Skip to playerSkip to main content
  • 2 days ago

Category

😹
Fun
Transcript
00:00That's what those who remember us, Buckingammary,
00:02and look for them...
00:04guests or sitting behind us...
00:08...and okay problem for them
00:09now these people don't seek these things anymore
00:12these people are growing and growing
00:16If such people start thinking,
00:19these thoughts are coming Check this way
00:22I can't do thisasti point
00:25I wish that I could call it
00:28I want to do this.
00:58ڈاوذکر کن
01:00اس قدر تو ہم نے تمہیں بتا دیا
01:03سمجھا دیا
01:04یہ بات تو آگئی تمہارے عقل میں
01:06اب جاؤ خود غور کرو
01:08مزید آگئے پیش قدمی کرو
01:11این قدر گفتے ہیں باقی فکر کن
01:13فکر اگر جامد بوت
01:16ڈاوذکر کن
01:17فکر میں جمود آجائے
01:20فکر سست پڑ جائے
01:21تو جاؤ پھر ذکر کن
01:23تو یہ ذکر اور فکر
01:26گویا کی گاڑی کے دو پئیے ہیں
01:27کہ جن سے فکر انسانی
01:29صحیح روخ پر آگے بڑھے
01:30اگر یہ ذکر ساتھ نہیں رہے گا
01:33تو فکر انسانی کج ہو جائے
01:35تا سوریہ میر و دیوار کج
01:38پھر وہ فکر جو ہے
01:39وہ بلندی کو کتنے ہی پہنچ جائے
01:41لیکن وہ تیڑی بلندی ہوگی
01:44وہ صراط مستقیم پر
01:46پیش قدمی کرنے والا فکر نہیں ہوگی
01:48اسی کو علامہ اقبال نے
01:50اپنے دو اشار میں
01:51کیونکہ انہوں نے
01:54مہنانا روم کو
01:55اپنا پیر بھی تسلیم کیا ہے مرشد رومی
01:58تو یہ فکر جو ہے
02:00یہ خیال
02:01جو مولانا روم نے پیش کیا
02:04اسی کو علامہ اقبال نے
02:05دو اشار میں
02:06میں سمجھتا ہوں کہ
02:08مزید شکوہ کے ساتھ
02:10مزید خوبصورت اور حسین انداز میں
02:12پیش کیا ہے
02:13جزبہ قرآن
02:16زیغمی روباہی است
02:19فقرِ قرآن
02:22اصل شاہنشاہی است
02:23قرآن کے بغیر اگر
02:26کوئی شیر بھی ہو
02:29تو وہ بھی اصل میں لومڑی ہے
02:31اس کی کوئی حقیقت نہیں
02:33اس لیے کہ
02:34اصل شاہنشاہی جو ہے
02:35وہ تو فقرِ قرآن ہے
02:38اب فقرِ قرآن کیا ہے
02:40فقرِ قرآن
02:41اگر آپ لکھا ہوا دیکھیں گے
02:43اس کو
02:44تو اس کے آگے یہاں
02:45اب سوالیہ نشان آ جائے گا
02:46فقرِ قرآن
02:47یعنی سوچو
02:48فقرِ قرآن کیا ہے
02:50اور جواب ہے
02:52اختلاطِ ذکر و فکر
02:54فقرِ قرآن
02:56امتزاج سے
02:57موجود میں آتا ہے
02:58اس میں ذکر بھی ہو
02:59فکر بھی ہو
03:00اور فکر را
03:03کامل نہ دیدم
03:04جزبِ ذکر
03:05میں نے فکر کو کبھی بھی
03:06اپنی منزلِ مقصود تک
03:08پہنچتا ہوا نہیں پایا
03:10جب تک کہ
03:12اس کے ساتھ ذکر نہ
03:13تو پہلی شئے تھی
03:16فکرِ انسانی کی
03:17صحیح رخت پر
03:18مزید پیش قدمی
03:19اور پیش رفت
03:20اور اس کے لئے
03:22لازم ہے
03:22ذکر و فکر
03:23کا انتزاج
03:24دوسری چیز کو لیجئے
03:27عمل کی درستی
03:28اس عمل کی درستی کے لئے
03:32اللہ تعالیٰ کے ساتھ
03:36ایک گہرِ تعلق نہیں ہونا
03:37اس لئے کہ
03:41صبر کی بحث میں
03:43یہ مضابین شاید
03:44آپ کے سامنے آگئے ہو
03:45کہ صبر
03:47جہاں مصیبت پر
03:49صبر ہوتا ہے
03:50تکلیف پر
03:53صبر ہوتا ہے
03:54اللہ کے احکام پر
03:57جمنا یہ بھی صبر ہے
03:58نفس کی خواہشات کی
04:02باغ کو
04:04تھام کر رکھنا
04:05کھیج کر رکھنا
04:06یہ بھی صبر ہے
04:06اور استقامت
04:09کسی شے پر قائم رہنا
04:11یہ بھی صبر ہے
04:13تو عمل صحیح پر
04:15استقامت کے لئے
04:16وَاسْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ
04:19اِلَّا بِاللَّهِ
04:21اس صبر کی
04:22سب سے اہم جو بنیاد ہے
04:25اس کا جو سب سے بڑا ذریعہ ہے
04:27اس کا جو سب سے بڑا سہارہ ہے
04:28وَمَا صَبْرُكَ
04:30اِلَّا بِاللَّهِ
04:31اس کے لئے ضرورت ہے
04:34ایک گہرے تعلق کی
04:36کہ اللہ کے ساتھ
04:38ایک ایسا تعلق برقرار رہے
04:40جو نہ صرف گہرا ہو
04:42بلکہ
04:42دائم و قائم
04:43مسلسل
04:45ذرا ظہول ہوگا
04:48تعلق معا اللہ میں
04:50ذرا کمی آئے گی
04:51شیطان کا وار
04:54کاری ہو جائے گا
04:55اسی کو حضور نے حدیث میں
04:57یوں تعبیر کیا ہے
04:59تمثیلاً
04:59کہ جو دل
05:02اللہ کی یاد سے
05:04قافل ہے
05:05اس پر
05:08فارسی کا وہ مقولہ بھی ہے
05:10کہ خانہ خالی رہا دیو میں گیرت
05:12گھر خالی رہے
05:14تو جنات اس پر
05:16دیو جو ہے آکر قبضہ جمع لیتے ہیں
05:19تو خانہ خلق قلب جو ہے
05:21اگر
05:22یادِ خداوندی سے
05:24خالی ہو گیا
05:25تو شیطان
05:27ابلیسِ لعین
05:28اپنی تھوٹھنی
05:28ٹکا دیتا ہے
05:29یہ لفظ آتا ہے
05:31سور کے موں کے لیے
05:32تھوٹھنی
05:32جس طرح اس کا
05:33نکلا ہوا سا موں ہوتا ہے آگے
05:35یہ لفظ استعمال کیا گیا
05:38کہ وہ
05:38اپنی تھوٹھنی
05:40انسان کے دل پر جمع کر
05:42اور ٹھوکے مارنی شروع کر دیتا ہے
05:44تو شیطان کو
