Skip to playerSkip to main content
  • 4 months ago
Demand for New Provinces in Pakistan || Aiteraz Hai || Aniqa Nisar || 22nd August 2025

Category

🗞
News
Transcript
00:00Thank you very much.
00:30Thank you very much.
01:00Thank you very much.
01:30Thank you very much.
05:46ڈیکھیں جو آپ نے تقابل یا کمپیرزن کیا ہے میرے کیس کا اور یہ مجودہ
05:54صورتحال کا تو اس میں مرادی فرق یہ ہے کہ ہم نے تو کوئی نو مائنی
05:59کیا تھا ہم نے تو ایٹ لارج لیول کے اوپر کبھی بھی ہم سٹیٹ کے اوپر
06:07ہمراور نہیں ہوئے بلکہ پیپلز پارٹی کو بھی آپ کے علم میں ہے کہ
06:14وہ کس قسم کی سزاؤں اور کس قسم کی victimization کے process سے گزری
06:21ہم بھی گزرے تو اس قسم کی کال ہماری leadership نے کبھی بھی نہیں
06:28دی تھی کہ آپ سٹیٹ کے اوپر ہملاور ہو جائیں تو وہ تو یعنی جو ہے وہ
06:35خود سے نکال کے جو ہے وہ پندرہ کلو ہیرون میرے اوپر ڈال دی جس کی
06:41capital punishment سزا تھی تو یہ جو نو مائی ہوا ہے نو مائی میں اگر
06:47لوگوں کو سزا ہو رہی ہے یا لوگ پکڑے جا رہے ہیں تو نو مائی کوئی
06:52ڈراما تو نہیں تھا نا نہ کوئی افسانہ تھا وہ ایک حقیقت ہے اور وہ
06:58واقعہ ہوا ہے لوگوں کی ویڈیوز موجود ہیں لوگوں کی سپیچز موجود ہیں
07:02لوگ کہہ رہے ہیں کہ جی آئے جو ہے وہ فلاں کے گھر پہ جانا ہے اور
07:08وہاں پہ جا کے آگ لگانی ہے وہاں پہ جا کے حملہ کر رہا ہے
07:11وہاں پہ جا کے اتجاج کرنا ہے وہاں پہ لوگوں کی تصاویر ہیں
07:15لوگ آگ لگا رہے ہیں لوگ توڑ پھوڑ کر رہے ہیں لوگ وردی کی
07:21بے حرمتی کر رہے ہیں شہدہ کی یادگاروں کے اوپر جوتے اور
07:25ڈنڈے برسا رہے ہیں تو وہ تو سارا کچھ سامنے ہے اب اگر اس
07:30قسم کی ایویڈنس کسی کے خلاب موجود ہے تو ٹھیک ہے اسے یہ حق
07:35حاصل ہے کہ وہ اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے اپنا
07:39موقف اختیار کرے لیکن اس کو اس طرح سے میں سمیتا ہوں کہ
07:45کمپیر نہیں کیا جا سکتا سکتا سکھ کلیر کیا جا سکتا رانہ
07:49صاحب لیکن پی ٹی آئے کا ایک اور موقف بھی ہے اور وہ بیرسٹر
07:53گوھر سائیڈ والا موقف ہے جو کہ ابھی پی ٹی آئی کے چیئرمن
07:57ہے وہ کہتے ہیں جب چیزیں بہتر ہونا سٹارٹ ہوتی ہیں تو
08:00گرفتاریاں شروع ہو جاتی ہیں وہ کہتے ہیں کہ نو میں نہیں
08:03ہونا چاہیے تھا it was a wrong thing to happen overall ہی نہیں
08:06ہونا چاہیے تھا چیزوں کو کام ڈاؤن ہونے کی طرف جانا
08:09چاہیے تھا یہ جو بیرسٹر صاحب نے کہا ہے کہ چیزیں بہتری
08:12کی طرف جانے لگتی ہیں تو گربڑ ہو جاتی ہیں تو کیا کوئی
08:14ایسی چیز ہو رہی تھی کوئی چیزوں کو کام ڈاؤن کرنے کی
08:17کوشش کی جا رہی تھی کہ نو میں نہیں ہونا چاہیے تھا
08:19غلط تھا چلیے اس کو پیچھے رکھ کے آگے موو آن کریں
08:22ایسے کوئی چیز چل رہی تھی دیکھیں گور خان صاحب بڑے
08:28محترم ہیں وہ بڑے سینئر بکیل ہیں اور اس کے بعد وہ
