Skip to playerSkip to main content
  • 2 days ago

Category

😹
Fun
Transcript
00:00اصل موجزہ کسی کہتے ہیں جسے کوئی نبی چیلنج کے ساتھ پیش کرتا ہے
00:05کہ یہ ہے میری رسالت کا ثبوت آؤ مقابلہ کر لو
00:09حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جو اصل موجزے تھے وہ دو تھے
00:13ایک اصحا جس کا کہ مقابلہ کیا آپ کو معلوم ہے
00:17کہ فیرون نے تمام جادوگرد تھے پورے مملکت کے انہیں جمع کیا اور مقابلہ کیا
00:22تو جس چیز کو کہ پیش کیا جائے چیلنج کے ساتھ
00:26کہ آؤ تو مقابلہ کر لو
00:28وہ اصل موجزہ ہوتا ہے اس نبی اور رسول کا
00:31تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اصل موجزہ
00:34یعنی موجزات آپ یہ مغالطے میں مطلع نہ ہو
00:36میں بقیہ موجزات کی نفی نہیں کر رہا
00:38یہ واقعات اپنی دگا حق ہیں
00:40کہ حضور کو پتھر سلام کرتے تھے
00:43حضور صلی اللہ علیہ وسلم
00:45جس خجور کے تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے
00:48جبکہ ابھی مسجد نبی میں ممبر نہیں بنا تھا
00:51جب تعداد زیادہ ہو گئی مسلمانوں کی
00:53اور ضرورت محسوسری کے ذرا بلند مقام پر کھڑے ہو کر آپ خطبہ اشارت فرمائے
00:57تو پھر وہ ممبر بنا کر رکھا گیا
00:59پہلے مرتبہ جب آپ ممبر پر چھڑ رہے تھے
01:03خطبہ دینے کے لیے
01:05تو اس خجور کے سوکھے تنے میں سے ایسی آواز آئی
01:08جیسے کوئی بچہ پلک پلک کر رہا ہو
01:10کہ وہ سعادت جو مجھے حاصل رہی تھی آج تک میں محروم ہو گیا
01:14تو یہ انبیاء کا مقام ہے
01:16مولانا روم نے اسی لیے کہا ہے
01:18فلسفی اور عقلیت پرست انسان
01:27وہ تو حنانا کا انکار کر دے گا
01:29کیسے ممکن ہے سوکھا تنا اور اس کے اندر سے بچے کی طرح بلکنے کی آواز آئے
01:32لیکن یہ اس لیے کہ وہ انبیاء کے خصوصی احوال جو ہیں ان کو جانتا نہیں
01:36اس قسم کے خرط عادت واقعات حضور کی زندگی میں بھی بے سمار ہوئے
01:41لیکن حضور کا وہ موجزہ جس میں تحدی کے ساتھ
01:45چیلنج کے انداز میں کہا گیا کہ آؤ مقابلہ کرو
01:48وہ صرف اور صرف قرآن ہے
01:50چنانچہ آپ سورہ بن اسرائیل میں دیکھیں گے
01:53اے نبی چیلنج کر دیجئے
02:03اگر تمام انسان اور تمام جن مل کر یہ چاہے
02:06کہ اس قرآن جیسے کوئی تصریف کر دیں
02:08تو چاہے وہ ایک دوسرے کا کتنی بھی اس میں مدد کریں
02:11اور تعامل کریں
02:12وہ ہر کس قرآن جیسی کتاب تصریف نہیں کر سکتے
02:15اس سے آگے بڑھ کر یہ بات کہی گئی
02:18اچھا پورا قرآن نہیں لا سکتے
02:20اس قرآن کی طرح کی دس صورتیں ہی تصریف کر لو
02:24جب اس کا بھی جواب نہیں دیا گیا
02:27تو جسے کہتے ہیں برسبیل تنزل
02:29اور پنجابی میں کہتا ہے کہ برے کو گھر تک پہنچانا
02:33وہ برے کو گھر تک پہنچانے کی فرمائے
02:36ایک صورتی بنا لاؤ
02:37یہ سورہ حود میں اور سورہ یونس میں یہ مضمون آیا
02:40اور پھر سورہ بقرہ میں
02:43ہجرت کے بعد جو پہلی سورت نازل ہوئی
02:45اس میں پھر اس کو دورا دیا گیا
02:47کہ اگر تمہیں کوئی شک ہے
02:58اس کتاب کے بارے میں جو ہم نے نازل فرمائی ہے
03:00شک کیا ہوگا
03:02شک اسی بات میں ہوگا
03:03کہ شاید محمد کا اپنا کلام ہے
03:05صلی اللہ علیہ وسلم
03:06یا کوئی اور انسان ہے جو انہیں سکھا پڑھا رہا ہے
03:09اگر تمہیں اس نویت کا کوئی شک ہے
03:11تو اس جیسی ایک صورت بنا لاؤ
03:14فَاتُو بِسُورَةٍ مِّمْ مِسْلِ
03:17اور نوٹ کیجئے گا
03:18صورت العصر بھی صورت ہے
03:19صورت القوصر بھی صورت ہے
03:22تین آیات بھی اگر ایسی
03:24تم تصنیف کر کے لے آؤ
03:25تب تو تمہیں کچھ شک کرنے کا حق حاصل ہوگا
03:28اور اگر نہیں کر سکتے
03:29تو جان لو
03:30فَإِلَّمْ تَفَعَلُوْ وَلَنْ تَفَعَلُوْ
03:34پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو
03:35اور ہرگز نہیں کر سکوگے
03:38ذرا چیلنج کا انداز دیکھئے
03:40کہ ہرگز نہیں کر سکوگے
03:42فَتَّقُ النَّارَ اللَّتِي وَقُودُهَ النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ
03:46درو اس آگ سے
03:46جس کا ایندل بنیں گے انسان اور پتھر
03:49اب اس بات کو سمجھئے
03:50کہ تاریخی حقیقتت ہے یہ
03:52جس کا کوئی کافر انکار نہیں کر سکتا
03:54کہ وہ کوئی شخص اس چیلنج کو
03:56قبول کرنے کی جورت نہیں کر سکا
03:58اگر جھوٹ موٹ کو بھی
04:00کوئی کھڑا ہو جاتا
04:01اور کہتا کہ ٹھیک ہے میں نے یہ ایک صورت بنائی ہے
04:04اور میرا دعویٰ یہ ہے کہ یہ قرآن جیسی ہے
04:06تو ایک کنٹروورسی تو پیدا ہو جاتی نہ
04:09کچھ لوگ چاہے کہتے کہ نہیں
04:11یہ قرآن کے
04:12سطح کی نہیں ہے
04:14لیکن یہ کہ اس کا دعویٰ تو ہو جاتا
04:16لیکن تاریخ یہ بتا رہی ہے
04:18کہ سرے سے کسی شخص نے اس کی جورت نہیں کی
04:20کس درجے وہ قرآن سے مروب ہوئے
04:23تو حضور کا سب سے بڑا موجزہ
04:25جو آج تک زندہ ہے
04:27اس کو ذہن میں رکھیے
04:28میں نے جو حضرت موسیٰ حضرت عیسیٰ کے موجزات گنوائے ہیں
04:31وہ در حقیقت
04:33ان کی اپنی ذات کے ساتھ تھے
04:35ید بیضہ
04:37موسیٰ کے ساتھ تھا
04:39موجزہ اس وقت تھا جب موسیٰ کے ہاتھ میں تھا
04:42اس کے بعد دعی سو برس تک
04:43وہ سندو کے سکینہ جو ہے
04:45تابوت سکینہ
04:46اس میں وہ اسہ رکھا رہا
04:48لیکن اب وہ موجزہ نہیں تھا
04:49وہ سوکھی رکڑی تھی
04:50اس کے سوا کچھ نہیں
04:51تو تمام انبیاء اور رسول کے موجزے ختم ہو گئے
04:55وہ ان کی ذات کے ساتھ تھے
04:57محمد الرسول اللہ کی رسالت دائمی ہے
05:00تا قیام قیامت
05:01لہذا موجزہ بھی آپ کا دائمی ہے
05:03وہ موجزہ آج بھی موجود ہے
05:05البتہ میں ادھر ضرور توجہ دلاؤں گا
05:08کہ قرآن مجید کے اعجاز کے تین پہلو ہیں
05:11پہلا پہلو اور زیادہ تر
05:14اسی کی طرح توجہ زیادہ ہوئی ہے
05:15وہ ہے قرآن کی
05:18فساحت
05:19بلاغت
05:20عدبیت
05:21اس کی چاشنی
05:22لائر بیت ہے کہ اس کا شعور اور ادراک صرف عربوں کو ہو سکتا ہے
05:27بلکہ میرے خیال میں
05:29ناراض نہ ہو اہل عرب
05:31تو آج کی عربوں کو بھی نہیں ہو سکتا
05:33یہ اسی دور کے عرب
05:35ان کی اپنی جو اس وقت کی زبان تھی
05:37اس زبان میں فسحا
05:40بلاغا
05:40شعرا
05:41خطبا
05:42ان کو اتنا زون تھا
05:44کہ وہ باقی پوری دنیا کو کہتے تھے
05:45یہ گونگے ہیں
05:46بولنا ہمیں آتا ہے
05:47خطیب ہم ہیں
05:48شائر ہم ہیں
05:49خطبہ ہم دے سکتے ہیں
05:51باقی سب تو عجمی ہیں
05:53گونگے ہیں
05:54ان کے اندر نہ فساحت ہے
05:56نہ بلاغت ہے
05:57نہ ان کے کلام میں چاشنی ہے
05:58نہ اس کے اندر کوئی شکو ہے
06:00یہ دعویٰ جنہیں تھا
06:03جب ان کے موں بند ہو گئے
06:04قرآن کو سننے کے بعد
06:06کہ اس کلام کا
06:08کوئی مقابلہ ممکن نہیں ہے
06:10جو ان کے سبع مولقہ کے شعورانے سے
06:12آخری شاعر
06:13وہ ایمان لے آئے
06:15اس کے بعد جب ان سے کہا گیا
06:17کہ اب آپ شعر نہیں کہتے ہیں
06:19حضرت عمر نے ایک مرتبہ
06:20ان سے سوال کیا
06:21کیا بات ہے
06:21اب آپ نے شعر کہنے چھوڑ دئیے
06:24تو ان کا جواب یہ تھا
06:25اب بعد القرآن
06:26کیا اب قرآن کے بعد بھی
06:28اس کا امکان ہے
06:29کہ کوئی شخص
06:29اپنی فساحت اور بلاغت
06:31کا کوئی اظہار کرنا چاہے
06:32یہ تو فساحت اور بلاغت
06:34کی ایک میراج ہے
06:35کہ جس تک کے
06:35اب کسی انسان کے رسائی ممکن نہیں
06:37تو فساحت اور بلاغت
06:39جو ہے قرآن کے
06:40اس کی عدبیت
06:41در حقیقت
06:42اس کا ادراک تو ہو سکتا ہے
06:44صرف اہل زبان کو
06:45ہم لوگ جو ترجموں سے پڑھتے ہیں
06:47چاہے کتنی ہی گرامر پڑھ لیں
06:49کتنی سرفو نہ پڑھ لیں
06:50باقیہ یہ ہے
06:51کہ وہ جو ایک ہوتا ہے
06:53نفس پر جب نگلی آتی ہے
06:54تو جو ایک آپ کو فیل ہوتی ہے
06:57وہ فیل ہم جو عجمی لوگ ہیں
