طلوعِ اسلام دلیل صبح روشن ہے #ستاروں کی تنک تابی افق سے آفتاب ابھرا، گیا دور گراں خوابی عروق مردۂ #مشرق میں خون #زندگی دوڑا سمجھ سکتے نہیں اس راز کو سینا و فارابی مسلماں کو #مسلماں کر دیا #طوفان مغرب نے تلاطم ہائے دریا ہی سے ہے گوہر کی سیرابی عطا #مومن کو پھر درگاہ حق سے ہونے والا ہے شکوہ ترکمانی، ذہن ہندی، نطق اعرابی اثر کچھ خواب کا غنچوں میں باقی ہے تو اے #بلبل! "نوا را تلخ تر می زن چو ذوق نغمہ کم یابی" تڑپ صحن چمن میں، آشیاں میں، #شاخساروں میں جدا پارے سے ہو سکتی نہیں تقدیر سیمابی وہ چشم پاک بیں کیوں زینت برگستواں دیکھے نظر آتی ہے جس کو مرد #غازی کی جگر تابی ضمیر لالہ میں روشن #چراغ آرزو کر دے #چمن کے ذرے ذرے کو #شہید جستجو کر دے #اقبال
Be the first to comment