#آشنا اپنی #حقیقت سے ہو اے دہقاں ذرا دانہ تو ، کھیتی بھی تو ، باراں بھی تو ، حاصل بھی تو آہ ، کس کی جستجو #آوارہ رکھتی ہے تجھے راہ تو ، رہرو بھی تو، #رہبر بھی تو ، #منزل بھی تو کانپتا ہے دل ترا اندیشۂ #طوفاں سے کیا ناخدا تو ، بحر تو ، #کشتی بھی تو ، #ساحل بھی تو دیکھ آ کر کوچۂ چاک گریباں میں کبھی قیس تو، لیلی بھی تو ، #صحرا بھی تو، #محمل بھی تو وائے نادانی کہ تو محتاج ساقی ہو گیا مے بھی تو، مینا بھی تو، #ساقی بھی تو، #محفل بھی تو #شعلہ بن کر پھونک دے خاشاک غیر اللہ کو خوف #باطل کیا کہ ہے غارت گر باطل بھی تو علامہ محمد #اقبال
Be the first to comment