06:59جن کی مادری زبان عربی نہیں ہے
07:02وہ قرآن مجید کی فساد اور بلاغت
07:04کو اس طور سے نہیں سمجھ سکتے
07:05جیسے کہ اہل زبان سمجھ سکتے ہیں
07:08اور خاص طور پر جیسے کہ
07:10اس زبانے کے اہل زبان نے سمجھا
07:12آج چونکہ عربی زبان
07:14ویسے تو
07:14جو اس کی فسیح لینگویج ہے
07:16وہ جو کی تُو اپنی اصل پر قائم ہے
07:19اور وہ اسی قرآن کے دفین
07:20اور قرآن کے صدقے قائم
07:21ورنہ دنیا میں کوئی دوسری زبان نہیں ہے
07:24کہ جو دیل ہزار برس تک
07:25اتنی پیور رہ جائے
07:27اس میں تبدیلی آتی ہے
07:29خود اردو جو ہے
07:30تین سو برس کی اردو
07:31دکن کی اردو
07:32ذرا اس کو کبھی پڑھئے
07:33تو آپ حیران ہوں گے
07:34کہ یہ اردو زبان ہے
07:35اور آج کی اردو کوئی اور ہے
07:37یہ صرف دو دھائی سو برس کے اندر
07:39یہ انقلاب اردو میں ہو چکا ہے
07:41عربی زبان
07:42پندرہ سو برس سے
07:44وہ قائم ہے
07:45اپنے اسی جگہ پر
07:45اور وہ صرف قرآن کا اعجاب
07:47اور قرآن کا صدقہ ہے
07:48لیکن باقی جو اصل میں
07:50بودھ جانے والی زبانیں ہیں
07:51وہ بہت بدل چکی
07:52لہذا تمام اہل عرب کے لیے بھی
07:55اب قرآن کے اس پہلو کو
07:57صحیح طور پر سمجھنا ممکن نہیں
07:59قرآن کی جو اعجاب کے دو پہلو ہیں
08:02وہ ہیں در حقیقت
08:04جو میری اور آپ کی توجہ کے خاص طور پر
08:06در حقیقت حقدار ہیں
08:08اور ہمیں ان کی طرف توجہ کرنی چاہیے
08:10بچ قسمتی سے
08:11اس کی طرف عام طور پر
08:12علماء نے توجہ نہیں کی
08:13اس کی صرف عدبیت ہی کا چرچہ ہوتا ہے
08:16اصل میں قرآن مجید
08:18علم انسانی کے میراج
08:21فکر فلسفہ
08:23حکمت
08:25قرآن کی عبدی حکمت
08:27قرآن کا عبدی فلسفہ
08:28قرآن انسانی مسائل کا جو حل دیتا ہے
08:31قرآن نے
08:33سوشل سائنسس میں
08:34جس جس طریقے سے رہنمائی کی ہے
08:37یہ دو پہلو ہیں اس کے اعجاب کے
08:39جس کی کہ آج ہمیں ضرورت ہے
08:42کہ ہم اس کا شعور اور ادراک حاصل کریں
08:43اس کے زمن میں میں خاص طور پر
08:45علامہ اقبال کا نام دینا چاہتا ہوں
08:47میرے نزدیک اس دور میں
08:49قرآن مجید کے اس اعجاب
08:51اور اس کے ایک موجزہ ہونے کے لیے
08:54سب سے بڑی دلیل
08:55علامہ اقبال کی شخصیت ہے
08:57وجہ کیا ہے
08:58کہ علامہ اقبال
09:00علماء کے طبقے میں سے نہیں تھے
09:02ظاہر بات ہے
09:03کہ جن کا
09:03پورا جو ہے
09:05جن کی زندگی گزرتی ہو
09:06قائل اللہ و قائل الرسول میں
09:07ان کے دلوں میں عزمت قرآن کی
09:10ان کے دلوں میں حضور کی محبت
09:12یہ تو سمجھئے کہ ہونی ہی چاہیے
09:14ان کے شب و روز اسی میں گزرتے ہیں
09:16لیکن یہ کہ ایک ایسا شخص
09:18جس کی تعلیم ہے کالیجوں کی
09:20یونیورسٹیوں کی
09:21جس نے مشرق اور مغرب کے فلسفے کھنگال دا دے
09:24وہ شخص اور وہ بھی اس دور میں
09:27جبکہ ہم پر مغرب سے مروبیت بہت شدید تھی
09:30آج تو وہ مروبیت بہت کم ہو چکی ہے
09:32آج تو ہمارا عام نوجوان جو ہے
09:35وہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا
09:37اس میں خود اعتمادی ہیں
09:39ہمارا بھی اپنا ایک باشی نظام ہے
09:41ہمارا اپنا ایک سیاسی نظام ہے
09:43ہمارا ایک اپنا سماجی نظام ہے
09:45ہماری اپنی سوشل ویلیوز ہیں
09:47آج کا نوجوان الحمدللہ
09:49اے یا اسلام کی وہ جد و جہود
09:51جو ہے وہ مرحلہ در مرحلہ
09:54بارحال آگے بڑھ دیئی ہے
09:56وقت لگے گا لیکن یہ کہ
09:57اس میں یقینا ترقی ہوئی ہے
09:59اسی کا مذہر یہ ہے
10:01کہ خود اعتمادی ہے
10:02ہم جانتے ہیں کہ اسلام
10:05ایک دین ہے مکمل دین ہے
10:06اس کے پاس زندگی کے تمام
10:08مسائل کا حل ہے
10:09لیکن یہ ہے آج
10:11انیس سو پچاسی کی بات
10:12علامہ اقبال اس صدی کے
10:15آغاز میں گئے ہیں یورپ
10:16جبکہ ہم محکوم تھے انگریز کے
10:19ایک حاکم قوم کے ہاں جا کر
10:22اس سے مروبیت کتنی شدید اس وقت تھی
10:24جو جاتا تھا
10:26اکثر اور بیشتر جو ہے
10:27واپس آتا تھا تو کھڑے ہو کر
10:28پشاپ کرنا ضروری سمجھتا تھا
10:30اس لیے کہ اس نے وہاں پر
10:31لوگوں کو یہی کرتے دیکھا
10:33ان کا لباس
10:34ان کی وضا قطع
10:35ان کی تہذیب
10:36ان کا تمتن
10:37ہر طرح سے ان کے گن گاتا ہوا
10:39ان کے لیے وہ
10:41بہت قصیدے جو ہیں تعریف کے
10:43کہتا ہوا آتا تھا
10:44لیکن ایک علامہ اقبال کی شخصیت وہ ہے
10:47کہ وہ یہ خود کہتے ہیں
10:49کہ میں اس آگ میں ڈالا گیا ہوں
10:51مثل خلیل
10:52مغربی تہذیب کے اس علاؤ میں
10:54مجھے اس طرح ڈالا
10:56اللہ نے جیسے کہ حضرت ابراہیم کو آگ میں ڈلوایا
10:58میں اس تہذیب کے اس علاؤ کے اندر سے ہو کر آ رہا ہوں
11:02اور میں نے یہ دیکھ لیا ہے
11:04کہ یہ تہذیب کھوکلی ہے
11:05اس کے اندر کوئی پائے داری نہیں ہے
11:08نظر کو خیرہ کرتی ہے
11:10تب چمک تہذیب حاضر کی
11:11یہ سن نائی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے
11:14اور دیار مغرب کے رہنے والوں
11:17خدا کی بستی دکا نہیں ہے
11:18کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو
11:20وہ اب ذرے کا معیار ہوگا
11:22تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کرے گی
11:25جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا
11:28لا پائے دار ہوگا
11:29اب آپ انتازہ کیجئے وہ شخص
11:31جو بنیادی طور پر فلسفی ہے
11:33فلسفے کا طالب ہے
11:34وہ جرمنی اور انگلستان میں
11:37جا کر فلسفے کھنگالنے کے بعد
11:39اسے اگر تسکین حاصل ہوئی
11:43اس کے جو علم کی پیاس تھی
11:45اگر اسے سیری حاصل ہوئی
11:46تو صرف قرآن کے ذریعے سے
11:48نہ کہیں جہاں میں اماں ملی
11:50جو اماں ملی تو کہاں ملی
11:52میرے جرم خانہ خراب کو
11:53تیرے عفوے بندہ نواز میں
11:55یہ وہ شخص ہے
11:57آخری زندگی میں ان کا کام
11:59صرف ایک رہ گیا تھا قرآن کی تلاوت
12:01بڑے بڑے فلسفی ملنے آتے تھے
12:03علامہ اقبال سے ملنے
12:04وہ سمجھتے تھے بڑی لائبریری ہوگی
12:07جیسے بڑے وکیل
12:08اس کے لائبریری آپ کو معلوم ہے
12:10کتنی جلدیں رکھی ہوگی
12:11خوبصورت جلدیں بنی ہوئی
12:12ایسے ہی کوئی بڑا فلسفی
12:14بڑا پروفیسر
12:15اس کی سٹڈی
12:16اس کی کتابیں
12:17بڑی برورکن ہونی چاہیے
12:19لیکن علامہ اقبال کے ہاں
12:20سب کتابیں اٹھوا دیتیوں
12:21صرف ایک کتاب رہ گئی
12:24اور سید نظیر نیازی کا نام
12:25آپ نے سنا ہوگا
12:26انہوں نے جب یہ گواہی دی ہے
12:28یہ واقعہ شاید آپ کے علم میں نہ آیا ہو
12:30یہ بہت اہم واقعہ ہے
12:32وہ یہ لکھتے ہیں
12:33کہ میں نے ایک مرتبہ علامہ سے پوچھا
12:35کہ کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں
12:37یا یہ خیال ظاہر کرتے ہیں
12:39کہ آپ نے اپنا فلسفہ خودی
12:40نٹشے سے لیا ہے
12:41کوئی کہتا ہے فلاں سے لیا ہے
12:43کوئی کہتا ہے فلاں سے لیا ہے
12:45کچھ آپ خود بتا سکیں گے
12:47کہ آپ کے فلسفہ خودی کی سورس کیا ہے
12:49تو علامہ نے کہا
12:51کہ اچھا کل فلاں وقت آ جانا
12:52تو میں تو میں لکھوا دوں گا
12:54دیکٹ کڑا دوں
12:55تو سید نظیر نیازی کہتے ہیں
12:57کہ میں بہت خوش ہوا
12:58کہ یہ سعادت میرے حصے میں آ رہی ہے
13:00کہ علامہ اقمال خود مجھے تحریر کرائیں گے
13:03کہ میرے فلسفے کی سورس کیا ہے
13:04میں نے کہاں سے اخص کیا ہے
13:07دوسرے روز وہ گئے
13:08حاضر ہوئے
13:09بڑے ہی ارمانوں کے ساتھ
13:10پینسل اور کاپی لے کر بیٹھے
13:12علامہ نے فرمایا
13:14ذرا قرآن مجید نکال لاؤ
13:15وہ قرآن مجید لاحران ہوئے
13:18یہ فلسفے کا سورس
13:20مجھے ڈکٹیٹ کرانے چلے تھے
13:21یہ قرآن مجید کہا رہے
13:22کہا کہ ذرا سورت الحشرف
13:25اس کا آخری رکو
