- yesterday
Very Impressive and interesting story of Islamic Hero
Category
😹
FunTranscript
00:00فاتح آزم
00:02سلطان صلاح الدین
00:03ایوبی
00:04پیش لفظ
00:06جارویں صدی عیسوی کے آخر سے
00:09سلیوی جنگوں کا آغاز ہوا
00:11اور یہ سلسلہ تیرویں صدی عیسوی کے
00:13آخر تک جاری رہا
00:15دو سو برس سے زائد
00:17اس مارکہ آرائی میں جرمنی، فرانس
00:19برطانیہ اور یورپ کے
00:21تمام عیسائی حکمرانوں نے حصہ لیا
00:23ان سلیویوں کا مقابلہ
00:25والی موسل عماد الدین
00:28زنگی، سلطان نور الدین زنگی
00:30اور سلطان صلاح الدین
00:31ایوبی جیسے مجاہدوں نے کیا
00:33ایوبی خاندان کے بعد
00:36مملوک یعنی ترک
00:37سلیویوں سے نبر آزمار ہے
00:39اس طرح کل سات بڑی جنگیں
00:41سلیوی جنگیں ہوئیں
00:42صلاح الدین کا تعلق
00:45کرد قوم سے تھا
00:47وہ انیس ستمبر
00:48گیارہ سو اٹیس میں تقرید کے
00:51مقام پر پیدا ہوا
00:52اس کا نام یوسف رکھا گیا
00:55صلاح الدین نے سلطان نور الدین
00:57زنگی کے زیرے سایہ تربیت پائی
00:59گیارہ سو ساٹھ عیسفی
01:01یعنی پانچ سو پچپن ہجری میں
01:02جب سلیویوں کو صلاح الدین نے
01:04مصر سے بہان نکال کیا
01:06تو خلیفہ العازد
01:07الدین اللہ نے یوسف
01:09کو ملک ناصر صلاح الدین
01:11ایوبی کا نام عطا کیا
01:13اس وقت صلاح الدین
01:15ایوبی کی عمر بائیس سال تھی
01:17سلطان نور الدین زنگی
01:19کی طرح صلاح الدین
01:20ایوبی کو بھی بیت المقدس سے عشق تھا
01:23بیت المقدس یعنی یروشلم
01:25یہودیوں عیسائیوں اور مسلمانوں
01:27کے لیے خاص اہمیت کا حامل شہر ہے
01:29یہودی اسے یوں مقدس
01:31سمجھتے ہیں کہ یہاں حضرت
01:33سلمان علیہ السلام نے
01:35عظیم الشان عبادتگاہ
01:37حیکل سلمانی بنائی تھی
01:39عیسائی اسے اس طرح اہم جانتے ہیں
01:41کہ یہاں حضرت عیسیٰ
01:43علیہ السلام نے تعلیم و تبلیغ
01:45کا سلسلہ جاری رکھا تھا
01:47اور مسلمانوں کے لیے یہ شہر
01:49اس لیے مقدس ہے کہ اس قبلہ
01:53عنین حضرت محمد صلی اللہ
01:55علیہ وآلہ وسلم نے
01:56سفر معراج کیا تھا
01:59سور بنی اسرائیل میں
02:00اللہ تعالیٰ فرماتا ہے پاک
02:02ذات ہے وہ جو اپنے بندے
02:05کو رات و رات مسجد حرام سے
02:06مسجد اقصہ تک لے گیا
02:08جس کی ارد گرد کو ہم نے
02:10بابرکت بنا رکھا ہے تاکہ
02:12ان کو ہم اپنے کچھ اجائب دکھائیں
02:15بے شک اللہ سب سننے
02:17والا اور سب دیکھنے والا ہے
02:19638 عیسوی میں خلیفہ ثانی
02:23امیر المومنین حضرت عمر
02:25رضی اللہ تعالی عنہ نے
02:26بیت المقدس یعنی یروشلم فتح کیا
02:29اس فتح کے نتیجے میں
02:31مسلمان اور عیسائی یہاں
02:33پر امن طور پر رہنے لگے
02:34یہودی عیسائی اور مسلمان
02:37دیگر علاقوں سے یہاں زیارت کے لیے
02:38آتے رہے
02:39پھر 1099 عیسوی میں
02:43عیسائی فوج نے
02:44بیت المقدس پر قبضہ کر لیا
02:46وہاں کے باشندوں کا
02:48بے دردی سے قتل عام کیا
02:49بیت المقدس کی ازادی کے لیے
02:52جب صلاح الدین ایوبی نے
02:53تلوار اٹھائی
02:54تو تمام عیسائی دنیا
02:55صلاح الدین ایوبی کے خلاف
02:57صفحہ آرہا ہو گئی
02:58صلیبی فوج کی تعداد
03:0010 لاکھ سے زائد تھی
03:02جبکہ صلاح الدین ایوبی کا لشکر
03:0440 ہزار سپائیوں پر مشتمل تھا
03:06صلیبیوں کے پاس جدید ترین اسلحہ تھا
03:10اور باعمل اہل ایمان کے پاس
03:12صرف برہنہ تلواریں تھی
03:14اور اللہ کی ذات پر غیر متزلزل یقین
03:17یہ وہ ہتیار تھے
03:18جن کے بھروس صلاح الدین ایوبی نے
03:2030 سلیبی جنگ
03:221187 عیسوی میں
03:24وہ عظیم الشان فتح حاصل کی
03:26جس کی سوزش سے آج بھی
03:28عیسائی دنیا کے سینے جلتے ہیں
03:30زخموں کی اس جلن کو مٹانے کے لیے
03:33عیسائی دنیا نے دوبارہ
03:34صلیبی جنگوں کو آغاز کر دیا ہے
03:36اغمانستان اور عراق
03:38اس کی تازہ مثالیں ہیں
03:40ان صلیبی جنگوں سے نمٹنے کے لیے
03:42ایک مرتبہ پھر فاتح آزم صلاح الدین
03:45ایوبی جیسے مجاہد
03:46مجاہد اسلام کی ضرورت ہے
03:49بقول اللہ مائے اقبال
03:51نکل کے سہرہ سے
03:53جس نے رومہ کی سلطنت
03:55کو الٹ دیا تھا
03:57سنا ہے یہ قسیوں سے میں نے
03:59وہ شیر پھر آشکار ہوگا
04:01سلطان صلاح الدین ایوبی
04:05مصنف خان آصف
04:08آج سے ڈیڑھ ہزار سال قبل
04:13دنیا کے نقشے پر دو عظیم طاقتیں موجود تھی
04:16ایک روم اور دوسری ایران
04:19موجودہ سیاسی اسطلاح میں کہا جا سکتا ہے
04:22کہ یہ دونوں ماضی کے سپر پاورز تھی
04:24روم پر عیسائیوں کی حکمرانی تھی
04:27اور ایران
04:28مجوسیوں یعنی آتش پرستوں
04:31کا مرکز تھا
04:32ان کے عقیدے کے مطابق
04:34آگ ہر شیر کو جلا دینے کی طاقت
04:37رکھتی تھی
04:37اس لئے اسے خدا کا درجہ دے دیا گیا تھا
04:41ایران کے تمام چھوٹے
04:42بڑے معبودوں میں ہر وقت آگ
04:45روشن رہتی اور پجاری
