Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 4 days ago

Category

People
Transcript
00:00سیدی آلہ حضرت کی کل تصانیف کتنی ہیں اور ان کے جو موضوعات ہیں
00:04موضوعات کس نویت کے ہیں کہ سیدی آلہ حضرت نے کن موضوعات پر زیادہ تصانیف فرمائی ہیں
00:09اعلی حضرت امام احمد رزا خان نبور اللہ دریحہ کسیر الجہاد جامع العلوم جامع الصفات شخصیت تھی
00:18یعنی وہ اپنے اہد کے عظیم مفسر عظیم محدث عظیم فقیح عظیم متکلم اور عظیم مصلح تھے
00:26بلکہ یہ کہا جائے کہ اپنے وقت کے اسلام کے سب سے بڑے ترجمان
00:30اور آپ مجدد آزم تھے
00:34تو اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اعلی حضرت امام احمد رزا رضی اللہ تعالیٰ کی تحقیقات
00:39کن دلائل کے ساتھ اور کن مزامین کے ساتھ وابستہ ہوگی
00:43اعلی حضرت فادر البریلوی رحمت اللہ علیہ کو دیکھیں تو آپ کی ولادت تو بارہ سو بہتر
00:48اور تیرہ سو چالیس آپ کا وصال ہے
00:50اور دوسرے اعتبار سے دیکھیں تو اٹھارہ سو چھپر اور انیس سو اکیس
00:54یہ آپ کے عصر کا اور آپ کا یہ عمر شریف کا دورانیہ ہے
00:58ایک علمی خاندان سے آپ کا تعلق تھا
01:02اور وہ علمی خاندان کے جس طرح علی حضرت فادر البریلوی رضی اللہ تعالیٰ
01:05حافظ صاحب قبلہ اپنی شخصیت میں یکتہ روزگار تھے
01:09اسی طرح آپ کے والد گرامی
01:11فقی الاسر امام المتکلمین
01:13سیدی موانا نقی علی خان صاحب رحمت اللہ تعالیٰ
01:16پھر ان کے والد گرامی امام العلماء
01:18حضرت سیدنا موانا رضا علی خان صاحب رحمت اللہ تعالیٰ
01:22تو یہ علمی فیضان جنہوں نے اپنے عصر کے اندر
01:25چاہے علمی مراکز شاہولی اللہ محدث دیلوی شاہبدالعزیز صاحب کی تعلق رکھتے ہوں
01:32یا حضرت بحر علم فرنگی محل سے تعلق جو علم کے بڑے مراکز تھے
01:37جہاں سے علم کی تعبیر تشکیل جو صحیح سواد عظم کا بیلنس
01:41روش اہل سنت کا جاری ہوتی تھی
01:43تو یہ خاندان ان فیضان علم اور یوں سمجھ لیجئے
01:47کہ مرکز علم کی مستند جو ہے کہ وہ مرکز ان کی تعبیر میں رہا برنی شریف
01:54تو اعلی حضرت امام اہل سنت رضی اللہ تعالیٰ کی تحقیقات کا ایک پورا ایک جہان ہے
01:59آپ نے جتنا لکھا آپ نے جن علوم پر لکھا
02:04مختصر سے میں ارز کر دوں جن علوم پر لکھا
02:06تو ہر دور میں حافظ صاحب قبلہ جیسے علم ترقی کرتا رہا
02:10لوگوں نے عالی حضرت فادر البرلوی رضی اللہ تعالیٰ کی کتابوں کا مطالع کیا
02:13اور اس کتاب کے اندر جو عالی حضرت جو تعبیرات لاتے ہیں
02:17جو استعلاحات لاتے ہیں اور جن اصول کو لے کر آتے ہیں
02:21اور جن مزامین کے مبادیات کو لے کر آتے ہیں
02:23تو جس جس فن کے ماہر نے جب کتاب کو مطالع کیا
02:28ظاہر سے بات ہے جو سیرت کا مطالع کرتا تھا وہ سیرت کے نقوش اس سے لے رہا ہے
02:32جو فقہ کا مطالع کر رہا تھا وہ فقہ کی بنیادی ماخذ
02:35اور امہات القتب اور اس کی تعبیرات کو سمجھ رہا ہے
02:38جو اصول فقہ دیکھ رہا ہے تو جنب وہ اصول کے اندر
02:42جو فقہ ہنفیہ فقہ عربہ کے اندر تمام چیزیں
02:45اس کو وہ اشتہادی مزامین کو سمجھ رہا ہے
02:48اسی طرح قرآن کی تفسیر ہے تعبیر ہے ایمانیات ہے اعتقادات ہے
02:52ان تمام چیزوں کے ساتھ جو پھر اصری علوم میں درجن و علوم ہیں
02:56اس کے ماہرین نے جب علی حضرت امام علیہ السنت کی کتابوں کو دیکھا
02:59چاہے وہ تصوف تھی چاہے وہ روحانیت تھی
03:01چاہے وہ علم جدل تھا صرف و نو تھی بدی تھی علم انصاب تھا
03:07یا علم جفر تھا جتنے بھی علوم