13:26وَلَا تَكُونُوا قَلَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَانْسَاهُمْ أَنفُسَهُمْ
13:31اُلَائِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ
13:33اے لوگوں
13:34ان لوگوں کے مانن نہ ہو جانا
13:36جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا
13:37تو اللہ نے انہیں اپنی خودی سے غافل کر دیا
13:41اپنے آپ سے بیگانہ بنا دیا
13:43یہی ہیں لوگ جو فاسد ہیں
13:45اللہ میں نے کہا میرے فلسفے کی سورس یہ
13:48یہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں
13:51اس معنی میں میں کہتا ہوں
13:53کہ اس دور میں
13:53اللہ میں اطمال کی شخصیت کو
13:55میں اجاز قرآن کا
13:57سب سے بڑا مذہر سمجھتا ہوں
13:58ایک شخص بیسویں صدی کا
14:00بیسویں صدی عیسویں کی شخصیت
14:02اور پھر یہ کہ وہ
14:04کہیں مسجد اور کسی بدرسے کے ماحول میں
14:07پلا بڑھا نہیں ہے
14:08بلکہ اسکولوں اور کالجوں میں
14:10اور یونیورسٹیوں میں
14:10اور صرف ہندوستان میں نہیں
14:12انگلیستان اور جرمنی کی
14:13یونیورسٹیوں میں رہا
14:14جس نے اپنا لوہا منوایا ہے
14:16وہ شخص اگر یہ کہتا ہے
14:18کہ میرے لیے فکر کی بنیاد
14:20میرے فلسفے کی سورس
14:22میری تمام سوچ کی رہنمائی
14:24جو ہے وہ اس کتاب نے کی ہے
14:25تو معلوم ہوا کہ
14:26واقعاً یہ قرآن مجید
14:28آج بھی موجزہ
14:29یہ بات تو ہوئی
14:31فلسفے اور فکر کے اعتبار سے
14:32دوسرا پہلو جو
14:34اپلائیڈ پہلو ہے
14:35اس دور کے اعتبار سے
14:36وہ اہم تر ہو گیا ہے
14:37انسان کے لیے جو بیچیدہ
14:40تمتنی مسائل ہیں
14:41سیاسی مسائل کو کیسے حل کیا جائے
14:44معاشی مسائل کا حل کیسے ہو
14:46سماج میں توازن کیسے ہو
14:49مرد اور عورت کے درمیان
14:51توازن کیسے ہو
14:53ہوتا کیا ہے
14:54یا عورت بھیڑ بکری کی طرح کی
14:56ملکیت بن جاتی
14:57ہمارے ہاں اردو میں جو اس کا
14:59بہاورہ ہے کہ جوتی کی نوک
15:00یہ اس کی حیثیت ہو جائے گی
15:03یا دوسری طرف عورت
15:05کروپیٹرا بن کر
15:06قوموں کی قسمتوں سے کھیلے گی
15:08دنیا میں یہ دو انتہائیں ہوئی ہیں
15:10کہاں دکتہ عدل کہاں ہیں
15:12کیسے بیلنس جو ہے سٹرائک کیا جائے
15:15مردوں کے حقوق
15:16اور فرائز
15:17اور خواتین کے حقوق
15:18اور فرائز
15:19اس میں صحیح ترین
15:20ایکویشن ہے کیا
15:21اسی طریقے سے
15:23فرد اور اجتماع
15:24فرد اور ریاست
15:26یا تو یہ کہ
15:28انسان کی انفرادی آزادی
15:29اتنی جا رہی ہے
15:30مادر پدر آزاد
15:31جس کا مظر یہ ہے
15:33کہ آج انگلستان میں
15:34دو مرد بھی
15:35میاں اور بیوی کی حیثیت سے
15:36رہ سکتے ہیں
15:37قانون تسلیم کرے گا
15:38حجبن وائف
15:39ان کو وہی حقوق حاصل ہو
15:41یہ ہے وہ آزادی ہے
15:43اور یا پھر یہ ہے
15:44کہ جو روس میں ہے
15:46یا دوسرے ممالک میں ہے
15:47کہ آزادی بالکل ختم
15:48اور معلومہ
15:50ایک ٹوٹلیٹیرین سوسائیٹی ہے
15:51مستبید دانہ نظام
15:52ان کے درمیان
15:54نقطہ عدل کہاں ہے
15:55اسی طرح سرمایہ اور محنت
15:57اگر ذرا سا سرمایہ کو
16:00چھوٹ ملتی ہے
16:00وہ مزدور کا خون چوستا
16:02اور اس کا حق
16:04اس کو نہیں دیتا
16:05اقبال نے بہت
16:06خوضورت انداز میں کہا ہے
16:08کہ خاجہ از خون رگے
16:10مزدور سازد لال ناب
16:12از جفائے دہ خدایا
16:14کشت دہقانا خراب
16:16انقلاب انقلاب ہے انقلاب
16:18ایک طرح سرمایہ دار ہے
16:20جو مزدور کی رگوں میں سے
16:21خون نہیں چوڑ کر
16:22سرخ شراب کا پیمانہ
16:24لے کر بیٹھا ہوا ہے
16:25وہ در حقیقت
16:26مزدور کا خون ہے
16:27جو پی رہا ہے
16:27ایک طرف
16:29وہ زمیدار اور جاگیردار ہے
16:31جو کاشتکار کا خون
16:32جو ہے چوس رہا ہے
16:33تو یہ
16:34یا تو یہ انتہا ہے
16:36اور یا یہ ہے
16:37کہ اگر ذرا آپ
16:39مزدور کو
16:39یا سرمایہ
16:40کارکن کو
16:41تحفظ دیجئے
16:43تو وہ کام نہیں کرتا
16:44ہمارے ہم پچھلے دور میں
16:46یہ ہی ہوا تھا
16:47میں یہ برملہ کہتا ہوں
16:48آج بھی آکے سامنے کہہ رہا ہوں
16:50کہ بھٹو نے
16:50واقعہ یہ
16:51بہت بڑا کارنامہ
16:53سرانجام دیا تھا
16:54اس نے مزدور کو
16:55ایک سیلف رسپیکٹ دی تھی
16:56کاشتکار کو
16:58اپنی عزت کا حساس دیا تھا
16:59کہ میں بھی انسان
17:00میرے بھی حقوق تھے
17:01لیکن نتیجہ
17:03اس کا نیگٹیو نکلا
17:04مزدور نے کام کرنا چھوڑ دیا
17:06معیشت کی گاڑی ختم ہو گئی
17:08وہ چیز کے جو متوازن ہو
17:10جس میں مزدور کو
17:12اس کا حق مل رہا ہو
17:13اور پسینہ خوشک ہونے سے پہلے
17:15اس کی جائز مزدوری
17:16اس کو مل گئی ہو
17:17جس میں کہ انسان
17:19کسی سرمایہ دار کی رہیت
17:21بن کر درہ جائے
17:22دوسری طرف یہ
17:23کہ سرمایہ کے لیے بھی
17:25جو اس کا صحیح ہے
17:26کہ اس کو انسینٹیو ملے
17:27وہ میدان میں آئے
17:28اس کے اندر
17:29رسک لینے کے
17:30جو ہے وہ
17:31صلاحیت پیدا ہو
17:33ان دونوں چیزوں کو
17:34کیسے متوازن کیا جائے
17:35واقعہ یہ ہے
17:37کہ یہ ہے وہ پیچیدہ مسائل
17:38جن کا حل قرآن میں ہے
17:40ہماری بدقسمتی کیا ہے
17:43کہ ہم نے خود ان چیزوں کے لیے
17:45دوسروں کے سامنے جھولی پساری ہوئی
17:47ہم دوسروں سے بھیگ ماند رہے ہیں
17:50ہمارا حال کیا ہوا تھا
17:51اس صدی کے شروع میں
17:52مصطفیٰ کمال پاشا نے
17:54جب ترکی میں
17:56اسلام کے آئلی قوانین بھی
17:58منسوخ کیے
17:59نوٹ کیجئے اس کو
18:00یہ اسی صدی کے وہ صدمے ہیں
18:02جو ہم نے اٹھائے ہوئے ہیں
18:03اور گاہے گاہے باز خواہی
18:05قصہ پاری نرہ
18:06دادا خواہی داشتنگرداغ
18:07خائسی نرہ
18:08اس صدی میں کیا نہیں ہوا
18:10عربوں کی ریولٹ ترکوں کے خلاف
18:13ان کے پیٹ میں جو خندر گھوپا
18:15اور ایک انگریز
18:16ایک کرنل لارنس کی
18:18وہ ساری شرارت
18:20اس کے نتیجے میں
18:21ایک عظیم مملکت عثمانیہ
18:24سلطنت عثمانیہ
18:25دی گریٹ آٹومان امپار
18:26اس کے چیتڑے اڑ گئے
18:28اور اس کے بعد
18:30وعدے کیے تھے عربوں سے
18:31کہ ہم تمہیں حکومت دیں گے
18:32ہوا کیا کہ
18:33ان کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کی
18:34اور تقسیم کر لیے
18:35مغربی سامرات کا دور شروع ہو گیا
18:38اس کا ایک رد عمل
18:39مصطفیٰ کمال پر
18:40اس درجے شدید ہوا
18:41اس نے ہر چیز
18:43جس کا تعلق عربوں سے تھا
18:45اس کو ختم کر دیا
18:46ملک پتر کر دیا
18:47عربی میں آزان نہیں ہوگی
18:48عربی میں نماز نہیں پڑھی جائے گی
18:50اور اسی کے زمن میں
18:52یہاں تک گیا
18:52کہ فیملی لاز بھی
18:54رومن لاز جو ہے
18:55وہ نافذ کی
18:56تو یورپ کے اخبارات
18:58نے اس وقت
18:59یہ تنس کیا تھا
19:00مسلمانوں پر
19:00یہ مسلمان عجیب قوم ہیں
19:02کہتے یہ ہے
19:04کہ ہمارے پاس
19:04دنیا کا بہترین ذاقہ ہے
19:06بہترین قانون ہے
19:08ہمارے قانون سے
19:09بہتر کسی کا قانون نہیں
19:10اور حال یہ ہے
19:12کہ فیملی لاز کے لیے بھی
19:14یہ ہم سے بھیگ مانگ رہے ہیں
19:16ہم سے وہ قوانین لے کر
19:18اپنے ہاں نافذ کر رہے ہیں
19:19آج بدقسمتی سے
19:22کہا لیے ہی
19:23آج ہم ان سے بھیگ مانگ رہے ہیں
19:26کہیں جمہوریت کی بھیگ ہے
19:28کہیں سوشلزم کی بھیگ ہے
19:30کہیں کسی اور
19:31سماجی نظام کی بھیگ ہے
19:33کہیں مرد اور عورت کی
19:34کامل مساواد کا ایک نظریہ ہے
19:36شانہ بشانہ چلنے والا فلسفہ ہے
19:38جو خالص مغرب کی تحضیب کی ایک بھیگ ہے
19:41جو مانگی جا رہی ہے
19:42کاش کہ آج قرآن کے
19:45اس اصل اجاز کی طرف
19:46جو اس کا اصل موجزہ
19:48اس دور کے لیے
19:49میں نے ارز کیا کہ اجاز قرآنی کا
19:51وہ موجزہ
19:53کہ وہ فصاحت اور بلاغت کی میراج ہے
19:56وہ یا تو اپریشیٹ کر سکتے اہلِ عرب
19:58اور اہلِ عرب میں سے بھی حقیقت میں