04:46بھڑکتے ہوئے شولوں کے سامنے سجدہ
04:48ریز رہتے تھے اور
04:50صدیوں سے یہ مقصود دعا مانگتے تھے
04:54جس طرح تُو لا زوال
04:57و عظیم ہے اسی طرح
04:59اپنے نام لیواؤں کو بھی
05:00عزت و جلال عطا کر
05:02ہمیں ہمارے دشمنوں پر ایسا
05:04غلبہ بخش دے جیسے زبا
05:06ہونے والے جانور بے دست و پا
05:08نظر آتے ہیں
05:09اہل زمین کے دلوں میں ہماری ایسی حیبت
05:12ڈال دے کہ وہ سوتے میں بھی ہم سے
05:14خوفددہ رہیں اور دل فش
05:16کاویانی کو اتنا بلند کر
05:18کہ وہ آسمان کو چھونے لگیں
05:20دل فش
05:22کاویانی آتش پرستوں کا
05:24مقدس پرچم تھا
05:26ایرانی افواج اور عوام
05:28اس بات پر پورا یقین رکھتے تھے
05:30کہ جس میدان جنگ میں یہ
05:32متبرک جھنٹا لہرائے گا وہاں دشمن
05:34شکست فارس سے دوچار ہوگا
05:36اور مجوسیوں کو
05:38عظیم الشان فتح حاصل ہوگی
05:40پھر جب اسلام کی شکل
05:42میں حق نمدار ہوا
05:44تو باطل فرار ہو گیا
05:45مقدس پرچم اٹھانے والے ہاتھ
05:48کٹ دیے گئے
05:49اور دل فشے کاویانی جسے فتح و نسرت کا نشان سمجھا جاتا تھا
05:54بدبختی کی علامت بن کر اس طرح خاک میں مل گیا
05:58کہ اس کا ایک تار تک بھی باقی نہ رہا
06:00یہ چودہ حجری کا تاریخ سال اور یادگار سال تھا
06:05جب صدیوں سے روشن آتش قدے بجھا دیے گئے
06:08آگ کے پجاری کہا کرتے تھے کہ یہ شولے کبھی سرد نہیں ہوں گے
06:12اور انہیں بجھانے والی مخلوق آج تک پیدا نہیں کی گئی
06:15مگر جب ایمان کی تیز ہوایں فاران کی چوٹیوں سے اترکا
06:20ایران کے میدانوں میں داخل ہوئیں
06:22تو پھر سب کچھ خس و خاشاک کی مانین اڑنے لگا
06:25نوشیروان کی نادر و قیمتی یادگاریں
06:29مٹی کی کھلونوں کی طرح حقیر اور ارزاں ہو گئیں
06:32جس طرح کعبے میں رکھے ہوئے بدھ
06:34موں کے بل گرکے
06:36ہوا لاہو احد کہتے تھے
06:38اسی طرح ایوانِ کبرا کے بلند اور سنگی مینارے
06:41زمین بوس ہو کر اللہ کی کبریائی بیان کر رہے تھے
06:45مغرور شاہوں کے نسب و نامیں
06:48ورق ورق ہو کر بکھر گئے
06:50ان کے اٹھے ہوئے سر انسانی ٹھوکروں اور گھڑوں کی سموں سے پامال ہونے لگے
06:54ہڈیاں چٹک کر ٹوٹنے لگیں
06:57اور پھر راستوں کا غبار بن کر رہ گئیں
06:59یہاں تک کہ ان کی آخری نشانیاں تلاش کرنے والا بھی کوئی باقی نہ بچا
07:03اتنی قدیم و طاقتور سلطنت کی بسات یوں الٹی
07:07کہ مرسیاں خواہ تک نہ رہے
07:09ماتم گساروں کو بھی مقافات عمل کے قانون نے کھا لیا
07:13موت کا خونی دھان اپنے پورے طول و عرض کے ساتھ کھلا ہوا تھا
07:18اور ایران کی فیضاؤں میں بہت دن تک یہ ہولناک صدا گونچتی رہی
07:23ہے کوئی اور
07:24ہے کوئی اور
07:25اور جواب میں وقت کی نقیب نے پکار کے کہا
07:29کوئی نہیں
07:30کوئی نہیں ہے سوائے اللہ کے
07:32یہ آواز سنتے ہی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
07:37کہ محترم مامو اور لشکر اسلام کے سالار
07:40حضرت سعید بن ابی وقاس رضی اللہ تعالی عنہ کی شمشیر
07:43اپنے نیام میں واپس چلی گئی
07:45اور نہ جانے کتنی راتوں سے کرب کے عالم میں جنگنے والے
07:50امیر المومین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو قرار آ گیا
07:54یہ تھا جنگ قادشیہ کا مختصر حال
07:58جس نے ایرانیوں کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی
08:01اور شہنشاہ یرزدگرد کسی زخمی بھیڑیے کی طرح
08:04اپنی ہی زمین پر پناہ ڈونٹا پھر رہا تھا
08:07اہل ایمان کی یلغار جاری رہی
08:09یہاں تک کہ مجاہدین اسلام کی گھڑنے مدائن
08:12خوزستان
08:14احواز
08:14نہاون
08:15اسوہان
08:16حمدان
08:17رلے
08:17کرمان
08:18سیستان
08:19اور خورسان کو رون ڈالا
08:21شہنشاہ یرزدگرد فرار ہو کر
08:24ترکستان چلا گیا
08:25مسلم سالار اہنف بن قیس
08:28رضی اللہ عنہ نے
08:29ایران کا سارا خزانہ
08:31مال غنیمت کے طور پر
08:33امیر المومین کی خدمت میں
08:34مدینہ منورہ بھیج دیا
08:36ذر و جواہر کی اس امبار
08:38کو دیکھ کر
08:39حضرت عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے
08:41پھر آپ نے
08:43مزید نبی میں حاضر ہو کر
08:44اہل ایمان کے اجتماع سے
08:47خداب کرتے ہوئے فرمایا
08:48معبود حقیقی کے نام
08:51لیواؤں کو خوشخبری ہو
08:52کہ آج
08:53مجوسیوں یعنی آتش پرشتوں
08:55کی سلطنت برباد ہو گئی
08:57اب ان کے ملک کی زمین
08:59کا ایک ٹکڑا بھی
09:00ان کے قبضے میں نہیں رہا
09:02خوب جان لو
09:03کہ اب آگ کے پجاری
09:05وادہو لا شریف کی
09:06عبادت کرنے والوں کو
09:08کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا سکتے
09:10اور یہ بھی سن لو
09:12کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی زمین
09:14ان کے ملک
09:14اور ان کی دورت کا وارث
09:16تمہیں اس لیے بنایا ہے
09:17کہ تمہاری آزمائش کی جا سکے
