بیٹھے ہیں
06:50دعا کرتے ہیں
06:51اللہ کے نیک بندے ہیں
06:52اور انجزے ب کہنے لگے
06:54یار پرانے لوگ سارے ہی
06:56اللہ والوں کو مانتے ہیں
06:57یہ بھی مسئبت آئی ہے
06:58جتنی نہیں آئی ہے
06:59سارے لوگ ہی مانتے ہیں
07:01کہنے لگے دیرا میں
07:02دعا کرانے بچے کام جا رہا ہوں
07:04اور انجزے بادشاہ تھے
07:06بادشاہ لوگ نازت مزاج ہوتے ہیں
07:07گوڑے سے اترے
07:08بڑی مشکل سے پاڑی پہ چڑے
07:10اوپر گئے تو لائل لگی ہے
07:12بابا جی گھار میں بیٹھے
07:13کہنے لگے میں نے ملنا ہے
07:15میں اور انجزے بھو
07:15انہوں نے کہا مارا
07:16بابا اس طرح کا پیر نہیں کیا
07:18میر آئے تو رنگ اور ہو
07:19غریب آئے تو اور ہو
07:21یہاں اگر ملنا ہے
07:22تو لائن میں لگ جاؤ
07:23سب ایک جیسے
07:24اب لائن میں کھڑے ہو گئے
07:26پچاس آدمی آگئے تھے
07:27کہتے ہیں ایک آون وہ نمبر تھا
07:29تھک گیا دھوب میں کھڑا کھڑا
07:31جب بے پونچا گار کے دانے
07:33تو میں نے بابا جی کے چہرے پہ
07:34نظر ڈالی تو بڑا نورانی چہرہ
07:36بڑی خوبصورت نبو لے جا
07:38میں نے کہا میرے جیسے آدمی
07:40بھی پگڑی باندھے چھو اچھا لگنے لگ جاتا ہے
07:42بڑا خوبصورت انداز
07:44کہتے ہیں بے
07:45ان کے پاس اتا یاد کی آلت میں بیٹھ گیا
07:48میں نے کہا حضور میں جا رہا ہوں
07:51جیاد کرنے دعا کرنا
07:52بزرگوں نے آتو کھائے
07:53اللہ اس کی مدد فرما
07:54دین کو غلبہ عطا فرما
07:56اسے دین کا سچا پکا سپاہی بلا
07:59پھر چھپکی دی
08:00دو چار نصیتیں مکال ڈالی
08:02دیکھنا ظلم نہ کرنا
08:03زیادتی نہ کرنا
08:04جب تو جیت کر نہ کرنا
08:07غرور نہ کرنا
08:07نصیتیں بھی کر دی
08:09کہتے ہیں اب جب میں اٹھا
08:11تو دو چار دینار بطورے
08:13نظرانہ مسلح کے نیچے رکھے
08:15اور الٹے قدم جم نے گھار سے اترا
08:17انہوں نے رومال جاڑا روٹ کے کھڑے ہوگے
08:20کہنے لگے آج نہیں تُو نے پیچانا
08:22آج نہیں تُو نے پیچانا
08:24میرا ہی نام بنتا ہے
08:25آج نہیں پیچانا لا پیسے
08:28اور اب جب کہنے لگا
08:29یار تُو نے یاد کر دی
08:30کہاں چڑا کہاں کھڑا رہا
08:33دوب میں تھک گیا
08:34کمال کر دی بھئی تُو نے
08:36بتا دو کیا لے گا
08:37پھکتے چلتی بتا
08:39وہ کتنے لوگ پیچھے دوب میں کھڑے
08:41لشکر زارہ کھڑا ہے
08:42کیا لے گا
08:43اس نے کہا سب سے قیمتی
08:45رہے وہ ہے جو تیرے سر کے تاج میں لگے میں
08:47مجھے تیرا تاج چاہیے
08:49اور بھائیو سننا اور یاد رکھنا
08:51میرے حالہ حضرت کہتے ہیں
08:53بادشاہ نے سر کے اوپر سے تاج اتارا
08:56بحروپیے کے قدموں میں رکھا
08:59اور کہنے لگے یہ لے
09:01اور یہ تو تیرا مانگنے پر میں نے دیا ہے نا
09:04میں واپس آتا ہوں تو آنا
09:05میں اپنی مرضی سے بھی تجھے دوں گا
09:07تو نے اورنگ جیپ جیسے بندے کو دھوکا دیا
09:09آنا میں اس وقت بھی دوں گا
09:11وہ دیکھا پس پاس ختم ہو گئی
09:14ہاتھ ہو گئی
09:15دیکھ کر کہتے ہیں جب میں پلتا نا واپس
09:17بحروپیے نے آواز دی
09:19بادشاہ ٹھہر جا
09:21تو میں نے پلٹ کے دیکھا
09:24تو کہنے لگے یہ اپنا تاج لے جا
09:26اٹھا اور لے جا
09:28میں نے کہا دو سال بیٹھ گئے تجھے محنت کرتے
09:31آج کابو آیا تو لے جاؤں گا
09:33میں نے کہا لے دیا مسئلہ سمت میں آ گیا
09:35میں نے کہا مجھے بھی تو سمجھا نا
09:37کہتے ہیں وہ پھوٹ پھوٹ کے رویا
09:39اس کی یاںکھیں پرس پڑ
09:41سلاپ کی طرح آنسو پہ نکلے
09:44پڑپا
09:45اور رو گے کہنا لگا بادشاہ
09:47میں نے جھوٹ موڈ
09:49رسول اللہ کی غلامی اختیار کی تھی
09:52جھوٹ موڈ کی داری
09:53جھوٹ موڈ کی پگڑی
09:55جھوٹ موڈ کا فقر
09:57میں نے جھوٹ موڈ نبی پاک کا لباس پہنا ہے
10:00تو تیرے جیسے بادشاہوں کے تاج
10:02میرے قدموں میں آ گئے ہیں
10:04اگر میں سچ مچ رسول اللہ کا غلام بنوں گا
10:07تو اللہ کیا کچھ حطا فرمائے
10:09اللہ کتنی نعمتوں سے نمازیں
10:11میرے آلہ کیا فرماتے ہیں
10:12آلہ عزب فرماتے ہیں
10:13فرشتے بھی کرتے ہیں تعظیم میری
10:15کون جی
10:17اللہ ایسا عقیدہ بھی کم ملے
10:19جو بریلی کے امام کا عقیدہ ہے
10:21ایسا بھی کم ہے
10:22کہتے ہیں فرشتے بھی کرتے ہیں
10:24تعظیم میری
10:25کیوں
10:26فرمانے لگے فدا ہو کے
10:28ان پر یہ عزت ملی
10:29بغداد کے ایک درویش عالم تھے
10:32تو وہ
10:32جب بھی نماز پڑھاتے نہ
10:35تو
10:35کسی تاجر کی دو بیویوں کے بارے میں
10:37دعا مانگتے
10:38تو مجھو ہے میری بات پر
10:40نماز پڑھاتے تو
10:41کہتے ہیں
10:42اللہ اس تاجر کی دو بیویوں کو
10:44اپنی خاص رحمتیں عطا فرما
10:46ایک دن لوگ ان کے گرل کٹھے ہو گئے
10:49کہنے لگے
10:49بابا جی بتائیں تو صحیح
10:50وہ بیویاں کون تھیں
10:51جن کے لئے آپ دعا مانتے
10:53تو فرمانے لگے
10:54میرے شہر کا ایک تاجر تھا
10:56بہت بڑا تاجر تھا
10:57مالدار تھا
10:58پر بے اولاد تھا
11:00اسے
11:01بغداد سے ملک کے شام
11:02جانا پڑتا تھا
11:03تجارت کرنے
11:04اور کئی کئی مہینے
11:06اسے شام کے ملک میں رہنا پڑتا تھا
11:08اس نے اس طرح کیا
11:10کہ وہاں بھی ایک شادی کر لی
11:11توجہ ہے نا میری بات پر
11:14کیا کر لیا اس نے
11:16دوسری شادی کرنا
11:18مرد کے لئے
11:18جاہز ہے
11:20تیسری کرنا بھی
11:21چوتھی کرنا بھی
11:22بھیاک وقت
11:23مگر اگر انصاف کر سکے
11:25اگر چاروں میں
11:27ہم نہ آدھا مسئلہ سنتے ہیں
11:30اور آدھا ہی بیان کرتے ہیں
11:31اگر انصاف
11:32اگر انصاف نہ کر سکے
11:34پھر اس کے لئے چار جائز
11:36پھر وہ ایک ہی رکھے گا
11:38تو عزیز دوست
11:39دوسرا نکاح کر لیا
11:40شادی ہو گئی
11:41اب وہ وہاں کچھ زیادہ وقت
11:44گزارنے لگا
11:44مالدار آدمی تھا
11:45بیوی کو مکان بھی لے کے دے لیا
11:47اب وہ دیر سے آتا واپس
11:50اور جب آتا بھی
11:51تو اس کے وہ والے انداز نہ ہوتے
11:53جو پہلے ہوا کرتے تھے
11:56اب بیوی سے بڑا جاسوس بھی
11:57کوئی نہیں ہوتا
11:58اس کو تو پہلے پتہ چل جاتا ہے
12:00کہ ماجرہ کیا ہے
12:01اسے بڑی خبر ہوتی ہے
12:03تو اس نے محسوس کر لیا
