- 6/14/2025
Category
😹
FunTranscript
00:00अगले दिन 2000 मसलह अफराद अलफईयूम में फैल चुके थे दो पहर से पहले उफ़क के करीब तकरीबं 500 कबाईली नमदार हुए ये लोग शुमाल की जानिब से नखलिस्तान में दाखिल हुए बजाहर ये दस्ता पूर अमन नजर आता था मगर तमाम लोगों ने कपड़ो
00:30so they had a lot of friends
00:35but they had a new family
00:36but they had no idea
00:39and then one year later
00:41Oh, they had a good zone
00:44in a situation where they started
00:46but they were fair
00:48their friends
00:50and they used to watch
00:52and they saw it
00:55they had to watch
00:58and they had to catch
00:59ndh.
01:29ڈروایات زیادہ مقدس تھی اس نے حکم دیا کہ کمانڈر کو زلط آمیز
01:34موت دی جائے گویا تلوار سے ماننے کے بجائے اسے ایک درق کے
01:38ساتھ لٹکا دیا گیا بڑے سردار نے لڑکے کو بلایا اور اسے پچاس
01:43سونے کے سکھے دیئے اور اس کے سامنے یوسف علیہ السلام کی
01:46کہانی دہرائی اور اسے نخلستان کا مشیر مقرر کر دیا جب صورت
01:52گروب ہو چکا تو لڑکے نے جنوب کی جانب چلنا شروع کیا کچھ
01:55فاصلے پہ اسے اکیلا خیمہ نظر آیا قریب سے گزرنے والی لوگوں نے
01:59اسے منع کیا کہ یہ جگہ سہر زیادہ تھی اور وہاں جنوں کا بسیرہ
02:03ہے لیکن لڑکے پر ان کی باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ کسی
02:08کا انتظار کرنے لگا جب چاند کافی اوپر کو آ چکا تو اسے کیمیاگر
02:13ایک جانب سے آتا دکھائی دیا اس کے کندھوں پر دو مردہ باز تھے
02:18میں آگیا ہوں لڑکا بولا تمہیں نہیں آنا چاہیے تھا کیمیاگر بولا
02:24شاید تمہیں تمہاری منزل یہاں تک کھینچ لائی ہے قبائل کے درمیان
02:28لڑائی کی صورت میں سہرہ کو عبور کرنا ناممکن تھا لیکن پھر
02:32بھی میں یہاں تک پہنچ گیا ہوں لڑکے نے جواب دیا کیمیاگر
02:36اپنے گھوڑے سے نیچے اترا اور لڑکے کو خیمے کے اندر آنے کا
02:40اشارہ کیا یہ خیمہ نخلقستان میں موجود کسی دوسرے خیمے سے
02:43مشابہ تھا لڑکے نے خیمے میں بھٹی اور سراہی کو تلاش کیا جن
02:48کو کیمیاگری میں استعمال کیا جاتا تھا مگر اسے مایوسی ہوئی
02:51خیمے میں صرف چند کتابیں کچھ برطن اور ایک قالین تھا جس پر
02:55عجیب و غریب ڈیزائن بنے ہوئے تھے بیٹ جاؤ ہم قہوہ پیئیں گے
03:00اور یہ باز بھون کر کھائیں گے کیمیاگر بولا
03:03اسے شک گزرا کہ یہ وہی باز ہیں جو کل فضاء میں مہوے پرواز تھے
03:09مگر وہ خاموش رہا کیمیاگر نے چولہ روشن کیا اور فضاء ایک دل
03:14فریب خوشبو سے معاتر ہو گئی تم مجھ سے کیوں ملنا چاہتے تھے
03:18لڑکے نے پوچھا نشانیوں کی وجہ سے کیمیاگر نے جواب دیا
03:22ہوا نے مجھے پیغام دیا کہ تم آ رہے ہو اور تمہیں میری مدد کی ضرورت ہے
03:27ہوا نے جس کے بارے میں پیغام دیا ہے وہ میں نہیں ہوں بلکہ ایک انگریز ہے
03:32وہ بھی اپنی منزل کی تلاش میں یہاں تک آیا ہے
03:35اسے ابھی بہت کچھ کرنا ہے لیکن وہ صحیح راستے پر چل رہا ہے
03:40اور اس نے سہرہ کو سمجھنا شروع کر دیا ہے
03:44اور میرے بارے میں کیا خیال ہے
03:45جب بھی کوئی انسان کچھ کرنے کا مصمم ارادہ کرتا ہے
03:50تو کائنات کی ہر شئے اسے ممکن بنانے میں اس کی معاونت کرتی ہے
03:53کیمیاگر کے الفاظ میں اسے بڑے بادشاہ کی بات کی گونج سنائی دی
03:58ایک اور انسان میری مدد کیلئے کمر بستا ہے لڑکے نے سوچا
04:03تو پھر آپ میری رہنمائی کریں گے
04:06تمہیں وہ سب معلوم ہے جس کا علم تمہیں ہونا چاہیے
04:10میں صرف تمہارا رخ اس سمت کی طرف کر دوں گا
04:14جدھر تمہاری منزل ہے
04:15وہاں تو قبائل میں لڑائی ہو رہی ہے
04:18لڑکے نے یاد دلایا
04:19مجھے معلوم ہے کہ سہرہ میں کیا ہو رہا ہے
04:22لیکن میں تو اپنے خزانے تک پہنچ گیا ہوں
04:26میرے پاس ایک کونٹ ہے
04:27اور مجھے کرسٹل کی فروغ سے اچھا خاصا منافع ملا ہے
04:30پچاس سونے کے سکے میں نے آج حاصل کی ہیں
04:33میں پہلے ہی ایک امیر آدمی ہوں
04:36ان میں سے کچھ بھی تو تمہیں احرام مصر کے قریب سے نہیں ملا
04:40وہ تھوڑی دیر تک ہاموشی سے کھانے میں مصروف رہے
04:44کیمیا گر نے ایک بوتل کھولی
04:46اور سرخ رنگ کا مشروب لڑکے کے کپ میں ڈالا