09:19خبردار
09:20تم اپنی حالت نہ بدل لینا
09:22ورنہ اللہ بے نیاز ہے
09:24وہ تمہاری جگہ دوسری قوم کو بدل دے گا
09:27مجھے اس امت کے لیے
09:29خود اس کے افراد سے خوف ہے
09:31ایرانیوں کی شکست فاش
09:35اور مسلمانوں کی عظیم شان فتح
09:37کی خبریں
09:37قیسر روم کے دربار میں
09:39بڑی حیرت کے ساتھ سنی گئی
09:41قیسر کے ایک دور اندیش وزیر
09:43لوقس نے اپنی نشست پہ
09:45کھڑے ہوکے بسد احترام عرض کیا
09:47اے حرقل آزم
09:49مسلمانوں کی یہ پہم فتوحات
09:52عیسائیوں کے لیے نیک شگون نہیں ہے
09:54اس سے پہلے
09:55کہ یہ خونی سیلاب
09:57ہمارے سرسط و شاداب
09:58علاقوں کو بہا کر لے جائے
10:00ہمیں ایک مضبوط حصار
10:01بنا لینا چاہیے
10:02اس سے پہلے
10:05کہ وزیر لوقس
10:06اپنی بات مکمل کرتا
10:07بڑا پادری شہرام
10:09اپنی جگہ سے اٹھا
10:10اور انتہائی متقبرانہ لہجے میں
10:12حرقل آزم
10:13یعنی قیسر روم کو مخاطب کر کے
10:15کہنے لگا
10:16شہنشاہ کو معلوم ہونا چاہیے
10:18کہ ایرانی آتش پرست تھے
10:20اس لیے آگ کی خوراک بن گئے
10:23مگر ہم اہل سلیب ہیں
10:24اور سلیب ہی ہماری محافظ و نگہبان ہے
10:27شہرام کے بعد
10:29دوسرے پادریوں نے بھی دربار میں
10:31پرجوش تقریریں کی
10:32آسمانی باپ
10:34اپنے مقدس بیٹے کے صدقے
10:36ہم مسیحوں پر کبھی
10:39آفات و مسائب نازل نہیں کرے گا
10:41قیسر روم مکمل طور پر
10:44پادریوں کے زیرے اثر تھا
10:45اس لیے اس نے اپنی سیاسی مشیر
10:47لوکس کی باتوں پر کوئی دھیان نہیں دیا
10:49چند سال پہلے بھی
10:51انہی پادریوں نے
10:52اس وقت ہنگامہ آرائی کی تھی
10:54جب قیسر روم کو
10:56سرکار دوالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
10:58کا نام مقدس موصول ہوا تھا
11:01جس میں پیغمبر اسلام نے
11:03اسے دین حق قبول کرنے کی دعوت دی تھی
11:05قیسر روم سرور کونینگ
11:08کی دعوت سے متاثر ہو چلا تھا
11:10مگر جب اس نے پادریوں کی
11:12جماعت و غضبناک حالت میں دیکھا
11:14تو اسلامی وفد کو
11:15اپنے دربار سے اٹھا دیا
11:17اللہ کے آخری رسول دنیا سے
11:20رخصت ہوئے تو صرف چار سال
11:22کا مقتصر ترین عرصہ ہوا تھا
11:24دنیا کے بڑے بڑے کاہن
11:26نجومی سیاست اور جنگ کے ماہرین
11:28سوچ بھی نہیں سکتے تھے
11:29کہ پیغمبر اسلام کے نام لیوہ
11:31سہرہ کے دامن سے نکل کر
11:33ایران جیسی عظیم طاقت کی بسات
11:36الٹ کر رکھ دیں گے
11:37وہ ایرانی جو خود کو
11:39دنیا کی سب سے محذب
11:40اور طاقتور قوم سمجھتے تھے
11:43جب پہلی بار مسلمان صفیر
11:46حضرت عبداللہ بن حضافہ
11:48حضور اکرم کا نامہ مقدس
11:51لے کر ایرانی شہنشاہ
11:52خسرو پرویز کے دربار میں
11:54ایک خاص ادائے بینیازی
11:56اور جلال ایمانی کے ساتھ داقل ہوئے تھے
11:58تو ایرانی شہنشاہ نے
12:00صحابی رسول کو
12:01بڑی نفرت اور حقارت کے ساتھ دکھا تھا
12:03پھر خسرو پرویز نے
12:05نامہ رسول کو چاک کرتے ہوئے
12:07پوری عرب قوم کو
12:08انتہائی زلط آمیز لہجے میں
12:10مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا
12:12اے سو سمار
12:14یعنی چھپکلی نمہ جانمیر کا
12:16گوشت کھانے والوں
12:17اور اے اونٹ کا دودھ پینے والوں
12:20پھر جب ناکام
12:22سفارت کے بعد
12:23حضرت عبداللہ بن حضافہ نے
12:25رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
12:27کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر
12:29نامہ مبارک سے چاک کرنے کا
12:31واقعہ سنایا
12:32تو سرور کونین نے فرمایا
12:35خسرو نے میرا خط چاک نہیں کیا
12:38بلکہ اپنی حکومت کے ٹکڑے کر دیئے
12:41چند روز بعد ہی خسرو پرویز کے
12:44بیٹے شروعہ نے
12:45بڑی بہرہمی کے ساتھ
12:46اپنے باپ کو قتل کر ڈالا
12:48پھر چند سال بعد
12:50حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ انہوں نے
12:52ایرانی سلطنت کے مضبوط ترین ستونوں
12:55کو کسی بوسیدہ کتاب کے اوراخ کی طرح
12:57ہوا میں اڑا دیا
12:58قیسر روم کا وزیر لوکس
13:00اس واقعے سے باخبر تھا
13:02اسی لئے اس نے بھرے دربار میں
13:04مسلمانوں کی فتوحات
13:06اور یلغار کے سلسلے میں
13:08اپنے خدشات ظاہر کیے تھے
13:10لوکس کا شمار اپنے وقت کے
13:12ذہین ترین افراد میں ہوتا تھا
13:15اس کی جاگنے والی آنکھوں نے
13:17نوشتہ دیوار پڑھ لیا تھا
13:19کہ اب مسلمانوں کو رومیوں کی
13:21حریف طاقت بننے سے کوئی نہیں روک سکتا
13:23یہی وجہ تھی کہ لوکس
13:25بار بار قیسر روم کو
13:26صورتحال کی سنگینی کا احساس دلانے
13:29کی کوشش کر رہا تھا
13:31پادری شہرام کے جاسوس
13:33محل کی گوشی گوشی میں پھیلے ہوئے تھے
13:35جب ان جاسوسوں نے قیسر روم
13:37اور وزیر لوکس کے خفیہ
13:39ملاقاتوں کی اطلاع دی
13:40تو پادری شہرام گہری سوچ میں