05:46موقع ہی تم ملتا ہے
05:47جب انسان کے تعلق
05:49معاللہ کے اندر کری
05:51وہ خانہ
05:53بلکل خالی ہو گیا ہو
05:54یا اتنا ضعیف ہو گیا ہو
05:57کہ کل عدم ہو جائے
05:58گویا کہ نہیں
05:59تیسری چیز کی طرف آئیے
06:03روحانی ترقی
06:04روحانی ترقی کے لیے
06:09میں ایک اسطلاح کے سامنے لارہا ہوں
06:11اس سے مراد چاہے
06:13روحانی ترقی کے لیے
06:17ہماری دینی اسطلاح ہے
06:18تقرب الاللہ
06:19اللہ سے قریب سے قریب تر ہوتے چلے جانا
06:25اس پر میرا ایک کتاب چاہتی ہے
06:28تقرب الاللہ کے
06:31دو مدارج
06:33دو درجے
06:34جو در حقیقت ایک حدیث نبوی
06:37علیہ السلام ہی پر مبنی ہے
06:39کہ حضور نے
06:41ایک درجہ قرار دیا ہے
06:43تقرب الفرائز
06:45فرائز کے ذریعے سے انسان
06:46اللہ کا قرب حاصل کرے
06:48ایک ہے تقرب النوافل
06:51نوافل کے ذریعے سے
06:52اللہ کا قرب حاصل کرے
06:54ان میں کیا نسبت و تناسب ہیں
06:57اہمیت کے اعتبار سے
07:00کون بڑھ کر ہے
07:01بلندی کے اعتبار سے
07:03کون بڑھ کر ہے
07:04یہ تمام مسائل میں نے
07:05اپنی اس تقدیر میں بیان کیے تھے
07:08جو اس کتاب چاہ میں شائع ہوئی ہے
07:09اس وقت میں اس کی تفصیل میں نہیں جا رہا
07:12صرف یہ تذکرہ اس لئے کر رہا ہوں
07:13کہ جن کو بھی خواہش ہو جائے
07:16وہ اس کا مطالع کریں
07:17ہماری اس وقت کی گفتگو سے
07:19وہ کتاب چاہ اس جگہ پر منسلک ہوگا
07:22تو تقرب الاللہ
07:25یہ تقرب کوئی
07:27فیزیکل فنومنل نہیں ہے
07:29جسمانی یا مادلی مسئلہ نہیں ہے
07:33اللہ سے قرب یہ نہیں ہے
07:35کہ کوئی کروڑوں میل کا فاصلہ ہے
07:37اب ہمیں کوئی رسی پر چڑھنا ہے
07:40اوپر بڑی بہنت اور مشکت سے
07:42فصل تو ہے ہی نہیں
07:44فاصلہ ہے ہی نہیں
07:45بہت ہے ہی نہیں
07:46نحنو اقربو الہی من
07:47حبل الورین
07:49ہم تو انسان سے
07:52اس کی شہرگز سے بھی زیادہ قریب
07:55ہوا معاکم اینم آکنتم
07:58وہ تو تمہارے ساتھ ہی ہوتا ہے
08:00جہاں کہیں بھی تم ہو
08:00بس صرف یہ کہ تمہاری
08:03توجہ نہیں ہوتی
08:04تم اور چیزوں میں
08:06مشغول و مصروف رہتے ہو
08:08تم ہماری طرف دھیان ہی نہیں دیتے
08:11تم ہماری طرف متوجہ ہی نہیں ہوتے
08:14ہم تو مائل بے کرم ہیں
08:16کوئی سائل ہی نہیں
08:17راہ دکھلائیں
08:18کسے رہنبے بنزل ہی نہیں
08:20انسان جب متوجہ ہو جاتا ہے
08:23اور بڑھتا ہے
08:24آگے پیش قدمی کرتا ہے
08:26روحانی اعتبار سے
08:28تو یہ ہے در حقیقت تقرب اللہ
08:31اور یہی
08:32اسی کو ہم کہیں گے
08:33روحانی ترقی
08:34اب ان تین چیزوں کو
08:36اگر آپ نے ذہن میں جمع لیا
08:37پھر میری بات کی ترقیب
08:39اس کو ذہن میں قائم کیجئے
08:40ہم چلے کہاں سے
08:41کہ دین کے ساتھ
08:45اصل مناسبت
08:46فلسفے کی نہیں حکمت کی
08:47نمبر دو
08:50حکمتِ قرآنی کا
08:51پہلا اور اہم ترین
08:54اور بنیادی مسئلہ
08:55معرفتِ رب کا حصول ہے
08:58اس کا نتیجہ
09:00شکرِ خدا ہمیں
09:02اس کا ذریعہ
09:05آیاتِ آفاقی
09:06آیاتِ انفسی
09:07اور سب سے بڑھ کر
09:08آیاتِ قرآنیہ
09:10جو از ذکر
09:12جو تذکرہ ہے
09:14جو ذکرہ ہے
09:15لیکن اس پہلے مرحلے کو
09:18اگر کوئی انسان
09:19بفضل ہی تعالی
09:21اللہ کے فضل و کرم سے
09:23تیہ کر لے
09:23اب اس کے سامنے
09:26تین مسئلیں
09:27فکر کی
09:29مزید پیش رفت
09:30مزید پیش قدمی
09:31سہی رخ پر
09:32اس کے لئے
09:35ذکر
09:35اور فکر
09:37دونوں کا
09:37امتزاج باز کریں
09:38فقرِ قرآن
09:41اختلاطِ ذکر و فکر
09:43الَّذِينَ يَذْكُرُونَ
09:45اللَّهَ قِيَامُمْ
09:46وَقُعُودٍ وَعَلَى جُنُوبِهِمْ
09:48وَيَتَفَكَّرُونَ
09:49دوسری شئے
09:53عمل کا درست رہنا
09:55نہ افرات و تفریت ہو
09:56عدم توازن ہو
09:58نہ انسان نفس سے
10:00مغلوب ہو جائے
10:01نہ انسان جذبات کی روح میں
10:04اندھا ہو جائے
10:05نہ انسان
10:07ماحول سے مروب ہو کر
10:09متاثر ہو
10:09صحیح رخ پر
10:11اس کا عمل
10:12نمبر تین
10:14روحانی ترقی
10:16جو اصل حاصل ہے
10:17جو اصل مقصود ہے
10:19نمبر دو چیز کے لیے
10:22تعلق معللہ ضروری
10:23نمبر تین کے لیے
10:24تقرب علی اللہ
10:25اب غور کیجئے
10:28ان تینوں چیزوں کا
10:31بڑا گہرا تعلق ہے
10:33نماز کے ساتھ
10:33ان تینوں کے لیے
10:37ستون کی حیثیت نماز روائے
10:38لہذا ایمان کے بعد
10:42یا معرفتِ رب کے بعد
10:43حکمتِ دین کا
10:44اہم ترین مسئلہ
10:46نماز
10:48صلاح
10:49اس لیے
10:52کہ ایک طرف یہ انسان
10:54کو اللہ کے ساتھ
10:56ایک گہرے تعلق
10:57کا ذریعہ
10:58فرام کرتی ہے
10:59اپنے تمام
11:01مصروفیات میں سے
11:03ان مشکولیتوں میں
11:04جن میں گم ہونے
11:05کا خدشہ ہوتا ہے
11:06نکلو
11:08چوبیس گھنٹے کے
11:10معمولات میں سے
11:11کم سے کم پانچ
11:12مرتبہ تو
11:13لازمًا نکلو
11:14اور اپنے آپ کو
11:18ذرا
11:18اپنے حواس کو بھی