04:48اس نے آج تک اتنی مزدار شراب کبھی نہیں پی تھی
04:52یہاں شراب کی ممانعت نہیں ہے
04:54لڑکے نے پوچھا
04:56جو چیز انسان کے حلق کے اندر جاتی ہے
05:00اس شیئے کی کوئی ممانعت نہیں ہے
05:02ممانعت اس شیئے کی ہے جو باہر نکلتی ہے
05:05کیمیا گر کی بات میں تلخی تھی
05:08لیکن جیسے ہی اس نے شراب چکھی
05:09اسے سکون محسوس ہوا
05:11کھانے سے فارغ ہو کر دونوں خیمے سے باہر آگئے
05:14آج چاند اپنی پوری آب و تاپ سے
05:17نخلستان کی ریت کو منور کر رہا تھا
05:19سفید چاندی کی روشنی میں
05:20ستاروں کی روشنی مدھم پڑ گئی تھی
05:22دونوں ریت پر بیٹھ گئے
05:24کھاؤ پیو اور آرام کرو
05:26کیمیا گر بولا
05:28اس نے محسوس کیا کہ لڑکا لطف اندوز ہو رہا ہے
05:31آج رات مکمل آرام کرو
05:33جیسا کہ جنگ میں لڑائی پر
05:35ہجوانہ ہونے سے پہلے کرتے ہیں
05:37یاد رکھو
05:39جہاں تمہارا دل کہے
05:40خزانہ وہیں ہوگا
05:42تمہیں اپنا خزانہ ڈھونڈنا ہے
05:44تاکہ اب تک جو کچھ تم نے سیکھا ہے
05:46وہ تمہارے لیے بامانی بن سکے
05:49کل اپنا اونڈ بیچ کر ایک گھوڑا خریدو
05:53اونڈ کئی میل کی مسافت کے بعد بھی نہیں تھکتے
05:56اور اچانک گرتے ہیں اور مر جاتے ہیں
05:59جبکہ گھوڑا آہستہ آہستہ تھکن سے دوچار ہوتا ہے
06:02اس لیے تمہیں معلوم ہو جاتا ہے
06:05کہ اس سے کتنا کام لینا ہے
06:06اور کب اسے آرام کی ضرورت ہے
06:09اگلی رات
06:11لڑکا اپنے گھوڑے کے ساتھ
06:13کیمیا گر کے خیمے کے باہر آن پہنچا
06:15کیمیا گر اس کا منتظر تھا
06:17وہ گھوڑے پہ سوار تھا
06:19اور بعض اس کے کندے پر بیٹھا ہوا تھا
06:21مجھے بتاؤ کہ سہرہ میں زندگی کس جانب ہے
06:24جو لوگ یہ جاننے کی اہلیت رکھتے ہیں
06:26صرف وہی خزانہ تلاش کر سکتے ہیں
06:28کیمیا گر لڑکے سے مخاطب ہوا
06:30دونوں چاند کی روشنی میں ایک جانب روانہ ہوئے
06:34مجھے نہیں یقین
06:36کہ میں سہرہ میں زندگی کے اثار
06:38ڈھونڈنے میں کامیاب ہو جاؤں گا
06:40لڑکا سوچ میں گم تھا
06:42مجھے ابھی سہرہ کے بارے میں
06:44اتنا علم نہیں ہے
06:45اس نے کیمیا گر کو بتانے کا ارادہ کیا
06:48لیکن اس پر کیمیا گر کا روپ داری تھا
06:50وہ دونوں ایک پتھلی جگہ پر پہنچ گئے
06:52جہاں لڑکے نے دونوں بازوں کو
06:54مہمے پرواز دیکھا تھا
06:56مگر اس وقت وہاں مکمل سکوت تھا
06:59مجھے نہیں معلوم
07:00کہ سہرہ میں زندگی کے تلاش کیسے کی جاتی ہے
07:03میں جانتا ہوں
07:05کہ یہاں زندگی موجود ہے
07:06لیکن میں لا علم ہوں
07:08کہ سہرہ میں اس کی تلاش کیلئے
07:10کس طرف کا رخ کروں
07:12لڑکے نے کیمیا گر کو مخاطب کیا
07:14زندگی زندگی کو کھینشتی ہے
07:17کیمیا گر نے جواب دیا
07:19لڑکے کو جیسے سب کچھ سمجھ آ گیا ہو
07:21اس نے اپنے گھوڑے کی لگامیں
07:23ڈھیلی کی
07:24اور گھوڑے نے پتھریلی زمین اور ریت کی طرف زقند لگائی
07:27کیمیا گر
07:29نفس گھنٹے تک لڑکے کے گھوڑے کا پیچھا کرتا رہا
07:32اب خجور کے درخت ان کی نظروں سے اوجھل ہو گئے تھے
07:36اور صرف چاند تھا
07:37جو اپنی پوری روشنی سہرہ کی ریت کو منتقل کر رہا تھا
07:41چاند کی روشنی سہرہ کی ریت
07:44اور اس میں سے وقتاً فوقتاً ظاہر ہونے والے پتھروں سے منقص ہو رہی تھی
07:48پھر بغیر کسی ظاہری وجہ کے لڑکے کا گھوڑا آہستہ ہو گیا
07:53یہاں زندگی کی اثار مل سکتے ہیں
07:56لڑکے نے کیمیا گر سے کہا
07:57میں تو سہرائی زبان سے واقف نہیں ہوں
08:00مگر میرا گھوڑا یہ زبان جانتا ہے
08:03دونوں گھوڑوں سے نیچے اتار گئے
08:06کیمیا گر ابھی تک خاموش تھا
08:08آہستہ آہستہ چلتے ہوئے
08:10دونوں پتھروں میں سے کچھ تلاش کرتے رہتے تھے
08:13یک دم کیمیا گر رک گیا
08:16اور زمین کی طرف جھکا
08:17یہاں پتھروں کے درمیان ایک سراخ تھا
08:20کیمیا گر نے اس سراخ میں ہار ڈال دیا
08:23ایسا لگتا تھا جیسے سراخ میں کوئی چیز چل رہی ہو
08:26کیمیا گر کی آنکھیں کہہ رہی تھیں
08:29کہ وہ کسی چیز کو پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا
08:31پھر یک دم اس نے اپنا ہاتھ سراخ سے بہا نکالا
08:34لڑکے کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں
08:37کیمیا گر کے ہاتھ میں ایک سانپ تھا