08:33ممبر قومی اسمبلی بھی ہیں لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی میں
08:38کسی بھی اور بندے کی بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے
08:44جو اہمیت ہے وہ عمران خان صاحب کے بیان کی ہے
08:51ان کے بعد کسی اور وہ بھلے شاہ محمود قریشی صاحبی کیوں
08:57نہ ہوں وہ بھلے وہ چھ سینئر تلین ان کے لیڈر جو اس وقت
09:04جیل میں ہیں وہ کیوں نہ ہوں کسی کی بات کا کوئی وزن کوئی
09:10اہمیت نہیں ہے یہ جو بات کر رہے ہیں کہ ہم کوئی ریکنسلییشن
09:18کی یا کوئی جو ہے وہ بات کرتے ہیں لیکن اس طرف سے جو ہے وہ بات
09:24کبھی نہیں ہوئی وہ مسلسل جو ہے وہ اداروں کو بھی اداروں میں جو
09:32authorities موجود ہیں ان کو بھی by name بھی اور جو ہے وہ collectively
09:39بھی جو ہے وہ جس قسم کی گفت کو جس قسم کے tweet جو ہے وہ کیے
09:45اکروائے جاتے ہیں تو اس سے تو کبھی بھی آج تک جو ہے وہ یہ sense
09:50نہیں ہوبری جس کا جو ہے وہ آپ نے ذکر کیا اور باقی یہ تمام لوگ
09:56جو ہیں وہ اس حد تک مجبور ہیں کہ جب ان سے ہماری ملاقات ہوتی
10:01رہتی ہے تو ہم نے ان سے کہا کہ بھئی جب prime minister نے on the floor
10:04of the house آپ کو ایک offer کی تو آپ اسی وقت اٹھ کے کہتے کہ جی
10:08ٹھیک ہے آئیں بیٹھیں ہمارے ساتھ کریں بات اور بات آپ جہاں سے آپ
10:13چاہتے شروع کر لے تھے اگر ملاقاتوں کا ہی issue ہے تو ملاقات سے شروع
10:19کر لے تھے تو ان کا آگے سے جواب off the record on record کو ہی بات کرنے
10:25کو تیار نہیں ہے کیونکہ ان کا social media اور گالی گروش برگیڑ جو ہے وہ
10:30تو درگر بنا دیتا ہے لوگوں کی تو off the recordوں کا موقع یہ ہے کہ
10:35جی ہمارے پاس اتنی طاقت نہیں ہے ہم یہ نہیں کر سکتے یہ تو جب بھی ہوگا
10:40اس طرف سے ہوگا اور وہاں سے ہی ہوگا ہمارے پاس یہ اتنی جو ہے وہ
10:45ہمت یا اتنا اختیار ہمارے پاس نہیں ہے رانا صاحب off the record یہ
10:51بات کی ہے کہ ہمارے پاس اتنی طاقت نہیں ہے لیکن on the record انہوں نے
10:54کچھ اور رکھا ہے انہوں نے کہا ہے کہ جب ملاقاتیں ہو رہی تھیں جینیوری
10:58کے اندر تو اس ٹائم پر جب عمران خان صاحب سے ملاقات کرنے کی بات کی
11:03گئی آپ لوگوں کے سامنے رکھی گئی تو آپ لوگوں نے یہ کہا کہ ہم اجازت
11:08لیں گے اور اجازت نہیں ملی تو آپ نے ان کو بتایا کہ ہمیں اجازت نہیں
11:12ملی ہے ملاقات کی اب یہ پی ٹی آئے کا موقف ہے سپیکر قومی
11:16اسیمبلی کے حوالے سے بھی اور جتنے وزراء تھے اور آپ خود اس
11:19کمیٹی میں شامل تھے تو ان کو اجازت نہیں ملی تو آپ کو بھی اجازت
11:22نہیں ملی یہ بات درست نہیں ہے جب مذاکراتی کمیٹی بنی پہلی کمیٹی
11:32کا اجلاس ہوا تو ہم نے ان سے جو کمیٹی کے معزز میمران تھے ان سے
11:39ہم نے یہ گزارش کی کہ آپ جن موضوعوں کے اوپر آپ بات کرنا
11:45چاہتے ہیں تو آپ ہمیں وہ تحریری طور پہ دے تاکہ ہم بھی اس کا