20:00وہ جو قدیم جاہلی شاعری کے جاننے والے ہیں
20:03جو بہت کم رہ گئے اب
20:05وہ جان سکتے ہیں
20:06کہ جب قرآن نازل ہوا
20:07تو کیوں زبانیں گنگ ہو گئی تھی
20:09کیوں کوئی ایک شخص
20:11جھوٹ موٹ کو بھی متعبی بن کر نہیں آسکا
20:13کہ یہ میں نے قرآن کے جیسی ایک کتاب
20:15یا قرآن جیسی ایک صورت
20:16یا قرآن کی طرح کے چند جملے
20:18میں نے موضوع کر دی ہیں
20:19لیکن دوسرا پہلو ہے
20:21فکر اور فلسفہ
20:22اس کے اعتبار سے
20:23جس کا سب سے بڑا ثبوت
20:24اس طور میں علامہ اقبال
20:25اور تیسرا پہلو ہے
20:27اسلامیکس سوشل سائنسز
20:29پولیٹیکل سائنسز
20:31اکنومکس
20:31سوشالوجی
20:32اس میں جو کچھ قرآن نے دیا ہے
20:34جو آج بھی انسان کی رہنمائی کے لیے
20:37بے اتنین نظام ہیں
20:38اس نظام کو ہم سمجھے
20:40اس سے دنیا کے سامنے پیش کریں
20:42تب در حقیقت قرآن مجید کا ایجاز سامنے آئے
20:45یہ دو پہلو تو میں نے ورز کی ہے
20:49کہ جو
20:50کسی غیر مسلم کو بھی نظر آئیں گے
20:53قرآن کا پریزرڈ ہونا
20:55اس کی انٹیگریٹی اوٹھنٹیسٹی
20:58یہ چیزیں وہ ہیں
21:00جو سب نے مانی
21:00قرآن کے ذریعے
21:03تاریخ انسانی کا عظیم ترین انقلاب پر پا ہونا
21:05یہ وہ بات ہے
21:07کہ جو کسی اندھے کو بھی دیکھنی پڑتی ہے
21:08اس حقیقت کا اعتراف دشمن کو بھی کرنا پڑتا
21:11میں یاد دلا دوں آپ کو
21:12ایج جی ویلز
21:14آپ نے نام سنا ہوگا
21:15سائنٹیفک فکشن میں اس کا بڑا ہونچا مقام ہے
21:18لیکن اس نے تاریخ نسل انسانی پر بھی دو کتابیں لکھی
21:22ایشارٹ ہسٹی آف دی ورلڈ
21:24اور ای کنسائز ہسٹی آف دی ورلڈ
21:26کنسائز ہسٹی آف دی ورلڈ میں
21:29وہ شخص
21:30حضور کے ذکر پر جب آتا ہے
21:32تو میں صرف ذکر کر رہا ہوں
21:34نقلِ کفر کفر نباشت
21:36اس نے حضور کی شخصیت پر بڑے رقیق حملے کیے
21:39بڑے گھٹیاں حملے کی
21:41حضور کی خاص طور پر
21:43تعددِ اس دواز کا جو معاملہ ہے
21:45یہ کڑوی گولی ان کے حلق سے اتر نہیں سکتی
21:48اس لیے کہ ان کا آئیڈیل ہے
21:50حضرتِ مسیح اور حضرتِ یحیاء
21:52جان دی بیپٹسٹ ان جیز ادف نظارت
21:54ان دونوں نے ایک شادی بھی نہیں کی
21:57تجربت کی زندگی بسر کی
21:59لہذا ایک شادی بھی ان کے نزدی
22:02گھٹیاں فیل ہیں
22:03تو حضور نے تو کی ہیں گیارہ شادیاں
22:05گیارہ نکاب کے
22:06یہ جو کڑوی گولی ہے
22:09یہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتی
22:10اس لیے میں انہیں معذور سمجھتا ہوں
22:12تو اس نے اس پہلو سے تو بڑے حملے کیے
22:15لیکن خطبہِ حجت الویدہ
22:18کی وہ جملے جو ہے تاریخی
22:19پورے کے پورے اس نے گوٹ کی ہیں
22:22کسی عرق کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت نہیں
22:37کسی عجمی کو کسی عرق پر کوئی فضیلت نہیں
22:39کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فضیلت نہیں
22:43سوائے تقوی کے
22:47تم سب کے سب آدم کی اولاد ہو
22:49اور آدم مٹی سے بنائے گئے
22:51یہ الفاظ اکر کہتا ہے
22:53کہ جہاں تک
22:55human fraternity, equality and freedom
22:57تین الفاظ
22:59نوٹ کیجئے
22:59انسانی حریت, انسانی مسابات
23:03انسانی اقوت
23:04کہتا ہے جہاں تک ان تین چیزوں
23:07کے بعض ہیں
23:08سرمنز کا تعلق ہے
23:10وہ تو دنیا میں پہلے بھی بہت کہے گئے
23:12عیسائی ہونے کے باوجود خاص طور پر نام
23:15لیتا ہے جیزوس آف نظارت
23:16سرمنز تو حضرت مسیح کے ہاں بھی
23:19بہت مل جائیں گے
23:20کہ تمام انسان برابر ہیں
23:21سب کو بھائی بھائی ہونا چاہیے
23:23سب انسان آزاد ہیں
23:24تمیزِ بندہ و آقا فسادِ آدمیت ہے
23:27لیکن وہ کہتا ہے
23:28کہ یہ ماننا پڑتا ہے
23:29تاریخ انسانی میں پہلی مرتبہ
23:32ان اصولوں پر ایک انسانی معاشرہ قائم کیا
23:35محمد نے صدر اللہ علیہ وسلم
23:37یعنی حضور کے ساتھ
23:39یہ معاملہ empty slogan کا نہیں ہے
23:41یہ صرف واضح نہیں ہے
23:43یہ صرف سرمنز نہیں ہیں
23:45یہ empty slogan نہیں ہیں
23:46ایک حقیقت
23:51ایک واقعہ کی شکل دی ہے
23:52محمد نے صلی اللہ علیہ وسلم
23:53وہ معاشرہ پیدا کیا
23:55جس میں انسانی اخوت
23:56انسانی مساوات
23:57اور انسانی حریت
23:59یہ تینوں اقدار
24:00بتمام و کمال موجود تھی
24:01یہی وجہ ہے
24:03اس صدی میں نوٹ کیجئے
24:04گاندھی جی
24:06موہنداز کرمچند گاندھی
24:08جس کو
24:09آج پوری دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہے
24:12عالم عرب میں بھی
24:13مہاتمہ گاندھی کی بڑی عزت ہے
24:15پندت نہرو کا کسی زمانے میں استقبال ہوا تھا
24:18ریاض میں
24:19تو ہمیں بہت غصہ آیا تھا
24:22کہ مرحمم بے رسول السلام
24:24ویلکم تو دی پرافٹ آف پیس
24:28یہ الفاظ تھے
24:29جن سے پندت نہرو کا استقبال ہوا تھا
24:31غصہ ہمیں بہت آیا
24:33یہ رسول کا رفض استقبال کر دیا
24:34انہوں نے
24:34بعد میں ہم نے سوچا بھائی
24:36رسول کے معنی ان کے ہاں
24:37ایلچی کے ہیں
24:38تو انہوں نے اس کو
24:40اپنے جو بھی غلطی میں سمجھا
24:42یا صحیح سمجھا
24:42اس کو چھوڑ دیجئے
24:43میں کوئی سیاسی گفتگو نہیں کرنا چاہتا
24:45انہوں نے سمجھا
24:46کہ یہ شخص اس وقت
24:47امن کا پیغامبر ہے
24:48لہذا اس کو ویلکم کیا
24:50بارال
24:52گاندھی جی کا جہاں تک معاملہ ہے
24:54آپ کے علمے ہیں
24:54کہ پوری دنیا میں
24:55اس شخص کی عظمت کو تسلیم کیا گیا ہے
24:58ہمارا معاملہ
24:59ہندوستانی مسلمانوں کا معاملہ
25:01یہ دوسرا ہے
25:02وہ تو آپ کو معلوم ہے
25:03کہ جوتا جسے کاٹتا ہے
25:05اسے پتا چلتا ہے
25:06کہ یہ جوتی کاٹ رہی ہے
25:08دیکھنے والے کو پتا چلے گا
25:09بڑا خوبصورت جوتا ہے
25:10بڑا ہندہ جوتا ہے
25:11کوئی اس میں سرابی نہیں ہے
25:12لیکن جی سے وہ پنچ کر رہی ہے
25:14اسے پتا ہے کہ یہ ہے کیا
25:16اس اعتبار سے
25:18ہمارا معاملہ لیتا ہے
25:19لیکن دنیا کو
25:20بہت خوبصورت
25:21اور بہت ہی آلہ
25:22اور بہت ہی اونچی شخصیت
25:23ایک نظر آتی ہے
25:24بہرحال ایک پہلو سے
25:25یقیناً ماننا پڑے گا
25:26اس کی عظمت کو
25:27کہ ہندو قوم کے لیے
25:29اور ہندوستان کے لیے
25:30اس کی آزادی کے لیے
25:31جو عظیم جد و جہود کی ہے
25:33اس میں کوئی شک نہیں
25:33میں اس وقت جو بات
25:35از کرنا چاہتا ہوں
25:36کہ انیس سو سیتیس کا تصور کی ہے
25:38انیس سو سیتیس میں
25:40آپ کو معلوم ہے
25:41انیس سو پینتیس میں
25:42قانون بنا تھا
25:43اور پہلی مرتبہ
25:45الیکشنز ہوئے تھے
25:46بردے صغیر میں
25:47نائنٹین تھرٹی سیون
25:48اور وہ ہوئے تھے
25:50صوبائی الیکشنز
25:51ان کے نتیجے میں
25:52وزارتیں قائم ہوئیں
25:54مسلم لیگ نے
25:55بائیکارٹ کیا تھا
25:56الیکشن کو
25:56لہذا پورے ہندوستان میں
25:59تمام صوبوں میں
25:59کانگریس کی
26:00وزارہ کی وزارتیں پڑی
26:01ہری جن اخبار میں
26:04ایک مقالہ لکھا تھا
26:05گاندی جی نے
26:05اس وقت
26:06جس میں کہ ان
26:07کانگریسی وزارہ کے سامنے
26:09نصیحت کے انداز میں
26:10یہ بات رکھی تھی
26:11کہ آج جب کہ
26:12آپ لوگوں کو
26:13اختیار مل رہا ہے
26:14اور حکومت
26:16یہ پہلی انسٹالمنٹ تھی
26:17جو انگریزوں نے دی تھی
26:18ہمیں
26:18سلف رول
26:19یا ہوم رول کی
26:20پہلی انسٹالمنٹ تھی
26:21تو جو بھی
26:22تمہیں اختیارات
26:23مل رہے ہیں
26:24اس میں میں
26:25تمہارے سامنے
26:25حجرت ابو بکر
26:26اور حجرت عمر
26:27کی مثال لکھتا ہوں
26:28یہ ہے وہ بات
26:30کہ جادو وہ
26:31جو سر چڑھ کر بولے
26:32عربی میں کہتے ہیں
26:34الفضل و باشاہدت
26:35بحیل آداء
26:36اصل فضیلت وہ ہے
26:37جس کا
26:37کہ دشمن اعتراف کرے
26:39مہاتمہ گادی
26:41اگر اعتراف کر رہا ہے
26:42کہ تاریخ انسانی