11:20اپنی باطنی
11:22کیفیات کو بھی
11:22ذرا
11:23تازہ کرو
11:23اگر کوئی
11:26گندگی
11:28نجاست
11:30کسی طرح کی
11:32ناپاکی کا
11:34کوئی معاملہ ہے
11:35تہارت تھا جائے
11:36تہارت سے
11:38تمہارے اندر
11:39روح کو بھی
11:40بالیدگی ہوگی
11:41تمہارے حواس بھی
11:43تازہ ہوں گے
11:45تم گویا کہ
11:47بحثیتِ کل
11:48تمہاری ہستی چاکو چوبن
11:50ہو جائے
11:50وہ کسل
11:52وہ سستیاں
11:54وہ جو
11:54ایک کسافتیں ہوتی ہیں
11:56ان سب سے
11:57نجات آسی کرو
11:59اور اب
12:00اپنے رب کے حضور میں
12:01کھڑے ہو جاؤ
12:02اس کے ساتھ
12:04اپنے عہد بھی
12:04تازہ کرو
12:05اس کی
12:07اہم صفات کو بھی
12:09اپنے ذہن میں
12:09پھر مستحضر کرو
12:10یہی وجہ ہے
12:12دیکھئے
12:13میں نے جو آیات
12:14آپ کو
12:14شروع میں سنائی تھی
12:15سورہ لقمان کی
12:18دو آیتیں
12:18پہلی آیت میں
12:21اس کا ترجمہ کر چکا
12:23دوسری آیت
12:25اس کے بعد درمیان میں
12:37کچھ مضبون آ کر
12:38پھر وہ آیا
12:40مبارکہ آئی
12:40یا بنیع قیم الصلاح
12:43وامر بالمعروف
12:45ونعان المنکر
12:46واسبر علا ما صابت
12:49گویا کہ اہم ترین چیز
12:52بنیادی ترین چیز
12:53اللہ کو محض پہچان لینا
12:56کافی نہیں ہے
12:57یاد رکھنا ضروری ہے
12:58اللہ یاد رہے گا
13:01تو فکر صحیح آگے بڑھیں
13:03اللہ یاد رہے گا
13:06اور اس کے ساتھ
13:07گہرا تعلق
13:08جو ہے برقرار رہے گا
13:10تو عمل درست رہے گا
13:11بالکل یہی بات سو رہے
13:14تاہا میں جو پہلی وحی
13:17حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ہوئی
13:21اور پہلا مخاطبہ ہے
13:23چونکہ حضرت موسیٰ کو یہ
13:24انبیاء کرام کے مقدس گروہ میں
13:27ایک امتیازی حیثیت حاصل ہے
13:30کہ ان سے براہ راشت گفتگو ہوئی ہے
13:33اگرچہ صرف ایک پردہ تھا
13:34اوٹ
13:35ممورہ حجاب گفتگو ہوئی ہے
13:37لیکن یہ کہ کوئی فرشتے کا درمیانی
13:40جو ہے وہ لنک نہیں تھا
13:42براہ راشت اللہ تعالیٰ نے
13:44حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا
13:47کلم اللہ موسیٰ تکلیمہ
13:49موسیٰ سے تو اللہ نے کلام فرمایا
13:51جیسے کہ کلام کیا جاتا ہے
13:53تو پہلا مخاطبہ ہے یہ
13:56پہلا مکالمہ ہے
13:57پہلی وحی کہیے
13:58اس میں یہ الفاظ بھی موجود ہیں
14:01اِنَّنِي أَنَ اللَّهُ لَا إِلَاهَ إِلَّا أَنَا فَعْبُدْنِي
14:07وَعَقِمِ الصَّلَاةَ لِسِكْرِ
14:10یہ گویا کہ حکمت قرآنی کا ایک بہت بڑا خزانہ ہے
14:14یہ آیت مبارکہ
14:15کہ خود حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جو ہدایت دی جا رہی ہے
14:19میں ہوں
14:22میں
14:23اللہ
14:25اِنَّنِي أَنَ اللَّهُ لَا إِلَاهَ إِلَّا أَنَا
14:30میرے سوا کوئی معبود نہیں
14:33فعبد نہیں بس
14:36میری بندگی
14:38میری عبادت
14:39میری پرستش
14:40میری محبت
14:42اس کو اختیار کرو
14:44وَعَقِمِ الصَّلَاةَ لِسِكْرِ
14:47اور نماز کو قائم رکھو
14:50میری یاد کے
14:51بلکہ
14:54اسی سلسلہ کلام میں آگے چل کر سورہ تاہا میں آتا ہے
14:57کافی گفت و شنید کے بعد
15:00جب حضرت موسیٰ نے کچھ معذرت بھی کی
15:02کچھ دعائیں بھی کی
15:03اللہ نے ایک دعا قبول بھی کی
15:06کہ ان کے بھائی کو بھی شریک کر دیا
15:10حضرت حارون کو بھی
15:11اس کے بعد پھر جب فرمایا
15:14کہ اب جاؤ پھر آن کی طرف
15:17تو اس میں فرمایا
15:19وَلَا تَنِيَا فِي ذِكْرِ
15:21اور دیکھنا یہ جو عظیم مشن
15:25تمہارے کندے پر آ گیا ہے
15:26بڑا بھاری اور کچھن
15:28ایک فرض ہے جو تم پر عائد ہو گیا ہے
15:32اس کے لیے سب سے بڑی تمہارے پاس
15:35جو قوت کا ذریعہ ہے
15:37وہ نماز ہے
15:39اقیم اس میں
15:40فَلَا تَنِيَا عَنْ ذِكْرِ میری یاد میں
15:42کبھی غفلت نہ کر دیں
15:43اس میں کبھی کوئی کمی نہ آنے دینا
15:47جیسا کہ میں نے ارز کیا تھا
15:49کہ جیسے ہی وہ تعلق جو ہے
15:50کمزور پڑتا ہے
15:52یا منقطع ہو جائے معاذ اللہ
15:54تو پھر انسان گویا کہ
15:55شیطان کے لیے ایک نقمہ تر بن جاتا ہے
15:59اب آپ گوھر کیجئے تیسری شئے
16:05تقبروں کے لنہ
16:06اس کے حوالے سے بھی جو فرائض اور نوافل کی بات ہے
16:11اس کو اس وقت ذہن سے نکال کر یہ سمجھ لیے
16:13کہ اس میں نماز کا کیا مقام ہے
16:17اس لیے کہ نماز فرض بھی ہے نماز نفل بھی ہے
16:19وہ تو ان دونوں میں شریک ہو جائے
16:20اب اس کو لفظ سلاعت کے حوالے سے
16:25آپ ان دونوں چیزوں کو سمجھیں
16:26سعاد لام واو
16:31یا یا
16:32یہ چونکہ حروف علت ایک دوسرے سے
16:34بدلتے رہتے ہیں
16:36یہ جو مادہ ہے
16:39اس کی جو خالص لغوی اصل ہے
16:43جو خالص عربی زبان میں
16:44اس کا بنیادی مفہوم ہے
16:46وہ آگ جلانا
16:49یا آگ تاپنا
16:50یا آگ سینکنا
16:51حرارت حاصل ہے
16:52لہذا بار بار آتا ہے جہنم کے ذکر میں
16:56اس لو ہاں
16:58اب جلو اس میں
16:59تاپو اس کو