12:05کہ بدلے بدلے سے
12:06میری سرکار نظر آتے
12:08وہ کہنے لگی
12:09اب کے جب آتا جاتا ہے
12:10تو اس کے حالات
12:11کچھ بدلے بدلے سے ہیں
12:12ماحول کچھ اور ہے
12:14اس نے ایک بڑا آدمی
12:16جو اس کا عزیز بھی تھا
12:17اور سمجھدار بھی تھا
12:19اس کو تیار کیا
12:19کہنے لگی
12:20اب کے جب ملک کے شام جائے
12:22نہ تو اس کا پیچھا کرنا
12:23اور خبر کرنا
12:25کہ کہاں رہتا ہے
12:26کہاں جاتا ہے
12:27کیا کرتا ہے
12:28وہ بڑے بزرگ جو تھے
12:29وہ خاتون کے
12:31کہنے پر کچھ
12:31اس نے کرایا بھی دیا
12:32وہ اس تاجر کے پیچھے گئے
12:34اور واپس آ کے
12:35خبر دی
12:36کہنے لگے کہ
12:37یہ تو
12:37دو تین سال بھی تھے
12:39اس نے وہاں بھی شادی کی ہوئی ہے
12:41تجھے بتایا ہی نہیں
12:42ابھی بھی بڑی سمجھدار تھی
12:43اوصلہ منظیرت
12:45اس نے شور نہیں مچایا
12:46اس نے کہا
12:48کہ میں نا
12:48اب جب آئے گا نا
12:50تو طریقے سے بات کروں گی
12:51اور پوچھوں گی
12:57ساتھ نکاح کے بعد
12:59اسے اولاد نہیں ملی
13:00تو اولاد وہاں بھی کوئی نہیں
13:01کی مکمل تفصیلات
13:03اب جب کس طفعہ خامند آیا
13:05تو آتے ہی وہ بیمار ہو گیا
13:06کمزور ہونے لگا
13:08اب خاتون نے
13:10مناسب نہیں سمجھا
13:11کہ آتے ہی دڑام سے
13:12میں اس کے سر پر یہ بت
13:14یہ تھوڑ دوں
13:15کہ تُو نے نکاح کیا ہوا ہے
13:16اور مجھے بتایا نہیں
13:17وہ درہ تسلی میں رہی
13:18کچھ وہ بیمار تھا
13:20حوصلہ رکھا
13:21خدمت کرتی رہی
13:22کچھ دن گزرے
13:24تو وہ تاجر انتقال کر گیا
13:25فوت ہو گیا
13:28اب راز کھل نہ سکا
13:30عدد گزاری
13:32اور جب سارا مال جمع کیا
13:34تو اشرفیوں کی بوریاں بھر گئی
13:36سارا مال اس بی بی کا
13:39چار بوریوں میں اشرفیاں
13:41چار
13:42یہاں تو پیٹ کا دوزخ ہے
13:45ماذا اللہ بھرتا ہی نہیں
13:46حل میں مزید
13:48حل میں مزید
13:49وہ جو کہتے تھے نا
13:50کہ بس بار چلا جاؤں
13:51اور باہر میں
13:52کوئی تھوڑے سے پیشے کما کے
13:54دو تین سال میں لوٹ آوں گا
13:56پھر یہاں آکے کوئی کاروبار کروں گا
13:58وہ گئے ہیں تو واپس
13:59نہیں آئے
14:01وہ جو کہتے تھے نا
14:02بس میں نے اتنا سا کاروبار کرنا ہے
14:03کہ مکان بن جائے
14:04انہوں نے چار مکان بھی بنا لیے ہیں
14:07لیکن بریک
14:08حل میں مزید کی دوڑ ہے
14:10اب چار بوریاں
14:13اس عورت میں سپائے رکھی
14:15کوئی بندہ نہیں جانتا
14:17بغداد میں
14:18کہ ملک شام میں
14:19تاجر کی دوسری بیوی بھی ہے
14:20جب وہ فارغ ہوئی
14:22تو اس نے اس بوڑے جاسوس کو پھر بلایا
14:25اور دو بوریاں
14:27اونٹ پہ رکھی
14:28خود بھی ساتھ بیٹھی
14:29اور ملک شام گئی
14:31اللہ اکبر
14:33وہ بزرگ کہتے ہیں
14:35میں ایسے نہیں دعا کرتا
14:36اس کو جا کے کہنے لگی
14:37میں اکیلی وارث نہیں ہوں
14:39آدھے کی وارث تو بھی ہے
14:40میں اکیلی وارث نہیں
14:42یہ تقشیم وراثت ہے
14:44آدھے کی وارث ہے
14:45تو بھی ہے
14:46تو رکھ اپنے پیسے
14:47مجھے پتہ اس نے نکاح کیا تھا
14:50پر مجھے بتایا نہیں تھا
14:51تو رکھ اپنے پیسے
14:53میں تجھے دے رہی ہوں
14:54آدھے تیرے ہیں آدھے میرے ہیں
14:56اس نے نظر اٹھائی تو رو پڑی
14:59میں نے لگی
15:00نہیں اب یہ سارے تیرے ہی ہیں
15:02اگر تو اللہ سے ڈرتی ہے
15:04تو میں بھی رب سے ڈرتی ہوں
15:05اگر تو مصطفیٰ کریم کا کلمہ پڑتی ہے
15:08تو میں بھی اسی نبی کی ماننے والی ہوں
15:10کہا بات کیا ہے
15:11میرا کیوں ہے سارا
15:12تو وہ خاتون کہنے لگی
15:14وہ دو سال تین سال سے میرے ساتھ نکاح تھا
15:17اور اس نے بتایا تھا مجھے
15:19کہ میری بیوی بھی ہے
15:20اور میں غریب تھی
15:22تو میرے والدین کو بتایا
15:23تاکہ میری دوسری شادی ہے
15:24یہ مکان اس نے مجھے لے کے دیا تھا
15:27میرے تمام اخراجات
15:29وہ پورے کرتا تھا
15:30نان و نفقہ کا خیال رکھتا تھا
15:32لیکن اب کے جب وہ آیا
15:34تو وہ بیمار تھا
15:36اس نے مجھے بتایا
15:37کہ مجھے طبیب نے بتایا ہے
15:39کہ میں شدید بیمار ہوں
15:41شاید بچ نہ سکو
15:42تو کہنے لگی
15:44وہ مجھے کئی لاکھ روپے بھی دے گیا
15:46اور جاتے دفعہ
15:47مجھے طلاق بھی دے گیا
15:48فاری کر گیا
15:49کہنے لگا
15:50تو جہاں چاہے
15:51میرے بعد نکاح کر سکتی ہے
15:53اور کہنے لگا
15:54میں چاہتا تھا
15:54پہلی بیوی کو بتا دو
15:56موقع نہیں بنا
15:56اور اس کا دل نہ ٹوٹے
15:58بتا نہیں پایا
15:59لہذا وہ مجھے
16:00دیر سارے پیسے دے چکا ہے
16:02سارا میرا
16:03حصہ مجھے پہلے سے دے چکا ہے
16:06میری بہن
16:06اب یہ چار بوریوں میں سے دو
16:09میری نہیں
16:09بلکہ چار کی چار ہی تیری ہے
16:11تو ہی اس کی حق دار ہے
16:13تو بزروں کہتے ہیں
16:14مجھے بتاؤ
16:15جن کے اندر
16:16اس قسم کے تقویے کی جھلک ہو
16:18ان کے لیے
16:19ہر نماز کے بعد
16:20دعا مانگنی چاہیے
16:21کہ نہیں مانگنی چاہیے
16:22حضرت عمر کے زمانے میں
16:24ایک نوجوان تھا
16:26نیک تھا
16:28مسجد جایا کرتا تھا رات کو
16:29تو مسجد جا رہا تھا
16:31تو رستے میں ایک عورت نے
16:32دعوتِ گناہ دی
16:33ابنِ اساکر نے اس کو لکھائے
16:34تو نوجوان تھا
16:38خواہشات تھی
16:39کچھ طبیعت مائن ہو گئی
16:41ابھی ادھر جائی رہا تھا
16:42کہ کسی نے آیت پڑھ دی
16:43والی من خواف
16:44مقام عربی
16:45جنتان
16:46جو رب کے سامنے کھڑے
16:47ہونے سے درے گا
16:48اللہ دو جنتیں دے گا
16:50واقعی ڈر گیا وہ
16:53واقعی ڈر گیا
16:56اتنا ڈرا کے
16:57بہوش ہو کے گر پڑا
16:59بیماری سے لوگ
17:02بہوش ہوتے ہیں
17:03پیسے دوب گئے
17:04بہوش ہوتے ہیں
17:05بچے کے گم میں
17:05بہوش ہوتے ہیں
17:06سچ بتاؤ
17:08کبھی خوفِ خدا سے بھی
17:10بہوش ہوتا
17:11کوئی دیکھا ہے
17:12ہمارے ہاتھ
17:13تو روز مر رہا ہی نہیں ہے
17:14بھائی
17:14اور بڑی باتیں ہیں
17:16بہوش ہونے کی
17:17درنے کی
17:18غش کھانے کی
17:19بہوش ہو کے گر پڑا
17:21بڑے باپ کو
17:22کسی نے بتایا
17:23بچہ بےوش پڑا ہے
17:24اٹھا کے گر لائے