13:42ڈوب گیا
13:43پھر اس نے وزیر لوکس کو سیاسی منظر
13:46نامے سے ہٹانے کی تدبیر سوچ لی
13:48اس وقت روم
13:49ایش پرستوں کا مرکز تھا
13:51بادشاہ وزیر و امیر
13:54اور خواس و امام
13:55رقص و سرور اور شراب نوشی کو
13:57انسانی زندگی کا ایک لازمی حصہ سمجھتے تھے
14:00کیف و نشات کی زندگی
14:03گزارنے پر کوئی قانونی
14:04اور اخلاقی پابندی آئید نہیں تھی
14:06اپنے اسی محول کے زیر اثر
14:08وزیر لوکس بھی
14:10کیف و نشات کا دل دادا تھا
14:12پادری شہرام نے
14:13اس کی اسی کمزوری سے فائدہ اٹھایا
14:15ایک رات خوبصورت
14:18عیسائی رقاصہ سوزن کا
14:19ہوش ربا رقص دیکھ رہا تھا
14:21تو مسلسل شراب نوشی کے زیر اثر
14:24اس کے ہوش و ہوا زائل ہوتے جا رہے تھے
14:26پھر اسی کیفیت میں
14:28لوکس نے سوزن سے رات کا آخری جام
14:30طلب کیا
14:31وہ بسد ناز عدہ لہراتی ہوئی
14:34آگے بڑھی اور اس نے دوسری
14:35ذر نگار سوراہی سے
14:37لوکس کا جام لبریس کیا
14:39اس سوراہی میں پادری شہرام
14:43خاص زہر شامل کر دیا گیا تھا
14:45جسے بڑے سے بڑا طبیب بھی
14:47آسانی کے ساتھ نہیں پہچان سکتا تھا
14:49شراب حلق سے
14:51اترتے ہی لوکس کی حالت غیر ہونے لگی
14:54وہ شدید کرب کے عالم میں
14:55فرشی نشست سے اٹھا
14:57اور لڑکھراتی زبان میں رقاصہ سے پوچھنے لگا
15:00سوزن آج تُو نے
15:01مجھے کیسے شراب پلا دی ہے
15:03کہ میرے دل کی دھڑکریں قابو میں نہیں ہیں
15:05اس کے سرخ ہوتوں پر قاتلانہ
15:07تبسم اُبھر آیا
15:08سلطنت روم کے عظیم وزیر
15:10ساقی بھی وہی ہے جام و پیمانہ
15:13اور سراہی بھی وہی
15:14شاید یہ موسم اور بہار اور چاندنی رات کا
15:17اثر ہے کہ شراب میں تیزی آگئی
15:19اور نشہ عام دنوں سے زیادہ گہرا ہو گیا
15:21لوکس کچھ اور
15:23کہنا چاہتا تھا مگر اچانک
15:25اس نے دونوں ہاتھوں سے اپنے دل کو پکڑ لی
15:27وزیر سلطنت کا چہرہ پسینے سے تر ہو گیا
15:29پھر وہ شدید عذیت کی
15:31عالم میں چیند قدم آگے بڑھا
15:33اور لڑکھڑا کر فرش پہ گر پڑا
15:34لوکس کی یہ حالت دیکھ کر
15:36رقاصہ مسلسل مسکرائے جا رہی تھی
15:39وزیر لوکس بڑی مشکل سے
15:40اٹھ کر بیٹھا پھر اس نے پوری قوة سے
15:42چیخ کر کہا جاہل اور
15:45ریاکار پادریوں تم نے
15:46اس شخص کو قتل کر ڈالا جو روم
15:48کا دماغ تھا اب تمہیں
15:50خداوند خدا کے قہر سے کوئی نہیں
15:52بچا سکتا یہ کہہ کر لوکس
15:54نے ایک بار پھر کھڑے ہونے کی کوشش کی
15:57لیکن وہ اپنے قدموں کا توازن
15:58برقرار نہ رکھ سکتا اور دوبارہ
16:00آندھے موں کالین پر گر پڑا
16:02چند لمحوں بعد اس کی حرکت قلب
16:04بند ہو گئی رقاصہ تیزی سے
16:07جھکی اس نے کئی بار لوکس کو
16:08آوازیں دیں مگر جب وزیر سلطنت
16:10کی جسم کو ہلکی سے جنبش بھی نہ ہوئی
16:12تو اس نے کسی طبیب کی طرح
16:14لوکس کی کلائی پر اپنا ہاتھ رکھ دیا
16:16وزیر کی نفس
16:18دوب چکی تھی اس کے عشرت
16:20قدے میں رقاصہ کا تیز قہ
16:22قہا گونجا مگر جب یہ گونج
16:24ختم ہوئی تو اس کے کانوں میں
16:26پادری شہرام کے الفاظ کی صدائے
16:28بازگرس اُبھرنے لگی
16:30اگر تُو نے عیسائیت کی ایک
16:32بڑے دشمن لوکس کو مار ڈالا
16:34تو مقدس باپ اور بیٹا تُس سے
16:36راضی ہو جائیں گے تیرے سارے
16:38گناہ دھل جائیں گے اور
16:40تُو پارسہ عورتوں کی طرح جنت میں
16:42داخل ہو جائے گی
16:43پھر جب رقاصہ وزیر سلطنت
16:47لوکس کے کمرے سے نکل کر
16:48محل کی رہداری سے گزر رہی تھی
16:50اس کے دل و دماغ پر سرشاری کی
16:52عجیب سی کیفت تاری تھی
16:54اس کو یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ
16:56جنت کی کسی وادی میں محوے خرام ہو
16:59دوسرے دن قیسر روم
17:01اپنی مشیر خاص کی لاش پر
17:02اداس کھڑا تھا شاہی طبیب
17:04تمام تر کوششوں کے باوجود
17:06اس زہر کے نشاندہی نہ کر سکے
17:08جسے پادریوں نے بڑی ذہانت کے ساتھ
17:11لوکس کے جسم میں داخل کرایا تھا
17:13پھر وہی ہوا جس کی پیشگوئی
17:15لوکس نے اپنی موت سے پہلے کی تھی
17:17اب اسلامی لشکر
17:19عیسائی سلطنت کے طرف پیش قدمی کر رہے تھے
17:21پھر کچھ دن بعد ہی
17:23امین الامت حضرت ابو عبیدہ
17:25بن جرہ کی قیادت میں
17:27اسلامی فوج نے دمشق
17:29اردن اور ہمس پر قبضہ کر لیا
17:31یہ تمام عیسائی علاقے
17:33قیسر روم کی حدود و سلطنت
17:35میں شامل تھے
17:36حضرت ابو عبیدہ نے جزیہ لے کر
17:39تمام عیسائیوں کو مکمل آمان بخشی
17:41اور برابری کے حقوق عدا کیے
17:43نہ کسی عورت کی
17:45عبرو ریزی کی گئی نہ کسی بوڑے
17:47اور بچے کو قتل کیا گیا
17:48اور نہ ہی ان کے مکانوں کو آگ لگائی گئی
17:52مسلمانوں کے اس طرز عمل
17:53کو دیکھ کر عیسائی عورتیں اور مرد
17:55آپس میں گفتگو کیا کرتے تھے
17:57یہ کیسے فاتح ہیں
17:59کہ جنہوں نے ہماری عزت و عبرو کی پہرہن