17:00یہ سینکے گی تمہیں
17:02بلکہ تستلون کا لفظ آیا ہے
17:06حضرت موسیٰ کے کلام میں
17:07جب وہ گئے تھے
17:09کوہ تور پر جب پہنچ گئے
17:11گئے تو تھے آگ تک کی تلاش میں
17:12لعل لکم تستلون
17:14تو اپنے اہل خانہ سے یہی کہا تھا
17:18کہ مجھے کہیں وہ روشنی نظر آ رہی ہے
17:20غالباً کوئی
17:22وہاں سے آگ مل سکے گی
17:23ورنہ یہ کہ
17:24کوئی رہنمائی کو رشتہ
17:26مجھے مل سکے گا
17:27میں وہ آگ لے آؤں گا
17:28کوئی چنگاری وہاں سے لے آؤں
17:30لعل لکم تستلون
17:31تاکہ تم
17:33اب یہ
17:33اسطلاح در حقیقت باب افتیان ہے
17:36اور یہ تے یہاں پر
17:37کوئے کی شکل اختیار کر گئی
17:39تانے توبن
17:40کی صورت اختیار
17:41یہ سوات کی وجہ سے
17:42بہرحال اس کا
17:44سب سے بنیادی مفہوم
17:45جو ہے
17:46وہ ہے
17:47تاپنا
17:48سکائی حاصل کرنا
17:49حرارت
17:50اس کے حوالے سے
17:53سمجھ لیجئے
17:54کہ سب سے بنیادی
17:55تعلق اس کا جو ہے
17:56وہ روح کے ساتھ
17:57روح میں
18:00محبت خداوندی کی آگ
18:04اگر ٹھنڈی پڑ گئی ہو
18:05اگر محبت خداوندی کی
18:08حرارت میں کمی ہو رہی ہو
18:10تو اس کو
18:12اثر نو
18:13جس کو کہ
18:13میں آج سوچ رہا تھا
18:14تو ایک لفظ ذہن میں آیا
18:15یہ جیسے بیٹری
18:17اس کو ریچارج کیا جاتا ہے
18:19اسی طریقے سے
18:22روح کے اندر
18:23محبت خداوندی کی
18:25اس حرارت کو
18:25اثر نو
18:26تعدہ کرنا
18:27یہ ہے
18:28جنہ حقیقت
18:29نماز کا اثر
18:30اس لیے کہ
18:32اس لفظ کا
18:33بنیادی مفہوم
18:34اصل لغوی مفہوم
18:35تو یہ
18:35اگرچہ اس کا
18:38سب سے زیادہ
18:39کسرت سے جو
18:40استعمال ہوتا ہے
18:42اور لفظ سلات
18:43جس سے
18:43در حقیقت
18:44جس تصور پر
18:46مبنی ہے
18:47وہ ہے
18:48اقدام
18:49کسی کی طرف
18:50متوجہ ہونا
18:51اور پھر دعا
18:52سلات کا
18:54سب سے قریبی مفہوم
18:55لفظی جب بیان کیا جائے گا
18:57اس سے مراد
18:58اس کے معنی
18:58تو دعا
18:59اس میں اہم تریم
19:00کسی کی طرف
19:02توجہ کرنا
19:03مناجات کرنا
19:04گفتگو کرنا
19:05مخاطبہ
19:06مقالمہ
19:07دعا
19:09یہ در حقیقت
19:10سلات کا
19:10سب سے بڑا
19:12استلاحی مفہوم ہے
19:13لیکن جو
19:15اس کا مادہ ہے
19:16سعاد لام باؤ
19:18یا سعاد لام یا
19:19اس کا اصل
19:21مفہوم جو ہے
19:21وہ تاپنا
19:22حرارت حاصل کرنا
19:23تو ان دونوں
19:25کے حوالے سے
19:26ارزت اللہ
19:26وہ تاپنا
19:28اور حرارت حاصل کرنا
19:30وہ ہے روح کے اعتباس
19:31وہ جو کہا
19:33اقبال نے
19:34کہ مجھے
19:34عشقی آگ
19:36اندھیر ہے
19:36مسلمہ نہیں
19:37راہ کا
19:39دھیر ہے
19:40یہ عشقی آگ
19:42جب بج جاتی ہے
19:43ترحقیقت
19:44یہی تو انسان کی
19:45روحانی بہت ہے
19:46یہ اب یہ نہ رہے
19:49تو چاہے
19:50منطق میں
19:51بہت انسان
19:52ماہر ہو
19:53مجھے اقبال کا
19:55ایک شعر
19:55یاد آیا ہے
19:56تقابل کرتے ہوئے
19:58ایک انسان
19:58محکوم
19:59اور ایک انسان
20:00خر
20:00آزاد انسان
20:02ان کی نفسیات میں
20:03جو بنیادی فرق
20:04اللہ
20:04اقبال نے
20:05مختلف مواقع پر
20:07بیان کیے ہیں
20:07محکوم ہے
20:09بیگانہ
20:11اخلاص
20:11و مروت
20:12ہر چند
20:14کے منطق
20:15کی دلیلوں میں
20:15ہے چالاک
20:16تو منطق
20:18کی دلیلوں میں
20:19انسان چالاک
20:20ہو جائے
20:20اور وہ
20:22لغت
20:23ہائے
20:24حجازی کا
20:25وہ ایک خزانہ
20:26بن جائے
20:27اسے تمام
20:29الفاظ کے
20:29معنی یاد ہو
20:30وہ بڑے
20:32مسائل
20:33فقہ کے
20:34اسے ازبر ہو
20:34جزیات
20:36بے انتہا
20:37جزیات
20:38جو ہیں وہ
20:38مستحضر ہو
20:39فلسفے کے
20:41بڑے بڑے
20:42مسئلے
20:42اس نے حل کر لیے ہو
20:43لیکن
20:45اگر روح میں
20:45وہ اللہ کی
20:46محبت کی آگ
20:47نہیں ہے
20:48وہ تپش نہیں
20:48مجھے
20:50عشقی آگ
20:51اندھیر ہے
20:52مسلمان
20:53نہیں
20:53راکھا تھے
20:55اسی کے حوالے سے
20:57آج مجھے یاد آیا تھا
20:59کہ وہ جو
21:00بڑی سادہ سی
21:01ایک نظم ہے
21:02اللہ تعالی سے
21:03دعا
21:04یا رب دلِ مسلم کو
21:05وہ زندہ
21:06تمنا دے
21:06اس میں بھی جو
21:07الفاظ آئے ہیں
21:08جو روح کو
21:09گرما دے
21:10اور قلب کو
21:11ترپا دے
21:12یہ ہے
21:14اصل جو
21:14مقصود ہے
21:15نماز
21:15اور یہی وہ
21:18چیزیں جیسا
21:18کہ میں نے
21:18ارس کیا تھا
21:19کہ نگاہوں سے
21:20ہو جائے
21:21یہ پہلو
21:22سامنے ہے
21:23یا نہیں
21:23دوسرا پہلو
21:25سامنے ہے
21:26اور وہ بھی
21:28میرے نزدیک
21:29بہت اہم ہے
21:29بہت بنیادی ہے
21:30اس میں کوئی شک نہیں
21:31لیکن یہ ہے
21:33بلند قرید منصر
21:34کہ تقرب
21:36اللہ
21:37اس کے لیے
21:39در حقیقت
21:40کی کس لیے
21:40درکار ہے
21:41روح کے اندر
21:43عشق کی حرارت
21:44اور گرمی تازہ
21:44بساوقات
21:48یہ
21:48اندر
21:49دب جاتی ہے