17:25گر لائے
17:25کہا بیٹا کیا ہوا
17:26نوجوان ہے
17:28چڑتی جوانی ہے
17:29پر پاکیزہ بڑی ہے
17:31کہنے لگا
17:32اببا جی
17:33گناہ کی طرف
17:34چلا گیا تھا
17:35پر میں نے آیت سن لی
17:37جو اللہ کے سامنے
17:38کھڑے ہونے سے
17:39درے گا
17:39رب دو جنتیں دے گا
17:40میں ڈر گیا تھا
17:42رب واقعی دو جنتیں دے گا
17:44باپ رو پڑے
17:48اببا جی کی آنکھوں میں
17:49آسو آئے
17:49اور کہا پتر اللہ
17:50بڑا مہربان ہے
17:51اس کے وعدے سچے ہیں
17:52واقعی دو جنتیں دے گا
17:54اس میں پھر
17:55ایک چیخ ماری
17:57اور اس طرح کی ماری
17:59کہ اس کی روحی پرواز کر گئی
18:00روحی پرواز کر گئی
18:04کشتگانے خنجر تسلیم را
18:06عشق کی خنجر سے
18:09قتل ہو گئے لو
18:10صبح
18:12حضرت عمر کو پتا چلا
18:14کہ انہوں نے درہا
18:15جنازہ بھی پڑھ دیا
18:16تدفین بھی کر دی
18:17جناب عمر فرمانے لے کہ
18:18اتنا نیک نوجمان
18:20خوف خدا سے
18:22دنیا سے چلا گیا
18:23مجھے کیوں نہیں بلایا
18:25میں جنازہ پڑھتا
18:26فاروق عاظم فرمان ہے
18:29میرا شوق تھا
18:30میں اس کا جنازہ پڑھتا
18:32کہ حضور آپ کو
18:32تکلیف نہیں دی
18:33فرمایا بتاؤ
18:34قبر کہاں ہے
18:35تکامل پیر
18:37اونا دے باہو
18:38قبر جنا دی
18:39جیوے
18:40حضرت فاروق عاظم
18:42قبر پر تشریف لے گئے
18:43اور کھڑے ہو کے
18:44فرمانے لگے
18:45نوجمان مجھے امید ہے
18:46میرے رب نے
18:47تجھے دو جنتیں دی ہوں گی
18:48ابنِ حساکر کھول کے
18:51دیکھو تاریخِ بغداد
18:53نے کیا لکھا ہے
18:54حضرتِ سیدنا فاروق
18:56نے فرمایا
18:56امید ہے
18:57دو جنتیں دی ہوں گی
18:58قبر کے اندر سے بولا
19:00قامل پیر اونا دے
19:03باہو
19:04قبر جنا دی
19:05جیوے
19:06قبر کے اندر سے بولا
19:08کہنے لگا
19:08حضور امید والی بات نہیں
19:10رب کے بعد سچے ہیں
19:11اس نے واقعی
19:12مجھے دو جنتیں
19:13عطا فرمائیے
19:14دو جنتیں دی ہیں
19:16میں نے اپنے مالی کو
19:17راضی پایا
19:18ہمارے صوفیاء
19:20تصوف میں
19:21ایک جملہ بولتے ہیں
19:22کہ تیرا تو فقر
19:23فقرِ بوزار ہے
19:24یعنی
19:26جن کو
19:27صحیح درویش
19:28کہتے ہیں
19:28صحیح درویش
19:30مولا علی شہرِ خدا
19:32رضی اللہ تعالیٰ
19:33نے فرمایا کرتے
19:34دو ہی تو بندے
19:35جو رب کے رستے میں
19:38کسی شئے کی پرواہ
19:39نہیں کرتے
19:40حضور کون سے
19:41فرمایا ہے
19:42کبوزر گفاریہ
19:43اور دوسرے
19:43علی المرتضی
19:44مولا علی
19:46فرمایا کرتا
19:46یہ نہ
19:48مسلمانوں میں سے
19:48چوتھے
19:49یا پانچ میں
19:49مسلمان ہیں
19:50شروع سے
19:52ایک سلیم
19:52تب آدمی
19:53کچھ لوگ
19:54تب بڑے نفیس
19:55ہوتے ہیں
19:55تب نہیں
19:56اللہ کی طرف سے
19:58شروع سے
19:58ان کا جو
19:59قبیلہ تھا
20:00بن گفار
20:00وہ رہزنی کرتا
20:01تھا
20:02لوگوں کو
20:02لوٹ لیتا تھا
20:03شروع میں یہ کام
20:04کیا لیکن
20:04جب کچھ لوگوں
20:05کی چیخیں
20:05کانوں میں گئیں
20:06تو چھوڑ دیا
20:07فرمایا
20:07نہیں یا
20:08طبیعت نہیں
20:08مانتے
20:09اور نبی پاک کا
20:11کلمہ پڑھنے سے
20:12پہلے ہی
20:12بطوں کی پوجہ
20:13چھوڑ کے
20:13رب کی عبادت
20:14شروع کر دی
20:15لوگ پوچھا
20:16کرتے تھے
20:17آپ عبادت
20:17تو کرتے تھے
20:18پر موں
20:18کدھر کرتے تھے
20:19فرماتے تھے
20:20جدھر وہ
20:20کرا لیتا تھا
20:21کر لیتے تھے
20:23کسی نے
20:24نے بتایا
20:24کہ مکہ میں
20:25ایک شخص ہے
20:26جنہوں نے
20:26اعلان نبوت کیا ہے
20:27آپ کی طرح
20:28کی باتیں کرتے ہیں
20:29انہوں نے
20:30اپنے بھائی کو
20:31بیجا
20:31ان کا نام
20:31انیس تھا
20:32پتہ کر کے
20:33اور واپس آئے
20:33بھائی کہنے لگے
20:34ابو زہر
20:36ان کا نام
20:37جندب ہے
20:38اصل میں
20:39زہر ان کے
20:40بیٹے کا نام ہے
20:40اور کنیے سے
20:41زیادہ معروف ہیں
20:42ابو زہر غفاری
20:43کہلاتے ہیں
20:44فرماتے ہیں
20:45کہ
20:45بھائی نے
20:48آکے بتایا
20:49کہ وہ
20:49نیکی کا
20:50حکم دیتے ہیں
20:50برے کاموں سے
20:51منع کرتے ہیں
20:52صلح رحمی کا
20:52پیغام دیتے ہیں
20:54لیکن
20:54لوگ سارے
20:55مخالف ہیں
20:56یہ چیز بھی
20:58بڑی کاؤنٹ ہوتی ہے
20:59اسے نہ کاؤنٹ
21:00کیا کریں
21:00لوگوں کی
21:03ترجیحات
21:04بدلتی ہیں
21:04صبح کچھ
21:05دپیر کچھ
21:06شام کچھ
21:06اسے نہ کاؤنٹ
21:07کریں
21:07انہوں نے
21:08اس بات کو
21:09کاؤنٹ کر کے
21:09بتایا کہ
21:10لوگ ان کے
21:11جو ہیں
21:11نا وہ
21:11مخالف ہیں
21:12سارے
21:12تو
21:14حضرت عبوزر کی
21:14فارق
21:15کرنے لگے
21:15مجھے تسلی
21:16نہیں ہوئی
21:16میں خود
21:16جا کے
21:17بتا کروں گا
21:17کہتے ہیں
21:19مکہ شریف آیا
21:20تو کسی ایسے
21:20آدمی سے
21:21پوچھ بیٹھا
21:22میں تو
21:23کچھ اور
21:23سمجھا تھا
21:24وہ کچھ اور
21:25نکلا
21:25مکہ والوں نے
21:27بڑا مارا
21:27مکہ پہنچ کے
21:29پہلی
21:30جو
21:31چیز ملی
21:32وہ مار کھانے کی تھی
21:33اب میں
21:34درتے کسی سے
21:34پوچھتا ہی
21:35نام بھوک
21:35بھی بڑی تھی
21:36رہنے کو جگہ
21:37نہیں تھی
21:37حرم شریف میں
21:38لیٹا رہتا تھا
21:38میرے نصیب دیکھو
21:39مجھے ایک شخص
21:41نے نہ آکے
21:41ہلایا
21:42کہنے لگے
21:42اگر مناسب
21:43سنجھیں
21:44تو میں آپ کو
21:44دیکھ رہا ہوں
21:45کافی دیر سے
21:45آپ کوئی پردیسی ہیں
21:47آپ کا
21:47اپنا مہمان
21:48نہ بنا لوں
21:49تو میں نے
21:50کہا آپ کیا
21:51کیا نام ہے
21:51کہنے لگے
21:52میرا نام ہے
21:53علی ابن عبی طالب
21:54کہتے ہیں
21:56مولاہ کائنات
21:57گھر لے گئے
21:57کھانا بھی کھلایا
21:58جگہ بھی
21:59دیس ہونے
21:59کو خدمت بھی کی
22:00لیکن چونکہ
22:01میں تو پہلے
22:01ایک سے پوچھ کے
22:02مار کھا بیٹھا تھا
22:03میں نے پوچھا نہیں
22:04میں کدھر آیا ہوں
22:05رات رہے
22:07اگلی رات بھی رہے
22:08لیکن میں نے
22:09بتایا نہیں
22:10میں کس کام آیا ہوں
22:11حضرت ابو ذر کیفاری
22:12رضی اللہ تعالی
22:13ہمیں خیتے ہیں