11:50تحریری طور پہ جواب دے کچھ چیزیں جو ہے وہ آن ریکارڈ آ جائیں تو
11:55انہوں نے کہا کہ ہم تحریری طور پہ یہ بات اسی وقت کر سکتے ہیں جب
12:00ہم عمران خان صاحب سے ملاقات کر کے ان سے اجازت لینے اس کے بعد ان کی
12:07جو ہے وہ ویسے بھی خیر ملاقاتیں ہو رہی تھیں ہفتے میں دو دن ایک
12:11دن فیملی کا ہے ایک دن وقلا کا ہے لیکن سپیشلی جو ہے وہ ان کی
12:16ملاقات کی جو ہے وہ گورنمنٹ کی طرف سے پرمیشن ہوئی اور انہوں نے
12:20ملاقات کی اس کے بعد یہ دوسری میٹنگ میں جب تشریف لائے تو انہوں نے کہا
12:27کہ تحریری طور پہ تو ہمیں جو ہے وہ کچھ نہیں ہم نے لکھے دینا
12:33ہماری تو بڑی سیدھی سیدھی بات ہے نمبر ایک عمران خان صاحب کی
12:40رہائی ان کی ملاقات یا ان کے مطلقہ کوئی بات ہم نے آپ سے نہیں
12:45کر دی ہمیں عمران خان صاحب نے منع کر دیا ہے کہ میرے مطلق آپ نے
12:50کوئی بات نہیں کر دی تو ہم نے کہا یہ ٹھیک ہے پھر آپ بتائیں آگے
12:54کونسی بات کرنی ہے تو انہوں نے کہا کہ جی ایک جوڈیشل کمیشن
12:58بنائیں جو سپریم کورٹ کے ججز پہ مشتمل ہو اور وہ سپریم کورٹ
13:05کا جو جوڈیشل کمیشن ہو اس میں فلا فلا جج سہبان جو ہیں وہ
13:10ممبر ہوں اور وہ تحقیقات کرے نو مئی کی اور چھبیس نومبر کی
13:16تو یہ ہمارا مطالبہ ہے اور ساتھ یہ کہا کہ ہمیں خان صاحب نے یہ
13:23کہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ تیسری میٹنگ اس وقت کریں گے جب یہ
13:28کمیشن آپ بنائیں گے ورنہ جو ہے وہ تیسری میٹنگ جو ہے وہ ہم نہیں
13:33کریں گے آپ کے ساتھ اور یہ دوسری میٹنگ جو اس دن ہو رہی تھی یہی پہ
13:38بات ختم تو ہم نے ان کو آم قائل کرنے کی کوشش کی کہ آپ دیکھیں
13:44اگر آپ اسی پہ بھی بات کرنا چاہتے ہیں تو آپ ہمیں تحلیلی طور پہ
13:48دیں تاکہ ہم بھی آپ کو تحلیلی طور پہ اس کا جو ہے وہ جواب دیں
13:52اور تیسری میٹنگ کے لیے جو ہے وہ ٹائم تیہ کریں انہوں نے کہا
13:55کہ جی نہیں ہمیں اجازت نہیں ہے تیسری میٹنگ آپ کے ساتھ کرنے کی
14:00یا آپ کے ساتھ ڈیٹ تیہ کرنے کی تو اس نوٹ کے اوپر جو ہے وہ دوسری
14:05میٹنگ ختم ہو گئی اس کے بعد پھر آج تک میٹنگ میٹنگ ہوئی
14:08سوینہ دو جرانہ صاحب فرما رہے ہیں کہ وہ جو کلیم ہے پی ٹائی کا
14:11کیا آپ لوگ انہیں بھی کہیں سے اجازت لے کر ملاقات کرانی تھی
14:15یا معاملات کو آگے بڑھانا تھا وہ غلط میں آنی کر رہی ہے پی ٹائی
14:19پھر سرہ سر جھوٹ بول رہی ہے this is what you are saying
14:22یہ بالکل کوئی ایسی بات نہیں ہوئی بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ انہوں
14:28نے ملاقات کی جو بات کی تھی ایک ملاقات ہو گئی اس کے بعد انہ
14:34کا بڑا دو ٹوک مطالبہ تھا جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اور عمران
14:39خان صاحب کی ملاقات ہو یا رہائی ہو یا مقدمہ ہو اس کے مطالق انہوں
14:44نے کہا کہ ہمیں منع کر دیا گیا ہے کہ اس کے مطالق ابھی آپ نے