08:40لڑکے نے ایک طرف چھلانگ لگائی
08:42سانپ بے چینی سے تڑپ رہا تھا
08:44اور اس کی تڑپاہٹ کی آواز سہرہ کے سکوت کو توڑ رہی تھی
08:47یہ ایک بہت زہریلا سانپ تھا
08:49جس کا زہر ایک لمحے میں انسان کی جان لے سکتا تھا
08:53خبردار رہو کہیں ڈس نہ لے لڑکا بولا
08:55پھر اسے احساس ہوا
08:57کہ شاید سانپ پہلے ہی کیمیا گر کو ڈس چکا تھا
09:01جب اس نے اس کے بل میں ہاتھ ڈالا تھا
09:03کیمیا گر پرسکون تھا
09:05کیمیا گر کی عمر دو سو سال ہے
09:07اس کے ذہن میں انگریز کے الفاظ سنائی دئیے
09:09اسے معلومے کہ سہرہ کے زہریلے سانپ کا تریاخ کیا ہے
09:13کیمیا گر اپنے گھوڑے کے پاس گیا
09:16اور تلوار لے کر واپس آ گیا
09:18اس نے تلوار کی نوک سے ریت پر ایک دائرہ لگایا
09:22اور سانپ کو اس دائرے کے درمیان رکھ دیا
09:24موزی فوراں پرسکون ہو کر بیٹھ گیا
09:27بے فکر رو
09:28اب یہ اس دائرے سے باہر نہیں نکل سکتا
09:31کیمیا گر بولا
09:32تم سہرہ میں زندگی تلاش کرنے میں کامیاب رہے
09:35میں اسی علامت کا متلاشی تھا
09:38یہ اتنا ضروری کیوں تھا
09:40لڑکے نے پوچھا
09:41کیونکہ احرام سہرہ میں گھرے ہوئے ہیں
09:44کیمیا گر نے جواب دیا
09:46لڑکا خاموش تھا
09:48اس کا دل بوجھل تھا
09:50وہ گزشتہ راہ سے مغموم تھا
09:52خزانی کی تلاش کا مطلب تھا
09:54فاطمہ سے جدائی
09:55میں سہرہ سے گزرنے میں تمہاری رہنمائی کروں گا
09:58کیمیا گر بولا
09:59لیکن میں نخلستان میں رہنا چاہتا ہوں
10:01لڑکے نے جواب دیا
10:02میں نے فاطمہ کو پا لیا ہے
10:03اور وہ میرے لئے دنیا کی کسی بھی خزانے سے زیادہ قیمتی ہے
10:07فاطمہ اس سہرہ کی بیٹی ہے
10:09کیمیا گر نے جواب دیا
10:11وہ جانتی ہے کہ مرد ہمیشہ منزل کی تلاش میں جاتے ہیں
10:15اس امید کے ساتھ کے وہ واپس لوٹیں گے
10:18اس کی بھی یہ خواہش ہے کہ تم بھی اپنی منزل تلاش کرو
10:21لیکن اگر میں منزل کی تلاش ترک کر کے یہاں رہنا چاہوں تو
10:26لڑکے نے پوچھا
10:27میں تمہیں بتاتا ہوں پھر کیا ہوگا
10:30کیمیا گر بولا
10:31تم نخلستان میں مشاورت کے فرائض انجام دوگے
10:36تمہارے پاس پہلے ہی کافی دولت ہے
10:39تم فاطمہ سے شادی کر لوگے
10:41اور ایک سال تک بخوشی زندگی گزاروگے
10:44تم سہرہ سے بھی مانوس ہو جاؤگے
10:46اور نخلستان کے ہر گوشے سے بھی
10:48تم نخلستان کے ایک ایک درخ سے آگا ہوگے
10:52تم دیکھوگے اور تمہیں معلوم ہوگا
10:54کہ دنیا میں ہر شے کیسے آہستہ آہستہ بدل رہی ہے
10:58مشاہدے میں پختگی کی ساتھ ہی تمہاری علامات
11:01سمجھنے کی صلاحیت بھی بڑھے گی
11:03کیونکہ سہرہ بزاتے خود ایک بہت بڑا مدرسہ ہے
11:06کیمیا گر نے توقف کیا
11:08دوسرے سال تمہیں خزانے کا خیال آئے گا
11:13علامات اپنے آپ کو ظاہر کریں گی
11:15اور تم ان کو نظرانداز کروگے
11:17تمہارے علم سے نخلستان اور اس کے باسی مستفید ہوں گے
11:21سردار تمہارے معتقد ہوں گے
11:23اور تمہارے قافلے تمہارے لئے دولت جمع کرنے کا ذریعہ ہوں گے
11:26تیسرے سال بھی علامات اپنا ظہور جاری رکھیں گی
11:31اور تمہیں تمہاری منزل یاد دلائیں گی
11:34تم بے چینی سے راتوں کو نخلستان کی ریت پر چہل قدمی کروگے
11:37اور یہ فاطمہ کے لئے ناقابل برداش ہوگا
11:40کیونکہ وہ سمجھے گی وہ تمہاری پریشانی کی وجہ ہے
11:43تمہیں بھی احساس ہوگا
11:46کہ اس نے تمہیں نہیں روکا تھا
11:47بلکہ یہ تمہارا واپس نہ آ سکنے کا خوف تھا
11:50جس کی وجہ سے تم نے نخلستان میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا
11:54اس وقت علامات تمہیں بتائیں گی
11:57کہ تمہارا خزانہ ہمیشہ کے لئے دفن ہو گیا ہے
11:59پھر چوتے سال
12:02علامات تم سے جدہ ہو جائیں گی
12:05کیونکہ تم نے ان کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا
12:09اس کا علم قبیلے کے سردار کو بھی ہو جائے گا
12:11اور وہ تمہیں مشاورت کی عہدے سے برخواست کر دے گا
12:15تب تک تم ایک مالدار تاجر بن چکے ہوگے
12:17لیکن علامات تمہارا ساتھ چھوڑ چکی ہوں گی
12:20کیونکہ تم نے ان پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا
12:23پھر تمہیں احساس ہوگا کہ اب منزل کی تلاش کرنا ناممکن عمر ہے
12:27لڑکے کو کرسٹل فروش کا خیال آیا