22:14خود ہی مولاہ علی
22:15نے پوچھا
22:15بتا سکتے ہو
22:16کیسے آئے
22:16میں نے کہا
22:17رات رکھ لوگے
22:18فرمایا
22:19بڑا کشادہ سینہ
22:21دیا ہے رب نے مجھے
22:21تو بات تو
22:23کہنے لگے
22:24یار میں تو
22:24محمد مصطفیٰ کی
22:26زیارت کرنے آئے
22:28صلی اللہ تعالی
22:30یہ بنیاز
22:32لوگوں میں سے ہیں
22:33حضرت سیدن
22:34ابو ذر کیفاری
22:35میں حضور کی زیارت
22:36کے لئے ہوں
22:36حضرت علی
22:37کہنے لگے
22:37سویرے لے چلوں گا
22:38انسان بزدل
22:40نہیں ہوتا
22:41ہر انسان
22:42بزدل نہیں ہوتا
22:43اور بلا وجہ
22:46ٹکراؤ کی
22:47پالیسی بنا لینا
22:48یہ بھی
22:48سیانے لوگوں
22:49کا کام نہیں
22:49حکمت کے
22:51تقاضوں کے
22:52مطابق چلنا
22:52یہ بھی
22:53دلیر لوگوں
22:53کوئی کام ہوتا ہے
22:54حضرت مولا علی
22:55کرنے لگے
22:56صبح لے کے چلوں گا
22:57برحالات
22:57ٹھیک نہیں
22:58شرارتی لوگ
22:59ہر جگہ ہوتے ہیں
23:00اگر کوئی شرارتیوں
23:01کا ٹولہ ملا
23:02جو کھڑا ہوگا
23:02جسوسی کرنے کے لیے
23:04کہ حضور کی طرف
23:04کون کون جا رہا ہے
23:05تو میں نیچے جھکوں گا
23:06جھوٹے کا تسمہ
23:07ٹھیک کرنے کے لیے
23:08لیکن آپ نے
23:09نہیں کھڑے ہونا
23:10آپ نے چلتے رہنا ہے
23:11تاکہ کسی کو
23:11شاک نہ ہو
23:12کہتے اس ترتیب سے
23:14حضرت علی
23:15مجھے لے کے گئے
23:15میں حضور کی بارگاہ
23:17میں پہنچا
23:17مولا علی
23:18کہتے ہیں
23:18بڑے بڑے لوگ
23:19سوال کرتے تھے
23:20پر یہ شروع سے
23:21سلیم اتطبع تھے
23:22مجھے کہہ لینے دے
23:23نا
23:23انہوں نے ماننا ہوتا ہے
23:25وہ لمبے سوال کرتے ہی نہیں
23:26مان جو لیا
23:28لمبے سوالوں کی
23:29ضرورت ہی کوئی نہیں
23:29کہتے ہیں
23:30لوگ بڑے بڑے
23:30سوال کرتے تھے
23:31پر ابو ذر نے
23:32دو تین باتیں
23:33پوچھیں اور آگے جا
23:34کہنے لگے
23:34حضور ہاتھ بڑھائیں
23:35مجھے کلمہ پڑھائیں
23:36نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم
23:39ہم نے کلمہ پڑھائیا
23:39فرمایا
23:40باہر جا کے
23:40ابھی فکر کرنا
23:41کہ تم مسلمان ہو گیا
23:42یہ ماریں گے
23:43عرض کی حضور
23:44انہیں مارنے دے
23:45میں آیا بھی مار کھانیں گے
23:46انہیں مارنے دے
23:48پڑا فلک کو کبھی
23:51دل جلوں سے کام نہیں
23:52دار دیلویلے کا تھا
23:54پڑا فلک کو کبھی
23:56دل جلوں سے کام نہیں
23:57اور جلا کے
23:59راکھ نہ کر دوں
24:00تو داغ نام نہیں
24:01ماری تو کھانے آئے ہیں
24:03مارنے دیں
24:04کرنے دیں
24:04اور جتنا لگانے لگانے دیں
24:06باہر جا کے
24:07اعلان کیا
24:08مکہ والوں نے مارا
24:09اتنا مارا
24:10کے بھی ہوش ہو گئے
24:10پھر کسی نے بتایا
24:12کہ تم نے گزرنا بھی ہے
24:14ان کے علاقے سے
24:15ونو گفار سے
24:16پھر ان کا پتہ بھی ہے
24:17یہ لوگ بڑے سخت ہیں
24:18پھر چھوڑا
24:19تپن بڑے جلالی تھے
24:21زاہد مزاج تھے
24:23فرماتے تھے
24:25کہ جو تمہاری ضرورت سے
24:27زیادہ ہے
24:27وہ سارا صدقہ کرو
24:28کنز کے معاملے میں
24:32ان کا رویہ یہ تھا
24:33صرف حضرت صدیق اکبر
24:35کو کچھ نہیں قائل ہو رہے
24:36باقی حضرت عمر جیسے
24:37آدمی کو بھی
24:38کھڑا کر کے کہہ لیتے تھے
24:39یہ مال کیوں رکھا ہوا ہے
24:40خزانے میں
24:40بانڈتے ہیں کیوں نہیں سارا
24:41اور جناب عثمان غنی
24:44رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ
24:45تو باقاعدہ
24:46کئی دفعہ
24:47اس موضوع پر گفتگو کی
24:48وہ کہتے تھے
24:49کہ جب اللہ کہتے ہیں
24:50قرآن میں
24:50کہ مال دولت جمع نہیں کرنی
24:52تو
24:53وہ جو لوگ تھے
24:54وہ بھی بڑی شانوں والے تھے
24:56وہ کہتے تھے
24:56کہ اللہ نے جب زکاة فرض کی
24:58تو مال جمع ہوتا ہے
24:59تو زکاة فرض ہوتی ہے
25:00جب فطرہ نیک کا کہا
25:03تو مال ہوتا ہے
25:03تو فطرہ نہ ہوتا ہے
25:04تو آپ جو کہہ رہے ہیں
25:06وہ ٹھیک ہے
25:07پر آپ
25:07عالی بات کر رہے ہیں
25:08تقویے کی سارا بانٹو
25:10تو حضرت عبوزر
25:11کی فاری کہتے ہیں
25:12تو چلو ٹھیک ہے
25:12تمہاری بھی بات مال لیتا
25:13پر یہ بتاؤ
25:14مدینے والے کا
25:15اپنا طریقہ کیا ہے
25:16کہا بھئی حضور کا طریقہ
25:19تو وہ یہ جواب بتا رہے ہیں
25:20تو فرمانے لگے
25:21پھر اس رستے نہ چلیں
25:22جو رستہ مدینے والے
25:23رسول کا ہے
25:24اور حضور سے
25:26نبی پاک سے
25:27عشق کرتے بڑا کھل کے
25:29یہ صحابہ صفحہ میں سے تھے
25:31کلمے پڑھنے کے بعد
25:34کیونکہ تب یہ جلالی تھی
25:35تو حضور نے بھیج دیا
25:36فرمائے اب واپس جاؤ
25:37اپنے قبیلے میں تبلیغ کرو
25:39واپس گئے
25:44وہی رہے
25:45ہجرت مدینہ کے بعد
25:47آئے تبوک کے موقع کے قریب
25:49اور حضور نے
25:49صحابہ صفحہ میں رکھ لیا
25:51نوکری کرتے مدینے والے رسول
25:54دلیر آدمی تھے
25:55بڑا قبیلہ تھا
25:56پر ڈیوٹی کرتے
25:57ڈیوٹی
25:59خدمت کرتے
26:00ایک بیٹا تھا
26:01زار اس کا نام تھا
26:02اس کی ڈیوٹی لگائی
26:03تم نے میرے نبی پاک کے
26:04اونٹ چرانے
26:05ڈاکو آئے تو
26:07صاحب زادہ
26:07اونٹوں کی اونٹنیوں کی
26:09حفاظت کرتے شہید ہو گیا
26:10اور یہ نوکھا بندہ ہے
26:12جس نے شرط لگائی تھی
26:13کہ میں نے کالی سیاہ رنگ کی
26:14عورت سے شادی کر دی
26:15یہ نوکھا بندہ ہے
26:17ایک بیٹی تھی
26:18ایک بیٹا بیٹا شہید ہو گیا
26:20بیوی سے کہا
26:20تم نے نبی پاک کے گھر میں
26:22خدمت کر دی
26:22حضور کے گھر والوں
26:23اور میں نبی پاک کی نوکری کروں گا
26:25حضور کی خدمت کرتے
26:27ہر وقت خدمت میں رہتے
26:29اور حضور جب آتے
26:30نہ صاحب صفحہ میں یہ شامل تھے
26:32جو لوگ دین سیکھتے
26:33حضور جب آتے
26:34تو سب سے پہلے آکے
26:35حضرت ابو ذرگ فاری کا پوچھتے
26:36بلائیں
26:38اور جب بات کرتے حضور
26:39تو بار بار ان کو
26:40مخاطب کر کے بات کرتے
26:41حضرت ابو ذرگ فاری
26:43رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا
26:44نبی پاک سے اتنا پیار
26:45اتنا پیار