21:49جیسے
21:50انگارہ ہوتا ہے
21:52آگ کا
21:52اس کے اوپر
21:53خاک اور راکھ
21:54آ جاتی ہے
21:55اندر کچھ ہوتی ہے
21:56آگ دبی ہوئی
21:58سمجھ
21:58آگ بجی ہوئی
21:59نہ جان
22:00اس دبی ہوئی آگ
22:02کو پھر ایک شولہ
22:03بنانا
22:03پھر اس کے اندر
22:04ایک حیات
22:05تازہ پیدا کرنا
22:06یہ ہے
22:08نماز کا
22:09اہم ترین
22:10اور بلند ترین
22:10محصد
22:11لیکن اس کے ساتھ ہی
22:14اس نماز میں
22:17ذکر ہونا
22:18اس کا
22:19یہ ذکر ہے
22:21اور ذکر کی
22:22جب میں فیرست
22:23بیان کیا کرتا ہوں
22:24بہت سے عدلات کے سامنے ہوگا
22:25کہ ذکر کا
22:27در حقیقت
22:28مفہوم
22:28استہزار
22:29اللہ
22:29فی القلب
22:30ہمارے ہاں
22:33غلطی سے
22:34جو ذرائع ذکر ہے
22:37انہیں ذکر
22:37قرار دے دیا گیا ہے
22:39نماز ذکر
22:41نہیں ہے
22:41نماز ذکر
22:42کا ذریعہ ہے
22:44عطمی صلاتہ
22:46لذکری
22:47نماز قائم کرو
22:48میرے ذکر کے لئے
22:49یہ
22:51اللہ
22:51اللہ
22:52کہنا
22:52یا
22:54عدیع
22:55معصورہ
22:56جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم
22:57کی مشنون
22:57دعائیں ہیں
22:58انہیں
22:59اپنے تمام
23:00معاملات دنیاوی کے ساتھ
23:01ساتھ
23:02ان دعاؤں کو بھی
23:03انسان پڑھتا رہے
23:04اللہ سے دعا کرتا رہے
23:06یہ تمام ذرائع
23:07ذکر ہیں
23:08سبحان اللہ
23:10سبحان اللہ
23:11الحمدللہ
23:11الحمدللہ
23:12اس کا آپ ورد کیجئے
23:13یہ بھی ذریعہ ہے
23:14ذکر
23:14حقیقت میں ذکر ہے
23:17اس تہزار اللہ
23:18فی القلب
23:18اللہ کو دل میں لے آنا
23:20اللہ کو دل میں
23:24حاضر
23:25کر لینا
23:26اصل میں تو ترجمہ ہوگا
23:27لیکن
23:28حاضر
23:29چاننا
23:29یہ کیسے
23:31جو ہے انسان پہ حاصل
23:32گیا
23:33اب اس کے حوالے سے
23:35ذرا بات سمجھئے
23:36کہ ایک تو میں
23:37ارز کر چکا ہوں
23:38مجسپ ذکر تو
23:39قرآن
23:40لہذا ذکر
23:42کی فیرس جواب
23:44کریں گے
23:44ذرائع
23:45ذکر تو
23:46ان میں سب سے پہلے
23:47قرآن آئے
23:47اس لیے کہ وہ
23:49ہماری حکمت کے
23:50پہلے مسئلے
23:50کو حل کر رہا ہے
23:51بنیادی مسئلہ
23:52اہم ترین مسئلہ
23:53دوسرے نمبر
23:55پر ذکر جو ہے
23:56اب اس کے لیے
23:58کچھ استداحات
23:59جو میرے
24:00مختلف دروس میں
24:01شاید آپ کے سامنے
24:02بعد میں آئیں
24:02یا پہلی آ چکی ہو
24:03ان کے حوالے سے
24:05میری بات سمجھیں
24:06ایک ذکر غیابی ہے
24:09تھرڈ پرسن میں
24:12سیغہ غائب میں
24:14اللہ کی یاد کرتے ہیں
24:16اللہ اکبر
24:18اللہ اکبر
24:19اللہ اکبر
24:19ابھی اللہ اکبر
24:21جو ہے یہ جملہ
24:22اسمیہ خبریہ ہے
24:24ایک حقیقت کی تقرار
24:27آپ کر رہے ہیں
24:27اللہ سب سے بڑا ہے
24:28اللہ سب سے بڑا ہے
24:29سبحان اللہ
24:31سبحان اللہ
24:31یہ در حقیقت
24:34ذکر غیابی ہے
24:35کہ آپ اس میں
24:37مخاطب نہیں ہے
24:38اللہ سے
24:39ایک ذکر خطابی کہیں
24:42یا ذکر حضوری کہیں
24:44جس میں مقالمہ ہوتا
24:46جس میں گفتبو ہوتی ہے
24:49تو نماز در حقیقت
24:52ذکر حضوری
24:55اور ذکر خطابی کی
24:58بلند ترین شکل
24:59اس لئے میں نے ارث کیا تھا
25:02کہ نماز کے نفس
25:03یا صلاح کے لفظ نہیں ہے
25:04اسطلاحی معنی جو
25:05اکثر و بیشتر کیے جاتے ہیں
25:06وہ ہے دعا
25:07اور دعا میں ہوتا کیا ہے
25:10مخاطب
25:11اے اللہ
25:12اے میرے رب
25:12اے پروردگا
25:13پھر یہ کہ
25:16اس میں اقدام
25:17اور کسی کی طرح
25:18متوجہ ہونا
25:19یہی وجہ ہے
25:19کہ افتتاح سلاح
25:22نماز کو شروع کرنے کے لئے
25:24ایک تو وہ الفاظ
25:26جو قرآن مجید میں آئے ہیں
25:28یہ ہے
25:36توجہ کا ارتکاز
25:37بشرتے
25:40کہ یہ صرف
25:40الفاظی نہ نکل رہے ہو
25:42واقعتاً
25:43یہ تعبیر ہو
25:44اس وقت کی
25:44انسان کی
25:45نفسیاتی
25:45کیفیت کی
25:46کہ شعوری طور پر
25:48وہ فیصلہ کرتا ہے
25:49کہ میں منقطع ہو رہا ہوں
25:51ہر چہار طرف سے
25:53اپنی توجہ کو ہٹا کر
25:55ہر مسئلے سے
25:56اپنے آپ کو
25:56خالی و ذہن کر کے
25:57یعنی ظاہری
25:59اور باطنی
26:00دونوں ععتبار سے
26:02میں اپنی توجہ کا
26:03ارتکاز کر رہا ہوں
26:04اس ذات کی طرف
26:04جس نے آسمانوں
26:06اور زمین کو
26:07پیدا کیا
26:08اب بالکل
26:09یک سو ہو کر کرتا
26:10اور دوسری وہ جو دعا
26:20جس سے ہم
26:21افتتاح کرتے ہیں
26:23اپنی نماز کا
26:23دیکھیں اس میں
26:25خطاب کا
26:26کس قدر
26:26احتمام
26:27وہاں سبحان اللہ نہیں ہے
26:30سبحانکا
26:31اللہم
26:32پاک ہے تو
26:35اے رب ہماری
26:36وَبِ حَمْدِكَ
26:38وَتَبَارَ
26:40قَسْمُكَ
26:41وَتَعَالَ
26:43جَدْوَكَ
26:44آپ اور کر رہے ہیں
26:46یہ ہے
26:47تخاتم
26:48براہ راس
26:49مخاطب
26:50یہ گویا کہ
26:52لُبِ لُبَاب
26:53میں آپ کے سامنے
26:54عرض کر رہا ہوں
26:54اللہم اقبال کے
26:55خطبے کا
