Skip to playerSkip to main content
  • 2 days ago
صحافت اور سماج پر سوشل میڈیا کے اثرات، اس کے فوائد اور نقصانات پر نمائندہ عمران دین کی خاص رپورٹ۔۔۔۔

Category

🗞
News
Transcript
00:00ڈنیا کافی تیزی سے بدل رہی ہے اور اس تبدیلی میں سب سے نمائی کردار سوشل میڈیا کا ہے
00:12ایسے میں آئیے جانتے ہیں کہ عوام طلبہ صحافی اور ماہرین سوشل میڈیا کے فوائد اور مقصانات کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں
00:20وادی کشمیر کے سابق صحافی رئیس جانسار کے مطابق سوشل میڈیا نے اطلاعات تک رسائی کو عام کر دیا ہے
00:28لیکن غیر تربیت افتا اور غیر ذمہ دار افراد کی بھرمار بھی ہو گئی ہے
00:33سال پہلے میڈیا کی قادر منزلت ہوا کرتے تھیں آج کے دور میں ہر کوئی ایرا گیرا میرا والا بن چکا ہے
00:40جس کے ہاتھ میں بھی انڈرائیڈ یا ایپل موبائل ہے وہ خود کو صحافی سمجھتا ہے
00:45کسی نے چینل کا ریپورٹر سمجھتا ہے
00:49یہ آج کل عام سی بات ہو گئی ہے اگر یہاں پر کوئی مسئلہ بھی درپیش آئے گا
00:55دو گریبوں میں کوئی جگڑا ہو جائے گا یا کوئی مسئلہ ایسا حجسہ ہو جائے گا
00:58تو وہاں جتنے بھی لوگ ہوں گے سب موبائل نکال کے اور کی شوٹنگ کر دیتے ہیں
01:01اور پانچ منٹ کے اندر اندر ساری دنیا کو پتا چل جاتا ہے
01:04کہ سرکار جو ہے ان کو لگام قسمی چاہیے
01:06ان کو دیکھ لینا چاہیے کہ کون کس طرح کی چنل چلاتا ہے
01:09اگر یہ جو بندہ چنل چلا رہا ہے
01:11کیا یہ کیا پیبل ہے
01:12کیا اس کے اندر ایپلیٹی ہے
01:14کیا یہ میڈیا اتقص جانتا ہے
01:17اگر اس کے پاس
01:18اس قسم کی صلاحیت موجود ہے
01:20تو اس کو چنل چلانے کی اجازت دی جائے
01:22اگر کوئی بندہ ایسا ہے
01:23جس کو اس پیلڈ کے بارے میں کچھ پتا ہی نہیں ہے
01:25تو ایسی چنلوں کو مجھے لگتا ہے
01:26یہاں کی حکومت اور انتظامی کو چاہیے
01:28کہ ایسی چنلوں پر مکمل طور پر پابند لگانی چاہیے
01:32ماس کمیونکیشن کے طالب علم مرتضی گل
01:35زیادہ تر سوشل میڈیا ریپورٹرز کو
01:37تحقیق، توازن اور صحفتی اصولوں سے لا علم قرار دیتے ہیں
01:42ان کے مطابق اس کی وجہ سے
01:44غیر مصدقہ خبریں بہت تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں
01:47جنرلس کا کام ہے کہ وہ انبیاسڈ رہے
01:50اگر سٹوری کرنی ہے
01:52کیا ہوا ہے کیسے ہوئے بس اتنا کرنے
01:54اور جو سٹیزن جنرلسز ہوتے ہیں
01:56وہ جیج بھی خود ہوتے ہیں
01:58پلیس والی بھی خود ہوتے ہیں
01:59اور سارا کام
02:01اپنے حساب سے کرتے ہیں
02:03کہ جیجمنٹ بھی خود دیتے ہیں
02:05ریکوست کرتے ہیں سارکار سے
02:06کہ ان کو چاہیے کہ وہ
02:08سٹریم لائن کریں
02:10ان کو فیکٹس اور فیگورٹرز چیک کریں
02:12کہ ان کے پاس ڈگری ہے
02:14ویلڈ ہے
02:15یہ چیزیں ضروری ہیں ہمارے لئے
02:17اس موضوع کا ایک پہلو
02:19سوشل میڈیا کا غلط اور بے لگام استعمال بھی ہے