14:47رہائی کی بات کری لی رانہ صاحب عمران خان صاحب نے کہ میں جوڈیشل
14:51پروسس سے گزر کے جو ہے وہ اپنے آپ کو رہا کراؤں گا مجھے اس گفتگو میں
14:56یا اس بات چیت میں میری رہائی کو آپ ایک طرف رکھیں
14:59آپ رہائی کے بات کری رہے ہیں عمران صاحب آپ رہائی کے امکانات ہیں
15:02کیسز میں ان کو ویل ہو گئی ہے تو آپ کو لگتا ہے پی ٹی آئی کیونکہ
15:05خوش تھی اس بات پہ کافی کوئی رہائی کے امکانات
15:08نہیں ان کی رہائی کے اپنا امکانات تو اسی وقت ہوں گے کیونکہ وہ
15:17اس وقت کانوکٹ ہیں اور کافی یعنی بڑی سزا ان کو ہوئی ہوئی ہے
15:24تو جب تک اس میں بیل یا سسپینشن نہیں ہوگی کنوکشن کی
15:31تو اس وقت تک جتنا لا کو میں جانتا ہوں تو اس وقت تک تو ان کی
15:37رہائی ممکن نہیں ہے
15:39چھیک ہو گیا
15:39رانس صاحب ان کا یہ موقف ہے کہ القادر کیس جو القادر
15:44ٹرسٹ کیس ہے اس کے اندر بھی پندرہ بیس منٹ کی بات ہے
15:47پندرہ بیس منٹ کی مار ہے وہ کیس بھی عمران خان صاحب کی
15:51فیور میں ہو جائے گا کیا آپ لوگوں نے اتنا ویک کیس بنایا تھا
15:55کہ پی ٹی اتنا بڑا کلیم کر سکتی
15:57نہیں یہ ان کا موقف ہے میری نظر میں یا اسیسمنٹ میں وہ بہت
16:05مضبوط کیس ہے اس کے وجہ ہے کہ وہ ساری ڈاکومنٹری جو ہے وہ
16:11ایویڈنس ہے اس میں تو کوئی جو ہے وہ کوئی زبانی سرکمسٹانسز
16:18یا اورل ایویڈنس کا مسئلہ ہی نہیں ہے سیدھی سیدھی رکم جو ہے
16:22وہ صاحب کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوئی ہے جو ان کی لائیبیلٹی
16:28تھی وہاں پہ وہ جو ہے وہ ایک یعنی illegal money کے طور پہ پکڑی
16:36گئی تھی اور اس کے عوض میں یا اس کے بدلے میں جو ہے وہ وہ تھے
16:44اپنا شہزاد اکبر صاحب انہوں نے وہاں پہ رکم اصول کی وہ اب اس
16:52رکم کے اوپر وہاں پہ رہائش پذیر ہیں اور اپنا موج کر رہے ہیں
16:56یاشی کر رہے ہیں اور جو یہاں پہ ساڑھے چار سو کنال سحاوہ میں ایک اور
17:04دو سو چالیس کنال بنی گالا میں دو یہ ارازی بقیدہ انہی دنوں میں جو
17:12ہے وہ آہ ٹرسٹ کے نام ایک جگہ پہ ٹرسٹ کے نام دوسری جگہ پہ فراغوگی
17:18کے نام جو ہے وہ ٹرانسفر ہوئی ہے فراغوگی واز ڈیفرنٹ آہ آہ مین آف آہ پی ٹی
17:26آئی آہ امران خان صاحب اور وہ جو ٹرسٹ ہے اس ٹرسٹ میں دو ہی جو ہے وہ اس ٹرسٹ کے
17:33ٹرسٹی ہیں ایک امران خان صاحب خود ہے ایک ان کی اہلیہ محترمہ ہے اور
17:38انہیں اس جائدات کے اوپر اس یونیورسٹی کے اوپر وہی اختیار حاصل ہے جو
17:43مجھے یا آپ کو اپنی آہ ورستی پراپٹی میں حاصل ہے تو وہ جو ٹرسٹ کی
17:48جائدات بن رہی تھی وہ ان کی ذاتی جائدات تھی ہم شوقت خانم سے کیا ان کا
17:54کوئی تعلق نہیں ہے تو اسی طرح سے وہ یونیورسٹی جو ہے وہ یونیورسٹی جو ہے وہ
18:01ہر طرح سے انہی کا وہ انہی کے ٹرسٹ کا ایسٹ تھا تو اس کو ملک
18:07ریاض صاحب نے کم از کم کوئی تقریباً چھ سات ارب روپے کی کہ ایسٹ جو
18:12ہیں وہ ایسے ہی متقل کر دی اور انہی دنوں میں کیے جن دنوں میں وہاں