26:43کی عظیم ترین شخصیتیں
26:44حکومت کی سطح پر
26:46وہ ابو بکر اور عمر ہیں
26:47تو ابو بکر اور عمر
26:49کس درخت کے پھل ہیں
26:50وہ شجر اے طیبہ
26:51شجر اے نبوت ہے
26:53کہ جس کے پھل ہیں
26:54ابو بکر اور عمر
26:55جن کو تربیت دی ہے
26:56محمد صلی اللہ علیہ وسلم
26:58تو معلوم ہوا
26:59کہ یہ چیزیں وہ ہیں
27:00کہ جس کا لوحہ آج
27:02دنیا مان رہی ہے
27:03لہذا ہمیں
27:04قرآن مجید کے احجاز
27:06کے پہلو سے
27:06ان اعتبارات سے
27:08خود بھی توجہ کرنی چاہیے
27:09اور دنیا کو بھی
27:10ادھر متوجہ کرنا چاہیے
27:11اب میں تبرکا
27:13تین مقامات سے
27:15میں نے آیات پڑھی ہیں
27:16قرآن مجید کی عظمت
27:18کا وہ ادراک اور شعور
27:19جو ہمیں ہو سکتا ہے
27:21ہم وہ کے جو
27:23قرآن کو مانتے ہیں
27:24اللہ کا کلام
27:25ہم اس بنیاد پر سمجھے
27:27کہ اللہ نے
27:28اپنے کلام کی کیا مدہ کی ہے
27:29اور نمبر دو یہ
27:32فارسی کا ایک مصرہ ہے
27:33کہ قدرِ گوہر شاہ دانت
27:35یا عبدانت گوہری
27:36ہیرے جوہرات کی قدر و قیمت
27:39یا بادشاہوں کو معلوم ہوتی ہے
27:40جو ان میں کھیلتے ہیں
27:41اور یا یہ کہ
27:43جوہری کو جو ان کا
27:44کاروبار کرتا ہے
27:45جانتا ہے
27:45پہچانے پرکتا ہے
27:47عام آدمی کو کیا پتا
27:48اس کے ہاتھ پہ
27:49اگر کوئی آپ ہیرہ رکھ دیں
27:50وہ شمدشات کو
27:51کوئی کانچ کا ٹکڑا ہے
27:52اسے اس کے اندر
27:53کوئی فرق محسوس نہیں ہوگا
27:54قدرِ گوہر شاہ دانت
27:57یا عبدانت گوہری
27:58کہ ہیرے جوہرات جو ہیں
28:00ان کی قدر و قیمت کا اندازہ
28:01یا بادشاہوں کو ہوتا ہے
28:02یا جوہری کو ہوتا ہے
28:04تو قرآنِ مجید کا
28:06عظمت کا صحیح ادراک
28:08یا اللہ کو ہے
28:09یا محمد الرسول اللہ کو ہے
28:10صلی اللہ علیہ وسلم
28:12باقی جو کچھ دنیا دیکھتی ہے
28:14وہ تو وہ ظاہر کا ایک پہلو ہے
28:16وہ تاریخی حقائط ہیں
28:18جو میں نے آپ کے سامنے رکھے
28:20باقی قرآنِ مجید کی عظمت کا
28:22کوئی صحیح صحیح ادراک ہو سکتا ہے
28:23یا وہ اللہ تعالی کی زبانی
28:26اور یا ہوگا
28:26محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
28:28کے فرامین کے لئے
28:29اسی لئے میں نے
28:31تین جگہ سے آیات پڑھی ہیں
28:33ایک مقام سے
28:35سورہ رحمان کی ابتدائی چار آیات
28:37سورہ یونس کی دو آیات
28:39سورہ حشر کی ایک آیت
28:41اور تین احادیث نبیہ ہیں
28:44جن کا میں نے ذکر کیا ہے
28:45اس لئے کہ تیسری جو ہے
28:47وہ بہت طویل حدیث ہے
28:48وہ پوری میں اس وقت نہیں پڑھ سکتا تھا
28:50اس کے صرف ابتدائی اور آخری کلمات
28:52میں نے اس وقت آپ کو سنائے
28:53میں تھوڑی سی تشریح ان کی کروں گا
28:55تاکہ قرآنِ مجید کی عظمت کا
28:57جو نقش میرے اور آپ کے قلب پر ہونا چاہیے
28:59وہ صحیح صحیح در حقیقت
29:01ان آیات اور احادیث کی روشنی میں
29:03ہمارے دلوں پر قائم دیتا ہے
29:05دیکھئے قرآنِ مجید کی عظمت
29:08یہ کلام ہے
29:08اس کی کلام کی عظمت
29:11کا پہلا پہلو ہے
29:12متقلم کی عظمت کے اعتباس
29:14عربی میں کہا جاتا ہے
29:16کہ کلام الملوک ملوک الکلام
29:18بادشاہوں کا کلام
29:21کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے
29:22بادشاہ جب گفتگو کرے گا
29:24معلوم ہوگا شاہانہ انداز ہے
29:26ایک کوئی بھکاری گفتگو کرے گا
29:30یا کوئی کنجرہ گفتگو کرے گا
29:33سبزی فروش کرے گا
29:35کوئی مچھلی فروش کرے گا
29:38ہر ایک کا پتہ چل جائے گا
29:39کہ کون بولا
29:40وہ جس کو کہتے ہیں
29:41کہ تانت باجی راگ پایا
29:43دو جملے کوئی شخص مونے کا
29:45پتہ چل جائے گا
29:45کتنے پانی میں ہے
29:46اس کے علم کا
29:47فضل کا
29:47تہذیب کا
29:48تمدن کا
29:49کیا میعار ہے
29:49اس لئے کہ کلام جو ہے
29:51در حقیقت
29:51متقلم کی پوری شخصیت کی
29:54اکاسی کرتا ہے
29:55اس کا مقام کیا ہے
29:56اس کا مرتبہ کیا ہے
29:58اس کے ذہن کی
29:58بلندی کیا ہے
30:00اس کے فکر کی گہرائی کیا ہے
30:01اس کے افقِ ذہنی کی
30:02غصت کیا ہے
30:03اس سب کا اندازہ ہو
30:04کا کلام سکتے ہیں
30:05تو اب یہ کلام ہے
30:07اللہ کا
30:07معلوم ہوا
30:09کہ اللہ کی صفات کا
30:11ایک کامل عکس
30:12قرآن مجید میں موجود ہے
30:13یہ بات سمجھ یہ ہے
30:15اس کو قرآن نے
30:17کس طرح بیان کیا
30:17یہ وہ لطیف حقائق ہیں
30:19جن کے لئے قرآن مجید
30:20تمثیل کا پیراہ
30:21اختیار کرتا ہے
30:22اب سورہ حشر کی
30:24تمثیل کیا ہے
30:25اگر ہم نے
30:30اس قرآن کو
30:31کسی پہاڑ پر
30:32اتار دیا ہوتا
30:33تم دیکھتے
30:40اس پہاڑ کو
30:41کہ اللہ کی خشیت سے
30:43دب جاتا
30:44اور پھٹ جاتا
30:45اور یہ
30:50مثالیں ہیں
30:50جو ہم لوگوں کے لئے
30:51بیان کرتے ہیں
30:52تاکہ وہ
30:53تفکر سے کام لیں
30:54غور و فکر کریں
30:55اگر میں اور آپ
30:57قرآن کی
30:57اصبت سے واقف نہیں ہوں گے
30:58اس بات کو
30:59نوٹ کر لیجے
30:59تو میں اور آپ
31:01اپنا وقت
31:01کیسے صرف کریں گے
31:02اس کے لئے
31:02انسان کا
31:04ایٹیجوڈ بڑا
31:05یوٹیلیٹیرین ہے
31:06آج کے انسان
31:06پر خاص طور پر
31:08وہ کسی ایسے ہی
31:09کام کے لئے
31:09وقت لگائے گا
31:10جس میں اس کے لئے
31:10فائدہ ہو
31:11اور اس فائدے کی
31:13چیز اگر نہیں ہے
31:13تو اس کی طرف
31:14متوجہ نہیں ہوگا
31:15اگر قرآن مجید
31:17کی عظمت کا
31:17ہمیں ادراک ہو جائے
31:18تو ہم اپنا
31:20پورا فوق
31:20اس کے لئے
31:21مختل کر دیں گے
31:21اس کو سمجھیں گے
31:23اس کی گہرائیوں میں
31:24غوط ازنی کریں گے
31:25جیسے اطمال نے کہا
31:26کہ قرآن میں ہو
31:27غوط ازن
31:28اے مرد مسلمہ
31:29لیکن اگر یہ
31:30کہ اس کی عظمت
31:30کا ادراک نہ ہوا
31:31تو بس یہ کہ
31:32کبھی اتفاق ہو گیا
31:34کہ کھول لیا
31:34اور اس کو پڑھ لیا
31:36پڑھوی لیا
31:37بغیر سمجھے
31:37اور اس کا سواب
31:39کسی اور کو پہنچا دیا
31:40وہ آج حصول سواب بھی نہیں رہا
31:42عیسال سواب بھی رہ گیا
31:43ورنہ یہ کہ باران
31:45علامہ اطمال نے
31:46جو اس پر پھتی چشت کی ہے
31:47کہ با آیا تشترہ کار جزینی
31:49اس کے از یاسین او آسام امیری
31:51اس قرآن کی عظیم آیات سے
31:54اے مسلمان
31:55آج تیرا سروکار
31:55صرف اتنا رہ گیا ہے
31:57کہ کوئش اس مر رہا ہو
31:58عالم نظہ میں ہو
31:59تو اس کو یاسین سنا کر
32:01اس کی جان جلدی سے نکال دو
32:02آسانی سے نکل جائے
32:04بس یہ سروکار رہ گیا
32:05میں یہ نہیں کہتا
32:06کہ نہ پڑھی جائے
32:07حضور نے فرمایا
32:08پڑھنی چاہیے
32:09لیکن صرف یہ نہیں ہے
32:11اس کا مصرف
32:11یہ تو انسانی زندگی کی
32:14رہنما کتاب بند کر
32:14رازل ہوئی ہے
32:15اس کے اوپر
32:16اس اعتبار سے
32:17توجہ تم نہیں کر رہے ہو
32:18بلکہ تمہاری اس کے ساتھ
32:20جو ہے دلچسپی
32:20صرف کتنی رہ گئی ہے
32:21تو پہلی بات یہ
32:23کہ یہ سمجھئے
32:24کہ قرآن نے
32:24یہ تمثیل اختیار کی
32:27اپنے عظمت کے بیان کے
32:28اگر ہم نے
32:30اس قرآن کو
32:30پہاڑ پہ اتار دیا ہوتا
32:32تو تم دیکھتے
32:33کہ وہ پھٹ جاتا
32:33اور تک جاتا
32:34اب اس کو سمجھئے
32:37القرآن و یفصر
32:38و بازہو بازہ
32:39قرآن کا یہ قصہ
32:40دوسرے حصے کی تفسیر کرتا ہے
32:43سورہ آراف میں
32:44واقعہ آیا ہے
32:45کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام
32:47آپ کو معلوم ہے
32:48کہ کوہِ تور پر
32:50اللہ تعالیٰ سے
32:50ہم کلامی کا شرف حاصی کرتے تھے
32:52گفتگو ہو رہی ہے
32:54لیکن اللہ نظر نہیں آرہا
32:56اب اس کو
32:58اپنے اوپر تاریخ کیجئے
33:00کہ صاف
33:01سامنے آتے بھی نہیں
33:03صاف چھکتے بھی نہیں
33:04یہ جو صورتحال تھی
33:06کہ اگر کسی کی آف