26:46کہ ہمارے بھی مشکل حل کر دی
26:48ابو دعو شریف میں موجود ہے
26:50ایک دن کہنے لے گا
26:50یا رسول اللہ
26:52صلی اللہ علیہ وسلم
26:53اگر کوئی بندہ
26:54کسی سے پیار بڑا ہی کرے
26:56پر اس جیسے عمل نہ کر سکے
26:59کوشش کرے کرنا
27:01لوگ ہمیں کہتے ہیں نا
27:02کہ پیار بڑا پیار بڑا
27:03عمل بھی تو کرو
27:04نا بھی کرنا چاہیے
27:05پر انسان ہے نا
27:07گلتی بھی تو ہوئی جاتی ہے
27:08اب ہم عمل نہیں کر سکتے
27:09تو تم ہمیں پیار بھی نہیں کرنے دوگے
27:11میربانی کرو
27:13پیار تو کرنے دو نا
27:14حضرت ابو ذرقی فاری نے کہا
27:16ابو دعو شریف میں موجود ہے
27:17یا رسول اللہ
27:18صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
27:22حضور
27:22پیار بڑا کرے
27:25پر ان جیسے عمل نہ کرے
27:26تو حکم کیا ہے
27:27تو حضور نے فرمایا
27:28پیار سچا کرے
27:29اللہ قیامت کے دن
27:30جس سے محبت کرے گا
27:31نہ اس کے ساتھ ہی دونوں کو
27:32اکٹھا فرما دے گا
27:33تو حضرت ابو ذرقی فوراں
27:36کہا حضور پھر مجھے
27:37آپ سے بھی پڑا پیار ہے
27:38رب سے بھی بڑا پیار ہے
27:39فرمایا
27:40فکر نہ کرنا
27:41جنت میں کٹھائی جائیں گے
27:42اتنی محبت
27:44رسول پاک کی ذات کے ساتھ
27:47حضور کی نوکری کرنا
27:48ایک دن خدمت کرتے کرتے
27:49سو گئے
27:50حضور مسجد میں آئے
27:52پتہ کرنے
27:53کہ ابو ذرہ رام کر رہا ہے
27:54یہ بھی مزا ہوتا ہے
27:56خیار رکھنا
27:58اپنے درویشوں کا
27:59کیا کھایا
28:00کیا پیا
28:01کہاں سوئے
28:01حضور رات کو آئے
28:02یہ سوئے ہوئے
28:03فرماتے ہیں
28:04حضور نے میرا انگوٹھا ہلایا
28:06میں اٹھ کے بیٹھ گیا
28:08حضور بھی میرے پاس بیٹھ گیا
28:09اور میں ابو ذرہ بڑا پیار کرتے ہو
28:11سونے آپ کو پتہئیے
28:12کہاں یار
28:13تو بڑی نوکری کرتا ہے
28:15ایک دن وہ بھی آئے گا
28:17جس دن تجھے میری مسجد
28:18اور میرے شہر سے جانا پڑے گا
28:20پھر کیا کروگے
28:22طرز کی حضور
28:24کسی کی طاقت ہے
28:25مجھے آپ کے شہر سے نکالے
28:26میں تلوار نکال لوں گا
28:28نبی پاک نے فرمایا
28:29تلوار نہ نکالنا
28:31یہاں تمہیں بھیجا جائے
28:33چپ کر کے چلے جانا
28:34حضور کب تک
28:35فرمایا جب تک
28:36اللہ تیری اور میری ملاقات نہیں کرا دیتا
28:38یعنی وسال تک
28:40یہ واحد شخص ہے
28:42کہ حضور کے وسال ظاہری کا وقت آ گیا
28:46تو فرمایا
28:46کوئی میرے ابو ذرہ کو بلاؤ
28:47جب یہ آئے
28:49تو حضور لیٹے ہوئے تھے
28:51یہ جھکے نبی پاک کی طرف
28:52حضور میں حاضر ہو
28:53تو حضور نے پکڑ کے سینے کے ساتھ لگا لے
28:55میرے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دفعہ عرض کرنے لگے
28:59حضور مجھے صوبے کا گورنر بنا دے
29:01تو نبی پاک نے فرمایا ابو ذرہ
29:03میں عہدے پسند نہیں کرتا
29:04تو تمہیں بھی میں کہتا ہوں عہدہ نہ لینا
29:06تمہیں بھی کہتا ہوں عہدہ نہ لینا
29:09فرمایا ابو ذرہ
29:10میں جو چیز اپنے لئے پسند کروں گا
29:13تمہیں بھی اسی کا مشورہ دوں گا
29:15تم بندے اچھے ہو
29:16پر یہ کام تمہارے بس کا نہیں ہے
29:20بڑے زاہد آدمی
29:21میرے رسول کریم
29:24صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
29:26ان کے بارے میں فرمایا
29:28فرمایا جس طرح نبیوں میں
29:30حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہوئے
29:33حضرت عیسیٰ
29:35لیکنہ انبیاء میں اللہ تعالی نے
29:36ہر قسم کی عظمت نبیوں کو دیں
29:38جناب سلمان علیہ السلام کا
29:41تو تخت بھی ہوا میں اڑتا تھا
29:42جن تخت عبدار تھے
29:44اور نبیوں میں ہی حضرت عیسیٰ بھی ہیں
29:46جن کے پاس گھر بھی کوئی نہیں
29:48شادی بھی کوئی نہیں کی
29:49اینٹ سرانے رہ کے تقیہ بناتے
29:52ایک ان کے پاس کنگی تھی
29:55اور ایک پیالہ تھا
29:56دیکھیں جو بندہ نیک ہو نا
29:58وہ بھی نیک ہیں اللہ کے نبی ہیں
30:00آپ اپنا تقوی مسلط نہیں کریں گے
30:03جو وہ کر رہے ہیں
30:05وہ بھی مخلص ہو کے کر رہے ہیں
30:07حکومتیں جو چلانی ہیں
30:08تو وہ کس نے چلانی ہیں
30:09اگر نیک بندے نہیں آئیں گے
30:10تو غلط لوگ آئیں گے
30:11قوموں پر ظلم کریں
30:12وہ بھی اپنی جگہ ٹھیک ہے
30:13لیکن یہ جو کر رہے ہیں
30:15یہ بات بھی اپنی جگہ
30:16بلکل ٹھیک ہے
30:17ہم پتہ کیا کرتے ہیں
30:19ہم چیزوں کو مسلط کرتے ہیں
30:20ایک دوسرے پر مسلط نہیں کرے چیزوں
30:21آپ جو کر سکتے ہیں
30:24جو رستہ آپ کو صحیح لگتا ہے
30:25اختیار کر لیں
30:26یہی تو ہمارے دین کا حسن ہے
30:27کہ سارے رستے واضح کر کے
30:29ہمیں دکھاتا ہے
30:30حضرت عیسیٰ علیہ السلام
30:33نے ایک دن دیکھا
30:34کہ ایک بندہ نا
30:35انگلیوں کے ساتھ
30:36اپنے بال سیدھے کر رہا ہے
30:37تو آپ نے فرمایا
30:38یار کنگی کے بغیر بھی کام چل سکتا ہے
30:40کنگی بھی خیرات کر دی
30:41دیکھا ایک بندہ
30:42ہاتھ کا تکیہ بنا کے لیٹا ہے
30:44تو فرمایا
30:44ایٹ بھی دے دو
30:45کسی کے کام آ جائے
30:46ایک دن دیکھا
30:48کہ ایک بندہ نا
30:49یوں چلو میں پانی پی رہا ہے
30:50فرمایا
30:51پیالہ بھی رہنے دو
30:52اس کے بغیر بھی کام چلنی جاتا ہے
30:54جناب عیسیٰ کا یہ زمد تھا
30:56میرے نبی پاک علیہ السلام نے فرمایا
30:58جس نے جناب عیسیٰ کا زہد دیکھنا ہو
31:01وہ میرے ابو ذر غفاری کو دیکھے
31:03ان کو دیکھے
31:05یہ دنیا میں جناب عیسیٰ کے زہد کے مدابع چلتے پھتے
31:08ساری جنگی دولت کو مال کو پسند نہیں کیا
31:12جہاں رہتے تھے
31:15ایک گورنر صاحب نے
31:16تین سو دینار توفے میں بھیجے
31:18تو ایک اتنا بندگت نہیں
31:20نہیں ضرورت نہیں
31:21اور حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم
31:24نے دوت عمر سے فرمایا تھا
31:25جو خود بخود آجیں وہ قبول کرلو
31:27اللہ کی طرف سے
31:28لیکن ان کا رانگ فقیری والا تھا
31:31اور تھوڑا نوکھا تھا
31:32تین سو دینار آئے تو فرمانے لگے
31:34اسے جا کے کوئی تمہیں کوئی اور بندہ نہیں ملا
31:36دھوکہ دینے کے لئے
31:37میرے گھاری مال بھیج دیا ہے