18:01کو چاک نہیں کیا
18:02ہمیں سامان رسفائی کے ساتھ بزاروں میں نہیں پھیرایا
18:05اور ہمارے مال و مطا کی طرف
18:07دیکھنا تک گوارہ نہیں کیا
18:08زندگی کی یہ رعایتیں
18:10یہ امن و سلامتی
18:12یہ عدل و انصاف اور یہ مساوات
18:14تو ہمیں حرقل اعظم قیسر روم
18:16نے بھی نہیں بخشا تھا
18:18دمشق اردن اور ہمس کی فتوحات
18:21نے رومی عیسائیوں کو بدحواز کر دیا تھا
18:23پھر مقامی باشندوں کی
18:24ایک بڑی جماعت قیسر روم کے دربار میں
18:26اس طرح داقل ہوئی
18:27کہ ان کے بال بکھے ہوئے تھے
18:29اور گریبان چاک تھے
18:32وہ سب کے سب سر سے پاؤں تک
18:34درد کی تصفیر بنے ہوئے تھے
18:35قیسر روم نے ان شکستہ
18:37حال لوگوں کی طرف بڑی حیرت سے دیکھا
18:39اور پھر انتہائی نرم لہجے میں پوچھا
18:41اے یسو مسیح کے ماننے والوں
18:43آخر تم پر کیا افتاد پڑی ہے
18:46دمشق اور اردن کے عیسائیوں نے
18:49رو رو کے کہا
18:49اے حرقل اعظم
18:51اے عیسائیت کے نگہبان
18:52ہم پر افتاد نہیں پڑی
18:54بلکہ قیامت ٹوٹی ہے
18:56ہماری فریاد سن
18:57اور ہمارے دکھوں کا مدعوہ کر
18:59فریادیوں کی یہ گریہ و زاری دیکھ کر
19:02قیسر روم کے چہرے کا رنگ بدل گیا
19:04اور اس نے انتہائی تند و تیز لہجے میں
19:07فریادیوں سے پوچھا
19:08وہ کون ہیں
19:09جس نے تم پر یہ قیامت توڑی ہے
19:11میں اسے عبرتناک سزا دوں گا
19:14اور تمہارے تمام دکھوں کا ازالہ کروں گا
19:17وہ عرب کے مسلمان ہیں
19:20جنہوں نے ہماری زمینوں پر قبضہ کر لیا ہے
19:22اور ہمارے گھروں کو آگ لگا دی ہے
19:24ایک فریادی نے زارو قطار روتے ہوئے کہا
19:27بوڑھے اور بچے قتل کیے جا رہے ہیں
19:30دوسرے فریادی نے
19:31ہچکیوں سے روتے ہوئے دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ بولا
19:34اے ہمارے بادشاہ
19:35سلیب کی بیٹیاں بے اما ہیں
19:37وہ مسلمانوں کی حوص کا نچانہ بن رہی ہیں
19:40فریادی نے
19:41عیسائیوں کی بربادی کا نقشہ کچھ اس طرح کھیچا
19:44کہ قیسر روم غزبناک ہو کر
19:46اپنے تخت پر کھڑا ہو گیا
19:48اور قہر آلود لہجے میں بولا
19:50میں نے سلیب کے بندوں کی فریاد سن لی
19:52تم سے میرا وعدہ ہے
19:54اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا
19:56جب تک تمہیں تمہاری زمینیں واپس نہیں مل جائیں گی
19:59آج سے تم
20:00انتاکیا میں ہمارے مہمانے خاص ہو
20:02اس وقت
20:04انتاکیا قیسر روم کا دارالحکومت تھا
20:07فریادی خوشی خوشی دربار سے چلے گئے
20:10مسلمانوں کے سلسلے میں
20:11ان کی مکارانہ چال کامیاب ہو گئی تھی
20:13قیسر روم رات بھر سکون سے نہیں سو سکا
20:16بار بار اس کی آنکھیں کھل جاتی تھی
20:18اور نظروں کے سامنے
20:20وزیر سلطنت لوکس کا چہرہ اُبھر آتا تھا
20:22تم سچ کہتے تھے
20:24لوکس کے مسلمانوں کی یلغار
20:26ایران کی حدود تک نہیں ٹھہرے گی
20:28قیسر روم بڑے حسرت زدہ لہجے میں
20:30اپنے مرہوم سیاسی مشیر کو
20:32غائبانہ مخاطب کر کے کہتا
20:33کاش تم زندہ ہوتے
20:36اور مشورہ دیتے کہ ایسی نازک صورتحال میں
20:38مجھے کیا حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے
20:40الغرض اسی کشمکش میں پوری رات گزر گئی
20:44پھر صبح ہوتے ہی قیسر روم نے
20:46ایک خفیہ اجلاس طلب کیا
20:47اس اجلاس میں امائیدین سلطنت کے ساتھ
20:50شہر کے معزز اور دانشمن
20:52افراد بھی شریک تھے
20:53سب لوگ جمع ہو گئے
20:55تو قیسر روم نے حاضرین کو
20:56مخاطب کرتے ہوئے کہا
20:58عیسائی اپنی تعداد میں
21:00عربوں سے کہیں زیادہ ہیں
21:02ان کے ہتیار پرانے اور جنگی وسائل
21:05بھی تم سے کہیں کم ہیں
21:06دیگر سازو سامان میں بھی تم لوگ
21:08مسلمانوں پر فوقت رکھتے ہو
21:10مگر جب میدان جنگ میں ان کے مقابل
21:12صفحہ آرہا ہوتے ہو
21:14تو شکست کھا جاتے ہو
21:15آخر اس کی وجہ کیا ہے
21:17قیسر روم کے لہجے سے
21:19شدید ناغواری کا رنگ جھرک رہا تھا
21:21پھر قیل آزم کا سوال سن کر
21:23سب نے سر جھکا لیا
21:24حاضرین میں انتاکیا کا
21:26سب سے بڑا پادری شہرام بھی شابل تھا
21:29اس کی گردن بھی جھکی ہوئی تھی
21:31اور وہ بھی قیل آزم سے نظریں چرا رہا تھا
21:33قیسر روم نے پادری شہرام کی
21:36اس قیفت کا اندازہ کر لیا
21:38اور پھر بلند آواز میں
21:39اسے مخاطب کرتے ہو بولا
21:41عیسائیوں کے عظیم مذہبی پیشوہ
21:43آپ خاموش کیوں ہیں
21:44دمشق اردن اور ہمس کے محاذوں پر
21:47سلیب ہماری مدد کو کیوں نہیں آئی
21:49اس نے اپنے نام لیواؤں کو
21:51بے یاروں مددگار کیوں چھوڑ دیا
21:53پادری شہرام نے اپنے شہنشہہ کی طرف دیکھا
21:56اور بجی ہوئے لہجے میں بولا
21:58حرقل آزم کبھی کبھی سچے اور ایماندار
22:02لوگوں کو بھی شکست ہو جاتی ہے
22:03خداون اپنے کاموں کو خود ہی جانتا ہے
22:06مہترم پیشوہ آپ کی اس جواب سے