18:17پہ ان کے یہ کوئی پیسے جو کوئی تقریباً ساٹھ پینسٹھ بلین روپے
18:22بنتا تھا وہ ان کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوا آنا چاہیے تھا یعنی
18:28پبلک ایکشکر میں تو وہ تو کیس ہماری نظر میں تو بہت مضبوط ہے باقی
18:36فیصلہ عدالت نے کرنا ہے رائٹ اچھا رانس صاحب ذرا ایک اور طرف آتے ہیں
18:39کیونکہ ایک اور چیز بڑی مضبوطی سے آگے چلتی ہوئی جو ذرا آ رہی ہے
18:42آپ کے اپنے اتحادی آئی پی پی کہہ رہے ہیں چھوٹے سوپے بنانے کی
18:46ضرورت ہے آپ کے ساتھ سینیٹر فیصل وارڈا صاحب ڈیمانڈ کر رہے ہیں
18:51کہ سوپوں کی اور ضرورت ہے ستائیسویں ترمین کی بازگشت چل رہی ہے
18:56not just that اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف یہ ڈیمانڈ کر رہی ہے
18:59کہ این ایف سی کے اندر ذرا کٹوٹی کی جائے یہ دونوں چیزوں کو ذرا
19:03صوبوں سے ملوائیں کیسے لے کر چلیں گے رانس صاحب آگے کیا چھوٹے
19:06صوبے بننے کے امکانات ہیں کیا این ایف سی ایوارڈ کے اندر کٹوٹی
19:09والی بات سچ ہے یا نہیں اور اس کے اوپر ریاکشن پھر آپ کے
19:12باقی اتحادیوں کا بشمول پیپلز پارٹی نہیں دیکھیں اس میں نہ تو
19:18صوبوں کی کٹوٹی کرنے والی بات ہے اور نہ ہی کوئی چھوٹے صوبے
19:25بنانے والی بات ہے دیکھیں یہ ایک ایشو ہے یعنی فینینشل اور
19:32administrative issue ہے صوبے بنتے ہیں پوری دنیا میں بنتے ہیں اور
19:40administrative grounds کی اوپر بنتے ہیں ہم بھی اس بات کے دائی ہیں
19:47کہ کسی اور بنیاد میں نہیں نہ کسی لاسانی بنیاد کی اوپر نہ
19:54کسی اور بنیاد کی اوپر جو ہے وہ کسی بھی صوبے کو تقسیم کیا
19:59جانا چاہیے لیکن administrative grounds کی اوپر اگر کسی جگہ پہ
20:03کوئی چیز ہو سکتی ہے تو پوری دنیا اگر کر رہی ہے تو ہمیں اس
20:07کا جائزہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اس کے اوپر کوئی نہ
20:12تو کوئی فیصلہ ہوا ہے اور نہ ہی اس کے اوپر کوئی discussion ہو
20:16رہی ہے یہ بات ایسے خامخواہ جو ہے وہ کی جاتی ہے کہ جی پتہ
20:20نہیں اس کے بارے میں کیا کوئی جو ہے وہ بات جو ہے وہ شروع ہے
20:26یا کوئی اس کے اوپر کوئی غور و فکر ہو رہا بھی اس بارے میں یہ
20:30صرف خبر خبار کی حد تک جو ہے وہ بات ہے دوسرا جو ہے اس میں
20:36کوئی شک نہیں ہے کہ صوبوں اور مرکز کے درمیان جو financial
20:42جو resources ہیں اس کی distribution میں مسئلے ہیں لیکن ان کو کس طرح
20:49سے حل کرنا ہے اس کے مختلف طریقے ہیں کوئی ضروری نہیں ہے کہ
20:54کٹوتی کی جائے اس کے اور بھی طریقے ہیں جس کے اوپر ہم نے جو ہے وہ
21:01working کی ہوئی ہے تو یہ جب NFC کا اجلاس ہوگا تو ہونا تو یہ معاملہ
21:05consensus سے ہے چاروں صوبے مل کے جس بات کے اوپر اتفاق کریں گے وہ
21:10بات ہوگی جو جس پہ اتفاق نہیں کریں گے وہ نہیں ہوگی تو دیکھیں اگر
21:15ملک کی بہتری کے لیے جو ہے وہ کسی معاملے کے اوپر اتفاق کرائے ہو