26:56the meaning of prayer
26:59in Islam
26:59خطبات
27:01جو ہیں ان کے مشہور
27:02ان میں غالباً
27:03یہ تیسرا
27:03یا چوتھا
27:04لیکچر ہے
27:04کہ اس میں
27:07تصبر یہ دیا گیا ہے
27:08کہ دو ہی
27:09انائیں ہیں
27:09ایک
27:12انائے کبیر
27:13اِنَّنِي
27:15یہ وہ انائے کبیر ہے
27:20انائے مطلق ہے
27:21میں
27:21بہت بڑی میں
27:23جس کو کہ
27:25علامہ اقبال نے کہا دی
27:26بگ آئی ایم
27:27یہ بگ آئی ایم
27:29جو ہے وہ
27:29سورہ تاہا کی
27:30اس آیت میں ہے
27:31اور میرے علم کی حد تک
27:34کوئی اور مقام نہیں ہے
27:35جس میں اس قدر
27:35جلال ہو
27:37اللہ نے اس طور سے
27:39اپنی انانیت
27:41قبرہ اور انانیت
27:42مطلقہ کا اظہار
27:43اس بلند آہم کے ساتھ
27:46دیا ہو
27:46اِنَّنِي
27:47اَنَا اللَّهُ
27:47لَا إِلَهَ
27:48إِلَّا
27:49اَنَا
27:49وہ انائے کبیر
27:52اور یہ انائے صغیر
27:54یہ انائے محدود
27:57یہ چھوٹی سی ایک انہ ہے
28:00میں
28:01یہ میں
28:02آپ جب کہتے ہیں
28:04میں
28:05بڑی محدود سی ایک انہ
28:07یہ فائنائٹ ایگو
28:10انائے محدود
28:11اور ان فائنائٹ ایگو
28:13اور صلاحات
28:15اصل میں کیا ہے
28:16اس چھوٹی انہ کا
28:18بڑی انہ کے
28:19سامنے آکر
28:20روبرو ہو کر
28:21وہ جو کبھی
28:23ٹیلی ویژن کا ایک پروگرام
28:24ہوا کرتا تھا
28:24روبرو
28:25روبرو ہو کر خطاب
28:28ایک ہے وہ سیغے
28:30غائب میں تقرار
28:32سبحان اللہ
28:33وہ بھی بہت اہم ہے
28:35اس کا اپنی جگہ پر
28:37سائدہ ہے
28:37لیکن ہر شئے کے درجے ہیں
28:39اگر حفظ مراتب
28:40نہ کنی زندی کی
28:41اگر آپ ان کے
28:42درجوں کا
28:43علید علید لحاظ
28:44نہیں کریں گے
28:45تو غلط رخ پر پڑ جائیں گے
28:47تو یہ جو
28:49دو
28:49ذکر خطابی
28:51یا ذکر حضوری ہے
28:52نماز اصل میں
28:54اس کی
28:54بلند ترین شکل
28:55یہی وجہ ہے
28:58کہ
28:58اس کا کی
29:08جس قدر تقرار
29:09یہاں پر ہے
29:09آپ نے غور کیا
29:10اس میں خطاب ہے
29:12یا پھر یہ کہ
29:13یہ کا کی
29:14اس طرح کی تقرار
29:15آپ کو دعا قرود میں ملے گی
29:17اللہم اِنَّا نَسْتَعِينُكَ
29:20وَنَسْتَغْفِرُكَ
29:21وَنُؤْمِنُ بِكَ
29:22وَنَتَوَكَّلُ عَلَيْكَ
29:23وَنُسْدِي عَلَيْكَ
29:24وَنَشْكُرُكَ
29:25وَنَا نَقْفُرُكَ
29:27اب یہ جو ہے
29:28یہ در حقیقت خطاب کا اندازہ ہے
29:30کہ براہ راست مفتل ہوگی
29:32تو سب سے پہلی بات تو یہ ہوئی
29:35کہ ذکر کی
29:37ایک شکل ہے
29:38ذکر غیابی
29:39دوسری ذکر حضوری
29:41اور ذکر حضوری
29:43یا ذکر خطابی کی
29:44بلند ترین منزل
29:44بلند ترین
29:46اس کا ذریعہ
29:47نماز ہے
29:48اس کو ایک پہلو سے
29:50اور سمجھ لیجئے
29:50سورہ فاتحہ
29:52جب پھر ہم پڑھتے ہیں جسے
29:54اصلاحات کہا گیا ہے
29:55جو لب لباب ہے
29:56خلاصہ ہے
29:56اس میں پھر تدریجاً غیاب سے
30:00حضور کی طرف پیش کر دی ہوتی
30:02الحمدللہ رب العالمین
30:06الرحمن الرحیم
30:07مالک یوم الدین
30:08یہ ذکر غیابی ہے
30:09ابھی اس میں خطاب نہیں آیا
30:11یہ وہی جملہ اسمیہ ہے
30:15کل تعریف اس اللہ کے لیے ہے
30:18جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے
30:20مالک ہے
30:21جو رحمان ہے
30:24رحیم ہے
30:25جزا و سزا کے دن کا
30:26مختار و مادک ہے
30:28اب
30:29یہ غیاب سے حضور کی طرف
30:32ایا کا نعبد
30:35و ایا کا نستانی
30:36تہد نصرات
30:39یہ ہے وہ اب
30:41پہلے ایک معاہدہ ہے
30:43ایک اقرار ہے
30:45اعتراف ہے
30:47وعدہ ہے
30:49اور پھر دعا ہے
30:50استدعا ہے
30:51یہ ہے غیاب سے
30:54حضور کی طرف
30:54تدریجا ارتقا
30:56یہی وجہ ہے
30:58اب نوٹ کر لیجئے
30:59وہ چھوٹی سی حدیث
31:00یہ بھولنی نہیں چاہیے
31:01السلاة و میراج
31:03المومنین
31:05اس لیے کہ مخاطبہ
31:09الہی براہ راست
31:10حضور کو جو حاصل ہوا
31:11وہ میراج میں ہوا
31:12التحیات کا مقالمہ
31:16وہی ہوا ہے
31:17لہذا اس کو نوٹ کر لیجئے
31:20کہ باقی جو وہی ہوئی ہے
31:22حضورت جبرائیل کے ذریعے سے ہوئی ہے
31:24یا کوئی الہام ہوا ہے
31:27حضور
31:27کہ قلب مبارک پر
31:29کوئی شیئر القا کی گئی ہے
31:30تو وہ دوسری نوئیت کی وحی ہے
31:33وہ جو مخاطبہ
31:34حضرت موسیٰ علیہ السلام کو
31:37وہ اس دنیا ہی میں حاصل ہوا ہے
31:39کوہ تور کی بلندیوں پر
31:42یہی ان کی امتیادشان ہے
31:44کل لم اللہ موسیٰ تکلیمہ
31:45یہ براہ راست مخاطبہ جو ہے
31:48یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم
31:50کو میراج کی شب
31:51یہ آپ کو حاصل ہوا
31:53اور حضور نے اسی لئے
31:55نماز کو میراج المومنین قرار دیا
31:57اس لئے کہ اس میں
31:59وہی براہ راست مخاطبہ
32:01مقالبہ
32:01اور وہی گفتگو ہے جو ہو رہی ہے
32:04اس کے زمن میں
32:06وہ حدیث
32:07اب اس وقت شاید
32:08میرا وقت
32:09ختم ہونے کے قریب ہو