33:08آواز سن رہے ہیں
33:09کلام سن رہے ہیں
33:10سامنے نہیں آرہا
33:11تو آپ کے دل میں خواہش بیدہ ہوگی
33:13کہ ذرا سے یہ پردہ بھی اٹھا دیا جائے
33:15مجھے دیدار بھی حاصل ہو جائے
33:18لہذا سورہ آراف میں ہے
33:20جب کئی بار
33:20یہ شرفِ ہم کلامی حاصل ہوا
33:23اللہ سے
33:24تو حضرت موسیٰ علیہ السلام
33:25نے بڑی حمد سے کام لیا
33:27بڑی جرت کیا درخواست کر دی
33:29ربِ علیہ نے انظر علیک
33:30یہ جو پردہ بیج میں
33:32ہائل کیا ہوا ہے پروردگار
33:33تو میرا شوق دیکھ
33:34میرا اشتیاغ دیکھ
33:36تو مجھے ذرا دیدار بھی عطا ہو جائے
33:38اس پر کیا بات کہی گئی
33:40لن ترانی
33:42موسیٰ
33:43تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے
33:46تم اس جسدِ ظاہری کے ساتھ
33:48اس جسدِ مادی کے ساتھ
33:51ان عنصری آنکھوں سے
33:52میرا دیدار نہیں کر سکتے
33:53ولیکن انظرِ لِلجبل
33:56دیکھو ان تمہیں ایک مثال دیئے دیتے
33:58ذرا اس پہاڑ کے طرف دیکھو
34:00ہم اپنی ایک تجلی اس پر ڈالیں گے
34:02اگر وہ پہاڑ ہماری تجلی کو جھیل جائے
34:09تحمل کر لے
34:10تو تم بھی سوچنا کہ شاید ہمیں دیکھ سکو
34:13اس کے بعد ہوا کیا
34:15جب اللہ تعالی نے پہاڑ پر اپنی ایک تجلی ڈالی
34:24تو وہ پہاڑ جو ہے پھٹ گیا
34:27اور موسیٰ
34:28اب دیکھئے براہ راست تجلی موسیٰ پر نہیں ہے
34:31یہ اندارک مشاہدہ ہے
34:33تجلی ربانی کا
34:35کہ جو پہاڑ پر ہوئی ہے
34:36اور پہاڑ کی جو کیفیت ہوئی ہے
34:38اس کے مشاہدے سے حضرت موسیٰ بے ہوش ہو کر دیئے
34:40وَسَائِقَ بُوسَا
34:43خَرَّ مُوسَا سَائِقَا
34:45یہ ہے وہ مثال جو یہاں دی ہے قرآن کے لئے
34:47لَوَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ
34:51لَرْأَيْتَهُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِنْ خَشِيَةِ اللَّهِ
34:55نتیجہ کیا نکلا
34:56انفر کیجئے استدلال استنتاج
35:00نتیجہ یہ نکلا
35:01کہ جو تاثیر تجلی
35:03یہ ذاتِ ربانی کی ہے
35:05وہی تاثیر کلامِ ربانی کی ہے
35:07صرف یہ ہے کہ ہمیں اس کا شعور نہیں
35:10ہمیں اس کا ادراک نہیں
35:12یہ بالکل ذات کی تجلی کی جو تاثیر تھی
35:14وہی قرآن خود بیان کر رہا ہے
35:16کہ اس کلامِ ربانی کی
35:17اس کو بھی علامہ اقبال نے خوب کہا ہے
35:20فاش گویم آنچ دردل مزمرست
35:24صاف کہہ دیتا ہوں جو کچھ میرے دل میں ہے
35:27این کتابِ نیشت چیزیں دیگرست
35:31اسے کتاب نہ سمجھ بیٹھنا قرآن کو
35:34یہ کتاب نہیں ہے کچھ اور ہے
35:35کچھ اور کیا ہے
35:37مثلِ حق پنہا ہم پیداستو
35:41زندہ و پائندہ و گویاستو
35:44یہ تو جیسے اللہ تعالی کی ذات ہے
35:46مثلِ حق
35:47ذاتِ حق سبحانہ و تعالی کی طرح
35:50یہ زندہ ہے پائندہ ہے
35:52مثلِ حق
35:53پائندہ و گویاستو
35:56یہ جو ہے زندہ ہے
35:58یہ متقلم ہے کلام نہیں ہے
36:00کل صفاتِ ربانیہ جو ہیں
36:02ظاہر اور باطن
36:04مثلِ حق بنہا
36:05ظاہر اور بنہا
36:07اور حی و قیوم
36:09جیسے اللہ کی ذات ہے
36:10وہی صفات اس کلام کی ہیں
36:12اور اس کے بعد وہ شعر آیا تھا جو میں پہلے سنا چکا ہوں
36:15چون بجان در رفت
36:17جان دیگر شبت
36:18جب یہ قرآن کسی انسان کے اندر
36:21سرائط کر جاتا ہے
36:22اس کے دل پر نازل ہوتا ہے
36:25دیکھیں یہ الفاظ آپ کو کہیں اور نہیں ملیں گے
36:27میرے نزدیک جہاں علامہ اقبال
36:30اس دور میں قرآن کی عظمت کا سب سے بڑا ثبوت ہے
36:33وہاں عظمتِ قرآنی کے سب سے زیادہ واقف
36:36اور اس کا سب سے زیادہ شعور رکھنے والے بھی علامہ اقبال
36:40یہ الفاظ آپ کو کہیں نہیں مل سکیں گے
36:43جب یہ انسانوں کے اندر سرائط کر جاتا ہے
36:57ان کے اندر ایک انقلاب آ جاتا ہے
36:59اور یہ اندر کا انقلاب ہے
37:01جو ایک عالمی انقلاب کا پیش خیمہ بنتا ہے
37:04آپ آرڈننس کے ذریعے سے نمازیں پڑھوائیں گے
37:07تو پھر نماز وہی پڑھی جائے گی جو آفیس ٹائم میں آئے گی
37:11باقی اور جو پڑھیں گے
37:13وہ تو آرڈننس کے ذریعے سے پائی جا رہی ہے
37:15اس کا حشر تو وہ ہوگا جو ہمارے ہاں دیکھا جا چکا ہے
37:18اور اس وقت میں اس زمانے میں
37:20میں نے یہ سنا ایک جگہ
37:22کہ کلاس فور ایمپلائیز جو ہیں
37:24وہ شروع شروع میں جب آرڈننس نافذ ہوا تھا ہمارے ہاں
37:28تو دفتروں میں بڑا اعتمام ہوا
37:30آفیسرز نے خاص طور پر
37:31بڑے اعتمام سے زہر کے نماز پڑھنے شروع کی
37:33لیکن مجھے بتایا گیا
37:35کہ کلاس فور ایمپلائیز جو ہیں
37:37ہمارے یہ ڈرائیورز ہیں
37:38پیجنز ہیں
37:39یہ کھڑے ہستے رہتے ہیں شریک نہیں ہوتے
37:42میں نے ان سے کہا وہ اس لیے کہ انہیں معلوم ہیں
37:45کہ آپ بھی تو یہی پڑھ رہے ہیں صرف نماز
37:47باقی آپ کے ڈرائیورز سے
37:49اور آپ کے خانسامہ سے یہ بات چھپی ہوئی نہیں ہے
37:51کہ اثر آپ نے بھی نہیں پڑھنی
37:52یہ صرف زور ہے جو آپ پڑھ رہے ہیں
37:55تو یہ اصل میں اندر کا انقلاب
37:57جب تک نہ آئے
37:58باہر کا ٹھوسا ہوا انقلاب
38:00وہ تو جب پریشر ہٹ جائے گا
38:02تبدیلی ختم ہو جائے گا
38:04چون بجاں تر رفت جہاں دیگر شمد
38:06اندر انقلاب آئے
38:07جب اندر تبدیلی ہو جائے گی
38:09اب انسان کا پورا وجود بدلے گا
38:12پھر اس کے اندر سے تبدیلی جو ہے وہ ابرے گی
38:14اسے کسی خارجی دباؤ کی ضرورت نہیں ہوگی
38:18جہاں جو دیگر شد جہاں دیگر شمد
38:20اور جب انسانی شخصیتوں کے اندر
38:22یہ انقلاب اندر سے آتا ہے
38:23تو پھر وہ عالمی انقلاب بنتا ہے
38:26جیسے کہ محمد الرسول اللہ کا انقلاب
38:28واقعہ یہ ہے کہ اگر
38:29جیوش کانسپیریسی
38:31عبداللہ ابن سبا کی سادش
38:33اگر کامیاب نہ ہو گئی ہوتی
38:35اور مسلمانوں کے اندر
38:37آپس کا اختلاف اور سر پھٹول نہ ہو جاتا
38:40جو حضرت عثمان کی شہادت
38:42پھر حضرت علی کی شہادت
38:43رضی اللہ تعالی عنہما
38:45اور حضرت علی کی دوران خلافت
38:47یہ آپس کے جو جنگیں ہوئی
38:49جنگ جمل جنگ سفین جنگ دہروان
38:51اگر یہ نہ ہوئی ہوتی ہیں
38:53تو جس
38:54جس سپیٹ کے ساتھ اور رفتار کے ساتھ
38:57انقلاب محمدی کی توصیح ہو رہی تھی
38:59علیہ صاحب صلی اللہ علیہ وسلم
39:00کوئی طاقت دنیا میں نہیں تھی
39:02اقبال نے اس کا بھی نقشہ کھینچا ہے
39:04کہ تھمتا نہ تھا کسی سے سہل روان ہمارا
39:07وہ سہل روان تھا
39:09کوئی روکنے والا نہیں تھا
39:10انٹرنل سیبوٹاج
39:12وہ ہے جس نے اس انقلاب کا راستہ روکا
39:15تو واقعہ یہ ہے
39:16کہ وہ اندرونی انقلاب حضور نے برپا کیا
39:19قرآن کے ذریعے صحابہ میں
39:20اندر سے جو انقلاب تھا
39:23اس نے عرب میں ایک انقلاب کی شکل اختیار کی
39:25اور یہ انقلاب جو ہے
39:27اتنی اپنے اندر قوت رکھتا تھا
39:29اتنی پوٹینشیلٹی تھی اس کی
39:31کہ وہ بیس برس کے اندر اندر
39:33کہاں آکسس دریائے جی ہوں
39:35کہاں ایٹلانٹک
39:36تصور تو کی تاریخ میں
39:39اس سے پہلے اتنی بڑی کوئی مملکت قائم ہوئی نہیں
39:41کہاں یمن اور کہاں
39:43ایسیا کوچک
39:44ایسیا مائنہ ٹرکی
39:45یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں
39:48اتنی عظیم مملکت
39:49حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ کے ادھے خلافت میں ہو چکی تھی
39:52یہ بات اگر یہ چلتا
39:54معاملہ آگے تو کوئی قوت اب نہیں رہی تھی
39:57سلطنت رومہ ختم ہو چکی تھی
39:58سلطنت کس رہا ختم ہو چکی تھی
40:00بخشیں اڑ گئے تھے
40:02اب کونسی طاقت رہ گئی تھی جو سلطنت کا راستہ روکتی
40:04یہ وہ یہودی سادش ہے جس نے
40:06اندر سے سیموٹاج کیا
40:08بارحال یہ ہے انقلاب محمدی
40:11کا طریقہ اندر سے تبدیلی
40:12اسی کو علامہ اقبال نے کہا ہے
40:15تیرے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول
40:17کتاب گراہ کشا ہے