22:09نہ میرا دل مطمئن ہوا اور نہ دماغ
22:11کہیں کوئی نہ کوئی خرابی ضرور موجود ہے
22:14جس پر مسلحت اور خاموشی کا پردہ ڈالا جا رہا ہے
22:18قیسر روم کی بات سن کے
22:20حاضرین کی گردنوں کا خم کچھ اور نمائیہ ہو گیا
22:22کچھ دیر تک دربار کی فضاء پر گہرہ سرناٹا تاری رہا
22:26پھر ایک شخص اپنی نشست پر کھڑا ہوا
22:29یہ انتاکیا کا ایک معزز اور نیک نام عیسائی ایمن تھا
22:33اس نے باوقار لہجے میں قیسر روم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
22:37آپ نے سچ فرمایا ہے کہ ہم میں کہیں نہ کہیں کوئی خرابی موجود ہے
22:42جس کی وجہ سے یہ ذلت اور شکست ہمارا مقدر بنی ہے
22:45آج میں اس خرابی کو اس مجلس خاص میں سننا پسند کروں گا
22:50قیسر روم کے لہجے سے بدستور تلخی جھلک رہی تھی
22:53ہر قلع عظم اس بات کا یقین دلائیں گے
22:57کہ مجھے سج بولنے کی سزا نہیں دی جائے گی
23:00ایمن کے چہرے سے ہلکا سا خوف جھلک رہا تھا
23:03آج تمہاری بات پر کوئی پابندی نہیں
23:06قیسر روم نے پرجرال لہجے میں کہا
23:09جو کچھ تمہیں کہنا ہے بے خوف ہو کر کہہ ڈالو
23:11تمہارے لئے امان ہے سلامتی ہے
23:14قیسر روم کی طرف سے اجازت ملتے ہی
23:17ایمن نے انتہائی پرسوز لہجے میں کہنا شروع کیا
23:20ہر قلع عظم کو معلوم ہونا چاہیے کہ دمشق اردن اور ہمس سے آنے والے
23:25عیسائی کی جماعت کا ہر فرد جھوٹا ہے
23:28یہ کہہ کر ایمن چند لمحوں کے لئے خاموش ہو گیا
23:31اور حاضرین مجلس کی دلی کیفت کا جائزہ لینے لگا
23:35اس خفیہ اجلاس میں موجود
23:37ہر فرد کے چہرے پر ایمن کے لئے نفرت کا رنگ جھلک رہا تھا
23:42مگر قیسر روم کے چہرے پر غیر معمولی سنجیدگی تاری تھی
23:45اس نے بڑے تحمل کے ساتھ اپنا دائیں ہاتھ بلند کرتے ہوئے کہا
23:50ایمن تم اپنا بیان جاری رکھو
23:53دمشق اور اردن میں میرے بھی کچھ قریبی عزیز اور دوست رہتے ہیں
23:58ان میں خوبصورت جوان عورتیں اور نوخیز دوشیزائیں بھی شامل ہیں
24:03دو ہفتے پہلے ہی میرا ایک دوست انتاکیہ آیا تھا
24:07اس نے مقدس باپ اور بیٹے کی قسم کھا کر بتایا
24:11کہ ان علاقوں میں تمام عیسائیوں کی جان و مال عزت و عبرو مکمل طور پر محفوظ ہے
24:16ایک بار پھر حاضرین نے مجلس کے چہروں کے رنگ بگڑ گئے
24:20وہ ایمن کی زبان سے مسلمانوں کی وحشت و درندگی کے فرضی افثانیں سننا چاہتے تھے
24:26مگر جب ایمن نے اپنے ایک دوست کے حوالے سے مقدس باپ اور بیٹے کو درمیان میں لاکر
24:32مسلمانوں کی بےمثال رواداری اور کریمانہ عمل کا ذکر کیا
24:35تو ان کے سینوں میں نفرت و عذبیت کی آگ کے شولے بھڑکنے لگے
24:39اس کے برعکس قیسر روم کے چہرے پہ حیرت و سکوت کا رنگ نمائی تھا
24:44ایمن نے مختصر سے سکوت کے بعد دوبارہ سلسلہ کلام جڑتے ہوئے کہا
24:49حرقلعظم میں نہایت عذیت اور کرب اور ندامت کے ساتھ اس حقیقت کا انکشاف کر رہا ہوں
24:57کہ ہم میں سے اکثر لوگ شراب پیتے ہیں
24:59دن رات بدکاریوں میں مبتلا رہتے ہیں
25:02وعدہ کر کے بڑی بے حیائے سے اسے توڑ دیتے ہیں
25:05ضعیفوں کو ستاتے ہیں اور کمزوروں پر ظلم ڈھاتے ہیں
25:09اس کے برعکس مسلمانوں کا یہ حال ہے
25:11کہ جب کسی سے اہد لیتے ہیں
25:13تو اسے نبھانے کے لیے اپنی جان تک دے دیتے ہیں
25:16ان کا اخلاق ہم سے کہیں زیادہ بلان اور ان کا سلوک ہم سے کہیں زیادہ بہتر ہے
25:21وہ رات کو عبادت کرتے ہیں اور دن میں روزہ رکھتے ہیں
25:25وہ کسی پر ظلم نہیں کرتے
25:27بلکہ اپنے بدترین دشمنوں کو بھی ماف کر دیتے ہیں
25:31ان کے ہاں رنگ و نسل اور قبیلہ و خاندان کی کوئی تفریق نہیں
25:35وہ سب آپس میں برابر ہیں
25:36اس لیے مسلمانوں کے ہر کام میں جوش اور استقلال ہوتا ہے
25:41اگر ہم نے دمشق اردن اور ہمس کے شکست سے سبق حاصل کر کے
25:44اپنے کردار نہیں بدلے تو
25:46ایمن نے جان بوجھ کر اپنی بات ادھوری چھوڑ دی تھی
25:50مگر قیسر روم کے ساتھ تمام حاضرین مجلس بھی سمجھ گئے تھے
25:55کہ وہ کیا کہنا چاہتا ہے
25:57پھر وہی ہوا جس کی طرف ایمن نے اشارہ کیا تھا
26:03رومی عیسائیوں نے اپنی عادتیں نہیں بدلیں
26:05یہاں تک کہ اللہ تعالی نے ان کی حکومت بدل ڈالی
26:08مسلمانوں کی مسلسل فتوحات کی خبریں سن کر قیسر روم گھبرا گیا
26:13اور پھر اس نے بڑی اجلت کے ساتھ شام چھوڑ کر قسطنطنیہ جانے کا فیصلہ کر لیا
26:18جب انتاکیا اور گرد نوا کے عیسائیوں کو بادشاہ کی ارادے کی اطلاع ملی
26:23تو وہ قطار در قطار محل کے صدر دروازے پر جمع ہو کر گریہ اوزاری کرنے لگے
26:28یہ منظر دیکھ کر قیسر روم کی مذہبی غیرت نے جوش مارا
26:32اور پھر اس نے مسلمانوں سے مقابلے کا اعلان کر دیا
26:35فوراں ہی برق رفتار قصد ان علاقوں کی طرف روانہ ہو گئے
26:39جو قیسر روم کے زیر نگین تھے
26:41پھر قلع آزم میں تمام عیسائی حاکموں کے نام ایک ہی فرمان جاری کیا تھا