31:40فرمانے لگے میرے پاس گدہ ہے سواری کرنے کے لئے
31:43میرے پاس بخریاں ہیں دودھ پیرے کے لئے
31:45میرے پاس ایک چادر اضافی ہے سمان میں سے
31:48میں تو ڈرتا ہوں کہ رب کہیں
31:49اس چادر کے بارے میں سوال نہ پوچھ لیں
31:51اور تم ہو کہ میرے پاس یہ لے کے آئے ہو
31:54حضرت عثمانے گھنی کے پاس جا کے کہا کرتے
31:57کتنا لوگوں کے پاس پیسہ آ گیا ہے
31:59ہر بندے کے گھر میں مال ہے
32:01یہ کیا ہو رہا ہے لوگوں سے کہیں
32:03خرج کریں غریبوں پہ
32:04اس عثمانے گھنی فرمانے لگے
32:05تمہیں تو خوش ہونا چاہیے
32:07کہ میرے دور میں لوگ خوشحال ہو گئیں
32:08آپ فرمانے لے کہ نہیں
32:10وہ والا رنگ زیادہ پہتر ہے
32:13جو مدینے والے نے اختیار فرمایا
32:14کیونکہ کچھا رنگ لالاری والا
32:17چڑھ دا تلیندہ رنگ دا
32:19عشق تلیندہ رنگ محمد
32:21جب نو چڑھ جائے فیر نہیں لیندہ
32:23آپ کی تقیت کے اندر
32:25دولت سے بیزاری
32:28حضرت ابو دردہ
32:30حضرت ابو موسیٰ شریح
32:32حضرت ابو حریرہ رضی اللہ تعالی عنہ
32:35یہ سمجھ لیں ان کے کلاس فیلو تھے
32:36ان کے ساتھ پڑھا تھا انہوں نے
32:38حضرت ابو زرگفارین پر بھی جلال کرتے
32:40ہم یقین کریں کہ
32:41طبیعتنا ایسے کیف میں آگئی ان کو پڑھ کے
32:45ان کو پڑھا جب کچھ دنوں سے
32:48تو کچھ انوکھا
32:49یہ انوکھی وضع ہے
32:50سارے زمانے سے نرالے ہیں
32:52یہ بندے کونسی بستی کے
32:54یا رب رہنے والے
32:55یہ کس طرح ان کے لوگ ہیں
32:57کیا سوچ ہے
32:58حضرت ابو دردہ رضی اللہ تعالی عنہ
33:01کے گھر کے قریب سے گزرے
33:02تو حضرت ابو دردہ مکان بنا رہے تھے
33:07کیا جملہ کہا
33:08تڑپ گئی روح
33:10فرمانے لگے ابو دردہ
33:11تجھ سے مجھے یہ امید نہیں تھی یار
33:15فرمائے کیا ہوا
33:17فرمانے لگے اب تیرا مکان بنانے کے لیے
33:20بھی اللہ کے بندوں کی پشتوں پر انٹے رکھی جائیں گی
33:23تیرا مکان بنانے کے لیے
33:26رب کے بندوں کی پشتوں پر انٹے
33:28تیرا لیے
33:29حضرت ابو دردہ نے گردن جو کھا لی
33:32فرمائے یار جہاں توں ہے نا
33:33تو بلکل اٹھیک کہتا
33:34کیوں
33:35میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے
33:39اس زمین کے اوپر
33:40اور آسمان کے نیچے
33:43ابو ذر غیفاری سے سچا بندہ کوئی لی
33:45ان سے زیادہ سچا کوئی لی
33:48فرمائے تو ٹھیک کہتا ہے یار
33:50صحیح کہتا ہے
33:51حضرت ابو موسیٰ شریع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو
33:54گورنر بنا دیا گیا عراق کا
33:56حضرت ابو موسیٰ شریع صحابہ میں
33:59ایک بڑے جلیل قدر صحابی ہے
34:01اور ان کی عظمتیں
34:03رفتیں بلندیاں کیا کہنا
34:05بڑی گہری دوستی تھی
34:07لیکن جب وہ گورنر بن گئے نا
34:09تو آپ نے فرمایا بس بھئی
34:12اب تنہیں عہدہ لے لیا ہے
34:15یہ بندے کو ٹھیک نہیں رہنے دیتی تھی
34:16اب تنہیں عہدے میں چلا گیا ہے
34:20بڑی مدت کے بعد ملاقات ہوئی
34:23حضرت ابو موسیٰ عشری کے ساتھ
34:25وہ دوڑ کے آئے حضرت ابو ذر رفاری کے
34:28گلے ملے میرا بھائی میرا بھائی
34:29فرمایا پیچھے اٹھ جا میں نہیں تیرا بھائی
34:31تو گورنر ہے میں غریب آدمی ہوں
34:33اپنا کام کا
34:35پھر دوڑ کے آئے فرمایا ابو ذر تو میرا بھائی
34:38یہ یاری کٹھے پڑھتے تھے
34:39فرمایا نہیں جا تو
34:41تو نہیں میرا بھائی پھر آئے
34:43جانتے تھے نا یہ سچا بندہ ہے
34:45یہ سچا بندہ ہے
34:47یہ تقریروں والا نہیں صرف
34:48صرف وازوں والا نہیں
34:50اس کے اندر بھی بڑی سچا ہی ہے
34:52قریب آئے آکے کہا
34:54یار تو میرا بھائی ہے میرے سینے لاکھ فرمانے لگے
34:57تو تیسری بار آیا ہے
34:59مومین ہے میں موں نہیں موڑ سکتا
35:01پر پہلے مجھے بتا
35:02گورنر بننے کے بعد
35:05تُنہیں مکان کتنے بنائے
35:06باہ کتنے لگائے
35:09چکیاں کتنی لگائیں
35:11کتنے تُنے چیزیں بنائی ہیں
35:13پہلے بتا
35:14حضرت ابو موسیٰ شری نے ان کا ہاتھ پکڑا
35:17رونے لگے
35:18کہنے لگے جس محبوب سے
35:20تُنے تربیت لیا
35:21میں بھی انہیں کا نوکہ رو
35:22جنہیں کپڑوں میں میں راگ گیا تھا
35:25میرے ہاتھ بھی وہی ہے
35:26کیا بات کرتا ہے
35:28میرے وہی نے
35:29مجھے بتا
35:29اگر یہ عوض خدمت کے حامل نہیں لیں گے
35:32تو پھر کیا ظالموں کو دیں گے
35:33غیروں کو دیں گے
35:34نہ کر
35:35کچھ نہیں بنایا
35:36حضرت سیدنا
35:37ابو موسیٰ شری رضی اللہ تعالیٰ نے روئے
35:40اور جب کہا نا کوئی شہ نہیں میرے پاس
35:42تو فرمائے
35:43اچھا
35:43چلا جا پھر سینے لگ جا
35:45تو واقعے میرا بھائی
35:46پھر حضرت ابو زرگفاری نے محبت فرمائی
35:49وہ درویشی
35:50وہ فقیری
35:50وہ سادگی
35:51وہ نورانیت
35:52وہ دل کے ساتھ
35:54اندر ہمارے تو
35:55بہت سالے لوگ ہیں
35:57جو کہتے ہیں
35:58اوہو
35:59کہاں لجانا ہے مال
36:00کیا ضرورت ہے مال کی
36:01ہر وقت مال کی مخالفت کرتے
36:03لیکن دل ان کا کہتا ہے
36:05کہ آئے صحیح کسی طریقے سے
36:07پہنچے صحیح
36:08حضور نے فرمایا
36:09بعض لوگوں کی زبانیں شہد سے زیادہ میٹھی
36:12دل بھیڑیے سے زیادہ خطرنات
36:14اوپر سے کہے کچھ رہے ہیں
36:17اندر حالات کچھ اور ہیں
36:18پتھر نور
36:24تو نور جنابوں
36:28سورج کر
36:32چمکوندہ
36:34پانی دے
36:44ایک قطرے
36:46بیچوں
36:48عرش مجید
36:52بنوندہ
36:54ساوریاں
36:58تھی
37:00گورے
37:02کردا
37:04گوریاں ویچوں
37:08کالا
37:10سب سمندر
37:14ویچوں
37:16موتی
37:18قطرے
37:20کالا
37:22بیچوں
37:24لالا
37:30سب سمندر
37:32ویچوں
37:34موتی
37:36قطرے
37:38کو
37:40قطرے
37:42بیچوں
37:44لالا
37:46قطرے
37:48کردا
37:50نبی
37:52قطرے
37:54قطرے
37:56قطرے
37:58قطرے
38:00قطرے
38:02قطرے
38:04قطرے
38:06قطرے
38:08جج
38:10جج
38:13تکا
38:14کے
38:15مالکاں
38:18تھیں
38:19شیطان
38:20بناؤوے
38:21توک گلیں
38:22توک گلے وچ پاکے
38:30مالک آتھی شیطان بناوے
38:43توک گلے وچ پاکے
38:50دنیا داراں دے گھر دے داں
38:58بیٹے ولی لاہی
39:01نوزوین اکرامی گزرے زمانے کی بات ہے
39:04کہ ایک ریاست میں ایک رہن دل بادشاہ ہوا کرتا تھا