40:19نہ راضی نہ صاحب کشاف
40:20یہ قرآن اب بھی
40:22تم ایسے محسوس کرو
40:24کہ جیسے تمہارے دل پر نازل ہو رہا ہے
40:26اور مجھے یاد آیا
40:28امام ابن قیب رحمت اللہ علیہ
40:30ان کا ایک بڑا پیارا جملہ ہے
40:33وہ کہتے ہیں قرآن کے باس
40:35پڑھنے والے ایسے ہیں
40:36کہ جب وہ قرآن کو پڑھتے ہیں
40:39تو یوں محسوس کرتے ہیں
40:41کہ قرآن مصحف میں لکھا ہوا نہیں ہے
40:43ان کے اپنے دل کے اوپر کندہ ہے
40:46دل کے اوپر سے پڑھ رہے ہیں
40:48یعنی اتنی کامل مطابقت
40:50وہ محسوس کرتے ہیں
40:50اپنی فطرت
40:51اور قرآن کے اندر اتنی مطابقت ہے
40:55اس طرح وہ ٹیلی کرتے ہیں
40:56دوسرے کے ساتھ
40:58کہ محسوس ہوتا ہے
40:58کہ وہ کتاب
40:59ان صفحات میں لکھی ہوئی نہیں ہے
41:01بلکہ لوح قلب پر لکھی ہوئی ہے
41:03کہ جہاں سے وہ انسان اسے پڑھ رہا ہے
41:05تو پہلی بات
41:06تو قرآن مجید کی ایسایت کے حوالے سے
41:08اس پہلو سے ہمارے سامنے آئی
41:09کہ جو تاثیر ہے
41:11ذات ربانی کی تجلی کی
41:14وہی تاثیر ہے
41:16اس قرآن مجید کی
41:17بشرتے کہ ہمارے دل جو ہے
41:19وہ کچھ اپنے اندر
41:21اس استعداد اور صلاحیت کو پیدا کر لیں
41:23دوسرا مقام ہے
41:25سورہ یونس کا
41:25اب کسی کلام کی عظمت کا دوسرا پہلو ہو سکتا ہے
41:29اس کی افادیت کے اعتباس
41:30اس سے فائدہ کیا ہوگا
41:33نوع انسانی کے لئے
41:34دیکھئے دو آیات
41:35یہ عظیم خزانے ہیں
41:36عظمت قرآن کے
41:37سورہ یونس میں
41:39چار الفاظ نوٹ کر لیجئے
41:51اے لوگو آگئی ہے
41:53تمہارے پاس وہ چیز
41:54تمہارے رب کی طرف سے
41:56جو مععظہ ہے
41:57مععظہ کسے کہتے ہیں نصیحت
41:59اس بات کو ذرا سمجھ لیجئے
42:01ترطیب کیا ہے
42:02نصیحت اسے کہتے ہیں
42:04جی رہا نہیں جا رہا
42:09میں نے اس کی ترطیب بدلی ہوئی ہے
42:11مجھے یاد دلایا
42:12ایک صاحب نے کہ
42:13سورہ رحمان کی ابتدائی آیات کا
42:14بیان تو رہ گیا
42:15وہ رہا نہیں
42:16میں نے پڑھا کسی اور ترطیب سے تھا
42:18بیان کسی اور ترطیب سے کر رہا ہوں
42:19پڑھنے میں چار دو اور ایک
42:22اور اب جو میں بیان کر رہا ہوں
42:24پہلے ایک آیت سورہ حشر کی
42:25جو بیان کی اب دو آیات ہیں
42:27سورہ یونس کی
42:27لوگو تمہارے پاس آگئی ہے
42:30تمہارے رب کی طرف سے مععزت
42:32اور تمہارے سینوں کے اندر
42:35جو روگ ہیں
42:36ان کے لیے علاج
42:38توجہ کیجئے گا
42:39ہم نے قرآن کو کیا سمجھا ہے
42:41صرف ایک اقدس کتاب
42:43ایک حصول سواب
42:45یا عصال سواب کا عالی
42:46قرآن ہے کیا
42:48نمبر ایک مععزہ
42:49مععزہ کسے کہتے ہیں
42:51وعظ اسے کہتے ہیں
42:52وہ بات جس سے دل نرم ہو جائے
42:54دل کے اندر گداس پیدا کرنے والی شیئر
42:58وجہ کیا ہے
42:59عالی سے عالی حکیمانہ بات
43:02کسی سے کہی جائے
43:02دل سخت ہے
43:03اسد نہیں ہوگا
43:04ایک کرسٹ آ جاتا ہے
43:06انسان کے دل کے اوپر
43:07جیسے کہ یہود کے علماء کے بارے میں
43:10فرمایا گیا
43:10اے لوگو پھر تمہارے دل سخت ہوتے چلے گئے
43:28پھر وہ پتھروں کے معنی سخت ہو گئے
43:29بلکہ ان سے بھی زیادہ سخت
43:31اس لیے کہ پتھروں میں تو وہ بھی ہوتے ہیں
43:34جو اللہ کے خوف سے گر جاتے ہیں
43:36پتھروں میں وہ بھی ہوتے ہیں
43:38جو اللہ کی خشیت سے پھٹ جاتے ہیں
43:41ان میں سے پانی بہن نکلتا ہے
43:42پتھر تو اس طرح کے ہیں
43:44لیکن انسان کا دل جب سخت ہو جائے
43:46جب پتھر بن جائے تو کوئی شیئر دنیا کی
43:49اس کی سختی کا مقابلہ نہیں کر سکتے
43:50پہلے اس سختی کو نرم کریں گے
43:54جیسے زمین ہے چٹیل زمین
43:55اس زمین کے اندر حل چلے گا
43:58تو بارش جو ہے فائدہ دے گی
43:59اس کو آپ زمین کو نرم کرتے ہیں
44:01تاکہ وہ بارش کو جذب کریں
44:03ملنہ چٹیل زمین ہے سخت
44:05وہ پانی بہ جائے گا
44:07اور وہ زمین کے اندر حل نہیں ہوگا
44:09تو پہلا لفظ استعمال کیا موعظہ
44:11یہ قرآن واضح ہے نصیحت ہے
44:13دلوں کو نرم کرتا ہے
44:15دلوں پر جو کرسٹ آ گیا ہے
44:17سخت اسے توڑتا ہے
44:18اس میں حل چلاتا ہے
44:20پھر کیا کرتا ہے
44:21پھر جب یہ جذب ہوتا ہے
44:23شفاء لما فی الصدور
44:25جو سینے کے روگ ہیں
44:26ان کے لئے شفاء
44:27اب آپ غور کیجئے گا
44:30علامہ اقبال نے انہی دو اعتبارات سے
44:32مسلمانوں کا مرسیہ کہا ہے
44:35کہ مسلمانوں نے
44:37اس قرآن کو نہ معویزہ کے لئے استعمال کیا
44:40اور نہ تسکیہ نص کے لئے استعمال کیا
44:42بلکہ اس کو تو صرف بنا لیا ہے
44:44کوئی جان آسانی سے نکالنے کا نسخہ
44:47یا عصال سواب کا آدھا
44:49چلانچہ کہتے ہیں
44:51وعث کے لئے
44:52وعثِ دستان زلو افسانہ بند
44:54وعث جو ہیں ہمارے
44:57داستانے کہتے ہیں
44:59افسانے کہتے ہیں
45:00قصے کہتے ہیں
45:02لطیفے کہتے ہیں
45:03مانیے او پست
45:05و حرف او بلند
45:06اس کے بیان میں
45:08مانی تو ہوتے ہیں بہت ہی گھڑیاں نیچے کے
45:10پست
45:11الفاظ کا شکو ہوتا ہے
45:13الفاظ بہت اوچھے ہوتے ہیں
45:15از خطیب و دیلمی گفتارے ہو
45:17با ضعیف و شاز و مرسل کارے ہو
45:20سارا باز و نسیت جو ہو رہا ہے
45:22وہ ضعیف حدیثوں کے ذریعے سے
45:24ضعیف روایات
45:26یہ روایات بخاری کی ہو
45:28مسلم کی ہو
45:28ترمیزی کی ہو
45:29ابن ماجا کی ہو
45:30کہاں خطیب مغدادی اور دیلمی
45:32وہ کتابیں کے جن کی کوئی سند نہیں ہے
45:35وہاں کی روایات کے ذریعے سے
45:37لوگوں کو تذکیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
45:39بعض ضعیف و شاز و مرسل کارے ہو
45:42ضعیف روایات
45:44شاز روایات
45:45مرسل روایات
45:46جن کا سلسلہ روایت
45:47محمد الرسول اللہ تک متصل نہیں ہے
45:49اس کے ذریعے سے کر رہے ہیں
45:51حالانکہ مععضہ
45:52سب سے بڑا مععضہ یہ قرآن تھا
45:55قرآن کہتا
45:56خود فذکر بالقرآن
45:57من یخاف و بعید
45:58اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم
46:00آپ اس قرآن کے ذریعے نصیحت کیجئے
46:03یہ قرآن ہے جو دلوں کی سختی کو ختم کرے گا
46:05گداس پیدا کرے گا
46:07دوسری طرف اللہم اقبال کیا کہتے ہیں
46:09کہ جہاں تک
46:11ہمارے ہاں جو بھی
46:12تصمف کے معروف ہلتے ہیں
46:15صوفیاء حق کی بات نہیں کہہ رہا
46:17وہاں قوالی ہو رہی ہوگی
46:19تو حال آ جائے گا
46:21صوفیے پشمینہ پوشے حال مست
46:24قوال سے جو کچھ مل رہا ہے
46:31حال آ رہا ہے
46:31مستی آ رہی ہے
46:32کیف کیف اور سرور حاصل ہو گیا ہے
46:35صوفیے پشمینہ پوشے حال مست
46:37از شرابے نغمہ قوال مست
46:39لیکن یہ
46:41کہ اس کی محفل میں
46:42دردنمی سازد بقرآن محفلش
46:45اس کی محفل میں
46:47قرآن کا کہیں گزر نہیں ہے
46:49جبکہ محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
46:51کی بھی ایک محفل ہوتی تھی
46:52محفل سما
46:54وہ محفل سما کیا تھی
46:56حضور صحابہ سے فرمائش کر کر کے
46:59قرآن سنتے تھے
47:00حضرت عبداللہ ابن مسعود
47:02رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی
47:03روایت موجود ہے
47:04کہ مجھے ایک مرتبہ حکم دیا
47:06حضور نے کے قرآن سناو
47:07میں نے عرض کیا
47:08حضور آپ کو سناو
47:09آپ پر تو نازل ہوا ہے
47:11حضور نے فرمایا نہیں
47:13مجھے کسی اور سے سن کر
47:15کچھ اور نقف حاصل ہوتا ہے
47:16اب امتصال عمر میں
47:19حضرت عبداللہ ابن مسعود
47:20رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے
47:21سورہ نسا پڑھنی شروع کی
47:23ایک تالیسویں آج پر پہنچے
47:26چشم تصور سے دیکھئے
47:27کہ حضور بھی
47:29تشریف فرما ہے
47:30صحابہ اکرام کی محفل ہے
47:31اور صحابہ کیسے بیٹھا کرتے تھے
47:33عدب کے ساتھ
47:35ایک لوایت میں الفاظ آئے
47:36ایسے بیٹھتے تھے
47:37ساکت اور سامت ہو کر
47:38بلکل خاموش