02:22سوشل میڈیا کے دور میں
02:24خودساختہ صحافیوں کی جانب سے
02:26بلیک میلنگ کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے
02:29وادی کے ایک مقامی کارٹونسٹ اور میڈیا مبسر
02:42اس تارک کہتے ہیں
02:43کہ ماضی میں ہر خبر کی باریک بینی سے جانچ پرتال ہوا کرتی تھی
02:47اب وہیں سوشل میڈیا پر
02:49کوئی بھی کسی بھی خبر کو تصدیق کیے بغیر اپلوڈ کر دیتا ہے
02:53اگلوں کے دور کا جو جنرلزم تھا
02:56جو پرانا دور کا جنرلزم تھا
02:58وہ ایک منفرد طریقے سے چلتا تھا
03:01اگر نوزمیاری ہو تو چلتی تھی
03:03نہیں ہو تو نہیں چلتی تھی
03:04تو اس طریقے سے نیوزوں کا یہ ہوتا تھا
03:06حال کہ نیوزوں کی پوری انویسٹگیشن ہوتی تھی
03:09لیکن آج کے دور میں
03:10جو اس وقت سوٹی سماجی
03:12یا سوشل میڈیا کا جو
03:13چلن ہوا ہے
03:15بہت زیادہ چلن ہوا ہے
03:16ہر ایک کے پاس انفارمیشن ہے
03:18ہم سے بھی پہلے ہی انفارمیشن ہے
03:20لیکن اس میں دکت یہ ہے
03:21کہ آج کل کی جو سوشل میڈیا کے جو
03:23نفلنزر نکلے ہیں
03:25یا اس کو کوئی خود کو جنرلسٹ بھی کہتا ہے
03:28انہیں بھی حق ہے بات کرنے کا
03:29انہیں بھی حق ہے لکھنے کا
03:31لیکن جو اس میں دکتیں پائدہ ہو گئے
03:33وہ سب سے بڑی دکتیں یہی پائدہ ہو گئے
03:35کہ کمپلیٹ ان کے پاس انفارمیشن نہیں ہوتی ہے
03:38تاہم ان تمام منفی باتوں کے باوجود
03:40گورنمنٹ ڈگری کالیج
03:41انتناگ میں شعبہ صحافت کے ہیڈ
03:44ڈاکٹر محمد عمران پرر
03:46صحافت کے مستقبل کے تائیں پر امید ہیں
03:48بومنگ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا
03:50جو ریولیوشن جس کے تھو ہم گزر رہے ہیں
03:53تو یہ اس کا ایک سائیڈ افیکٹ ہے
03:55اور میں پوری طریقے سے
03:58ڈسمیس نہیں کروں گا ان کا بھی کام
03:59جو بھی ہو چاہے آپ ان کو پروفیشنل بولیں گے
04:02یا نہیں بولیں گے
04:02کیونکہ ایک ریڈیکل ایکوالیٹی کے تحت
04:05ہر کسی کو ایک موقع ملتا ہے
04:08کیونکہ ٹیکنالوجیز نے پورا
04:10ای لیول پلینگ فیلڈ ہوتا ہے
04:12ڈیموکرٹائز کیا ہے پورے سسٹم کو
04:15ایکسس آف انفرمیشن
04:18ایکسس آف انفرمیشن ٹیکنالوجیز
04:19یا رائٹ آف ان انڈیویجول
04:22تو فری ایکسپریشن سپیچ
04:23وہ جو خواب تھے میرے ذہن میں
04:26نہ میں لکھ سکا نہ میں پڑھ سکا
04:29کہ زباں ملی تو کٹی ہوئی
04:31کہ قلم ملا تو بکا ہوا
04:33صحافت کے موضوع پر گفتگو کے دوران
04:36آپ نے کہیں نہ کہیں اقبال
04:38اشعر کا یہ شعر ضرور سنا ہوگا
04:41ایسے میں اس بات پر سبھی متفق نظر آتے ہیں
04:45کہ سچائی انصاف اور جمہوریت کے لیے
04:48صحافتی اداروں اور صحافیوں کا
04:50آزاد ذمہ دار اور پیشاورانہ خطوط
04:54پر استوار ہونا ضروری ہے
04:56ای ٹی بھی بھارت کے لیے
04:58انتناک سے دین امران کی ریپورٹ
Be the first to comment
Add your comment

Recommended