Allama Iqbal Ki Bakhsis Hakeem Tariq Mehmmod

  • 9 years ago
علامہ اقبال کی بخشش
توغنی ازہردوعالم من فقیر۔ روزمحشرعذرہائے من پذیر ۔ گرتومی بینی حسابم ناگزیر۔ازنگاہ مصطفے پنہاں بگیر
(تودونوں عالموں سے بے نیاز ہے اورمیں ایک عاجز سوالی ہوں ۔ روزقیامت میری ایک عرض قبول کرلینا ۔ اگرمیرا حساب نامہ اعمال دیکھنا پڑاہی ضروری ہے توبرائے مہربانی حضورﷺ کی نگاہوں سے بچاکرحساب کرنا)
ان اشعار کے پیچھے ساری ندامت ہے ساری توبہ ہے۔ جن لفظوں میں لے آقبول کرلے، جن حروفوں میں لے آقبول کرلے، جن لہجوں میں لے آقبول کرلے، کچھ نہ بولنا سسکیوں میں لے آکر قبول کرلے، سسکیاں بھی نہ کرآنسوؤں میں لے آقبول کرلے، آنسوبھی نہ کرآہوں میں لے آقبول کرلے، آہیں بھی نہ کر ندامت میں لے آ، ندامت بھی نہ کراندراندرکھاتا جا، کہتا ہے اچھا قبول ہے۔ ایساکریم، ایساکریم۔
اہل کشف نے کہا کہ علامہ اقبال کی ان چاراشعار، اس رباعی کی وجہ سے بخشش ہوگئی۔اقبال نے بڑے بڑے اشعارکہے، اہلبیت کی شان میں ، اولیاء کی شان میں ، صحابہ کی شان میں، اس قوم کے درد میں باتیں کی ،بہت کی، مگران اشعارمیں ساری کی ساری ندامت اور توبہ ہے۔
مولا توغنی ہے میں فقیرہوں۔ تم سارے کشکولی ہو، فقیرہو، اللہ کہتا ہے۔ مولا! میں کشکولی ہوں۔ بڑے عذربیان کروں مگرکچھ نہیں چلے گا صرف اللہ ہی اللہ ہوگا کچھ نہیں چلے۔ مولا اگراس دن واقعی میرا حساب کتاب لینا ہے، اورمیری رسوائیوں کوکھولنا ہے، میرے گناہوں کو کھولنا ہے ، میری سیاہیوں کو کھولنا ہے اور ایک ایک تارکو علیحدہ علیحدہ کرناہے۔ ہم شرکے ذرے کو علیحدہ کردیں گے تول کردیکھائیں گے۔ ہم خیرکے ذرے کو علیحدہ کریں گے اورتول کر دیکھاءں گے۔ مولا اگرتونے واقعی فیصلہ کرلیا ہے کہ تم مجھے تولے گااورمیرے اعمال کو تولے گا تو ایک شفقت فرمانا کہ میرے آقامدینے ﷺ سے ذرا اوجھل کرکے، کہیں میری وجہ سے میرے مدینے والے ﷺ کو تکلیف نہ پہنچے۔