47:40سکون ساکم
47:41اور ساکت اور سامت
47:42کہ جیسے ان کے سروں پر
47:44پرندے بیٹھے ہیں
47:45کہ ذرا جنبش کریں گے
47:46تو پرندہ اڑ جائے گا
47:47اس عدب کے ساتھ
47:49تو وہ محفل جو ہے
47:50حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی
47:51اور ایک صحابی
47:53حضرت عبداللہ ابن مسعود
47:54گردن نیچی کیے ہوئے ہیں
47:55اور قرآن پڑھتے چلے جا رہے ہیں
47:57جب اس آیت پر پہنچے
47:59فَكَيْفَ اِذَا جَنَا مِن كُلِّ اُمَّتٍ بِشَهِيدٍ
48:02وَجِعْنَا بِكَعْلَا هَا اُولَائِ شَهِيدًا
48:05کیا ہوگا اس دن
48:07جس دن کہ ہم
48:08ہر امت پر ایک گواہ کھڑا کریں گے
48:10اور اے نبی آپ کو گواہ
48:12بنا کر لائیں گے ان کے خلاف
48:14آپ کو یہ تیسٹیفائی کرنا ہوگا
48:16کہ اللہ کے راج و کلام میرے پاس آیا تھا
48:18میں نے پہنچا دیا تھا
48:19اب ان کی ذمہ داری ہے
48:20دیار ایک آنٹیبل
48:22دیار رسپونسل
48:23اس پر حضور نے فوراں فرمایا
48:25حسبک حسبک
48:27بس کرو بس کرو
48:29اور حضرت عبداللہ ابن مسعود فرماتے
48:31کہ میں نے جب نگاہ اٹھا کر دیکھا
48:32حضور کے آنکھوں سے آنسو رہا تھے
48:35یہ ہے سماعہ
48:37یہ محفل سماعہ ہے
48:39کاش کہ اللہ تعالی ہمیں اس کی توفیق اطاف فرمائے
48:41یہ ہے مسنور محفل سماعہ
48:44اس قرآن کے اندر وہ گداز ہے
48:46آیا ہے کہ نہیں
48:47اس ہاتھ میں پارے کے بالکل آغاز میں
48:49وَإِذَا سَمِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَى الْرَسُولِ
48:52تَرَاعِنَهُمْ تَفِيدُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُ مِنَ الْحَقِّ
48:56يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَقْتُبْنَا مَا شَاہِدِ
48:59تو یہ ہے دوسری چیز
49:02کہ درحقیقت تذکیہ نفس کا ذریعہ
49:05یہ قرآن ہے
49:05سینوں میں جو رونگ ہیں
49:08حب دنیا
49:09حب مال
49:10حب شہرت
49:12حب اقتدار
49:13جس کو کہ ایڈلر کہتا ہے
49:16the urge to dominate
49:17میں میرا غلبہ ہو
49:19میرا تسلط ہو
49:20میں نمائع ہو جاؤں
49:22میری حکومت بن جائے
49:24اختیار میرے ہاتھ میں آ جائے
49:25the urge to dominate
49:26یہ ساری ارجز ہیں
49:28ہماری درحقیقت
49:29جس سے فساد رونما ہے
49:30یہ حب مال ہے
49:32جس کی وجہ سے
49:32ہمارے اندر تنافس ہے
49:33الحاكم التقاسر
49:36حتیٰ ذرطب المقابر
49:37یہ کسرت اور محتاج کی طلب
49:39تمہیں غافل کیے رکھتی ہے
49:40یہاں تک کہ
49:41قبروں تک جا پہنچتے ہو
49:42آنکھ انسان کے کھل نہیں پاتی
49:44جس کے پاس
49:46دس دس نسلوں کے لئے
49:47کھانے کو موجود ہیں
49:48اس کی بھی حص جو ہے
49:49اور مزید کا لالت جو ہے
49:51وہ ختم نہیں ہوتا
49:52یہ چیزیں ہیں
49:53اصل روک
49:54ان دلوں کے
49:56روگوں کا
49:57اور سینوں کے اندر
49:58کے ان امراض کا
49:58علاج
49:59قرآن
49:59اب جب یہ دو چیزیں
50:07ہو جائیں گی
50:08اب تیسنا لفظ
50:09ہدن
50:09ہدایت بیکار ہے
50:11جب تک دل میں
50:12گداز نہ ہو
50:13ہدایت بیکار ہے
50:15جب تک کہ
50:16نیت درست نہ ہو
50:17کوئی شخص
50:19بڑا عالم ہے
50:19لیکن اپنے علم
50:21کو اس نے
50:21ذریعہ بنایا ہے
50:22دنیا کمانے کا
50:23تو در حقیقت
50:24یہ قرآن
50:25اس کے حق میں
50:25ہدایت نہیں ہے
50:26اس کے حق میں
50:27عذاب خدا بندی
50:28کا ذریعہ بن رہا
50:29حضور نے خود فرمایا
50:31القرآن
50:31حجت اللہ کا آؤ
50:32علیک
50:33یہ قرآن
50:34یا تمہارے حق میں
50:35حجت ہے
50:35یا تمہارے خلاف
50:36حجت بنے گا
50:37قیامت کے دن
50:39اس لیے کہ
50:40ایک شخص
50:40اس کو دنیا
50:41کمانے کا ذریعہ
50:41بنا رہا ہے
50:42ایک شخص
50:43اس کو شہرت
50:44کے حضور کا ذریعہ
50:45بنا رہا ہے
50:46ایک شخص
50:46علم کو ذریعہ
50:47بنا رہا ہے
50:47دنیا میں
50:48نمائع ہونے
50:49اپنی تعریف کا
50:50حضور نے فرمایا
50:51کہ قیامت کے دن
50:52سب سے پہلے
50:53تین افراد کا
50:53معاملہ پیش ہوگا
50:54عدانت خداوندی میں
50:55ایک وہ جو
50:57بڑا عالم
50:57سمجھا جاتا تھا
50:58اس سے بڑا علم
50:59پھیلا
50:59دوسرا وہ جو
51:00بہت صاحب سروت تھا
51:02اس نے بہت خیرات
51:03کے کاموں میں
51:03پیسہ لگایا
51:04تیسرا وہ جو
51:05دنیا میں شہید
51:06سمجھا جاتا تھا
51:07کہ اللہ کی راہ میں
51:08جنگ کرتے ہوئے
51:08جان دیا
51:09اللہ ان تینوں سے
51:11جو اس کو
51:12نعمتیں دی تھی
51:13ان کا ذکر کر کے
51:14پوچھے گا
51:14کہ میں نے تمہیں یہ دیا
51:15تمہیں یہ دیا
51:16تمہیں یہ دیا
51:17تم کیا کر کے لائے
51:18وہ شہید کہے گا
51:20کہ اللہ میں نے
51:20تیری راہ میں جنگ کی
51:21اور اپنی جان دے دی
51:22تاکہ تُو راضی ہو جائے
51:24اللہ فرمائے گا
51:25قذبتا
51:26تُو نے جھوٹ بولا
51:27انکا قد قادلت لیا
51:29یقال جریون
51:30تُو نے تو یہ جنگ
51:31اس لیے کی تھی
51:32کہ کہا جائے
51:33کہ بڑا جری ہے
51:34بڑا بہادر ہیں
51:35یہ لوگوں سے
51:37بہادری کے
51:37تمغے لینا
51:38تمہارا مقصود تھا
51:39وَقَدْ قِيلَ
51:40وہ کہا جا چکا ہے
51:41اب یہاں
51:42تمہارے لیے کچھ نہیں
51:43اور فرشتوں کو
51:44حکم ہوگا
51:44اور وہ
51:45اوندے مون
51:45اس کو گھسیتے ہوئے
51:46جہنم میں جھوکے
51:47دنیا میں شہید
51:49سمجھا جا رہا ہے
51:49آخرت میں جہنمی
51:50یہی حال
51:52اس عالم کا ہوگا
51:53یہی حال
51:53اس دولت مند کا ہوگا
51:55تم نے یہ علم پھیلایا تھا
51:56کہ تمہارے علم کا
51:57چرچہ ہو جائے
51:57تمہاری شہرت ہو جائے
51:59لوگ تمہاری
52:00دست بوسی کرنے لگیں
52:01لوگ تمہارے
52:02تم سے جھک کر ملیں
52:03وہ دنیا میں ہو گیا
52:05تمہارا مقدوم مل چکا
52:06تمہارا مقصود حاصل ہو چکا
52:08اب یہاں کچھ نہیں
52:09تو جان لیجے
52:10کہ جب تک
52:11دلوں کے روک درست میں ہو
52:12علم بیکار ہے
52:14ہدایت
52:14پتن غیر مفید ہے
52:16پہلے دلوں کا کرسک اترے
52:18اس کی سختی دور ہو
52:20یہ ہے
52:21مععزہ
52:22دلوں کے اندر سے
52:23ہپے جا
52:24ہپے دنیا
52:25ہپے مال نکلے
52:26یہ ہے تذکیہ
52:28شفاؤں لیمہ فی صدور
52:30اب ہدایت خداوندی
52:31اب راستہ آپ دیکھیں گے
52:33اور اس راستے پر چلیں گے
52:35یہ ہدایت جو ہے دنیا میں
52:36یہی آخرت میں
52:37رحمت کی شکل میں ظاہر ہو گئی
52:39جنہوں نے اس قرآن کی
52:40ہدایت سے فائدہ
52:41اس دنیا میں اٹھایا
52:42آخرت میں رحمت خداوندی
52:44کی بدلیاں ان پر سائے کریں
52:45ایک حدیث میں تو
52:47باقاعدہ الفاظ آئے ہیں
52:48کہ سورہ بقرہ
52:49اور سورہ آل عمران
52:50یہ دو بدلیوں کی صورت
52:53میں ظاہر ہوں گی
52:53میدان حشر میں
52:54اور ان لوگوں پر
52:56سائے کریں گی
52:56کہ جن کو ان سے
52:57بڑی محبت تھی
52:58یہ چار الفاظ
53:00نوٹ کر لیجئے
53:00اسی ترتیب کے ساتھ
53:02یا ایوہ الناس
53:03قد جات کم
53:04مععزت من ربکم
53:05وشفاؤں لیمہ فی الصدور
53:07وخدم ورحمت للمومنین
53:10قل بفضل اللہ
53:12وبرحمت ہی
53:13یا نبی کہہ دیجئے
53:14یا اللہ کا بڑا فضل ہے
53:15لوگوں سمجھو
53:16اس کی بڑی رحمت
53:18کا ظہور ہوا ہے
53:19اس قرآن کی شکل میں
53:20اس کی رحمت
53:21کا مظہر اتم قرآن ہے
53:23اس کے فضل
53:23کا سب سے بڑا ثبوت قرآن ہے
53:25فَبِزَالِكَ فَلْيَفْرَحُو
53:28اس پر انہیں خوشیہ منانی چاہیے
53:30اترانہ ہے
53:31تو اس پر اترانہ ہے
53:32کہ اتنی بڑی دولت
53:34ہمارے پاس ہے
53:35اتنا بڑا احسان ہے
53:37جو اللہ نے ہم پر کیا ہے
53:38فَبِزَالِكَ فَلْيَفْرَحُو
53:40وَخَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ
53:42جو چیزیں
53:43یہ جمع کرنے کی فکر کر رہے ہیں
53:44ان سے کہیں
Be the first to comment
Add your comment

Recommended