12:31جس کی خواہشتی کی وہ مکہ جائے
12:33اور پھر وہ انگریز جو کیمیہ گر کی تلاش میں نکلا تھا
12:36اسے اس خاتون کا بھی خیال آیا
12:38جس سے سہرہ پر اعتماد تھا
12:40پھر اس نے سہرہ کی طرف دیکھا جو اس کے پاس تھا
12:42جس سے وہ محبت کرتا تھا
12:44دونوں اپنے اپنے گھنوں پہ سوار ہو گئے
12:47اب لڑکا کیمیہ گر کے پیچھے چل رہا تھا
12:50دونوں نخلستان کی طرف واپس چل پڑے
12:53ہوا کے دوش پر نخلستان کی صدا آ رہی تھی
12:56اور لڑکا فاطمہ کی آواز سننے کی کوشش میں تھا
12:59میں تمہارے ساتھ جانے کے لیے تیار ہوں
13:01اس نے کیمیہ گر سے کہا
13:02اور یک دم اس کا دل پرسکون ہو گیا
13:04ہم کل سورج نکلنے سے پہلے روانہ ہوں گے
13:07کیمیہ گر نے جواب دیا
13:09لڑکے نے رات بے سکونے سے گزاری
13:12سورج نکلنے سے دو گھنٹے پہلے ہی
13:14اس نے اس لڑکے کو ڈھونڈا
13:15جو پہلی رات اس کے ساتھ خیمے میں تھا
13:17اور اس سے کہا کہ وہ فاطمہ کا گھر
13:19ڈھونڈنے میں اس کی رہنمائی کرے
13:21جب دونوں فاطمہ کے خیمے کے پاس پہنچے
13:24تو لڑکے نے اپنے ساتھی کو اتنا سونا دیا
13:26کہ وہ ایک بھیڑ خرید سکے
13:28پھر اس نے اس لڑکے سے کہا
13:30کہ وہ اندر جا کے فاطمہ کو جگائے
13:31اور اسے لڑکے کے آنے کی اطلاع دے
13:34جب وہ واپس آیا تو لڑکے نے
13:36عربی کو ایک اور بھیڑ کی قیمت جتنا سونا دیا
13:38اور کہا کہ وہ چلا جائے
13:40فاطمہ خیمے کے دروازے پہ ظاہر ہوئی
13:43دونوں چلتے ہوئے
13:44کھجوروں کے پاس آگئے
13:45لڑکے کو معلوم تھا کہ یہ بات یہاں کے دستور کے خلاف تھی
13:48لیکن اب اسے اس بات کی فکر نہیں تھی
13:51میں جا رہا ہوں
13:53وہ بولا
13:54لیکن میں واپس آؤں گا
13:56مجھے تم سے محبت ہے کیونکہ
13:58کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے
14:01کسی سے محبت صرف اس لیے کی جاتی ہے
14:03کہ اس سے محبت ہوتی ہے
14:04محبت کے لیے کسی وجہ کی ضرورت نہیں ہوتی
14:07میرا ایک خواب تھا
14:09تب میری ملاقات ایک بادشاہ سے ہوئی
14:12لڑکے نے اپنی بات جاری رکھی
14:13میں نے کرسٹل شاپ میں کام کیا
14:16اور پھر میں نے سہرہ کو عبور کیا
14:17پھر قبائل کے درمیان لڑائی کی وجہ سے
14:20یہاں رکنا پڑا
14:21اور میں کیمیہ گر کے تلاش میں تم سے ملا
14:23مجھے تم سے محبت ہے
14:25اس لیے کی کائنہ کی ہر شائع نے
14:26میری معاونت کیا کہ میں تم سے مل سکوں
14:28دونوں بغلگیر ہو گئے
14:31اور یہ پہلی دفعہ تھا
14:32کہ دونوں نے ایک دوسرے کو چھوا تھا
14:34میں واپس آؤں گا
14:35لڑکا بولا
14:36اب سے پہلے
14:39میں سہرہ کی طرف خالی نظروں سے دیکھتی تھی
14:42فاطمہ بولی
14:43اب ان آنکھوں میں امید ہوگی
14:45میرا باپ بھی سہرہ کے سفر پہ گیا تھا
14:47اور پھر میری ماں کے پاس واپس آ گیا تھا
14:50ہمیشہ کے لیے
14:50دونوں واپس مڑے
14:52اور لڑکی کی خیمے کی طرف چل پڑے
14:54جب وہ خیمے کے دروازے پر پہنچے
14:56تو لڑکا بولا
14:57میں بھی اسی طرح واپس آؤں گا
14:59جس طرح تمہارا باپ
15:00تمہاری ماں کے پاس واپس لوٹ کر آیا تھا
15:02تم رو رہی ہو
15:04اس نے فاطمہ کی نمناک آنکھوں میں دیکھتے ہوئے سوال کیا
15:07میں سہرہ کی بیٹی ہوں
15:09اس نے اپنی آنکھیں چھپاتے ہوئے جواب دیا
15:11بہرحال
15:13میں ایک عورت بھی تو ہوں
15:14اور خیمے کے اندر چلی گئی
15:17صبح کے وقت وہ حضب معمول
15:19اپنے کام میں مجغول ہو گئی
15:20لیکن آج سب کچھ بدل چکا تھا
15:23یہ نخلستان
15:24اس لڑکے سے خالی تھا
15:26اور اس کا محول اس کے لیے ویسا کبھی نہیں ہوگا
15:29جیسا صرف ایک دن قبل تھا
15:32نہ تو اس میں پچاس ہزار خجور کے درخت ہوں گے
15:34اور نہ تین سکوئیں
15:36اور نہ ہی یہ نخلستان وہ ہوگا
15:39جو مسافروں کو سہرہ کی کڑکتی دھوپ میں سایا فرام کرتا تھا
15:43فاطمہ کے لیے یہ نخلستان آج کے بعد ایک سہرہ کے مانند ہوگا
15:47آج کے بعد اس کے لیے اس نخلستان کی نزبت سہرہ زیادہ اہم ہوگا
15:52کیونکہ اس سہرہ میں ایک ایسا انسان تھا
15:55جو اس سے صرف اس لیے محبت کرتا تھا
15:57کہ اسے اس سے محبت تھی
15:58اس محبت کے لیے کسی وجہ کی ضرورت نہیں تھی
16:02آج کے بعد اس کی نگائیں سہرہ کی طرف لگی رہیں گی