26:47عیسائیت کو مسلمانوں سے شدید قطرہ لاحق ہے
26:50سلیب تمہیں پکار رہی ہے
26:52قیسر کے اس فرمان نے عیسائیوں کے مذہبی جذبات میں آگ لگا دی
26:57اور وہ توفان برق و باد کی طرح انتاکیا پہنچ گئے
27:01رومیوں کی پرجوش جنگی تیاریاں دیکھ کر لشکر اسلام کے سالار حضرت ابو عبیدہ
27:07نے اپنے تمام فوجی افسروں کو طلب کر کے ان سے مجورہ کیا
27:11کہ اس صورتحال میں کیا حکمت عملی اختیار کی جائے
27:13ہر افسر نے اپنے ذہن کی رسائی کے مطابق مختلف رائے پیش کی
27:18بلاقر قیویل بحث و تمہیز کے بعد
27:22امور جنگ کے سارے ماہرین اس بات پر متفق ہو گیا
27:25کہ مختلف محاظوں پر تائنات مسلمان سپاہیوں کو ایک مقام پر جمع کر لیا جائے
27:30نتیجتاً تمام مجاہدین اسلام دمشق میں یقجہ ہوئے
27:35اس کے بعد حضرت ابو عبیدہ نے مقبوضہ علاقوں کے عیسائی مردوں کو
27:40ایک طویل و عریض میدان میں جمع کر کے ان سے مختصر خطاب کیا
27:43ہمیں افسوس ہے کہ ہم اپنی بے پناہ مصرفیات کے باعث
27:49تم لوگوں کی حفاظت کی ذمہ داری نہیں لے سکتے
27:51اس لئے جزیہ یعنی حفاظتی ٹیکس کی ساری رقم واپس کی جاتی ہے
27:56حضرت ابو عبیدہ کی تقریر سنکہ تمام عیسائی رونے لگے
28:01پھر جب بلشکر اسلام دمشق چھوڑ کر اردن کی طرف جانے لگا
28:05تو سارے عیسائی عشقبار آنکھوں کے ساتھ یہ دعا کر رہے تھے
28:09خدا وند خدا تمہیں حفاظت کے ساتھ واپس لائے
28:14کہ تم اس زمین پر بسنے والوں کے لیے امن و سلامتی کا سائبان ہو
28:18حضرت ابو عبیدہ نے اردن پہنچ کر رومیوں کو مقابلہ کرنے کے لیے
28:23یرموک کا میدان منتخب کیا
28:25یرموک کے قریب ہی ایک مقام دیر الحیل ہے
28:29یہاں رومی فوجی جمع ہو رہے تھے
28:32ان کی تعداد دو لاکھ سے زیادہ تھی
28:34اس کے برعکس مسلمان سپاہیوں کی تعداد بیس اور تیس ہزار کے درمیان تھی
28:39پہلا مارکہ رجب پندرہ ہجری میں ہوا
28:42جس میں مسلمانوں کا پلہ بھاری رہا
28:45رومیوں نے کچھ دنوں کے لیے جنگ روک دی
28:47اور مسالحت کی تجویز پیش کی
28:50حضرت ابو عبیدہ نے صیف اللہ حضرت خالد بن ولید کو صفیر بنا کر
28:55قیسر روم کے پاس بھیجا
28:57مگر یہ سفارت ناکام رہی
28:59رومی دوبارہ میدان جنگ میں نمودار ہوئے
29:02اب کی بار ان کا جوش و خروش وحشت کی حدوں کو چھو رہا تھا
29:06عیسائیوں کے وہ مقدس راہب جنہوں نے برسوں سے آسمان نہیں دیکھا تھا
29:11وہ اپنی اپنی عبادت گاؤں سے نکل کر عام سپاہیوں میں شامل ہو گئے تھے
29:15کچھ پادریوں پر جنونی کیفت تاری تھی
29:18وہ ہاتھوں میں سلیبیں اٹھائے عیسائی لشکر کے آگے آگے تھے
29:21اور چیخ چیخ کر اپنے ہم قوموں کی حمد بندھا رہے تھے
29:25آگے بڑھو اور صفائے ہستی سے مسلمانوں کا نام و نشان تک مٹا ڈالو
29:30آج دنیا کی کوئی طاقت تمہارے مقابل نہیں ٹھہر سکتی
29:33اس لیے کہ تمہیں حضرت یسو مسیق کی تائت حاصل ہے
29:37تین ہزار رومی سپاہیوں نے اپنے پیروں پہ بیڑیاں پہن رکھی تھی
29:42تاکہ میدان جنگ سے فرار ہونے کا خیال بھی ان کے دل میں نہ آئے
29:46رومیوں کی یہ تیور اور یہ انداز دیکھ کر
29:49حضرت خالد بن بلید نے نئے سرے سے اسلامی فوج کو ترتیب دیا
29:52اور مجاہدین کو چھتیس حصوں میں تقسیم کر دیا
29:56پھر ایسی خون ریز جنگ ہوئی کہ یرمو کا میدان انسانی لاشنوں سے بھر گیا
30:01اس مارکہ آرائی میں ایک لاکھ کے قریب رومی سپاہی قتل ہوئے
30:06اور تین ہزار اہل ایمان نے جامع شہادت نوش کیا
30:09جب قیسر روم کو اس عبرتناک شکست کی خبر ملی
30:13تو شدد غم سے اس کا سرق و سفید چہرہ دھوان ہو گیا
30:17پھر وہ انتہائی حسرت و یاس کے عالم میں سینہ کوبی کرتا ہوا شام سے قسطنطنیہ چلا گیا
30:22حضرت ابو عبیدہ کا بھیجا ہوا قاسد فتح عظیم کا مجدہ لے کر برق و رفتاری کے ساتھ مدینہ منورہ کی طرف بڑھ رہا تھا
30:31امیر و مومنین حضرت عمر فاروق جنگ قاسیہ کی طرح جنگ یرمو کا نتیجہ جاننے کے لیے کئی راتوں سے جاگ رہے تھے
30:38پھر جب قاسد نے لشکر اسلام کی سر بلندی اور سر خروئی کی خبر دی
30:43تو حضرت عمر فاروق مسترب ہو کر مسند خلافت سے اتر کر سجدے میں چلے گئے
30:48معبود حقیقی کا شکر ادا کرنے کے بعد جب حضرت عمر کھڑے ہوئے
30:53تو آپ کی آنکھوں سے آنسو روان تھے اور زبان مبارک پہ یہ مقدس قلمات جاری تھے
30:59سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر
31:05ایران کے بعد دوسری عظیم طاقت روم کا غرور بھی خاک میں مل گیا تھا
31:11حضرت عمر فاروق نے فلسطین کی جنگی مہم حضرت عمر بن علاس کے صبرت کی تھی
31:17مگر درمیان میں جنگ یرموگ چھڑ جانے سے وہ مہم ادھوری رہ گئی تھی
31:21قیسر روم کے اختدار کا خاتمہ ہوتے ہی
31:24حضرت عمر بن علاس نے آگے بڑھ کر بیت المقدس کا محاصرہ کر لیا
31:29عیسائی قلعہ بند ہو کر مقابلہ کرتے رہے