32:12لیکن وہ حدیث
32:13جو اس اعتبار سے
32:16حدیث قدسی ہے
32:17اگرچہ بعد میں
32:19اس کے جو بزید تفصیل ہے
32:22تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم
32:23نے گویا کہ خود بیان کی ہے
32:25لیکن مسلم شریف کی روایت سے
32:27حضرت ابو حریرہ
32:29رضی اللہ تعالی عنہ سے
32:30کہ حضور نے فرمایا
32:33یقول اللہ تعالی
32:35اللہ یہ فرماتا ہے
32:36اسی لئے اس کو حدیث قدسی
32:38قسمت الصلاة بینی و بین عبدی نصفین
32:43میں نے نماز کو
32:45اپنے اور اپنے بندے کے مابین
32:47آدھا آدھا تقسیم کر دیا
32:49اب یہاں تک تو جملہ ہے
32:52اللہ کا
32:52یہ ہے حدیث قدسی
32:53اب آگے جو ہے نریشن
32:56اس کی جو ہے
32:56حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے ہے
32:58یعنی خبر دے رہے ہیں
33:00اللہ کی طرف سے ہی
33:02ایسے تو تمام احادیث ہی گویا
33:04کہ ہم سمجھتے ہیں
33:04انسپارٹ تو اللہ کی طرف سے ہی ہے
33:06لیکن یہ کہ جہاں سراحت ہو
33:08کہ اللہ کہتا ہے
33:09وہ حدیث قدسی ہے
33:11تو یقول اللہ تعالی
33:13قسمت الصلاة بینی و بین عبدی نصفین
33:16یہاں تک تو حدیث قدسی ہے
33:18اب دوسری عام حدیث ہے
33:20اذا قال العبد
33:23الحمد للہ رب العالمین
33:25یقول اللہ تعالی
33:26ہمیں دنی عبدی
33:27جب بندہ کہتا
33:30الحمد للہ رب العالمین
33:32پروردگار کہتا ہے
33:33میرے بندے نے میری حمد کی
33:34جب بندہ کہتا ہے
33:38الرحمن الرحیم پروردگار فرماتا ہے
33:40سنا علی عبدی
33:42میرے بندے نے میری سنا کی
33:45بڑی تعریف کی
33:46جب بندہ کہتا ہے
33:48مالک یوم الدین
33:49اللہ فرماتا ہے
33:50مجدنی عبدی
33:52میرے بندے نے
33:54میری بڑی بزرگی بیان کی ہے
33:55تمجید کی ہے
33:57پھر جب بندہ کہتا ہے
34:00اللہ فرماتا ہے
34:03یہ ہیں میرے اور میرے بندے کے درمیان
34:13یہ تو معاہدہ ہے نا
34:15معاہدے میں تو دو فریض جگڑے جاتے ہیں
34:18بند جاتے ہیں
34:20یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہیں
34:24اور میرے بندے نے جو طلب کیا میں نے دیا
34:27اس لیے کہ اس میں طلب بھی تو ہے
34:29یاک نستعین
34:30تیری مدد چاہتے ہیں
34:32یہ طلب ہیں
34:34اسی کی شرعہ ہے جو آخری تین آیتیں ہیں
34:38پروردگار ہم تیری مدد چاہتے ہیں
34:40پروردگار ہم تیری بندگی کرتے ہیں
34:42ہم کریں گے
34:43اور تیری مدد چاہتے ہیں چاہیں گے
34:47اگر حال میں اس کا ترجمہ کریں گے
34:52زمانہ حال کے اعتبار سے
34:53اس لیے کہ فعل مدارہ میں تو دونوں موجود ہیں شامل ہیں
34:55تو یہ ایک اعتراف ہے
34:58اظہار حال ہیں
34:59اللہ کرے کہ وہ واقعتاً صحیح اظہار حال ہو
35:03ہم واقع اللہ کی بندگی کرتے ہوئے یہ کہیں
35:06کہ یاک نعبد
35:06ورنہ اگر ہماری اصل صورت حال سے وہ مطابقت نہ رکھتا ہو
35:12تو پھر تو ایک طرح کا جھوٹ ہو جائے گا
35:16غلط بیانی ہو جائے گا
35:19یاک نعبدو تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور مستقبل میں کیجئے کریں گے
35:26یہ ہے اہد
35:27تیری ہی مدد چاہتے ہیں
35:31تجھ ہی سے مدد طلب کرتے ہیں
35:32تجھ ہی سے مدد چاہتے رہیں گے
35:35اس کے لئے فرمایا
35:36اس حدیث میں اس کو ایک ہی جملے کو لیا گیا ہے
35:49ایک ہی جملے کی حیثیت سے
35:51جب بندہ یہ کہتا ہے
35:52تو اللہ فرماتا ہے
35:54یہ خالص میرے بندے کے لئے ہے
35:58اس بندے نے ایک درخواست پیش کی ہے
36:01اور میں نے گرانٹ کی وہ اپلیکیشن
36:04وہ ریکویسٹ گرانٹڈ ہم نے دے دی
36:07ولی عبدی معصاد
36:08یہ ہے اس کی تاثیر کا عالم
36:11بشرتے کے معاملہ وہ شعور کے ساتھ
36:15بشرتے کے مطابقت ہو ظاہر اور باطن کی
36:19بشرتے کے مطابقت ہو قول اور فیل کی
36:24تو اس کا اتنا اوچا بقام ہے
36:27کہ ایک ایک جملہ ادھر ادا ہوا
36:29ادھر اللہ کی طرف سے
36:31رسپانسبل رہی ہے
36:33افلاق سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
36:36اٹھتے ہیں ہجاب آخر
36:37کرتے ہیں خطاب آخر
36:39یہ خطاب ہے مخاطبہ ہے مقالمہ ہے
36:42یہ ہے اصل نماز
36:43اسی لئے اسی کو کہا گیا نماز
36:46اور مطابس سے آگے بڑھئے
36:49ذکر کی ایک اور شکل بھی ہے
36:53اور وہ ذکر عملی ہے
36:56ایک تو ہم نے کہا اللہ اکبر
37:00اللہ بہت بڑا ہے سب سے بڑا ہے
37:03یہ جیسا کہ میں نے ارز کیا
37:05ایک اعتبار سے تو ذکر غیابی ہو گیا
37:07دوسرے یہ کہ یہ ایک سکری
37:11لسانی ذکر ہے
37:13ہم نے کہہ دیا
37:14ایک ہے اسی کے ساتھ
37:18ایک عملی
37:19دیمانسکریشن
37:20جب یہ کہتا ہوا
37:23انسان سیدھا سیدھے میں گرتا ہے
37:25تو در حقیقت یہ
37:27اس اللہ اکبر کی تعمیل ہو
37:29لہذا نماز میں
37:32جہاں ذکر غیابی بھی ہے
37:35سورہ فاتحہ کی پہلی تین آیات
37:38جہاں از ذکر کا حصہ بھی ہے
37:41کچھ نہ کچھ قرآن آپ پڑھیں گے اس میں
37:43پھر یہ کہ ذکر حضوری اور ذکر خطابی بھی ہے