16:05اور وہ ایک اندازہ لگائے گی
16:07کہ کون سے ستارے کی سندھ میں اس کا محبوب چل رہا ہے
16:10اس ستارے کے حوالے سے وہ اپنے محبوب کا دیدار کرے گی
16:14آج کے بعد سہرہ اس کے لیے امید کی علامت ہوگا
16:17اس کی فکر نہ کرو
16:21جسے تم پیچھے چھوڑ آئے ہو
16:22سفر پر روانہ ہوتے ہوئے کیمیہگر نے لڑکے کو ہدایت دی
16:26ہر چیز لکھی ہوئی ہے
16:28اور یہ تحریر ہمیشہ وہاں رہے گی
16:31مرد گھر چھوڑنے کے بعد
16:33اس کی طرف لوٹ آنے کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں
16:36لڑکے نے جواب دیا
16:37جو آپ نے پیچھے چھوڑا ہے
16:40وہ اگر مادہ ہے
16:41تو تمہاری واپسی پر تمہیں ایسا ہی ملے گا
16:44لیکن اگر وہ روشنی کا حالہ تھا
16:46جیسا کہ ستاروں کے ٹوٹنے پر ہوتا ہے
16:48تو واپسی پر تمہیں کچھ نہیں ملے گا
16:50کیمیہگر کیمیہگری کی زبان میں بول رہا تھا
16:54لیکن لڑکا اس کا مفہوم سمجھ سکتا تھا
16:57پھر بھی اس کے لئے یہ ناممکن تھا
17:00کہ وہ فاطمہ کے بارے میں
17:01اپنے آپ کو سوچنے سے باز رکھ سکے
17:03سہرہ کی یکسانیت
17:04اسے خواب دیکھنے پر مجبور کر رہی تھی
17:06اس کے چشم تصور میں
17:08کھجوروں کے درخت تھے
17:09اور کوئیں تھے
17:10اور اس خاتون کا چہرہ تھا
17:12جسے اسے محبت تھی
17:13وہ انگریز کو چشم تصور میں دیکھ سکتا تھا
17:17جو اپنے تجربے میں مشغول تھا
17:19اور حدیبان
17:20جو کہ ایک ایسا استاد تھا
17:22جسے خود بھی اس بارے میں معلوم نہیں تھا
17:24شاید کیمیہگر کو کبھی محبت کا اتفاق نہیں ہوا تھا
17:28لڑکے نے سوچا
17:29کیمیہگر آگے آگے تھا
17:31اور اس کے کندھے پہ باز تھا
17:34پرندے کو سہرہ کی زبان معلوم تھی
17:36جب بھی کیمیہگر رکتا
17:40کبھی خرگوش اور کبھی کوئی پرندہ
17:44رات کے وقت وہ آگ کو چھپا کر روشن کرتے
17:47سہرہ کی راتیں سرد تھی
17:49اور چاند کے زوال کے ساتھ ساتھ
17:51تاریخ سے تاریخ تر ہو رہی تھی
17:53وہ ایک ہفتے تک چلتے رہے
17:56اس دران ان کی گفتگو کا محوش زیادہ تر
17:59سہرہ کے سفر کے دوران کی جانے والی احتیاط رہی تھی
18:02اور یہ کہ کس طرح سے قبائلی جنگ سے
18:05اپنے آپ کو محفوظ رکھنا ہے
18:06لڑائی جاری تھی
18:08اور ہوا میں کبھی پسینے اور کبھی خون کی بو
18:11شامل ہو جاتی تھی
18:12جنگ کہیں قریب ہی ہو رہی تھی
18:14اس سے لڑکے کو اس بات کا احساس ہوا
18:17کہ نشانیاں انسان کو وہ بات بتاتی ہیں
18:19جو آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے
18:21ساتھ میں روز
18:23کیمیہ گر نے قبل از وقت پڑھاؤ کا فیصلہ کیا
18:26بعض شکار کی تلاش میں روانہ ہو گیا
18:28اور کیمیہ گر نے اپنی پانی کی بوتل لڑکے کو پیش کی
18:31تم تقریباً اپنی منزل کے قریب پہنچ چکے ہو
18:38انسانی سے جاری رکھنے میں
18:39تم مبارک بات کے مستحق ہو
18:41لیکن تمام راستے
18:43آپ نے مجھے کچھ نہیں بتایا
18:45لڑکے نے سوال کیا
18:46میرا خیال تھا کہ آپ مجھے بہت کچھ سکھائیں گے
18:50اس سے قبل سہرام سفر کے دوران
18:51میرے ساتھی کے پاس کتابیں تھی
18:53جن میں کیمیہ گری کے بارے میں معلومات تھی
18:56یہ سب کچھ سکھنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے
18:59کیمیہ گر بولا
19:00اور وہ ہے عمل
19:01تم نے جو بھی سکھنا تھا
19:03وہ تم نے اپنے سفر کے دوران سیکھا
19:05اب تمہیں صرف ایک چیز اور سکھنے کی ضرورت ہے
19:08لڑکا حامتاً گوشت تھا
19:10کہ کیمیہ گر اسے کیا کچھ سکھاتا ہے
19:12لیکن کیمیہ گر خاموشی سے
19:14افق کی طرف دیکھ رہا تھا
19:16آپ کو کیمیہ گر کیوں کہتے ہیں
19:18لڑکے نے سوال کیا
19:20کیونکہ میں کیمیہ گر ہوں
19:21اس نے جواب دیا
19:23جن دوسرے لوگوں نے دھات کو سونے میں
19:26بدلنے کی کوشش کی وہ ناکام کیوں رہے
19:28لڑکے نے اس افسار کیا
19:30وہ لوگ سے سونے کی تلاش میں تھے
19:32کیمیہ گر نے جواب دیا
19:33وہ خزانہ تو پانا چاہتے تھے
19:36لیکن اس کے لئے مشقت کرنے کو تیار نہیں تھے
19:39وہ ایک چیز کیا ہے
19:40جسے سیکھنے کی مجھے ضرورت ہے
19:42لڑکے نے پوچھا
19:43کیمیہ گر ابھی بھی افق کی طرف دیکھ رہا تھا
19:47آخر اس طرف سے باز واپس آتا دکھائی دیا
19:49انہوں نے اوٹ میں آگ جلائی