39:08جو ہلیہ بدل کر اپنی ریایہ کی حالات کی خبر گری کرتا
39:12ایک دن بادشاہ اپنے محل میں اداس اور پریشان بیٹھا ہوا تھا
39:17کہ اتنے میں اس کا وزیر اس کے پاس آیا
39:19اور اس نے بادشاہ کو رنجیدہ اور خاموش پھایا
39:22بادشاہ کی یہ حالات دیکھ کر وزیر بھی پریشان ہوا
39:26اور وزیر نے اسے سلام کیا
39:28تو بادشاہ نے کوئی جواب ہی نہیں دیا
39:30کیونکہ وہ اپنی سوچوں میں مگن تھا
39:33وزیر نے دوبارہ سلام کیا
39:35بگر بادشاہ نے پھر بھی سر اٹھا کر نہیں دیکھا
39:38اب تو وزیر کو بہت تشویش ہونے لگی
39:41وزیر نے ایک دفعہ پھر بھرپور آواز سے سلام کیا
39:45اور پوچھا کہ آپ اس قدر خاموش اور رنجیدہ کیوں ہیں
39:49بادشاہ اب کی بار ہوش کی دنیا میں لوٹا
39:52اور اس نے وزیر کو جواب دیا
39:54کہ کبھی کبھی میری ایسی حالت ہو جاتی ہے
39:57کہ کسی سے میرا بات تک کرنے کا جی نہیں چاہتا
40:00آج بھی میری حالت کچھ ایسی ہی ہے
40:02اب تم آگئے ہو تو کوئی اچھی بات ہی کر دو
40:06تاکہ میرا دل بہل جائے
40:07اور موڈ خوشگوار ہو جائے
40:09وزیر نے کہا
40:11کہ بادشاہ سلامت آپ کی یاد دھیانی کے لیے یہ عرض کرتا چلوں
40:15کہ آپ کے شہر میں آج گشت کا دن ہے
40:18اسی طرح آپ کا دل بھی بہل جائے گا
40:21اور اگر مناسب سمجھیں
40:22تو لباس بدل کر شہر میں چلیں
40:24ورنہ ہم پھر کسی اور روز چلتے ہیں
40:27بادشاہ یہ سن کر بولا
40:28کہ نہیں ہم آج ہی چلیں گے
40:31اور پھر وزیر سے یہ کہہ کر وہ تیار ہونے چل دیا
40:34پھر تھوڑی ہی دیر کے بعد
40:36ان دونوں نے اپنے لباس تبدیل کیے
40:38اور بھیج بدل کر محل کے خفیہ دروازے سے نکل کر
40:42شہر کی طرف چل پڑے
40:44وہ یہاں وہاں مختلف گلیوں میں چلنے لگے تھے
40:47کہ راستے میں پہنچ کر انہوں نے دیکھا
40:50کہ ایک نابینا فقیر کھڑا ہوا ہے
40:52یہ دونوں اس کی طرف بڑھے
40:54آہر سن کر صدا لگائی
40:55تو بادشاہ نے ایک سکھا نکال کر
40:58فقیر کے ہاتھ میں رکھ دیا
40:59اور آگے بڑھنے لگے
41:01تو فقیر نے اس کا دامن پکڑ کر کہا
41:04کہ جس طرح تم نے مجھ سے ہمدردی کرتے ہوئے سکھا دیا ہے
41:07ایسی طرح میرے مو پر ایک تھپڑ بھی لگا دو
41:11بادشاہ یہ آجیب و غریب خواہش سن کر بڑا حیران ہوا
41:14اور اسے ایک نابینا فقیر سمجھ کر آگے بڑھنے لگے
41:18لیکن فقیر نے ان کا دامن نہ چھوڑا
41:20اور اس بات پر اصرار کرنے لگا
41:22کہ میرے مو پر ایک چھاٹا ضرور مار کر جائیے
41:25اور اگر یہ منظور نہیں
41:27تو اپنا سکھا واپس لے لیجئے
41:29مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے
41:30نہ چاہتے ہوئے بھی
41:32بادشاہ نے اس کے مو پر حلکے سے چاٹا رسیت کر دیا
41:35اور پھر وہ لوگ آگے بڑھ گئے
41:37کچھ ہی دور جانے کے بعد
41:39بادشاہ کے دل میں خیال آیا
41:41کہ نابینا فقیر نے جو یہ حرکت کی ہے
41:43تو ضرور اس کے پیچھے کوئی راز دفن ہے
41:46ورنہ کون اس طرح سکھے کے لیے
41:49اپنے مو پر تھپڑ لگواتا ہے
41:51اسے جستجو ہوئی
41:52کہ وہ ضرور یہ راز پتا کرے گا
41:55چنانچہ بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا
41:57کہ وہ اس فقیر کو جا کر بتا دے
41:59کہ اس کو یہ سونے کا سکھا
42:01بادشاہ نے دیا ہے
42:03اور اس کا حکم ہے
42:04کہ وہ کل دوپہر کو
42:06اس کے دربار میں حاضر ہو
42:07وزیر نے بادشاہ کے حکم کی تعمیل کی
42:10پھر خیر یہ دونوں آگے بڑھ گئے
42:12اور اسی طرح شہر کی مختلف گلیوں
42:15اور بازاروں میں گھوم پھر کر
42:17لوگوں کے حالات اور مسائل
42:19معلوم کرنے لگے
42:20انہوں نے شہریوں سے حکمتی کارندوں کے حوالے سے
42:24بادشاہ بھی کی
42:25پھر بادشاہ اور اس کا وزیر
42:27کافی دیر شہر میں گزارنے کے بعد
42:29خفیہ راستے سے محل میں واپس آگئے
42:32اگلے دن دوپہر کو
42:33وہی نابینا فقیر بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا
42:37بادشاہ نے فقیر سے پوچھا
42:39کہ تمہارا نام کیا ہے
42:41اور تم نے سوال کرنے کے بعد
42:42اپنے مو پر چاٹا کیوں لگوایا
42:44یہ کیسا ماجرہ ہے
42:46اندھے فقیر نے سوال سن کر
42:48بڑے عدب سے جواب دیا
42:49کہ جناب علی میں آپ کے
42:52اسی شہر کا رہنے والا ہوں
42:53میرے باپ نے مرتے وقت
42:55جو روپیہ پیسہ چھوڑا تھا
42:57وہ میں نے فضول خرچی میں بہت جلد اڑا دیا
42:59اور پھر تنگ دست ہو گیا
43:01پھر میری بیوی نے
43:02میری یہ ناماقولی اور
43:04فضول خرچی پر نظر رکھ کر
43:06اس نے مجھے سمجھایا
43:08اور میں نے اس کے کہنے پر
43:10دو اوٹ خریدے
43:11اور تجارت کو اپنا پیشہ بنا لیا
43:14جلد ہی میرے کام میں بڑی ترقی ہوئی
43:16اور رفتہ رفتہ
43:18میری مالی حالت بہتر سے بہتر ہوتی چلی گئی
43:21اور میں خوشحال ہو گیا
43:23اب میرے پاس اسی اوٹ تھے
43:25اور میرا کام بہت اچھا چل رہا تھا
43:28ایک دن ساداگر کا مال لے کر
43:30میں بندرگاہ پر پہنچا کر
43:32واپس شہر آ رہا تھا
43:33کے راستے میں ایک جگہ پر
43:35کچھ دیر آرام کرنے کے لیے بیٹھ گیا
43:37اوٹوں کو بھی میں نے ان کے چرنے کے لیے چھوڑ دیا
43:40کچھ ہی دیر گزری تھی
43:42کہ ایک درویش میرے پاس آیا
43:44اور بیٹھ گیا
43:45سلام دعا کے بعد ہم آپس میں باتیں کرنے لگے
43:48ایک دوسرے سے واقفیت ہوئی
43:50پھر ہم نے ساتھ ہی کھانا کھایا
43:52اسی دوران درویش نے مجھ سے کہا
43:54کہ اس جگہ کے قریب جو پہاڑی ہے
43:57اس میں اتنا بڑا خزانہ چھپا ہوا ہے
43:59کہ اگر تم اسے
44:00اپنے سارے اوٹوں پر بھی لات دو
44:03تو بھی وہ کم نہیں ہوگا
44:04یہ سن کر میں لالچ کے گھیرے میں آ گیا
44:07اور میں نے کہا
44:08کہ یہ خزانہ مجھے بھی دکھائیے
44:10درویش نے کہا
44:11کہ میں اس شرف پر تمہیں یہ خزانہ دکھا سکتا ہوں
44:14کہ جب تم اپنے آدھے اوٹ مجھے دے دو
44:17میں نے دل میں سوچا
44:19کہ اپنے ان اسی اوٹوں میں سے چالیس اوٹ
44:21اس درویش کو دے دوں گا
44:23تو بھی چالیس اوٹ میرے پاس بچیں گے
44:25خزانے سے بھرے یہ چالیس اوٹ بھی
44:27میری کئی پشتوں کے لیے کافی ہوں گے