37:47کہ آپ نے اللہ سے عہد و پیمان کیا
37:51قول و قرار کیا استدعا کی
37:52اس کے ساتھ ہی ذکر عملی بھی ہے
37:56کہ جھکنا اللہ کی تعظیم
37:59تعظیم میں انسان جھکتا ہے
38:01آپ اپنے کسی مدرگ سے
38:03جب ملاقات کرتے ہیں
38:05تو جھک کر سلام کریں
38:06تھوڑا سا جھکنا زیادہ جھکنے کی تو
38:09اجازت نہیں ہے
38:10لیکن یہ کہ تھوڑا سا خم آتا ہے
38:13یہ بھی طبیعت کی بات ہے
38:15میں سمجھتا ہوں فطرت میں جیسے شکر ہے
38:17ویسے ہی اس قدر تعظیم تو فطرت انسانی میں موجود ہے
38:20آپ استاد کے سامنے آئیں گے
38:23تھوڑا سا خم کھائیں
38:24آپ اپنے کسی
38:26بڑے بدر ورشتے دار کے سامنے لیں گے
38:29تو تھوڑا سا خم لا محالہ ہو جائے
38:30یہ در حقیقت
38:33اس آپ کے فکر کی ایک عملی تعبیر
38:35اس کا عملی بظہر ہے
38:37کہ آپ نے اس حسنی کی تعظیم کی ہے
38:39اس کی عظمت کا اقلار اور اقراف کیا ہے
38:42یہی تعظیم ہے اللہ تعالیٰ کی
38:44کہ جس میں پہلا درجہ ہے رکوع
38:48جھکے آپ
38:49اللہ اکبر کہہ کر چھکے
38:50اور اس کے بعد پھر اس کا جو
38:54آخری درجہ ہو سکتا ہے
38:57وہ سجدہ ہے
38:59جس میں کہ انسان نے جب اپنی پیشانی زبین پر ٹکا دی
39:02تو گویا کہ
39:04اس نے اپنی انانیت سے
39:07اگر یہ شعور کے ساتھ ہوا ہو
39:10تب میں بات کہہ رہا ہوں
39:12تو گویا کہ اس نے اپنی انانیت سے
39:15کامل دستبرداری اختیار کر کے
39:17اور اپنے آپ کو اپنے رب کے قدموں میں ڈال دی
39:21یہی وجہ ہے کہ
39:22حضور نے اس کو تعبیر فرمایا ہے
39:24کہ جب سجدہ کرو تو
39:26یوں محسوس کرو کہ
39:27تم نے اپنا سر
39:28اپنے رب کے قدموں میں رکھ دی
39:30یہ کیفیت ہو نہیں جائے
39:33اور چونکہ میں نے ابھی ارس کیا
39:36کہ یہ در حقیقت انسان کی انانیت
39:38میں میری مرضی میری خواہش میری پسند
39:41میری عقل میری منطق
39:43میرا چوائس میرا اختیار
39:47یہ سب دینے ہی تو در حقیقت
39:49جو ہمارے اندر ایک مزمر ہے شیطنت
39:53اس شیطنت کا مظہر یہی تو ہے
39:56جب اس کو انسان اپنے ہاتھوں
39:59اپنے رب کے قدموں میں رکھ دیتا ہے
40:00تو در حقیقت اسی لیے اس کے تعبیر کیا گیا
40:04کہ اقرب ما یکون العبدو
40:07الہ رب بھی فی السجود
40:08بندہ اپنے رب سے قریب ترین جو ہوتا وہ سجدے میں ہوتا
40:14بشرت ہے کہ وہ سجدہ
40:18باقی سجدہ
40:20اس میں حقیقت یہ ہے کہ اقبال کا وہ شیط
40:23بڑی صحیح تعبیر ہے
40:26وہ سجدہ روح زمین جس سے کانپ جاتی تھی
40:29یہ ہے سلمہ تعبیر
40:32اسی کو آج پرستے ہیں ممبر و محراب
40:35سجدوں پر سجدے اور رکعتوں کے ڈھیر لگ گئے ہوں
40:39اور سترہ رکعتیں پوری نماز عشاء کی انسان نے ادا کی ہوں گن گن کر
40:43اور سترہ رکعتوں میں آپ کو معلوم ہے چوتیس تو سجدے ہوئی گئے
40:47تو سجدوں پر سجدے اور رکعتوں کے ڈھیر لیکن یہ کہ اگر وہ
40:52کیفیت آپ کے صحیح صحیح اکاسی نہیں کر رہی ہے آپ کے ذہن کی
40:57آپ کی نفسیاتی کیفیت کی آپ کی قلبی کیفیت کی آپ کے شعور کی
41:02تو پھر ٹھیک ہے سواب تو ملے گا اس نماز سے بھی
41:06اس لیے کہ سواب کرنا ملنا تو ظلم ہوگا
41:09سوائے ایک بات کہ اس میں اگر کوئی ریاکاری ہے دوسروں کو دکھانے کے لیے
41:15نماز پڑھی گئی ہے تو ریاکاری تو زیرو کے معنی دے
41:19کہ اس سے جو شہ ضرب کھاتی ہے زیرو ہو جاتی ہے
41:21ایک کروڑ کی تعداد عدد کو آپ زیرو سے ضرب دے زیرو ہوگے
41:26تو ریاکاری تو زیرو کر دینے والی شرک
41:28بلکہ زیرو ہی نہیں کرتی وہ شرک تک پہنچا جاتی ہے
41:32جس نے دکھانے کے لیے نماز پڑھی اس نے شرک کیا
41:43جس نے دکھانے کے لیے روضہ رکھا انہیں شرک کیا
41:46جس نے دکھانے کے لیے صدقہ خیرات کیا انہیں شرک کیا
41:49لیکن یہ کہ اگر یہ بات نہیں ہے
41:52اگر ریاکاری نہیں ہے کوئی بدنیت ہی نہیں ہے
41:56تو ایک شخص نے وقت نکالا ہے
41:58اسی وقت میں وہ اپنا کوئی اور کام کر سکتا تھا
42:00کوئی دو چار پیسے کما سکتا تھا
42:03کوئی اور دھندہ دنیا کا جو ہے کرتا
42:05لہذا اگر وہ نہیں ہے ریا نہیں ہے
42:08تب اس کا عجر تو لازم
42:09اس نے کچھ نے کچھ ڈیووٹ کیا ہے
42:12کچھ نے کچھ سیکریفائیس کیا ہے
42:13کچھ نے کچھ قربانی نہیں ہے
42:15لیکن یہ کہ پھر وہ نماز یہ نہیں ہے
42:17وہ سجدہ روح زمین جس سے کام جاتی تھی
42:21اسی کو آج ترستے ہیں منبر و محراب
42:23وہ سجدہ واقعتا انسان
42:26اشرف المخلوقات
42:29وہ جب اپنے اس گہر شعور اور احساس کے ساتھ سربا سجود ہوتا ہے
42:34تو یہ ہے اقرب ما یکون العبدو الاللہ فی السجود
42:39قریب ترین جو بندہ ہوتا ہے اللہ سے
42:41وہ سجدہ کی حالت ہے
42:42یہ میں نے تین چیزوں کے حوالے سے
42:46اب آپ کے سامنے باتیں رکھی ہیں
42:47کہ پہلی منزل معرفتِ رب کا حصول
42:51اللہ پر ایمان
42:54اور شکرِ خداوندی
42:57اس کی لذت کا حاصل ہو جائے
43:00اللہ پر ایمان
Be the first to comment
Add your comment

Recommended