21:19جائے صوبوں کی کیوں کہ بات ہے رانس صاحب ابھی تو obviously یہ
21:23اجلاس ہوگا NFC والا تو پتہ بھی چل جائے گا بٹ کیونکہ ہم صوبوں
21:26کی بات کر رہے ہیں ہمارا ایک صوبہ بہت برے طریقے سے متاثر ہوا
21:29climate change سے وہ KPK اور وفاق نے آگے hand you know an olive
21:35ranch دی صوبے کو and صوبے نے اس کو accept کیا لیکن وزیر آزم صاحب
21:40جب صوبے میں گئے KPK میں گئے تو وہاں وزیر آلہ صاحب نظر نہیں
21:43ہے اس سے ایک image جاتا ہے کہ سیاسی اختلافات ملک کے لوگوں کے جو
21:48betterment ہے ان کی زندگی کی بات ہے اس کے اندر بھی trickle down
21:52ہو رہے ہیں وزیر آلہ صاحب کا نہ آنا پرائم منسٹر صاحب کا
21:55ادھر کے لے ہونا یہ عجیب سا image نہیں دیتا ہے at least ان معاملات
21:59کے اوپر تو اکٹھے ہونا چاہیے نہیں دیکھیں یہ چیزیں جو ہیں یہ
22:04روئیوں کی بات ہے constitution تو یہ کہتا ہے قانون rules بھی یہ
22:11کہتے ہیں کہ اگر پرائم منسٹر جو ہے وہ کسی بھی صوبے میں جائے
22:15تو the chief minister should be there یہ پرائم منسٹر کے office کا ایک
22:23prerogative ہے کہ وہاں پہ چیزیں جساہب کو انہیں receive کرنے کے
22:27لئے موجود ہونا چاہیے لیکن اگر وہ موجود نہیں ہوتے تو یہ پھر
22:31ان کی ایک اپنی اپنا روئیہ ہے ان کا لیکن پرائم منسٹر نے تو
22:37اس بات کا کوئی برا نہیں منایا نہ انہوں نے کوئی اس بارے میں
22:40بات کی ہے اور دوسری جہاں تک capacity کا تعلق ہے تو دیکھیں
22:45اتنی بڑی تباہی جو ہوئی ہے اس میں ڈی ایم اے جی اس میں پاکستان
22:53آرمی اس میں پاکستان رینجرز اینڈ ایپ سی اور اس میں اینڈ اچھے یہ
23:02وہ ادارے ہیں کہ ان کی capacity ہے capacity ہے and and یہ consolidated
23:08effort تھی رانا صاحب thank you very much in me in the program ابھی
23:12break کی طرف جائیں گے اسد کیسر صاحب ہمارے رہے ساتھ ہوں گے
23:14break کے بعد لیکن یہ consolidated effort تھی consolidated efforts
23:17کو یہ آگے لے کر چلنا ہے see you after the break
23:18welcome back after the break
23:26اسد کیسر صاحب ہمارے ساتھ موجود ہیں سابق national assembly
23:29speaker اور پاکستان تحریک انصاف کے senior رہنما ہے
23:32one of the very few senior leaders جو کہ اس time پر پی ٹی آئی میں
23:36active ہیں اور ساتھی باہر میں ہیں اسد صاحب thank you very much
23:40for joining me in the program ایک تو گرفتاریوں پہ گرفتاریاں
23:43چل رہی تھی پھر اکٹھی آٹ بیلیں آگئیں عمران خان صاحب کی
23:47اور اس کے بعد دوبارہ گرفتاریوں کا season شروع ہو گیا
23:49اب کی بار علیمہ خان صاحبہ کی صاحب زادوں کے گرفتاریاں
23:52start ہوئی ہیں لیکن وہ کہہ رہی ہیں گھبرانا نہیں ہے
23:55گھبراہت ہے پارٹی میں کوئی کسی قسم کی اسد صاحب
23:59یا پھر nobody cares anymore about this now
24:02نہیں دیکھیں تحریکوں میں آپ سے ڈاؤن آتے ہیں اور حالات بھی آتے ہیں
