اسلامی شریعت میں عمومی طور پر پانی بیٹھ کر پینے کی ترغیب دی گئی ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ کی سنت سے ثابت ہے۔ تاہم، آب زمزم اور وضو کا بچا ہوا پانی ان عمومی احکام سے کچھ حد تک مستثنیٰ ہیں۔
1. آب زمزم کھڑے ہو کر پینے کا حکم:
دلائل: صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایات سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خود آب زمزم کھڑے ہو کر پیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "میں نے رسول اللہ ﷺ کو زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پیتے دیکھا۔" (صحیح بخاری: 1637)
حکم: علماء کے نزدیک آب زمزم کھڑے ہو کر پینا جائز ہے بلکہ افضل ہے، کیونکہ یہ نبی ﷺ کی عملی سنت سے ثابت ہے۔
2. وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینے کا حکم:
بعض علماء کے نزدیک وضو کا بچا ہوا پانی (جیسے جس سے وضو کیا گیا ہو یا ہاتھ دھوئے گئے ہوں) باعث برکت سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر اگر وہ نیک شخص کا ہو۔
اگر کوئی شخص نیتِ برکت سے کھڑے ہو کر پی لے، تو اس میں کراہت نہیں۔
خلاصہ:
آب زمزم کھڑے ہو کر پینا سنت سے ثابت ہے، بلا کراہت جائز ہے بلکہ افضل ہے۔
وضو کا پانی اگر نیت برکت کے ساتھ ہو تو کھڑے ہو کر پینا درست ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطے کہ طہارت کا لحاظ رکھا جائے۔ #hafizmehmood
Be the first to comment