31:32اس دوران میں حضرت ابو عبیدہ بھی اپنے لشکر کے ساتھ بیت المقدس میں پہنچ گئے
31:37عیسائیوں نے کچھ دنوں تک مدافعت کی
31:39مگر ان کی عسکری قوت بکھر چکی تھی
31:42اس لئے مسلمانوں سے صلاح پر آمادہ ہو گئے
31:45مگر اس کے ساتھ ہی یہ شرط بھی رکھی گئی
31:48کہ خود امیر المومن حضرت عمر فاروق یہاں آکر صلاح کا محایدہ تحریر کریں
31:53یہ بڑی عجیب شرط تھی
31:55مگر حضرت ابو عبیدہ نے فورا ہنی قصد کو ایک خط دے کر مدینہ منورہ کی طرف روانہ کیا
32:00خط میں یہ عبارت درش تھی
32:02اگر امیر المومن بنفس نفیس یہاں تشریف لے آئیں
32:07تو بیت المقدس جنگ و جدل اور خون ریزی کے بغیر مسلمانوں کے قبضے میں آ سکتا ہے
32:12حضرت عمر فاروق نے حضرت ابو عبیدہ کا خط پڑا
32:16حضرت عثمان غنی اور حضرت علی سے مشورہ کر کے
32:20بلا تاخیر فلسطین کے سفر پر روانہ ہو گئے
32:23آسمان کی آنکھ نے ایسا منظر پہلے کبھی نہ دیکھا تھا اور نہ آئندہ کبھی دیکھے گی
32:28حضرت عمر فاروق اس حالت میں مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے
32:32کہ ستووں کا ایک تھیلہ
32:33ایک اوٹ ایک غلام اور ایک لکڑی کا پیالہ آپ کا سامانی سفر تھا
32:38نہ چھتر شاہی نہ فوج کسیر نہ طبل و علم اور نہ محافظ و نقیب
32:45قیسر و قسرہ کے تاج جس کے قدموں کا غبار بن چکے تھے
32:49یہ اس عظیم فاتح کا سفر تھا
32:52کبھی غلام اوٹ کی مہار پکڑ کر چلتا
32:55اور حضرت فاروق اعظم اوٹ کی پشت پر سوار ہوتے
32:58اور کبھی غلام اوٹ پر سوار ہوتا
33:00اور حضرت فاروق اعظم اوٹ کی مہار پکڑ کر آگے چلتے
33:04یہ 18 حجری رجب کا مہینہ تھا
33:07جابیہ کے مقام پر اسلامی فوج کے آلہ افسروں نے
33:10حضرت عمر فاروق کا استقبال کیا
33:13اس وقت یہ فوجی افسر ایران کے قیمتی اور ریشمی کپڑوں کی قبائیں پہنے ہوئے تھے
33:18انہیں دیکھ کر حضرت عمر فاروق غزبناک ہو گئے
33:21تم لوگوں نے اتنی جلدی اسلامی سادگی کو چھوڑ کر
33:25عجمیوں کی عادتیں اختیار کر لیں
33:27فوجی افسر نے ریشمی قباؤں کے دامن اٹھا کر دکھائے
33:30جن کے نیچے جنگی ہتیار موجود تھے
33:33حضرت عمر خاموش ہو گئے
33:35بیت المقدس کے عیسائی رئیس بھی جابیہ پہنچ گئے
33:38پھر اسی مقام پر وہ تاریخ اخصاص معاہدہ تحریر کیا گیا
33:42جس کی تفصیلات حضب زیل ہیں
33:44یہ وہ امان ہے جو اللہ کے غلام
33:48امیر المومین عمر نے ایلیا کے لوگوں کو دی
33:51یہ امان ان کی جان، مال، گرجہ، سلیب، تندرست، بیمار
33:57اور ان کے تمام مذاہب والوں کے لیے ہیں
34:00ان کے گرجاؤں میں نہ سکونت اختیار کی جائے گی
34:04اور نہ وہ ڈھائے جائیں گے
34:05یہاں تک کہ ان کے اہاتے اور چار دیواریاں بھی محفوظ رہیں گی
34:10نہ ان کی سلیبوں کو نقصان پہنچائے جائے گا
34:13اور نہ ان کے مال میں کچھ کمی کی جائے گی
34:15مذہب کے بارے میں ان پر کوئی جبر نہیں کیا جائے گا
34:19واضح رہے کہ ایلیا میں ان لوگوں کے ساتھ یہودی رہ نہیں پائیں گے
34:23ایلیا والوں پر فرض ہے کہ وہ دوسرے شہروں کی طرح جزیہ ادا کریں
34:28اور یونانیوں کو اپنے علاقے سے نکال دیں
34:31ان یونانیوں میں سے جو شہر سے نکلے گا
34:34اس کی جان و مال کی حفاظت کی جائے گی
34:36جب تک کہ وہ اپنی جائے پناہ پر نہ پہنچ جائے
34:39اور ان میں سے جو ایلیا میں سکونت اختیار کرنا چاہتے ہیں
34:43تو ان کے لیے بھی امان ہیں
34:45مگر اسے ایلیا والوں کی طرح جزیہ دینا ہوگا
34:48ایلیا والوں میں سے جو شخص اپنی جان و مال لے کر
34:51یونانیوں کے ساتھ نکل جانا چاہے
34:53تو وہ بھی معمون و محفوظ ہے
34:55اس تحریر پر اللہ، رسول، خلفہ اور مسلمانوں کا ذمہ ہے
35:01بشرت یہ کہ یہ لوگ مقررہ جزیہ ادا کرتے رہیں
35:05اس محایدے پر خالد بن ولید، عمر بن علاس، عبد الرحمن بن عوف اور معاویہ بن ابو صفیان گواہ ہیں
35:13یہ محایدہ 18 حجری میں تحریر کیا گیا
35:16ایلیا خلیج اغبا کے شمالی شرے پر واقعہ ایک سحیلی شہر ہے
35:21اس محایدے کی تکمیل کے بعد حضرت عمر فاروق بیت المقدس کی جانب روانہ ہوئے
35:27حضرت ابو عبیدہ اور دیگر فوجی افسران نے شہر کے باہر نکل کر امیر المومنین کا استقبال کیا
35:33اسلام کے عظیم فاتح کا لباس اتنا معمولی اور فرسودہ تھا
35:37کہ اسے دیکھ کر مسلمان فوجیوں کو شرم محسوس ہونے لگی
35:40اس خیال سے کہ امیر المومنین کو اس لباس میں دیکھ کر عیسائی کیا کہیں گے
35:45حضرت ابو عبیدہ نے ترکی گھوڑا اور قیمتی پوشاک حضرت عمر کی خدمت میں پیش کی
35:50حضرت عمر فاروق نے فرمایا
35:53اللہ نے جو ہم کو عزت بخشی ہے وہ اسلام کی عزت ہے اور وہی ہمارے لئے کافی ہے
35:58پھر فاتح ایران و روم یہی بوسیدہ لباس پہنے ہوئے بیت المقدس میں داخل ہوئے
36:04سب سے پہلے مزید اقصہ میں حاضر ہوئے
36:08اور چند آیات قرآنی پڑھ کر
Recommended
19:00
21:51
9:28
32:38
33:20
29:03
29:01
20:18
20:00