کیا میں نے اس خاکدان سے کنارا جہاں رزق کا نام ہے آب و دانہ بیاباں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو ازل سے فطرت مری ہے راہبانہ نہ باد #بہاری، نہ گلچیں، نہ #بلبل نہ بیماری #نغمہ #عاشقانہ خیابانیوں سے ہے لبریز لازم ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ ہوائے بیاباں سے ہوتی ہے کاری جوانمر کی ضربت غازیانہ حمام و #کبوتر کا بھوکا نہیں میں کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ جھپٹنا‘ پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا #لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ یہ پورب یہ پچھم چکوروں کی دنیا مرا نیلگوں #آسماں بیکرانہ پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں کہ #شاہین بناتا نہیں #آشیانہ
Be the first to comment