19:51تاکہ اس کی روشنی کسی کو نظر نہ آئے
19:53میں کیمیہ گر اس لئے کہلاتا ہوں
19:56کیونکہ میں کیمیہ گر ہوں
19:57اس نے کھانا پکاتے ہوئے کہا
19:59میں نے یہ فن اپنے دادا سے سیکھا تھا
20:02اور اس نے اپنے باپ سے
20:03اور اسی طرح یہ سلسلہ بہت دور تک پھیلا ہوا ہے
20:07ان دنوں اس میں آزم پکھراج کی تختیب پر لکھا جا سکتا تھا
20:11لیکن انسانوں نے پھر آسان چیزوں کو رد کرنا شروع کر دیا
20:15اور اس کی جگہ غیر ضروری تفاصیل اور فلسفیانہ تحریروں نے لے لی
20:20اور انہوں نے سوچنا شروع کر دیا
20:22کہ ان کی ریسائی ان چیزوں تک ہے
20:25جو اس سے قبل لوگوں سے چھپی ہوئی تھی
20:27اس لئے وہ بھی مشکل پسند ہوتے گئے
20:30اور غیر ضروری تفصیل سے ہر بات اور ہر تحریر
20:33طویل سے طویل تر ہوتی گئی
20:35لیکن پھر بھی پکھراج کی تختی ابھی تک سلامت ہے
20:39آخر اس تختی پر تحریر کیا ہے
20:42لڑکے نے پوچھا
20:43کیمیہ گر نے ریت پر کچھ لکھنا شروع کیا
20:47اور پانچ منٹ کے اندر ایک شکل بنائی
20:49جس وقت کیمیہ گر ریت پر کچھ لکھنے میں مصروف تھا
20:53لڑکے کو بڑھے بادشاہ کا خیال آیا
20:55تختی پر یہ تحریر ہے
20:58کیمیہ گر نے جب لکھنا ختم کیا تو بولا
21:00لڑکے نے تحریر کو پڑھنے کی کوشش کی
21:03لیکن اسے ناکامی ہوئی
21:05اس طرح کی تحریر میں نے انگریز کی کتاب میں دیکھی تھی
21:08نہیں یہ اس طرح کی ہے جیسے پرندوں کی پرواز تھی
21:12صرف منطق کے ذریعے اس کو سمجھنا ممکن نہیں
21:15یہ کائنات کی روح تک رسائی کا براہ راس طریقہ ہے
21:18دانا لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا جنت کا ایک نمونہ ہے
21:23یا اس کا عقس ہے
21:24اس کا وجود اس بات کے علامت ہے
21:26کہ کہیں پر ایسی دنیا بھی ہے جو ہر لحاظ سے مکمل ہے
21:29خدا نے یہ دنیا اس لیے بنائی
21:31کہ اس دنیا میں نظر آنے والی چیزوں کی واسطے سے
21:34لوگ اس کے روحانی وجود تک رسائی حاصل کر سکیں
21:38اور اس کی عقل کو حیران کر دینے والی نشانیوں کو سمجھ سکیں
21:42اور عمل سے یہی کچھ مراد ہے
21:44کیا مجھے بھی اس تقتی کی تحریر کو سمجھنا چاہیے
21:49لڑکے نے سوال کیا
21:50شاید
21:52اگر تم کیمیا گر کی تجربہ گاہ میں ہوتے
21:55تو یہ اس تحریر کو سمجھنے کا بہترین وقت ہوتا
21:58لیکن چونکہ تم سہرہ کے بیچو بیچ ہو
22:01اس لیے اپنے آپ کو اس میں زم کر دو
22:03سہرہ تمہیں دنیا کی سمجھ
22:05خود ہی تمہارے سپرت کر دے گا
22:07بلکہ دنیا کی کوئی بھی چیز اس کی اہلیت رکھتی ہے
22:10تمہیں سہرہ کو سمجھنے کی بھی ضرورت نہیں
22:13اگر تم برید کے ایک ذرے پر بھی غور کرو
22:16تو تمہیں اس میں بھی تخلیق کے مہیر الاقول کا نام نظر آئیں گے
22:19اور اپنے دل کی سنو
22:21اس کو قدرت کے تمام تر رازوں تک رسائی حاصل ہے
22:24کیونکہ اس کا اپنا وجود
22:26اس کائنات کی روح سے نکلا ہے
22:28اور وہیں اسے ایک دل لوٹ کر جانا ہے
22:31وہ دونوں سہرہ میں مزید دو دن تک چلتے رہے
22:36کیمیا گر اب اور زیادہ محتاط ہو گیا تھا
22:39کیونکہ وہ ایسے علاقے میں داقل ہو گئے تھے
22:41جہاں لڑائی زیادہ شدت اقتیار کر چکی تھی
22:44جیسے جیسے وہ سہرہ میں آگے بڑھ رہے تھے
22:47لڑکہ اپنے دل کی آواز سننے کی کوشش کر رہا تھا
22:50اس سے قبل اس کا دل اسے کہانیاں سناتا تھا
22:53مگر اب وہ خاموش تھا
22:54پہلے اس کا دل اسے گھنٹو اپنی اداسی کی داستانیں سناتا تھا
22:59اور کبھی سہرہ میں تلو افتاب کے منظر پر اتنا جذباتی ہو جاتا
23:03کہ لڑکے کے لیے اپنے آنسوں چھپانا مشکل ہو جاتا
23:06جب خزانے کا ذکر آتا تو اس کی دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی تھی
23:09اور جب اس کی نظر نہ ختم ہونے والے سہرہ پر پڑتی
23:12تو یہ ڈوبنے لگتا
23:13لیکن وہ خاموش کبھی بھی نہ ہوتا
23:16اس وقت بھی نہیں
23:17جب لڑکا اور کیمیاگر خاموش ہوتے تھے
23:20ہمیں آخر اپنے دل کی آواز سننے کی کیا ضرورت ہے
23:25اس نے کیمیاگر سے سوال کیا
23:27جب وہ پڑاؤ ڈال چکے تھے
23:28کیونکہ جہاں بھی تمہارا دل ہوگا
23:31وہیں خزانہ ملے گا
23:32کیمیاگر نے جواب دیا
23:33لیکن میرا دل تو بہت پریشان ہے
23:36لڑکا تلخی سے بولا
23:37اس میں خواب ہے