24:08مشکل میں حالات بھی آتے ہیں آہ انہوں نے میرا بانی کی ہے کہ
24:12ہمارے پارٹی کو جو ہےنا بہت ہی ایک نئے لیول پہ اس پارٹی کو
24:16لے گے گئے ہیں پارٹی کے اندر ریزیریلز اور ریجسٹرز کی بہت بڑی
24:20آہ پاور بن گئی ہے اور ہم جو ہےنا تمام حالات کا جرت سے حمد سے اور
24:26حصرے سے آہ قابلہ کر رہے ہیں اور ہم آہ اس کے سمکے حربوں سے کسی
24:31طور پر جو ہےنا دبنے والے نہیں ہیں اور انشاءاللہ تعالیٰ
24:34ڈٹ کے اپنی ڈیڈر کے ساتھ کر رہے ہیں اور آہ جو ہمارا پیانی ہے
24:38ہے ہمارا پیانی ہے جو ہےنا کسی طور پر ہم اس میں کپ ربائی نہیں
24:41کریں گے تو تو کیا عمران خان صاحب کی رہائی کے کوئی امکانات
24:45نظر آ رہے ہیں کیونکہ جشن تو کافی منایا گیا تھا پی ٹی آئی کی
24:48طرف سے جو بیلز آئیں آٹ تو دیکھیں ایک تو دکھائے جا رہا ہے
24:54دنیا کے یہ سسٹم کیا ہے ظلم کا نظام کبھی نہیں چل سکتا
24:58کپر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نہیں چل سکتا یہ حضرت
25:01ترینی طرح گول ہے تو میں دیکھ رہا ہوں کہ جو چیزیں یہ بڑھا
25:05رہے ہیں اور جس طرف نواز شریف صاحب اور اس کی بیٹی پنجاب میں جو
25:11ہےنا ایک فاشسٹ رویہ رکھی ہوئے ہیں جو خود جو ہےنا ووٹ کو عزت
25:15دو کی بہت بڑے چیمپین اپنے آپ کو کہتے تھے اور بڑے کمپین
25:18چلایا لیکن اپنی صبح میں جس طرح پورٹ کی عزت کی پاماری کر
25:23رہے ہیں عوام کی بیتوکیلی کر رہے ہیں اور جو اپنی مخانفین
25:27ہے اس کو دیوارا سے لگانے کے لیے عربوں کے اقدام کر رہے ہیں
25:31تو اس کی جو حقیقت عوام کے سامنے آگئی ہے لیکن ایسا
25:34ایم سوری ایم کٹنی شورٹ وہ پی ایم ایل این کی طرف تو میں آتی
25:37میں لیکن اپنے تھوڑے پہلے فرمایا تھا کہ جسٹس کوئی نہیں
25:40ہے جسٹس کا نظام کوئی نہیں ہے لیکن ابھی تو سلمان اکم راجہ
25:43صاحب نے ان بیلز کے بعد کہا کہ جسٹس کا نظام ابھی بھی
25:46پرویل کر رہا ہے اس کے اوپر ہم لوگوں کو خوشی ہے تو جہاں
25:50بہت سارے مخالفت کے اندر فیصلے آ رہے ہیں وہاں کچھ
25:53فیصلے ایسے بھی تو آ رہے ہیں جو کہ پی ٹی آئی کی فیور میں ہیں
25:55اس سے کیا ایک ہوپ جاگتی ہے پی ٹی آئی میں؟
25:58لیکن جسٹس صاحب سے ہم یہ ضرور مطاربہ کریں گے کہ آپ
26:05صرف یہ نہیں ہے کہ سپریم کورٹ میں فیصلے کر لیں آپ دیکھیں
26:08کہ آپ کی دیچی عدالتوں میں کیا ہو رہا ہے تو مجھے بتائیں
26:11اس طرح معاشرہ ہو اس طرح ملک ہو تو کیا ریاست اس طرح
26:15چلتی ہے ظلم کی مجال پر ریاست چلتی ہے ملک چلتا ہے حصاب سے
26:20مجھے تھوڑے دے پہلے رانا سناولا صاحب کہہ رہے تھے کہ کوئی
26:24comparison نہیں ہے جو پی ٹی آئی کے زمانے میں ہوا اور جو پی
26:26ایم ایل این کے زمانے میں ہو رہا ہے وہ اس کا comparison اس
26:28کیلئے نہیں ہے کیونکہ کسی بھی ٹائن پر پیپلز پارٹی یا پی
26:31ایم ایل این نے نو مہے جیسا واقعہ نہیں کیا پی ٹی آئی
26:33نے یہ واقعہ کیا ہے تو اسی لئے سزائیں تو ہوں گی تو ان کی