44:30اتنا بڑا خزانہ
44:32چالیس اوٹوں کے بدلے میں مل رہا ہے
44:34تو یہ سودا کچھ برا بھی نہیں ہے
44:36چنانچہ یہ سوچ کر
44:37میں نے درویش سے کہا
44:39کہ مجھے تمہاری یہ شرط منظور ہے
44:41اس پر درویش نے مجھ سے کہا
44:43کہ میں اوٹ لے کر اس کے پیچھے پیچھے چلوں
44:46ابھی ہم تھوڑے ہی دور گئے ہوں گے
44:48کہ ایک پہاڑی درہ نظر آیا
44:50یہ درہ چونکہ بہت ہی تنگ تھا
44:52اس لیے اوٹوں کو ایک قطار میں کر کے
44:55میں درویش کے پیچھے اس میں داخل ہو گیا
44:58کچھ دور چلنے کے بعد درویش رک گیا
45:00اور کہنے لگا
45:01کہ ہم خزانے تک پہنچ گئے ہیں
45:03اوٹوں کو یہاں بٹھا دو
45:05میں نے اس کے کہنے پر اوٹوں کو ادھر ہی بٹھا دیا
45:08پھر وہ مجھے اپنے ساتھ لے کر آگے چلا
45:11چند قدم چل کر
45:12اس نے لکڑیاں جمع کر کے آگ جلائی
45:15اور آگ پر
45:16کوئی خوشبودار صفوف چھڑک کر
45:18کچھ پڑھنے لگا
45:19جسے میں سمجھ نہ سکا
45:21کچھ ہی لمحوں کے بعد
45:22اچانک زمین لڑسنے لگی
45:24اور ایک جگہ سے پھٹ گئی
45:26جس جگہ یہ زمین پھٹی
45:28وہاں پر ایک آلی شان دروازہ نظر آیا
45:31درویش نے مجھے اشارہ کیا
45:32کہ آؤ
45:33اور پھر ہم دونوں
45:34اسی دروازے میں داخل ہو گئے
45:37جب میں دروازے کے اندر گیا
45:39تو میری آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں
45:42ہر طرف ہیرے جواہرات کے امبار لگے ہوئے تھے
45:45میں اس کو دیکھتے ہی لالچیوں کی طرح چمٹا
45:48اور یہ ضرور جواہرات
45:50اپنے اوٹ پر لادنا شروع کر دیا
45:52جب سارے اوٹ بھڑ گئے
45:53اور ہم واپس جانے لگے
45:55تو درویش نے چاندی کی ایک ڈیبیا
45:57ایک صندوق سے نکالی
45:59اور اپنی جیب میں رکھ لی
46:00اس کے بعد
46:01اس نے پھر کچھ پڑھنا شروع کیا
46:03جس کو میں سمجھ نہ سکا
46:05ابھی ہم دروازے سے نکلے ہی تھے
46:07کہ زمین پھر ہلی
46:08اور خزانے کا دروازہ خود بخود بند ہو گیا
46:11ہم پھر اسی دررے میں پہنچ گئے
46:13جہاں سے گزر کر آئے تھے
46:15دررے سے نکل کر
46:16درویش اپنے چالیس اوٹ لے کر
46:19ایک طرف کو چلا
46:20اور میں اپنے باقی چالیس اوٹ لے کر
46:22بغداد کی طرف روانہ ہو گیا
46:24بادشاہ سلامت
46:26میں چند قدم آگے ہی گیا ہوں گا
46:28کہ لالش نے مجھے کھیل لیا
46:30اور میرے دل میں خیال آیا
46:32کہ بلا وجہ میں نے چالیس اوٹ اسے دے دیئے
46:35وہ تو درویش ہے
46:36اسے دولت کی کیا ضرورت ہے
46:38لہٰذا میں واپس آ گیا
46:39اور اس سے بات کر کے بیس اوٹ واپس لے لئے
46:42اب میرے پاس ساٹھ اوٹ ہو گئے تھے
46:45میں آگے چلا
46:46تو لالش نے پھر میرے دل میں دستک دی
46:48لہٰذا میں پھر واپس آ گیا
46:50اور درویش کو درہ دھمکا کر
46:53دس اوٹ اور واپس لے لئے
46:55پھر اسی طرح
46:56میں نے اپنے سارے اوٹ اس سے واپس لے لئے
46:58اب درویش خالی ہاتھ چل پڑا
47:01تو میرے دل میں خیال آیا
47:02کہ اس کی جیب میں چاندی کی ایک ڈیبیا تھی
47:05ضرور اس میں کوئی خزانہ چھپا ہوا ہے
47:07میں پھر اس کے پاس گیا
47:09اور اسے درہ دھمکا کر
47:10وہ چاندی کی ڈیبیا لینے کی کوشش کی
47:13پہلے تو اس نے انکار کیا
47:14تو پھر مجھے یقین ہو گیا
47:16کہ ضرور اس میں کوئی خزانہ چھپا ہوا ہے
47:19لہٰذا میں نے اس سے وہ ڈیبیا چھین لی
47:21میں نے اسے کھولا
47:22تو اس میں سرمہ پڑا ہوا تھا
47:24میں نے اس سرمے کا راز اس سے پوچھا
47:26تو اس نے بتایا
47:27کہ دائیں آنکھ میں سرمہ لگانے سے
47:30زمین کے خزانے نظر آنے لگتے ہیں
47:32میں نے فوراں سرمہ اپنی دائیں آنکھ میں لگایا
47:35تو واقعی مجھے زمین میں چھپے خزانے نظر آنے لگے
47:39تو اس نے مجھے بتایا
47:40کہ تم اس سرمے کو بائیں آنکھ میں مت لگانا
47:43ورنہ بہت نقصان اٹھاؤ گے
47:45میں لالچ میں اندھا ہو رہا تھا
47:47لہٰذا میں نے اس کی بات نہ سنی
47:49اور سرما اپنی بانی آنکھ میں بھی ڈال دیا
47:52جس کو لگاتے ہی میں اندھا ہو گیا
47:55مجھے کچھ نظر نہیں آ رہا تھا
47:57میں زور زور سے چلانے لگا
47:59کہ مجھ سے میرا سب کچھ لے لو
48:01مگر مجھے میری بینائی واپس کر دو
48:03مگر اب مجھے میرے لالچ کی سزا مل چکی تھی
48:07وہ درویش میرے سارے کے سارے اوٹ
48:09اور چاندی کی ڈیبیا لے کر چلتا بنا
48:11اور میں وہیں ٹھوکرے کھانے لگا
48:14پھر گرتا پڑتا شہر میں آ گیا
48:16اور اس دن سے آج تک بھیگ مانگ کر زندگی گزار رہا ہوں
48:20اب مجھے جو کوئی بھی رقم دیتا ہے
48:22تو میں خود کو سزا دینے کے لیے
48:24اپنے مو پر چاٹا ضرور لگواتا ہوں
48:27بادشاہ نے فقیر کی دردناک کہانی سن کر کہا
48:30کہ تمہارا تو بڑا عبرتناک انجام ہوا ہے
48:33یقینا لالش کا انجام برا ہی ہوتا ہے
48:36بادشاہ بڑا رحمدل تھا
48:38اس نے کہا کہ آج سے تمہیں شاہی خزانے سے کچھ رقم ملتی رہے گی
48:43جو تمہارے گزر بسر کے لیے کافی ہوگی
48:45لہٰذا تم آج سے بھیک مانگنا بن کر دو
48:49پھر فقیر بادشاہ کو دعائیں دیتا ہوا دربار سے چلا گیا
48:53دوستو جب بھی ہم لالش میں کوئی بھی کام کرتے ہیں
48:56تو لالش کی ایک نہ ایک دن سزا ہمیں ضرور ملتی ہے
48:59کیونکہ لالش میں ہم سب سے زیادہ اپنا ہی نقصان کر جاتے ہیں
49:04جب ہمارے اوپر لالش کی کیفیت تاری ہو جاتی ہے
49:07تو ہماری آنکھوں کے گرد سیاہ پٹی بن جاتی ہے
49:11جس کے پار ہمیں کچھ بھی نظر نہیں آتا
49:14ہم اپنا تجزیہ نہیں کرتے
49:15کہ اگر ہم نے یہ کام کیا
49:17تو اس کا انجام کیا ہوگا
49:19ہم انجام بینا سوچے سمجھے
49:21اندھا دھن لالش کے دریاں میں تیرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں
49:25مگر جب لالش ازہد بڑھ جاتی ہے
49:28تو اس لالش کے دریاں میں تفانی حملہ ہوتا ہے
49:31پھر ان حالات میں ہم تیرنے کا ہنر بھی بھول جاتے ہیں
49:35اور اسی لالش کے دریاں میں غرق ہو کر رہ جاتے ہیں
49:38اس لیے جو کچھ ہمارے پاس ہے
49:40اس پر شکر کرنا بہت ضروری ہے
49:43اللہ پاک آپ کو اور ہمیں
49:46اپنے شاکر بندوں میں شامل فرمائے
49:48آمین سمم آمین