23:38اس میں جذبات کا ایک سمندر موجزن ہے
23:41اور یہ مجھے بہت تکلیف دیتا ہے
23:43اور مجھے راتوں کو چین نہیں لینے دیتا
23:45بہت خوب
23:47پھر تو تمہارا دل زندہ ہے
23:48اس کی بات پر دھیان دھو
23:50کیمیاگر نے کہا
23:52اگلے تین دن دونوں کا گزر
23:55ان قبائل کے درمیان سے ہوا
23:56جو لڑائی میں مشغول تھے
23:58لڑکے کا دل خواب زدہ تھا
24:00وہ اسے لوگوں کی کہانیاں سناتا تھا
24:02جو اپنی منزل کے تلاش میں نکلے
24:04لیکن کبھی بھی لوٹ کر واپس نہیں آئے
24:06کبھی وہ لڑکے کو ڈراتا تھا
24:08کہ شاید وہ بھی خزانہ ڈھونڈنے میں کامیاب نہ ہو سکے
24:11یا پھر وہ سہرہ کے بیچ و بیچ مر جائے گا
24:13اور کبھی وہ لڑکے کو بتاتا
24:15کہ وہ مطمئن تھا
24:16کیونکہ اس کو محبت ملی تھی
24:17اور دولت بھی
24:18میرا دل تو باقی ہے
24:21لڑکے نے کیمیاگر کو بتایا
24:22یہ نہیں چاہتا کہ میں آگے جاؤں
24:24ہم
24:26اس کا مطلب سمجھ میں آتا ہے
24:27کیمیاگر بولا
24:28آخر یہ فطری عمل ہے
24:30تمہارے دل میں یہ خوف موجزن ہے
24:32کہ تم اپنی منزل کے تلاش میں
24:34وہ کچھ بھی نہ کھو بیٹھو
24:35جو اس وقت تمہارے پاس ہے
24:37تو پھر مجھے اس کی آواز سننے کی ضرورت کیا ہے
24:40کیونکہ تم اسے خاموش نہیں کرا سکتے
24:43چاہے تم ظاہر کرتے رہو
24:45کہ تم اس کی آواز نہیں سن رہو
24:47یہ پھر بھی اپنی بات دوراتا رہے گا
24:49اور تمہیں بتاتا رہے گا
24:50کہ تم سوچ کیا رہے ہو
24:52اس زندگی کے بارے میں
24:53دنیا کے بارے میں
24:54آپ کا مطلب ہے
24:56کہ میں اس کی بات سنتا رہوں
24:57چاہے یہ آواز بغاوت ہی
24:59کی کیوں نہ ہو
25:00لڑکے نے اس تفسار کیا
25:02بغاوت وہ عمل ہے
25:03جو غیر متوقع طور پر آتا ہے
25:05اگر تم اپنے دل کو سمجھتے ہو
25:08تو تم اس کے دھوکے میں کبھی نہیں آوگے
25:10کیونکہ تمہیں معلوم ہوگا
25:11کہ اس کے خواب کیا ہے
25:12یہ کیا چاہتا ہے
25:14اور تمہیں یہ بھی معلوم ہوگا
25:15کہ اس کے ساتھ کیسا سلوک کرنا ہے
25:17تم کبھی اپنے دل سے پیچھا نہیں چھوڑا سکتے
25:20اس لئے بہتر یہی ہے
25:21کہ اس کی آواز سنو
25:22اس طرح تم اس کے غیر متوقع
25:24وار سے محفوظ رہ سکو گے
25:26سہرہ میں سفر کے دوران
25:29لڑکا مسلسل اپنے دل کی آواز سنتا رہا
25:31اسے آہستہ آہستہ
25:33اس کی چالوں کی سمجھ آنے لگی
25:35اس کے دل سے خوف نکل گیا
25:36اور وہ واپس جانے کا خیال بھی جاتا رہا
25:39ایک دو پہر
25:40اس کے دل نے اس کو بتایا
25:41کہ وہ بہت خوش ہے
25:42اگرچہ کبھی کبھار میں شکایت بھی کرتا ہوں
25:46اس کا دل بولا
25:47ایسا اس لئے ہے
25:49کہ میں ایک انسان کا دل ہوں
25:50اور انسانوں کے دل اسی طرح کے ہوتے ہیں
25:52لوگ اپنے خوابوں کے تابعی
25:54دھوننے میں خوفزدہ ہوتے ہیں
25:56کیونکہ ان کا خیال ہوتا ہے
25:58کہ وہ اس قابل نہیں ہے
25:59یا پھر وہ اسے حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے
26:01ہم دل اس لئے خوفزدہ ہوتے ہیں
26:04کہ محبت کرنے والے ہم سے
26:05ہمیشہ کے لئے جدہ نہ ہو جائیں
26:07یا پھر کچھ لمحات
26:08جو بہتر ہو سکتے تھے
26:09مگر نہیں ہوئے
26:11یا پھر کچھ خزانے جو مل سکتے تھے
26:13لیکن ہمیشہ کے لئے ریت کے نیچے دب گئے
26:15اور جب اس طرح ہوتا ہے
26:16تو ہمیں بہت دکھ اٹھانا پڑتا ہے
26:18میرے دل کو خوف ہے
26:22کہ اسے تکلیف سے گزرنا پڑے گا
26:24لڑکے نے اس وقت بتایا
26:25جب اندھیری رات میں دونوں آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے
26:28اپنے دل کو بتاؤ
26:31کہ تکلیف کا ڈر خود تکلیف سے بتر ہوتا ہے
26:33اور کسی دل کو آج تک تکلیف سے نہیں گزرنا پڑا
26:37جب وہ اپنی منزل کی تلاش میں نکلتا ہے
26:39کیونکہ اس تلاش کا ہر لمحہ
26:41خدا سے ملاقات کی گھڑی ہوتی ہے
26:43تلاش کا ہر لمحہ
26:45خدا سے ملاقات کی گھڑی ہوتی ہے
26:47لڑکے نے اپنے دل سے کہا
26:49جب میں خزانے کی تلاش میں نکلا
26:52تو ہر آنے والا دن
26:53گزرنے والے دن سے زیادہ روشن ہے
26:58تضبوط ہو جاتی ہے کہ میں یہ خزانہ پالوں گا
27:00جب سے میں خزانے کی تلاش میں نکلا ہوں
27:03میں نے ہر لمحہ کچھ نہ کچھ سیکھا ہے
27:05جو کہ میں نہیں سیکھ سکتا تھا
27:08اگر مجھ میں اتنی حمد نہ ہوتی
