00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:30بسم اللہ الرحمن الرحمن الرحیم
01:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
01:30حضرت عمر بن العاص رضی اللہ عنہ نے مصر فتا کیا تھا
01:34مصر میں فوجیں موجود تھیں
01:36امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مصر میں
01:41حضرت عمر بن العاص رضی اللہ عنہ کو گورنر مقرر کیا تھا
01:47اور اس کے چند دن بعد ہی دریائے نیل خوشک ہو گیا تھا
01:51لوگوں کی پریشانی دیکھنے کے قابل تھی
01:53لوگ دریائے نیل میں انسانی قربانی کی تیاریاں کرنے لگے
01:58اب لوگ خوش تھے کہ دریائے انسان کی قربانی کے بعد پھر سے بہنا شروع کر دے گا
02:03اور خوشحالی ہی خوشحالی ہوگی
02:06آخر وہ دن بھی آ گیا جس دن ایک انسان دریائے نیل کی بھینٹ چڑھ جانا تھا
02:11لوگ صبح ہی صبح یوں تیار ہو کر باہر نکل آئے جیسے عید کا سماہ ہو
02:16ہر شخص کے چہرے سے خوشی جھلک رہی تھی
02:19حضرت عمر بن العاص رضی اللہ عنہ نے
02:23دریائے نیل کے خوشک ہونے کی وجہ سے سخت پریشان تھے
02:27جب انہوں نے یہ سنا کہ لوگ دریائے نیل کی بھینٹ چڑھانے کے لئے
02:31ایک انسان کو قربان کرنے لگے ہیں
02:33تو وہ تڑپ اٹھے
02:35کہ یہ تو سراسر ظلم ہے
02:37دریائے کے لئے ایک انسان کو قتل کر دینا کہاں کی اکل مندی ہے
02:42حضرت عمر بن العاص رضی اللہ عنہ اپنے چند آدمیوں کے ساتھ
02:47دریائے نیل کی طرف چل پڑے
02:49وہ اس قربانی کو ہر حال میں رکوانا چاہتے تھے
02:52جب وہ دریائے نیل کے پاس پہنچے تو انہوں نے بہاں عجیب سما دیکھا
02:57لوگ زرگ برگ کپڑے پہنے بہاں پر موجود تھے
03:00ہر شخص کے چہرے پر خوشی تھی
03:03جب ان لوگوں نے گورنر کو دیکھا تو حیران رہ گئے اور سوچنے لگے
03:08شاید گورنر بھی اس قربانی کو دیکھنے کے لئے آئے ہیں
03:11حضرت عمر بن العاص رضی اللہ عنہ نے دیکھا
03:15کہ لوگ ایک پندرہ سالہ لڑکی کو لے کر بہاں آئے ہیں
03:18اس لڑکی نے زرگ برگ لباس پہنا ہوا تھا
03:21وہ سیورات سے لدی ہوئی تھی
03:23لڑکی خوف سے کام رہی تھی
03:25اس کا چہرہ حلدی کی طرح زرد ہو رہا تھا
03:28لڑکی لڑکھڑاتے قدموں سے آگے بڑھ رہی تھی
03:32وہ لرزدی کامتی ہوئی لوگوں کے ہمرا دریاء کے کنارے پر پہنچ کر رکھ گئی
03:37اس نے مڑ کر اپنے بڑے باپ کی طرف دیکھا
03:40باپ کی آنکھوں میں آنسو تھے
03:43وہ مجبور تھا لوگ اس کی بیٹی کو کھسیٹ کر موت کے موں میں تھکیل رہے تھے
03:48وہ کچھ نہیں کر سکتا تھا
03:50اپنی بڑی آنکھوں سے بیٹی کو موت کے موں میں جاتے دیکھ رہا تھا
03:55لڑکی کی ماں تو غم سے نڈھال ہو گئی
03:57لڑکی ہاتھ چھڑا کر اپنے باپ کی طرف دوڑی
04:00لوگ اس کے پیچھے بھاگ کھڑے ہوئے لڑکی کو پکڑا
04:03اور پھر سے دریاء کے کنارے پر لے آئے
04:06لڑکی رو کر لوگوں سے التجا کرنے لگی
04:09مجھے چھوڑ دو میں مرنا نہیں چاہتی
04:11مجھے چھوڑ دو
04:13لوگوں نے اسے مضبوطی سے پکڑ لیا