03:10کہ جس سے بندہ پردے کے اوڑ کسی روشنی کو پاتا ہے
03:14یہ تمام تعبیرات اور تمام روشنی آپ کی تصانیف کے اندر موجود تھی
03:19تو قرنن قرنن عرصہ عرصہ
03:23یا کچھ زمانہ بعد جب اس کی تحقیق کا سلسلہ شروع ہوا
03:26تو اس پر آخر میں آ کر
03:28ماضی قریب کے اندر ہمارے بہت بڑے عظیم مزرگ گزرے ہیں
03:32سید ریاست علی قادری صاحب
03:33انہوں نے اس تمام علماء کی تحقیقات کو جمع کر کے ذکر کیا
03:37کہ ایک سو پانچ علوم کی فیرست
03:40ایک سو پانچ علوم کی فیرست
03:45جیسا ہم اپنے مدارس میں چند علوم پڑھتے ہیں
03:47سرف و نو پڑھتے ہیں
03:48تو تفسیر پڑھتے ہیں
03:49حدیث پڑھتے ہیں
03:50اصول فقہ پڑھتے ہیں
03:51سیرت پڑھتے ہیں
03:52اصول فقہ
03:53تو یہ جو علم کی برانچز بنتی ہے
03:56تو آلہ حضرت امام اے الیسنت کی تصانیفات کو اگر دیکھا جائے
03:59تو تصانیفات کے جو مزامین ہیں
04:02ان کا ماخذ اگر کسی علم کے ساتھ
04:04اس کے کنیکشن کو دیکھا جائے
04:06تو تقریباً وہ ایک سو پانچ کے قریب
04:09یہ علوم بنتے ہیں
04:10تو آپ اندازہ لگائیے
04:12کہ ان علوم کو پڑھنا
04:13ایک علوم میں دسترس لینا
04:15انسان کے لئے انتہائی بار
04:17اور مشقت ہوتا ہے
04:19یا جو اشیر لانے کے مطابق ہو جاتا ہے
04:22کہ جناب کس طریقے سے محنت شاق
04:24ایک علوم چلو مہارت حاصل کر لیتا ہے
04:26دو میں کرتا ہے تین میں کرتا ہے
04:28عالی حدث امامل سنت رضی اللہ تعالیٰ کی تصانیفات یہ ہیں
04:31کہ آپ نے جن اصولوں کو بیان کیا ہے
04:33ان اصولوں میں اگر بندہ جا کر
04:35دگر اور جگہ پر آپ کے مزامین کو دیکھتا ہے
04:38تو یوں لگتا ہے
04:39کہ اس فن تمام علوم کے اندر
04:41صرف متعلہ ہی نہیں ہے
04:42صرف وہاں تک دسترس نہیں
04:44بلکہ مکمل ایک دسترس ہے
04:46کہ بعد کے لوگ
04:48آپ کی اس لکھی دی بات کو
04:50اس علم کے اصول کے اندر
04:51ایک اصول کا درجہ قرار دیتے ہیں
04:53پھر جو آپ نے تصانیفات مرتب فرمائی ہیں
04:56وہ تقریباً ایک ہزار کے قریب
04:57آپ کی وہ تصانیفات وہ آپ کی کتابیں ہیں
05:00اس کے ساتھ جو عالی حدث امامل سنت رضی اللہ تعالیٰ کی
05:03کتب کے اندر جو مزامین ہیں
05:04ظاہر سی بات ہے کہ جب آپ یہ دیکھ رہے ہیں
05:06کہ ایک سو پانچ علوم پر آپ کو دسترس ہیں
05:08تو پھر مزامین وہ ایک سو پانچ علوم کے سامنے
05:11اندر آتے ہیں
05:12لیکن اس کو شری مزامین کے اندر گرہ ڈھالا جائے
05:14اور شری مزامین کے ان موضوعات کے تحت لائے جائے
05:19جس میں اسلامی عقائد ایمانیات کا موضوع ہے
05:22جس میں آپ کے اخلاق و تصوف و سلوک کا موضوع ہے
05:26جس میں آپ کے فقہ و رسول فقہ کا موضوع ہے
05:29جس میں احکام عملیہ فروعیہ کا ذکر ہے
05:32جس میں سیاست شریعہ کا ذکر ہے
05:35جس الغرض معروضی حالات کے اندر
05:38جیسے بھی علوم لوگوں کے اندر رائش تھے
05:41یا اس علوم کو جو لوگوں کے اندر پسندیدہ بن چکے تھے
05:44اور اس علم کے ذریعے
05:46لوگوں کو قرآن و سنت
05:48اخلاق یا اسلامی تعلیمات کی فکر دی جا سکتی تھی
05:52اعلیٰ حضرت امام علیہ السنت رضی اللہ نے
05:54ان تمام علوم کے موضوعات سے متعلق باتے
05:58اپنی کتابوں کے اندر درج فرح
05:59زندگی کے تمام شعبوں میں
06:03دینی رہنمائی حاصل کرنے
06:05اور آخرت کو بہتر کرنے کے لیے
06:07ہمارے یوٹیوب چینل
06:09اسلامی لیجیٹل سٹوڈیو کو سبسکرائب کر لیں
06:11اور بیل آئیکن بھی پریس کر لیں
06:13ہمارا آئی ڈی ایس
06:16قرآن سے بھی ملاتا ہے
06:19ہمارا آئی ڈی ایس

Recommended