26:36نظر میں وہ کسی طریقے سے political victimize نہیں کر رہے
26:39آپ کو ان کی نظر میں یہ لازم و ملزوم ہو گیا کیونکہ نو
26:42مہے ہوا ہے اور یہ allow نہیں ہو سکتا تو حسل صاحب اگر
26:45لازم و ملزوم ہوئی گیا ہے گورنمنٹ کی نظر میں کہ
26:48justice اس طرح سے ہونا چاہیے کہ دوبارہ نو مہے نہ ہو
26:52تو پھر پی ٹی آئی کے لیے way out کیا ہے کیونکہ تھوڑی در
26:55پہلے گوھر صاحب یہ فرما رہے تھے کہ تھوڑی در پہلے سے
26:58مراد کل یہ فرما رہے تھے کہ جی جب چیزیں بہتر ہونے لگتی
27:01ہیں تو اس ٹائم پر گربر شروع ہو جاتی ہے گرفتاریاں شروع
27:04ہو جاتی تو چیزیں بہتر کب ہو رہی تھی
27:06سب سے پہلے بات تو یہ ہے کہ جو بات کی ہے وہ تو بین پیش
27:13رہے اس سسٹم کی اور جو بہت افسوس ہے کہ وہاں پر جمہوری
27:18بھی کہتے ہیں جو انہوں نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا اور
27:26اس طرح ووٹ کو عزتی اور بے تبکیری ہو رہی ہے تو یہ تو انہوں
27:30نے تباہ برباد کر دیا جمہوری تو ختم ہو گی یہ پھر کوئی
27:33نہیں میں کہا ٹھیک ہے میں چلنج کرتا ہوں آئے ایک میرے کے
27:38مطابق ایک انڈیپنڈنٹ اڈکوائری کرے جوڈیشنی اڈکوائری
27:41کرے اگر پی ٹی آئی زمد آ رہے تو پی ٹی آئی کو اسے زمین
27:45نہیں چاہیے اور اگر کوئی اور زمد آ رہے تو اس کو
27:46زمین نہیں چاہیے دیکھیں ہم اپنے اداروں کی رسپیکٹ کرتے ہیں
27:50ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں ایک مضبوط پہنچ
27:54ہونی چاہیے اور تمام ادار ہے وہ دیا ہو اپنے ادارے کے
27:59ساتھ ہے اپنے ججز کے ساتھ ہے ہم چاہتے ہیں کہ ایک ازاد
28:02دیا ہو مضبوطت کیا ہو تو تب یہ ملک آگے بڑھے گا تو اور
28:07ایک پارلیمنٹ جو ہے نا وہ ایک عوام کا صحیح مانون میں منتخب
28:11پارلیمنٹ ہو تو ہم تو چاہتے ہیں کہ ملک آئی کے مطابق چلے
28:14تو اگر کوئی ہماری غلطی ہے تو بلکہ ہم اس کی لئے دیار ہے کہ
28:19ہم اس کا جو اینہ پورا پورا ایسا پتاب ہو لیکن اگر صرف
28:25الزام ہو اور غلط اشتہاربازی ہو اور صرف جو اینہ جو آٹھ
28:32فروری کو عوام نے ان کا نیرٹو کو ختم نہیں کیا آٹھ فروری
28:36کو تو عوام نے اس کو بتایا ہے ایک نیرٹو کی آپ بات کر رہے ہیں
28:39ایک نیرٹو کی آپ بات کر رہے ہیں اور ایک نیرٹو وہ ہوتا ہے جو
28:43آپ کا حکومت میں ہوتا ہے آپ سے مراد کسی بھی جماعت کا حکومت
28:47Thank you very much.
29:17Thank you very much.
29:47Thank you very much.
30:17Thank you very much.
30:47Thank you very much.
31:17Thank you very much.
31:47Thank you very much.
32:17Thank you very much.
32:47Thank you very much.
33:17Thank you very much.
33:47Thank you very much.
34:17Thank you very much.
34:47Thank you very much.
35:17Thank you very much.
35:47Thank you very much.
36:47Thank you very much.
37:17Absolutely.
Be the first to comment
Add your comment

Recommended