27:09کہ میں وہ تجربات کر سکوں
27:11جو ایک جرواہے کے لیے ناممکن تھے
27:13اس کا دل دوپہر سے خاموش تھا
27:17اس رات لڑکے کو بہت پرسکون نین آئی
27:20اور جب وہ صبح کو بیدار ہوا
27:22تو اس کا دل اس سے مخاطب ہوا
27:23تو اس رات لڑکے کو وہ باتیں بتائیں
27:25جن کا تعلق کائنات کی روح سے تھا
27:28وہ تمام لوگ جو مطمئن ہوتے ہیں
27:31ان کے دل کے اندر اللہ ہوتا ہے
27:32دل نے اسے بتایا
27:34خوشی ریت کے ایک ذرہ سے بھی مل سکتی ہے
27:37کیونکہ ریت کا ہر ذرہ بھی تخلیق کا ایک لمحہ ہے
27:39اسے تخلیق کرنے کے لیے
27:42کائنات نے لاکھوں سال سرف کیے ہیں
27:44دنیا میں ہر شخص کے لیے
27:45ایک خزانہ منتظر ہے
27:47اس کے دل نے اسے بتایا
27:49ہم انسانوں کے دل
27:52انہیں خزانوں کے بارے میں
27:53زیادہ اس لیے نہیں بتاتے
27:54کہ انسان اب مزید ان کو
27:57تلاش کرنا گوارہ نہیں کرتے
27:58ہم بچوں کو اس بارے میں بتاتے ہیں
28:01اور پھر زندگی کو اس کی ڈگر پر چھوڑ دیتے ہیں
28:03اسے اپنے مقدر کی جانب
28:05جانے کی اجادت دیتے ہیں
28:06افسوس یہ ہے کہ ان میں سے
28:09بہت کم لوگ ان راستوں کو اختیار کرتے ہیں
28:11جو ان کے لیے متعین کیے گئے ہوتے ہیں
28:13وہ راستے جو ان کو
28:15ان کی منزل کی جانب لے جاتے ہیں
28:17اور خوشی کی طرف بھی
28:18اکثر لوگ اس دنیا کو
28:20ایک خطنناک جگہ تصور کرتے ہیں
28:22اور کیونکہ یہ ان کا اعتماد ہوتا ہے
28:24اس لیے دنیا ان کے لیے
28:26واقعی ایک خطنناک جگہ بن جاتی ہے
28:28اس لیے ہم ان سے بہت آہستگی سے
28:30اور بہت نرمی سے بات کرتے ہیں
28:32ہم اگرچہ بات سے
28:34تو کبھی بھی باز نہیں آتے
28:36لیکن ہم دعا کرتے ہیں
28:37کہ لوگ ہماری آواز نہ سن سکیں
28:39کیونکہ لوگ ہماری بات ماننے کے لیے
28:41تیار نہیں ہوتے
28:42اس لیے ہم نہیں چاہتے
28:44کہ انہیں تکلیف ہو
28:45دل آخر انسان کو
28:48اس بات پر کیوں نہیں مجبور کرتا
28:50کہ وہ اپنی منزل کی تلاش جاری رکھے
28:52لڑکے نے کیمیہ گر سے پوچھا
28:54کیونکہ اس طرح دل کو
28:56ناقابل برداش
28:57عذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے
28:59جو وہ نہیں کرنا چاہتا
29:00کیمیہ گر نے جواب دیا
29:02اس کے بعد لڑکے کو
29:04اپنے دل سے آگاہی حاصل ہو گئی
29:06مجھ سے بات کرنا کبھی ختم نہ کرنا
29:09اس نے اپنے دل سے کہا
29:10اور جب میں اپنی منزل سے بھٹکنے لگوں
29:13اور اس بات کا خطرہ ہو
29:15کہ میں اپنی کوئی خواہش ترک کر دوں
29:18تو مجھے جھنجوڑنا
29:19مجھے جگانا
29:20اور میں اہد کرتا ہوں
29:22کہ جب کبھی مجھے تمہاری آواز سنائے دی
29:24تو میں ضرور اس پر عمل کروں گا
29:27اس رات اس نے یہ تمام باتیں
29:29کیمیہ گر کو بتائی
29:30کیمیہ گر نے محسوس کیا کہ لڑکے کا دل
29:33کائنات کی روح کے طرف لوٹ آیا تھا
29:35اب مجھے کیا کرنا چاہیے
29:37لڑکے نے پوچھا
29:38احرام کی جانب سفر زاری رکھو
29:40کیمیہ گر نے دواب دیا
29:41اور علامات کی پہچان
29:44اور ان پر عمر کرنے پر کار بند رہو
29:46تمہارا دل کی صلاحیت رکھتا ہے
29:47کہ خزانے تک تمہاری رہنمائی کر سکے
29:49کیا یہی وہ واحد چیز ہے
29:52جسے جاننے کی مجھے ضرورت تھی
29:54نہیں
29:54کیمیہ گر بولا
29:56جس چیز کو جاننے کی تمہیں ضرورت ہے
29:59وہ یہ کہ اس سے قبل
30:00کہ تمہیں اپنے خواب کی تعبیر ملے
30:02کائنات کی روح تمہارا امتحان لے گی
30:04یہ کسی منفی نقطہ نظر سے نہیں ہوتا
30:08بلکہ اس لیے کہ خزانے کے ساتھ
30:10ہم اس پر بھی عبور حاصل کر لے
30:12جو کچھ ہم نے سیکھا ہے
30:13اور یہ وہ مقام ہے جہاں زیادہ تار لوگ
30:16جد و جہد ترک کر دیتے ہیں
30:17اس کو ہم سہارا کی زبان میں کہتے ہیں
30:20مسافر نے پیاس سے اس وقت جان دے دی
30:23جب اس کی نظریں افق پر
30:25کھجور کے درختوں کو دیکھ سکتی تھی
30:27ہر تلاش کا آغاز
30:30اتدائی کامیابی سے
30:31اور اختتام فاتح کے اختتام پر ہوتا ہے
30:35لڑکے کو اپنے وطن کی ایک زرب المثل یاد آئی
30:38رات کے تاریخ ترین لمحات
30:40صبح سے تھوڑی دیر قبل آتے ہیں
Recommended
0:27
|
Up next
36:11
9:28
32:38
33:20
29:03
29:01
20:18
20:00
30:08
32:14
30:00
7:49
29:47