04:15اب حضرت عمر بن العاص رضی اللہ عنہ کے سبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا
04:22وہ جلدی سے آگے بڑھے اور لڑکی کو ان لوگوں کی قید سے چھڑاتے ہوئے بولے
04:26یہ سب کیا ہے؟
04:28تم اس لڑکی کو کیوں ہلاک کرنا چاہتے ہو؟
04:31لوگ گورنر کی بات سن کر پریشان ہو گئے
04:34لڑکی بھا کر اپنے باپ کے پاس چلی گئی
04:37لڑکی کی ماں نے آگے بڑھ کر اسے اپنے ساتھ لپیٹ لیا
04:41لڑکی سسکیاں لے لے کر رو رہی تھی
04:44اور ماں اسے چپ کرانے کی کوشش کرتے ہوئے خود بھی رو رہی تھی
04:47لوگوں نے کہا
04:49اے امیر دریائے نیل خوشک ہو چکا ہے
04:52وہ ہر سال ایک انسان کی قربانی مانگتا ہے
04:55یہ سن کر راب رضی اللہ عنہ نے ناگواری سے لوگوں کی طرف دیکھا
05:00پھر پوچھا
05:01کیا ہر سال یہ دریائے اس طرح خوشک ہوتا ہے
05:03لوگوں نے جواب دیا
05:05ہاں
05:06ہر سال دریائے نیل اسی طرح خوشک ہو جاتا ہے
05:09اور جب یہ خوشک ہوتا ہے
05:10تو ہم ایک انسان کی جان کی قربانی دیتے ہیں
05:13اس کے ساتھ ہی دریائے کا پانی بڑھنا شروع ہو جاتا ہے
05:17اور دیکھتے ہی دیکھتے دریائے میں تغیانی آتی ہے
05:20آپ رضی اللہ عنہ نے کہا
05:22یہ تو ظلم ہے
05:23لوگوں نے کہا
05:24اے امیر
05:25ہم ہر سال جان کی گیارہ تاریخ کو ایک نوجوان لڑکی کا انتخاب کر کے
05:30اس کے والدین کی رضا مندی سے
05:32اس لڑکی کو زیورات اور خوبصورت لباس پہنا کر
05:35دریائے نیل کی بھن چڑھا دیتے ہیں
05:37پھر دریائے کا پانی بڑھنے لگتا ہے
05:40یہ سن کر آپ رضی اللہ عنہ نے کہا
05:43اسلام ان باتوں کو پسند نہیں کرتا
05:45تم ہر سال ایک انسان کو قتل کر کے
05:48دریائے کی بھن چڑھا دیتے ہو
05:49یہ تو سراسر ظلم ہے
05:51اسلام ان فضل باتوں کو مٹانے کے لئے آیا ہے
05:54کہندہ تم ایسا بلکل نہیں کرو گے
05:57یہ سن کر لوگ بولے
05:59پھر تو دریائے خوشک رہے گا
06:01ہماری کھیتیاں برباد ہو جائیں گی
06:03ہم بھوک سے مر جائیں گے
06:05ہمارے جانور ہلاک ہو جائیں گے
06:08آپ رضی اللہ عنہ نے کہا
06:10تم پریشان نہ ہو
06:11ایسا کچھ نہیں ہوگا
06:12آپ رضی اللہ عنہ نے انہیں یہ رسم
06:15عدا کرنے کی اجازت نہ دی
06:17اب لوگ بڑے پریشان ہو گئے
06:19اگر ایسا نہ کیا گیا
06:21تو ہر طرف خوشک سالی ہو جائے گی
06:23اور ہم سب بھوک سے مر جائیں گے
06:25ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا
06:28کہ وہ کیا کریں
06:29ان میں اتنی جورت نہیں تھی
06:31کہ وہ گورنر کے حکم کی عدولی کر سکیں
06:33وہ سب خاموشی سے سر جھوکائے کھڑے ہو گئے
06:36آپ رضی اللہ عنہ نے لڑکی کو
06:38اس کے ماں باپ کے ساتھ گھر بھیجوایا
06:40اور لوگ بھی آہستہ آہستہ
06:43وہاں سے جانے لگے
06:44چند دنوں تک دریائی نیل بلکل خوشک ہو گیا
06:47اس میں ایک بون بھی پانی نہ رہا
06:50لوگ بکھلا گئے
06:51ان کی کھیتی باڑی دریائی نیل کے پانی سے قائم تھی
06:54زمینیں بنجر ہو گئیں
06:56لوگ فاکوں سے مرنے لگے
06:57جانوار چارہ نہ ہونے کی وجہ سے
07:00تڑپ تڑپ کر جانے دے رہے تھے
07:02یہ دیکھ کر لوگوں نے
07:03میسہ سے نکل کر دوسرے علاقوں کا رخ کیا
07:06ہر طرف ویرانی ہی ویرانی تھی
07:09آپ رضی اللہ عنہ نے جب دیکھا تو وہ بھی پریشان ہو گئے
07:13آخر انہوں نے امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ایک خط لکھا
07:19اور اس میں ساری صورتحال واضح کر دی
07:21امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جب یہ خط پڑھا
07:26تو آپ نے حضرت عمر بن العاص رضی اللہ عنہ کو جواب میں لکھا
07:31تم نے مصریوں کو بہت اچھا جواب دیا
07:33اسلام ایسی باتوں کی اجازت نہیں دیتا
07:36وہ ایسی فضول باتوں کو مٹانے کے لئے آیا ہے
07:40میں اس خط کے ساتھ ایک رکا بھیج رہا ہوں
07:42تم یہ رکا دریائے نیل میں ڈال دینا
07:45جب حضرت عمر بن علاص رضی اللہ عنہ کے پاس
07:48امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا خط پہنچا
07:53تو انہوں نے خط کے بعد وہ رکا بھی پڑھا
07:56جو دریائے نیل میں ڈالنے کے لئے تھا
07:59اس میں لکھا تھا
08:00یہ خط اللہ کے بندے عمر بن خطاب کی طرف سے دریائے نیل کے نام ہے
08:05اے دریاء اگر تو اللہ کے حکم سے بہتا تھا
08:09تو ہم بھی اللہ ہی سے تیرا جاری ہونا مانگتے ہیں
08:12اور تو اللہ کے حکم سے جاری ہو جا
08:15اور اگر تو خود اپنی مرضی سے بہتا ہے
08:18اور اپنی ہی مرضی سے رک جاتا ہے
08:20تو پھر تیری کوئی پرواہ اور ضرورت نہیں ہے
08:23حضرت عمر بن علاص رضی اللہ عنہ نے یہ رکا دریائے نیل میں ڈال دیا
08:28اور واپس چلے آئے
08:29جب صبح مصر کے لوگ بیدار ہوئے
08:32تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے
08:33کہ اللہ تعالیٰ نے دریائے نیل کو جاری کر دیا ہے
08:36بلکہ اب تو دریائے میں پانی بہت چڑ گیا تھا
08:39اور دریائے میں تغیانی آ گئی تھی
08:42لوگ یہ دیکھ کر خوشی سے چلا اٹھے
08:45دریائے جاری ہو گیا
08:46دریائے جاری ہو گیا
08:48اس دن سے اب تک دریائے نیل اسی طرح جاری و ساری ہے
08:51ایک لمحے کے لئے بھی اس کا پانی خوشک نہیں ہوا
08:55تب ہی تو کسی نے کیا خوب کہا ہے
08:57زینت کے خزانے کو علماس کہتے ہیں
09:01لکے ترڑپ پانی کی تو اسے پیاس کہتے ہیں
09:05یوں تو سب کی پیاس بجھاتا ہے دریائے
09:08جو دریائے کی پیاس بجھائے
09:10اسے عمر بن خطاب کہتے ہیں
09:12قربان جائیے صحبہ اکرام
09:14نزوان اللہ علیہ و اجمعین کی شان اقدس پر
09:18بے شک یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں
09:20اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے
09:22کہ میں ان سے راضی ہوں
09:24انہی لفظوں کے ساتھ میں اجازت چاہوں گا
09:27اس امید کے ساتھ کے سانسوں نے وفا کی
09:29تو اگلی بار ایک اور ویڈیو لے کر
09:31آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گا
09:34تب تک کے لئے خدا حافظ
09:35اللہ باک آپ سب کا حافظ و نگہبان